وحدت نیوز(آرٹیکل) ابوبکر البغدادی ذرائع ابلاغ اور دنیا کے لئے ایک معروف نام ہے کیونکہ یہی وہ شخص تھا کہ جس کو داعش نامی دہشت گرد تنظیم کے سربراہ اور قائد کی حیثیت سے پیش کیا گیا تھا۔ابھی گذشتہ دنوں امریکی صدر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ کچھ بہت بڑا ہوا ہے۔اس جملے کے لکھنے کے بعد مغربی ذرائع ابلاغ اور ان سے متاثر خلیجی ذرائع ابلاغ نے ایک ہی خبر کی رٹ لگا دی کہ شام اور عراق میں دہشت گرد گروہ داعش کا سربراہ ابو بکر البغدادی امریکی حملوں میں مارا گیا ہے۔

دراصل دنیا بھر میں ذرائع ابلاغ پر امریکی وصہیونی لابی کا مضبوط کنٹرول دنیا کے ایک بہت بڑے حصہ کو جس سمت چاہتا ہے موڑ دیتا ہے اور اہمیشہ مغربی سامراج نے ذرائع ابلاغ کو کنٹرول کے ذریعہ دنیا میں بسنے والے لاکھوں کروڑوں انسانوں کی رائے کو بدلنے اور ان پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے۔

سوال یہ ہے کہ امریکی صدر نے جو ابو بکر البغدادی کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا ہے آخر کس حد تک سچائی رکھتا ہے یا یہ کہ اس کے پس پردہ مقاصد کیا ہو سکتے ہیں؟دنیا اس حقیقت کو اب بخوبی جان چکی ہے کہ امریکہ نے پہلے طالبان قیادت بنائی اور بعد میں اسی طالبان قیادت اسامہ بن لادن کو پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ایک فوجی آپریشن کے ذریعہ ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔اب شام اور عراق میں خود امریکہ کی بنائی ہوئی داعش نامی دہشت گردتنظیم کے سرغنہ ابو بکر البغدادی کو امریکہ نے ایک فوجی آپریشن میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

آج امریکی صدر نے خود اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کے پیش رو امریکی صدور نے عراق اور شام پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لئے داعش نامی دہشت گرد تنظیم بنائی تھی۔یہ بات بھی واضح رہے کہ ابو بکر البغدادی کے پہلے بھی کئی مرتبہ مارے جانے کی اطلاعات مل چکی ہیں جن کی کبھی تصدیق نہیں ہو سکی اور اسی طرح حالیہ امریکی آپریشن میں بھی دہشتگرد تنظیم داعش کے سرغنہ ابو بکر البغدادی کے قتل ہونے کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔

امریکہ جو غرب ایشیا کے خطے میں سنہ2001ء کے بعد سے مسلسل فلسطین، لبنان، شام، افغانستان، عراق و ایران میں شکست کھا رہاہے اور خطے پر اپنا تسلط قائم رکھنے میں ناکام ہے داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کی مدد سے بھی اپنے ناپا ک عزائم کی تکمیل تک نہیں پہنچ پایا ہے۔

امریکی سرکار نے داعش کو اس لئے بنایا تھا تا کہ شام و عراق کو کنٹرول کر سکیں اور اسی طرح اس خطے کو کئی حصو ں میں تقسیم کریں جبکہ اس سارے عمل کا فائدہ صہیونیوں کی غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کے حق میں تھا کہ اسے تحفظ فراہم ہو سکے لیکن اب حقیقت یہ ہے کہ کئی سال تک داعش نے شام و عراق اور لبنان کے علاقوں میں اپنا قبضہ جمانے کی کوشش کرنے کے باوجود شکست کھا گئی ہے اور اب حال ہی میں امریکی صدر کا ابو بکر البغدادی کو قتل کردینے کے دعویٰ نے امریکی سرکار پر مزید سوالات اٹھا دئیے ہیں۔

