وحدت نیوز(آرٹیکل)  کہنے کو تو ہم اکیسویں صدی میں جی رہے ہیں جس میں آزادی، جمہوریت اور مساوات جیسےخوبصورت اور دل فریب نعرے بلند کیے جاتے ہیں۔ لیکن عملی طور پر دیکھا جائے تو یہ سب دکھاوا ہے۔ عملی میدان میں صرف طاقت کی زبان چلتی ہے۔ جس کے پاس طاقت ہو وہ اپنے آپ کو حق، اپنے آپ کو سچ اورmاپنے آپ کو غالب اور باقی سب کو محکوم، مغلوب اور کیڑے مکوڑے سمجھنے لگتے ہیں۔اس کی تازہ مثال امریکہ، برطانیہ اور فرانس ٹرائیکا کا شام پر حملہ ہے۔ اس حملے میں 100سے زیادہ میزائل شام کے مختلف فوجی اور غیر فوجی مقامات پر فائر کئے گئے۔ روس کی طرف سے فراہم دفاعی سسٹم کے ذریعے شامی فضائیہ اکثر میزائل روکنےمیں کامیاب رہی۔ دمشق کے باسیوں پر کل رات بہت باری گزری۔ بچے، بوڑھے ، خواتین میزائلوں کے بھاری آوازوں میں سہمے رہے۔

 لیکن صبح ہوتے ہی شامی عوام، حکومت اور فوج کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے اور ان کے حق میں نعرے بلند کرتے رہے اور ساتھ ہی ساتھ شامی فضائیہ کی کارکردگی کو سراہتے رہے۔اقوام متحدہ ، سیکیورٹی کونسل اور  عالمی رائے عامہ  یہ سب مغربی ممالک کے نزدیک محض ڈرامہ ہیں۔امریکہ اور اس کے حواریوں نے سیکیورٹی کونسل سے شام پر حملے کی قرارداد پاس کرنے میں ناکامی کے باوجود تمام تر بین الاقوامی قوانین کو روندتے ہوئے ایک خود مختار اور آزاد اسلامی ملک پر حملہ کیا ہے۔ اور پھر بہانہ کیا ہے؟ شام کے پاس کیمیائی ہتھیار ہیں۔امریکہ میں موجود روسی سفیر نے نہایت اچھی بات کی ہے: جس امریکہ کے پاس دنیا میں سب سے زیادہ کیمیائی اسلحہ ہے اس کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں کہ وہ کسی اور ملک کو کیمیائی اسلحے سے منع کرے۔اس سے پہلے عراق پر بھی اس بہانے سے حملہ کیا تھا کہ اس کے پاس ایٹمی ہتھیار  ہیں۔

 لیکن سب کچھ جھوٹ نکلا۔ جو خود سب سے زیادہ ایٹمی اور کیمیائی  اسلحہ رکھتا ہو وہ دوسروں کو ایٹمی اور کیمیائی  اسلحے سے منع کرتا نظر آتا ہے۔ یہ وہی طاقت اور بدمعاشی کی زبان نہیں تو اور کیا ہے؟بنیادی سوال یہاں یہ ہے: اسلامی ممالک کہاں ہے؟ سوائے ایران کے کسی اور ملک کا رسمی طور پر کوئی بیان ابھی تک سننے کو نہیں ملا۔ کہاں ہے او آئی سی؟ کہاں ہیں عرب ممالک؟  کیا تمام اسلامی ممالک کو شرم کے مارے ڈوب نہیں مرنا چاہیے؟ ایک اسلامی ملک پر دشمن آکر حملہ کر کے چلا جاتا ہے اور تمام اسلامی ممالک خاموش ہیں ۔ مذمت کے دولفظ اور احتجاج کے دو بول تک بولنے کو آمادہ نہیں۔ یہ شاید سمجھتے ہیں آج شام ہے۔  ان کی باری نہیں آئے گی۔ یہ ان کی بھول ہے۔ کل عراق اور افغانستان کو تباہ کیا ہے تو آج لیبیا اور شام کو ۔ لہذا دوسرے اسلامی ممالک کی باری آنے میں دیر نہیں لگے گی۔کچھ اطلاعات کے مطابق سعودی ولی عہد نے مغربی طاقتوں کو شام پر حملے کے لیے اکسایا تھا اور تمام تر خرچہ اٹھانے کی ذمہ داری اٹھائی تھی۔ سعودی عرب کو اس بات کا غم کھائے جارہاہے کہ اس کے تربیت یافتہ دہشت گردوں کو شامی فوج نے  دوما شہر سے انتہائی ذلیل اور رسوا کر کے نکال باہر کیا ہے۔ سعودی عرب سات سال کے دوران اربوں ڈالرز خرچ کرنے کے باوجود بشار الاسد کو گرانے میں ناکام رہا ہے۔

 اب یہ آخری کوشش ہے کہ کسی طرح برارہ راست حملہ کروا  کر  بشار اسد کو جھکنے کو مجبور کیا جائے۔ لیکن یہ ان کی بھول ہے۔ رات کے حملے کے باوجود بشار اسد صبح معمول کے مطابق اپنے آفس "قصر جمہوری" پہنچے ہیں اور شیڈول کے مطابق اپنے کام میں مصروف ہوگئے ہیں۔ شامی عوام بھی اپنے معمول کی مصروفیات میں مشغول ہیں۔امریکہ شاید اپنی دھاک اور ہیبت بٹھانہ چاہتا تھا۔ اتنی ساری دھمکیوں کے باوجود کچھ میزائل نہ مارتا  تو اسے خفت کا سامنا ہوتا ۔ لہذا اس نے ایک تیر سے کئی شکار کئے ہیں۔ ایک تو اپنی خفت مٹانے کی کوشش کی ہے، اور دوسرا یہ کہ اسی بہانے سعودی عرب سے  خوب ڈالرز بطور خرچہ وہ لے گا۔مقاومتی بلاک روز بروز طاقتور کے ہونے سامنے آرہا ہے۔ جس طرح سے عراق اور افغانستان میں  امریکہ ذلیل اور رسوا ہوا ہے اسی طرح شام سے بھی رسوا اور بے آبروہو کر نکلے گا۔ دنیا بھر کے ۴۰ سے زیادہ ملکوں سے دہشت گرد جمع کرنے کے بعد ان کو تمام تر جدید اسلحے اور تربیت فراہم کرنے کے باوجود  اور سات سال کی مسلسل دہشت گردی کے ذریعے شام کو جھکانے میں ناکام رہے۔ اب یہ ان کی بھول ہے کہ چند میزائل مارنے سے شام جھک جائے گا۔


تحریر۔۔۔۔سید عباس  حسینی
(مدرستہ الولایہ مقیم قم )

وحدت نیوز(لاہور)  لاہور میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئےمجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ سید مبارک علی موسوی کا کہنا تھا کہ بلی تھیلے سے باہر آگئی، جب ججز دھمکیوں کے باوجود ثابت قدم رہے تو اب معاملہ قاتلانہ حملے تک آگیا ہے ۔ اعلیٰ عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کے لیےایسے ہتھکنڈےکسی بھی مہذب معاشرے میں ناقابل قبول ہیںمجلس وحدت مسلمین عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کے ساتھ کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے اس واقعے کا فوری نوٹس لیا جانے چاہیے اور معاملے کی شفاف انکوائری کرائی جائے۔ اگر آج مجرموں کو آزاد چھوڑ دیا گیا تو خدانخواستہ ان مجرموں کا اگلا ہدف کوئی اور جج یا سیاستان ہو سکتا ہے۔ علامہ مبارک علی موسوی کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ شفاف طریقے سے اپنا کام کرے ملک کی باوقار سیاسی جماعتیں اور عوام عدلیہ پر تمام حملوں کو مل کر ناکام بنائیں گے ۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ فائرنگ کے مجرموں کو فوری گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔طاقت اوراختیارات کے نشے میں چور حکمرانوں نے احتجاج کا آئینی حق استعمال کرنے والوں پر گولیاں برسا ئیں او متعدد مرد و خواتین کو موت کے گھاٹ اتار کریہ ثابت کیس کہ انہوں عوام کے جان و مال سے زیادہ اپنا تخت و تاج عزیز ہے۔ اقتدار کو بچانے کے لیے انسانی جانوں کے ساتھ جو وحشیانہ کھیل کھیلا گیادنیا کی جمہوری تاریخ میں اس کی کہیں مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا سپریم کورٹ کی جانب سے ماڈل ٹاؤن کیس کی روزانہ سماعت کا حکم اس سانحہ کے شہداء کے لواحقین سے ہمدردی کا تقاضہ ہے۔اس اندوہناک واقعہ میں شہید ہونے والوں کے خاندان تاحال انصاف کے منتظر ہیں۔سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث تمام کرداروں کو نشان عبرت بنا کر غمزدہ خاندانوں کے زخموں پر مرہم رکھا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے اس امر کے عکاس ہیں کہ قانون و انصاف کی عملداری میں کسی طاقت ور کو رکاوٹ نہیں بننے دیا جا رہا ۔

انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی ان قوتوں کے لیے تکلیف دہ بنی ہونی ہے جو قانون کو آج تک گھر کی لونڈی سمجھتے آئے ہیں تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے عوامی امنگوں کے عکاس اور پاکستان کے بیس کروڑ عوام کے لیے طمانیت کا باعث ہیں۔باقر نجفی رپورٹ کو ماڈل ٹاؤن کیس کا حصہ بنانے اور انسداد دہشت گردی کی عدالت کو مذکورہ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کے حکم سے ذمہ داران کے خلاف گھیرا مزید تنگ ہو گا اور شہدا کے خاندانوں کو یقیناانصاف ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون نے اپنے پانچ سالہ دور اقتدار میں اپنے چہرے سے نقاب ہٹا دیا ہے۔عوام جمہوریت کے ان جھوٹوں دعویداروں کو پہچان چکے ہیں۔گزشتہ پانچ سالوں میں ملک کو کرپشن ، دہشت گردی ،بدامنی، لاقانونیت ،عدم تحفظ اور بے روزگاری کے سوا انہوں نے قوم کو کچھ نہیں دیا۔مقتدر قوتوں کی نا انصافیوں کا جواب عوام انتخابات میں اپنے ووٹ کی طاقت سے دیں گے۔ مایوس کن حکومتی کارکردگی کے باعث آئندہ قومی انتخابات میں بدترین شکست ان کا مقدر ہو گی۔ پاکستان کے باشعور عوام موقعہ پرست اور کرپٹ سیاستدانوں کواقتدار میں نہیں آنے دیں گے۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) امریکہ،برطانیہ اور فرانس مجرم ہیں۔ان خیالات کا اظہا ر سید غفران علی کاظمی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین ضلع مظفرآباد نے وحدت سیکرٹریٹ مظفرآباد سے جاری ہونیوالے بیان میں کیا۔انہوں نے شام پر ہونے والے میزائل حملوں کی شدید مذمت اور امریکی صدر کے داعش کے خاتمے کے دعوی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات واضح جھوٹ اور مضحکہ خیز ہے۔ چونکہ امریکیوں نے خا ئن ممالک کے پیسوں سے ایسی خبیث موجودات کو عراق اور شام میں تیار کیا اور جہاں بھی ضرورت محسوس کی ان دہشت گردوں کی مدد بھی کی۔ جب داعش کے اصلی افراد محاصرے میں تھے تو انہوں نے ان کو نجات دی۔ امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کی بھرپور مدد کے باوجود مقاومتی محاذ نے شام اور عراق کو آزاد کروایا۔ انہوں نے  امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے شام پر کئے جانے والے میزائل حملے کو جرم قرار دیا اور مذید کہا  اب اس بات میں کوئی شک باقی نہیں رہا کہ امریکی صدر، فرانس کا صدر اور برطانیہ کا وزیراعظم مجرم ہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔طاقت اوراختیارات کے نشے میں چور حکمرانوں نے احتجاج کا آئینی حق استعمال کرنے والوں پر گولیاں برسا ئیں او متعدد مرد و خواتین کو موت کے گھاٹ اتار کریہ ثابت کیس کہ انہوں عوام کے جان و مال سے زیادہ اپنا تخت و تاج عزیز ہے۔ اقتدار کو بچانے کے لیے انسانی جانوں کے ساتھ جو وحشیانہ کھیل کھیلا گیادنیا کی جمہوری تاریخ میں اس کی کہیں مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا سپریم کورٹ کی جانب سے ماڈل ٹاؤن کیس کی روزانہ سماعت کا حکم اس سانحہ کے شہداء کے لواحقین سے ہمدردی کا تقاضہ ہے۔اس اندوہناک واقعہ میں شہید ہونے والوں کے خاندان تاحال انصاف کے منتظر ہیں۔سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث تمام کرداروں کو نشان عبرت بنا کر غمزدہ خاندانوں کے زخموں پر مرہم رکھا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے اس امر کے عکاس ہیں کہ قانون و انصاف کی عملداری میں کسی طاقت ور کو رکاوٹ نہیں بننے دیا جا رہا۔انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی ان قوتوں کے لیے تکلیف دہ بنی ہونی ہے جو قانون کو آج تک گھر کی لونڈی سمجھتے آئے ہیں تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے عوامی امنگوں کے عکاس اور پاکستان کے بیس کروڑ عوام کے لیے طمانیت کا باعث ہیں۔باقر نجفی رپورٹ کو ماڈل ٹاؤن کیس کا حصہ بنانے اور انسداد دہشت گردی کی عدالت کو مذکورہ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کے حکم سے ذمہ داران کے خلاف گھیرا مزید تنگ ہو گا اور شہدا کے خاندانوں کو یقیناانصاف ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون نے اپنے پانچ سالہ دور اقتدار میں اپنے چہرے سے نقاب ہٹا دیا ہے۔عوام جمہوریت کے ان جھوٹوں دعویداروں کو پہچان چکے ہیں۔گزشتہ پانچ سالوں میں ملک کو کرپشن ، دہشت گردی ،بدامنی، لاقانونیت ،عدم تحفظ اور بے روزگاری کے سوا انہوں نے قوم کو کچھ نہیں دیا۔مقتدر قوتوں کی نا انصافیوں کا جواب عوام انتخابات میں اپنے ووٹ کی طاقت سے دیں گے۔ مایوس کن حکومتی کارکردگی کے باعث آئندہ قومی انتخابات میں بدترین شکست ان کا مقدر ہو گی۔ پاکستان کے باشعور عوام موقعہ پرست اور کرپٹ سیاستدانوں کواقتدار میں نہیں آنے دیں گے۔

اُنہوں نے لاہور میں جسٹس اعجاز الحسن کے گھر پر فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی فوری تحقیقات کی جائے اور جو بھی اس کے زمہ دار اور ان کے سہولت کار ہیں اُن کو انصاف کے کٹھرے میں لایا جائے اور تمام معزز جسٹس کی سیکورٹی ریجنر کے حوالے کی جائے سپریم کورٹ پہلے ہی سیاسی دہشتگردی کے نشانے پر ہے اب ججوں کے گھروں پر حملے شروع ہو گئے ہیں یہ ملکی سا لمیت کے بہت بڑا خطرہ ہے

وحدت نیوز(گلگت)  چیف سیکرٹری اپنے اختیارات کو استعمال کرے تو حکومت کو من مانیوں کا موقع نہیں ملے گا ۔میرٹ کو قائم رکھنے کیلئے اچھے کردار کے حامل آفیسران کی کمیٹی تشکیل دی جائے اور کرپشن اور اقربا پروری کو روکنے کیلئے ہرممکن ذرائع کو بروئے کار لایا جائے،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما شیخ نیئرعباس مصطفوی نے اپنے ایک بیان میں چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری ملازمتوں کی بھرتیوںمیں ہونے والی بے ضابطگیوںکو روکنے اور سیاسی دبائو کو بے اثر کرنے کیلئے باہمت اور نیک کردار کے حامل آفیسران کی کمیٹی تشکیل دیںاور اس کمیٹی کی نگرانی میںٹیسٹ انٹرویوز لئے جائیں۔پچھلے دوسال میں سرکاری ملازمتوں کی بھرتیوںمیںبڑ ے پیمانے پربے ضابطگیاںہوئیں اور میرٹ کو پائمال کیا گیا ہے جس سے قوم کے ہونہار اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں میں مایوسی پھیل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو انصاف فراہم کرنا ریاست کی اولین ذمہ داریوں میں سے ہے ،بد قسمتی سے گلگت بلتستان میں میرٹ کو قائم کرنے کی بجائے بیلنس پالیسی کو اپنایا گیا ہے جس سے علاقے میں تفرقہ اور تعصب کو فروغ مل رہا ہے ۔حکومت کی بیلنس پالیسی کی وجہ سے فرقہ واریت کے علاوہ لسانیت اور علاقائیت بھی پروان چڑھ رہی ہے جس سے ریاست کی بقا کو خطرات لاحق ہونگے۔انہوں نے عوامی زمینوںپر سرکاری قبضے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لینڈ ریفارمز کی آڑ میں عوامی زمینوں پر قبضے کرنے کی حکومتی سازش کو ناکام بنادینگے۔چھلمس د اس نومل پر عوام کا حق تسلیم کرتے ہوئے حکومت فوری طور پر اس کی آباد کاری پر توجہ دے۔نومل کے عوام چھلمس داس سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے اوراگر حکومت نے زور زبردستی سے زمین ہتھیانے کی کوشش کی تو اس کے سنگین نتائج ٓبرآمد ہونگے۔

Page 81 of 266

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree