
Ahsan Mashadi
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کے مرکزی وفد نے کوئٹہ میں مدرسہ نرجسیہ کوئٹہ کے علاوہ شعبہ خواتین کےمختلف یونٹس اور اداروں کا وزٹ کیا اور مختلف شخصیات سے ملاقاتیں کیں ۔ محترمہ نرگس سجاد صاحبہ ،مرکزی سیکریٹری سیاسات وتربیت شعبہ خواتین نے ہزارہ ٹاون میں تنظیمی خواتین کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے’’ اسلام میں تکفیریت ، شدت پسندی اورفرقہ واریت کی کوئی گنجائش نہیں ‘‘ کے موضوع پر خطاب کیا اور کہاکہ اسلام سلامتی کا مذہب ہے اور اس کا عالمی منشور اور ایجنڈا 'صلحِ جہانی ہے۔یوں اس کے تمام احکام و قوانین بھی آفاقی و جہانی ہیں۔ اسلام کے قانون کا نام’’ قرآن‘‘ اور اس کے رہبر کا نام حضرت’’ محمدﷺ‘‘ہے۔اسلام اپنے اندر ہر قوم و قبیلہ اور ہر خطے کے لوگوں کو اپنانے کی ظرفیت رکھتا ہے لیکن افسوس آج دنیا میں بعض نادان افراد کی نادانی اور جہالت کی وجہ سے اسلام بدنام ہو رہا ہے۔ اسلام،مسلمین اور پاکستانی معاشرے کو تباہ کرنے کے دو اسباب ہیں:۱۔ ایک سبب داخلی ہے اوردوسرا خارجی۔ خارجی اسباب کے حوالے سے پہلے تفصیل سے روشنی ڈالتے ہیں۔
پاکستان جغرافیائی، نظریاتی معاشرتی اور عسکری حوالے سے عالم اسلام کا ایک مضبوط ملک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں اسلام اور مسلمین کو بدنام کرنے کیلیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ مسلمانوں کے پاس قرآن کی شکل میں ایک مستقل اور ناقابلِ تحریف نظام ہے؛ جس کے اندر سیاست اقتصاد، معاشرت، اور اجتماع سے لیکر خانوادگی تک کا ایک 'کامل ترین نظام موجود ہے۔ آج اگر دنیا کے سامنے اسلامی نظام اپنے حقیقی شکل میں آجائے تو باقی تمام نظام خود بخود مِٹ جائیں گے یہی وجہ ہے کہ دنیا کو اسلامِ سیاسی ناپسند ہے وگرنہ اسلام ِ عبادی تو سب کو قبول ہے۔قرآن مجید کی سورہ نساء( آیۃ ١۴١)میں اسلام کے سیاسی چہرے کا اعلان ہورہا ہے کہ کافروں کو کسی صورت مسلمانوں پر غلبہ کے حق نہیں ہے۔غلبہ کا حق فقط اسلام کو حاصل ہے۔پس مسلمانوں پر کسی کو غلبہ نہیں ہے لہذا مسلمانوں کو ہی سیاسی، علمی، سائنسی، ٹیکنالوجی اور حتیٰ مدیریتِ کے میدان میں بھی سب سے آگے ہونا چاہیے۔عالمی استعماری قوتوں کے مکروہ اقدامات کی وجہ سے مغربی ممالک کی ایجنسیاں جعلی اور جھوٹے لوگوں کو مسلمانوں پر مسلط کرنے کے درپے نظر آتی ہیں۔
شام، افغانستان ، لیبیا اور دوسرے اسلامی ممالک میں باہمی اختلاف ڈال کر جعلی اور اسلام سے ناآشنا قیادتوں کو سامنے کی کوششوں کے ذریعے سے مسلمانوں میں انتشار پھیلانے کیلیے داعش، القاعدہ جیسی تنظیمیں بنائی گئیں۔حالانکہ دنیا جانتی ہے ان سب تنظیموں کی قیادتیں خود مغربی طاقتوں کی بنائی ہوئی ہیں۔اب یہی طاقتیں پاکستان پر بھی قبضہ کرنا چاہتی ہیں۔پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ یہاں خواتیں کو حقوق حاصل نہیں اور مذہبی آزادی نہیں وغیرہ وغیرہ۔عالم اسلام کو ٹکڑوں میں بانٹنے کیلیے ہی 'اسلاموفوبیا کو ایجاد کیا جاتا ہے تاکہ دنیا اور خاص طور پر مغربی ممالک کے لوگ اسلام کے قریب ہی نہ آئیں۔ ۲۔ مذہبی شدت پسندی کے داخلی اسباب ہمارےوطن عزیز میں کرایہ افراد کواسلام کا لبادہ اوڑھا کر(تکفیری سوچ کے حامل افراد)شدت پسندوںکو سامنے لایا گیا ہے، جن کے مکروہ اور سیاہ اہداف کی وجہ سے پچھلے تیس چالیس سالوں سے پاکستان میں شیعہ سنی، مسلمان عیسائی اور مسلمان ہندو قتل و غارت گری اور فسادات سامنے آئے ہیں۔ اسی طرح غیر مسلموں کا قتل اور مساجد و امام بارگاہ وغیرہ پر حملے، سب کچھ تکفیری سوچ اور شدت پسندی کی وجہ سے ہوا۔اسلام میں فرقہ واریت کی کوئی گنجائش نہیں بلکہ اسلام تو امن درس دیتا ہے۔ اسی فرقہ واریت اور شدت پسندی کے ذریعے ہی استعمار نے پاکستان کو محاصرے میں لیا ہوا ہے اور اسلام کے نام پر جو کچھ ہوا اور ہورہا وہ سب کے سامنے عیاں ہے۔
آج اس تکفیری سوچ کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں ایک عجیب قسم کی جنونیت سےبھری نسل کو جنم دیاہے۔مدارس میں قرآن و فہمِ قرآن نام کی کوئی تعلیم دی گئی، اور نہ ہی صحیح سنتِ پیغمبرﷺپڑھائی گئی بلکہ فرقہ واریت، خودکُش بمبار، کافر کہنے والے، اور ایک جنونیت سے بھرا ہوا خشک قسم کا طبقہ وجود میں لایا گیا ہے۔یہی لوگ پھر گاہے بگاہے دین اور نبی اکرم ﷺکے نام پر اپنی وحشی پن کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔جس کی زندہ مثال حالیہ دنوں کا سانحہ سیالکوٹ ہے۔اس کا راہ حل کیا ہے ؟اگر ہم چاہتے یں کہ فسادات ختم ہوں تو ہمیںاس تکفیری سوچ ،شدت پسندی اور فرقہ واریت کو جڑ سے ختم کرنا ہوگا ۔ اسی طرح فرقہ واریت کے نصاب کے بجائے اسلام شناسی کا نصاب پڑھانا ہوگا۔
ان شاء اللہ پاکستان کو کافرستان بنانے کی ناپاک کوشش کرنے والے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے مقتدر طبقے، عوام اور علماء کرام اِن دشمنوں کو اُن کے منحوس مقاصد میں ناکام بنائیں گے۔۳ دسمبر کو ہونے والے سانحہ سیالکوٹ کا واقعہ ہمارے چہرے پر ایک طماچہ ہے۔کسی شخص کو اسلام میں انتقام لینے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ایسے معاملات ہمیشہ عدالتوں کے سپرد کیے جاتے ہیں۔البتہ عدالتوں کی کارکردگی کہ مجرموں کی سزا میںبے جا تاخیر بھی اس جیسے واقعات کا باعث بنتی ہے۔لہذا ہماری عدالتوں کو بھی فوری انصاف کا مکینزم ایجاد کرنا ہوگا۔ تاکہ لوگ عدالتوں پر اعتماد کریں۔پاکستان میں کتنے شیعہ سنی ناحق مارے گئے ہیں جن کے قاتلوں کو کوئی سزا نہیں سنائی گئی۔ بلکہ کئی مجرموں کو تو باعزت رہا کیا گیا۔یہ ایک المیہ ہے جس پر مقتدر طبقوں کو سوچنا چاہیے ؛ چونکہ یہ چیز ایسی ہے جو پاکستان کو اندر سے دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔سانحہ سیالکوٹ میں ایک مسافر غیر ملکی کو مارنے کے بعد آگ لگائی گئی جبکہ اسلام نے جنگی حالات میں بھی مدمقابل متحارب گروہ کے ساتھ بھی اس قسم کے غیرشائستہ امور سے منع کیا ہے۔ بدقسمتی سے ہم جذبات سے مملو اور عقل سے عاری لوگ ہیں۔جبکہ قرآن میں سوچ سمجھ اور عقل سے کام نہ کرنے والوں کو ’’شرّالدّواب‘‘ کہا گیا ہے۔
اس حوالے سے حضور نبی اکرم ﷺسے سوال ہوا تو آپ ﷺنے فرمایا بدترین لوگ وہ علماء ہیں جوفساد پھیلاتے ہیں۔قیامت والے روز بھی سورہ ملک کی آیت ١٠ کی رو سے حق بات نہ سننے اور عقل سے کام نہ لینے والے جہنم میں کفِ افسوس مل رہے ہوں گے کہ کاش کچھ ہوش کے ناخن لیتے اور اپنی عقل کو استعمال میں لاتے! پس یہ لوگ جہنم کے ایندھن ہوں گے چونکہ اسلام عقل کا نام ہے جذبات کا نہیں ہمارے نبیﷺ عقلِ کُل ہیں اور مسلمان عاقل طبقہ ہے۔ اور شیعہ سنی روایات میں حقیقی علماء کو انبیاء کا وارث کہا گیا ہے۔ آج بھی عقل سے کام لیکر پاکستان اور اسلام کو اِس جنونیت سے بھرے جذبات سے بچایا جاسکتا ہے۔ ہمیشہ(مفسد فی الارض) فسادی لوگ اسلام کو بانٹتےنظر آتے ہیں جبکہ قرآن واعتصموا بحبل اللہ ۔۔۔ کا پیغام دیتا ہے۔ دوسرے مقام پر قرآن ان لوگوں کو ’’ خیرَ امت‘‘ کا خطاب دے رہا ہے جو امر بہ معروف اور نہی از منکر کرتے ہیں اور معاشرے میں نیک کاموں کو پھیلاتے اور برے کاموں سے روکتے ہیں۔قرآن تو ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل شمار کرتا ہے۔ ایک بےگناہ کے قتل کو ایک پورے معاشرے اور کلِ انسانیت کا قتل گردانتاہے۔ایسے میں جن لوگوں نے اِس مجنونیت سے مملوشدت پسندی کو پروان چڑھایا ہے وہ سب انسانیت کے اس قتل جیسے قبیح فعل میں میں برابر کے شریک ہیں۔
شعبہ خواتین کے مرکزی وفد کی خواتین صوبہ بلوچستان کے وزٹ کے بعد صوبہ سندھ کے دورے پر کراچی پہنچ گئیں ہیں جہاں پر وہ تنظیمی خواتین سے ملاقات کریں گی اورکراچی میں شعبہ خواتین کے سیٹ اپ کے حوالے سے پیشرفت کا جائزہ لیکر عملی اقدامات اٹھائیں گی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین سینٹرل پنجاب کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید حسن رضا ہمدانی کے والد بزرگوار سید شفقت علی ہمدانی ابن چن پیر علی شاہ طویل علالت کے بعد اس دنیائے فانی سے انتقال کر گئے ہیں،مرحوم کے سانحہ ارتحال پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سمیت دیگر مرکزی وصوبائی قائدین کا اظہار افسوس اور تعزیت ۔
علامہ سید حسن رضا ہمدانی کے والد بزرگوار سید شفقت علی ہمدانی کی وفات پر اپنے مشترکہ تعزیتی پیغام میں علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سمیت مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی، ناصرشیرازی، آغا محمد رضا، علامہ مختارامامی، علامہ شفقت شیرازی، علامہ اعجاز بہشتی، علامہ شبیر بخاری، علامہ اقبال بہشتی، نثارفیضی، اسدعباس نقوی، ملک اقرار حسین، انصر مہدی ، علامہ عبدالخالق اسدی ،علامہ باقرعباس زیدی، علامہ اقتدار نقوی ، علامہ آغا علی رضوی، علامہ یاسر سبزواری ،علامہ برکت مطہری ، علامہ وحید عباس کاظمی ودیگر مرکزی و صوبائی قائدین نے دلی رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔
ایم ڈبلیوایم کے قائدین نے مرحوم کی مغفرت کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ خدا وند متعال بحق شہدائے کربلاؑ مرحوم کے درجات کو عالی فرمائے انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور علامہ حسن رضا ہمدانی سمیت تمام پسماندگان کواپنی بارگاہ سے صابرین کا عظیم اجر عناییت فرمائے، واضح رہے کہ مرحوم کی نماز جنازہ مدرسہ حضرت عمار یاسر حیدر روڈ رانا ٹاؤن 9بجےآج صبح ادا کی جائے گی جبکہ تدفین پننوال تحصیل پنڈ دادنخان ضلع جہلم میں 4بجے سہ پہرعمل میں لائی جائے گی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن شوریٰ عالی برادر اکبر علی کی والدہ محترمہ طویل علالت کے بعد خالق حقیقی سے جا ملیں، مرحومہ کے سانحہ ارتحال پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سمیت دیگر مرکزی وصوبائی قائدین کا اظہار افسوس اور تعزیت ۔
برادر اکبر علی کی والدہ محترمہ کی وفات پر اپنے مشترکہ تعزیتی پیغام میں علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سمیت مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی، ناصرشیرازی، آغا محمد رضا، علامہ مختارامامی، علامہ شفقت شیرازی، علامہ اعجاز بہشتی، علامہ شبیر بخاری، علامہ اقبال بہشتی، نثارفیضی، اسدعباس نقوی، ملک اقرار حسین، انصر مہدی ، علامہ باقرعباس زیدی، علامہ عبدالخالق اسدی ، علامہ اقتدار نقوی ، علامہ آغا علی رضوی، علامہ یاسر سبزواری ،علامہ برکت مطہری ، علامہ وحید عباس کاظمی ودیگر مرکزی و صوبائی قائدین نے دلی رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔
ایم ڈبلیوایم کے قائدین نے مرحومہ کی مغفرت کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ خدا وند متعال بحق جناب شہزادی کونین ؑ مرحومہ کے درجات کو عالی فرمائے انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور برادر اکبر علی سمیت تمام پسماندگان کواپنی بارگاہ سے صابرین کا عظیم اجر عناییت فرمائے، واضح رہے کہ مرحومہ کی نماز جنازہ کل بروز بدھ 15 دسمبر کو امام بارگاہ شہدائے کربلاؑ انچولی سوسائٹی کراچی میں ادا کی جائے گی۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ سید باقر عباس زیدی نے وفد کے ہمراہ ڈی جی رینجرز سندھ سے ملاقات کی جس میں سندھ بھر میں عزاداری اورعزاداروں کو درپیش مسائل پر گفتگوکی گئی۔
وفد میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی، کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل مولانا صادق جعفری اور صوبہ سندھ کے سیاسی سیکریٹری علی حسین نقوی شامل تھے۔
علامہ باقر زیدی نے ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل افتخار حسن چوہدری سے ملاقات میں پورے سندھ بالخصوص کراچی میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے رینجرز کی کاوشوں کو خراچ تحسین پیش کیا۔
ملاقات میں سندھ بھر میں عزاداری کی راہ میں رکاوٹوں اور عزاداروں کے خلاف بلاجواز ایف آئی آرز اور کالعدم جماعتوں کے دہشتگردوں کی جانب سے عزاداری کے انعقاد میں رکاوٹ ڈالنے کے معاملے پر بھی گفتگو کی گئی۔ ڈی جی رینجرز سندھ نے علامہ باقر زیدی اور وفد کو ان مسائل کے حل کی یقین دہانی بھی کروائی۔
وحدت نیوز(کراچی)مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی نے کہا ہے کہ وزیراعظم گرین لائن منصوبے کا کریڈٹ لینے کی بجائے عوام کو مہنگائی، بے روزگاری کے خاتمے اور قانون کی عملداری سمیت ان بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات کریں جن کا انہوں نے الیکشن سے قبل وعدہ کیا تھا، عوام کا پرتعیش سفری سہولیات کے بغیر گزارہ ہوسکتا ہے لیکن خوراک کے بغیر گزر بسر نہیں ہوسکتا، اشیائے خوردونوش اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عام آدمی کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے، وزیراعظم پہلے دن سے لے کر اب تک عوام کو خوشنما وعدوں پر بہلانے میں لگے ہوئے ہیں، عوام وعدوں کی بجائے عملی اقدامات دیکھنا چاہتے ہیں، گرین لائن منصوبہ نہ تو موجودہ حکومت نے شروع کیا اور نہ ہی اس کی تکمیل موجودہ حکومت کے دور میں ممکن ہے، پھر بھی وزیراعظم اسے اپنے کھاتے میں ڈالنے کے لئے زور دے رہے ہیں جو وزیر اعظم کے منصب کے شایان شان نہیں۔
علامہ باقر زیدی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اگر عوام کے دل جیتنے ہیں تو ضروریات زندگی کو سستا کرنا ہوگا تاکہ عام آدمی سکون سے دو وقت کی روٹی حاصل کرسکے، گزشتہ تین سالوں میں جو مہنگائی کی گئی اتنی گزشتہ ستر سالوں میں بھی نہیں ہوئی، مختلف ریاستی اداروں سے ملازمین کو جبری برطرف کیا جا رہا ہے، جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات عدم تحفظ کے احساس میں اضافے کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو لاپتہ کردیا جاتا ہے اور کوئی ادارہ ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہوتا، اس سارے عوامل کی ذمہ دار ایک ناکام حکومت ہے، وفاقی حکومت انتظامی معاملات پر اپنی گرفت کھوچکی ہے، عوام کو اب جھوٹے وعدوں پر مزید بہلایا نہیں جاسکتا، اگر حکومت عوام کو مطمئن نہ کرسکی تو اس کا زیادہ دیر اقتدار میں رہنا ممکن نہیں ہوگا۔
وحدت نیوز(نواب شاہ) نواب شاہ سے تعلق رکھنے والے معروف عالم دین ومبلغ مولانا عابد علی زرداری ابن زوار مرحوم دائم خان زرداری داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ہیں۔ مرحوم کی نماز جنازہ گوٹھ دائم خان زرداری (نزد بیگناہ موری نواب شاہ جام صاحب روڈ) میں ادا کی گئی جس میں عزیز واقارب اور اہل علاقہ سمیت معززین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
مرحوم مولانا عابد علی زرداری کے انتقال پر مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ سید باقرعباس زیدی ، ایم ڈبلیوایم ضلع نواب شاہ کے سیکریٹری جنرل مولانا سجاد محسنی و دیگر رہنماؤں نے افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا ہے ۔
ایم ڈبلیوایم رہنماؤں نے کہا کہ مرحوم کی ناگہانی وفات پر حضرت امام زمانہ عج، علماء کرام ،بزرگان دین، ان کے شاگردوں اور اہل خانہ کو تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں ۔
ترویج علوم آل محمد ؑ کیلئے مرحوم نے اپنے گراں قدر خدمات پیش کیں۔ دعا ہے کہ پروردگار ان کی انجام دہ دینی خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور مغفرت فرماتے ہوئے جنت میں بلند سے بلند درجات عطا فرمائے اور بمعہ متعلقین ورثاء کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے۔