The Latest
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نےملتان پریس کلب میں مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی، صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، صوبائی سیکریٹری عزاداری سیل صفدر حسین خان، صوبائی رہنما ساجد حسین گشکوری، ڈویژنل صدر آئی ایس او ملتان ثقلین ظفر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ ملک وقوم کی سلامتی کے لئے پاک فوج کے جوانوں سمیت شیعہ سنی بھائیوں نے بیش بہاقربانیاں دیں لیکن بعض انتہاپسند عناصر ملک کو ایک بار پھر قرقہ واریت پھیلانے کی آگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں ماہ محرم سے قبل اور ماہ محرم کے ایام میں چند منٹ پہلے جلوس نکالنے یا لیٹ ہونے کی صورت میں پنجاب میں سینکڑوں ایف آئی آرز امام بارگاہوں کے لائسنسداروں، منتظمین پر درج کردی گئیں جبکہ کے پی کے میں سات مقدمات بنائے گئے یہاں تک کہ خواتین کے خلاف بھی مقدمات درج کئے گئے صرف ملتان میں 72مقدمات بنائے گئے تاہم سندھ، بلوچستان میں کوئی مقدمہ نہیں بنا شہدائے کربلا کے چہلم (اربعین) تک پنجاب، کے پی کے میں مقدمات ختم نہ کئے گئے اہل تشیع کے خلاف اجلاس کرنے والے شرپسند عناصر کے خلاف کاروائی نہ کی گئی تو مجلس وحد ت مسلمین آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی شیعہ سنی آپس میں بھائی بھائی ہیں جو ایسے شرپسند عناصر کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان بیش بہا قربانیوں کے نتیجے میں وجود میں آیا اور اس کے قیام کے لئے شیعہ سنی سمیت اقلیتی برادری نے بھی بیش بہا قربانیاں دیں لیکن قیام پاکستان سے لیکر آج تک بالخصوص اہل تشیع کے ساتھ متعصبانہ رویہ رکھا جارہا ہے یہاں تک کہ چار دیواری میں ہونے والی مجالس عزا و ماتمداری کرنے پر بھی مقدمہ درج کیا جارہا ہے جو کہ ملک وقوم کے آئین کے مطابق مذہبی آزادی دینے کی بجائے اس کے برعکس مذہبی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش ہے عزاداری ہماری عبادت ہے اور اس پر ریت کے ذرہ کے برابر بھی سمجھوتہ نہیں ہو گا عزاداری کے لئے ہماری جانیں بھی قربان ہیں بعض شرپسند عناصر ملک کو ایک بار پھر فرقہ واریت کی آگ کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں جس کی زندہ مثال تیس اگست کو کراچی میں ہونے والے اجلاس کی ویڈیو ہے ایسے شرپسند عناصر کے خلاف حکومت فی الفور کاروائی کرے۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اتحاد بین المسلمین کا منہ بولتا ثبوت ہے جس کو محب وطن 31مذہبی جماعتوں سمیت پوری قوم تسلیم کرتی ہے لیکن تکفیری گروہ شیعہ سنی بھائیوں میں دراڑ ڈالنے کی مذموم سازش کر رہا ہے اور حکومت و ریاستی ادارے ایسے تکفیری گروہ کی حوصلہ شکنی کرنے کی بجائے حوصلہ افزائی کر رہے ہیں رہی سہی کسر سوشل میڈیا پر نام و نہاد علماء نے پوری کردی ہے جو یذید کو احترام کا درجہ دینے میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے کروڑوں مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ سراپااحتجاج ہیں اب بھی وقت ہے کہ پنجاب حکومت ایسے تکفیری گروہ کے خلاف کاروائی کرے اور اہل تشیع و اہلسنت پر مجالس عزا و اماتمی جلوس، تعزیہ کے جلد یا دیر سے چند منٹ لیٹ نکلنے کی صورت میں شہدائے کربلا کے چہلم (اربعین) تک پنجاب، کے پی کے میں مقدمات ختم نہ کئے گئے اور کراچی کی ویڈ یو سامنے آنے کے بعد شرپسند عناصر کے خلاف کاروائی نہ کی گئی تو مجلس وحدت مسلمین آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرنے پر مجبور ہو جائے گی اسی لئے ہمیں تحریک چلانے پر مجبور نہ کیاجائے۔
وحدت نیوز(کشمور)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے ایم ڈبلیوایم کے ضلعی رہنما میر فائق علی خان جکھرانی کے ہمراہ کندہ کوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند شر پسند عناصر کی جانب سے شیعہ مقدسات اور اذان کی توہین ناقابل برداشت ہے ایک کالعدم دہشت گرد گروہ کی جانب سے ملک میں فرقہ وارانہ اختلاف اور انتشار پیدا کرنے کی سازش کا ریاستی اداروں کو فوری نوٹس لینا چاہئے۔ کراچی میں کالعدم ٹولے کی کانفرنس وطن عزیز پاکستان میں امن و امان کی فضا سبوتاژ کرنے کی سازش ہے اس کانفرنس کے بانیان مجرم ہیں جن کے خلاف توہین اھل بیت اور توہین مذہب کے مقدمات قائم کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ یوم دفاع کے موقع پر پاک فوج کے شہداء اور پوری قوم کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے وطن عزیز پاکستان کی عزت و سربلندی اور استحکام کے لئے اپنے لہو کا نذرانہ پیش کیا۔ تکفیری دہشت گردوں نے عوام پر حملے کئے پاک فوج پر حملے کئے اسکول اور عوامی مراکز بھی ان کے شر سے محفوظ نہ رہے ان شرپسندوں کے خلاف پاک فوج نے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن رد الفساد کیا جس کے باعث آج وطن عزیز پاکستان میں امن و امان کی فضا قائم ہے تکفیری ٹولے کو امن و اتحاد برداشت نہیں ہورہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں بدنام زمانہ دھشتگرد تنظیم داعش کی حالیہ وال چاکنگ اور ایکٹوٹیز کا بھی نوٹس لیا جائے داعش کے سپوٹر لال مسجد کے بھگوڑے مفتی عبد العزیز اور مفتی طارق مسعود کی جانب سے نواسہ رسول حضرت امام حسین عالی مقام علیہ السلام کے قائل یزید پلید کی حمایت میں بیان پر فی الفور توہین اھل بیت کی ایف آئی آر درج کی جائے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے وفد کے ہمراہ بہاولنگر کا دورہ کیا، شہدائے بہاولنگر کے خانوادوں اور زخمیوں کی دل جوئی کیلئے امدادی رقوم تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ شہدائے بہاولنگر کی یاد میں چہلم منعقد کرنے کا بھی اعلان کیا. بہاولنگر کے شیعہ عمائدین و اکابرین نے اس کڑے وقت میں علاقے کے مومنین کی دلجوئی کرنے پر مجلس وحدت مسلمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس سانحے میں زخمی ہونے والے مومنین کی مالی معاونت میں تعاون کرنے والے تمام مومنین بالخصوص ہیوسٹن ٹیکساس کے مومنین کی توفیقات خیر میں خدا اضافہ فرمائے۔
علامہ عبدالخالق اسدی نے بہاولنگر کے غیور مومنین سے گزارش کی ہے کہ چہلمِ شہدائے بہاولنگر 3 اکتوبر بروز اتوار کو جامعہ زہرا میں منعقد کیا جائے گا. مومنین نے خوف کی اس فضا کو جذبہ ایمانی سے ختم کرنے کے عزم کے ساتھ چہلم میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔
مومنین نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو انکے قبیح عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گےاور اس چہلم میں بھرپور شرکت کر کے یہ پیغام دیں گے کہ تمہارے بم دھماکے اور سازشیں ہمیں عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام منانے سے کبھی نہیں روک سکتے. وفد میں علامہ عبدالخالق اسدی کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین صوبائی کابینہ کے اراکین علامہ غلام عباس جعفری، برادر سید انوار الحق زیدی اور برادر سید سجاد نقوی شامل تھے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یوم دفاع کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وطن عزیز کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے اس قوم کے حقیقی ہیرو ہیں. 1965کی جنگ میں شہدائے وطن نے ملک دشمنوں کے خلاف جس عزم و استقامت کا مظاہرہ کیا اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ملک دشمنوں کے خلاف آج بھی اسی جرات اور حوصلے کی ضرورت ہے۔یہود و ہنود کے ایجنٹ آج پھر وطن عزیز کے خلاف شاطرانہ چالوں میں مصروف ہیں۔
علامہ راجہ ناصرعباس نے کہا کہ وہ لڑائی جو پہلے میدان جنگ میں متحارب ملکوں کے مابین لڑی جاتی تھی آج اسے استعماری پے رول پر موجود ایجنٹوں کے ذریعے غیر محسوس طریقے سے لڑا جا رہا ہے۔ملک میں موجود تکفیری عناصر یہود و ہنود کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہو کر وطن عزیز کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔شدت پسند نظریات کے حامل ملک دشمن قوتوں کے آلہ کار ایسے ذہن ساز ہیں جو دہشت گردی کا نصاب پڑھا کر ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف جنگجو تیار کرتے ہیں۔اگر انہیں قابو نہ کیا گیا تو ملک پر ایک نئی آفت مسلط ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا مذہبی منافرت کا درس دینے والے ایک بدتر دشمن سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ریاستی اداروں کو ملکی سالمیت اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑنے والی قوم کو مزید کسی آزمائش میں نہ ڈالا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یوم دفاع کے موقع پر شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی،صوبائی اور ضلعی دفاتر میں دعائیہ تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا۔
وحدت نیوز(لاہور)چھ ستمبر یوم دفاع پاکستان کے موقع پر مرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین و رکن پنجاب اسمبلی محترمہ سیدہ زہرا نقوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ چھ ستمبر کا دن ہماری تاریخ کا ایک سنہرا باب ہے۔ اس دن دشمن نے پاکستانی قوم اور اس کی مسلح افواج کی طاقت و بہادری اور یقینِ کامل کو آزمانے کی غلطی کی تاریخ گواہ ہے کہ ہماری افواج نے جذبہ شہادت سے لبریز ہوتے ہوئے قوم کی دعاؤں اور بے مثال حمایت سے اپنے سے کئی گنا زیادہ مسلح اور طاقتور دشمن کو ایسی منہ توڑ شکست اور ذلت سے دوچار کیا کہ اسکا احساس برتری اور غرور خاک میں مل کر رہ گیا ۔
ان کا کہنا تھا یوم دفاع کے موقع پر ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں وطن عزیز کے عظیم شہیدوں کو کہ جنہوں نے اپنے پاک لہو سے اس مٹی کی بنیادوں کو سینچا اور اسے ناقابل تسخیر بنایا ۔انہوں نے کہا 1965 کی جنگ میں قوم اور مسلح افواج نے ثابت کیا کہ حجم اہمیت نہیں رکھتا۔ جذبہ، ولولہ اور جرأت و بہادری ہوتی ہے جو سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اللہ تعالی کی ذات پر غیر متزلزل ایمان اور اپنے اسلاف کی تابندہ روایات سے اپنے جذبوں کو تقویت دے کرہمیں یہ عز م کرنا ہے کہ ہم پاکستان کوایک خوشحال اوراسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لئے انتھک محنت کریں گے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری حفظ اللہ نے حوزہ علمیہ نجف اشرف کےستون ، بزرگ مرجع تقلید اور حکیم خاندان کی علمی میراث کے وارث آیت اللہ العظمیٰ سید محمد سعید الحکیم (قدس سرہ)کے سانحہ ارتحال پر افسوس و تعزیت کا اظہار کیا ہے ۔
مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ خصوصامکتب اہل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کو مرجع دینی آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد سعید الحکیم (قدس سرہ ) کی افسوس ناک رحلت کی خبر سے صدمہ ہوا ۔آپ کی شخصیت بے پناہ صفات کا مجموعہ تھی۔آپ نے اپنی ساری زندگی علوم محمد و آل محمد علیھم السلام کی تبلیغ و ترویج اورحوزہ علمیہ میں علما ء و طلباء کی تعلیم و تربیت میں صرف کی۔آپ کا بے مثال زہد وتقوی اور وجود ہم سب کے لیے باعث برکت تھا۔ان کا انتقال ملت اسلامیہ کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے،ایسی عظیم القدر شخصیات مدتوں میں پیدا ہوتی ہیں۔
علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ آیت اللہ العظمیٰ سید محمد سعید الحکیمؒ کی علمی و دینی کاوشوں کو صدیوں تک یاد رکھا جائے گا۔میں دکھ کی اس گھڑی میں ملت تشیع پاکستان اور مجلس وحدت مسلمین کے تمام اراکین کی جانب سے حوزہ علمیہ نجف اشرف کے مراجع عظام و تمام علماء کی خدمت میں اور بالخصوص مرحوم کے اہل خانہ و پسماندگان کی خدمت میں تعزیت و تسلیت عرض کرتا ہوں۔دکھ کی اس گھڑی میں پوری قوم سوگواران کے ساتھ کھڑی ہے۔سید بزرگوار کی بلندی درجات اور سوگواران کے صبر کے لیے دعاگو ہوں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ مذہب کے لبادے میں چھپے ہوئے یہود و نصارٰی کے ایجنٹ کربلائی پیروکاروں کا سامنا کرنے کی جرات نہیں رکھتے۔شیعیت کے خلاف ان کا بے بنیاد پروپیگنڈا ان کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے۔عالمی استعماری طاقتوں کے نمک خوار اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لیے ایک اسلامی ملک کو مسلکی ریاست میں بدلنے کے جو خواب دیکھ رہے ہیں ان کی تعبیر انتہائی بھیانک ہو گی۔انہوں نے کہا کہ یہ شکست خوردہ لشکر ایک چلا ہوا بے اثر کارتوس ہے۔شیعہ سنی وحدت نے ان کی تمام سازشوں کو ناکام کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں حکومت کا طرز عمل متعصبانہ ہے۔محرم کے دوران ملت تشیع پر "ہاتھ پکا" رکھنے کی ہدایات مرکز سے جاری کی جاتی ہیں۔حکومت اور ادارے یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ یہ قوم عاشورائی و کربلائی قوم ہے یہ ڈرنے والی نہیں۔ہم چودہ سو سالوں میں کسی فرعون کسی ڈکٹیٹر سے کبھی خوفزدہ نہیں ہوئے۔ہم کربلا کے پیروکار ہیں اور میدان میں ڈٹ کر کھڑا ہونا جانتے ہیں۔اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے ہمارے عزم و استقامت سے ہار جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عزاداری ہماری عبادت ہے اگر ہماری لاشوں کے ٹکرے ٹکرے بھی کر دیے جائیں تو بھی عزاداری پر کسی قسم کی قدغن قبول نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا جو قوم تکفیریت و دہشت گردوں کا سامنا کرنے کی جرات رکھتی ہے وہ حکومت کا بھی تعاقب کر سکتی ہے۔اگر حکومت انتقامی کارروائیوں سے باز نہ آئی تو گلگت بلتستان سے لے کر ملک کے آخری کونے تک ملت تشیع کا ہر فرد گھروں سے نکل کر حکومت کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مذہبی منافرت پھیلانے والوں کو کھلی چھٹی اور پرامن ملت تشیع کے ساتھ زیرو ٹالرنس کی پالیسی دینے والوں عزاداری ہماری عبادت ہے۔ہماری عزاداری ان فتنوں کے خلاف آواز حق ہے۔اگر عزاداری نہ ہوتی تو آج گلی گلی میں یزید پھر رہے ہوتے۔ اربعین کے موقع پر پوری قوم مولا حسین علیہ السلام کے ساتھ عہد وفا کرکے نکلے گی اور عزاداری کے دشمنوں کے حیلے اور مکرو فریب اپنی موت آپ مر جائیں گے۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی اور مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی آج ملتان پہنچیں گے، ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے صوبائی ترجمان کے مطابق دونوں رہنما ملتان میں مصروف دن گزاریں گے، مسجد ولی العصر میں منعقدہ تربیتی نشست خطاب کریں۔ ملکی موجودہ صورتحال پر پریس کلب ملتان میں پریس کانفرنس کریں گے۔آئی ایس او پاکستان ملتان کی مجلس عمومی کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور دیگر تنظیمی شخصیات سے ملاقات بھی کریں گے۔
شیعیت نیوز: یہ بات ایک حقیقت بن چکی ہے کہ دور جدید میں سوشل میڈیا کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔بلکہ اب سوشل میڈیابعض مقامات پر کسی بھی خبر سے متعلق پہلا ذریعہ تصور کیا جانے لگا ہے۔یہاں تک کہ مین اسٹریم میڈیا اور نیوز چینلز بھی سوشل میڈیا کو بطور پرایمری سورس استعمال کرر ہے ہیں۔ زمانہ کی تبدیلیوں اور گلوبل ولیج کے تصور کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا نے معاشروں پر اپنے مثبت اور منفی دونوں طرح کے اثرات مرتب کئے ہیں۔ اس بات میں کسی قسم کے شک کی گنجائش ہی نہیں ہے کہ عالمی استعمار کی ایک کوشش یہ بھی رہی ہے کہ سوشل میڈیا سے متعلق سافٹ وئیرز اور نت نئی ایپلیکیشنز کی ایجاد کے پس پردہ مقاصد میں دنیا کی قوموں اور اذہان کو کنٹرول کرناہے۔حقیقت یہی ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ عالمی استعماری نظام اور قوتیں یہ چاہتی ہیں کہ دنیا کی دیگر قومیں ان کے سامنے محکوم رہیں۔عالمی استعمار کا سب سے بڑا ہدف یہی ہے کہ وہ سوشل میڈیا کو بطور آلہ یا ہتھیار استعمال کر کے یہ جاننا چاہتا ہے کہ دنیا کی دیگر اقوام کے سوچنے کا طرز کیا ہے؟ یا یہ کہ اقوام کا طرز تفکر کیا ہے اور اسے استعماری قوتیں اپنے مفادات کے لئے کس طرح تبدیل کر سکتی ہیں۔اس مقالہ میں نہ تو سوشل میڈیا کے فوائد کی لسٹ بیان کی جا سکتی ہے اور نہ ہی سوشل میڈیا کے استعمال کے نقصانات کی فہرست بیان کرنا مقصود ہے۔
موجودہ حالات کے تناظر میں کہ جب پاکستان ایک ایسے حساس دور سے گزر رہا ہے کہ جب اندرونی اور بیرونی دشمن ہر ممکنہ کوشش کر رہے ہیں کہ کوئی موقع بھی ہاتھ سے خالی نہ جانے دیا جائے۔ ایک طرف عالمی استعمار بالخصوص امریکی نظام حکومت ہے کہ جس کا مقصد ہمیشہ سے پاکستان جیسے ممالک کو کمزور کرنا ہی رہا ہے تا کہ اس بہانے سے ہی پاکستان اور ایسے دیگر ممالک پر براہ راست فوجی تسلط یا بالواسطہ تسلط حاصل رہے۔لہذا امریکہ پاکستان کا ایک ایسادشمن ہے کہ جس نے دوست کا لباس پہن رکھا ہے۔امریکہ کے ساتھ ساتھ اس کی ناجائز اولاد اسرائیل ہے کہ جس کا نظریاتی دشمن ہی پاکستان ہے۔ اب امریکہ اور اسرائیل کے مشترکہ اہداف کا جائزہ لیا جائے تو دونوں کے لئے ہی پاکستان مہم ہے۔ دونوں ہی چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ان کا اثر ونفوذ بڑھ جائے۔ ویسے تو امریکہ اور اسرائیل کے پاکستان کے خلاف کئی ایک مذموم عزائم ہیں لیکن ایک سب سے بڑا ناپاک منصوبہ جس کے لئے ہمیشہ دونوں ہی سرگرم عمل رہتے ہیں وہ مسلم دنیا میں پاکستان کی طاقتور اور باصلاحیت افواج کو کمزور کرنا ہے۔ ماضی میں لکھے گئے کئی ایک مقالہ جات میں اس کی تفصیلات بھی بیان کی جا چکی ہیں۔ امریکہ سمیت اسرائیل اور دیگر دشمن طاقتیں یہ بات اچھی طرح سے جانتی ہیں کہ کسی بھی مسلم دنیا کے مضبوط ملک کو اگر کمزور کرنا ہے یا اس کے خلاف سازش کرنا ہے تو پہلے اس کے سب سے مضبوط اور آہنی ستون یعنی فوج پرحملہ کیا جائے۔ موجودہ دور میں حملہ سے مراد کوئی فوجی اور عسکری حملہ نہیں ہے بلکہ ایسا حملہ ہے کہ جس کے ذریعہ لوگوں کے اذہان کو تبدیل کیا جائے۔لوگوں کے دلوں میں اپنے ہی وطن کی افواج اور رکھوالوں کے خلاف زہر گھول دیا جائے تا کہ جب دشمن کاری ضرب لگانے کے لئے تیاری کرے تو اس ضرب کو روکنے والی فرنٹ لائن قوت ہی ناکارہ ہو چکی ہو۔ یہی کام امریکہ اور اسرائیل سمیت ان کی حواریوں نے مسلم دنیا کے دیگر ممالک بالخصوص شام، عراق، لیبیا اور مصر سمیت دیگر ممالک میں انجام دیا اوربعد ازاں اپنے من پسند عزائم کی تکمیل کو پروان چڑھایا۔
حالیہ دور میں دشمن اپنے اسی منصوبہ کی تکمیل کے لئے سب سے زیادہ جس ہتھیار کا استعمال کر رہاہے وہ سوشل میڈیا کا استعمال ہے۔سوشل میڈیا پر نوجوانوں ک اذہان کو خراب کرنے اور انہیں اپنے ہی ملک و قوم اور افواج کے مقابلہ پر لا کھڑا کرنے کے لئے جو ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے وہ سوشل میڈیا ہی ہے۔اسی سوشل میڈیا پر بھارت، یورپی ممالک اور کچھ عرب ممالک سے پاکستان کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ یہ منفی پراپیگنڈا ایسے اوقات میں شدت اختیار کر لیتا ہے جب ملک ک ی اندرونی سیکورٹی سے متعلق حالات تبدییل ہو رہے ہوتے ہیں۔یا اس طرح کہہ لیجئے کہ جب سیکورٹی فورسز غیر ملکی ایماء پر کام کرنے والی دہشت گرد تنظیموں اور گروہوں کے خلاف کاری ضرب لگانا شروع کرتے ہیں تو ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت سوشل میڈیا پر طوفان بد تمیزی کا آغاز کر دیا جاتا ہے۔ تحقیقات سے یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ مذہبی منافرت پھیلانے، لسانی اختالافات کو ہوادینے سمیت افواج پاکستان کے خلاف منفی اور غلیظ زبان کا استعمال کرنے میں یورپی ممالک سمیت بھارت، دبئی اور کچھ عرب ممالک سے نیٹ ورکنگ کے تانے بانے ملتے ہیں۔
بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ پاکستان کی ماضی کی حکومت ہو یا موجودہ حکومت ہو ابھی تک ملک کے اندر سوشل میڈیا کے بے دریغ استعمال کو کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہیں۔اس کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ جب بھی سوشل میڈیا کے بارے میں کنٹرول کرنے کی بات کی جاتی ہے تو سوشل میڈیا کے موجد مغربی ممالک سب سے پہلے پاکستان میں آزادی اظہار رائے پر حملہ جیسے نعروں کا واویلا شروع کرتے ہیں۔حالانکہ خود ان مغربی ممالک کی حالت دیکھی جائے تو وہاں سی این این جیسے خود کے نیوز چینل کو بھی بند کر دیا جاتا ہے لیکن کوئی بھی آزادی اظہار پر قد غن کا نعرہ بلند کرتا ہوا نظر نہیں آتا ہے۔
دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر جن ممالک سے پاکستان میں آگ بھڑکانے کی سرگرمیاں نظر آتی ہیں خود ان ممالک کی حکومتوں نے اپنے ملک کی اندرونی سیکورٹی صورتحال کو بہتر رکھنے کے لئے کئی ایک رکاوٹی نظام متعارف کروا رکھے ہیں۔ خود بھارت کی بات کریں تو بھارت میں کسی بھی سوشل میڈیا کے سافٹ وئیر اور ایپلیکیشن کے ادارے کو اس وقت تک بھارت میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہے کہ جب تک اس کمپنی کا آفس بھارت کے اندر سے کام نہ کرے اور اس کمپنی کا ایک نمائندہ بھارت میں موجود نہ ہو۔ اسی طرح عرب امارات اور سعودی عرب سمیت دیگر چند عرب ممالک میں سوشل میڈیا کے نیٹ ورک پر پابندیاں عائد ہیں۔باہر سے جانے والے مسافر یا عارضی طور پر رہائش رکھنے والے باقاعدگی سے کسی بھی طرح کا سافٹ وئیر آزادانہ استعمال نہیں کر سکتے۔
ان تمام باتوں کا مقصد ہر گز یہ نہیں ہے کہ معاشرہ کو جدید طرز فکر س ے دور کر دیا جائے یا سوشل میڈیا کا استعمال نہ کیا جائے۔البتہ ان باتوں کو بیان کرنے کے اہم مقاصد میں سب سے پہلا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے نوجوان او ر ذی شعور طبقہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے استعمال کو عاقلانہ انداز میں استعمال کرے اور نیچے دوسروں لوگوں تک اس کی ترغیب دے۔ اسی طرح ان باتوں کو بیان کرنے کا دوسرا اور سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ حکومت پاکستان کو چاہئیے کہ سوشل میڈیا کو مادر پدر آزاد رکھنے کی بجائے اپنے قومی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر ضروری پابندیاں یا کچھ روک تھام کی ضرورت ہو تو ایسے اقدامات سے ہر گز گریز نہ کیا جائے۔
دور جدید کے سیاسی نظام کا یہ تقاضہ ہے کہ ہر ملک اور ریاست اپنے قومی اور مشترکہ مفاد کے لئے ایسی پالیسیوں کو ترتیب دیتے ہیں کہ جو ریاست کے مفاد اور عوامی مفاد میں ہو۔ اس کام کے لئے اگر وقتی طور پر قانون سازی کی ضرورت بھی ہو تو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں قانون سازی کی جائے۔ان اقدامات سے جہاں معاشرے میں بڑھتے ہوئے بگاڑ کو روکنے میں مدد حاصل ہو گی وہاں ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہت بڑی مدد بھی ہو گی کہ جو فرنٹ لائن پر نہ صرف عسکری جہاد میں مصروف عمل ہیں بلکہ سرحدوں کے اندر بھی دشمن کی گھناؤنی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے دن رات چوکس رہتے ہوئے خدمات انجام دیتے ہیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ معاشرے کی اصلاح اور عوام الناس کو با شعور کرنا ہر ذی شعور پاکستانی شہری کی قومی ذمہ داری ہے اور ہم سب کو مل کر اس قومی ذمہ داری کو انجام دینا ہو گا اور وطن عزیز کے لئے ایک روشن مستقبل کی بنیاد ڈالنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
وحدت نیوز(اسلام آباد) چیئرمین رویت ہلال کمیٹی پاکستان مولانا عبدالخبیر آزاد کا مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ٹیلی فونک رابطہ، مولانا عبدالخبیر آزاد نےکہا کہ گزشتہ دنوں کراچی میں ہونے والے فرقہ وارانہ اور شرانگیز کانفرنس سے میرا کوئی تعلق نہیں نہ میں نے اس میں شرکت کی۔ہم نے ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کے پرچم کو بلند رکھا۔ ملک میں مذہبی ہم آہنگی اور شدت پسند تکفیری گروہوں سے ہمیشہ بیزاری کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا میں میری اس فتنہ انگیز پروگرام میں شرکت کے حوالے سے جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں جس کی میں پرزور مذمت کرتا ہوں۔پاکستان اس وقت کسی بھی فرقہ وارانہ شر انگیزی کا متحمل نہیں ہے۔امت مسلمہ کو مل کر ایسے شرپسندانہ عزائم کے خلاف باہمی اتحاد و یکجہتی سے دشمن کے ناپاک ارادوں کا ناکام بنانا ہوگا۔