غرب ایشیائی ممالک کی سیاست پر نظر رکھنے والے ماہرین امور سیاسیات کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ایسے وقت میں شام کے علاقہ ادلب میں کاروائی کی ہے کہ جب پہلے ہی ترکی کی فوجیں اس علاقہ میں فوجی چڑھائی کر چکی ہیں۔یہ امریکی آپریش بھی ترکی میں موجود امریکی بیس سے کیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شاید امریکہ کو یہ خطرہ بھی تھا کہ اگر ابو بکر البغداد ی ترک افواج کے ہاتھ زندہ سلامت آ جاتا ہے تو پھر امریکیوں کے بہت سارے ایسے راز جو دنیا کے سامنے نہیں آئے ہیں وہ سب کے سب آشکار ہو جائیں گے اور امریکہ کا سیاہ چہرہ مزید دنیا کے سامنے عیاں ہو جائے گا تاہم امریکی سرکار نے اس علاقہ میں جلد بازی میں کاروائی کرتے ہوئے ابو بکر البغدادی کو ہلاک کرنے کا
دعویٰ کر لیا ہے۔کچھ ماہرین سیاسیات کاکہنا ہے کہ امریکہ کیونکہ شام و عراق میں داعش کا بانی ہے اور دنیا کو باور کروانے کی کوشش کر رہاہے کہ وہ داعش کے خلاف جنگ میں سرگرم عمل ہے تاہم اب ایسے حالات میں کہ جب شام، ایران، روس اور حزب اللہ نے مشترکہ طور پر لبنان، شام اور عراق میں داعش کا صفایا کیا ہے تو امریکہ خطے میں داعش کے خلا ف اس کامیابی کو اسلامی مزاحمتی بلاک کے حصہ میں نہیں جانے دینا چاہتا اور یہی وجہ ہے کہ امریکی سرکار نے بغدادی جیست دہشت گرد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کر کے خطے میں داعش پر فتح حاصل کرنے کا تمغہ اپنے سینہ پر سجانے کی ایک ناکام کوشش کی ہے لیکن دنیا پہلے ہی اس بات کو جانتی ہے کہ امریکہ اور اسرائیل ہی ہیں کہ جنہوں نے خطے کے عرب خلیجی ممالک کے اشتراک سے نہ صرف داعش بلکہ متعدد کئی دہشت گرد گروہ تشکیل دئیے تھے کہ جن کا کام شام کی تقسیم، عراق کی تقسم اور فلسطین کاز کو نقصان پہنچا کر صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کی بقاء کویقینی بنانا تھا۔

چند ایک ماہرین نے امریکی سرکار کے داعش کے سرغنہ کو ہلاک کرنے کے دعویٰ پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا ہے کہ آخر ایسی کون سی قیامت آئی ہے کہ امریکہ نے گذشتہ سات برس میں تمام تر ٹیکنالوجی اور وسائل کے باوجود داعش جیسی دہشت گرد تنظیم کے سربراہ کو نشانہ نہیں بنایا اور سات سال تک شام و عراق میں داعش کی جانب سے جاری خونریزی پر کوئی ایسا حملہ سامنے نہیں آیا کہ جس میں داعش کے عمومی دہشت گردوں کو بھی قتل کیا گیا ہو۔آخر اب کس طرح امریکہ کو معلوم تھا کہ داعش کا دہشت گرد ابو بکر البغدادی ادلب کے علاقہ میں عین اسی مقام پر موجود تھاکہ جہاں امریکی فوج نے حملہ کیا او ر اسے ہلاک بھی کر دیا۔آخر یہ حملہ داعش کے شام و عراق میں قابض ہوتے وقت کیوں نہیں کیا گیا تھا کہ جس زمانے میں ابو بکر البغدادی جیسے دہست گرد کھلم کھلا علاقوں میں خون کا بازار گرم کر رہے تھے۔

یہ رائے رکھنے والے ماہرین کاکہنا ہے کہ امریکہ دراصل روز اول سے ہی ابو بکر البغدادی کے ساتھ رابطے میں تھا اور خطے میں انارکی اور دہشت گردی کروانے کے لئے سرگرم عمل تھا تاہم اب بغدادی کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کر کے امریکہ کھیل کو اپنی طرف پلٹ کر دنیا کے سامنے ہیروبننے کی ناکام کوشش کر رہا ہے اور شاید ایک بہانہ بھی تلاش کر لیا گیا ہے تا کہ شام سے امریکی فوج کے انخلاء کو باعزت طور پر انجام دے پائے۔

ایک اور سیاسی رائے کے مطابق ماضی میں امریکی صدر نے طالبان دہشت گردوں کے سرغنہ اسامہ بن لادن کو پاکستان میں ایک فوجی آپریشن میں ہلاک کرنے کے اعلان کے بعد دوسرا امریکی الیکشن جیت لیا تھا تاہم موجودہ امریکی صدر نے بھی اپنے پیش روصدر کی روایت کے مطابق خود اپنے ہی پیدا کردہ دہشت گرد سرغنہ ابو بکر البغدادی کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاکہ امریکی عوام آنے والے انتخابات میں ایک مرتبہ پھر ڈونالڈ ٹرمپ کا انتخاب کر سکیں۔

خلاصہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس خبر کو صرف ذرائع ابلاغ سے لیا گیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے پاس ایسا کوئی طریقہ کار موجود نہیں کہ اس ہلاکت کی تصدیق کی جائے۔بہر حال امریکہ خطے میں اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور اپنے دہشت گردانہ عزائم پرپردہ ڈالنے کے لئے چاہے اپنے بنائے ہوئے ہزاروں ابو بکر البغدادی بھی ہلاک کرنے کا دعویٰ کر لے تو امریکہ کے انسانیت مخالف جرائم میں کسی طرح کمی نہیں آئے گی۔دنیا کی نظر میں امریکہ کل بھی لاکھوں مظلوم انسانوں کا قاتل تھا اور آج بھی امریکہ کی پوزیشن دنیا کے عوام کی نگاہوں میں ایک قاتل اور ظالم سے بڑھ کر نہیں ہے۔

 تحریر:صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
 پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر، شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے تحت کراچی کے مقامی ہال میں وحدت اسلامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ، جس میں شیعہ سنی اکابر ین سمیت عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ کانفرنس سے مرکزی خطاب مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کیا ۔ کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور پارلیمانی سیکریٹری برائے مذہبی امور آفتاب جہانگیر ، جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماء معراج الہدیٰ صدیقی ، تحریک منہاج القرآن کے رہنماء علامہ آفتاب اظہر ،مجلس علمائے شیعہ پاکستان کے صدر علامہ مرزا یوسف حسین ،ملی یکجہتی کونسل کراچی کے صدر قاضی احمد نورانی، جعفریہ الائنس پاکستان کے رہنماء جناب شبر رضا، پاکستان عوامی تحریک کے رہنماء ظفر اقبال قادری ، ذاکرین امامیہ پاکستان کے صدر علامہ نثار قلندری سمیت دیگر سماجی و سیاسی شخصیات نے شرکت کی ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ وحدت ایک عمل ہے جو دشمن کے منصوبوں کو خاک میں ملانے کے لئے ہے۔ برطانیہ نے مسلمانوں کے اتحاد کو توڑ کر پورے برصغیر پر قبضہ کیا۔سائوتھ ایشیاءمیں نئے نئے خرافاتی فرقوں کی تشکیل برطانوی ایجنڈاتھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ٹکرےٹکرے کرنے کے بعد مسلمانوں کے دل میں اسرائیل کی ناجائز ریاست بنائی۔سربراہ مجلس وحدت مسلمین نے کہا کہ امریکہ برطانیہ اسرائیل اور انکے اتحادی ہمارے دشمن ہیں۔یہی ہیں جو داعش جیسی قوت کو بنا کر ہم پر مسلط کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر مسلمان ممالک اکھٹے ہوں تو ڈانلڈ ٹرمپ کی مجال نہیں کہ وہ کسی مسلم لیڈر کی توہین کر سکے۔ امام خمینی کہتے تھے کہ جو شیعہ سنی کے درمیان تفرقے کی بات کرے وہ ہم میں سے نہیں۔علامہ راجہ ناصر نے کہا کہ پاکستان میں دشمن نے بہت سرمایہ کاری کی ہے مسلمانان پاکستان کے آپس کے اتحاد کو ختم کرنے کی منظم کوشش کی ہے۔۲۲ کڑوڑ کے ایٹمی ملک کو عالمی طاقتوں نے کمزور کر دیا ہے۔

 اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کے سربراہ اب آئی ایم ایف لگوا رہا ہے ۔ آج لوگ سیکیولر جماعتوں میں تو اکھٹے بیٹھتے ہیں مگر مذہبی پلیٹ فارم پر متحد نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم کو قومی، لسانی، فرقہ پرستی سمیت کئی مسائل میں الجھا دیا گیا ہے۔آج ہمارے ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں، ظالم اور بے حس حکمران ہم پر مسلط کر دیئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں صدراتی کیمپ آفس کے باہر ہماری مائیں بہنیں ۸ روز سے سراپا احتجاج ہیں ۔ان کا مطالبہ ہے کہ اگر ہمارا بچہ مرگیا ہے تو اس کی لاش دے دو، اگر زندہ ہیں تو انہیں کورٹ میں پیش کردو۔ انہوں نے سوال کیا کہ کہاں ہے پاکستان کی ریاست،کہاں ہیں انصاف کے ادارے؟

پاکستان تحریک انصاف کے پالیمانی سیکرٹری برائے مذہبی امور آفتاب جہانگیر کنے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے اسے عدالت میں پیش کرنا چاہئے۔مسنگ پرسنز کا مسئلہ پہلے بھی ایوان میں اٹھایا ہے پھر اٹھائیں گے۔اگر بندہ مرجائے تو گھر والوں کو سکون مل جاتا ہے لیکن اگر غائب کردیا جائے تو اہل خانہ کو کسی صورت سکون نہیں ملتا ۔ہمیں وحدت اسلامی کے ساتھ ساتھ وحدت پاکستان کیلئے بھی کوشش کرنے چاہئے۔ہمیں امت مسلمہ کے درمیان اتحاد و یکہجتی کے لیے اقدامات کرنے چاہئے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر معراج الہدیٰ نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں اسلاموفوبیا کی سوچ جب مسجد پر حملہ آور ہوتی ہے تو مسلک نہی پوچھتی۔انہوں نے کہا کہ ہیلری کلنٹن کا داعش بنانے کا انکشاف دنیا کی آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہے۔انہوں نے کہا کہ فکرخمینی نا اسرائیل کو زندہ رہنے دے گی اور نا اس کے باجائز باپ امریکہُ کوآج غزہ اسرائیلی میزائیلوں کے نشانے پر ہے۔یہی فکرخمینی ہے جس نے آج نام نہاد بادشاہتوں کی رات کی نیندیں حرام کی ہوئی ہیں، جنہیں خادمین کہا جاتا ہے ان کے لئے ڈونلڈ ٹرمپ کے خیالات شرم ناک ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک کے رہنماء علامہ آفتاب اظہر کا کہنا تھا کہ نبی کریمؐ نے چودہ سو سال قبل امت مسلمہ میں ایمانی انقلاب برپہ کیا۔ جس معاشرے کی تقسیم طبقاتی بنیادوں پر ہو وہ ترقی نہیں کرتا۔ ڈاکٹر طاہر القادری کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے کبھی کسی مسلک کی تکفیر نہیں کی۔ مجلس وحدت مسلمین اور پاکستان عوامی تحریک مظلوموں کے حقوق کی مشترکہ جدوجہد جاری رکھیں گے۔

ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر علامہ قاضی نورانی نے کہا کہ سحر وافطار پر امت مسلمہ انواع و اقسام کے کھانے کھا رہے ہوں گے تو وہیں فلسطین کے مسلمان اپنے پیاروں کی لاشین اٹھا رہے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عوام نے دشمن کی کوششوں کو ناکام بنایادشمن کے ایماء پر پاکستان میں داعش کو لانے کی کوشش کی جارہی ہے اسلام کی حقانیت پر حملہ کرنے کے لئے طرح طرح کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ سری لنکا میں ہونے والے عیسائیوں کے قتل عام کو مسلمانوں کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہیئے، مسلمان خود دہشت گردی کا شکار ہیں، کوئی بھی مسلمان دہشتگردی میں ملوث نہیں، جو لوگ اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اُن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام 28 اپریل کو ملتان میں منعقد ہونے والی وحدت اسلامی کانفرنس کی تیاریوں کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ اقتدار نقوی نے مزید کہا کہ سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے والی جماعتیں داعش، جماعت التوحید اور اسی طرح طالبان اور بوکوحرام جیسے دہشتگرد گروہوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی فضا پیدا کرنے کی ضرورت ہے، مجلس وحدت مسلمین اسی سلسلے میں 28 اپریل کو ملتان میں ''وحدت اسلامی کانفرنس ''منعقد کروا رہی ہے، اُنہوں نے کہا کہ وحدت اسلامی کانفرنس میں خصوصی طور پر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، سابق وفاقی وزیر مذہبی اُمور حامد سعید کاظمی، ڈاکٹر صفدر ہاشمی، رائو محمد عارف رضوی، قاری محمد افضل سمیت دیگر رہنما خطاب کریں گے۔ اس موقع پر صوبائی ترجمان ثقلین نقوی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے دو روزہ تنظیمی کنونشن کا آغاز کل سے حیدریہ مسجد ملتان میں ہوگا، کنونشن میں جنوبی پنجاب بھر کے اضلاع کے قائدین شریک ہوں گے، اُنہوں نے کہا کہ دوسرے دن صبح نو بجے انٹرا پارٹی الیکشن ہوگا، جس میں نئے صوبائی سیکرٹری جنرل کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ کوئٹہ اور ڈیرہ اسماعیل خان میں جاری شیعہ نسل کشی افسوس ناک ہے ریاستی ادارے دھشت گردی کے خاتمے کیلئے بھرپور کاروائی کریں۔ دوغلی پالیسی کے سبب دھشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔ کوئٹہ کے ہزارہ شیعہ گذشتہ بیس سال سے دھشت گردوں کے نشانے پر ہیں مگر مٹھی بھر دھشت گردوں کے آگے ریاستی ادارے بے بس نظر آتے ہیں دھشت گرد گروہوں کی بیرونی امداد روکنا ضروری ہے۔ بدنام زمانہ دھشت گرد تنظیم داعش نے کوئٹہ سانحے کی ذمہ داری قبول کی ہے اس دھشت گرد تنظیم کا پاکستان میں فعال ہونا ریاست اور نہتے عوام کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم فوری طور پر کوئٹہ پہنچ کر مظلوم ہزارہ شیعہ کے غم میں شریک ہوں اور سپریم کورٹ کوئٹہ میں جاری شیعہ نسل کشی کا از خود نوٹس لے۔  انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ہر مرحلے پر مظلومین کوئٹہ کے ساتھ ہے اور اس ظلم کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) اورکزئی کلایہ بازار میں دہشتگردوں کی حملے میں 30 سے زیادہ مومنین شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ، اس بدترین دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں،آخر کیوں پاکستان کے اندر دہشتگرد بڑی آسانی سے اپنے اہداف کو نشانہ بناتے ہیں اور ہمارے ریاستی اداروں کو پتہ بھی نہیں چلتا ہاں البتہ یہ تو معلوم ہے کہ پاکستان کے اندر داعشی دہشتگرد داخل ہوئے ہیں لیکن یہ کیوں نہیں پتہ کہ دہشتگرد کہا موجود ہیں ؟ان کے ٹھکانے کہا پر ہیں؟ اور ان کے سہولت کار کون ہیں؟ ان کے خلاف بر وقت کاروائی کیوں نہیں کی جاتی،اورکزئی اور کراچی میں دہشت گردکاروائیاں سول اور عسکری لیڈر شپ کیلئےچیلنجنگ کیس ہیں ،کراچی میں چائنیز قونصل خانے پر حملہ پاک چین دوستی کو ثبوتاژکرنے کی سنگین سازش ہے، بھارت ، امریکہ اور اسرائیل پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی راہ میں روڑےاٹکانے کیلئے کسی بھی حدتک جا سکتے ہیں۔

وحدت نیوز(قم) ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن روکنے کا گھٹیا منصوبہ خاک میں مل جائے گا ، نبی مکرم ﷺ کی شان میں کو ئی گستاخی برداشت کی تھی نہ کریں گے ، مسلمانوں کی رگوں میں محبت رسول ﷺ لہو کی طرح رواں دواں رہے گی ،ایک بار پھرمغربی استعمارآزادی رائے کے نام پر گھنائونے کھیل کے لئے میدان میں اتر کر مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کی مذموم سازش تیار کر رہا ہے جسے دنیا وآخرت میں رسوائی کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا ، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان مرکزی سیکریٹری امور خارجہ ڈاکٹر علامہ سید شفقت شیرازی نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی تیاری اور نمائش کے خدشات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

 انہوں نے اس بات کی تاکید کی کہ مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی حکومت وقت کی بھی ذمہ داری ہےمگر علمی طبقہ اس سازش کو تمام جہات سے رد کرتے ہوئے اپنے خطبات ،محافل اور نجی محفلوں کے ساتھ ساتھ اجتماعی پروگراموں میں برملا اظہار کرے کہ نبی مکرم ﷺ کی ذات اقدس ہماری جان ، مال ،عزت و آبرو سے بڑھ کر ہے اور ناموس محمدی ﷺ کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیاجائے گا ۔

ڈاکٹر علامہ سیدشفقت شیرازی نے اس بات پرزور دیا کہ یورپی یونین ، اقوام متحدہ اوردیگر ممالک ایسے قوانین وضع کریں اور اسے عملی جامہ پہنائیں کہ مسلمانوں کے مقدسات پرکبھی بھی ، کسی جگہ ،کسی بھی اندازمیں چاہے آزادی اظہار کا لبادہ ہو یا کوئی مخصوص انداز بالخصوص نبی مکرم ﷺکی ذات اقدس پرآنچ نہ آنے پائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ میں اس سے متعلق قرارداد پاس ہونا خوش آئند امر ہے لیکن اس پرفوری طورپرعملی کام ہوناحالات اوروقت کی اشد ضرورت ہے آخرمیں ڈاکٹر صاحب نے اس بات کی خواہش کا اظہار کیا کہ تمام مسلمانوں کواجتماعی طور پر رسالتمآب ﷺ کے حوالے سے اپنی محبت کااظہار کر کے دشمن اسلام کی سازش کو ناکام بنانا چاہیے۔  

Page 2 of 42

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree