وحدت نیوز(گلگت ) اتحاد کمیٹی گلگت کے چھلمس داس پر دعویٰ کی کوئی حقیقت نہیں ، اگر وہ اپنے دعوے میںسچے ہیں تو عدالت میں اپنا حق ثابت کریں۔اخباری بیانات سے زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوسکتے ،چھلمس داس پر اہالیان نومل کا حق ثابت شدہ ہے،مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری اطلاعات علی حیدر نے کہا ہے اتحاد کمیٹی چھلمس داس پر دعویٰ کرنے سے قبل گلگت شہر سے متصل کونوداس میں اپنا حق ثابت کریں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت  نے چھلمس داس کو نومل کی ملکیت قرار دیا ہے جبکہ حکومت کالا قانون ناتوڑ رول سے استفادہ کرکے نومل کے عوام پر زیادتی کررہی ہے۔ٹیکنیکل کالج کیلئے نومل کے عوام نے فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مفت زمین فراہم کی اور قراقرم یونیورسٹی کیلئے بھی 2004 میں زمین فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ،اس کے باوجود حکومت نے درپردہ چھلمس داس کو مختلف اداروں کے نام الاٹمنٹ کی جو کہ صریحاً عوام دشمنی ہے۔

انہوں نے کہا نواز لیگ کی حکومت چھلمس داس میں الاٹمنٹ کا ملبہ سابقہ حکومت پر ڈال کر خود دھود کا دھلا ہوا ثابت کرنے کی کوشش نہ کرے،اگر سابقہ حکومت نے الاٹمنٹ کی ہے تو عوام کے مفاد میں ان تمام الاٹمنٹس کو کینسل کرے وگر سابقہ حکومت اور موجودہ حکومت کی عوام دشمنی میں کوئی فرق نہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کے رہنما حق ملکیت کے جعلی نعرے سے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں جبکہ عوام ان کی اصلیت جان چکی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نومل کے عوام جان دے سکتے ہیں لیکن چھلمس داس سے ہرگز دستبردار نہیں ہونگے۔حکومت ہماری شرافت کو کمزوری نہ سمجھے اور جبری طور پر چھلمس داس پر قابض ہونے کا خیال دل سے نکال دے۔

وحدت نیوز (کراچی) صوبائی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین سندھ و دعا کمیٹی کے تحت ھفتہ وار دعائے توسل کا انعقاد محفل شاہ خراسان روڈ سولجربازار پر کیا گیا ,جس میں ایم ڈبلیو ایم جامشورو کے ڈپٹی سکریٹری جنرل مولانا عرفان محسنی ، علامہ سجاد شبیر رضوی ، مولانا رحمت علی حجتی اور مومنین و مومنات نے شرکت کی ,بردار آغا شیراز الحسن نے دعا کی تلاوت کا شرف حاصل کیا اور ولادت باسعادت حضرت بی بی زینبؑ کی مناسبت کے حوالے سے انکی زندگی پر روشنی ڈالی اور علامہ ڈاکٹر کلب صادق کی جلد صحت کیلئے خصوصی دعا کی گئی ,اس موقع پر ناصر الحسینی نے امریکہ ، برطانیہ ، فرانس کی جانب سے شام کے مظلوم عوام پر بمباری کی شدید مزمت کرتے ھوئے تمام مذہبی و سیاسی تنظیموں سے اپیل کی کہ 13 مئی کو قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر ملک بھر میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف بھرپور احتجاجی مظاہرے کئے جائیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد)  کشمیر کی موجودہ صورتحال نہایت تشویش ناک ہے،کشمیری عوام روزانہ اپنے لہوسے تحریک آزادی کی داستان لکھ رہی ہے،ہم نہتے کشمیری عوام کی استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں کشمیر کا مسئلہ قومی مسئلہ ہے اور ہم مظلوم کشمیریوں کی حمایت کرتے رہیں گئے،پاکستانی عوام اپنے مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ ہیں ان خیالات کا اظہار سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا۔

 ان کا کہنا تھا کہ ہندستان کی ظالم اور قابض فوج جتنا چاہئے ظلم کرلے کشمیر ی عوام کی جدوجہد ضرور رنگ لائے گی۔خدا ظالموں کا کبھی ساتھ نہیں دیتا ہمیشہ فتح مظلوموں کی ہوتی ہے۔مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی بربریت اور انسانیت سوز مظالم پر عالمی خاموشی مجرمانہ ہے،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگرکر نے اور عالمی بے حسی کو توڑنے کے لئے میڈیاکو مسلسل تحریک چلانے کی ضرورت ہے،استعماری قوتوں نے اسلامی ممالک کو آپس میں الجھ دیا ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ کشمیر کے حوالے سے ماسوائے چند اسلامی ممالک کے کوئی ملک آواز نہیں اٹھاتا،اس کی ایک اہم وجہ کشمیر کاز پر ہماری کمزور پالیسی بھی ہے،کشمیرایشو پر وزارت خارجہ بیان جاری کر کے سمجھتی ہے کہ اس نے بڑا کام کر لیا ہے،ہمارے ملک میں ایک کشمیر کمیٹی بنی ہوئی ہے جس کی سربراہی پر خود ممبران کو کوئی اعتراض نہیں جب کہ سب جانتے ہیں کہ کشمیر کمیٹی کی غیر فعالیت میں سب سے اہم کردار خود چیئرمین کمیٹی کا ہے، اس کمیٹی کو فعال کرنے کے لئے اس کی سربراہی کسی محب وطن پاکستانی کو دی جانی چاہئے تاکہ یہ کمیٹی صیح معنوں میں کام کرئے۔

جنگ کی دستک کا جواب

وحدت نیوز (آرٹیکل)  امن اور تہذیب لازم و ملزوم ہیں، انسان کی تہذیب کا پیمانہ اس کی امن پسندی ہے، کوئی شخص جتنا شدت پسند ہوتا ہے اتنا ہی غیر مہذب بھی ہوتا۔ غیر مہذب لوگ امن پسندی کی جدوجہد کو بزدلی اور شدت پسندی کو بہادری سمجھتے ہیں، دنیا میں اپنے آپ کو سپر پاور کہنے والا امریکہ کس قدر مہذب ہے اس کا اندازہ عراق، افغانستان اور شام کے کھنڈرات سے لگایا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ہم لوگ بحیثیت پاکستانی کتنے مہذب ہیں اس کا بخوبی اندازہ، قبرستانوں میں بے گناہوں کی قبروں سے کیا جا سکتا ہے اور بحیثیت قوم ، مسلمان اس وقت تہذیب و تمدن کے کس درجے کو چھو رہے ہیں اس کا پتہ  ۱۴ اپریل ۲۰۱۸ کی شب سے لگایا جا سکتا ہے۔

گزشتہ ہفتے کی شب کو شام کے مقامی وقت کے مطابق تین بج کر پچپن منٹ پر امریکہ فرانس اور برطانیہ کی جانب سے  مسلمان ممالک کی پشت پناہی کے سبب شام پر110 میزائیل حملے کیے گئے۔

ان حملوں کے لئے شام کے بشار الاسد پر وہی الزام لگایا گیا جو عراق کے صدام پر لگایا گیا تھا یعنی کیمیائی ہتھیاروں کی موجودگی کا الزام۔الزام لگانے والے اتنی عجلت اور جلدی میں تھے کہ انہوں نے  کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی عالمی تنظیم او پی سی ڈبلیو کے نمائندوں کو اپنی تحقیقات بھی مکمل کرنے کی مہلت نہیں دی۔ان کی تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی حملہ کردیا گیا۔کچھ لوگ اس حملے پر افسردہ ہیں کہ یہ حملہ ایک بڑی جنگ کی دستک ہے اور کچھ اس پر خوش ہیں کہ یہ حملہ ناکام رہا جبکہ ایک طبقے کا دعویٰ ہے کہ یہ حملہ کامیاب رہا۔

اگرچہ ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ حملہ ناکام ہی رہا ہے تاہم اس حملے میں عالمِ بشریت کے لئے کوئی اچھی خبر نہیں ہے، چونکہ حملہ بالآخر حملہ ہی ہے اور جنگ پھولوں کی مالا نہیں بلکہ آگ کا شعلہ ہوا کرتی ہے۔

اس جنگ کے آغاز پر بغلیں بجانے والوں کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ امریکہ و روس صرف اپنے مادی مفادات کے حصول کے لئے اس   جنگ کے پارٹنر ہیں، اگر جنگ کے شعلے بھڑکتے ہیں اور امریکی و روسی مفادات  کو زِک پہنچتی ہے تو کبھی بھی دوسروں کی خاطر امریکہ و روس اپنے ممالک کو جنگ میں نہیں دھکیلیں گے اور اس کا سارا خمیازہ مسلمان ریاستوں کو ہی بھگتنا پڑے گا۔

سعودی عرب اپنے اتحادیوں کے ساتھ یمن اور بحرین میں جس آگ کو اپنے دامن کی ہوا دے رہا ہے وہ آگ ایک طرف اور اسرائیل کو مضبوط کر کے اپنے لئے جو شکنجہ تیار کررہاہے یہ دوسری سے طرف سعودی عرب کےمستقبل کے لئے بڑا خطرہ ہے۔

اس خطرے کا اندازہ اس سے بھی  لگا لیجئے کہ ۱۴ مئی ۱۹۴۸ کو  جیسے ہی تل ابیب ریڈیو سے اسرائیلی رہنما بن گوریان نے اسرائیل کی آزادی کا اعلان نشر کیا تھا تو  فوراً بلا فاصلہ سب سے پہلے  امریکہ نے اسے آزاد ملک کے طور پر تسلیم کیا تھا۔

بعد ازاں ایک صحافی نے امریکی صدر ہیری ٹرومین سے سوال کیا کہ ہمیں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی اتنی جلدی کیا تھی کہ ہم نے یہ بھی نہیں سوچا کہ  اس سے دس کروڑ عرب ہم سے ناراض ہوجائیں گے!

امریکی صدر نے برجستہ جواب دیا کہ  میرے حلقہ انتخاب میں عرب نہیں بستے یعنی مجھے  ۶۰ لاکھ یہودیوں نے ووٹ دے کر صدر بنایا ہے دس کروڑ عربوں نے نہیں۔

یہ بڑی طاقتوں کی مشترکہ نفسیات ہے، انہیں اکثریت و اقلیت، جمہوریت اور انسانی حقوق وغیرہ کے بجائے صرف اپنے مفادات عزیز  ہوتےہیں۔

یہ بات اپنی جگہ پر درست ہے کہ اسرائیل تقریبا چار مرتبہ عرب ممالک کو شکست دے چکا ہے لیکن یہ بھی پتھر پر لکیر ہے کہ خود اسرائیل  وقت آنے پر ایران اور شام سے ایک شکست بھی افوررڈ نہیں کر سکتا اور اس وقت سعودی عرب جو وہابی ازم کے بعد لبرل ازم کے ذریعے اسرائیل اور یورپ کا سہارا لینا چاہتا ہے اسے یہ نوشتہ دیوار ابھی سے پڑھ لینا چاہیے کہ روس اگر اپنے مفادات کے پیشِ نظر شام سے نکل بھی جائے تو ایران کبھی بھی  شام کو میدانِ جنگ میں  تنہا نہیں چھوڑے گا جبکہ  امریکہ و اسرائیل کبھی بھی مشکل وقت میں سعودی عرب کے کام نہیں آئیں گے۔

سعودی عرب پہلے بھی اس تلخ حقیقت کو چکھ چکا ہے کہ امریکہ اور یورپ نے  وہابی مدارس ،داعش، القائدہ اور طالبان کو صرف اپنے مفاد کے لئے استعمال کیا ہے اور بے شک آج شام پر ایک سو دس میزائل داغے گئے ہیں لیکن  اگر  ایران اور شام کی طرف سے جنگ کی اس دستک کا جواب دیا گیا تو پھر سعودی عرب یاد رکھے کہ امریکہ کبھی بھی نقصان کے سودے میں حصہ دار نہیں بنتا۔


 تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(اسلام آباد) امت مسلمہ کو درپیش مسائل کا واحد حل اتحاد بین المسلمین میں مضمر ہے۔عالم اسلام اتحاد واخوت کے ہتھیار سے یہود ونصاری کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین ضلع راولپنڈی شعبہ خواتین کی سیکرٹری جنرل سیدہ قندیل زہرہ نقوی نے البصیرہ کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد مثالی ہے۔جس کا عملی مظاہرہ عید میلاد النبی کے جلوسوں میں اہل تشیع کی شرکت اور عزاداری کے ہروگراموں میں اہل سنت برادران کی طرف سے سبیلیں لگا کر کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کے لیے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا کردار ہر میدان میں مشعل راہ ہے. عصر حاضر کی مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے خواتین کو ثانی زہرا س کی سیرت و کردار سے رہنمائی لینا ہو گی۔البصیرہ دورے کے دوران  خواہر صدیقہ، خواہر روزینہ،خواہر سمن زہرا اور فروا نقوی بھی ان کے ہمراہ تھیں۔

وحدت نیوز (کراچی)  کے الیکٹرک کی ظالم انتظامیہ شہریوں کی جان کی دشمن بن چکی ہے، شدید گرمی میں بدترین لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی عذاب بنا دی ہے، رات بھر اور صبح فجر تک ظالمانہ لوڈشیڈنگ نے شہریوں کا سکون غارت کردیا ہے، کے الیکٹرک کے مظالم پروفاقی اور صوبائی حکومت  کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے،کے الیکٹرک کی انتظامیہ اور سندھ حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے، تووزیر اعلیٰ ہائوس اور کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کا رخ کریں گے، شدید گرمی میں بدترین لوڈشیڈنگ سے اگر کسی شہری کی جان خطرے میں پڑی، تو ذمہ دار کے الیکٹرک ہوگی، چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف کے الیکٹرک کے اس غیر انسانی رویئے کا فوری نوٹس لیں، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے رہنما احسن عباس رضوی، علامہ نشان حیدر، عارف زیدی اور سعید رضوی نے گلشن وقار جوگی موڑ تا آئی بی سی کے الیکٹرک بن قاسم تک احتجاجی ریلی اور مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر مظاہرین نےبینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے،مظاہرین نے کے الیکٹرک کےخلاف شدید نعرے بازی کی اور شہر میں جاری ظالمانہ لوڈشیڈنگ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔

مقررین نے کہا کہ غیر اعلانیہ اور بدترین لوڈشیڈنگ کے باعث شہری ذہنی کرب واذیت میں مبتلا ہیں، کے الیکٹرک کی ظالم انتظامیہ نے شہریوں کے سماجی ، تاجروں کے معاشی اور طلبہ کے تعلیمی مستقبل کو دائو پر لگا دیاہے، حکومت فوری طور پر شہریوں کو کے الیکٹرک کے ظلم سے نجات دلائے،کےالیکٹرک نے ماضی میں شدید گرمی اور لوڈشیڈنگ سے انسانی جانوں کے نقصان سے سبق حاصل نہیں کیا،کے الیکٹرک نے ہوش کے ناخن نا لیئے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کردیا جائے گا، کےالیکٹرک نے شہریوں سے جینے کا حق بھی چھین لیاہے۔رہنمائوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ بھاری بھرکم بلوں کی وصولی کے باوجود شہریوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی میں ناکام ہے، ہمارے بچوں کا تعلیمی مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے، شدید گرمی میں بدترین لوڈشیڈنگ کے باعث معصوم بچوں اور بزرگوں کی طبیعت بگڑنے اور بے ہوشی کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے ، چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف کے الیکٹرک کے اس غیر انسانی رویئے کا فوری نوٹس لیں۔

Page 80 of 266

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree