Ahsan Mashadi

Ahsan Mashadi

weku natomiast pierwej usma|onymi pieczarkami z przenn. Pszeniczn do piecyka. I naci pietruszki, powikszajc póB pory na optymistycznie lukratywny kolor. http://vitamineforharet.eu - http://vitaminizakosa.eu
Website URL: http://max-penis.eu Email: This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(جعفر آباد )مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما سابق صوبائی وزیر قانون آغا سید محمد رضا مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی نے ضلع جعفر آباد کے حالیہ سیلاب میں تباہ شدہ گاؤں اللہ آباد کا دورہ کیا اور جشن میلاد حضرت امام زمانہ علیہ السلام کی مناسبت سے متاثرین سیلاب میں عید گفٹ تقسیم کئے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آغا سید محمد رضا نے کہا کہ ملت جعفریہ کو سیاسی میدان میں موثر کردار ادا کرنے کے لئے اسمبلی میں اپنے نمائندوں کو بھیجنا ہوگا۔ جو ملت کی آواز بن کر ان کے حقوق کی جنگ لڑ سکیں۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ متاثرین سیلاب کی امداد سے لے کر ان کی بحالی تک ہماری جدوجہد جاری ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما آقا سید محمد رضا نے عوام کی بے لوث خدمت کی ہے اسی لئے انہیں آئندہ عام انتخابات میں ایم ڈبلیو ایم کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔ کرونا کی وبا کے دوران زائرین کے مسائل کے حل کے لئے کوششیں اور سیلاب متاثرین کی امداد سمیت ہر مرحلے پر آقا سید محمد رضا ملت کی خدمت کے میدان میں حاضر رہے ہیں۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ سید ظفر عباس شمسی نے کہا کہ اللہ آباد کے مومنین نے اپنی قومی جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ساتھ جس محبت کا اظہار کیا ہے وہ لائق تحسین ہے۔اس موقع پر اللہ آباد گاؤں میں اسکول نا ہونے کے سبب بچوں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکول کے قیام پر مشاورت کی گئی۔

وحدت نیوز(روجھان جمالی)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما سابق صوبائی وزیر قانون آغا سید محمد رضا مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی نے روجھان جمالی میں تحصیل صدر مجلس وحدت مسلمین شھزادو خان دشتی کی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کیا اور متاثرین سیلاب میں عید گفٹ تقسیم کئے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آغا سید محمد رضا نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی رحمۃ اللہ علیہ کی جدوجہد کو آگے بڑھایا اور پاکستان میں تشیع کی سیاسی شناخت اور انقلابی سوچ کو پروان چڑھایا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ متنازعہ نصاب تعلیم اور متنازعہ ترمیمی بل ریاستی اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کی فرقہ وارانہ سوچ کا عکاس ہے۔ جو ایک مرتبہ پھر وطن عزیز پاکستان کو فرقہ وارانہ نفرتوں کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں عوامی شعور و بیداری سے خائف قوتیں فرقہ واریت کے نام پر تفرقے کو ہوا دے رہی ہیں۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ سید ظفر عباس شمسی نے کہا کہ متنازعہ بل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں مجلس وحدت مسلمین ملت جعفریہ کے حقوق کی محافظ ہے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) لوگوں سے اس طریقہ سے ملو کہ اگر مرجاؤ تو تم پر روئیں اور زند ہ رہو تو تمہارے مشتاق ہوں . مولا علی علیہ سلام
واقعی افضل بھائی زندہ تھے ہنسی مذاق درد دل سنانے نئے منصوبے بنانے ۔ سیر وسیاحت درماندوں غریبوں بیماروں ناداروں کے امید کے مرکز تھے ۔

امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جیسی الہامی تنظیم سے تربیت یافتہ جوان امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ، امامیہ آرگنائزیشن ، تحریک حسینی ، مجلس وحدت مسلمین ،امامینز کے روح رواں  اور ہر اول دستے کے خاص الخاص سمجھے جاتے تھے ۔ ذاتی کام کے فکر کیے بغیر پیدائشی سماجی کارکن تھے ۔ میرے بھائی،میرے یار، میرے ہمدم ہمراز تھے ۔ سکول کالج دفتر این جی او میں سخت سے سخت کام بلا خوف و خطر آپ کے ذمہ تھا ۔ محفل کے روح روان خدمتی اور ماحول ساز تھے ۔

دنیا کے اسلامی تحریکوں پر بڑی گہری نظر رکھتے تھے خاموشی کے ساتھ سینئرسے لیکر جونیئرترین تک ایسے میل ملاپ کرتے تھے کہ ہر ایک سمجھتا تھا کہ میں ہی افضل کے زندگی میں خاص الخاص ہوں ۔ خوش رو معاملہ فہم فرض و فرد شناس شخص سخت سے سخت بات بھی بڑے ادب و احترام کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کرتے تھے ۔

8 مارچ 1986 کو کڑمان گاوں مٹہ کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہونے والے محمد افضل ولد محمد اصغر ملنگ والد کے سایہ سر سے بچپن میں اٹھ گیا ۔ آپ کی والدہ ،میری والدہ کے فرسٹ کزن ہے اس لیے میں کچھ زیادہ جانتا ہوں ۔ کڑمان کا یہ خاندان جس کو شیخان کاول کہتے ہیں ۔ نمازی اور روزہ دار خاندان مشہور ہے ۔ اپ بھی بچپن سے نمازی تھے ۔

2000 میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن محبین سے وابستہ ہوکر 2002 سے باقاعدہ عہدیدار بنے ۔ پارہ چنار ڈگری کالج یونٹ کے صدر  رہے ۔جب راولپنڈی سے ایم بی اے کر رہے تھے ۔ تو سیٹلایٹ ٹاون یادگار حسین یونٹ کے پہلے یونٹ صدر تھے ۔ کاشف حسین ، سراحمد ، ابراھیم ایدھی ، حسن علی شاہ قیصر اور افضل یک کالب سات جان تھے ۔ انہوں نے پارہ چنار کے محاصرے کے وقت ہزاروں پارہ چناری طالب علموں کی سرپرستی کی ۔ نہ صرف خود تکلیف میں رہے بلکہ ہمیں بھی روزانہ کے حساب سے پاراچناریوں کے دنگے فساد کے وجہ سے تھانہ کچہری یا جرگوں میں مصروف رکھتے ۔

یوتھ آف پاراچنار کے روح رواں تھے ۔ مسئلہ پارہ چنار کے حل کیلئےآواز بلند کرنے کیلئے مجلس وحدت مسلمین کے بانی اراکین و پہلے  ضلعی ڈپٹی جنرل سیکرٹری رہے ۔ امامیہ آرگنائزیشن کے ناظم رہے ۔

کاشف حسین ، سید ابراھیم اور افضل میرے ساتھ کئی سال تک FMC اسلام آباد میں رہے ۔ بلکہ افضل بھائی نے اسلامیہ پبلک سکول اور شورکو روڈ بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا تھا ۔ پانچ سالہ محاصرے کے بعد حکومتی اور عوامی نمایندگان کو اکٹھا کرکے امن کانفرنس کے شاندار پروگرام کے خالق و مالک آپ تھے ۔ پارہ چنار راولپنڈی کیلئے دوستوں سے مل کر ٹرانسپورٹ سروس شروع کی تھی جو اب بھی چل رہی ہے ۔ بیماری کے بعد بھی FMC پارہ چنار برانچ میں استاد تھے ۔

تنظیمی سیاسی سماجی معاشی اور معاشرتی کاموں کے ماہر اور امین تھے کٹر نظریاتی تھے جو بات اچھی لگتی مناسب رویہ اختیار کرتے ہوئےاسی پر کاربند رہتے ۔ اتنے سچے اور کھرے تھے کہ کئی  بار خاندان و علاقے میں ناپسندیدہ شخصیات میں شامل ہوئے ۔ مگر بے فکر ہوکر اپنے نظریے پر کاربند روہتے ہوئے عام زندگی میں ثقافتی رسم پر اسلامی چھاپ کو اچھا سمجھتے تھے لیکن اتنے وسیع القلب تھے کہ ہر کسی کو برداشت کے مطابق ڈیل کرکے  سرخرو ہوتے ۔

کئی سالوں سے کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا تھے ۔ اپنی جمع پونجی حتی کہ جائیدادبیچ کر سب کچھ علاج پر لگادیا ۔ دوستوں نظریاتی ساتھیوں حتی کہ عام عوام نے بھی آپ کے علاج پر خرچ کرنے سے دریغ نہیں کیا کئی آپریشنوں شاٹوں کے شدید تکلیف برداشت کرتے ہوئے بیماری سے خوب پنجہ آزمائی کی مگر بیماری ایسے سٹیج پر پہنچی تھی کہ آخر کار ہرکسی کا بھائی دوست ہمراز و مددگار خالق حقیقی سے جا ملا ۔ آپ کے جانے سےجو خلا پیدا ہوگیا ہے وہ پر کرنا ناممکن ہے ۔

لیکن آج نظریاتی دوستوں ، عوام  ، قومی راہنماوں اور خصوصاً امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے جوانوں نے جس شان سے جنازہ دفنایا اس کے بے پناہ محبت خلوص اور خدمت کے صلہ کا اعلیٰ مثال تھا۔ ان کے آپس میں محبت خلوص اور رشتے پر لوگ رشک کر رہے ہیں ۔شاباش امامیہ جوانو شاباش نظریاتی دوستو۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) اے سرزمین پاک تیری خاک سے کھلنے والے نہ جانے کتنے پھول  کچل دئیے گئے اور تیری دہلیز کی گود میں پلنے والے کتنے چراع گل کردئیے گئے اور کتنے ہی نیک و پاک طینت  ماوں کے جوان پروان چڑھے لیکن کمین گاہ میں بیٹھے ہوئے دشمن نے انہیں وار کر کے شھید کردیا۔

لیکن دشمن کو کیا خبرکہ یہ چراغ الهى چراغ كى روشنی سے روشن ہوئے جو کبھی بجھنے والے نہیں بلکہ ہمیشہ کیلیے باقی رہنے والے ہیں جن کی سیرت کے نقوش ان کے خون سے نقش ہوئے۔ جنہوں نے اپنی ہستی کو مٹا کر اس سرزمین پر پلنے والے جوانوں  کو اپنے ہی خون سے پیام سحر دیا اور ہر  انے والی جوان نسل کو ازادی و حریت اور انقلاب کا پیام دیا۔ ایسا پیام جو انے والی نسلوں کیلیے الہئ وکربلائ پیام بن کر پھیل چکا ہے جو جوانوں سے ہر بار ایک نئے جوش و ولولے کیساتھ تجدید عھد لیتا ہے  ۔۔۔۔

 مارچ 7 کی صبح وطن کی سرزمین کے دل لاھور میں ایک ایسے باکمال اور ہردلعزیز انسان پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی گئی جو زندگی بھر ہر کسی کے ساتھ انتہائ مہربان و ملنسارتھے  اور ہمیشہ ہر کسی سے مسکرا کرملنے والے تھے اور اسی مسکراتے ہوئے چہرے کیساتھ موت کو ایسے گلے سے لگا یا جیسے وہ مدت سے اسی موت کا شدت سے منتظر تھے۔

 جی ہاں ! وہ نہ صرف خود ایسی موت کی تمنا رکھنے والے تھے  بلکہ وہ کئی جوانوں کو اپنے وطن کی خاطر اپنے مکتب کی خاطر شھادت کی موت کا درس دینے والے مسیحا تھے۔ جس نے پاکستان کی سرزمین پر کئی جوانوں کو شھادت،علم و عمل، محبت و اخوت، بصیرت و اگاہی کیساتھ انقلاب اسلامی کے درس دیے۔

 ان کے معروف جملے ہیں جو انہوں نے موت اور شہادت کے استقبال میں کہے ہیں۔
 
 کہ چالیس سال سے زائد زندگی گزر چکی ہے لیکن شہادت نصیب نہیں ہوئی۔ لگتا ہے میرا کوئی عمل خدا کے ہاں قبول نہیں ہوا یا ان کا یہ کہنا کہ بستر پر کھانس کھانس کر مرنے کی بجائے میدان عمل میں شہادت کا متمنی ہوں ۔

۔اگرچہ اج 28 سال گزرگئے لیکن ایسے لگتا ہے جیسے وہ اج بھی اپنے ساتھیوں میں اسی لب و لہجہ کیساتھ اسی جوش و جزبے کیساتھ متحرک ہیں۔ کبھی تعلیمی میدان میں تو کبھی تنظیمی میدان میں اور کبھی قومی میدان میں  جوانوں کیساتھ اپنی شیرینی اواز میں گفتگتو کررہے ہیں اورمسکراتے چہرے کیساتھ کہ رہے ہیں

" عزیز ساتھیو کبھی ہمت نہیں ہارنا ہرمیدان مین اگے بڑھتے رہناہے کیونکہ ہمارا تعلق ایک عظیم مکتب کیساتھ ہے "

اکثر ایسے لگتا ہے جیسے وہ اج بھی ہمارے ساتھ مناجات و دعاوں میں گریہ کررہے ہیں
اور اپنے رب کو یوں پکار رہے ہیں
 "الہی و ربی من لی غيرك " اے پروردگار میرا تیرے سوا کون ہے اور کہ رہے ہیں  "
اور اسی طرح دعائے کمیل میں اپنی دلنشین اواز میں شب جمعہ اپنے دوستوں میں یوں کہتے " عزیز ساتھیو سب مل کر بلند اواز-میں خدا کو یاد کریں " یا سریع الرضا اغفر لمن لا بملك الا الدعا " اے پروردگار سب سے جلد راضی ہوجانے والے ہمارے گناہ بخش دے"

لیکن  جب بھی میدان میں ہوتے توان کا انداز مختلف ہوتا ہمیشہ دشمن خدا کے سامنے ڈٹ جانے والے شھید کا وہ منظر اج بھی ہمارے انکھوں کے سامنے نقش ہے  جن کی گرجدار اوازیں اج بھی کانوں میں گونجتی ہے  جو کرفیو اوراس وقت کے ڈکٹیٹر کے سخت ترین پہروں میں شیطان بزرگ  کے خلاف سر میدان بلند ہوتی تھی۔

اکثر احتجاجی مظاہروں میں سب دوستوں سے کہتے "عزیز دوستو اج اظہار برات کیلیے ہم نے دن کو مقررہ وقت کے دو بجے  کسی مرکزی شاہراہ کے چوک میں پہنچنا ہے اور وہاں پر سب نے ایک آواز پر جمع  ہونا ہے اور ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر صدائے احتجاج بلند کرنا ہے۔
اور پھر طے شدہ پروگرام کیمطابق شھید کی صف اول میں ایک للکار سے صدا بلند ہوتی
 "اللہ اکبر اور مردہ باد امریکہ " جس پر سب لبیک کہتے ہوئے جمع ہوجاتے۔  

شھید اس وقت کے ڈکٹیٹر کےخوف و ہراس کی دیوار کو توڑ کر کلمہ حق کلمہ لا الہ الا اللہ اور شیطان عدواللہ کا شعار بلند کرنے میں ہمیشہ اپنے دوستوں کیساتھ ہراول دستہ میں رہے
جن دوستوں نے قریب سے ڈاکٹر شھید کو اپنی انکھوں سے  مختلف مقامات پر دیکھا وہ گواہی دینگے کہ شھید کا اپنا مخصوص انداز تھا جو کہ بہت موثر اور کبھی نہ فراموش ہونے والا تھا جیسا کہ اکثر شھدا کئی صفات کے مالک ہوتے ہیں جن میں اکثر صفات خداداد ہوتی ہیں اور کچھ صفات کا تعلق فرد کی تربیت سے ہوتا ہے پاکستان میں اس عظیم شھید انقلاب کی زندگی پر نگاہ ڈالتے ہیں تو کئی اوصاف کے نظر اتے ہیں  جن میں پہلا واضع وصف انکا عملی انسان ہونا ہے یعنی  وہ فقط گفتار کے مالک نہیں بلکہ جو کہتے اس پر عمل بھی کرتے تھے جس کی مثالیں ان کی زندگی میں ملتی ہے۔  مثلااپنی تعلیمی زندگی میں ہی جہاں خود اعلی تعلیم حاصل کی وہاں اسٹوڈنٹس کو اپس میں ملایا منظم کیا شعور دیا اگاہی دی دینی سوچ دی غریبوں کی مدد کی فکر دی اپنی تعلیم کے مکمل کرنے کے بعد عملی میدان اپنے شعبے میں علاج معالجہ کیساتھ ساتھ شعبہ تعلیم میں پرائیویٹ سیکٹر میں کئی  اسکولوں کی بنیاد رکھی۔

شھید کی زندگی کا دوسرا وصف ان کا اخلاص محض تھا۔ وہ جہاں اپنے وطن و ملت کے جوانوں سے مخلص تھے وہاں اپنے خدا کے حضور پرخلوص انسان تھے ۔
ایک بار ڈاکٹر شھید کیساتھ ہم چند دوستوں کے ہمراہ سفر کررہے تھے ایک ٹرین پر سوار ہوئے جس کیرج پر ہم سوار ہوئے وہاں چار سیٹیں تھیں اور ہم پانچ لوگ تھے یعنی ایک سیٹ کم تھی ہم چار اسٹوڈینٹس اور ایک ڈاکٹرشہید تھے طویل مسافت تھی سب نے بار بار اصرار کیا ڈاکٹر صاحب بیٹھ جائیں لیکن چار پانچ گھنٹے شھید نے کھڑے ہوکر سفر کیا اور اپنے ساتھ جوانوں کو خلوص بھرے عمل سے محبت و خلوص کا ناقابل فراموش پیغام دیا  وہ ایک الہی انسان تھے  جو انسانوں کیساتھ ساتھ اپنے پروردگار کی بارگاہ میں بھی معصومین کیطرح مخلص اور سچے پیرو تھے  اسی لیے وہ اکثر دعاوں اور مناجات میں گریہ کیا کرتے تھے اور راتوں کو بیدار رہ کر مناجات کیا کرتے تھے نماز تھجد ادا کرتے اور علی الصبح  قران پاک کی تلاوت کرتے تھے اور اپنے ساتھ تمام جوانوں کو بھی تلاوت کیلیے قران پاک دیکر تلاوت کی تلقین کرتے۔

شھید کی تیسری بڑی خوبی یہ تھی کہ ہرروز تلاوت کلام پاک کے بعد پہلا کام  مسلمانوں کے بارے میں خبرگیری کیا کرتے تھے  وہ  ایک اگاہ اور بابصیرت انسان تھے جن کا قلب ہر لمحہ دوسرے مسلمانوں اور مومنین کیلیے  مضطرب رہتا تھا۔ دوسرے مسلمانوں کا درد رکھنے والے انسان تھے

شھید کے بارے بہت ہی  معروف  ہے کہ اپنے ہسپتال کے بعد مختلف شہروں میں مومنین سے اور طلبا سے ملنے کیلیے نکل جاتے اور ملاقاتیں کرتے اور انکی  راہنمائ بھی کرتے رہے۔
اسطرح اپنی زندگی کو متحرک رکھتے ہوئے اپنے اپ کو عالمی و الہی تحریک سے منسلک  رکھا جس کو وطن کا دشمن اور انسانیت کا دشمن زمانے کا فرعون برداشت نہ کرسکا راہ کربلا کے اس سچے پیرواور شھید عارف الحسینی کے فرزند محب وطن کو دن دیہاڑے بزدلانہ حملہ کرکے شھید کردیا۔

راہ خدا اور راہ کربلا میں بہنے والے اس خون اور شھید کے جسد اقدس کیساتھ پاکستان کے کئی کربلائ جوانون نے عھد باندھا اور یہ شعار بلند کیا جو کہ قرانی شعار ہے

شھادت شھادت سعادت سعارت
شھید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے

 آج بھی یہ شعار اورعھد قوم و ملت کے جوانوں کے زہنوں میں ایک پیغام اور فکر کیساتھ زندہ ہے ۔ اور یہی شھید کی حیات جاودانی ہے جو اس دنیا میں انے والی نسلوں میں زندہ و جاوید رہیگی۔  
راہ خدا میں بہنے والے خون کو اور مظلومانہ موت کو قران پاک نے حیات جاودانی قرار دیا اوران کلمات سے یاد کیا۔

وَلا تَقُولُوا لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَكِنْ لا تَشْعُرُونَ (سورہ البقرہ ۔ 154 )
قرآن مجید کی سورہ بقرہ  میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ
"اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کئے جاتے ہیں ان کے بارے میں یہ نہ کہو کہ وہ مردہ ہیں بلکہ وہ تو زندہ ہیں لیکن تمھیں خبر نہیں"
           شھید وہ مرد اھن تھے جو اج ہمارے درمیان جسمانی طور پر تو موجود نہیں ہیں لیکن ان کا زندہ و پائیندہ کردار قوم و ملت کے ہر سن و سال کے لوگوں کو دین و ملت کی بقا وارتقا کی راہ میں جراتمندانہ اقدام کا درس دیتا جا رہا ہے۔

تحریر: مولانا ابرار حسینی رفیق کار ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید
 نمائندہ ایم ڈبلیو ایم یوکے

وحدت نیوز(اسلام آباد)وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی نے ایم ڈبلیو ایم پارا چنار کے سابق ڈپٹی سیکرٹری جنرل افضل حسین طوری کےانتقال پر ملال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے، غمزدہ خانوادہ کی خدمت میں دلی تعزیت و تسلیت عرض کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ خدا وند متعال بحق چہاردہ معصومین علیہم السلام مرحوم کو جوار محمد و آل محمد علیہم السلام میں جگہ عنایت فرئے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔آمین

انہوں نے اپنے تعزیتی پیغام میں مرحوم کی ملی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ افضل حسین طوری مرحوم مجلس وحدت مسلمین کے سرگرم اور متحرک کارکنان میں سے تھے آپ کی رحلت جہاں مجلس وحدت کے لیے نقصان ہے وہاں پوری ملت جعفریہ پارا چنار کے لیے بھاری نقصان ہے کیونکہ مرحوم ملت کا قیمتی سرمایہ، مخلص اور دردمند انسان تھے جن کی قوم کے لیے اجتماعی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔

وحدت نیوز(پاراچنار)پاراچنار میں کوہاٹ تعلیمی بورڈ کے زیر اہتمام ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، جس میں سٹوڈنٹس لرننگ آؤٹ کم کی بنیاد پر پیپرز کی تیاری اور امتحانات کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی گئی۔ ورکشاپ میں مجلس وحدت مسلمین کےرہنما اور تحصیل چیئرمین پاراچنار آغامزمل حسین فصیح نے خصوصی شرکت کی۔

گورنر کاٹیج پاراچنار میں منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کوہاٹ تعلیمی بورڈ کی چیئرپرسن ثمینہ الطاف، چئیرمین ایبٹ آباد تعلیمی بورڈ محمد شفیق اعوان، ڈی جی کامرس غضنفر علی، اسسٹنٹ کمشنر امیر نواز اور تحصیل چیئرمین مولانا مزمل حسین کا کہنا تھا کہ سٹوڈنٹ لرننگ آؤٹ کم کے حوالے سے شعور کی آگاہی ضروری ہے، اس سال آنے والے امتحانات پچاس فیصد ایس ایل او بیسڈ ہونگے جبکہ 2024ء سے امتحانات میں مکمل طور گریڈنگ سسٹم متعارف کیا جارہا ہے۔

چیئرپرسن ثمینہ الطاف اور چیئرمین محمد شفیق اعوان نے گریڈنگ سسٹم کا تفصیل سے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سسٹم سے طلبہ میں مایوسی کا سلسلہ ختم ہوگا، صاف و شفاف طریقے سے امتحانات یقینی ہو جائیں گے اور ساتھ ساتھ رٹہ سسٹم کا خاتمہ ہوجائے گا۔ تعلیمی بورڈز کے سربراہان کا کہنا تھا کہ صوبے میں آٹھ تعلیمی بورڈ گریڈنگ سسٹم کے حوالے سے طلبہ کے بہتر مستقبل کیلئے ایک پیج پر ہیں۔ ورکشاپ میں ضلع کرم کے مختلف علاقوں سے سرکاری و پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے سربراہان اور سینئر ٹیچرز نے بھی شرکت کی۔ ورکشاپ کے شرکاء نے گریڈنگ سسٹم متعارف کرانے پر کوہاٹ بورڈ کی چیئرپرسن ثمینہ الطاف اور ایبٹ آباد بورڈ کے چیئرمین محمد شفیق اعوان کا شکریہ ادا کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree