وحدت نیوز (آرٹیکل) آج جب پوری دنیا کورونا وائرس جیسی موذی وباء میں مبتلا ہے. اس نے ہر رنگ ونسل ، قوم و ملک اور ہر طبقے کے ملینز افراد کو متاثر کیا، اور اب تک لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں. دنیا بھر کے افراد ہوں یا فلاحی انجمنیں وتنظیمیں یا حکومتی وغیر حکومتی ادارے، وہ سب ملکر انسانیت کو بچانے کے لئے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں. اور اس وباء کے پھیلاو سے پیدا ہونے والے چیلنجز کا مقابلہ کر رہے ہیں. حتی کہ انسانی ہمدردی ، خیر سگالی کے جذے کے تحت بین الاقوامی سطح پر بھی مختلف ممالک مثلا روس ، چین ، ایران ، کوبا ودوسرے ممالک کو اس مشکل وقت میں طبی الات وسہولیات وتجربات فراہم کرنے کی فقط پیش کش ہی نہیں کی بلکہ انسانی جانوں کو بچانے کے لئے عملی اقدامات بھی کئے ہیں.
لیکن دوسری طرف انسانیت کا قاتل اور دشمن ملک امریکہ ہے کہ جو کورونا وائرس کے پھیلاو کے ساتھ ساتھ داخلی طور پر نسل پرستی کی آگ میں جل رہا ہے. اسکی فورسسز کا وحشیانہ رویہ اور انسانی حقوق کی برسرعام بین الاقوامی میڈیا کے سامنے پامالی آج پوری دنیا دیکھ رہی ہے. حقوق بشر ، حقوق نسواں اور جمہوریت کے کھوکھلے نعروں کی حقیقت آج پوری دنیا کے سامنے عیاں ہو چکی ہے . یہ فرعونی سرمایہ دارانہ نظام نہ اسکے نزدیک انسانی اقدار کی قدرو منزلت اور نہ ہی بین الاقوامی قوانین وضوابط اور معاہدوں کی پاسداری کی کوئی اہمیت ہے. پوری دنیا کے امن وامان کو گذشتہ تقریبا دو صدیوں سے پامال کر رہا ہے. اور دوسری اقوام وممالک کے وسائل کو لوٹنا، انکے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کرنا، انہیں غلامی کی راہ اختیار کرنے پر مجبور کرنا اور انکار کرنے یا مقاومت کرنے والوں کے خلاف بے دریغ طاقت کا استعمال کرنا، تباہی وبربادی پھیلانا اسکا وطیرہ بن چکا ہے.
اس استبدادی، استکباری اور چنگیزی سیاست کے چند آثار ملاحظہ ہوں۔
1- اس وقت امریکہ داخلی طور پر مکافات عمل کا شکار ہو چکا ہے.
2- بین الاقوامی سطح پر اسکی آزاد وخود مختار ممالک واقوام کے خلاف جارحانہ پالیسیاں جاری وساری ہیں.
3- چین کے ساتھ سرد جنگ میں اس قدر شدت آ چکی ہے جو کسی نئے بڑے عالمی بحران کو جنم دے سکتی ہے .
4- ایک لمبے عرصے سے مقاومت اور عزت کی راہ اختیار کرنے والے ممالک کے عوام کو سزا دینے اور ارادوں کو توڑنے کے لئے شدید ترین اقتصادی دباو اور انکا زمینی وفضائی محاصرہ کر رکھا ہے.
5- یمن پر لاکھوں ٹن بارود اسی کے ایماء اور پشت پناہی سے آل سعود وآل زید نے گرایا ہے، اور وہاں بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا ہے اور فقر وفاقہ اور وباء امراض کو پھیلایا ہے. مجبور وبیگناہ انسانیت اس ترقی یافتہ دور میں سسکیاں لے رہی ہے لیکن دنیا بھر کے آزاد میڈیا کی زبانوں پر تالے لگے ہوئے ہیں اور سب اندھے اور بہرے دکھائی دیتے ہیں.
5- ملک شام گذشتہ دس سال سے اسرائیل وامریکا کی جلائی ہوئی آگ کی لپیٹ میں ہے. جنوب سے اسرائیلی جارحیت ، مشرق سے امریکی فوجی اڈے ،اور مسلسل فضائی حملے اور شمال اور شمال مغرب سے ترکی فورسسز کی جارحیت وزمینی وفضائی حملے تباہی وبربادی پھیلا رہے ہیں.
7- 2011 کی ابتداء میں یہ جنگ ان شام دشمن ممالک نے اپنی تیار کردہ تکفیری پراکسیز سے شروع کی . یہ مسلط کردہ جنگ داعش ، جبھۃ النصرہ ، جیش الحر ، احرار الشام ، قسد وغیرہ سیکڑوں دہشتگرد مسلح گروہوں کے ذریعے امریکی واسرائیلی منصوبہ بندی اور سعودیہ وقطر وبحرین وامارات جیسے ممالک کی مالی امداد اور ترکی و اردن ولبنان کی لوجسٹک خدمات سے شروع کی گئی. اور دنیا بھر کے 90 سے زیادہ ممالک سے تکفیری وھابی فکر کے حامل دھشتگرد لاکھوں کی تعداد میں ملک شام وارد کئے گئے. جنکو شامی حکومت نے اپنے اتحادیوں کی مدد سے بری طرح شکست دی.
8- اقوام متحدہ اور بین الاقوامی فورمز پر امریکہ اور اسکے اتحادیوں کا مقابلہ چائنا و روس کے متعدد بار ڈبل ویٹو سے کیا گیا.اور امریکیوں کو رسوائی اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑا. اور میدان جنگ میں امریکہ اور اسکے سب اتحادیوں کا مقابلہ مقاومت کے بلاک یعنی شامی آرمی نے اپنی رضا کار فورسسز ، ایران وروس وحزب اللہ ودیگر اتحادیوں کی عسکری مدد سے امریکی واسرائیلی پراکسیز کو شکست فاش دی اور تکفیری گروہوں کی کمر توڑ دی.
9- پراکسیز کی شکست کے بعد شام کے اصلی دشمنوں امریکہ اسرائیل اور ترکی نے ملکر چاروں طرف سے حملے شروع کئے جنکا شامی فورسز اور اسکے اتحادیوں نے منہ توڑ جواب دیا اور حلب شہر کو مکمل آزاد کروایا اور دمشق ودرعا ، وحلب وادلب ، دیرالزور ، الرقہ والحسکہ کے سینکڑوں علاقے آزاد ہوئے.
عسکری میدان میں ناکامیوں کے بعد گذشتہ چند سالوں سے اس ملک کو اقتصادی طور پر تباہ کرنے کے لئے اسکا شدید ترین محاصرہ کیا گیا ہے. اور اقوام متحدہ سے الگ یک طرفہ امریکی ظالمانہ اقتصادی پابندیوں میں روز بروز اضافہ کیا جا رہا ہے. جسکی ایک مثال امریکی کانگرس کا ملک شام کے خلاف " قانون قیصر " یا " قانون سیزر " ہے جسے ابھی نافذ کیا جا رہا ہے.
یہ قانون قیصر کیا ہے؟
اسے قانون قیصر کیوں کہتے؟
اسے نافذ کرنے کے بعد شام پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
اس کی تفصیلات جاننے کے لئے کے ہمارے اگلے کالم کا انتظار کریں.
تحریر: ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری نے کہا ہے کہ امام خمینی نے سخت اور کٹھن حالات میں مسلمانوں کو متحد کیا اور سامراجی سازشوں سے آگاہی کے ساتھ ساتھ امت کی درست سمت رہنمائی کی۔ تذکرۃ المعصومین ٹرسٹ کراچی کے تحت امام خمینی کی برسی کی مناسبت سے مجلس ترحیم جامع مسجد حیدری اورنگی ٹاؤن نمبر 10 میں منعقد ہوئی جس سے خطاب کے دوران علامہ صادق جعفری کا کہنا تھا کہ آج داعش جیسی دہشت گرد تنظیمیں اسلام کا نام لے کر شام میں مقدس قبروں کی بےحرمتی کررہے ہیں، ان اصل دہشت گردوں کے خلاف آواز احتجاج بلند کرنیوالا کوئی نہیں، مسلم امہ مصائب و مشکلات پر پریشانیوں سے دوچار ہیں، جس کے خاتمے کیلئے ہمیں متحد اور یکجا ہونے کے ساتھ ساتھ وحدت کے راستے کو اختیا کرنا ہوگا تاکہ اسلام دشمن قوتیں دین کا لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں کا قتل عام اور بزرگان دین کی قبروں کی بےحرمتی سے باز رہیں اور ان کے اصل چہرے آشکار ہوسکیں۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے ہنگو کے نوجوان اعتزاز حسن بنگش کی چھٹی برسی کے موقع پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک و قوم کا دفاع کرنے والے نوجوان اس قوم کا فخر اور حقیقی ہیرو ہیں۔اعتزاز حسن نے اپنی جان پر کھیل کر دہشت گردی کی جس کاروائی کو ناکام بنایا اگر دہشت گرد اس میں کامیاب ہو جاتے تو پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کا مزید اضافہ ہو جاتا۔
انہوں نے کہا کہ وطن عزیز میں دہشت گردانہ کاروائیوں کا سب سے زیادہ نقصان پاک فوج اور ملت تشیع کو اٹھانا پڑا۔ہمارے باصلاحیت نوجوانوں اور ماہرین کو چن چن کر قتل کیا گیا۔لیکن شیعہ قوم نے ہمیشہ پاکستان کی سربلندی اور استحکام کو مقدم سمجھتے ہوئے اس کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔شہید اعتزاز حسن نے اس حقیقت کو سچ کر دکھایا کہ شیعہ قوم پاکستان کا مضبوط دفاع ہے اورمادر وطن کی سلامتی کے لیے جان دینے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ کو عالمی دہشت گردی کا سامنا ہے۔ دنیا کے ہر مسلم ملک کو امریکہ نے میدان جنگ بنایا ہوا ہے اور وہ سفارتی و اخلاقی آداب کی پرواہ کیے بغیر دوسروں کی خودمختاری کو پامال کرتا آگے بڑھ رہا ہے۔ایسی صورتحال میں عالم اسلام کو باوقار کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔اعتزاز حسن کی شہادت ہمارے لیے نمونہ بھی ہے اور اس عزم کا اظہار بھی کہ دشمن چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اسے ناکام بنانے کے لیے عملی قدم اٹھانا ضروری ہے چاہے اس کی کوئی بھی قیمت ادا کرنا پڑے
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے عراقی سرزمین پر امریکی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حملہ دھشت گردی اور عراقی معاملات میں مداخلت اور ایک آزاد اور خودمختار ملک پر حملہ ہے۔ عراق ھزاروں سالوں کی تاریخ رکھنے والا ملک ہے جو اپنی عظیم تاریخ اور مقدس مقامات کے باعث امت مسلمہ میں مرکزی حیثیت کا حامل ہیں امریکہ کی جانب سے عراق کے عزت و وقار اور آزادی و خودمختاری پر حملہ قابل مذمت ہے۔
انہوں نےکہا کہ عراق کی مقدس سرزمین پر امریکہ کا غاصبانہ قبضہ اور عراق کے اندرونی معاملات میں مسلسل مداخلت نا قابل قبول ہے۔ اب وقت آچکا ہے کہ عراقی عوام متحد ہو کر غاصب امریکی افواج اور امریکی مداخلت سے چھٹکارا حاصل کریں۔انہوں نے عراقی سر زمین پر امریکی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوتے کہا کہ امریکی اپنے انسان دشمن کردار کے باعث اقوام عالم میں منفور ہو چکے ہیں۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے عراق کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنیادی حقوق کے حصول،بے روزگاری کے خاتمے اور باوقار طرز زندگی کے لیے پرامن احتجاج ہر باشعورفرد کا آئینی حق ہے۔ قومی مسائل کی آڑ میں تنصیبات اور املاک کو نشانہ بنانے کی اجازت کسی بھی ملک کے قانون میں موجود نہیں ہے۔ملکی سالمیت و استحکام پر حملہ کرنے والے ملک وقوم کے خیرخواہ نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص مقاصد کے حصول کے لیے عراق کی پرامن فضا کو خراب کرنے کی کوشش کی جاری ہے۔وہاں کے عوام سازشی عناصر کے گمراہ کن پروپیگنڈے کا شکار نہ بنیں۔قومی مسائل کو حل کرنے کے لیے بابصیرت اور دانشمنداہ طرز عمل اختیار کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ عراق سے داعش کے خاتمے میں حشد شعبی(عوامی رضاکار فوج) کے جرات مندانہ کردار کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔عراق کے غیور عوام نے اخوت و اتحاد سے نہ صرف داعش کو شکست دی بلکہ ان عالمی استکباری قوتوں کے عزائم کو بھی خاک میں ملایا جو داعش کی سہولت کار تھیں۔
علامہ راجہ ناصرعباس نے کہاکہ آج امریکہ اور اس کے حواری عراق کے مضبوط دفاع حشد شعبی کے خلاف ایک منظم سازش کے تحت پروپیگنڈے میں مصروف ہیں تاکہ عوام کے اندر اس عوامی فوج کے خلاف نفرت پیدا کی جا سکے۔امریکی مذموم مقاصد کے سامنے عراق کے یہی باوفا بیٹے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے ہوئے اور امریکہ کی حمایت یافتہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کو بدترین شکست دی۔عالم استعمار اس عوامی فوج کے وجود سے سخت خائف ہے اور ہر قیمت پر اس کا خاتمہ چاہتا ہے۔گزشتہ روز عراق کی سرحد پر موجود حشد شعبی کے کیمپ پر امریکی حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ حملے میں متعدد افراد کو شہید کرکے امریکہ نے ایک بار پھر عراق کی خود مختاری کو چیلنج کیا ہے جو سفارتی و اخلاقی آداب کی سنگین خلاف ورزی ہے۔یہ حملہ اس حقیقت کا عکاس بھی ہے کہ امریکہ دہشت گردوں کا حامی اور دہشت گردوں کے دشمنوں سے اس کی دشمنی ہے۔اپنے اہداف کے حصول کے لیے امریکہ عالمی قانون کو اسی طرح پامال کرتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی قوتوں کو اس حقیقت کا درک کرنا چاہیے کہ ظلم و جبر کا دور مختصر ہوتا ہے۔وہ دن دور نہیں جب اس خطے کے عوام امریکہ اور اس کے آلہ کاروں کو عبرتناک شکست سے دوچار کریں گے۔عراق سے امریکہ کی شکست شیطان کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گی۔
وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ وحید کاظمی نے وزیرستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک دشمن منفی قوتیں شر پسندی کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں۔ سیکورٹی فورسز نے ان دہشت گردوں کے لیے اس سرزمین کو قبرستان بنا دیا ہے جو پاکستان کو اپنی محفوظ پناہ گاہ سمجھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں انتہا پسندوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ ایسے عناصر کےخلاف بھی کارروائی ہونی چاہیئے جو تکفیریت اور نفاق کا درس دے کر قوم کے نوجوانوں کو فکری طور پرگمراہ کر رہے ہیں۔ مذہب کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کے تشخص کو داغدار کرنے والے دشمنوں کے آلہ کار ہیں ان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔اسلام اخوت و رواداری کا درس دیتا ہے۔کسی بھی بےگناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف ہے۔ مذہب ومسلک کی بنیاد پر نفرتیں پھیلانے والے اس ملک کے دشمن اور فکری دہشت گرد ہیں ان کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جانا چاہئے۔
انہوں نےکہا ملک میں امن کے قیام کے لیے ریاستی اداروں کی کارکردگی اطمینان بخش ہے۔ دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی اس حقیقت کی عکاس ہے کہ ہمارے ادارے اپنے فرائض سے لمحہ بھر بھی غافل نہیں۔