وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے دہشتگردوں کے ہاتھوں کوئٹہ میں 5 افراد، جبکہ سندھ کے علاقے خانپور میں مولانا شفقت عباس مطھری کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی ملک و قوم کا سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ حکومت دہشتگردی کے خاتمہ کے لئے مربوط پالیسی اپنائے۔ پاک فوج کی دہشتگردی کے خلاف اقدامات کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے۔ داعش جیسی دہشتگرد تنظیموں کے آلہ کار اور ہمدرد کس طرح ان سے بیزاری کا اعلان کر رہے ہیں۔ انہوں نے سندھ کے علاقے تھر میں معصوم انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی صوبائی اور وفاقی حکومت اس انسانی المیے کی ذمہ دار ہے۔ کرپشن اور لوٹ مار میں مصروف حکمرانوں کو عوام کی کوئی فکر نہیں۔ یہ فرسودہ نظام ناکارہ ہو چکا، جسے تبدیل کئے بغیر غریب عوام کے مسائل حل نہیں کئے جا سکتے۔ ملک کے تمام اداروں سے مایوس ہو کر مظلوم عوام انصاف کے لئے کسی مسیحا کے منتظر ہیں کیونکہ ملک میں کسی کو انصاف نہیں مل رہا۔ نظام کی تبدیلی کے لئے عوام اپنا کردار ادا کریں۔
وحدت نیوز (کراچی) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کبوتر کی طرح آنکھیں بند نہ کریں اور شدت پسندوں کیخلاف موثر کاروائی کریں دہشت گردملک بھر میں وال چاکنگ کر کے حکومتی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں ایسے میں وفاقی وزیر داخلہ کا بیان حیران کن ہے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفر نقوی نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی بزدلی دہشت گردی کے خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے آپریشن ضرب عضب کا اعلان افواج پاکستان نے کیا ان حکمرانوں کو عوام اور ملکی مفاد سے زیادہ اپنی جانیں اور کاروبار عزیز ہے اسی طرح شدت پسند عالمی دہشت گرد گروہ داعش کی موجودگی سے انکار کرکے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش شرمناک فعل ہے یہاں کے شدت پسند کالعدم تنظیمیں اس عالمی دہشت گرد گروہ کے لئے لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہی ہیں لیکن حقائق کے منظر عام پر آنے کے بعد بھی حکومت کی خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ دراصل ان دہشت گردوں کے اور ان کے مفادات مشترک ہے۔
علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ عرب ممالک سے ان دہشت گردوں کے لئے فنڈز آنے کے شواہد کے بعد بھی ان ممالک سے احتجاج نہ کرنا پاکستان کی سلامتی کو داوُ پر لگانے کی سازش ہے کراچی ،پشاور،کوئٹہ سمیت ملک بھر میں دہشت گردوں کی کاروائیاں روز بروز بڑھتی جارہی ہیں حکمران غیر ملکی دوروں میں مصروف ہیں عوام کی جان مال کے تحفظ سے ان کا کوئی تعلق نہیں انہوں نے کہا کہ حکمران اس وقت سے ڈریں جب عوام کے ہاتھ ان کے گریبان تک پہنچیں۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی نے کہا ہے کہ داعش کے حوالہ سے ریاستی اداروں کی روش بلی کو دیکھ کر آنکھیں موند لینے والی ہے، دنیا بھر کے خفیہ اداروں بشمول موساد اور سی آئی اے کا پہلے سے بلوچستان میں عمل دخل بہت بڑھ چکا ہے، خان آف قلات لندن میں بیٹھا ہوا ہے، ہماری ایجنسیاں بین الاقوامی طاقتوں کی ترجمانی کررہی ہیں نہ کہ ملکی مفادات کی۔ اسلام ٹائمز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رہنما ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کا کہنا تھا کہ غیروں کو بچانے کے لئے ملکی مفادات قربان کر دیئے جاتے ہیں۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ لشکر جھنگوی اور ایک نئی دہشت گرد جماعت غلامان صحابہ کو ہمارے اداروں کی طرف سےمکمل چھوٹ اور آزادی دی گئی ہے، انہیں بھرپور میڈیا کوریج دی جاتی ہے، شاید اتنی کوریج بلوچستان میں صدر اور وزیراعظم کو نہ دی جاتی ہو، زیادہ سے زیادہ پچاس ساٹھ لوگ ان کالعدم جماعتوں کا ساتھ دے رہے ہیں لیکن انہیں اداروں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ پاکستان کی ایسٹبلشمنٹ اور ایجنسیوں کے بغیر یہ لوگ اتنا کھلم کھلا اور آزادانہ طور پر اپنی سرگرمیاں انجام نہیں دے سکتے۔ رفیق مینگل کی جماعت غلامان صحابہ نے بلوچستان میں داعش کے حق میں بیانات دیئے ہیں جس کا اداروں نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ حالانکہ داعش کو ان لوگوں کے حلقوں میں کوئی اچھا گروہ تصور نہیں کیا جاتا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ وقت کے طاغوت کے آگے نہ جھکنے کا نام حسینیت ہے، آج طاغوتی اور استعماری طاقتیں طالبان اور داعش جیسی تنظیموں کو سپورٹ کرکے پہلے انہیں کھڑا کرتی ہیں، بعد میں انہیں ختم کرنے کا ڈرامہ رچایا جاتا ہے۔ داعش جیسے گروہوں کے قیام کا مقصد فقط اسلام کے چہرے مسخ کرنا ہے۔ پاکستان میں داعش کی سرگرمیوں پر حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ کیساتھ ساتھ ان اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نےمرکزی وحدت سیکریٹریٹ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت ملک کے کئی حصوں میں باقاعدہ داعش کی وال چاکنگ شروع ہوگئی ہے لیکن حکومت اس پر کوئی ایکشن نہیں لے رہی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا اب طالبان کے بعد ایک نئی دہشتگرد تنظیم کو پنپنے کا موقع دیا جائیگا۔؟ ابھی ہماری فورسز شمالی وزیرستان سے واپس نہیں آئیں کہ اب داعش کو اس ملک میں پنپنے کا موقع دیا جا رہا ہے اور حکمران خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
علامہ ناصرعباس جعفری نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ملک میں امن قائم کرے، افسوس کہ ہزاروں زائرین بلوچستان کے راستے سے ایران نہ جاسکے، کیونکہ انہیں سکیورٹی خداشات کے پیش نظر نہیں جانے دیا گیا۔ کوئٹہ میں تکفیری دہشت گردوں نے 6 سالہ سحر بتول کا گلہ کاٹ کر اسے شہید کر دیا لیکن اس دل دہلا دینے والے واقعہ پر نہ تو حکمران بولے نہ ہی حقوق انسانی کا راگ آلاپنے والی این جی اوز اور تنظموں نے آواز بلند کی۔ اسی طرح کراچی اسلامک ریسرچ سنٹر پر انہی بزدل دہشت گردوں نے مجلس عزا پر دستی بم سے حملہ آور ہو کر 9 ماہ کی معصوم بتول کو شہید کر دیا، ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمارے ہزاروں شہداء کے قاتل دندناتے پھر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف حکمران اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ہمیں ہی ہراسان کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ عشرہ محرم کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں امام حسین علیہ السلام کی یاد منانے والوں کیلئے مسائل پیدا کئے جا رہے ہیں، تکفیری گروہ کے ایماء پر پولیس بےگناہ افراد کو گرفتار کر رہی ہے، بالخصوص راولپنڈی میں امامیہ اسٹوڈٹنس آرگنائزیشن پاکستان کے طلبہ کی بلاجواز گرفتاریاں ثابت کرتی ہیں کہ پنجاب حکومت مکتب تشیع کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ہم راولپنڈی میں ہونے والی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ بیگناہ افراد کو فی الفور رہا کیا جائے، ورنہ ہم ملک بھر میں نویں اور عاشور کے جلوسوں میں احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے اور اس کی تمام تر ذمہ داری پنجاب حکومت اور مقامی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ عزاداری سیدالشہداء پر کسی قسم کی کوئی قدغن برداشت نہیں کی جائیگی، وہ عناصر جو سمجھتے ہیں کہ دہشتگردی کرکے اس مشن کو روک لیں گے یہ ان کی بھول ہے، ہم اپنی لاشیں تو اٹھا سکتے ہیں لیکن نواسہ رسول کی عزاداری پر کوئی کمپرو مائز نہیں کرسکتے، لٰہذا دل و دماغ سے ایسی باتوں کو نکال دینا چاہیے، عزاداری رکی تھی نہ آج رکے گی۔ لٰہذا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں نویں اور دسویں محرم کے ملک بھر کے تمام جلوسوں کو فول پروف سکیورٹی دی جائے، عزادری اور عزادار کی جان و مال کا تحفظ حکومت وقت کی آئینی ، قانونی اور جمہوری ذمہ داری ہے،کسی بھی دہشگردی کی ذمہ دار انتظامیہ اور حکومت پر عائد ہوگی۔ تکفیری گروہوں کو لگام دینا حکومت وقت کا کام ہے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبد العزیز آل شیخ کی جانب سے داعش کے خلاف فتویٰ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ دور حاضر کے خوارج کے ظلم و ستم سے کوئی بھی محفوظ نہیں۔ انبیاء کرام علیہ السلام، اہل بیت اطہار (ع) اور صحابہ کرام (رض) کے مقدس مزارات پر حملے کرکے معصوم انسانوں کا خون ناحق بہانے والے دور حاضر کے خوارج ہیں، جن کے خلاف امت مسلمہ کا اتحاد قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر قسم کی دہشتگردی، انتہاء پسندی اور تعصبات کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ امین شہیدی کے خلاف راولپنڈی کے مفتی امان اللہ کے قتل کی ایف آئی آر کے اندراج کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اتحاد امت کی علمبردار، پرامن جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔ جھوٹے مقدمات قائم کرکے خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا۔ ریاستی ادارے قتل و غارت گری کرنے والوں کو روکیں۔ انہوں نے راجہ بازار میں امام بارگاہ کو آگ لگانے اور امام بارگاہ کے متولی کے قتل کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے علماء کرام اور سیاسی و مذہبی رہنماؤں اور سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ اپنے اتحاد، وحدت اور شعور کے ذریعہ فرقہ وارانہ نفرتوں کی سازش کو ناکام بنا دیں۔ کراچی کے بعد راولپنڈی میں فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی سازش کی گئی۔ شام، عراق سمیت دنیا میں کہیں بھی شیعہ سنی تصادم نہیں بلکہ یہ عالمی سامراجی اور شیطان بزرگ کی لگائی ہوئی آگ ہے۔ اس کے اسباب بھی مذہبی نہیں سیاسی ہیں۔ ہم اتحاد بین المسلمین کے ذریعے دشمن کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔ بھائی کو بھائی سے لڑانے والے سامراجی ایجنٹ ہیں۔
وحدت نیوز(تہران) الحمدللہ رہبر معظم انقلاب امام سید علی خامنہ ای ہسپتال سے اپنے گھر تشریف لے جاچکے ہیں،انہیں پیسٹاٹ نامی ایک معمولی سے آپریشن کے لئے تہران کے سرکاری اسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں ان کا کامیاب آپریشن عمل میں آیااورڈاکٹرو ں کی ہدایات کے مطابق ایک ہفتہ ہسپتال میں قیام کے بعد وہ اپنے گھر تشریف لے گئے ہیں ، ہسپتال سے جاتے ہوئےانہوں نے ڈاکٹروں اور نرسوں سے مشترکہ ملاقات کی ان کی دیکھ بھال او ر علاج معالجہ میں بہترین تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا، ساتھ ہی انہوں نے سرکاری خبر رساں ادارے کو مختصر انٹرویو بھی دیا جس میں ان کاکہنا تھا کہ ابھی صحیح و سالم جسم اور اطمنان قلبی کے ساتھ اپنے گھر کی طرف جارہا ہوں، لیکن ان دنوں میں میری نسبت محبت و لطف جو انجام پایا اس سے ایک بھاری پن اور شرمندگی کا احساس لئے ہوں۔اپنے ملک کے لوگوں کے اظہار محبت کے علاوہ، دیگر ملتوں کی جانب سے بہت زیادہ اظہار لطف ہوا۔میں ان چند دنوں سے جو ہسپتال میں داخل تھا، ایک تفریح و شغل جو میرے پاس تھا وہ داعش سے لڑائی کے بارے میں امریکی اداروں کی باتیں تھیں، جو واقعال میرے لئے تفریح کا باٰعث بنیں۔
انہی دنوں میں کہ جب داعش کے سخت حملوں کے دن تھے تو عراق میں امریکی سفیر نے ہمارے سفیر سے درخواست کی اور چاہا کہ داعش کے حوالے سے ھماھنگی کے لئے ایران و امریکا کا ایک مزاکراتی جلسہ منعقد کیا جائے۔بعض مسئولین نے اس جلسے کی مخالفت نہیں کی لیکن میں نے مخالفت کی اور کہا کہ ہم اس معالمے میں امریکیوں کا ساتھ نہیں دینگے کیونکہ انکی نیت اور ہاتھ آلودہ ہیں اور اس حال میں ممکن نہیں کے ہم امریکا کا ساتھ دیں۔
اسی طرح امریکی وزیر خارجہ نے خود ڈاکٹر ظریف سے درخواست کی کہ آئیں اور داعش کے حوالے سے ہم آہنگی کریں لیکن ڈاکٹر ظریف نے اسکی درخواست کو رد کردیا۔
ابھی وہ جھوٹ بول رہے ہیں کہ ہم ایران کو اس الائنس میں شرکت کرنے نہیں دینگے جبکہ ایران نے شروع سے ہی ایسی الائنس میں شرکت کی مخالفت کردی تھی۔
خود امریکی حتی داعش بھی بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ جس تحریک نے عراق میں داعش کی کمر توڑی وہ امریکی اقدام نہیں تھا بلکہ عوامی طاقت اور عراق کی فورسز تھیں جنہوں نے داعش کا مقابلہ کیا اور ان پر پرزور وار کیا۔حقیقت یہ ہے کہ آمریکی بہانے کی تلاش میں ہیں کہ جو کام یہ پاکستان میں کر رہے ہیں اور ایک حکومت اور طاقتور ملٹری فورسز ہونے کے باوجود بغیر اجازت اس ملک کی حدود میں داخل ہوجاتے ہیں اور مختلف جگہ بم برساتے ہیں، یہی کام عراق و شام میں کریں۔بہر حال ان دنوں امریکی حکام کی یہ باتیں ہسپتال کے بستر پر میری لئے ایک تفریح تھیں۔