وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے عاشورا 1436ھجری کے موقع پر امت مسلمہ کے نام مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ عاشورا وہ عظیم واقعہ جس نے اسلام کو نئی زندگی دی،سید الشہداء امام حسین علیہ السلام نے اپنے جد رسول خدا (ص)اور پدر امیر المومنین (ع) کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے خدا کا دین بچایا، اسلام رسول پاکؐ لائے تھے اور لوگوں تک پہنچایا جبکہ اسلام کو امام حسینؑ نے بچایا تھا۔ جب امام حسینؑ سے کہا گیا کہ آپ یزید کی بیعت کر لیں تو آپؑ نے فرمایا اناللہ وانا الیہ راجعون۔ جب یزیدجیسے حکمران ہو جائیں تو اسلام کو الوداع کہنا چاہیے۔ یعنی اسلام ختم ہو جائے گا۔ عبادات، معاملات، اسلام کا نظام سیاست، اسلام کا نظام حقوق، نظام عدل، نظام معیشت، نظام اخلاق، اسلام کا نظام تعلیم وتربیت عرضیکہ اسلام کی ثقافت و تہذیب مر جائے گی،اس لئے ہم کہتے ہیں کی امام حسینؑ نے اسلام کو بچایا۔ اسلام کی تعلیمات کو بچایا، اصول دین بچائے فروع دین بچائے، اسلام کے اقدار کو بچایا ۔ لہذٰا واقعہ کربلا ہمیں اس بات کی طرف دعوت دیتا ھے کہ ہم اسلام کی حفاظت اور اسلام کو بچائیں اور اس راستے میں اگر جان بھی دینا پڑے تو جان دیں، یعنی تمام اسلام کو اور اسکی تعلیمات کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائیں۔ امام حسینؑ نے زمین کربلا پر تمام دینی تعلیمات کو نئی زندگی دی۔ امام حسینؑ نے نماز کو حیات بخشی ، وہ نماز کہ جو انسان کو خدا کے قریب کرتی ھے، بلندیو ں کی طرف لے جاتی ھے۔ اگرچہ یزیدی لشکر بھی نماز پرھتا تھا لیکن انکی نماز بے روح تھی مردہ تھی۔ اگر انکی نماز درست ہوتی تو وہ باطل کیساتھ نہ ہوتے بلکہ حق کیساتھ ہوتے ۔ امام حسینؑ نے ہمیں کربلا کے میدان میں سبق دیا کی انسانوں کی خاطر ، مظلوموں کی خاطر، دین کی خاطر گھر سے باہر نکلنا پڑے تو نکل آؤ ، ہجرت کرنا پڑے تو ہجرت کرو، قربانی دینا پڑے تو قربانی دو۔ ایثار اور وفا کے اعلیٰ ترین نمونے ہمیں کربلا میں ملتے ہیں ۔ تما م انسانی ارزشیں، اخلاص، برادری اخوت اور ہمدردی کے بہترین نمونے بھی ہمیں کربلا سے ملتے ہیں۔ انسانوں کے حق حیات کی پاسداری ہمیں کربلا میں ملتی ہے۔ لہٰذا ہم نے کربلا سے سیکھنا ھے۔ وفا کو ، حیا کو ، پاکدامنی کو ، غیرت کو ، انسانی شرف و شرافت کو سیکھنا ھے۔ اللہ کی بندگی اور عبادت کے طریقوں کو سیکھنا ھے۔ کربلا مکتب اور عظیم درسگاہ ہے۔ کربلا عظیم مرکز و محورہے تمام آزادی پسندوں کا ۔ کربلا دعوت دیتی ہے کہ ہمیں حریت پسند رہنا ہے۔ آزادی کا پرچم اٹھائے رکھنا ھے۔ عدل و انصاف کا پرچم اٹھا ئے رکھنا ھے۔ انسانوں کے حقوق کی جنگ لرتے رہنا ہے۔ کربلا ہمیں حوصلہ دیتی ہے، ہمیں ہمت دیتی ہے۔ کربلا ہماری ہدایت و رہنمائی کرتی ہے۔

 

انہوں نے مذید کہا کہ  پاکستان اس وقت جن حالات کا شکار ہے، بد امنی ہے، دہشتگردی ہے، تفرقہ ہے، نفرتیں ہیں، ہمارے وطن کا استقلال ختم ہو چکا ہے۔ حکو مت کمزور ہے، استعماری طاقتیں پاکستان میں بے جا مداخلت کرتی ہیں۔ ہمارے وطن کو انھوں نے کھلونا بنایا ہوا ہے ۔ ہم کربلا سے عزم وحوصلہ لیتے ہوئے ، آزادی اور حریت کا درس لیتے ہوئے اپنے وطن کو ان سازشوں سے بچا سکتے ہیں۔ اپنے وطن کو محبتوں کی جنت میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ نفرتوں کی جہنم سے نکال سکتے ہیں۔ ہم اپنے وطن میں بسنے والوں کو وحدت کی بہشت میں لا سکتے ہیں۔ اس ملک کو اسکا استقلال لو ٹا سکتے ہیں۔ کربلا میں سب کچھ ہے ہمارے لئے۔ اگر ہم کربلا سے سبق لیں گے تو اس ملک کو باوقار ملک بنا سکتے ہیں۔ اہل وطن عظیم قوم بن جائیں گے۔ کربلا وحدت کی لڑی میں پروتی ہے۔ کربلا آزادی کے متوالوں کا قبلہ ہے۔ کربلا عدل کی جدوجہد کرنے والوں کا مرکز ومحور ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ان ایام میں اس عظیم درسگاہ سے سبق سیکھیں۔ خودسازی کریں، اپنے آپ کو سنواریں۔ اپنے عقائد کو کربلا سے لیں،اپنی سیرت و کردار کو کربلا کے آئینے میں تشکیل دیں۔ تا کہ ہم دنیا و آخرت کی سعادت کو پا سکیں اور ہم عزت سے جئیں اور عزت سے مریں۔ کربلا میں مولا حسینؑ نے بتلایا ہے کہ عزت کی موت ذلت کی زندگی سے بہتر ہے۔ ظالموں کے آ گے جھکنا نہیں بلکہ خون کے آخری قطرے تک قیام کرنا ہے۔ کربلا حوصلوں کا رزق بانٹتی ہے۔ کربلا شجاعت کی خیرات دیتی ھے۔ اور ہم کربلا کے محتاج ہیں، ہمیں کربلا کی ضرورت ہے۔ کربلا کی جنگ جو ظلم کے خلاف تھی 61ہجری سے لیکر پوری زندگی کیلئے ہے اور پوری کائنات کی ہر زمین کربلا ہے۔ سارے زمانے کربلا کے محاصرے میں ہیں۔ کربلا سے کوئی آگے نہیں نکل سکتا۔ کربلا پیشوا ہے، کربلا امامت کرتی ہے۔ ہم نے مولا حسینؑ کی پیروی کرنی ہے اور دنیا وآ خرت کی سعادت کو پانا ہے۔ امید ہے کہ ہم کربلا سے سیکھیں گے اور پاکستان میں رہتے ہوئے دنیا کے تمام مظلوموں کیساتھ اظہار یکجہتی کریں گے اور انکی مدد کریں گے۔ پاکستان کی سرزمیں پر ظلم کے نظام کی بساط کو لپیٹ کر عدل کے پرچم کو بلند کرتے ہوئے عدل کو نا فذ کریں گے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ وقت کے طاغوت کے آگے نہ جھکنے کا نام حسینیت ہے، آج طاغوتی اور استعماری طاقتیں طالبان اور داعش جیسی تنظیموں کو سپورٹ کرکے پہلے انہیں کھڑا کرتی ہیں، بعد میں انہیں ختم کرنے کا ڈرامہ رچایا جاتا ہے۔ داعش جیسے گروہوں کے قیام کا مقصد فقط اسلام کے چہرے مسخ کرنا ہے۔ پاکستان میں داعش کی سرگرمیوں پر حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ کیساتھ ساتھ ان اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم  پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نےمرکزی وحدت سیکریٹریٹ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت ملک کے کئی حصوں میں باقاعدہ داعش کی وال چاکنگ شروع ہوگئی ہے لیکن حکومت اس پر کوئی ایکشن نہیں لے رہی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا اب طالبان کے بعد ایک نئی دہشتگرد تنظیم کو پنپنے کا موقع دیا جائیگا۔؟ ابھی ہماری فورسز شمالی وزیرستان سے واپس نہیں آئیں کہ اب داعش کو اس ملک میں پنپنے کا موقع دیا جا رہا ہے اور حکمران خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

 

علامہ ناصرعباس جعفری نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ملک میں امن قائم کرے، افسوس کہ ہزاروں زائرین بلوچستان کے راستے سے ایران نہ جاسکے، کیونکہ انہیں سکیورٹی خداشات کے پیش نظر نہیں جانے دیا گیا۔ کوئٹہ میں تکفیری دہشت گردوں نے 6 سالہ سحر بتول کا گلہ کاٹ کر اسے شہید کر دیا لیکن اس دل دہلا دینے والے واقعہ پر نہ تو حکمران بولے نہ ہی حقوق انسانی کا راگ آلاپنے والی این جی اوز اور تنظموں نے آواز بلند کی۔ اسی طرح کراچی اسلامک ریسرچ سنٹر پر انہی بزدل دہشت گردوں نے مجلس عزا پر دستی بم سے حملہ آور ہو کر 9 ماہ کی معصوم بتول کو شہید کر دیا، ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمارے ہزاروں شہداء کے قاتل دندناتے پھر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف حکمران اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ہمیں ہی ہراسان کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔

 

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ عشرہ محرم کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں امام حسین علیہ السلام کی یاد منانے والوں کیلئے مسائل پیدا کئے جا رہے ہیں، تکفیری گروہ کے ایماء پر پولیس بےگناہ افراد کو گرفتار کر رہی ہے، بالخصوص راولپنڈی میں امامیہ اسٹوڈٹنس آرگنائزیشن پاکستان کے طلبہ کی بلاجواز گرفتاریاں ثابت کرتی ہیں کہ پنجاب حکومت مکتب تشیع کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ہم راولپنڈی میں ہونے والی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ بیگناہ افراد کو فی الفور رہا کیا جائے، ورنہ ہم ملک بھر میں نویں اور عاشور کے جلوسوں میں احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے اور اس کی تمام تر ذمہ داری پنجاب حکومت اور مقامی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

 

ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ عزاداری سیدالشہداء پر کسی قسم کی کوئی قدغن برداشت نہیں کی جائیگی، وہ عناصر جو سمجھتے ہیں کہ دہشتگردی کرکے اس مشن کو روک لیں گے یہ ان کی بھول ہے، ہم اپنی لاشیں تو اٹھا سکتے ہیں لیکن نواسہ رسول کی عزاداری پر کوئی کمپرو مائز نہیں کرسکتے، لٰہذا دل و دماغ سے ایسی باتوں کو نکال دینا چاہیے، عزاداری رکی تھی نہ آج رکے گی۔ لٰہذا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں نویں اور دسویں محرم کے ملک بھر کے تمام جلوسوں کو فول پروف سکیورٹی دی جائے، عزادری اور عزادار کی جان و مال کا تحفظ حکومت وقت کی آئینی ، قانونی اور جمہوری ذمہ داری ہے،کسی بھی دہشگردی کی ذمہ دار انتظامیہ اور حکومت پر عائد ہوگی۔ تکفیری گروہوں کو لگام دینا حکومت وقت کا کام ہے۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام راولپنڈی میں کارکنوں کی بلاجواز گرفتاریوں اور عزاداری میں حکومتی رکاوٹوں کے خلاف ملک بھر سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع شیخوپورہ،گجرانوالہ،چینوٹ، فیصل آباد،راولپنڈی ،ننکانہ صاحب،بہاولپور،بہاولنگر،سیالکوٹ،اٹک،گجرات، جہلم،ملتان،جھنگ، میانوالی،راجن پور،حافظ آباد،خانیوال کے علاوہ دوسرے شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے لاہور میں شباب چوک سمن آباد پر احتجاجی مظاہرے کو اقبال ٹاوُن کی انتظامیہ نے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جس پر کارکنان نے وحدت روڈ کو بلاک کر کے مظاہر ہ کیا ۔

 

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ناصر حسین حسینی نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی ملت جعفریہ کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا جواب ہم انتخابات میں ووٹ کی طاقت سے دینگے حکمران سن لیں جب اس قوم کو دیواروں میں چن لیا جاتا تھا تب بھی ذکر امام مظلوم کو کوئی روک نہیں سکا یہ ان کی بھول ہے کہ وہ عزاداری کو محدود کرینگے ہم عزاداری سید شہداء پر کسی بھی قدغن کو برداشت نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ نے ہمیشہ استحکام وطن اور وطن عزیز کی سرحدوں کادفاع کیاہے تاریخ گواہ ہے کہ اس مکتب کے ماننے والوں پر دہشت گردی ،انتہا پسندی حرام ہے آج اسلام دشمن پاکستان دشمن دہشت گردوں کی خوشنودی کے لئے محب وطن قوتوں کو دیوار سے لگانے کی سازش کی جا رہی ہے اور یہ استعماری قوتوں کا مرتب کردہ سکرپٹ ہے جسے ہم کامیاب نہیں ہونے دینگے ۔

 

مظاہرے سے امامیہ سٹوڈنٹس آگنائزیشن پاکستان کے رہنما شرجیل حسین نے بھی خطاب کیا انہوں نے کہا ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف ہے آج پاکستان میں مخصوص سوچ رکھنے والے حکمران اپنے بیرونی آقاوُں کی شہ پر ملت تشیع کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں راوالپنڈی میں ہمارے بے گناہ کارکنوں کو گرفتار کر کے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ہمارا یہ علامتی احتجاج ان ظالم حکمرانوں کے لئے وارننگ ہے اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہم دس محرم عاشور کو ملک بھر کے جلوس ہائے عزا میں اس ظلم و بربریت کیخلاف منظم احتجاج کریں گے مظاہرے میں مجلس وحدت مسلمین کے دیگر رہنما سید حسین زیدی،شیخ عمران علی،نقی مہدی،رانا ماجد علی، رائے ناصر علی سمت دیگر عہدیداران شریک ہوئے۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی و دیگر رہنماوں سید اسد عباس نقوی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیوایم پنجاب، علامہ سید حسن رضا ہمدانی، سید حسین زیدی اور شیخ عمران علی نے لاہور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہ محرم 1436ء ایک بار پھر نواسہء رسول حضرت امام حسین علیہ السلام ان کے اصحاب و انصار کے الم و غم اور شجاعت و حریت سے بھرپور داستان لے کر گزر رہا ہے، دنیا بھر میں بالعموم اور پاکستان میں خصوصی طور پر امت مسلمہ اس ماہ، جو آغاز سال نو بھی ہے، کا آغاز الم و غم اور دکھ بھرے انداز میں کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی بنیادی ترین وجہ اپنے پیارے نبی آخرالزمان محمد مصطفیٰ ۖ  کے لاڈلے نواسے حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے اصحاب و انصار و یاوران کی عظیم قربانی جو 10 محرم اکسٹھ ہجری کو میدان کربلا میں دی گئی، کی یاد کو زندہ کرنا ہے۔ میدان کربلا میں نواسہ رسول اور ان کے باوفا اصحاب نے جو قربانیاں پیش کیں وہ ہمارے لئے اسوہ حسنہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ کربلا کے شہداء کی داستان ہائے شجاعت سے ہم کو درس حریت و آزادی ملتا ہے، یہ کربلا ہی ہے جو آزادی کا پیغام دیتی ہے، کربلا کا درس ہے کہ بصیرت و آگاہی اور شعور و فکر کو بلند و بیدار رکھا جائے، ورنہ جہالت و گمراہی کے پروردہ ہر جگہ ایسی ہی کربلائیں پیدا کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی متعصبانہ کارروائیاں صوبے کے مختلف اضلاع خصوصاً راولپنڈی میں اس ماہ مقدس میں ملت جعفریہ کے خلاف جاری ہیں، دراصل یہ ہمارے خلاف سیاسی انتقام اور تکفیری دہشت گردوں کی خوشنودی حاصل کرنا ہے، راولپنڈی میں ہمارے پرامن اور محب وطن کارکنان اور امامیہ اسٹوڈنٹس آگنائزیشن کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو بلا جواز گرفتار کیا جا رہا ہے اور ان پر تشدد کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان نااہل حکمرانوں کو یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ حکومت کفر سے تو قائم رہ سکتی ہے مگر ظلم سے نہیں۔

 

سید ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ ہم عزاداری امام عالی مقام کیخلاف کسی بھی قدغن کو برداشت نہیں کریں گے، عزاداری امام مظلوم ہماری شہ رگ حیات ہے، پنجاب حکومت کی جانب سے علماء و ذاکرین کو لائسنس اور رجسڑڈ مجالس کی شرط کو ہم مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری ہمارا آئینی و قانونی حق ہے، ہم اپنے حقوق پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی بھکر اور چنیوٹ میں داخلے پر پابندی حکومتی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے، ہم کسی بھی ایسی پابندی کو قبول نہیں کریں گے، انشااللہ 23 نومبر کو بھکر میں عظیم الشان عوامی جلسہ ہوگا اور ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری اس میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامن اور محب وطن پاکستانی ہیں اور آئین پاکستان نے ہمیں اپنے حقوق کے تحفظ اور سیاسی جدوجہد کی اجازت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس آئینی حق کو کسی بھی قوت کو چھیننے کی اجازت نہیں دینگے۔

 

سید ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی متعصبانہ کارروائیوں کیخلاف کل بروز جمعہ ملک گیر احتجاجی مظاہرے بھی کئے جائیں گے، اگر اس کے بعد بھی پنجاب حکومت نے اپنی پالیسی نہ بدلی تو عاشورہ پر ملک گیر احتجاج ہوگا اور پھر حسین علیہ السلام کے جانثار اس یزیدی حکومت کو گھر بھیج کر ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت نے اپنے ہر دور میں ملت تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا ہے، 18 سال سے علامہ غلام رضا نقوی بے گناہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں، عدالت عالیہ نے انہیں رہا کرنے کا حکم بھی دیا، لیکن سولہ ایم پی او کے تحت انہیں پھر نظر بند کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانبداری اس سے بھی واضح ہوتی ہے کہ امن کمیٹیوں سے اہل تشیع کا کوٹہ ختم کرکے غیر معروف لوگوں کو نمائندگی دی گئی ہے، جو عوام میں کوئی اثر و رسوخ نہیں رکھتے، اس اقدام کا مقصد ملک میں مذہبی فسادات کو ہوا دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پیشگی بتا رہے ہیں کہ پنجاب حکومت عاشورہ پر فسادات کروانے کا منصوبہ بنا چکی ہے، جس کو ہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ملک بھر کے شیعہ سنی متحد ہیں، اگر تکفیریوں نے حکومتی ایما پر کوئی حرکت کی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

وحدت نیوز(کراچی) امام بارکاہ اسلامک ریسرچ سینٹرعائشہ منزل پر دہشتگرد ی کی مذمت کرتے ہیں ۔واقعہ میں مجلس عزاء میں شرکت کیلئے آئی ہوئی9 ماہ کی کم سن بچی بتول ولد احسن شہیدجبکہ 8خواتین زخمی ہوئی ۔واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیس اور رینجرز اگر شہر میں دہشتگردی نہیں روک سکتے تو شہر حساس علاقوں کو فوج کے حوالے کیا جائے ،محرم الحرام میں دور ان مجالس پولیس اور شہری حکومت کی کارکردگی انتہائی افسوس ناک ہے ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی نے آئی آر سی امام بارگاہ عائشہ منزل ایم ڈبلیوایم عزاداری سیل کے ذمہ داران کے ہمراہ اپنے دورے میں میڈیا سے گفتکو کرتے ہوئے کیا اُن کا کہا تھا کہ حکومتی اراکین صرف زبانی جمع چرچ سے کام چلایا جا رہا ہے۔وزیر اعلیٰ و گورنر سندھ سمیت قانون نافذ کرنے والے ادارے شہر میں دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کرنے کے جھوٹے دعوے کر رہے ہیں ،کراچی کے علاقے انچولی ،واٹر پمپ،عائشہ منزل ،لیاقت آباد میں محرم الحرام کی آمد سے قبل ہی دہشتگردی کی کاروائیاں کی جارہی ہیں لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تا حال کسی دہشتگرد کو گرفتار نہیں کیا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشتگردی روکنے میں یکسر ناکام نظر آتے ہیں۔واقعہ میں 9ماہ کی کمسن بچی بتول ولد احسن کی شہادت اور اس معصوم کے خون کی ذمہ داری ان جھوٹے اور نا اہل حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے جو اب تک سکیورٹی انتظامات کے لئے جھوٹے دعوے کر رہے ہیں۔ علامہ حسن ظفر نے حکومت سے مطالبہ کیا کے دہشتگری کے اس واقعہ میں ملوث دہشتگردوں اور ان کے سر پرستوں کو فوری گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔اگر محرم الحرام میں سکیورٹی انتظامات درست نہیں ہوئے تو شہر کے حالات کی تر سنگینی کی تمام ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔دریں اثناء  علامہ حسن ظفر نقوی نے ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے رہنما علی حسین نقوی  اور ناصر حسینی کے  ہمراہ  واقعہ میں زخمی ہونے والی خواتین کی کراچی کے مختلف نجی اسپتالوں میں عیادت کی اور عوام سے اپیل کی کے وہ ان کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کریں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکر ٹری فلاح وبہبود نثارعلی فیضی نے کہا کہ تھر حکمرانوں کے لیے ایک آئینہ ہے جس میں وہ اپنی امارت اور عوام کی غربت کے تضاد کو دیکھ سکتے ہیں سندھ میں موجود وڈیرہ ازم اور جاگیر دارانہ نظام آج بھی حکمرانوں کو عوامی مسائل سے نا بلد رکھے ہوئے ہے اور اس کا نتیجہ ہے کہ لوگ بھوکھے پیاسے مر رہے ہیں حکمرانوں کو اپنی کرسی،وزار تیں اور اقتدار سے بڑھ کر کچھ بھی عزیز نہیں پاکستان پیپلز پارٹی جسکا نعرہ ہی روٹی ،کپڑا اور مکان ہے اسی کے گڑھ سندھ میں لوگ بھوک اور غربت سے مر رہے ہیں انکا کوئی پرسان حال نہیں ہے جو اسکی کار کردگی پر سوالیہ نشان ہے اور آج کھوکھلے نعروں اور نا پختہ لیڈر شپ کی غیر سنجیدہ تقریروں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے کوئی عملی اقدامات نظر نہیں آرہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کیا ۔نثار علی فیضی نے کہا کہ ہر بار نمائشی دورے کیے جاتے ہیں اور عوام کی مفلسی کا پوری دنیا کے سامنے مذاق اڑایا جاتا ہے وزیر اعلی سٹیج پر سو کر اپنی بے فکری ولاپرواہی کا ثبوت دیتے ہیں تھر میں لاکھوں عوام ایسی ہی کسمپرسی کی زندگی گزار رہی ہے اور آئے دن بھوک وافلاس سے جانیں ضائع ہو رہی ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت سند ھ کو بلخصوص اور وفاقی حکومت کو بالعموم اس سلسلے میں نہ فقط فوری طور پر بلکہ دورس نتائج کے حامل منصوبوں کا آغاز کرنا چاہیے۔مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی اور ضلعی عہدیداران بھی عوام کی مشکلات کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنے میں کوئی کمی نہیں لا رہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree