وحدت نیوز(آرٹیکل) حال ہی میں ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب اور وہاں موجود پچاس اسلامی ممالک کے سربراہان کوٹرمپ کے، " اسلام" کے موضع پر لیکچر نے خادم الحرمین شریفین کے نظریے اور حیثیت کو مسلمانوں کے سامنے واضح کردیا ہے۔اب مسلمانوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے صرف یہی کافی ہے کہ خادم الحرمین اور دفاع حرمین کے نعرے بلند کرنے والوں نے سب سے پہلے حرم کی تقدس اور تعلیمات اسلام کے خلاف قدم اٹھایا ہے اور پاکستانی عوام کے جذبات کو الگ مجروح کیا۔ آل سعود نے ایک ایسے شخص کو دعوت دی جو اسلام دشمنی میں اپنی مثال آپ ہے پھر وہ ایک ایسے ملک کا صدر ہے جس نے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات کی بنیاد پر افغانستان اور عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور لاکھوں مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ امریکہ ہی وہ واحد ملک ہے جس نے سب سے زیادہ اسرائیل کے ناجائز وجود کا دفاع کیا اور قبلہ اول "بیت المقدس" کی بے حرمتی اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگین کیا،۔اس کے علاوہ تقریبا تمام عالمی دہشت گردوں کی بیک بون بھی امریکن سی آئی اے ہے۔ ٹرمپ وہ صدر ہے جس نے آتے ہی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور اقدامات کیے ۔ مزید یہ کہ سر زمین حجاز میں جہاں خواتین کو پردے کے ساتھ گاڑی تک چلانے پر پابندی ہے وہاں ٹرمپ کی بیوی اور بیٹی بے حجاب تشریف لاتی ہیں اور خادم الحرمین اپنے تمام اکابرین کے ہمراہ ان کے اسقبال کرتے ہیں اور ان کے ساتھ رقص کی محفلیں سجاتے ہیں۔ سب سے اہم نقطہ یمن جنگ کے بعد سے اسلامی اتحادی افواج یا اسلامی نیٹو یا آل سعود کے بلیک واٹر کی حقیقت کھل کر سامنے آچکی ہیں اور مال دنیا کی خاطر ذلت برداشت کرنے والے سربراہان کے چہرے بھی بے نقاب ہوچکے ہیں۔آخری اہم نقطہ یہ کہ ہم پاکستانیوں کے لئے شرم کی بات ہے کہ ہمارے وزیر اعظم کو اس پوری کہانی میں کوئی کردار ہی نہیں دیا گیا اور جس شخص پر پورا پاکستان فخر کرتا تھا یعنی ہمارے جنرل ریال صاحب، معزرت کے ساتھ جنرل راحیل شریف صاحب کی حیثیت کا بھی بخوبی اندازہ ہوگیا ہے کہ جنرل صاحب کو کس اسلامی اتحادی افوج کا سربراہ بنایا تھا وہ راز بھی عوام کے سامنے آشکار ہوگیا ہے۔
حجازوہ سر زمین ہے جہاں جہالت کی تاریکی میں سے نور اسلام روشن ہوا تھا، آج ایک دفعہ پھر اس سر زمین سے لشکر دجال بنانے کی خبریں آرہی ہیں، جہاں پہلے قتل و غارت اور لوٹ مار کے سوا کچھ نہیں تھا وہاں حضرت محمد ؐ نے افکار اسلام سے سب کو بھائی بھائی بنا دیا تھا، آج اس مقدس زمین پر پھر سے بھائی کو بھائی سے لڑوانے کی تیاری ہو رہی ہے اورآل سعود، آل یہود کے دلوں کی آرزوں کو پورا کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
آخر آل سعود ایسا کیوں نہ کریں ؟ آل سعود امریکہ ، برطانیہ اور اسرائیل کا کہنا کیوں نہ مانیں ؟ ان کی حکومت کی بنیاد ہی ان تینوں کے سہارے قائم ہے ۔جس نے آل سعود کی تاریخ کا مطالعہ کیا ہو وہ ان ساری باتوں سے بخوبی آگاہ ہیں ۔ ستمبر1969 میں سعودیہ کے بادشاہ فیصل نے واشنگٹن پوسٹ کو ایک انٹر ویو دیتے ہوئے کہا تھاکہ" ہم سعودی خاندان یہودیوں کے کزنز ہیں"اور اس بات کا ثبوت آج ہم سعودیہ کے بادشاہ سلمان اور محمد بن سلمان کے اسرائیل کے ساتھ مضبوط تعلوقات کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں۔آل سعود نے ہمیشہ عالمی طاقتوں کے سہارے حکومت کی ہے کیونکہ انہوں نے ظلم و جبر سے حکومت حاصل کی ہے اور اس ظالمانانہ حکومت کو قائم رکھنے کے لئے اسلام دشمنوں کا سہارا لینا ضروری ہے ۔لہذا سعودی حکومت کو برطانیہ کی جانب سے مکمل تحفظ فراہم کرنے کا پہلا معاہدہ26 دسمبر1915 میں طے پایا تھا جس کے بدلے میں اُس وقت سعودیہ اور برطانیہ کے مابین200 معاہدات طے پائے جن کی لاگت17.5 بلین ڈالر تھی اور تیس ہزار برطانوی شہری سعودی عرب میں تجارتی اور دوسرے زرائع میں کام کرنے کا معاہدہ بھی شامل تھا۔سعودی حکومت اور برطانوی غلامی کے انداز کو جعفر البکی اپنے ایک کالم میں کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ:"سلطنت بر طانیہ کے دور میں سلطان نجد عبدالعزیز السعود عراق میں موجود برطانوی ہاکمشنر پرسی کاکس کے سامنے اس طرح عزت و احترام سے اپنے سر کو جھکا دیتے ہیں اورانتہائی عاجزی سے کہتے ہیں کہ آپ کا احترام میرے لئے میرے ماں باپ کی طرح ہے، میں آپ کے احسان کو کبھی نہیں بھول سکتا کیونکہ آپ نے مجھے اس وقت سہارا دیا اور بلندی کی طرف اٹھایا جب میں کچھ بھی نہ تھا میری کچھ حیثیت نہیں تھی، آپ اگر ایک اشارہ کریں تو میں اپنی سلطنت کا آدھا حصہ آپ کو دوں۔۔۔۔۔۔نہیں نہیں اللہ کی قسم اگر آپ حکم دیں تو میں اپنی پوری سلطنت آپ کو دینے کو تیار ہوں"۔عبد العزیز نے یہ سب باتیں اکیس نومبر1912کو العقیر کانفرنس میں اس وقت کہا جب سلطان نجد، سلطنت عراق اور سلطنت شیخین کویت کی سر حدوں کا تعین کیا جارہا تھا۔
دورہ ڈونلڈ ٹرمپ بھی برطانیہ اور سعودیہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی طرح ہے بلکہ اس حوالے سے اس وقت ایک کارٹون بھی دنیا بھر میں مشہور ہوا ہے جس میں یہ دیکھا یا گیا ہے کہ ٹرمپ عرب شیخ یعنی سلمان سے گرم جوشی سے گلے مل رہے ہیں اور ٹرمپ کا ہاتھ گلے ملتے وقت عرب شیخ کی جیب میں ہے جس کا مقصد واضح ہے، چونکہ اس وقت دنیا کے سب سے زیادہ مقروض ملکوں میں امریکہ بھی سر فہرست ہے اور تقریبا امریکہ کا ہر شہری42500 ڈالرز کا مقروض ہے، اس موقع پر آل سعود کی بیوقوفی اور آل یہود سے دلی لگاؤ نے امریکی معیشیت کو مضبوط کرنے کا کام کیا ہے۔امریکہ کے کچھ مطالبات تھے جو اس دورے سے مشروط تھے اور جب تک امریکہ کو اپنے مطالبات پورے ہونے کا یقین نہیں ہوا ٹرمپ نے دورے کا عندیہ نہیں دیا ۔امریکہ نے اس دورہ میں ایک تیر سے دو نہیں تین شکار کئے ہیں۔اول دورہ ٹرمپ سعودی حکومت کو110 ارب ڈالرز کا پڑا جس سے امریکی معیشیت کو فائدہ پہنچا اور اتنی بڑی تعداد میں دفاعی معاہدے سے امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کے جان میں جان آئی ۔ دوم امریکہ کو خطے میں اپنی مفادات اور اسرائیل کی حفاظت کے لئے ایک ذمہ دار چوکیدار کی ضرورت تھی اس خواہش کو خادم الحرمین نے نہ صرف پورا کیا بلکہ ٹرمپ کے سامنے 50ممالک کے سربراہان کے سروں کو جھکا کر یہ ثابت کیا کہ صرف میں نہیں ہمارے پچاس غلام بھی اس چوکیداری کو تیار ہیں، جو ہر وقت آپ کے فرمان پر لبیک کہیں گے۔ تیسرا امریکہ اور اسرائیل نے آل سعود کے ہاتھوں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے نام پر ایک ایسا فوجی اتحاد بنوایا (کرایے کے فوجیوں کا ٹولہ مرتب کیا)جن کا مقصد فقط مسلمانوں کے درمیان خون ریزی کو جاری رکھنا ہے اور اسرائیل کے ہر شمن سے مقابلہ کرنا ہے۔
لہذا آل سعود کی عالمی طاقتوں کے لئے غلامی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اور ہمارے حکمرانوں کو بھی اس دوستی اور اتحاد میں اپنی اوقات کا صحیح اندازہ ہوگیا ہوگا۔ ہمارے حکمرانوں اب مزید ذلیل نہیں ہونا چاہیے کم سے کم اٹھارہ کروڑ عوام کی عزت کا خیال رکھنا چاہئے اور داؤ پر لگے ملکی عزت و وقارکو بچانا چاہیے۔ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، ساتھ ہی پاکستان کے دوست اور دشمن ملکوں کی لسٹ میں بھی رودوبدل کی ضرورت ہے، ہمیں اب سعودی عرب کی شادی میں پاکستان کو بیگانہ بنے کی ضرورت نہیں۔
تحریر۔۔۔ ناصر رینگچن
وحدت نیوز(کوہاٹ) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید عبدالحسین الحسینی نے کہا ہے کہ امریکی اور سعودی فوجی اتحاد نے ثابت کردیا کہ یہ اتحاد ایک مخصوص فرقہ کے خلاف ہے نہ کہ داعش کے خلاف۔ اگر پاکستان میں ہر فرقہ کے لوگ موجود ہیں تو اس صورتحال میں اس اتحاد حصہ کیسے بن سکتے ہیں۔؟ پاکستان کا اس فوجی اتحاد کی کمانڈ بھی اپنے پاس رکھنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ شیعہ رہنماوں کی گرفتاری، شیعہ اکثریتی آبادیوں کو ترقیاتی کاموں میں نظر انداز کرنا، شیڈول فور یا 16 ایم پی او، پاراچنار اور اورکزئی ایجنسی میں شیعوں سے دفاع کا حق چھین کر داعش اور طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑنا کس ایجنڈے کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمران اپنے آقاوں کو خوش کرنے کے لئے یہ اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) بلوچستان کے حالات پر قابو پانے اور دہشتگردی مٹانے کے اس جنگ میں عسکری قیادت کے کاوشوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو آپریشن کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔آج ہم سب متحد ہیں، اپنے دشمن کو پہچان چکے ہیں اور اپنے وطن سے انکا نام و نشان مٹانے کا یہی بہترین وقت ہے۔اس خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے رہنما رشید خان طوری نے ڈویژنل سیکریٹریٹ میں آئے وفد سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ قوم اس بات سے آگاہ ہے کہ ہماری پاک مقدس سر زمین کو نقصان پہنچانے والے کون ہیں اور ملت کا ہر فرد اپنے دشمن کو پہچانتا ہے ۔ یہی اس بات کی وجہ بنی ہے کہ آج دہشتگردوں ، دہشتگردانہ سوچ رکھنے والوں اور ان کے مددگاروں کے خاتمے کیلئے ہماری قوم متحد اور پر عزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات سے ہرگز انکار نہیں کیا جا سکتا کہ کوئٹہ میں بحالیِ امن کی جد و جہدکے پس پشت اقتصادی راہداری منصوبے کا اہم کردار ہے۔ وفاقی حکومت کو جو اقدامات پہلے اٹھانے چاہئے تھے وہ اقدامات آج اٹھائے جا رہے ہیں، مگر ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ حکمرانوں کے ساتھ ساتھ عوام کی بھی آنکھیں کھل گئی ہیں اور سب دہشتگردوں کے خلاف متحد ہو گئے ہیں جو اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ خطے سے جلد از جلد دہشتگردی کا نام و نشان مٹا کر خطے کو پر امن بنایا جائے گا، ہمارا اتحاد، نظم و ضبط اور ہمارا ایمان ہمیں ہماری منزل تک پہنچا دیگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے حالات پر قابو پانے اور دہشتگردی مٹانے کے اس جنگ میں عسکری قیادت کے کاوشوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو آپریشن کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔آج ہم سب متحد ہیں، اپنے دشمن کو پہچان چکے ہیں اور اپنے وطن سے انکا نام و نشان مٹانے کا یہی بہترین وقت ہے۔ اگر دہشتگردوں کے خلاف کاروائیاں نہیں کی گئی، انہیں اور انکے سہولت کاروں کو سزائیں نہیں دی گئی اور اگر ان کو کھلی چھوٹ دینے سے ملک و قوم کو مزید نقصانات کا سامنا کرنا پڑ ا تو اس کے ذمہ دار ہم خود ہونگے ۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال بہشتی نے کہا ہے کہ ملکی و عالمی حساس صورتحال کے تناظر میں استحکام پاکستان و امام مہدیؑ کانفرنس کا انعقاد وقت کی عین ضرورت ہے، آج دشمن نہ صرف شیعیان حیدر کرار کو بلکہ امام مہدیؑ کو بھی للکار رہا ہے، ہم دشمن کو بتانا چاہتے ہیں کہ عاشقان مہدیؑ بیدار ہیں اور امریکہ، اسرائیل اور انکی غلام عرب بادشاہتوں سے مقابلے کیلئے میدان میں حاضر ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم سندھ کے زیر اہتمام نشترپارک کراچی میں استحکام پاکستان و امام مہدیؑ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ محمد اقبال بہشتی نے مزید کہا کہ وطن عزیز کے شمالی علاقہ جات، ایبٹ آباد، ہزارہ، ہری پور میں آج بھی تکفیری دہشتگردی کے مراکز موجود ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، کوہاٹ میں جیلیں توڑ کر تکفیری دہشتگردوں کو فرار کرایا گیا اور انہیں داعش میں شامل ہونے کیلئے بیرون ممالک روانہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کوہاٹ، ہنگو اور پاراچنار میں دہشتگردی میں ملوث تکفیری عناصر کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہے، مختلف جرگوں میں تکفیری دہشتگردوں کی نمائندگی موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ہزاروں کنال زمین پر قبضہ کرکے دہشتگردوں کو آباد کیا جا رہا ہے، پاراچنار کے اطراف میں خندقیں کھودی جا رہی ہیں، جنہیں کھودنے کا مقصد شہر کو محفوظ بنانا نہیں بلکہ شہر کو تقسیم کرنا ہے، اس طرح سے وہاں القاعدہ اور داعش کو بسانے کیلئے زمینہ سازی کی جا رہی ہے، محب وطن ملت تشیع کسی بھی صورت ملک دشمن ضیاء باقیات کی ناپاک سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیگی۔
دیگر ذرائع کے مطابق مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی نے نشتر پارک کراچی میں منعقدہ ’’استحکام پاکستان و امام مہدی عج‘‘ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عظیم الشان کانفرنس اس وقت کا تقاضہ ہے، اس لئے کہ دجالی و سفیانی لشکر، امریکہ، اسرائیل و آل سعود کی شکل میں نہ صرف ظاہر ہوچکا ہے، بلکہ خیبر و خندق اور بدر و حنین کے شکست خوردوں کی نسل آل سعود نے وارثان حیدر و لشکر مھدی کو للکارا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بھی باطل کی للکار کا جواب دینے کراچی آئے ہیں، اس منحوس مثلث نے دنیا کے امن کو تباہ کرنے کے بعد اب ہمارے ملک کو بھی کراچی سے لیکر خرلاچی تک اپنے خون آشام پنجوں میں جکڑا ہوا ہے، خصوصاً خیبر پختونخوا کو تو دہشتگردوں کے حوالے کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ پشاور اور ہنگو جیسے اہم شہروں میں کالعدم تنظیموں کے باقاعدہ سرکاری پروٹوکول میں جلسے کرائے جاتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شمالی اضلاع ایبٹ آباد وغیرہ کی تو حالت یہ ہے کہ اسامہ بن لادن کی باقاعدہ وہاں رہائش تھی، تو آپ خود اندازہ لگائیں۔ جنوبی اضلاع، ڈی آئی خان وغیرہ میں ایک کطرف سے القاعدہ کے دہشتگرد قیدیوں کو جیل توڑوا کر لے جاتے ہیں، جنہیں داعش کی مدد کیلۓ شام بھیجا جاتا ہے، دوسری طرف دہشتگردی کے شکار سینکڑوں شہداء کے وارث شیعہ جوانوں کو ایجنسیاں اغوا کرکے لاپتہ کرتی ہیں اور شیعہ املاک پر قبضے کرائے جاتے ہیں۔
مغربی اضلاع، کوہاٹ، ہنگو، اورکزئی اور پاراچنار میں درجنوں بار لشکر کشی و جنگوں کے بعد اب ہزاروں کنال شیعہ املاک پر انتظامیہ قبضہ کراکے اغیار کو آباد کرا رہی ہے، جس کی مثال کچئ، شاھوخیل اور بالش خیل ہے۔ اورکزئی میں مسلکی منافرت پیدا کرنے کیلۓ بزرگان دین حضرت میاں سید انور شاہ اور شاہ سید خلیل شیرازی کے مزارات کو دہشتگردوں کے ہاتھوں مسمار ہونے دیا گیا۔ پاراچنار کے مظلوم و شجاع شہریوں کو سالہا سال جنگوں اور درجنوں دھماکوں کے بعد اب خندقوں میں محصور کرکے داعشی درندوں کے سامنے بے بس کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ علامہ اقبال بہشتی نے مزید کہا کہ امریکی اسرائیلی سعودی منحوس مثلث کے ناپاک منصوبے کے مطابق اس خطہ میں داعش کیلۓ زمینہ سازی ہو رہی ہے اور انتظامیہ میں موجود کچھ وطن فروش کالی بھیڑیں اور ایجنٹ اس صیہیونی سعودی سازش میں سرگرم نظر آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اپنا مذہبی و ملی فریضہ سمجھ کر ہمیشہ ہر میدان میں ان سازشوں کا مقابلہ کریگی، مظلوم ملت کی فریاد بنے گی اور ظالموں کا راستہ روکنے کی کوشش کریگی کیونکہ کونا للظالم خصما، وللمظلوم عونا۔
ہم امۃ مسلمہ سے بیدار رہنے اور میدان میں رہنے کی کی امید کرتے ہیں۔
لاہور،ایم ڈبلیوایم کی جانب سے جمیعت علمائے پاکستان (نیازی)کی نومنتخب مرکزی کابینہ کے اعزازمیں عشائیہ
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات و مرکزی رہنما اتحاد امت مصطفی سید اسد عباس نقوی کی جانب سے جمعیت علمائے پاکستان نیازی کے نومتخب عہدیداران کی اعزاز میں عشائیے کا اہتمام،نو منتخب چئیرمین جمعیت علمائے پاکستان نیازی پیر عثمان نوری نائب صدر سید اسرار شیرازی،صدر پنجاب شہزادہ پیر جان،جنرل سیکرٹری پنجاب صاحبزادہ فیض رسول قادری،شعبہ تبلیغات کے مسئول علامہ پیر منیر احمد نوشاہی،صاحبزادہ پیر منیر اشرفی،سیکرٹری اطلاعات پنجاب صاحبزادہ بلال چشتی،محسن نوری سمیت دیگر رہنماوں کی شرکت۔
نومنتخب چئیر مین جمعیت علمائے پاکستان نیازی نے اپنے خطاب میں مجلس وحدت مسلمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو درپیش مشکلات کے اصل ذمہ دار آل سعود کے مغرب پرست بادشاہت ہے جو اپنے پالتو دہشتگردوں کے زریعے پاکستان کی سرزمین کو خاک خوں میں نہلا رہے ہیں ٹرمپ کے زیر صدارت آل سعود کی اسلامی کا نفرنس نے اسلام دین محمدی ص اور سعودی برانڈ امریکی اسلام کو دنیا کے سامنے عیاں کر دیا ہے،امام مہدی عج کیخلاف ہرزہ سرائی کے بعد سعودیوں کی عقائد سے سب واقف ہو گئے ہیں کہ اسلام کی بقا سے زیادہ ہاوس آف سعود اسرائیل اور امریکہ کی بقا کو مقدم سمجھتے ہیں،سر زمین حجاز انبیاء کی سر زمین پر بے پردہ یہود و نصری کے عورتوں کیساتھ خائن حرمین شریفین کا ہاتھ ملا کر پر تپاک استقبال کرنا اسلام اقدار اور روایات کی کھلی مخالفت ہیں کہاں گئے وہ مفتیاں سعود آج دنیا کے مسلمانوں کے سامنے واضح ہو گیا کہ رسول اعظم اور ان کے آل و اصحاب صالحین کے دین سے آل سعود کا کوئی تعلق نہیں،انہوں نے کہا دنیا بھر کے حقیقی اہلسنت اور شیعہ مسلم متحد ہوں اور سعودی برانڈ اسلام کے نام نہاد تکفیریوں کیخلاف مشترکہ جدو جہد کرے،ہم اہلسنت و جماعت حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آل سعود امریکہ اور اسرائیل کی ڈرٹی گیم میں پاکستان کو جھونکنے سے دور رہے ورنہ بانیان پاکستان کے وارثان ملک دشمنوں کا جینا حرام دینگے۔
مجلس حدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسدعباس نقوی نے سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی جانب سے نومنتخب جمعیت علمائے پاکستان نیازی کے رہنماوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اتحاد امت کے لئے ہم انشااللہ اپنے اہلسنت بھائیوں کیساتھ مل کر وطن عزیز سے فرقہ واریت اور انتہا پسندی کا خاتمہ کرکے ملک کو ایک بار پھر امن کا گہوارہ بنائیں گے،اور اتحاد امت مصطفی ص کے مشن کو جاری رکھ کر امت کو تقسیم کرنے والوں کو معاشرے میں عبرت کا نشان بنائیں گے۔
وحدت نیوز(منڈی بہاوالدین) علامہ راجہ ناصر عباس جعفری مرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک روزہ دورے پر ملکوال پہنچے جہاں سے وہ رکن تشریف لے گئے اور باوا پیر ہادی شاہ صاحب کی طرف سے منعقد کی گئی مجلس عزا سے خطاب کیا رکن پہنچنے پے باوا ہادی شاہ اور ضلعی مجلس وحدت مسلمین کی ٹیم نے آغا کو خوش آمدید کہا رکن میں سنی شیعہ عوام کی کثیر تعداد سے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے خطاب کیا جسکے بعد بکھی شریف کے انتہائی معزز ہمارے بھائی اور مجلس وحدت مسلمین کویت کے سیکرٹری جنرل عرفان شاہ صاحب کے والد محترم مرحوم کا جنازہ پڑھایا جسکے بعد قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب 16 چک کراڑی والا خطاب کے لیئے پہنچے جہاں کثیر تعداد میں سنی و شیعہ افراد استقبال کے لیئے منتظر تھے ۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے 16 چک پہنچنے پر فضا لبیک یا حسین ع کے نعروں سے گونج اُٹھی 16 چک کراڑی والا خطاب میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ سنی و شیعہ تمام حسینیوں کو مل کر اس معاشرے کو حسین ع کا پسندیدہ معاشرہ بنانا ہو گا ہمیں اگر فلاح پانی ہے تو حسین ع کا عملی پیروکار بننا ہو گا حسین ع نے بھی وقت کے ظالم جابر اور فاسق شخص کے خلاف قیام کیا تھا اور ہمارے لیئے بھی یہی کربلا کا درس ہے کہ ہم حسین ع کے عاشق اس وقت کے ظالم اور جابر حکمرانوں کے خلاف آواز حق بلند کریں تا کہ اس ملک کو نقصان پہنچانے والے طالبان ظالمان اور لشکروں کا خاتمہ ہو سکے اور یہ پاکستان ہمارا وطن قائد اعظم و اقبال رح کا حقیقی پاکستان بن سکے۔