وحدت نیوز(لاہور) بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو سزائے موت احسن اقدام ہے،پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف امریکن بلاک کے جاسوسوں کیخلاف بھی عملی اقدامات کی ضرورت ہے،بھارت امریکہ اور عرب ممالک سی پیک کیخلاف مشترکہ منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں،سعودی آفیشلز کی کالعدم جماعتوں کے لیڈروں سے ملاقاتیں اور انتہا پسند مدارس کے دوروں پر حکومت نوٹس لے،ہم انہی عرب مہربانوں کے بچھائے کانٹے اب تک چن رہے ہیں،ہمارے کمزور اور مصلحت پسندانہ خارجہ پالیسی ہی ملکی مشکلات میں اضافے کا سبب ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم پنجاب علامہ مبارک موسوی کے ہمراہ پنجاب کے پارٹی وفود سے ملاقات میں کیا ۔
انہوں نے کہا کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف امام کعبہ کو بھرپور مذمت اور بھارت کو وارننگ دینا چاہیئے تھی کہ مظلوم کشمیریوں کیخلاف مظالم پر مسلمان خاموش نہیں رہیں گے،لیکن امام صاحب نے آل سعود کی بادشاہت کو بچانے کے لئے ہمدردیاں لینے اور کالعدم جماعتوں کی حوصلہ افزائی کے سوا کچھ نہیں کیا،ہم کشمیر میں بھارتی مظالم کی پور زور مذمت کرتے ہیں اور مظلوم کشمیریوں دکھ میں برابر کے شریک ہیں،کشمیر ،فلسطین اور یمن پر جارحیت کرنے والے انشااللہ جلد رسوا ہونگے،شام پر حملے کے بعد 39 ملکی اتحاد کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے،ہمارے حکمران ،سیاست دانوں اور پالیسی ساز اداروں کو جان لینا چاہیئے کہ اس اتحاد کا اصل ماسٹر مائنڈ امریکہ اور اسرائیل ہے جو اپنی مفادات کے لئے مسلم امہ کو مسلکی بنیاد پر تقسیم کر نے کی سازشوں میں مصروف ہے۔
وحدت نیوز (خیرپور) مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام عظمت علی و فاطمہ زھرؑ ا کانفرنس کاکنب کرکٹ اسٹیڈیم میں انعقاد کیا گیا جس میں ملت تشیع کی مختلف مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت شہدا کے لواحقین،مقتدرشخصیات اور بڑی تعداد میں کارکنوں نے شرکت کی،کانفرنس سے قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ٹیلی فونک خطاب کیا، جبکہ مجلس وحدت مسلمین کی شورائے عالی کے معزز رکن بزرگ عالم دین علامہ حیدر علی جوادی،سندہ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی ، مرکزی ترجمان علامہ مختار احمد امامی ،صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولانا نشان حیدر ساجدی، مولانا محمد نقی حیدری ، مولانا سید ثمر نقوی، علامہ احمد علی طاہری، مولانا سجاد محسنی و برادر آفتاب میرانی ودیگر نے خطاب کیا۔
کانفرنس سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ شہدا کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک ہم چین سے نہیں بیٹھں گے۔ شدت پسندی کے خلاف تمام معتدل جماعتوں سے مل کر جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ کالعدم جماعتوں اور انتہا پسندوں سے حکومتی شخصیات کے دوستانہ روابط افسوسناک اور شہدا کے خون سے غداری ہے پوری قوم اس منافقانہ طرز عمل پر سراپا احتجاج ہے۔ وطن عزیز میں قومی سطح پر دہشت گردی کا سب سے زیادہ نقصان ملت تشیع کو اٹھانا پڑا۔ہمارے بہترین پروفیشنلز،ڈاکٹرز،وکلا، پروفیسرزاور اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کو دن دیہاڑے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد بھی ہمیں انصاف فراہم نہ ہو سکا ۔شیعہ کلنگ میں ملوث دہشت گردوں کے ساتھ لچک کا یہ مظاہرہ ملک میں رائج انصاف کے دوہرے معیار پر دلالت کرتا ہے۔ہمارے بے گناہ نوجوانوں کو گھروں سے اٹھایا جاتا ہے اور کئی کئی ماہ تک عقوبت خانوں میں جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔انہیں نہ عدالتوں میں پیش کیا جا رہا ہے اور نہ ہی تحقیقاتی ادارے ہمارے لاپتہ افراد کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔حکومت کے یہ انتقامی حربے قانون و انصاف کا قتل اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے۔اعلی عدلیہ ان واقعات کا فوری نوٹس لے تا کہ عوام کو تحفظ اور سکون میسر ہو۔
انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ہمارے لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب نہ کیا گیا تو پھرہم احتجاج پر مجبور ہوں گے۔انہوں نے کہا لاپتا افراد کے معاملے پر دیگر جماعتوں کی مشاورت سے پارلیمنٹ کے باہر بھرپور احتجاج بھی کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک میں امریکہ کی مداخلت امت مسلمہ کی تنزلی کا بنیادی سبب ہے۔اسلامی ریاستیں امریکی ڈالر کے استعمال پر پابندی لگا کر ٹرمپ کی ساری رعونت کو خاک میں ملا سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام کے لبادے میں چھپ کر یہو د و نصاری کے مفادات کے لیے سرگرم نام نہاد مسلم حکمرانوں کو آشکار کرنے کا وقت اب آگیا ہے۔داعش،النصرہ، طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کا تعلق اسلام سے نہیں صیہونیت سے ہے۔روشن اسلامی تشخص کو داغدار کرنے کے لیے ان اسلام دشمن قوتوں کو متحرک کیا گیا ۔شام اور عراق میں ان دہشت گرد عناصر کی پسپائی پر عالمی طاقتوں کا واویلا تعلقات کی حقیقت کو سمجھنے کے لیے کافی ہے۔یہود و ہنود کے آلہ کار یہ تکفیری گروہوں ہر اسلامی ریاست کے لیے خطرہ ہیں۔ان کی بیخ کنی ہی عالمی امن کی ضمانت ہے۔
مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے کہاکہ شیعہ سنی اتحاد ملک دشمن عناصر کے عزائم کی موت ثابت ہو گا۔اس اتحاد کی تکمیل کے لیے ہر سطح پر بھرپور کوششیں کی جانی چاہیے۔جو عناصرشیعہ سنی اخوت و اتحاد میں رخنہ ڈالنا چاہتے ہیں وہ ملک و قوم کے دشمن ہیں۔حلب میں داعش کی شکست کا نوحہ پڑھنے والے نام نہاد مذہبی رہنما اب موصل میں دہشت گردوں کی شکست پر آہ و بقا کرنے کے لیے تیار رہیں۔شام سے بھاگنے والے دہشت گردوں نے اپنا رُخ پاکستان کی طرف موڑ لیا ہے۔انہیں پاکستان میں داخل ہونے دینا ملکی سلامتی کوسنگین خطرات سے دوچار کرسکتا ہے۔یزیدی فکر کے ان پیروکاروں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ان کے ساتھ ہمدردی رکھنے والی کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت کو غدار وطن سمجھا جائے گا۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ملت تشیع ملک کے قانون و آئین کی محافظ ہے ۔ملکی سالمیت و استحکام کے لیے ہم نے ہمیشہ ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے۔حکمران ہمیں دیوار سے لگانے کا خیال دل سے نکال دیں۔ہم اپنے حقوق کا دفاع کرنا بخوبی جانتے ہیں، سانحہ سہون شریف کے مجرموں کو بے نقاب کیا گیا اور نہ ہی متاثرین کی مدد کی گئی۔ حکمرانوں کا منافقانہ رویہ اور دھشت گردوں سے ہمدردی ، دھشت گردی کے خاتمہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ زائرین کے خلاف نواز حکومت کی پالیسی قابل مذمت ہے، اپنے ہی ملک میں این اوسی طلب کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، زائرین کے مسائل کے لئے بھرپور آواز اٹھائیں گے۔علامہ نقی حیدری نے کہا کہ شیعہ قوم ملک کی سالمیت و بقا کی ضامن ہے۔ہم ملک دشمن عناصرکی سازشوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوں گے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے رہنماء علامہ سید مبشر حسن نے کہا ہے کہ مخصوص اسلامی ممالک کے اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کے نتائج افغانستان میں امریکا کی جنگ لڑنے سے زیادہ بدترین ثابت ہونگے، حکمرانوں نے ہمیشہ ملکی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک و قوم کو اپنے ذاتی مفاد کی خاطر بھینٹ چڑھایا ہے، آج ایکبار پھر پارلیمنٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے ملک و قوم کے مفادات کے خلاف 39 مسلم ممالک کے فوجی اتحاد میں شمولیت کا حکومتی فیصلے سے پاکستان ایک ایسی دلدل میں پھنس جائے گا، جس سے نکلنا شاید ممکن نہ ہو، ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہید حسینی ہاؤس جعفرطیار سوسائٹی ملیر میں ایم ڈبلیو ایم ملیر کی ضلعی تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مبشر حسن نے کہا کہ مشرقی وسطیٰ میں امریکا و اسرائیل اور اس کے مغربی اتحادی بری طرح ناکام ہو چکے ہیں، امریکی اسرائیلی بلاک کو اسلامی مقاومتی بلاک کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست سے دوچار ہو چکا ہے، اس لئے وہ مشرق وسطیٰ میں اپنی ذلت آمیز شکست کا بدلہ مسلمانوں کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرکے لینا چاہتا ہے، مخصوص ممالک کا فوجی اتحاد امریکی ایما پر بنایا گیا ہے، جو عالم اسلام کی وحدت کے خلاف امریکی سازش کا تسلسل ہے، لہٰذا پاکستان کو کسی بھی سازش کا حصہ نہیں بننا چاہیئے، جو عالم اسلام کی تقسیم اور مسلم امہ میں انتشار کا سبب بنے۔
علامہ مبشر حسن نے کہا کہ پاکستانی قوم آج تک امریکا کی افغان وار کے قرض اتار رہی ہے، افغانستان میں امریکی جنگ کا حصہ بننے کے باعث پاکستان کے 80 ہزار عوام کی قربانیوں کے باوجود ابھی تک ہم امریکا نواز ناسور دہشتگردوں سے جان نہیں چھڑوا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین عالمی حساس صورتحال کے پیش نظر اور عالم اسلام کی تقسیم پر مبنی امریکی اسرائیلی سازشوں سے ہوشیار رہتے ہوئے ملک و قوم کو مشرق وسطیٰ کی دلدل میں دھکیلنے والوں کا راستہ روکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ارباب اختیار کو چاہیئے کہ ملکی عظیم تر مفاد میں ملکی داخلہ و خارجہ معاملات میں امریکی مداخلت کا فی الفور نوٹس لیں، اس سے پہلے کہ پاکستان خطے میں امریکی مفادات کی تکمیل پر مبنی پالسیوں کا شکار ہو جائے، ارباب اختیار کو خارجہ پالیسی کو امریکی مداخلت سے پاک کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی ہیں اور بانیان پاکستان کے اولادوں میں سے ہیں، ہمیں پاکستان کی سلامتی و استحکام سب سے زیادہ عزیز ہے، ملکی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کیلئے اپنی جان مال کی قربانی دی ہے، اور ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ انشااللہ وقت آنے پر اس ملک کی بقا و سلامتی کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے، پاکستان کو امریکی سازشوں کا تر نوالہ نہیں بننے دینگے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) شام پر امریکہ کا وحشیانہ حملہ قابل مذمت ہے، ایک اسلامی ملک پر امریکی سامراج کی جارحیت کی بھر پور مذمت کرتے ہیں ، امریکہ کایہ ظالمانہ اقدام اقوام متحدہ کے قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے ، ایک مشکوک قسم کے اقدام کے بعد کے جس کے نتیجے میں ادلب شہر میں زہریلی گیس کا حملہ ہوا اور سینکڑوں شہری مارے گئےاور اس کا الزام شامی حکومت پر لگاکرایک ایسے فضائی اڈے کو نشانہ بنایاجانا جہاں سے داعشی دہشت گردوں کے خلاف کاروائیاں عمل میں آتی تھیں یہ دہشت گردوں کی بھرپور حمایت ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے گذشتہ روز شام پر امریکہ کے فضائی حملے خلاف سماجی رابطے کی ذرائع پر اپنے مذمتی بیان میں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ سعودیہ اور ترکی جیسے بعض نام نہاد اسلامی ممالک نے اس امریکی جارحانہ اقدام کی حمایت کی ہےوہ بھی قابل مذمت ہے،شام پر امریکی حملہ اور سعودیہ واسرائیل کی حمایت انکےباہمی گٹھ جوڑ کی واضح دلیل ہے، یہیں سے آل سعود کی خطے کے لئے ترجیحات اور اہدافات واضح ہو جاتے ہیں ، آل سعود اسرائیلی بلاک کا حصہ ہیں، عالمی صہیونی اژم کے نوکر ہیں ، ہمارے حکمرانوں کو بھی سوچنا چاہئے کہ آل سعود جوکہ صہیونی اژم کے حامی اور امریکہ کے غلام ہیں ان کے بنائے گئے اتحاد میں جاناکس حد تک عاقلانہ اقدام ہے اور پاکستان کے حق میں کس حد تک مفید ہو سکتا ہے، یہ سراسر پاکستان کے لئے نقصان دہ ہے، پاکستان کے عوام بالعموم اہل تشیع بالخصوص اور اہل سنت کی بڑی تعداداس اتحادمیں شمولیت کی بھر پور مخالفت کرتی ہے، یہ اقدام پہلے ہی سے پولرائزیشن کے شکار پاکستانی معاشرے کو مذید تقسیم کردے گا ،لہٰذا گذشتہ روز مشرق وسطیٰ ، گلف اور ویسٹرن ایشیاء کے اندر امریکہ کی جانب سے ہونے والے جارحانہ اقدامات اور سعودی حکومت کی جانب سے ان کی حمایت ہمارے حکمرانوں کی آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہیں ، اس طرح کے احمقانہ الائنس میں شمولیت سے گریز کیاجائے، یہ پاکستان کے باشعور عوام کی آراء کے خلاف ہےجوکہ اس کی مذمت کرتے ہیں ،ناپسند کرتے ہیں اور اسے پاکستان کے حق میں نقصان دہ سمجھتے ہیں ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) آج علی الصبح کا واقعہ ہے، سات اپریل ۲۰۱۷کو ، جمعۃ المبارک کے دن ، مشرقی بحیرہ روم میں تعینات، امریکی بحری بیڑے نے، شام پرکروز میزائلوں سے حملہ کیا، شام کے مقامی وقت کے مطابق جمعے کی صبح 4 بجکر40 منٹ پر یہ حملہ کیا گیا۔ شام پر امریکی کارروائی کے بعد روس نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے ، روسی دفاعی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ شام میں امریکی فضائی حملہ دہشت گردی کے خلاف مقابلے کی کوششوں کو کمزور کرسکتا ہے۔ دوسری طرف عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب نے شام میں امریکی فضائی کارروائی پر مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے اور اسی طرح اسرائیل نے بھی شام پر امریکہ کے حملے کی حمایت کی ہے۔
امریکہ کا شام پر حملہ کرنا اور سعودی عرب اور اسرائیل کا حمایت کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ امریکہ ، سعودی عرب اور اسرائیل اتحادی ہیں۔ لیکن در حقیقت یہ اتحادی نہیں ہیں بلکہ ان تینوں ممالک میں سعودی عرب کی حیثیت فقط ایک قربانی کے بکرے کی سی ہے۔ سچ بات تو یہ ہے کہ امریکی اور اسرائیلی اتحاد میں شامل ہونے کی وجہ سے سعودی عرب کی بین الاقوامی حیثیت کو شدید دھچکا لگا ہے۔ اب سعودی عرب جو کام بھی کرتا ہے وہ در اصل امریکہ کے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے ہی ہوتا ہے۔ سعودی عرب کے پاس نہ ہی تو کوئی اپنا ایجنڈا ہے اور نہ ہی وہ ایسی پوزیشن میں ہے کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ کندھا ملانے کے بعد اپنے کسی ایجنڈے کا اعلان کر سکے۔
دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے سعودی عرب نے جو اسلامی ممالک کا اتحاد بنایا ہے ، اس میں بھی صرف وہی ممالک شامل نہیں ہیں جو امریکہ اور اسرائیل کے ناپسندیدہ ہیں، اسی طرح اس اتحاد کا ایجنڈا اگر اسلامی ممالک کی حفاظت ہے تو یہ اتحاد عالم اسلام کے دیرینہ مسائل مثلا کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے بھی لا تعلق کیوں ہے!؟
باقی رہا جنرل راحیل شریف کی طرف سے اس اتحاد کی قیادت کرنے کا ایشو، اگرچہ یہ کہا جاتا ہے کہ یہ پاکستان کے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ وہ عالمی اسلامی فوج کی قیادت کرے۔ یہ اعزاز سر آنکھوں پر، البتہ یہ بات ہمیں یاد رکھنی چاہیے کہ یہ اعزاز ہمیں تبھی حاصل ہو سکتا ہے کہ جب یہ اتحاد واقعتا اسلامی اتحاد ہو اور دنیائے اسلام کے دفاع کے لئے کام کرے ۔ لیکن اگر یہ اتحاد امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کے لئے کام کرتا ہے تو ہمیں اعزاز نصیب ہونے کے بجائے مزید ذلت، رسوائی اور عالمی سطح پر تنہائی نصیب ہو گی۔
سعودی حکام کے لئے ہمارا مشورہ یہ ہے کہ اگر یہ اتحاد اسلامی اتحاد ہے تو پھر اس اتحاد کے داعی سعودی عرب کو فوری طور پر چند قدم اٹھانے چاہیے:۔
۱۔ سعودی عرب کو اپنے برادر اسلامی ملک یمن کے خلاف فوج کشی کو فورا روکنا چاہیے
۲۔ بحرین کے مسلمانوں سے جذبہ خیر سگالی کے اظہار کے طور پر شیخ عیسی قاسم کو عزت و احترام کے ساتھ تمام مقدمات سے بری کیا جانا چاہیے
۳۔ قطیف میں مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کو ختم کیا جائے اور ان سے قید و بند کی صعوبتوں کو ہٹایا جائے
۴۔ عالم اسلام کے قلب یعنی مکہ المکرمہ اور مدینہ منورہ میں کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لئے بین الاقوامی اسلامی کانفرنس بلائی جائے
۵۔ سعودی عرب اپنے تمام ہم فکر جہادی گروہوں کو آفیشل طور پر فلسطین اور کشمیر کو آزاد کرانے کا حکم صادر کرے
۶۔ سعودی عرب میں موجود تمام صحابہ کرام ؓ اور اہلبیت اطہار ؑکےمزارات کو از سر نو تعمیر کر کے امت مسلمہ کے درمیان وحدت و مواخات کی فضا قائم کی جائے
۷۔دہشت گردی کے خلاف فرنٹ رول اداکرنے والے مسلم ممالک خصوصا ، شام، عراق، اور ایران کی خدمات کا اعتراف کیا جائے اور انہیں نظر انداز کرنے کے بجائے ان سے خصوصی مدد لی جائے
۸۔ سعودی عرب اس حقیقت کو ہمیشہ مد نظر رکھے کہ امریکہ اور اسرائیل کو صرف اپنے مفادات عزیز ہیں اور ان کا کوئی بھی مستقل دوست نہیں ہے۔ لہذا اگر سعودی عرب حقیقی معنوں میں اسلامی تحاد قائم کرنے کی کوشش کرے تو یہ خود سعودی عرب کی بقا کے لئے بھی ضروری ہے۔
امریکہ کی تاریخ شاہد ہے کہ امریکہ نے طالبان سے فائدہ اٹھا یا اور پھر خود ہی ان کا کام تمام کردیا، صدام سے استفادہ کیا ہے اور پھر خود ہی اسے تختہ دار پر لٹکا دیا، قذافی کو امیرالمومنین بنایا ہے اور پھر خود ہی اسے نشانِ عبرت بنادیا، حسنِ مبارک کو پٹھو بنایا اور پھر اسے وقت کے کوڑے دان میں پھینک دیا۔۔۔
اگر سعودی عرب نے امریکہ اور اسرائیل سے دوری اختیار نہیں کی تو پھر یہ ٹھیک ہے کہ آج ۲۰۱۷ میں ، سات اپریل کو ، جمعۃ المبارک کی صبح مشرقی بحیرہ روم میں تعینات، امریکی بحری بیڑے نے، شام پرکروز میزائلوں سے حملہ کیا، لیکن جب امریکہ نے اپنے مفادات ، شام ، روس ، عراق اور ایران کو خوش کرنے میں دیکھے تو پھر طالبان اور صدام کی طرح امریکی میزائلوں کا رخ سعودی عرب کی طرف بھی مڑ سکتا ہے، شاہ فیصل کی طرح ، مزید سعودی حکمران بھی قتل ہو سکتے ہیں اور سعودی شہزادے ہی سعودی بادشاہت کو خاک و خون میں غلطاں کر سکتے ہیں۔
یہ سعودی عرب کے لئے ، انتہائی سنہرا موقع ہے کہ سعودی عرب ، امریکہ اور اسرائیل کے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے “ اسلامی اتحاد” کا نام استعمال کرنے کے بجائے حقیقی معنوں میں اسلامی اتحاد کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ اپنے ہمسایہ ممالک سے کشیدگی ختم کرے، یمن اور بحرین کے خلاف طاقت کے استعمال کو ترک کرے ، کشمیر و فلسطین کو اپنی ترجیحات میں شامل کرے اور امریکہ اور اسرائیل کی ہاں میں ہاں ملانے سے گریز کرے، اسی میں سعودی عرب کی عزت اور مسلمانوں کی بھلائی ہے۔
یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ امریکی میزائل اپنے دوست اور دشمن کو نہیں دیکھتے بلکہ اپنے مفادات کو دیکھتے ہیں۔
تحریر۔۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(لاہور) مشرقی وسطیٰ کی پراکسی وار کا حصہ بننے سے قبل سو بار سوچاجائے،ریاست کے فیصلے پارلیمنٹ میں ہوتے ہیں،یہاں فرد واحد بادشاہی طرز کے فیصلے کر رہا ہے،امریکی ایماء پر بننے والے اتحاد کے نتائج افغان وار سے بدتر ہونگے،ملک اس وقت انتہائی نازک صورت حال سے گذر رہا ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علا مہ راجہ ناصر عباس جعفری نے قومی مرکز خواجگان لاہور میں کارکنان و عمائدین شہر سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ بانیان پاکستان کے اولادوں نے جب بھی پاکستان دشمن پالیسیوں پر تنقید کی ان کو ایران کے ساتھ نتھی کرکے ایک پروپیگنڈا شروع کیا جاتا ہے،ہم پاکستانی ہیں اور بانیان پاکستان کے اولادوں میں سے ہیں ہمیں پاکستان کی سلامتی و استحکام سب سے زیادہ عزیز ہے،ملکی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لئے اپنی جان مال کی قربانی دی ہےاور ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ انشااللہ وقت آنے پر اس ملک کی بقا و سلامتی کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے،مشرقی وسطیٰ میں امریکہ و اسرائیل اور اس کے اتحاد بری طرح ناکام ہوچکے ہیں،وہ مسلمانوں کو تقسیم کرکے اپنی شکست کا بدلہ لینا چاہتا ہے،ایسے میں پاکستان جیسے عظیم اسلامی ایٹمی طاقت ملک کو کسی ایسے سازش کا حصہ نہیں بننا چاہیئے جو مسلم امہ میں انتشار کا سبب بنے،ہم ابھی تک افغان وار کے قرض اتار رہے ہیں ،پاکستان کے اسی80 ہزار عوام کی قربانیوں کے باوجود ابھی تک ہم اس ناسور دہشتگردوں سے جان نہیں چھڑوا سکے،پاکستان کے سیاسی مذہبی جماعتوں کے قائدین ہوش کے ناخن لیں اور ملک کو مشرق وسطیٰ کے دلدل میں دھکیلنے والوں کا راستہ روکیں،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پانامہ کیس کے فیصلے میں تاخیر کے سبب عوام میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے،امید ہے کہ عدلیہ کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ملک کے حق میں ہوگا ۔