وحدت نیوز (کوئٹہ)  تازہ ترین اطلاعات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کچھ دیر قبل کوئٹہ پہنچ گئے ہیں، کورہیڈ کوراٹر میں جنرل قمر باجوہ کی مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اور صوبائی وزیر قانون آغا رضا سمیت دیگر ہزارہ عمائدین سے ملاقات جاری ہے، جس میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبد القدوس بزنجو،ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور، ، وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی، کمانڈر سدرن کمانڈ میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ اور دیگر اعلیٰ و سول حکام بھی موجود ہیں ،جبکہ شیعہ عمائدین میںایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی، علامہ جمعہ اسدی، کوئٹہ یکجہتی کونسل کے سربراہ عبد القیوم چنگیزی، سابق ایم این اے ناصرشاہ ودیگربھی شریک ہیں۔

آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے میڈیا کو جاری بیان میں کہاگیاہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کوئٹہ پہنچ چکے ہیں جہاں وہ امن وامان کی صورتحال پر اعلیٰ سول عسکری حکام سمیت ہزارہ قوم کے عمائدین سے ملاقات کریں گے۔

واضح رہے کہ گذشتہ چند ہفتوں سے کوئٹہ شہر میں شیعہ ہزارہ قوم کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین اور ہزارہ قوم کی جانب سے چار روز سے کوئٹہ کے چارمختلف مقامات پر احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے، خانوادہ شہداءکا مطالبہ ہے کہ آرمی چیف پاراچنار کی طرح خود کوئٹہ آئیں اور ہمارے زخموں پر مرہم رکھیں ، خانوادہ شہداء سے اظہار یکجہتی اور ان کے مطالبات کی حمایت میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اور صوبائی وزیر قانون آغا رضا نے بھی گذشتہ دو روز سے بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاجی دھرنا دیا ہواجہاں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور دیگر اعلیٰ سول و عسکری حکام نے ان سے ملاقات کی اور دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی جسے آغا رضا نے خانوادہ شہداء کے دھرنا ختم کرنے اور آرمی چیف کی کوئٹہ آمد سے مشروط قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

بعد ازاں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے پرزور عوامی مطالبے کے بعد آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سے فوری طور پر کوئٹہ پہنچنے کی درخواست کی جس کے بعد آرمی چیف کوئٹہ پہنچ چکے ہیں، امید ظاہر کی جاری ہے آرمی چیف خانوادہ شہدائے کوئٹہ کی داد رسی کریں گے، ان کے پیاروں کے قاتلوں کی فوری گرفتاری اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں گے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)  یکم مئی  یعنی یومِ مزدور، اس روز کو یومِ مزدور کے عنوان سے منانے کا  آغاز ۱۸۸۶؁سے ہوا،  یہ دن  امریکہ کے شہر  شکاگو کے محنت کشوں کی یاد کے ساتھ ساتھ  دنیا بھر کے مزدوروں سے اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جاتا ہے۔تاریخ حقائق کے مطابق صنعتی انقلاب نے امیر اور غریب کے درمیان فاصلے کو بہت بڑھا دیا تھا،  ،مزدوروں سے بے تحاشا کام لیا جاتا تھا، جس پر مزدوروں نے شکاگو میں  ایک احتجاجی مظاہرہ کیا ، مظاہرے میں  یہ مطالبہ کیا گیا کہ مزدوروں سے کام لینے کی مدت کو آٹھ گھنٹے تک محدود کیا جائے، سرمایہ داروں کی ترجمان حکومت نے مزدور تحریک کو کچلنے کے لئے پولیس سے اندھا دھند فائرنگ کروائی جس سے سینکڑوں مزدور ہلاک اور زخمی ہوئے اور بہت سارے مزدوروں کو گرفتار کر کے پھانسی دی گئی۔

اس کے بعد ہر سال کو یکم مئی کے روز یومِ مزدور منایا جاتا ہے، وہ ۱۸۸۶؁  کا امریکہ تھا اور آج ۲۰۱۸ ؁ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ سرمایہ دارانہ طبقے نے اپنے طریقہ واردات کو بدلا اور پوری دنیا کو اپنا مزدور بنا کر رکھ لیا۔ قدیم مزدور اس حوالے سے خوش قسمت تھے کہ وہ جانتے تھے کہ  کس کی مزدوری کر رہے ہیں جبکہ عصرِ حاضر کے مزدوروں کو یہ بھی شعور نہیں کہ وہ کس کے مزدور ہیں۔ بے شک آج کا مزدور آٹھ گھنٹے ہی کام کرتا ہے لیکن اس کے صلے میں  اسے صرف اتنی ہی اجرت دی جاتی ہے کہ وہ بمشکل اپنا پیٹ پال سکے اور اپنے تن کو ڈھانک سکے، پہلے سرمایہ دارای بطورِ نظریہ چند ممالک تک محدود تھی آج ہمارے سماج کا حصہ بن چکی ہے ، آج جو جتنا سرمایہ دار ہے وہ اتنا ہی بے رحم، ظالم اور سفاک ہے، اس ظلم اور سفاکیت کا نتیجہ یہ ہے کہ امیر اور غریب کے درمیان ماضی کی طرح آج بھی ایک گہری اور وسیع خلیج حائل ہے۔ بہت سارے ایسے سفید پوش بھی ہیں جو اپنی جھوٹی نمود و نمائش کے ذریعے  اپنے آپ کوسرمایہ داروں  کی صف میں شامل کرنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں لیکن در حقیقت جو سرمایہ دار ہیں انہوں نے عوام کو اپنا مکمل مزدور بنایا ہوا ہے۔

چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ ایک غریب ملک کے حکمران ارب پتی ہیں، لوگ ایک انجکشن کی قیمت ادا نہ کر سکنے کی وجہ سے مر جاتے ہیں جبکہ حکمران اپنے علاج کے لئے بیرونِ ملک تشریف لے جاتے ہیں، عام آدمی کےلئے اور ایک سرمایہ دار کے بچے کے لئے تعلیمی نظام مکمل جداگانہ ہے۔عام آدمی کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں اور سرمایہ دار منرل واٹر سے نہاتے ہیں۔۔۔ اب اس دور میں ہمیں مزدور ہونے کے جدید معنی کو سمجھنا ہوگا، آج ہروہ شخص مزدور ہے  اور اس کے حقوق کا استحصال ہورہا ہے جس کے لئے معیاری تعلیم کا بندوبست نہیں، اس کی غیر معیاری تعلیم ہونے  کے  باعث اس کے لئے  اچھے روزگار کے مواقع میسر نہیں اور اچھا روزگار نہ ملنے کی وجہ سے وہ شدید محنت کے باوجود قلیل آمدن پر گزاراہ کرتا ہے اور بمشکل اپنے بال بچوں کا پیٹ پالتا ہے۔جسکے پاس محنت کے باوجود  علاج کے لئے پیسے نہیں اور پینے کا صاف پانی میسر نہیں وہ یقینا جدید سرمایہ کاروں  کا مزدور ہے۔

جدید سرمایہ کاروں نے صرف قلیل تنخواہ کے ذریعے ہی لوگوں کا استحصال نہیں کیا بلکہ دینی مقدسات کے نام پر بھی  لوگوں کو خصوصاً مسلمانوں کو اپنے مزدوروں کے طور پر استعمال کیا ہے۔ یہ ایک ایسی  حقیقت ہے کہ جس سے انکار نہیں کیاجا سکتا کہ ۱۸۸۶؁ میں  شکاگو میں گولیاں چلوانے والے امریکہ نے آج پوری دنیا میں بارود اور جنگوں کا جال بچھا رکھا ہے، داعش، القاعدہ، طالبان، لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ سب اسی کے مزدور ہیں، پاکستان و افغانستان کے مسلمانوں کے بعض  دینی مدارس کو ان مزدوروں کی ٹریننگ کے لئے استعمال کیا گیا اور آج یہ مزدور پوری دنیا میں امریکی مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں، انہوں نے دنیا بھر میں ہنستے بستے اسلامی ممالک کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا  ہےاور اب انہی کے نام سے امریکہ دیگر ممالک کو ڈرا ڈرا کر اپنا اسلحہ فروخت کررہا ہے۔ مسلمان جوانوں کو اسلحہ بردار مزدور بنانا یہ جدید سرمایہ دارانہ نظام کی بدترین چال ہے۔ آج یمن، بحرین، شام، عراق  اور افغانستان کا حال ہمارے سامنے ہے، یہ سب سرمایہ دارانہ نظام کا منصوبہ ہے کہ اپنے مزدوروں سے مسلمان ممالک کو تباہ کرو اور پھر اپنی کمپنیوں کے ذریعے ان ممالک  کی تعمیرِ نو کے نام پر سرمایہ بناو۔

اب یومِ مزدور کے موقع پر  جہاں مزدوروں کے دیگر حقوق کے لئے آواز اٹھنی چاہیے وہیں مسلمان جوانوں کو اسلحہ بردار مزدور بنانے کے خلاف بھی آواز بلند ہونی چاہیے۔یقینا وہ دینی مدارس اور سیاستدان قومی مجرم ہیں جن کی وجہ سے مسلمان نسل سرمایہ داروں کی مزدور بنی، ایسے علما، مدارس اور شخصیات کے خلاف یومِ مزدور کے موقع پر ضرور صدا بلند ہونی چاہیے جنہوں نے سرمایہ داروں کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کے لئے امت مسلمہ  کے جوانوں کو سرمایہ داروں کا مزدور بنایا۔ یہ حالات اور وقت کا تقاضا ہےکہ ہم سرمایہ دارانہ نظام کے قدیم جرائم کے ساتھ ساتھ جدید جرائم کے بارے میں بھی عوام کو شعور اور آگاہی  دیں۔ اگر ہم سرمایہ دارانہ نظام کا جدید چہرہ لوگوں کے سامنے نہیں لاتے تو پھر بے شک ریلیاں نکالتے رہیں اور کالم لکھتے رہیں در حقیقت  ہم سب سرمایہ داروں کے مزدور ہیں۔

تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں گذشتہ دوماہ سے ملت جعفریہ کی نسل کشی جاری ہے اور غافل حکمران ٹس سے مس نہیں کوئٹہ میں عالمی دہشتگرد گروہ داعش دہشتگرانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کر رہی ہے پاکستان میں داعش کے وجود سے انکار کرنے والے عوام اور ریاست سے مخلص نہیں۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں کوئٹہ میں جاری شیعہ ہزارہ کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ کے خلاف اپنے مذمتی بیان میں کیا۔ علامہ اقتدار نقوی کا کہنا تھا کہ، پاکستان اور افغانستان میں شیعہ ہزارہ برادری کیخلاف پے درپے حملے عالمی ایجنڈے کا حصہ ہے۔چار مئی کو کوئٹہ کے مظلومین سے اظہار یکجہتی کے لئے یوم احتجاج منایا جائے گا،اور 13 مئی کو مظلومین جہاں کی حمایت اور امریکہ اسرائیل اور اس کے اتحادی کے مظالم کیخلاف ملک گیر ،،یوم مردہ باد امریکہ،،منایا جائے گا۔

علامہ اقتدار نقوی کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کیساتھ ساتھ خیبر پختونخواہ کی حکومت اور پولیس کی جانب سے بھی فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش افسوسناک ہے،ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشتگردی کے سب سے زیادہ متاثر فریق ملت جعفریہ کیخلاف حکومت اور کے پی کے پولیس کی جانب سے غیر قانونی غیر انسانی اقدامات کی ہم مذمت کرتے ہیں،ہم خیبر پختونخواہ حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے شرپسندانہ اقدامات سے باز رہے ،بصورت دیگر عوامی کسی بھی درعمل کی ذمہ داری کے پی کے حکومت پر ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ملت تشیع کو دہشتگردی کیساتھ ساتھ مسنگ پرسن کا مسلہ گھمبیر صورت حال اختیار کر تا جا رہا ہے،عوام اس وقت بہت اضطراب میں ہیں ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایک طرف ہماری نسل کشی جاری ہیں اور دوسری طرف ہمارے نوجوان نامعلوم افراد کے ہاتھوں غائب ہو رہے ہیں،ہم آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کوئٹہ کے مظلومین کی دادرسی کے پہنچیں اور ا ن کے زخموں پر مرہم رکھیں اور ملک دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملائیں،چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ ہے کہ وہ کوئٹہ کے مظلومین کی نسل کشی پر سوموٹو ایکشن لیں،یاد رکھیں حکومت کفر سے تو قائم رہ سکتی ہیں لیکن ظلم سے نہیں۔

وحدت نیوز (گلگت)  کوئٹہ میں بیگناہ پاکستانیوں خاص کر ہزارہ برادری کی نسل کشی پر اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔کالعدم تنظیمیں بھیس بدل کر کھلے عام تشہیراتی مہم چلارہے ہیں ،حکومت نیٹ ورک تک پہنچنے کی نہ صرف کوشش نہیں کرتی بلکہ درپردہ ان کی پشت پناہی کررہی ہے۔مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے قتل عام پر سخت مذمت کرتے ہوئے اسے حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ہزارہ قوم کا شمار بلوچستان کی پڑھی لکھی قوم میں ہوتا ہے جس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں اور اس نہتے قوم کے خلاف ایک عرصے سے دہشت گردکاروائیاں ہورہی ہیں اور اب تک ہزاروں افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ا س ظلم وبربریت کے سامنے حکومت بے بس دکھائی دے رہی ہے جو ایک ریاست کیلئے کھلم کھلا چیلنج ہے اور حکومت اس  تمام عرصے میں مگرمچھ کے آنسو بہانے کے سوا عملاً دہشت گردی کی روک تھام کیلئے کچھ کرنے کیلئے تیارہیں۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف وزیرستان طرز کا اپریشن ہونا چاہئے اور آخری دہشت گردکی کی موجودگی تک آپریشن جاری رہنا چاہئے۔انہوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ اور آرمی چیف سے اپیل کی کہ وہ اس سلسلے میں نوٹس لیں اور بلوچستان کی سرزمین کو پرامن خطہ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

وحدت نیوز( گلگت) کنٹریکٹ ملازمین کے متعلق دوغلی پالیسی قبول نہیں،عرصہ دراز سے کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین کو فارغ کرنا بدترین ظلم ہے۔تمام کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے۔مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری اطلاعات علی حیدرنے کنٹریکٹ ملازمین کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران کنٹریکٹ ملازمین کے حوالے سے حکومت کی دوغلی پالیسی پر سخت برہمی کا اظہار کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ کنٹریکٹ ملازمین کے مطالبات جائز اور برحق ہیں انہیں ملازمتوں سے فارغ کرنا سنگین غلطی ہوگی۔صرف اپنے منظور نظر افراد کو مستقل کرنا اور دیگر افراد کو فارغ کرنا انتہائی زیادتی ہے۔ایک عرصے تک خطے کے غریب عوام سے کنٹریکٹ پر خدمات حاصل کرکے جب وہ زائد العمر ہوجاتے ہیں تو انہیں فارغ کرناسخت ناانصافی ہے اور اس سٹیج پر انہیں ملازمتوں سے برطرف کرکے حکومت ان کا معاشی قتل کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں میرٹ نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی ہے،سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر تقرریاں ہورہی ہے اور غریب لوگ ڈگریاں ہاتھ میں لئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔انہوں نے چیف سیکرٹری سے مطالبہ کیا کہ سیکرٹریٹ سطح پر اچھی شہرت کے حامل آفیسران کی کمیٹی بناکرمیرٹ پر تقرریوں کو یقینی بنایا جائے اور عوام میں خاص کر نوجوانوں میں پائی جانیوالی بیچینی کو دور کیا جائے۔چیف جسٹس سپریم  اپیلیٹ کورٹ سے اپیل ہے کہ وہ میرٹ کو یقینی بنانے کیلئے سوموٹو ایکشن لیں۔

وحدت نیوز(کوئٹہ)  مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید ظفر عباس شمسی نے کہاہے کہ بلوچستان خصوصاً کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ اپنے عروج پر ہے آئے دن شیعہ ٹارگٹ کا نشانہ بن رہے ہیں ،حکومت ریاست دھشتگردوں کو گرفتار کرنے اور ان کو سزا دینے میں ناکام ھو چکی ھے ،وفاقی حکومت سے تو شکواہ کرنا ہی بے جا ہوگا کیونکہ وہ بیچارے نواز شریف اور اس کی فیملی کو نا اہلی سے بچانے میں مصروف ہے ، کہا گیا اب دھشتگردی ختم ھو چکی ہے ملک امن کا گہوارہ بن چکا ھے اگر ایسا ھے تو یہ کوئٹہ میں شیعہ کو کیوں ٹارگٹ کیا جا رھا ھے . ظلم تو یہ ھے کہ میڈیا بھی اس کو نہیں اٹھارہاہے ، میڈیا قتل شیعہ پر خاموش ہے، اس وقت کوئٹہ کے شیعوں کا علمدار روڈ سے باھر نکلنا محال ھو چکا ھے .کوئٹہ کے شیعوں کا کوئٹہ میں ہی کاروبار کرنا تجارت کرنا دشوار ھوگیا ہے۔ کہاں ھیں چیف آف ارمی اسٹاف قمر جاوید باجوہ صاحب آئیں دیکھیں شیعانِ کوئٹہ کو علمدار روڈ سے باھر نکالیں تاکہ وہ اپنے کاروبار آزادی سے کر سکیں ،شیعہ اس چھوٹے سے علاقے میں محبوس ھو کر رہ گئے ھیں، ان کو اس قید خانہ سے نکالا جائے  ۔

Page 75 of 266

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree