وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کےزیر اہتمام تنظیمی تربیتی ورکشاپ کا انعقادمرکزی سیکریٹریٹ میں کیا گیا. ورکشاپ کا مقصد راولپنڈی اور اسلام آباد کی ارکان خوہران  کو "Self-Confidence Awareness" دینا تھا۔ پروگرام کا باقائدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے کیا گیا۔محترمہ سمن زہرا نے مولاآخر الزمان ع کے حضور منقبت کا نظرانہ پیش کیا۔تمام کابینہ کی اراکین کو موضوعات دئے گئے تھے جس پہ انہوں نے اظہارِ خیال کیا۔ ٹاپک1: "واقع کربلا کا درس" اس پہ خطاب کرتے ہوئے محترمہ تنویر نےحقیقی مقصدِ امام حسین ع سے روشناس کرایا۔ ٹاپک2: "کردارِ بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہہ اور آج کی عورت" اس موضوع پہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئےمحترمہ صدیقہ نے بی بی سلام اللہ علیہہ کے کردار کو آج کی عورت کے لیے رول ماڑل قرار دیا۔ٹاپک3:"تاجیلِ ظہورِ امامِ زمانہ ع کے لیے اقدامات اور ذمہ داریاں" اس موضوع پرمحترمہ شاہین نے کہا کہ ہم سب پر فرض ہے کہ اپنی کردار کشی ایسی کی جائے جو ہمیں امامِ آخر ازمان ع کی نصرت کے لیے مکمل تیار کر دے۔ٹاپک4:"فاطمہ زہراہ سلام اللہ علیہہ کی سیرت وکردار" اس موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے محترمہ روزینہ اورمحترمہ سمینہ نے کہا کہ بی بی سلام اللہ علیہہ کی پاک سیرت پر عمل پیراں ہو کر ہی ہم ایک اچھی ماں، ایک اچھی بیٹی اور ایک اچھی بہن کا کردار ادا کر سکتی ہیں۔ٹاپک5:"درسِ کربلا" پر خوہر سمن زہرا نے بھی خوبصورت انداز میں اظہارِ خیال کیا۔ٹاپک6:"ابلاغیات اور اسلام" اس موضوع پر لب. کشائ کرتے ہوئےمحترمہ فروا نقوی نے کہا کہ ابلاغیات اور پریس عام عوام کی آواز ہے جس کا مقصد اسلامی میڈیا کو پرموٹ کرنا ہونا چائے نا کہ ویسٹرن میڈیا کو۔ اس کے بعد خواہر تسمیہ نے شعبان کی فضیلت بیان کرتے ہوئےمنقبت کا ہدیہ پیش کیا۔

 آغا یونس حیدری اور آغااقبال بہشتی نے بھی ورکشاپ سے خطاب کیا۔اس کے بعد محترمہ قندیل زہرا کاظمی نے خطاب میں کہا کہ مجھے راولپنڈی اور اسلام آباد کی خواتین کارکنان پر عزم نظر آتی ہیں۔میں چاہتی ہو کہ ہماری یونٹ ہر ہر شعبے میں سب سے آگے ہوں اور اپنا مقام خود بنائیں۔اس کے بعد انہوں نے مہمان مقررین محترمہ انجم نقوی، محترمہ طلعت تقوی اور محترمہ بینہ شاہ کی شرکت کا شکریہ ادا کیا۔اس کے بعد قائدِ وحدت علامہ راجا ناصر عباس اور آغا ناصر شیرازی نے بھی ورکشاپ سے خصوصی خطاب کیااور کہا کہ ایسی ورکشاپس کا انعقاد بےحد ضروری عمل ہے۔پروگرام کے آخر میں محترمہ انجم نقوی نے دعا کروائی۔ اس ورکشاپ کے انعقاد کا مقصد شعبان میں سلسلہء ولادت کو منانا بھی تھا۔اس ضمن میں ون ڈش پارٹی بھی کی گئی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین راولپنڈی ،اسلام آباد کے زیر اہتمام ’’اسوہ زینب (س)تنظیمی و تربیتی  ورکشاپ ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کہا کہ عورتیں مردوں سے زیادہ طاقتور ہیں۔ عورتیں اپنی ظرافت اور مدبرانہ صلاحیت کو استعمال کرکے معاشرے کو جیسے چاہیںچلاسکتی ہیں ۔ عملی طور پر بھی اس کا مشاہدہ کیا جاتا ہے اور فکری و عقلی دلائل سے بھی اسے ثابت کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے۔ جو عورتیں بے تدبیری کا مظاہرہ کرتی ہیں وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہیں لیکن جو عورتیں مدبرانہ صلاحیت استعمال کرتی ہیں وہ خاندان کو رام کر لیتی ہیں۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص اپنی صلاحیتوں سے کسی شیر کو لگام ڈال لے اور اس پر سوار ہو جائے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ جسمانی اعتبار سے شیر سے زیادہ طاقتور ہے۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ اس شخص نے اپنی ذہنی صلاحیتوں کو استعمال کیا۔ عورتوں میں یہ توانائی موجود ہے، جسے وہ بروئے کار لائیں لیکن ظرافت و نزاکت کے ساتھ، اس نزاکت کے ساتھ جس کے بارے میں ہم نے عرض کیا کہ صرف عورتوں کی جسمانی ساخت تک محدود نہیں بلکہ ان کی فکر و نظر اور فیصلہ کرنے اور سوچنے کے ان کے انداز میں اللہ تعالی نے ودیعت کر دی ہے۔ تو میری نظر میں کاموں کی بنیاد یہ ہونا چاہئے۔ اس نقطہ نگاہ اور طرز فکر کی تقویت کی جانی چاہئے اور اسے آگے لے جایا جانا چاہئے۔

 ہمارے ملک کی خواتین کے مسائل میں جو چیزیں سب سے زیادہ اہم بلکہ یوں کہا جائے کہ سب سے زیادہ فوری اور توجہ طلب چیزیں ہیں۔ گھر اور خاندان کا مسئلہ ہے۔ گھر اور خاندان کی قدر و منزلت کو سمجھنا ضروری ہے۔ بغیر جائے سکونت اور پناہ گاہ کے کسی انسان کی زندگی کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ ہر انسان کو گھر اور گھریلو فضا کی حاجت ہوتی ہے۔ گھریلو فضا سے مراد ہے خاندانی ماحول، اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے بارے میں غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ مختلف سطح پر عورت کو ستم اور زیادتی سے محفوظ رکھنا۔ ایسی عورتیں جو کمزور اور مظلوم ہیں، ایسی عورتیں ہیں جو ستم اور زیادتی کا سامنا کرتی ہیں، ان کی مظلومیت ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے موثر قوانین کا ہونا ضروری ہے۔ اس کے لئے مناسب اخلاقیات اور ذہنیت کی ترویج ضروری ہے، مناسب آداب و رسوم کی ترویج لازمی ہے، تا کہ عورت مختلف سطحوں پر، معاشرتی سطح پر، جنسی سطح پر، خاندانی سطح پر، ثقافتی سطح پر اور فکری سطح پر ناانصافی اور زیادتی سے روبرو نہ ہو۔ یعنی انتہائی ذاتی مسائل جیسے جنسیاتی مسائل وغیرہ میں بھی اس کا احتمال ہے کہ عورت مظلوم واقع ہو۔ اسی طرح عمومی مسائل یعنی معاشرتی مسائل اور خاندانی مسائل میں بھی عورتوں پر ظلم ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ شوہر کی نگاہ میں احترام، بچوں کی نظر میں احترام، باپ اور بھائی کی نطر میں احترام، ضروری ہے۔ اگر خاندان کے اندر عورت کو محترم سمجھا گیا اور اس کا احترام کیا گیا تو سماج کے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ ہمیں ایسا ماحول بنانا چاہئے کہ بچے ماں کے ہاتھ ضرور چومیں! اسلام یہ چاہتا ہے۔ چنانچہ آپ دیکھئے کہ جن خاندانوں میں دینی اقدار، اخلاقیات اور مذہبی تعلیمات کا زیادہ پاس و لحاظ کیا جاتا ہے، ان میں یہی ماحول ہے۔ گھر میں ماں کے لئے بچوں کے دل میں خاص احترام ہونا چاہئے۔ اس احترام سے بے تکلفی اور اپنائیت کا ماحول ختم نہیں ہوگا۔ مامتا اور لاڈ پیار کے ساتھ ہی یہ احترام بھی ہونا چاہئے۔ گھر کے اندر عورت کا احترام ہونا چاہئے۔ اس طرح اس کی مظلومیت دور ہوگی۔ فرض کیجئے کہ کسی خاندان میں، کسی گھر میں مرد اپنی زوجہ کی توہین کرتا ہے، مختلف انداز سے توہین کرتا ہے، توہین آمیز برتاؤ کرتا ہے، توہین آمیز انداز میں اس سے بات کرتا ہے، یا خدانخواستہ عورت پر ہاتھ اٹھاتا ہے، ہمارے ملک میں یہ رویہ عام ہے جو نہیں ہونا چاہئے۔ مغرب میں یہ چیز بہت زیادہ ہے، بہت کثرت سے نظر آتی ہے اور یہ توقع کے عین مطابق بھی ہے۔ مغرب والے، خاص طور پر یہ یورپی نسلیں، وحشی پنے کی عادی ہیں۔ ان کا ظاہری روپ بڑا صاف ستھرا ہے، پریس کئے ہوئے کپڑے، سلیقے سے لگی ہوئی ٹائی، کپڑوں سے اٹھتی ہوئی قیمتی پرفیوم کی مہک، یہ ظاہری شکل ہے لیکن ان کا باطن وحشی پنے میں ڈوبا ہوا ہے۔ اس کی گواہ ان کی تاریخ ہے اور یہ عادت ان کے اندر آج بھی موجود ہے۔ بڑی آسانی سے قتل کر دیتے ہیں، بڑے اطمینان سے جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔ لہذا گھر کے اندر عورت کو زد و کوب کرنا یورپیوں کے لئے اور امریکیوں کے لئے کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ لیکن اسلامی معاشرے میں اور اسلامی ماحول میں یہ چیز ہرگز نہیں ہونا چاہئے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ چیز ہمارے معاشروں آج عام ہے۔ لیکن اتنا کچھ ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ نے یہ عورت میں طاقت اور قدرت رکھی ہے ہے کہ وہ ان سارے مسائل کو حل کر سکتی ہے ۔ اپنے مثبت برتائو سے اپنی مدبرانہ صلاحیتوں سے ۔ اپنی اولاد کی تربیت کر کے ۔

 انہوں نے مزید کہاکہ خواتین اپنے مردوں کے شانہ بشانہ رہ کر معاشرے میں وہ کچھ کردار ادا کرسکتی ہیں جو اکیلے مرد انجام نہیں دے سکتے ۔ آپ نے ظلم کے خلاف خاموش نہیں رہنا ۔ اپنے آپ ،اپنی اولاد اور اپنے خاندان کو ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کا درس آپ نے دینا ہے ۔ درحقیقت آپ نے اپنے خاندان کو ہمت دلانی ہے کہ ہم سب حضرت ثانی زہراء (س) کی پیرو کار ہیں ۔ اور کردار زینبی (س) میں سب سے پہلی چیز ظلم کے خلاف ڈٹ جانا ہے اور خوف نہیں کھانا ۔ ہماری خواتین کو کردار زینبی اپنا کر باقی خواتین کے لئے رول ماڈل بننا چاہیئے۔ اگر خاندان یا قریبی دوست خواتین میں سے کوئی بھی آپ کو بے پردگی کی جانب جانے کا کہے توآپ ڈٹ جائیں۔ عزاداری سیدالشہداء کی مجالس ہوں یا معاشرے کے عمومی پروگرام آپ حجاب پہن کر جائیں اور دوسروں کے لئے رول ماڈل بنیں ۔ یہی آپ کا جہاد ہے ۔ اسی حجاب اسلامی میں رہتے ہوئے آپ نے گھریلو، تنظیمی کام سر انجام دینے ہیں ۔الحمدللہ کراچی میںہمارا شعبہ خواتین بہت فعال ہےمجھے امید ہے راولپنڈی اسلام میں بھی بہت جلد فعال ہو کر خواہران کے لئے تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کو یقینی بنائیں گی ۔ آپ کے لئے مرکزی آفس موجود ہے ۔ آپ اپنی کاوش کو جاری رکھیں ۔اللہ تعالیٰ آپ کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔آمین ۔    

شعبہ خواتین کی اس تنظیمی و تربیتی ورکشاپ سے برادر ناصر شیرازی مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان ، حجۃ الاسلام والمسلمین آغا اقبال حسین بہشتی صوبائی سیکرٹری جنرل صوبہ خیبر پختونخواہ اور حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر محمد یونس مرکزی سیکریٹری تربیت نے بھی خطاب کیا ۔

وحدت نیوز (حیدرآباد)  مجلس وحدت مسلمین ضلع حیدرآباشعبہ خواتین کے زیر اہتمام تعلیم بالغاں کیلئےسندھ کےپہلے ام ابیھا ع اسکول کے قیام کا ایک سال مکمل ہوگیا، ایم ڈبلیوایم ضلع حیدرآبادشعبہ خواتین کی سیکریٹری جنرل محترمہ عظمیٰ تقوی اورایم ڈبلیوایم صوبہ سندھ کے سیکریٹری روابط محترمہ سیمی نقوی کی کاوشوں سے قائم ام ابیھا ع اسکول برائے تعلیم بالغاں گزشتہ ایک سال سے درس وتدریس کے فرائض انجام  دے رہا ہے ، شکر الحمدللہ رب عزوجل جاری وساری ہے ،اگر تمام ممبران اپنے یادوں کے دریچوں کو کھولیں تو آپ سب کو یاد ھوگا کہ گرلز گائیڈ کا پہلا یونیفارم حیدرآبا میں بنایا گیا تھا اور الحمدللہ آج پورے پاکستان  میں وحدت گرلز گائڈوہی یونیفارم زیب تن کرتی ہیں اور قابل تحسین ہے کہ محترمہ سیمی نقوی نے چند مخیر حضرات کے تعاون سے تعلیم بالغاں ام ابیھااسکول حیدرآباد کا یونیفارم بھی تیار کروایاہے، خدا وند متعال  کے تہہ دل سے ممنون ہیںکہ یہ کام پایہ تکمیل تک پہنچا ،خداوند منظور اور مقبول  فرمائے آمین ۔

وحدت نیوز (مشہد مقدس)  جشن ولادت با سعادت امام حسین علیہ السلام ،حضرت امام زین العابدین علیہ السلام اور حضرت  ابوالفضل العباس در دفتر مجلس وحدت مسلمین مشھد مقدس،موسسہ شھید عارف الحسینی کا انعقاد کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں علماء طلباء اور زائرین امام رضا علیہ السلام نے شرکت کی۔جشن کے خظیب جناب حجتہ الاسلام والمسلمین جناب آقای ڈاکٹر گرایلی تھے۔ اسکے علاوہ پاکستان سے آئے ہوئے مہمان اور مشھور و معروف نوحہ خوا ں قربان جعفری  اور برادر سید علی مرتضیٰ  (علی صفدررضوی کے بھائی)  نے بہترین ا نداز میں مداح خوانی کی۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ دور عصر کی یزیدیت سے نبردآزما ہونے کیلئے فکرِ حسینی کو شعار بنانا ہوگا، امام عالی مقام نواسہ رسولﷺ حضرت امام حسینؑ نے دین اسلام کی شکل مجروح کرنے والوں کے ساتھ جس شجاعت سے مقابلہ کیا، آج اسی کی ضرورت ہے، امت مسلمہ کے انتشار کا واحد حل درِ اہلبیتؑ سے تمسک میں ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم ولادت باسعادت حضرت امام حسینؑ کی مناسبت سے وحدت سیکرٹریٹ سولجر بازار کراچی میں کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی رہنما آصف صفوی، ناصر حسینی، حیدر زیدی و دیگر بھی موجود تھے۔ علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ امام عالی مقامؑ نے دین اسلام کی بقا کیلئے سب کچھ قربان کرکے یہ درس دیا ہے کہ دین اسلام ہر شے سے مقدم ہے۔

علامہ مقصود ڈومکی نے کہا امام حسینؑ نے 14 سال قبل ان دہشتگردوں کو شکست دی، جو دین اسلام کا لبادہ اوڑھ کر دین کو اپنی پسند نا پسند میں ڈھال رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی بیشتر تکفیری گروہ یزیدی فکر کو پروان چڑھانے کے درپے ہیں، یہ لوگ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام دشمن قوتوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، شیعہ سنی وحدت نے انہیں ناکامی سے دوچار کیا ہے۔ صوبائی سیکریٹری جنرل نے امام حسین علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے موقع پر امت مسلمہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میں دعاگو ہوں کہ ہم سب سیرت حسینی ؑ کے حقیقی معنوں میں پیروکار بنیں۔

وحدت نیوز(گلگت) پاکستان تحریک انصاف کا سینٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے والے بے ضمیروں کیخلاف ایکشن قابل ستائش اقدام ہے۔مجلس وحدت مسلمین نے جی بی کونسل کیلئے اپنے ضمیر کا سودا کرنے والے رکن اسمبلی کیخلاف کاروائی کرکے پاکستان کی تاریخ میں مثال قائم کی اور اب تحریک انصاف پاکستان بھی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے نقش قدم پر چل نکلی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما و میڈیا سیل کے انچارج شبیر حسین نے پاکستان تحریک انصاف کا بے ضمیر اراکین کے خلاف تادیبی اقدام کو سراہتے ہوئے اسے سیاسی جماعتوں کی بقا اور مضبوطی کا ضامن قرار دیا۔اگر تمام سیاسی جماعتیں ووٹ بیچنے والوں کے خلاف کاروائی کریں تو اس اقدام سے ضمیر فروشی کے بازار کا کاروبار ٹھپ ہوسکتا ہے لیکن افسوس کہ سیاسی جماعتیں ضمیر فروشوں سے بھری پڑی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جو شخص اپنے ذاتی مفاد کیلئے اپنے ضمیر کا سودا کرتا ہے اس سے ملک وقوم کے تحفظ کی کیا امید کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے قائدین نے ایک لمحہ ضائع کیئے بغیر ووٹ بیچنے والے رکن کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لاکر ڈی سیٹ کرنے کی درخواست دی لیکن ہماری درخواست کو مسترد کرکے ایک بے ضمیر کو ابھی تک اسمبلی میں رکھاگیاہے۔انہوں نے کہا کہ کاش دوسری جماعتیں بھی مجلس وحدت مسلمین کی پیروی کرتی تو گلگت بلتستان اسمبلی ضمیر فروشوں سے خالی ہوتی۔انہوں نے نیب سے مطالبہ کیا کہ کونسل کے الیکشن میں جن جن اراکین نے اپنا ووٹ بیچا ہے ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائے تاکہ اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت سرے سے ہی ختم ہوجائے۔

Page 79 of 266

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree