وحدت نیوز (اسلام آباد)  مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی سیکریٹری جنرل شعبہ خواتین محترمہ سیدہ زہرانقوی نے اسلام آباد میں منعقدہ تین روزہ سالانہ اجلاس
مرکزی مجلس عمومی کے شرکاءکے نام جاری پیغام میں کہاکہ تمام شرکاء ،علماء کرام ،تنظیمی برادران ، صوبائی اور ضلعی مسئولین اور مرکزی کابینہ کی خدمت میں اس کامیاب ،معنوی اور پرجوش کنونشن کے انعقاد پر مبارک باد پیش کرتی ہوں ۔الحمدللہ آج مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی پاک سرزمین پر ملک کے گوشہ و کنار میں ملت مظلوم تشیع کی آواز بن کر وقت کے فرعونوں کے خلاف بر سر پیکار ہے ۔ جو کہ انبیاء اور آئمہ طاہرین علیہم السلام کی راہ و روش کا تسلسل ہے ۔ بعثت انبیاء کا فلسفہ متعدد آیات قرآنی کی روشنی میں توحید اور اجتماعی عدالت کا قیام ہے ۔ اسلام فرد اور معاشرہ دونوں کی اصالت کا قائل ہے یعنی انسان کی حقیقی سعادت اس وقت متحقق ہوتی ہے جب معاشرے میں سعادت ہو ۔ مجلس وحدت مسلمین کی بابصیرت قیادت نے وطن عزیز میں’’ قائد اعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کے پاکستان‘‘ کا نعرہ بلند کیا ۔جنہوں نے ایسی ریاست کی بنیاد رکھی جسے خالصتاً اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ۔ لیکن افسوس اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا یہ ملک گھٹیا سیاستوں کی نظر ہو گیا ۔لیکن ہم نے تاریخ میں دیکھا ہے جہاں علی ابن ابی طالب ؑ کے حقیقی چاہنے والے میدان عمل میں حاضر ہو جائیں اور اپنے کردار کو ادا کریں تو بڑی طاقتوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیتے ہیں ۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری حفظہ اللہ اور انکی ٹیم کی شجاعانہ اور مدبرانہ قیادت کے سائے میں مجلس وحدت مسلمین نے بڑی تیزی سے اس کھٹن سفر کو طے کیا ہے اور ملت تشیع کے مضبوط کردار کو ادا کیا ہے ۔ بابصیرت قیادت نے از روز اول ملت کی بیٹیوں کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا اور خواتین کو عملی طور پر اس جدوجہد کا حصہ بنایا ہے ۔میں اّن تمام حضرات کی شکر گزار ہوں جنہوں نے مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کا بھر پور ساتھ دیا اور اپنے اضلاع میںشعبہ خواتین کےلئے تعاون کرتے ہیں ۔ لیکن اّن اضلاع سے یہاں شکوہ کروں گی جنہوں نے بار بار پیغام دینے کے باوجود شعبہ خواتین کے قیام کے لئے کوئی عملی قدم نہیں اّٹھایا ۔سیاست کے بڑے میدانوں سے لیکر چھوٹے سے گھریلو نظام تک خواتین کی تربیت اوربلند ہمتی کے بغیر کوئی قوم بھی کامیاب نہیں ہو سکتی ۔لہذا میںاس کنونشن کے موقع پر تمام برادران سے چند گزارشات کرنا چاہوں گی تاکہ شعبہ خواتین بھی بھر پور انداز میں کار زینبی (س) انجام دےسکیں۔

 : 1۔ شعبہ خواتین سے رابطہ برقرار کرنے کے لئے مرکزی آفس میںموجود برادر ظہیر کربلائی سے رجوع کیا جائے ۔2۔ تمام اضلاع کے برادران اپنے اضلاع کی موثر اور معاون خواتین کی ایک لسٹ اور رابطہ نمبرز مرکزی آفس میں قائم شعبہ خواتین کو مہیا فرمائیں ۔3۔ جن اضلاع میں اب تک شعبہ خواتین کا قیام عمل میں نہیں آسکا وہاں جلد از جلدشعبہ خواتین کے یونٹ کے قیام کے لئے عملی اقدامات کریں اور مرکز میںموجو د شعبہ خواتین کواطلاع دیںتاکہ دورہ جات ترتیب دیئے جا سکیں خصوصاً جن علاقوں میں الیکشن لڑے جا رہیں ہیں ۔ان علاقوں کے سیکرٹری جنرلزحضرات جلد از جلد رابطہ کریں ۔ 4۔جن اضلاع میں شعبہ خواتین فعال ہیںوہاں مہینے میں کم از کم ایک مرتبہ علماء کرام کے درس اور علمی نشست کا اہتمام کیا جائے ۔

سرفہ رنگاہ

وحدت نیوز (آرٹیکل)  ہر چند کہ راقم بلتی زبان و ادب کے رموز اورادبی و علمی اصطلاحات سے تقریبا نا آشنا ہوں۔ یوں سمجھ لیجیئے کہ صرف معاشرے میں رائج الفاظ اور عام بول چال ہی جانتا ہوں۔ ایک مرکب لفظ‘‘سرفہ رنگہ’’پر غور کیا گیا۔  پہلا لفظ سرفہ یعنی تازہ، نیا، جدید، جبکہ رنگاہ ایسا خطہ ارضی یا زمین کا ایسا ٹکڑا جو باقاعدہ ذراعت وغیرہ کیلئے استعمال نہ ہو، بلکہ قرب و جوار کی آبادیوں کے لئے بطور چراگاہ استعمال ہونے والی زمین۔ اس مرکب لفظ کے معنی و مفہوم جو اخذ کئے جا سکتے ہیں وہ ہیں  ایسی تازہ زمین جو کہ کاشت کاری کیلئے استعمال نہ ہو۔ رنگاہ، سنیو رنگا، ہلما رنگاہ اور سرفہ رنگاہ وغیرہ کے علاقوں سے بلتستان کے عوام واقف ہیں۔ سرفہ کو ہم ماڈرن یا جدید کے معنی میں لیں تو ہمارے ذہنوں میں زمانے کے نت نئے طور طریقوں، نت نئی ٹیکنالوجی، نئی سیاسی، سماجی اور اقتصادی اصطلاحات اور پالیسیاں وغیرہ بھی آجاتے ہیں۔ انسان اپنی ضروریات کے مطابق رنگاہ یعنی غیر آباد علاقے کو استعمال کرتا ہے۔  جس کیلئے سرفہ یعنی تازہ خیالات اور مشورے کار آمد ہوتے ہیں۔ نئی اصطلاحات اور پالیسیاں ضروری نہیں کہ کسی پرانے اصطلاح یا پالیسی کے متبادل کے طور پر بنائی جائے، بلکہ یہ نئی تخلیق بھی ہوسکتی ہے۔ کیونکہ انسان کو اللہ نے سوچنے کی صلاحیت دی ہے جس سے نت نئے ایجادات ہوتے آج کی دنیا کو اکیسویں صدی میں ھم گلوبل ولیج کہتےہیں۔ بقولِ شاعر،
جہانِ تازہ کے افکارِ تازہ سے ہے نمود
کہ سنگ و خشت سے ہوتے نہیں جہاں پیدا

یہی وجہ ہے دنیا آج تحقیق کے شعبے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اورمحققین کی ہی محنت کا ثمرہے جو آج نت نئی ٹیکنالوجی، ایجادات ہماری زندگیوں کو پر آسائش بنا رہی ہیں۔ سکردو کے مضافات میں دریائے سندھ کے اس پار  سرفہ رنگاہ سے اب ایک دنیا واقف  ہوچکی ہے۔  اس کی وجوہات سرفہ رنگاہ جیب ریلی، سرفہ رنگاہ ہائیکنگ اور سرفہ رنگاہ کی جانب سکردو شہر کی وسعت کیلئے ہونے والے اقدامات ہیں۔

ایک زمانہ تھا کہ برطانیہ عظمی کی سلطنت دنیا بھر میں پھیلی ہوئی تھی، تقریبا پوری دنیا میں اسکا سکہ رائج تھا۔ لوگوں کیخیالات بدلے، زمانہ بدلا، ضروریات بدلیں، نئے تقاضے سامنے آئے۔  آج ڈالر پوری دنیا پر راج کررہا ہے۔ اور سپر پاور امریکہ دنیا پر دھاک بٹھاتا نظر آتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ امریکہ کی دنیا پر معاشی و سیاسی اجارہ داری کی سب سے بڑی وجہ کیا ہے؟ قرائن یہی بتلاتے ہیں کہ  جدت پسندی اور تازہ خیالات کو عملی جامہ پہنانے میں مہارت ایسا ہتھیار ہے جو امریکہ کو سپر پاور بنا گیا۔ دنیا کو اس بات سے آگاہ ہونا چاہئے کہ امریکہ کی اجارہ داری اس وقت تک قائم رہے گہ جب تک اقوام عالم میں اس کے خیالات و افکار کے مقابل کوئی تازہ تر اور جدید تر خیال سامنے نہیں آجاتا۔
تحقیق کے طالبعلم ہونے کے ناتے مختلف کتب اور دستاویز سے واسطہ پڑتا ہے اور ماضی اور حال کی کئی حقیقتیں اور ایجادات سے واقفیت ہو جاتی ہے۔  میرا قلیل مطالعہ باور کراتا ہے کہ دنیا کی معاشی بازار میں تیل کو اولیت حاصل ہونے سے قبل لوگوں کا انداز فکر ویسا نہیں تھا جیسا عہد رفتہ میں ہے۔ عرب ممالک میں قدامت پرستی عروج پر تھی، لارنس آف عربیہ نامی مووی دیکھنے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ خطہ عرب کے نقشے کو اس عہد کی طاقتوں نے نئی شکل دی۔ تب سے زمانہ جدید سے ما بعد جدیدیت کا روپ دھار گیا۔ آج بھی دنیا کی طاقتیں خاص کر امریکہ بہادرعرب سرزمین کو  اپنے بہترین مفاد میں استعمال کررہا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم اور مایہ ناز لیڈر ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کرایا گیا۔ اس سے قبل سعودی عرب کے جدید تفکر کے حامل شاہ فیصل کو بھی انجام تک پہنچایا جا چکا تھا۔ بھٹو تازہ خیالات کے مالک تھے جو سامراجی قوتوں کے جبر کو قبول کرنے کو اپنی اور قوم کی توہین سمجھتے تھے۔بھٹو کو منظر سے ہٹانے کے بعد پاکستان میں امریکہ کا عمل دخل بڑھ گیا۔ امریکی ساختہ مرد مومن, مرد حق ضیاء الحق کے ذریعے  مجاہدین کی تربیت کروائی، ضیاء کے اندھیرے ملک کے کونے کونے میں  پھیل گئے۔ مخصوص سکول آف تھاٹ کو پروان چڑھایا گیا۔ حال ہی میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اعتراف کے بعد اب اس میں شک کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔  امریکی ساختہ مرد مومن کے مجاہدین کے نعرے با قاعدہ عقیدے بن گئے۔ اس وقت بوئی گئی زہریلی فصل کو پاکستان سمیت خطے کے ممالک اب تک کاٹ رہے ہیں۔ امریکہ بہادر کی ضروریات بدلیں، سو پالیسی بھی بدلی۔ نتیجتا نئی تھیوری سامنے آئی۔اب روشن خیال اعتدال پسندی کا ڈھونگ رچایا گیا اور یہ بھی ایک اور آمر مطلق کے ذریعے۔ گزشتہ مرد مومن سے تربیت دلانے گئے مجاہدین کو کچلنے کیلئے روشن خیال بہادر کو خوب استعمال کیا گیا جس کے نتائج سے پوری دنیا واقف ہے۔ افغانستان میں سترہ سالہ جنگ میں ناکامی کے بعد گزشتہ دنوں قندوز میں ڈیڑھ سو معصوموں پر بمباری نے ثابت کیا کہ اس اعتدال پسند روشن خیال سوچ کے پیچھے شہہ دماغوں کو اپنی دھاک بٹھانے کیلئے کسی بھی حد تک جانے سے کوئی روکنے والا نہیں۔
گزشتہ دنوں مقامی اخباروں  میں خبر شائع ہوئی ہے کہ بلتستان کے مخصوص علاقے میں مخصوص بیرونی طاقت کو پانچ سو کنال کی اراضی چاہئے۔ صوبائی حکومت خطے کی ہزاروں بلکہ لاکھوں ایکڑ زمین خالصہ سرکار کے نام پر ہتھیانے کے لئے پہلے سے ہی بے تاب ہے۔ خالصہ سرکار کے کالے اصول کے نفاذ میں ہنوز عوامی طاقت رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ سکردو چھومک میں سولہ روزہ عوامی نگہبانی کے نتیجے میں انتظامیہ قبضے میں فی الحال ناکام ہے۔  اب خبریں آ رہی ہیں کہ  لینڈ ریفارمز کے نام پر گلگت بلتستان میں جہاں جہاں سرفہ رنگاہ یعنی غیر آباد علاقے ہیں ان کو زیر استعمال لانے کیلئے حکومت نئی پالیسی بنا رہی ہے۔ عین ممکن ہے کہ حکومتی پالیسی کی آڑ میں مخصوص ملک کے لئے پانچ سو کنال عوام کی ملکیتی زمین مفت دینے کی بھی حکمت عملی بن رہی ہو۔  عوامی سطح پر ایسی پالیسی کی شدید مخالفت کے آثار نظر آتے ہیں۔ دوسری جانب اسی علاقے کے نوجوانوں کا ایک طبقہ روشن خیالی کے نعروں اور سوچ سے مرعوب و متاثر دکھائی دیتا ہے۔ مقامی طور پر اس سوچ کو ہوا دینے کی کچھ مثالیں ثقافتی پروگرامز اور خواتین کے حقوق کیلئے سرگرم سماجی انسان دوست گروہوں کی سرگرمیاں ہیں۔ اتفاقا ثقافت کے نام پر کی جانیوالی سرگرمیوں کو بھی ستر کی دہائی کے بعد سے باقاعدہ ایک نئی فکر کے ساتھ علاقے سے ختم کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ دنیا جدیدیت کے جتنے زینے طے کر لے مگر یہ بات اٹل ہے کہ کوئی  شریف انسان قدیم جاہلیت کے زمانے  کے قبیح کاموں کو اچھا نہیں سمجھتا۔ مگر ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے علاقے میں اب  کچھ لا ابالے منچلے ڈانس پارٹیاں منعقد رہے ہیں۔ یعنی ان کے حصے میں جدید تعلیم اور طرز فکر کی بجائے ایسی جدید مگر قبیح حرکتیں آئیں۔

گلگت بلتستان کے اہل فکر اور ہوش مند افراد کی یہ اجتماعی ذمہ داری بنتی ہے کہ خطے کو بیرونی عناصر کے ثقافتی یلغار سے بچایا جائے. مروت اور ادب کی آمیزش میں گوندی ہوئی ہماری تہذیب کو کسی اور تمدن سے ملانے کی چنداں ضرورت نہیں. ساتھ ساتھ اہل نظر کایہ بھی قومی فریضہ ہے کہ بیرونی طاقتوں کی اچانک گلگت بلتستان میں بڑھتی دلچسپی کا ادراک کیا جائے. یہاں کی جدی پشتی عوامی ملکیتی زمینوں کو خالصے والی سرکار کی مشکوک نظروں سے بچایا جائے۔  یہ زمینیں نہ سرکار کی ہیں اور نہ کسی بیرونی شاہ، شیخ یا مسٹر کو تحفے میں دینے کے واسطے پڑی ہیں۔ یہ زمین ہماری ہے۔ہم اس زمین سے ہیں۔سارفہ رنگاہ ہمارا ہے۔نہ سرکار کا ہے اور نہ کسی بیرونی طاقت کی ملکیت ہے۔


تحریر: شریف ولی کھرمنگی(بیجنگ)

وحدت نیوز(اسلام آباد)  مجلس علمائے شیعہ پاکستان کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے، اتحاد جہاں جہاں ہوگا وہاں کامیابی نصیب ہوگی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام سیمینار بعنوان ’’وحدت اسلامی اور استحکام پاکستان‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مرزا یوسف نے کہا کہ مغرب کے لئے سب سے بڑا خطرہ اسلام ناب محمدی ہے، امریکہ اور اسکے حواری اسلام محمدی کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، اسلام محمدی کے لئے مسلمانوں کو متحد ہونا ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ متحد ہو کر اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا انتالیس رکنی اسلامی ممالک کا اتحاد دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کے لئے بنایا گیا ہے؟، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایسا نہیں ہے بلکہ اسلام دشمن قوتیں اسلام کو نقصان پہنچانے کے لئے سازشوں میں مصروف ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم سب کو ملکر ان سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا، ہمیں اپنے ہمسایہ ملک کے انقلاب اسلامی کو دیکھنا ہوگا اور اسکے لئے کی گئی جدوجہد کو اپنانا ہوگا تب ہی ہم کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد)  جمیعت علمائے پاکستان و ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ دشمن قوتیں عالم اسلام کو دست و گریبان دیکھنا چاہتی ہیں۔ امت مسلمہ کا باہمی اخوت و اتحاد وہ واحد ہتھیار ہے، جس سے اسلام دشمنون کو شکست دی جا سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام سیمینار بعنوان ’’وحدت اسلامی اور استحکام پاکستان‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل عام یہود و نصاریٰ کی سازش ہے۔ یمن کے اندر پیسہ پھینکا جا رہا ہے اور جنگ مسلط کی جا رہی ہے۔ صاحبزادہ ابوالخیر زبیر کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد کا عالمی ذرائع ابلاغ کے سامنے اس بات کا اقرار کہ امریکہ کی ایماء پر امت میں اختلاف کو ہوا دینے کے لئے سعودی عرب بےدریغ سرمایہ لٹاتا رہا، سب کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہود و ہنود کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام مذہبی قوتوں کو متحد ہونا ہوگا۔ پارلیمنٹ کے اندر یہود و نصاریٰ کے ایجنٹ موجود ہیں، جو دہشت گرد تکفیریوں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ جب تک دہشت گردوں کے ان سیاسی سہولت کاروں پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا، تب تک ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں، ان سہولت کاروں کا ہم مل کر محاسبہ کریں گے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کی سیکرٹری تعلیم و تربیت محترمہ سیدہ نرگس سجاد جعفری کا کہنا ہے جناب زہراء (س) کا کردار عصر ظہور میں خواتین کےلیےشعل راہ ہے آپ راہ ولایت کی پہلی شھیدہ ہیں _ اسلام آباد کے علاقے ترلائی کلاں میں خواتین کی نشست سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جناب زہراء(س) نے ہر میدان میں کامل نمونہ عمل پیش کیا. ظہور  امام(ع) کی زمینہ سازی میں خواتین کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے خانم نرگس سجاد جعفری کا کہنا تھا جناب زہراء (س) نے ہر حال میں ایک خاتون کے کردار کو متعین کردیا ہے. انھوں نے کہاکہ ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین جناب زہراء (س) کو اسوہ قرار دیتے ہوئے خواتین کی تعلیم و تربیت کر رہا ہے، خواتین کی نشست میں محترمہ سیدہ نرگس سجاد جعفری نے تنظیم کی اہمیت پر گفتگو کی، اس موقع پرمحترمہ قندیل کاظمی اور محترمہ فروا بھی موجود تھیں۔

وحدت نیوز(حیدرآباد)  مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین ضلع حیدرآباد کے زیر نگرانی فلاحی پروجیکٹ "بیتِ زہرہ (س)" کو کامیابی کی راہ پر گامزن رہتے ہوئے ۴ اپریل ۲۰۱۸ کو ایک سال ہوگیا ۔اس موقعے پر بیت زہرا ؑ مینیجمنٹ ٹیم نے سالگرہ مناتے ہوئے ایک ون ڈش کا پروگرام مرتب کیا جس میں بیت زہرا کی مینجمینٹ ،کارکن و مختلف کورسز کے اساتذہ نے بھر پور شرکت ۔ پروگرام میں بچیوں و خواتین نے منقبت اہل بیت (ع۔س) پیش کی بعداز مہمانان نے اس پروجیکٹ کے بارے میں اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا ۔محترمہ عابدہ حسینی فاضلہ قم و ممبر ایڈوائزری بورڈ بیت زہرا ؑنے بیت زہرا کی ٹیم اور ادارے کی احسن کارکردگی کے بارے اپنا اظہار خیال پیش کیا۔ ذاکرہ اہل بیتؑ محترمہ کنول بتول نے مولا علی مشکل کشاءکی شان میں لکھی گئی نظم پیش کی ، محترمہ یاض فاطمہ انچارج بیت زہراؑ نے بھی اپنی رائے پیش کی ۔آخر میں محترمہ عظمیٰ زہرا تقوی سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم حیدرآباد و انچارج ایڈوائزری بورڈ بیت زہرا ؑنے تمام وولینٹرز کی کارکردگی کو سراہا اور ادارے کو مزید کامیابی کی راہوں پہ لے جانے کے لیے ایک مختصر حوصلہ افزا ءتقریر کی ۔آخر میں محترمہ عظمی تقوی اور محترمہ عابدہ حسینی نے کیک کاٹا ۔پروگرام کا باباقائدہ اختتام منقبت امام زمانہ و دعاء سلامتی امام زمانہ (عج) سے ہوا۔

Page 84 of 266

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree