وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین اور اسلامی تحریک پاکستان کی کل کی مشترکہ پریس کانفرنس میں قائد حزب اختلاف کو ہٹانے کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی سردست ایسا کوئی پروگرام ہے البتہ قائد حزب اختلاف سے گلے شکوے ضرور ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ قائد حزب اختلاف کے حوالے سے اخبارات میں چھپنے والی خبر سیاق وسباق سے ہٹ کر ہے ۔پریس کانفرنس میں ایسی کوئی بات نہیں کی گئی ہے ہم آج بھی اپوزیشن لیڈر کے ساتھ کھڑے ہیں۔اپوزیشن لیڈر کو چاہئے کہ وہ حکومتی جانبدارانہ پالیسیوں اور ملازمتوں میں بندربانٹ سمیت سیاسی مخالفین کو دیوار سے لگانے کی پالیسیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ علامہ نیئر عباس مصطفوی اس وقت سیاسی انتقام کا نشانہ بنے ہوئے ہیںاور سخت علالت کی وجہ سے ہسپتال داخل کیا گیا ہے ،اپوزیشن لیڈر اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)1-کیا اس لئے کہ قطر اخوان المسلمین کی مدد کرتا ہے.؟ یا کیونکہ اسکے حماس سے تعلقات ہیں . اس موجودہ بحران کا یہ سبب ہرگز نہیں کیونکہ یہ تعلقات تو قدیمی ہیں اور سب کو اسکا علم ہے.
2- کیا بحران کا سبب قطر کے ایران سے تعلقات ہیں ؟ یہ بھی سراسر جھوٹ ہے کیونکہ امارات اور ایران کے مابین تجارت 6 بلین ڈالرز تک پہنچ چکی ہے. اور کویت ایرانی صدر کا استقبال کرتا ہے. اگر یہ سبب ہو تو خلیجی ممالک کو سلطنت عمان سے زیادہ ناراض ہونا چاہیئے جس کے ایران سے اسٹریٹجک تعلقات ہیں. اس لئے یہ ما سوائے پروپیگنڈے کے اور کچھ نہیں۔
3- کیا قطری بادشاہ امیر تمیم کا بیان ہے ؟ یہ بات بھی حقیقت سے عاری ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ قطر نے اپنے حصے کا فدیہ یا بھتہ یا جگا ٹیکس ان خلیجیوں کے سید وسردار امریکی صدر ٹرانپ کو ادا کرنے سے انکار کیا. کیونکہ اس وقت اقتصادی بحران میں مبتلاء ہے لیبیا کی جنگ کا سارا بل بھی ادا کیا اور شام کیخلاف جنگ میں بھی پہلے مرحلے میں پیش پیش رھا اور بہت پیسہ خرچ کیا. اب اس پوزیشن میں نہیں کہ برابر کا بل ادا کرے۔
جو کچھ میڈیا میں نشر ہو رھا ہے وہ حقائق چھپانے کے علاوہ کچھ نہیں. سعودیہ اور قطر کے ما بین اس بحران کی چنگاری اس وقت بھڑکی جب ٹرامپ نے ریاض کا دورہ کیا اور تقریبا 500 بلین ڈالرز کا بھتہ وصول کیا. حقیقت میں امریکی بدمعاش نے ڈیڑھ ٹریلین ڈالرز آنے سے پہلے طے کیا تھا. اور ریاض سے جانے سے پہلے اس نے مذاکرات کی میز پر خلیجی سربراہان سے اس کا مطالبہ کیا تھا. کیونکہ وہ انتھا درجے کا مفاد پرست ہے. وہ سمجھتا ہے کہ ان خلیجیوں کے پاس بہت دولت ہے اور جس پر انکا حق نہیں اور نہ ہی اس کے اہل ہیں،ٹرامپ اور امریکی فقط خلیجی اموال پر نگاہیں رکھتے ہیں۔
ٹرامپ نے ٹویٹ کیا ہے کہ " مشرق وسطی سے سیکڑوں بلین ڈالرز لایا ہوں. جاب جاب "
سعودی عرب ،امارات اور قطر کی زمہ داری ہے کہ وہ 1500 بلین ڈالرز ادا کریں کیونکہ ان تینوں ممالک میں امریکی فوجی اڈے اور لاکھوں مارینز امریکی بحری افواج موجود ہیں. اس لئے ان تینوں کی زمہ داری ہے کہ وہ اپنی حکمرانی کی بقاء کا یہ فدیہ یا جگا ٹیکس ادا کریں. لیکن قطر نے اپنے حصے کا یہ فدیہ یا جگا ٹیکس ادا کرنے سے انکار کردیا. جس کی وجہ سے سعودیہ اور امارات سخت غصے میں آ گئے. اور امیر قطر سے انتقام کی ٹھان لی. لیکن تینوں ممالک کھل کر اس حقیقت کو بیان نہیں کر سکتے. اور اسی وجہ سے امریکہ بھی قطر سے سخت ناراض ہے،آج قطری وزیر خارجہ نے امریکی وزیر خارجہ سے اسی سلسلے ميں مذاکرات کئے ہیں اور شاید اس بحران سے نکلنے کے لئے مجبورا قطر ذلیل ورسوا ہو کر یہ جگا ٹیکس ادا کرے گا خواہ اسے آسان قسطوں میں ادا کرنا پڑے۔
تجزیہ وتحلیل : ڈاکٹر سید شفقت شیرازی
وحدت نیوز(آرٹیکل) گذشتہ روز افغان دارالحکومت کابل کے ڈپلومیٹک انکلیو میں دھماکہ ہوا، دھماکے کے نتیجے میں 90 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔ کابل دھماکے میں دیگر ممالک کے سفارتخانوں کے علاوہ پاکستانی سفارتخانے کے ملازمین بھی زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری طرف وزیراعظم نواز شریف اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے کابل کے سفارتی علاقے میں بم دھماکے سے نوے افراد کی ہلاکت اور سینکڑوں شہریوں کے زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اس سے پہلے کہ افغان حکومت اس واقعے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرے، افغانستان کو اپنی ملکی و قومی سلامتی کے لئے زمینی حقائق کو درک کرنا چاہیے۔ گذشتہ کچھ عرصے میں ہندوستان نے افغانستان کو یہ باور کروایا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی سرپرستی پاکستان کر رہا ہے۔ اس بنا پر افغانستان حکومت پاکستان سے شدید احتجاج بھی کرچکی ہے اور گذشتہ کچھ عرصے میں افغانستان میں پاکستان کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔ ہندوستان نے افغانستان کو یہ تاثر دے رکھا ہے کہ مسلم شدت پسندوں کو پاکستان کنٹرول کر رہا ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ افغانستان کو روس سے آزاد کروانے کے لئے پاکستان نے سعودی عرب اور امریکہ کے تعاون سے مختلف جہادی گروپ خصوصاً طالبان کا گروہ تشکیل دیا۔
وقت اور حالات کے ساتھ ساتھ وہ کنٹرولڈ طالبان پاکستان کے قبضے سے نکل کر براہ راست سعودی عرب اور امریکہ کے ماتحت کام کرنے لگے۔ اس کا واضح ثبوت پاکستان میں ہونے والے متعدد خودکش دھماکے، فوج اور پولیس کے مراکز پر حملے اور آرمی پبلک سکول پشاور میں بچوں کا قتلِ عام ہے۔ اس وقت ٹھیک ہے کہ سعودی فوجی اتحاد کی سربراہی کا لیبل ایک پاکستانی ریٹائرڈ جنرل پر لگا ہوا ہے، لیکن پاکستان کے سعودی عرب اور امریکہ سے تعلقات کی گہرائی کا اندازہ ریاض کانفرنس سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ اس کانفرنس میں بھارت کا ذکر تو ہوا، لیکن پاکستان کا نام تک نہیں لیا گیا اور وزیراعظم پاکستان کو تقریر بھی نہیں کرنے دی گئی۔ دوسری طرف بین الاقوامی اداروں کی ریسرچ رپورٹس کے مطابق اس وقت ہندوستان روزانہ پانچ لاکھ بیرل پٹرول سعودی عرب سے خریدتا ہے، دنیا میں سعودی عرب کا چوتھا بڑا کاروباری شریک ہندوستان ہے، جبکہ پاکستان کے ساتھ سعودی تجارت فقط 4.5 بلین ڈالرز سالانہ ہے۔ موجودہ حالات میں سعودی عرب سے پاکستانی لیبرز کو بھی دھڑا دھڑا نکالا جا رہا ہے اور ہندوستانی لیبرز کو ریاستی تعلقات کی بنا پر حسبِ سابق کوئی پریشانی نہیں۔
معاشی تعلقات کے علاوہ سعودی عرب اور ہندوستان کے درمیان زبردست دفاعی تعلقات ہیں۔ 2009ء میں سعودی عرب اور ہندوستان کے درمیان اپنی تاریخ کے سب سے اہم دفاعی معاہدے ہوئے، جس کے بعد سعودی عرب نے پاکستان پر کشمیر کے مسئلے پر دباو ڈالا اور پاکستان میں موجود کشمیری مجاہدین کے جہادی کیمپوں کی سرگرمیوں کو محدود کیا گیا، اس کے علاوہ کئی جہادی تنظیموں پر پابندی بھی لگائی گئی۔ اسی طرح مذکورہ دونوں ممالک یعنی سعودری عرب اور ہندوستان کے دفاعی تربیتی اداروں کی مشترکہ ٹریننگ کے کئی منصوبوں کا آغاز ہوا اور دونوں ممالک کے درمیان جنگی جہازوں اور اسلحے کے تبادلوں نے عروج پکڑا۔ سعودی عرب کی دوستی کی وجہ سے گذشتہ چند سالوں میں ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات میں بھی بہت وسعت آئی ہے۔ اس وقت بھارت، سعودی عرب اور امریکہ کی دوستی اس منطقے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی۔ لہذا زمینی حقائق یہی ہیں کہ اس خطے میں سعودی و امریکی پالیسیوں کا محافظ پاکستان کے بجائے ہندوستان ہے۔ اگر افغانستان میں دہشت گردی نہیں رک رہی تو افغانستان کو پاکستان کو کوسنے کے بجائے یہ دیکھنا چاہیے کہ دہشت گردوں کا دینی، مسلکی اور مالی سرپرست کون ہے اور وہ کس کے ذریعے دہشت گردوں کو کنٹرول کر رہا ہے۔ اگر افغانستان حقائق کو سمجھنا چاہے تو سعودی عرب، امریکہ اور بھارت کے تعلقات کے تناظر میں کلبھوشن یادو کے انکشافات اور احسان اللہ احسان کے اعترافات بھی افغانستان کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔
تحریر۔۔۔۔ نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے افغانستان کے دارالحکومت کابل کے سفارتی علاقے میں بم دھماکے کے نتیجے میں 80سے زائد قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے دنیا کے امن و امان کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔اس دہشت گردی کا سب سے زیادہ نقصان مسلم ممالک نے اٹھایا ہے۔پاکستان کو بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت چکانی پڑی ہے۔خطے میں دہشت گردی کے خلاف تمام ممالک کو ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہیے تاکہ مذموم عناصر کو عبرت ناک انجام سے دوچار کیا جا سکے۔افغانستان میں دہشت گردی کا حالیہ واقعہ افسوسناک ہے۔یہود و نصاری کے ٹکروں پر پلنے والے ناپاک عناصر عالم اسلام کو انتشار کا شکار کر کے صیہونی و نصرانی اہداف کی تکمیل چاہتے ہیں۔مسلم ممالک کا باہمی اتحاد ان مذموم قوتوں کے غیر انسانی اقدامات کو ان کی شکست میں بدل سکتا ہے۔پاکستان اور دیگر مسلم برادر ممالک کے درمیان مضبوط اور پائیدار تعلق کا فروغ ہی ہم سب کے حق میں ہیں۔ہمیں ان تعلقات کو سازشوں کی بھینٹ نہیں چڑھنے دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان اور افغانستان کو انٹیلی جینس معلومات شیئرنگ سمیت مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا چاہیے۔ دہشت گردی کے عفریت نے دونوں ممالک کی معشیت کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے۔خطے کا امن و استحکام دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں سے مشروط ہے۔انتہا پسندوں کے خلاف جاری جنگ میں پاکستان افواج کی رد الفساد سے موثر نتائج سامنے آئے ہیں۔اگر افغانستان بھی انہی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالا تو دونوں ممالک میں امن قائم ہوسکتا ہے۔
وحدت نیوز(اورکزئی ایجنسی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان اورکزئی ایجنسی کا تیسرا باقاعدہ اجلاس آج ایجنسی ہیڈکوارٹر کلایہ میں منعقد ہوا، اس سے قبل 19 اور 26 مئی کو بھی ضلعی اجلاس منعقد ہوئے تھے۔ اجلاس میں علاقہ عوام کے علاوہ نگران ایلڈر وحدت کونسل کے اراکین سید ہاشم جان، سید عینین گل، سید شعیب حسین، عابد علی، حاجی سردار علی، صدر نعیم سید میاں، سینئر نائب صدر مولانا خضر احمد، نائب صدور سیدنور جمال، سید لعل صالح جان، جنان علی اور دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ تنظیم سازی کیلئے نقاب علی اور زعفران علی، شعبہ تعلیم کیلئے رکاب علی اور رحیم علی شعبہ سیاست کیلئے ملک آیت اللہ خان اور ملک ریاست علی، تربیت کیلئے مولانا عمل حسن، شعبہ تحفظ عزاداری کیلئے حاجی عزیز خان ملک اور حاجی غفار علی خیرالعمل فاونڈیشن کیلئے ضامن علی صوبیدار اور ولی خان، مالیات کیلئے سراج علی میجر، روابط کیلئے بابو استاد اور نعیم علی، شعبہ جوان کیلئے رفیق علی، آفس مسئول گلشن علی، میڈیا کیلئے رحیم علی اور شماریات کیلئے جمشید علی کا تقرر کیا گیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی کے مطابق یہ تمام افراد اورکزئی کے نامی گرامی، معروف، سابقہ تنظیمی تجربہ رکھنے والے افراد ہیں، جو ہمیشہ قومی، مذہبی و تنظیمی امور میں پیش پیش رہے ہیں۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین ملتان (سورج میانی یونٹ)کے زیراہتمام امام بارگاہ جمال شاہ میں ''دسترخوان امام مہدی علیہ السلام کا اہتمام کیا گیا، دستر خواں میں ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے خصوصی طور پر شرکت کی، تقریب میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی، صوبائی سیکرٹری سیاسیات مہر سخاوت علی، صوبائی سیکرٹری تربیت سید وسیم عباس زیدی، ضلعی سیکرٹری جنرل ملتان سید ندیم عباس کاظمی، ڈاکٹر باقر حسین، نیئر عباس شمسی، فخرنسیم، عمار حیدر صدیقی، سید مہتاب شاہ اور ڈاکٹر طفیل سمیت دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا کہ قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اس سال کو امام زمانہ کی سیرت اور ظہور سے منسلک کیا ہے، ہماری محافل میں امام زمانہ علیہ السلام کی یاد کو زیادہ کیا جائے، دشمن امام زمانہ کے خلاف زبان درازی کر رہا ہے، آج ہماری ذمہ داری بڑھ گئی ہے، ہمیں اپنی محافل امام زمانہ علیہ السلام سے منسوب کرنی چاہییں، علامہ اقتدار نقوی نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے امریکہ کو ریاض بلا کر اپنی حیثیت کا پتہ دیا ہے، آج کل کفر اکٹھا ہو رہا ہے، ہمیں بھی اپنی صفوں میں اتحاد کی ضرورت ہے۔