The Latest

وحدت نیوز(اسلام آباد)سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کربلا کا ہر کردار تاریخ کا روشن چراغ ہے، مگر حضرت عباس علمدارؑ کی وفا، غیرت، شجاعت اور قربانی رہتی دنیا تک وفاداروں کا معیار اور مظلوموں کا سہارا ہے۔ جس طرح فرات کی لہریں عباسؑ کی تلوار کی جرات سے خوفزدہ تھیں، آج کی ظالم طاقتیں بھی حسینی کردار اور عاشورائی عزم و ہمت سے خوف زدہ ہیں۔ ‏حضرت عباسؑ علمدار نے کربلا میں جس طرح اپنے وقت کے یزیدی نظام کو للکارا، اپنے امام کی اطاعت میں جان دے دی، مگر وفا کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا۔ آج امتِ مسلمہ، بالخصوص فلسطین، کشمیر اور یمن کے مظلومین، اور پاکستان میں حق و صداقت کے علمبردار، اُسی کربلائی و عاشورائی کردار کے وارث بننے کے منتظر ہیں۔ ‏آج کے دور کا یزید کبھی صیہونیت، کبھی استعماری نظام، اور کبھی نام نہاد مفادات کی سیاست کی شکل میں مظلوموں کا خون بہا رہا ہے۔ ایسے میں ہمیں حضرت عباسؑ علمدار کی استقامت، اطاعت اور غیر مشروط وفاداری سے سبق لیتے ہوئے مظلومینِ جہان کا ساتھ دینا ہو گا اور وفا کا علم تھامے رکھنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ‏حضرت عباسؑ باوفا کا راہیانِ حق کے لیے یہی پیغام ہے کہ جب حق اور باطل آمنے سامنے ہو، تو خاموشی جرم ہے، اور وفا کی قیمت جان دے کر بھی ادا کرنی پڑے تو دریغ نہ کرو۔ آج کا ہر مؤمن، ہر حریت پسند اور مظلوم دوست، اگر حضرت عباسؑ علمدار کی وفاداری کو اپنا شعار بنا لے، تو دنیا کے ہر یزیدی لشکر کو شکست دی جا سکتی ہے۔ ‏آئیے! ‏آج علمدارِ کربلا حضرت غازی عباسؑ باوفا سے یہ عہد کریں کہ ہم ظلم کے ہر نظام کے خلاف، حق کے ہر علمبردار کے ساتھ اور مظلوم کے ہر معرکے میں وفادار رہیں گے،چاہے اس راہ میں ہمیں کربلا کے عظیم شہداء کی طرح جان دینی پڑے، ہم دریغ نہیں کریں گے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیف آرگنائزر سید ناصر عباس شیرازی نے نو محرم الحرام کے مرکزی جلوس کے موقع پر  دیگر مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے کہا ہے کہ یہ دن شہادت نواسہ رسول  اللہ کا دن ہے، ہر ایک شخص اپنے اپنے انداز میں غم منا رہا ہے، کربلا والوں نے دنیا کے ہر باضمیر انسان کو ظلم کے سامنے صبر واستقامت کا پیغام دیا ہے، اس وقت پوری انسانیت، محسن انسانیت حضرت امام حسین علیہ السلام کے غم میں غمگین ہے، ایام عاشور ہمیں بتاتے ہیں کہ کیسے قلت کثرت پر غالب آتی ہے، امام عالی مقام نے جیسے کہا تھا کہ مجھ جیسا یزید جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا، یہی رہنما اصول ہے، جس طرح غزہ میں ظلم و جبر کیا گیا وہ موجودہ دور کی یزیدیت ہے، اس دور کی یزیدی طاقتوں کو حسینی فکر نے پھر چیلنج کیا اور سرخرو ہوئے، اسلامی جمہوریہ ایران نے کربلائی انداز میں جدوجہد کی اور سرخرو  ہوئے، آج کے خیبر کو بھی علی کے بیٹوں نے شکست فاش دی، آج امریکہ و اسرائیل پوری دنیا میں بدی اور نفرت کی تصویر بن چکے ہیں، ایران پر جس طرح حملہ کیا گیا اس کا جواب کربلائے معلی کے ماننے والوں نے دیکر دنیا کو حیران کیا، تنہاء ایران نے کربلائی جدوجھد کیساتھ امریکی و اسرائیلی طاقتوں کو ناکام بنایا۔

انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا میں امام عالی مقام کیساتھ اپنی دلی وابستگی کیلئے غم منا رہے ہیں، افسوس عزاداری پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں اور بے جا دباؤ بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے، جس طرح لوگ اسلام آباد میں عاشور کیلئے نکل رہے ہیں اسی طرح اربعین کیلئے نکلیں گے، ہم کسی قسم کی پابندی کو کبھی قبول نہیں کریں گے، افسوس سیاسی جلسوں یا کسی نجی محفل پر کوئی پابندی نہیں مگر غم حسین پر پابندی۔؟ یہ کبھی قبول نہیں ہو گی، عزاداری ہماری عبادت اور حیات ہے، اس عظیم وپاکیزہ فرض کی ادائیگی اور اسے پورے احترام و وقار کے ساتھ برپا کرنے کے لیے ہم کسی بھی قربانی سے ہرگز دریغ نہیں کریں گے۔

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر اور گلگت بلتستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کاظم میثم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چھموگڑھ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے اور گلگت بلتستان کسی بھی فرقہ واریت کا متحمل نہیں ہے۔

امام حسین علیہ السلام کی ذات تمام مسلمانوں کا مشترکہ میراث ہے اور انکی شہادت تمام اسلامی فکر اپنے اپنے انداز میں مناتی ہے۔

محرم الحرام ظلم و جبر کے خلاف ڈٹ جانے اور مظلوموں کی وحدت کا مہینہ ہے۔

تمام مکاتب فکر کو اپنے اپنے نظریات کے مطابق عبادات انجام دینے کا حق آئین و قانون دیتا ہے۔

اتحاد قرآن کا بنیادی حکم ہے جبکہ تفرقہ شیطانی عمل ہے، گلگت بلتستان کے عوام اب تقسیم کے کھیل سے نکل گئے ہیں۔

مجالس عزا اور جلوس عزا کی سکیورٹی تمام سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے۔

کل تک گلگت بلتستان میں مذہنگی مثالی تھی، بعض مقامات پر اہلسنت کی جانب سے سبلیں بھی دیکھی گئی، یہ مثالی کردار بعض شرپسندوں کے لیے قابل برداشت نہیں۔

اہلسنت،اہلحدیث، اہل تشیع، اسماعیلی اور نوربخشی جی بی کے حسین گلدستے کے پھول ہیں، انہیں جدا نہیں کیاجاسکتا۔

چھموگڑھ واقعے پر غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں اور شرپسندی کرنے والوں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔

 تمام مکاتب فکر کے جوانوں سے گزارش کرتا ہوں آگے آئیں اوراتحاد کے پرچم کو تھام کر دشمنوں کے ایجنڈے کو خاک میں ملائیں۔

کے کے ایچ سمیت تمام حساس مقامات کی سکیورٹی یقینی بنایا جائے۔

گلگت بلتستان میں وقت کے یزید امریکہ اور اسکی ناجائز اولاد اسرائیل کے مفادات وابستہ ہوگئے ہیں، انکو شکست باہمی اتحاد شعور اور جدوجہد سے ہی دی جاسکتی ہے۔

وفاقی حکومت غ ز ہ کے بچوں، خواتین اور عام مسلمانوں کے قاتل کو نوبل امن پرائز دینے کی سفارش کے بعد اب اسکی ناجائز اولاد سے مراسم چاہتی ہے جوکہ ناقابل برداشت ہے۔

ہم کربلائی جان دے سکتے ہیں لیکن وقت کے یزید کے آگے سرنہیں جھکاسکتے۔

پنجاب حکومت عزاداری امام حسین ع کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے سے باز آجائے، بانیان مجالس پر کاٹی گئی ایف آئی آر اور چہلم امام حسین ع پر عائد پابندی واپس لے، کل کا یزید عزادادی نہیں روک سکا تھا آج کوئی یہ حماقت بھی نہ کرے۔

وحدت نیوز(لاہور) جعفریہ کالونی لاہور میں عشرہ محرم الحرام کی مجالسِ عزاء نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ جاری ہیں۔ ان مجالس سے حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید علی اکبر کاظمی روزانہ صبح 6 بجے سے 8 بجے تک خطاب فرما رہے ہیں۔یہ مجالس ہر سال جناب آغا باقر قزلباش (ضلعی سیکرٹری فلاح و بہبود) کے زیر اہتمام ان کی رہائش گاہ پر منعقد ہوتی ہیں، جہاں مومنین و مومنات صبح سویرے بڑی تعداد میں شریک ہو کر ذکرِ امام حسین علیہ السلام سے دن کا آغاز کرتے ہیں۔

شرکاء نے آغا باقر قزلباش کی اس مسلسل دینی خدمت کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ محرم الحرام کی روحانی فضا میں ان کا کردار قابلِ تقلید ہے۔علامہ سید علی اکبر کاظمی ان مجالس کے علاوہ لاہور کے مزید تین مقامات پر بھی عشرہ محرم سے خطاب کر رہے ہیں، جبکہ ظہر کے بعد وہ ضلع وزیر آباد میں بھی مجالسِ عزا سے خطاب فرماتے ہیں۔دعا ہے کہ پروردگارِ عالم، علامہ سید علی اکبر کاظمی کو مزید توفیقاتِ خیر عطا فرمائے۔ آمین۔

وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین اور کل مسالک علماء بورڈ کا مشترکہ اجلاس۔فرقہ واریت کے خلاف تمام مسالک ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں۔مشترکہ اعلامیہ، امت میں انتشار پیدا کرنا اور فساد کا باعث بننا حرام ہے۔ کل مسالک علماء بورڈ اور مجلس وحدت مسلمین کے راہنماوں کا مشترکہ اعلان۔

اجلاس میں چیئرمین کل مسالک علماء بورڈ مولانا محمد عاصم مخدوم ، سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین سید اسد عباس نقوی،پیر سید عثمان شاہ نوری ،علامہ علی اکبر کاظمی، علامہ ظہیر الحسن کربلائی،پروفیسر سید محمود غزنوی ،علامہ قاری خالد محمود،علامہ محمد حسین گولڑوی، علامہ غلام عباس شیرازی،مولانا ندیم عباس کی شرکت ،۔

راہنماوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ اتحاد امت وقت کا اہم تقاضا ہے۔نبی کریم ﷺ نے اس امت کو جسد واحد قرار دیا ہے۔ ہماری صفوں میں انتشار اور افتراق میں دشمن کی کامیابی کا راز ہے،ہمارا ملک اور مذہب اس بات کا متحمل نہیں ہے کہ فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دی جائے ۔ اس لئے ہم پر لازم ہے کہ دست و گریباں ہونے کے بجائے ایک دوسرے کو گلے لگائیں۔

ہر سال مقدس ایام سے قبل ان ایام کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے توہین و تکفیر کا بازار گرم کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں امن وامان کی صورت حال خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اتحاد امت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اختلاف رائے باقی نہ رہے، اختلاف رائے تو انسانی سوچ کا مظہر ہے، اختلافات تو صدیوں سے ہیں اور رہیں گے۔

اتحادامت سے مراد یہ ہے کہ امت میں انتشار نہ ہو، ہر کوئی اپنے عقیدے کے مطابق امن سے رہے اور کوئی ایسا کام نہ کرے جس سے دوسروں کے جذبات مجروح ہوں جو کوئی بھی اتحاد امت کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کرے، اس کی پوری حوصلہ شکنی کی جائے اور اسے قانون کے مطابق سزادی جائے  بعض افرادشہرت وناموری پانے ، داد وصول کرنے یا اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لئے اصل دین اور مسلمات کو چھوڑ کر جزوی اختلافات ہی کو ہوا دیتے ہیں ۔

مذہب کے نام پردہشت گردی، انتہا پسندی، فرقہ ورانہ تشدد، قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے اور تمام مکاتب فکر اور مذہبی قیادت اس سے مکمل اعلان برات کرتی ہے۔کوئی مقرر خطیب ، ذاکریاواعظ اپنی تقریر میں انبیاء کرام علیہم السلام، اہل بیت اطہار، ازواج مطہرات ،خلفائے راشدین ، اصحاب کرام، آئمہ اطہار حضرت امام مہدی اور اکابرین امت کی توہین نہ کرے،اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اسے کسی مسلکی گروہ کا نمائندہ تصور کئے بغیر تنہا کرتے ہوئے بطور مجرم دیکھا جائے، پاکستان کے آئین کے مطابق تمام مذاہب اور مسالک کے لوگ اپنی ذاتی اور مذہبی زندگی گزاریں ۔

کوئی شخص اپنے نظریات کسی دوسرے پر مسلط نہ کرے کیونکہ یہ شریعت کی کھلی خلاف ورزی ہے اور فساد فی الارض ہے۔ اسلام کے تمام مکاتب فکر کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے اپنے مسالک اور عقائد کی تبلیغ کریں مگر کسی شخص، ادارے یا فرقے کیخلاف نفرت انگیزی  پر مبنی جملوں یا بے بنیاد الزامات لگانے کی اجازت نہیں ہوگی،کوئی شخص مساجد، منبر ومحراب، مجالس اور امام بارگاہوں میں نفرت انگزی پر مبنی تقاریر نہیں کرے گا اس وقت جب ہمارے پیارے وطن پاکستان کو بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے۔ہمیں پاکستان کی بقا اور سر بلندی کی خاطر اور دشمن کی چالوں کا ناکام بنانے کیلئے متحد ہو کر اپنی قوم کو یکجہتی کا درس دینا ہوگا۔

وحدت نیوز(لاہور) مانگا منڈی (رائے ہاؤس) میں ہر سال کی طرح اس سال بھی عشرۂ محرم الحرام کی مجالس عزاء عقیدت و احترام کے ساتھ منعقد کی جا رہی ہیں۔8 محرم الحرام کو حسبِ روایت جناب حضرت علی اصغر علیہ السلام کے جھولے کی شبیہ برآمد کی گئی۔ اس موقع پر مجلس سے حجت الاسلام والمسلمین علامہ سید حسن رضا ہمدانی نے خطاب کیا اور جناب حضرت علی اصغر علیہ السلام کے دل سوز مصائب بیان کیے، جنہیں سن کر شرکائے مجلس اشک بار ہو گئے۔

مجلس کے اختتام پر شبیہ جھولا حضرت علی اصغر علیہ السلام اور شبیہ علم پاک برآمد کیے گئے، جنہیں مومنین نے انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ زیارت کے لیے اٹھایا۔اس روحانی مجلس میں علاقے کے مومنین و مومنات کی بڑی تعداد کے علاوہ مختلف سیاسی، سماجی و مذہبی شخصیات نے بھی شرکت کی۔

ان معزز مہمانوں میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات جناب سید اسد عباس نقوی، صوبہ وسطی پنجاب کے ممبر ورکنگ کمیٹی جناب سید حسن رضا کاظمی، معروف مذہبی و سیاسی رہنما ومعاون خصوصی وزارت اطلاعات حکومت پنجاب جناب خرم عباس نقوی، مذہبی وسیاسی رہنما وسابق صوبائی سیکرٹری فلاح وبہبود مجلس وحدت مسلمین پنجاب شیخ عمران علی  اور صوبہ شمالی پنجاب کے صوبائی آفس سیکرٹری شامل تھے، جنہوں نے رائے ہاؤس مانگا منڈی میں خصوصی شرکت کی۔

وحدت نیوز(لاہور) صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پنجاب جناب حجت الاسلام والمسلمین علامہ سید علی اکبر کاظمی کی اپنے وفد کے ہمراہ علامہ اقبال ٹاون میں زائرین بی بی پاک دامن کے لئے لگائے گئے موکب میں حاضری ۔

 ہر سال 5 محرم الحرام کو ٹھوکر لاہور سے بی پاکدامن سلام اللہ علیہا کے راستے میں مختلف مقامات پر سبیلیں اور نیازوں کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ بی پاکدامن کے پیدل چلنے والے زائرین کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو ۔ 

پاک پولی ٹیکنیکل انسٹیوٹ اقبال ٹاون میں ہزاروں عزاداروں اور زائرین کے لئے خیمہ سبیل (موکب) لگایا گیا ۔جس سے ہزاروں عزادار مومنین نے استفادہ کیا ۔ اس موکب میں نذرونیاز کا وسیع انتظام کیا گیا تھا ۔

 صوبائی صدر نے پاک پولی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ اقبال ٹاؤن موکب کی انتظامیہ کا زائرین عزاداران کے لئے لگائے گئے موکب خیمہ سبیل کی تعریف کی اور بہترین انتظامات کرنے پر موکب انتظامیہ کے اقدامات کو سراہا جس پر پاک پولی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ موکب کی انتظامیہ نے صوبائی صدر کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں یہاں آکر ان کے حوصلوں کو بڑھایا ۔

وحدت نیوز(سکھر)ضلع سکھر کی تحصیل صالح پٹ میں جلوس عزاداری کے روٹ سے متعلق پیش آنے والے مسائل کے فوری حل کے لیے ڈپٹی کمشنر سکھر جناب ایم بی راجا دھاریجو سے صوبائی جرنل سیکریٹری مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ و میمبر ضلع پیس کمیٹی چوہدری اظہر حسن، صدر مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع سکھر محسن سجاد اتراء ایڈووکیٹ، نائب صدر مولانا انور صابری، جنرل سیکریٹری احسان شر ایڈووکیٹ، پرویز جتوئی ایڈووکیٹ، وحدت ایمپلائیز ونگ کے مرکزی رہنما برادر عبداللہ بلوچ، وحدت یوتھ سکھر ڈویژن کے برادر نبیل حیدر و دیگر شریک تھے۔

ملاقات میں صالح پٹ میں جلوس عزاداری کے قدیمی روٹ کو تبدیل کرنے کی کوششوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ تمام شرکاء نے متفقہ طور پر اس بات پر زور دیا کہ عزاداری کا تاریخی و روایتی جلوس صرف اپنے قدیمی روٹ پر ہی برآمد ہوگا اور حکومت و ضلعی انتظامیہ اس پر مکمل رٹ قائم کرے۔ اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ کسی قسم کا متبادل یا نیا راستہ قابل قبول نہیں ہوگا۔

اس موقع پر شرکاء نے آج انتظامیہ کی جانب سے کی گئی ناجائز گرفتاریوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ پرامن عزاداروں کی حراست ناانصافی ہے اور ان تمام افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

ملاقات میں یہ بھی طے پایا کہ مقامی سطح پر صالح پٹ کے ذمہ دار افراد کے ساتھ مشاورت اور تعاون کے تحت اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے گا، تاکہ ہر سال جلوس عزاداری بخیر و خوبی، پرامن اور منظم انداز میں اپنے تاریخی راستے پر جاری و ساری رہ سکے۔

شرکاء نے زور دیا کہ تمام آئینی و قانونی راستے اختیار کیے جائیں گے اور مجلس وحدت مسلمین، پیس کمیٹی و دیگر تنظیمیں اتحاد، امن اور بھائی چارے کے پیغام کو عام کرتی رہیں گی۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)اہم نکات
1. ایران اور اسرائیل کی جنگ کشور کشائی یا مادی مفادات پر مبنی نہیں، بلکہ دینی اور قرآنی بنیادوں پر ہے۔ اسرائیل قبلۂ اول، مسجد اقصیٰ اور سرزمین انبیاء پر قابض ہے، یہی اس معرکے کا محرک ہے۔
2. ایران کی قیادت ایک فقیہ و دینی رہنما کے ہاتھ میں ہے، لہٰذا اسلامی اصولوں اور جنگی آداب کی مکمل پاسداری کی جا رہی ہے۔ ایران کی کوشش ہے کہ عام شہریوں کو نقصان نہ پہنچے، جبکہ اسرائیل نے زیادہ تر حملے شہری آبادی پر کیے ہیں۔
3. ایران گزشتہ 40 سال سے ایسے حالات کی تیاری کر رہا ہے۔ وہ بخوبی جانتا ہے کہ اس کا مقابلہ امریکہ اور اسرائیل جیسی عسکری اور ٹیکنالوجی طاقتوں سے ہے۔
4. اس جنگ کا آغاز اسرائیل نے کیا، اور اب ایران کا دفاعی ردِ عمل اس کا قانونی، اخلاقی اور فطری حق ہے۔
5. عالمی اور علاقائی میڈیا (خصوصاً پاکستانی) جانب داری کا مظاہرہ کر رہا ہے، ایران کے نقصانات کو بڑھا چڑھا کر جبکہ اسرائیل کی تباہی کو چھپایا جا رہا ہے۔
6. اسرائیل نے میڈیا کوریج پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے، جبکہ ایران نے عالمی میڈیا کے لیے دروازے کھلے رکھے ہیں۔
7. شخصیات کی شہادتیں اہم ہیں، لیکن ایران کا نظام افراد سے زیادہ اصولوں پر قائم ہے۔ امام خمینیؒ کی وفات اور منتظری کے انحراف کے بعد بھی نظام نے تسلسل سے ترقی کی ہے۔
8. ایران ایک شخصیت پرست بادشاہت نہیں، بلکہ ایک اصولی دینی نظام ہے۔ اگر سپریم لیڈر بھی شہید ہو جائیں تو نظام اپنی قوت کے ساتھ قائم رہے گا۔
9. فوجی وسائل اور جغرافیائی حدود کے اعتبار سے اسرائیل، ایران کے دارالحکومت تہران سے بھی چھوٹا ہے۔ لمبی جنگ اسرائیل کے لیے نقصان دہ ہوگی۔
10. اس جنگ میں ایران کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے، جبکہ اسرائیل کو ان کے اپنے اتحادی بھی جارح اور ظالم تصور کر رہے ہیں۔
11. نتن یاہو جیسے اسرائیلی لیڈر جنگ کے آغاز میں فرار کی راہ لیتے ہیں، جبکہ ایران کی قیادت میدان میں موجود ہے اور دو بار عوام سے خطاب کر چکی ہے۔
12. مادی وسائل میں اسرائیل کو فوقیت حاصل ہے، مگر ایران کو مظلوموں کی دعائیں، جہاد کا جذبہ اور عوامی حمایت حاصل ہے۔
13. ایران ماضی میں بھی بڑے چیلنجز کا سامنا کر چکا ہے، جیسے:
72 ارکانِ پارلیمنٹ کی شہادت
ایران-عراق جنگ
داعش کا قیام
یمن جنگ
ان سب میں ایران نے سرخرو ہو کر آگے بڑھا ہے۔


14. ایران میں ہر شناختی کارڈ ہولڈر ابتدائی فوجی تربیت یافتہ ہوتا ہے، اس لیے ایران کی پوری قوم جنگ کے لیے ذہنی، فکری اور جسمانی طور پر تیار ہے۔
15. ایران کی توجہ اب داخلی معاملات، سکیورٹی، اور انٹیلیجنس پر مزید مرکوز ہوگی، تاکہ اندرونی نقصانات سے بچا جا سکے۔
16. ہمسایہ اور دوست ممالک کا کردار اب تک منصفانہ رہا ہے، اور وقتِ ضرورت وہ دفاعی معاہدوں کے تحت ایران کی مدد کریں گے۔
17. اسرائیل مسلسل امریکہ کو مدد کے لیے پکار رہا ہے، جبکہ ایران نے کسی ملک سے مدد کی درخواست نہیں کی۔ اگر کرے، تو 21 ممالک دفاعی معاہدوں کے تحت ایران کی مدد کے پابند ہیں۔
18. حزب اللہ، حماس، کتائب، حیدریون جیسے گروہ اپنی دفاعی پوزیشن پر مستعد ہیں، اور مرکزی حکم ملتے ہی صہیونی مفادات کو نشانہ بنائیں گے۔ ان کی ڈیوٹی دینی و نظریاتی ہے، کسی حکومت کے تابع نہیں۔
19. اس بار یمن کے انصار اللہ کی شمولیت نے ایران کی طاقت میں اضافہ کیا ہے، جو وقفے وقفے سے اسرائیلی مفادات پر حملے کر رہے ہیں۔
20. ایران کا فکری مرکز کربلا ہے، اس کا تعلیمی نصاب محرم اور اس کا سب سے بڑا استاد امام حسینؑ ہیں۔ یہی جذبہ شہادت، یہی روحِ کربلا ایران کی طاقت ہے۔

ہماری 20 ذمہ داریاں
1. حقائق کو بیان کریں اور میڈیا وار میں حق کا ساتھ دیں۔
2. مالی معاونت کریں اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں۔
3. دعائیں کریں، خصوصاً سورۂ فتح، نصر، فیل، دعائے جوشن کبیر، توسل، زیارت آل یاسین۔
4. رہبر معظم کی رہنمائی سے استفادہ کریں۔
5. مایوسی نہ پھیلائیں، دشمن کے پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں۔
6. حالاتِ حاضرہ پر مکالمے اور نشستوں کا انعقاد کریں۔
7. احتجاجات اور انقلابی پروگراموں میں شرکت کریں۔
8. اپنی زندگی کو دینی اصولوں پر استوار کریں۔
9. شہداء کی سیرت کا مطالعہ کریں، جذبۂ شہادت پیدا کریں۔
10. نظام امامت و ولایت اور ولایت فقیہ کو سمجھیں۔
11. حضرات معصومینؑ خصوصاً حضرت زہراؑ اور امام مہدیؑ سے استعانت لیں۔
12. اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں، لکھیں، بولیں، آگہی پھیلائیں۔
13. امریکی و اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔
14. این جی اوز اور ایجنسیوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔
15. محرم الحرام کو عصری چیلنجز کے تناظر میں زندہ کریں۔
16. محرم کو ذاتی و معاشرتی انقلاب کا ذریعہ بنائیں۔
17. غیر ضروری رسومات سے اجتناب کریں، فکرِ کربلا کو اجاگر کریں۔
18. دشمن شناسی کو فروغ دیں، حقیقی دشمن کو پہچانیں۔
19. اخلاقی بحرانوں کا مقابلہ کریں، کردار ادا کریں۔
20. روحِ کربلا، روحِ انقلاب اور روحِ ولایت فقیہ کو اپنی زندگی میں محور بنائیں
اختتامیہ
کربلا صرف ماضی کا ایک واقعہ نہیں، بلکہ ہر دور کا زندہ پیغام ہے۔
قتلِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے، اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

تحریر: شیخ محمدجان حیدری
سکردو، بلتستان

وحدت نیوز(اسلام آباد) وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ حالیہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بے رحمانہ اضافہ، اشیائے خوردونوش کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتیں، اور مہنگائی کا طوفان اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ نظام صرف اور صرف اشرافیہ کے تحفظ اور غریب عوام کی بربادی کے لیے قائم ہے۔ غریب عوام ایک وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں، فاقہ کشی اور خودکشیاں بڑھ چکی ہیں، کسان کچلا جا رہا ہے، اور متوسط طبقہ مسلسل زندہ درگور ہو رہا ہے۔ علاج معالجہ، تعلیم اور روزگار عام انسان کی پہنچ سے دور ہو چکے ہیں۔اشرافیہ کی مراعات، پروٹوکول، اور عیاشیوں میں کوئی کمی نہیں، قربانی ہمیشہ غریب کی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین، قانون اور عدلیہ عوام کے تحفظ کے بجائے اس کرپٹ اور مسلط ٹولے کے محافظ بنے ہوئے ہیں۔ یہ اقدامات ملک کی معیشت، سالمیت اور مستقبل پر کھلا حملہ ہیں، اور یہ نظام اب اس حد تک سڑ چکا ہے کہ اس کی اصلاح ممکن نہیں رہی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام اس ظالمانہ نظام، کرپٹ حکمران طبقے اور ان کے سہولت کاروں کو پہچانیں اور ان کے خلاف فیصلہ کن جدوجہد کا آغاز کریں۔ عوام پر یہ فرض ہے کہ وہ اس ظالمانہ، ناانصاف اور استحصالی ڈھانچے کو مسترد کر کے اپنے حق کے لیے کھڑے ہوں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب قومیں ظلم کے آگے خاموش ہو جائیں تو ان کا مقدر غلامی اور تباہی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔

Page 2 of 1569

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree