
Ahsan Mashadi
وحدت نیوز(قم)مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ امور خارجہ کے مسئول ڈاکٹر علامہ شفقت حسین شیرازی نے میڈیا کے نمائندوں اور ایم ڈبلیو ایم کے سینئر اراکین کے ساتھ آج خصوصی نشست میں نام نہاد ناموس صحابہ بل کے مضرات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بیدار اور ہوشیار رہنا چاہیئے، تاکہ دشمن ہماری صفوں میں کوئی دراڑ نہ ڈال سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بنانے والے اکثریتی سنی و شیعہ مسلمان ایک اقلیتی گروہ کو دین اسلام کے ساتھ کھیلنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ ان کے مطابق مٹھی بھر استعمار کے آلہ کار شدت پسندوں کو منہ کی کھانی پڑے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے باہمی اتحاد اور وحدت کو وقت کی سب سے بڑی ضرورت قرار دیا۔ انہوں نے سب سے اپیل کی کہ کوئی بھی ایسا بیان نہ دیں یا ایسی تحریر نہ لکھیں، جس سے اتحاد اور وحدت کی موجودہ فضا کو نقصان پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہماری شرافت کو ہماری کمزوری سمجھا گیا تو یکم ربیع الاول کو ہم سب مل کر اپنی عوامی و جمہوری اور قانونی طاقت کا بھرپور اظہار کریں گے۔ انہوں نے مسئلہ تفتان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بارڈر پر سرکاری مامورین کو زائرین کو اذیت کرنے سے اجتناب کرنا چاہیئے۔ متعلقہ ادارے شکایات کا نوٹس لیں۔ زائرین ہمارے لئے بہت محترم ہیں۔ ہم زائرین کے حوالے سے لاتعلق اور خاموش نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے تفتان کے حوالے سے موجودہ صورتحال پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے تفتان بارڈر پر دینی طلباء اور یونیورسٹیز کے اسٹوڈنٹس اور زائرین کے ساتھ پاکستانی امیگریشن پر مامور بعض متعصب افراد کا غیر اخلاقی سلوک و نازیبا گفتگو اور مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کو ناقابل قبول قرار دیا۔
وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ یورپ میں توہین قرآن کریم کے واقعات تسلسل کے ساتھ رونماء ہو رہے ہیں۔ حالانکہ یورپی اپنے آپ کو مہذب اور باشعور انسان کہلاتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں انچارج پاسبان بیت ایل میموریل میتھوڈیسٹ چرچ کے پادری سائمن بشیر سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ پادری سائمن بشیر مدرسہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئٹہ میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں سے ملاقات کیلئے آئے تھے۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکریٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی بھی موجود تھے۔
ملاقات کے دوران علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ یورپی ممالک میں قرآن کریم کی توہین کے واقعات افسوسناک ہیں۔ ان واقعات کے سدباب کے لئے تمام مذاہب اور ادیان کے علماء و اکابرین کو کوششیں کرنی چاہئیں۔ یورپ میں توہین قرآن کریم کے واقعات تسلسل کے ساتھ رونماء ہو رہے ہیں۔ حالانکہ یورپی اپنے آپ کو مہذب اور باشعور انسان کہلاتے ہیں۔ جبکہ آج تک ایشیا میں انبیاء کرام یا کسی مقدس کتاب کی توہین کا اس نوعیت کا واقعہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم وطن عزیز پاکستان میں بسنے والے تمام شہریوں کے درمیان بھائی چارے اور مختلف ادیان اور مذاہب کے درمیان رواداری کا فروغ چاہتے ہیں۔
فیصل آباد میں مسیحی افراد اور عبادت گاہ چرچ میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے واقعات قابل مذمت ہیں۔ دین اسلام عدل و انصاف کی تاکید کرتا ہے۔ بے گناہ انسانوں پر حملہ کرنے والے اور عبادت گاہوں میں توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پادری سائمن بشیر نے کہا کہ یورپ میں قرآن مجید کی توہین قابل مذمت عمل ہے۔ بدقسمتی سے یورپ میں دین گریزی کا عمل بدترین صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ ہم جنس پرستی جیسے غیر انسانی فعل اور بغیر نکاح کے ناجائز تعلقات جیسے قابل نفرت عمل یورپی شہریوں کی دین گریزی اور اخلاقی پستی کی دلیل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد واقعہ قابل مذمت ہے۔ علماء کرام کو چاہیے کہ وہ پاکستان میں مذہبی رواداری کے فروغ کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری سید ناصر عباس شیرازی نے کہا ہے توہین صحابہ بل نہ توہین صحابہ کو روکنے کیلئے ہے اور نہ ہی توہین اہل بیتؑ کو روکنے کیلئے ہے۔ اسلام آباد میں علماء و ذاکرین کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ میں اہل تشیع اور اہل تسنن کی طرف سے یہ بات کررہا ہوں کہ وہ جنہوں نے صحابہ کی بھی توہین کی، وہ جنہوں نے اہل بیتؑ کی بھی توہین کی، وہ جنہوں نے قرآن کی بھی توہین کی، وہ جنہوں نے اسلام کی بھی توہین کی، وہ جنہوں نے نبی اکرمؐ کے نواسےؑ کے گلے پر خنجر چلایایہ ان کو بچانے کا بل ہے، ہم اس کے نام سے نہیں اس کے کام سے اس کو جانتے ہیں، بات شروع تم نے کی ہے ختم ہم کریں گے، تم نے چور دروازے سے داخل ہوکر اس کہانی کا آغاز کیا ہے، علیؑ کے شیعہ میدان میں آکر بتائیں گے کہ یہ صحابہ کا بل نہیں بلکہ پاکستان توڑنے کا بل ہے، ہمیں حکومتیں گرانی پڑیں تو گرائیں گے مگر اس طرح کے بل کو پاس کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے صدر علامہ باقر عباس زیدی نے جڑانوالہ میں چرچ پر حملے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے واقعات برپا کر کے ملک کی سلامتی و استحکام کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے ۔ملک خداد پاکستان میں بسنے والے مذہب و مسلک کو اپنی عبادات کیلئے آئینی آزادی حاصل ہے ایسی طرح ہر مذہب و مسلک کی عبادت گاہیں قابل احترام ہیں۔مساجد،چرچ اور مختلف مذاہب و مسالک کی عبادت گاہوں کو نقصان پہچانے والے ملک و قوم اور اسلام کی دشمن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی سے منظور ہونے والا متنازعہ بل بھی ایسے پر تشدد واقعات کو جنم دے گا ملکی مقتدر اداروں سیاسی و مزہبی جماعتوں کو چایئے اس متنازعہ بل کے خلاف اپنا کردار ادا کریں ۔ِپاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں و مسالک کو برابری کے حقوق حاصل ہیں۔ریاست کی طرف سے ان مکمل طور پر تحفظ فراہم ہونا چاہیے جڑانوالہ چرچ واقع کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں واقع میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) شیعہ قومی و ملی تنظیمات کے سربراہوں، ذاکرین اور علمائے کرام کی طرف سے مشترکہ طور پر یکم ربیع الاول کو اسلام آباد کی کال دی گئی ہے۔
سربراہ شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے بزرگ علماء و قائدین کی مشاورت سے ملت تشیع کے جانب سے متنازع بل کے خلاف 1 ربیع الاول کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے گھیراؤ کا اعلان۔
پوری قوم اپنے اپنے انتظامات پر یکم ربیع الاول کو اسلام آباد آئے گی اس وقت تک رہیں گے جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
اسلام آباد میں منعقدہ قومی علماء وذاکرین کانفرنس سے خطاب کے دوران چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، علامہ امین شہیدی سمیت دیگر علماء و ذاکرین کی جانب سے قومی لائحہ عمل اور حتمی اعلان کے مطالبے کیا گیا تھا۔
علامہ سید ساجد نقوی نے حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس متنازعہ بل کومنسوخ نا کیئے جانے کی صورت میں پوری قوم کو یکم ربیع الاول بروز اتوار کے دن اسلام آباد میں جمع ہونے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے گھیراؤ کی دعوت دے دی ہے ۔
متنازعہ بل بنانے والوں، ان کے پشت پناہوں اور اس کی حمایت کرنے والوں کو پوری دنیا میں رسوا کریں گے،علامہ راجہ ناصر عباس
وحدت نیوز(اسلام آباد)علما و ذاکرین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ ترمیمی بل پاکستان کی سالمیت اور قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی مذموم سازش ہے جسے پوری قوم نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔آج کا یہ بھرپور اجتماع واضح کرتا ہے کہ شیعہ قوم بیدار ہے ،کسی ایسے قانون کو اس ملک میں لاگو ہونے کی اجازت نہیں دے گی جس کی آڑ میں دشمنان آل محمد ﷺ کو تحفظ دینے کی کوشش کی گئی ہو۔علمی و تاریخی حقائق اور اختلافات کو قانون سازی کے ذریعے دبایا یا چھپایا نہیں جا سکتا۔شیعہ سنی اسلام کے دو بازو ہیں،اور ہم اہل سنت کو اپنی جان اور روح سمجھتے ہیں، بل پیش کرنے اور اس کی حمایت کرنے والوں نے چور دروازے سے ملک کے آئین اور قرآن وسنت پر ضرب لگانے کی کوشش کی ہے۔یہ اجتماع ایک ایسے شر انگیز بل کا راستہ روکنے کے لیے ہے جس کا مقصد ملک میں مذہبی منافرت کو ہوا دینا ہے۔یہ بل عدل و انصاف کا قتل ہے۔اصحاب رسول اللہ ﷺ اور امہات المومنین کے نام پر لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا جا رہا ہے۔ ان عناصر نے تکفیریت او ر دہشت گردی کے ذریعے ملک کو تباہی میں دھکیلنے کی کوشش جن کو دانش و بصیرت کے ساتھ شکست دی گئی ۔ میں نے صدر پاکستان سے ملاقات میں واضح کر دیا ہے کہ یہ بل پاکستان کی تباہی کا بل ہے ۔پچیس کروڑ عوام کے ساتھ یہ بدترین خیانت ہے۔کچھ شر پسند طاقتیں یہ تاثر دے رہی ہیں کہ انہیں اس بل کی منظوری میں عسکری اداروں کی رضامندی حاصل ہے۔ عسکری اداروں کو تکفیری گروہ سے دور رہنا ہو گا۔باشعور سنی علما بھی اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں۔ایسے غیر قانونی اقدامات کا راستہ روکنا ہو گا۔ ہم نے پانچ دن دھرنا دے کر بلوچستان کی فاشسٹ حکومت کو ملیا میٹ کر دیا تھا۔ ہماری قوم بیدار ہے اور قربانی دینا جانتی ہے۔ ہم یہاں جلسہ کرنے نہیں آئے بلکہ یہ پیغام دینے آئے ہیں کہ ہم قربانی دینا جانتے ہیں ہم اس بل کو پاس نہیں ہونے دیں گے۔ آج پوری قوم اکھٹی ہے۔ بل بنانے والوں، ان کے پشت پناہوں اور اس کی حمایت کرنے والوں کو پوری دنیا میں رسوا کریں گے۔اربعین کے جلوس کو پاکستان کا تاریخی جلوس بنائیں گے۔لبیک یاحسین ؑ کے نعرے کے ساتھ قوم کا ہر بچہ ، بزرگ ، جوان خواتین گھروں سے باہر نکلے گا۔ہمارے شیر خوار بچے بھی اس بل کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہوں گے۔علما ، ذاکرین اپنے خطبات میں ان ملک دشمن و اسلام دشمنوں کے مذموم عزائم سے قوم کو آگاہی دیں۔ ہم نے شجاعت کربلا سے سیکھی ہے۔وطن عزیر میں بسنے والے تمام شیعہ سنی بھائیوں کو مل کر ایسی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہو گا۔جب تک اہل تشیع کی سیاسی طاقت نہیں ہو گی پارلیمنٹ میں ایسے بل پیش کئے جاتے رہیں گے۔ہمیں اپنے عقیدے اور قوم کے دفاع کے لیے سیاسی طور پر مستحکم ہونا ہو گا۔آج کا یہ اجتماع ہمارے اگلے لائحہ عمل کا مقدمہ ہے۔