The Latest
وحدت نیوز(آرٹیکل)ایران اور اسرائیل اندر سے ملے ہوئے ہیں!
• ایران اور امریکہ اندر سے ملے ہوئے ہیں!
• ایران کبھی اسرائیل پر حملہ نہیں کرے گا!
• ایران اور بعض “عرب ممالک” کا اختلاف شیعہ سنی لڑائی کا شاخسانہ ہے!
• ایران و عراق کی جنگ شیعہ سنی جنگ تھی!
ایران نے بشار الاسد سے دوستی اس لیے کی کہ وہ علوی شیعہ ہے!
ایران اپنی پراکسیز کے ذریعے خطے میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے!
ایران فلسطینیوں کی مدد اس لیے کر رہا ہے کہ وہ انہیں شیعہ بنانا چاہتا ہے!
یہ وہ چند بے بنیاد اور من گھڑت پروپیگنڈے ہیں جو امریکہ کے غلام عناصر کی جانب سے 1979ء میں شاہِ ایران کی حکومت کے سقوط اور امام خمینیؒ کی قیادت میں برپا ہونے والے اسلامی انقلاب کے بعد سے مسلسل پھیلائے جا رہے ہیں۔ ان پروپیگنڈوں کی اصل وجہ انقلابِ اسلامی کے چند بنیادی نعرے اور پالیسیاں تھیں، جیسے:
مرگ بر آمریکا (مردہ باد امریکہ)
مرگ بر اسرائیل (مردہ باد اسرائیل)
فلسطین پیروز است، اسرائیل نابود است (فلسطین کامیاب ہوگا، اسرائیل نابود ہوگا)
امام خمینیؒ کے فرامین:
اسرائیل باید از صفحۂ روزگار محو شود (اسرائیل کو صفحۂ ہستی سے مٹا دینا چاہیے)
آمریکا شیطان بزرگ است (امریکہ سب سے بڑا شیطان ہے)
مسلمانوں کی تمام تر مشکلات کا ذمہ دار امریکہ ہے۔
انقلاب اسلامی کا ایک اور اہم اصول تھا:
“لا شرقیہ، لا غربیہ، جمہوریہ اسلامیہ”
(نہ مشرق کی غلامی، نہ مغرب کی تابع داری، صرف ایک آزاد و خودمختار اسلامی جمہوری نظام)
ایران کی اصل جنگ ابتدا سے ہی امریکی سامراجیت اور اسرائیل کی جعلی حکومت کے خلاف تھی۔ چنانچہ جو بھی مسلم ممالک امریکہ و اسرائیل کے اتحادی تھے، ان سے اختلافات ناگزیر تھے۔ انہی اختلافات کو ایران دشمن قوتوں نے “شیعہ سنی” لڑائی کا رنگ دیا، جبکہ حقیقت یہ تھی کہ ایران فلسطین کے لیے مسلسل قربانیاں دے رہا تھا اور عالمی دباؤ و اقتصادی محاصروں کا سامنا کر رہا تھا۔
? ایران و عراق جنگ کا پس منظر
1979ء میں اسلامی انقلاب کے فوراً بعد، عراق کے صدام حسین نے امریکی ایما پر ایران پر حملہ کر دیا۔ صدام کو امریکہ، یورپ، اور بیشتر عرب حکومتوں کی حمایت حاصل تھی۔ لیکن نوزائیدہ انقلابی ایران نے نہ صرف دفاع کیا بلکہ صدام اور اس کے حامیوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔
تو سوال یہ ہے:
کیا ایران کی یہ مزاحمت شیعہ سنی مسئلہ تھی؟ یا یہ سامراجی حملہ تھا جسے ایران پر زبردستی مسلط کیا گیا تھا؟
? شام، بشار الاسد اور ایران
ایران کا بشار الاسد اور اس کے والد حافظ الاسد سے اتحاد اس بنیاد پر تھا کہ وہ امریکہ و اسرائیل کے خلاف مزاحم تھے اور فلسطینی و لبنانی مزاحمتی تحریکوں کو پناہ اور رسد فراہم کرتے تھے۔ بشار کی حکومت کو جب امریکہ، اسرائیل، اور ترکی کی مدد سے گرایا گیا تو:
فلسطینی مزاحمت کی سپورٹ کی راہداریاں بند ہو گئیں
اسرائیل کو شام میں آزادانہ مداخلت کا موقع مل گیا
شام کی عسکری تنصیبات کو اسرائیل نے تباہ کر دیا
تو سوال یہ بنتا ہے:
کیا ایران نے بشار سے اتحاد کرکے امت مسلمہ سے خیانت کی یا فلسطین سے وفاداری نبھائی؟
? ایران اور فلسطین
فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی “مزاحمت” کے اصول پر ایران کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔
سوال یہ ہے:
کیا ایران نے 46 سال میں حماس یا دیگر فلسطینیوں کو شیعہ بنا لیا؟
کیا ایران نے حماس کو مدد دینے کے بدلے میں شیعہ ہونے کی شرط رکھی؟
جائیں اور خود فلسطینیوں سے، حماس کے قائدین سے پوچھیں کہ کیا ایران نے کبھی ان پر مسلکی دباؤ ڈالا؟ افسوس! یہ پروپیگنڈا صرف اس لیے کیا گیا تاکہ ایران کو فلسطینیوں کی حمایت سے روکا جا سکے اور اسرائیل کو “قانونی” ریاست کے طور پر تسلیم کرایا جا سکے اور ہمیشہ کے لیے مزاحمت کا خاتمہ کردیا جائے۔
یمن، حزب اللہ اور ایران کی قربانیاں
آج ایران، ایک شیعہ اکثریتی مملکت ہونے کے باوجود، اہلِ سنت فلسطینیوں کے لیے عظیم قربانیاں دے چکا ہے۔
قدس فورس کے کمانڈر حاج قاسم سلیمانی کی شہادت سے لے کر اسرائیلی تازہ حملوں میں ایران کے چیف آف آرمی اسٹاف سمیت دیگر اہم ترین کمانڈرز نے جامِ شہادت نوش کیا۔
اسی طرح شیعہ جماعت حزب اللہ لبنان کے لیڈر سید حسن نصراللہ، ان کے نائب ہاشم صفی الدین، اور کئی دیگر کمانڈرز فلسطین کی حمایت میں شہید ہو چکے ہیں۔
یمن کے پابرہنہ حوثی شیعہ اور انصار اللہ کے مجاہدین بھی اسی مقصد کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔
یہ جنگ شیعہ سنی کی نہیں، بلکہ مظلوم و ظالم کی ہے۔
قرآن و سنت کے مطابق مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت ہر مسلمان کا فریضہ ہے۔
? ایران کا حملہ اور عالمی ردعمل
حال ہی میں جب ایران نے اسرائیل پر براہِ راست حملہ کیا تو وہ لوگ جو کہتے تھے کہ “ایران کبھی حملہ نہیں کرے گا”، انہیں اب اپنی رائے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔
ایران نے جو دلیری دکھائی، اس پر دوست و دشمن سب نے اعتراف کیا کہ ایسا جراتمندانہ حملہ آج تک کسی نے اسرائیل پر نہیں کیا۔
ایران کے سپریم لیڈر نے واضح کہا کہ:
“ہم تمہیں ایسا سبق سکھائیں گے کہ تم پچھتاؤ گے۔”
امریکہ، عرب دنیا، اور ایران
ایران نے نہ کسی ملک پر حملہ کیا، نہ دہشت گردی کی، نہ جارحیت کی۔ ایک جمہوری ملک ہے، جہاں باقاعدگی سے انتخابات ہوتے ہیں۔
پھر بھی امریکہ و مغرب اسے مسلسل دھمکاتے اور اقتصادی، سیاسی و عسکری سازشوں میں الجھاتے رہتے ہیں۔
وجہ واضح ہے: ایران ایک آزاد، خودمختار اور اسلامی مزاحمتی ماڈل ہے جو مغرب کے عالمی نظام کو چیلنج کر رہا ہے۔
بدقسمتی سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور دیگر عرب ممالک کو امریکہ و اسرائیل نے یہ باور کروایا ہے کہ ایران ان کا دشمن ہے، حالانکہ ایران نے کبھی کسی عرب ملک پر حملہ نہیں کیا۔
امریکہ کو اس پروپیگنڈے سے فائدہ ہوتا ہے کہ وہ عربوں سے کھربوں روپے اسلحے کی مد میں بٹورتا ہے۔
? پاکستانی حکومت اور ایران
اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان بھی ایران سے گریز کی پالیسی ترک کرے اور اسٹریٹیجک تعلقات قائم کرے تاکہ اسرائیل کے خلاف مشترکہ محاذ بنایا جا سکے۔
یہ تعلقات دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی، دفاعی طاقت اور امتِ مسلمہ کی آزادی و وحدت کے لیے ضروری ہیں۔
? حاصل کلام
کیا اب بھی امتِ مسلمہ آنکھیں بند رکھے گی؟
کیا اب بھی ایران کے خلاف پروپیگنڈے پر یقین کیا جائے گا؟
ایران نے جو حملہ کیا، وہ محض عسکری ردعمل نہیں تھا، بلکہ غزہ کے یتیم بلکتے بچوں، بے سہارا اور داغدیدہ ماؤں، اور مظلوم نوجوانوں کے چہروں پر مسکراہٹ لانے والا اقدام تھا۔
لہٰذا ایران کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں غزہ کے غمزدہ مسلمانوں میں جشن و سرور اور اسرائیل میں سوگ کا سماں — ایران کی کامیابی کی سب سے بڑی دلیل ہے۔
پس، وقت آگیا ہے کہ امتِ مسلمہ ایران کے ساتھ کھڑی ہو،
اسے شیعہ ہونے کی سزا نہ دی جائے،
مسلکی تعصب کے خول سے باہر نکل کر فلسطین کی حمایت کرے،
اور امریکہ و اسرائیل کے سامراجی نظام کے خلاف متحد ہو کر ایک طاقتور اسلامی بلاک تشکیل دے،
تاکہ ہم نبی مکرم حضرت محمد ﷺ کی اطاعت گزار امت بن سکیں۔
دعا ہے کہ خدا ہمیں مسلکوں سے نکل کر امت واحدہ بننے کی توفیق عنایت فرمائے۔
آمین۔?
تحریر: علامہ سید احمد اقبال رضوی
وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان
وحدت نیوز(اسلام آباد)اسلامی جمہوریہ ایران اور فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اسلام آباد میں ایک اہم عالمی سیمینار منعقد ہوا جس کا مقصد صیہونی جارحیت کے خلاف اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد کو فروغ دینا تھا۔سیمینار کی میزبانی معروف صحافی ہرمیت سنگھ اور رضی طاہر نے کی، جس میں خطے بھر سے 130 سے زائد صحافیوں، تجزیہ نگاروں اور دانشوروں نے شرکت کی۔
مقررین میں سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹرعلامہ راجہ ناصر عباس جعفری ،رضا امیری مقدم (ایران کے سفیر برائے پاکستان)،ابراہیم الدیلمی (یمن کے سفیر برائے ایران)،نصر الدین عامر (انصار اللہ یمن – میڈیا ڈپٹی)،ڈاکٹر یحییٰ غدار (سیکریٹری جنرل، عالمی اتحاد برائے حمایتِ مقاومت)،سینیٹر مشتاق احمد خان (جماعت اسلامی)،بلال الاسطل (صحافی، غزہ)،ڈاکٹر سید ناصر شیرازی (تجزیہ نگار)،مظہر برلاس، عامر عباس، انور رضا (سینئر صحافی)شامل تھے۔
مقررین نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے صرف ایران ہی نہیں، بلکہ تمام مسلم دنیا کے خلاف اعلانِ جنگ قرار دیا۔ ایران کے سفیر نے خبردار کیا کہ اسرائیل کا اگلا ہدف پاکستان ہو سکتا ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا: "تہران پر حملہ، اسلام آباد پر حملہ ہے"۔کانفرنس کے اختتام پر متفقہ اعلامیہ میں صحافتی اتحاد، عوامی آگاہی، اور صیہونی توسیع پسندی کے خلاف مشترکہ مزاحمت کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے علماء ونگ مجلس علماء مکتب اہلبیت پاکستان کی جانب سے عظیم الشان ولایت کانفرنس کا انعقاد، جس میں سینکڑوں علمائے کرام اور مدافعین ولایت کی بھر پور شرکت۔
کانفرنس سے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری چئیرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج دنیا میں جو معرکہ برپا ہے، وہ صرف زمینوں کا، وسائل کا یا سیاست کا معرکہ نہیں، بلکہ یہ حق و باطل کے دو نظاموں کا ٹکراؤ ہے۔ مغرب اور استعماری طاقتیں اُس نظام سے خوفزدہ ہیں جو ظلم کے سامنے سر نہ جھکائے، ایران نے آٹھ سال شدید ترین جنگی صورتحال کا سامنا کیا، اس جنگ میں شہید ہونے والے عام گھروں میں عام سواریوں پر چلنے والے عظیم جنرلز تھے، یہ دو نظریوں کی جنگ ہے یہ حق و باطل کا ٹکراؤ ہے، پاور پالیٹکس طبقاتی نظام لاتی ہے، یہ جنگ ایک عظیم رہبر اور فقیہ کی قیادت میں لڑی جا رہی ہے، دنیا کو درحقیقت ایران کے نظام سے مسئلہ ہے، مغرب کو ایک ایسا نظام قبول نہیں جو ان کے مقابلے میں کھڑا ہو، شہادت میں عزت ہے شکست اور مایوسی نہیں ہے۔ہمیں آج فیصلہ کرنا ہے کہ ہم کس کیمپ میں ہیں؟ کیا ہم ظلم اور باطل کی صف میں کھڑے ہیں یا حق، مظلوم اور مزاحمت کے ساتھ؟ شہادت ہمارے لیے شکست نہیں، بلکہ عزت اور بقا کی علامت ہے۔ مایوسی ہمارے لغت میں نہیں۔ ہم اپنے مظلوم فلسطینی، لبنانی، یمنی اور کشمیری بھائیوں کے ساتھ اور اس الٰہی نظام کے دفاع میں سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے رہیں گے۔
صدر مجلس علماء مکتب اہلبیت پاکستان علامہ سید حسنین عباس گردیزی نے کہا کہ اس وقت قلب اسلام ایران اسلامی ہے، قلب اسلام پر اسلام کے بدترین دشمنوں نے حملہ کیا ہے، اس وقت ہماری ذمہ ہے کہ لوگوں تک حقائق کو پہنچائیں، لشکر اسلام کی کمزوریوں کو پھیلانا حرام ہے، امت کی وحدت اس وقت سب سے اہم فریضہ ہے، دشمن کے میزائیل شیعہ سنی کی تفریق نہیں کر رہا، تمام پاکستانی علماء کرام کو دعوت دیتے ہیں آئیں نفرتوں کو ختم کریں اور پاکستان و امت کو مضبوط کریں۔
علامہ سید حسن ظفر نقوی جنرل سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ حق پر کھڑے ہوں تو جان چلی جائے کوئی غم نہیں ۔اس کائنات میں امام حسین سے قیمتی جان کس تھی جو حق کے رستے میں قربان ہو گئی، خیبر یہودیوں سے کس نے چھینا ؟ یثرب و مدینہ سے یہودیوں کو کس نے نکالا آج علی کے غلاموں سے یہود کی لڑائی جاری ہے، سروں کے کٹنے سے شکست نہیں ہوتی گھٹنے ٹیک دینا شکست ہوتی ہے، تل ایب کو تمام تر رکاوٹوں کے باوجود کھنڈر بنا دیا گیا ہے، پورا مغرب اسرائیل کے پیچھے کھڑا ہے، پاکستان کو بھی اندازہ ہو چکا ہے مغرب، امریکہ اور اسرائیل ہندوستان کے ساتھ کھڑا ہے۔دیگر مقررین میں علامہ سید افتخار حسین نقوی، علامہ أقبال بہشتی، علامہ عارف واحدی اور علامہ سید علی اکبر کاظمی بھی شامل تھے۔
وحدت نیوز(کراچی) اصل امتحان سیاسی میدان ہے،پاکستان کے شیعہ آل محمدؑ کے سیاسی نظریہ کو کیوں نہیں اپناتے،اس محرم میں اہل منبر امامت کے اسلوب حکومت و سیاست لوگوں کے سامنے بیان کریں۔چودہ سو سالوں سےدنیا بھرمیں نواسئہ رسول ؐ امام حسینؑ کی یاد میں عزاداری منعقد ہوتی ہے، لیکن افسوس ہمارے ملک میں یزیدی طرز پر عزاداری کے خلاف مقدمے درج ہوتے ہیں، ایسے ایسے علماء و ذاکرین پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں ، ان کی زبان بندی اور ضلعی بدری کے احکامات جاری ہوتے ہیں جہیں فوت ہوئے بھی دہائیاں گذر چکی ہیں،ان خیالات کا اظہار چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے امام بارگاہ شہدائے کربلا انچولی سوسائٹی کراچی میں منعقدہ عزاداری کانفرنس سے خطاب میں کیا ۔
کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سبیلوں کے اہتمام پر ایف آئی آر ، جلوس ومجلس کے انعقاد پر ایف آئی آر، جلوس میں چند منٹ کی تاخیر کے سبب بانی کے خلاف مقدمے کا اندراج یہ سب یزیدی اور شمری طرز حکومت کے انداز ہیں، عزاداری ہماری آئینی ، قانونی اور شہری حق ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا ۔وفاقی وصوبائی حکومتیں عزاداران امام حسینؑ کو ہرممکن سہولیات کو یقینی بنائے، جلوس ومجالس کے روٹس پر صفائی ستھرائی اور لائٹنگ کے موثر انتظامات کی ضرورت ہے، نیپرا کے الیکٹرک اور دیگر بجلی فراہم کرنے والے اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ محرم الحرام میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ یقینی بنائیں۔ اس محرم میں پہلے سے زیادہ مظلوموں کی حمایت میں آواز بلند ہوگی، شیعہ سنی مل کر نواسہ رسول ؐ کی یاد منائیں گے۔ یہ ہماری مشترکہ میراث ہے اور ہمیں اس کا تحفظ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا خطہ میں ایرانی حکومت و شہداء نے جرائت اور جواں مردی کی جو مثال قائم کی ہے اس کی نظیر تاریخ میں نہیں ملتی ، انہیں طویل استقامت کے نتیجے میں ظالم اسرائیل کے سامنے سر نا جھکا کر خود کو بے مثال بنا دیا ہے ۔ خطہ میں موجود تمام اسلامی ممالک اور عالم انسانیت صہیونی جرائم کے خلاف متحد ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اس سال کا محرم بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔امام علی ؑ کہتے ہیں جو اپنے زمانے کو پہچان لے وہ محفوظ ہوجاتا ہے اس دور کو پہچاننے کی ضروری ہے ۔ہمیں دیکھنا ہوگا کہ معرکہ ء حق و باطل میں آج ہم کہاں کھڑے ہیں؟غاصب اسرائیل کے مقابلے پر ملت ایران و رہبر معظم کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔غاصب اسرائیل سے جنگ حق و باطل کی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیادت سب سے اہم معاملہ ہے دوسرا مسئلہ منشور ہے جو اہلیبیت ؑ نے ہمیں بیان کیا ہے تیسرا عوام کا ساتھ دینا ضروری ہے ۔سب سے مشکل امتحان سیاسی میدان ہے.ظالموں کی سیاست محض اقتدار کے لئے ہوتی ہے۔
انہوں نےمزید کہا کہ پاکستان کو پاور پولیٹکس نے برباد کیا۔عزاداری کو کوئی ختم نہیں کرسکتا ہے۔امام حسینؑ کا سجدے میں سر کٹانا خدا کے ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے۔پنجاب حکومت نے مشی کو روکنے کی حماقت کی تو سینوں پر گولیاں کھاکر جلوسوں میں شرکت کریں گے۔
کانفرنس سےعلامہ باقر عباس زیدی، ڈویژنل صدر مولانا صادق جعفری، صدر مجلس ذاکرین امامیہ کراچی علامہ نثار احمد قلندری، رہنما مرکزی تنظیم عزاداری عباس حیدر زیدی، صدر جعفریہ آرگنائزیشن پاکستان حسن صغیر عابدی، رہنما آئی ایس او کراچی غیور عباس،رہنما بوتراب اسکاؤٹس مہدی عباس، رہنما پاک حیدری اسکاؤٹس حسن مہدی و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔
اس موقع پر جنرل سیکریٹری جعفریہ الائنس پاکستان سیّد شبر رضا، رہنما ضمیر الحسن ٹرسٹ طحہ زیدی ، صدر عزاداری وِنگ ایم ڈبلیوایم کراچی رضی حیدر رضوی، مولانا نشان حیدر ساجدی ، علامہ مبشر حسن، علامہ حیات عباس نجفی، مولانا سفیر علی نقوی، آئی ایس او ، پیام ولایت پاکستان کے وفودمساجد و امام بارگاہوں کے ٹرسٹیز، مجالس و جلوس عزا کے بانیان، منتظمین اور پرمٹ ہولڈرز، ماتمی انجمنوں کے عہدیداران ، علمائے کِرام، ذاکرین عُظّام سمیت ایم ڈبلیوایم کے کارکنان اور عہدیداران بڑی تعداد میں شریک تھے۔
وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نصاب تعلیم کونسل کے زیراہتمام المصطفیٰ ہاوس لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس منعقد ہوئی، جس کی صدارت کنویئنر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کی۔ کانفرنس میں ممتاز علماء کرام، ماہرین تعلیم، پروفیسرز، اساتذہ، خطباء، مدارس دینیہ کے اساتذہ، وکلاء، تنظیمی نمائندگان اور مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔ کانفرنس میں موجودہ متنازعہ نصاب تعلیم کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اہلِ تشیع، اہلسنت اور محبانِ اہلبیتؑ کے تحفظات کو واضح کرتے ہوئے اصلاحِ نصاب کیلئے متفقہ سفارشات بھی پیش کی گئیں، تاکہ یکساں قومی نصاب کو تمام مکاتب فکر کیلئے قابلِ قبول اور متوازن بنایا جا سکے۔
کانفرنس میں واضح کیا گیا کہ جانبدارانہ طرز عمل نہ صرف مذہبی امتیاز بلکہ فرقہ واریت کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔ یکساں قومی نصاب کی موجودہ شکل کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ متنازعہ نصاب تکفیری سوچ کی عکاسی کرتا ہے اور یہ دین اسلام کی متفقہ تعلیمات اور ملت جعفریہ کے عقائد و نظریات کیخلاف ہے۔ کانفرنس کے دوران برادر ہمسایہ اسلامی ملک، اسلامی جمہوریہ ایران پر غاصب اور دہشتگرد ریاست اسرائیل کی حالیہ جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور فلسطین اور ایران کے مظلوم عوام کیساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ پریس بریفنگ میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے گذشہ ماہِ محرم میں عزادارانِ امام حسین علیہ السلام کی مجالس اور جلوس ہائے عزاداری کیخلاف پنجاب کے متعدد مقامات میں قائم کیے گئے بلاجواز غیرآئینی متعصبانہ مقدمات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومتِ پنجاب سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ آنیوالے ایامِ عزا کے دوران عزادارانِ امام حسینؑ، بانیانِ مجالس و جلوس کیساتھ مکمل تعاون کو یقینی بنائے اور مذہبی آزادی کا احترام کرتے ہوئے ان کیخلاف کسی بھی قسم کے غیرآئینی و غیرقانونی اقدامات سے باز رہے۔ نصاب تعلیم کانفرنس سے ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے صدر علامہ علی اکبر کاظمی، سابق وفاقی وزیر تعلیم اسلامک ڈیموکریٹک فرنٹ کے چیئرمین منیر حسین گیلانی، امامیہ آرگنائزیشن کے سابق چیئرمین لعل مہدی خان، آئی ایس او سنٹرل پنجاب ریجن کے صدر ارتضیٰ باقر، ماہر تعلیم سجاد رضوی، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنما علامہ حافظ کاظم رضا نقوی، مولانا حسن رضا ہمدانی، مولانا غلام مصطفی علوی، مولانا سلمان نقوی، ایم ڈبلیو ایم کے رہنما مولانا ظہیر الحسن کربلائی اور دیگر نے اظہار خیال کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ نصاب پر ملت جعفریہ کے تحفظات کو دور کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا نصاب تعلیم تشکیل دیا جائے جو پاکستان کے تمام طبقات کو منظور ہو۔ کسی ایک مکتبہ فکر کے نظریات اور عقائد کو دوسروں پر مسلط کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔ صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس میں مختلف قراردادوں کی منظوری دیتے ہوئے قرار دیا گیا کہ پاکستان کثیر المذاہب اور کثیر المکاتب اسلامی ریاست ہے، جہاں آئین پاکستان تمام شہریوں کو برابر کے حقوق دیتا ہے۔ تعلیم ایک قومی فریضہ ہے، جو نہ صرف علم کی ترویج بلکہ قومی وحدت و ہم آہنگی کا ذریعہ ہونا چاہیے۔ لیکن افسوس حالیہ برسوں میں جو یکساں قومی نصاب متعارف کرایا گیا ہے، وہ ایک مخصوص مکتب فکر کی ترجمانی کرتا ہے اور دوسرے مکاتب فکر بالخصوص ملت جعفریہ کے عقائد، آئمہ اہلبیتؑ، اور ان کے علمی و روحانی مقام کو جان بوجھ کر نظر انداز کرتا ہے۔ اس لئے حکومت پاکستان، وفاقی وزارت تعلیم اور صوبائی وزارتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ موجودہ نصاب تعلیم کو فی الفور واپس لیا جائے۔ تمام مکاتب فکر کی نمائندگی کیساتھ نئی نصاب ساز کمیٹی قائم کی جائے۔ نصاب میں آئمہ اہل بیتؑ، حضرت فاطمہ زہراؑ، کربلا کے شہداء کے حالات زندگی اور صحیفہ سجادیہ اور دعائے کمیل جیسی اہم علمی و روحانی روایات کو شامل کیا جائے۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ درود ابراہیمی کو مکمل اور مستند الفاظ کیساتھ شامل کیا جائے۔ یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ نصاب میں موجود تکفیری، نفرت انگیز اور جانبدارانہ مواد کو فی الفور نکالا جائے۔ کانفرنس نے دو ٹوک الفاظ میں باور کروایا کہ ملت جعفریہ پاکستان کا ایک پرامن، باشعور اور آئینی طور پر برابر کا شہری حصہ ہے۔ ان کے عقائد، دینیات اور تشخص کو پامال کرنا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ شرکائے کانفرنس نے تمام مکاتب فکر، صحافتی اداروں، انسانی حقوق کی تنظیموں، تعلیمی اداروں اور والدین سے اپیل کی کہ وہ نصاب تعلیم میں اس تعصب کیخلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم اس قرارداد کو جلد وفاقی اور صوبائی حکومتوں، وزارت تعلیم اور نصاب ساز اداروں تک پہنچائیں گے اور اگر مطالبات نہ مانے گئے تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، جس میں آئینی اور جمہوری احتجاج بھی شامل ہو سکتا ہے۔
وحدت نیوز(بہاولپور)مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صوبائی آرگنائزر علامہ قاضی نادر حسین علوی نے کہا ہے کہ اسرائیل اپنی موت کے قریب تر ہے، صیہونیت کے خاتمے کا سورج جلد ہم دیکھیں گے، اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت نے ثابت کردیا ہے اُمت مسلمہ کی قیادت کون کر سکتا ہے، ہم شہدائے ایران کو سلام پیش کرتے ہیں اور پوری ایرانی قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستانی عوام آپ کے ساتھ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے بہاولپور میں دورے کے دوران ضلعی کابینہ کے رہنمائوں سے ملاقات میں کیا۔
اس موقع پر صوبائی صدر عزاداری ونگ جنوبی پنجاب انجینئر سخاوت علی سیال، اراکین ورکنگ کمیٹی ثقلین نقوی، سید ندیم عباس کاظمی، احسان حیدر، سید جاوید حسینی، ڈاکٹر نوید محسن چوہان، جاوید حسین کلاچی ایڈووکیٹ، سید عماد اور دیگر رہنما موجود تھے۔
علامہ قاضی نادر حسین علوی نے مزید کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ساتھ اُس کا باپ امریکہ بھی ڈوبے گا، آج مسلم اُمہ جاگ چکی ہے اور باضمیر حکمران اسرائیل و امریکہ کو ناپاک عزائم کو بھانپ چکے ہیں، جو ممالک ابھی بھی خواب غفلت میں ہیں جلد اُن کی بھی باری آئے گی۔
وحدت نیوز(علی پور)مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صوبائی ارگنائزر علامہ قاضی نادر حسین علوی نے وفد کے ہمراہ تحصیل علی پور کا دورہ کیا اس موقع پر صوبائی صدر عزادی ونگ انجینیئر مہر سخاوت علی سیال، اراکین ورکنگ کمیٹی ثقلین نقوی سید ندیم عباس کاظمی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ علی پور دورہ کے موقع پر انہوں نے عید غدیر کی مناسبت سے منعقدہ جشن میں شرکت کی اور خطاب بھی کیا۔ اس موقع پر شاکر کاظمی، تصور حسین بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز(لاہور)اتحاد امت فورم کے زیر اہتمام لاہور میں ایک عظیم الشان ریلی کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد اسرائیلی جارحیت اور امریکی سرپرستی میں جاری مظالم کے خلاف آواز بلند کرنا اور شہدائے مدافعانِ القدس، خصوصاً اسلامی جمہوریہ ایران کے شہداء سے اظہارِ یکجہتی کرنا تھا۔یہ ریلی چیرنگ کراس لاہور سے شروع ہو کر امریکی قونصلیٹ تک نکالی گئی جس میں تمام مکاتبِ فکر، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے نمائندگان اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
خواتین، بچے اور بزرگ بھی کثیر تعداد میں موجود تھے، جنہوں نے فلسطینی و ایرانی شہداء کے ساتھ اپنی محبت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری شعبہ نشر و اشاعت و نصاب، حجت الاسلام والمسلمین علامہ مقصود احمد ڈومکی نے ریلی میں شرکت کی اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "فلسطین اور القدس کا دفاع امت مسلمہ کا مشترکہ فریضہ ہے۔ اسرائیل کی جارحیت اور امریکہ کی پشت پناہی ناقابلِ قبول ہے۔"ریلی میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کی مرکزی قیادت اور لاہور ریجن کی کابینہ کے نمائندوں، جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے وفد، امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کے جناب حسنین جعفر زیدی، افسر رضا خان، لال مہدی خان اور قاسم رضوی نے بھی شرکت کی۔
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کی قیادت میں بھی بھرپور شرکت دیکھنے میں آئی، جن میں:جناب حسین زیدی (صوبائی سیکرٹری سیاسیات)جناب فصاحت علی بخاری (صوبائی سیکرٹری مالیات)نجم عباس خان (ضلعی صدر، لاہور)برادر نقی مہدی (ضلعی جنرل سیکرٹری، لاہور)حجت الاسلام والمسلمین علامہ سید شمس الحسن نقوی (ضلعی آفس سیکرٹری، لاہور)شیعہ علماء کونسل کے نمائندے قاسم علی قاسمی اور دیگر مکاتبِ فکر کے افراد بھی شریک ہوئے، جنہوں نے اتحادِ امت کا عملی مظاہرہ پیش کیا۔
ریلی کے شرکاء نے امریکہ و اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے اور اپنے پُرعزم جذبات کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ امت مسلمہ مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہے اور کسی بھی ظلم پر خاموش نہیں رہے گی۔ریلی کو وحدت یوتھ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جوان اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے اسکاوٹس بڑے منظم انداز میں چلاتے رہے اور کنٹرول کیے رکھا ۔
وحدت نیوز(قم)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے امور خارجہ کے سیکرٹری حجتہ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ اسلامی جمہوری ایران پر فلسطین کی غاصب صیہونی ریاست کی بزدلانہ جارحیت اسکے جنگی جنون کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسرائیل کہ جس کے ہاتھ فلسطینی، لبنانی ویمنی وشامی ودیگر عوام کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ یہ ریاست اب مشرق وسطی ہی نہیں بلکہ دنیا کے لیے سکیورٹی رسک بن چکی ہے ۔ حال میں ہونے والی اسرائیلی جارحیت عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ اس اسرائیلی جارحیت کے پیچھے شیطان بزرگ امریکہ کا مکمل کردار ہے اور اس جارحیت میں امریکہ برابر کا شریک ہے۔
ہم اسرائیلی و امریکی کھلی جارحیت کی بھرپور مزمت کرتے ہیں اور جمہوری اسلامی ایران کو مکمل حق ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے۔ ہماری ہر قسم کی حمایت ملت ایران کے ساتھ ہے۔اور ہم تمام عالم اسلام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کی کھلی جارحیت کے خلاف عملی اقدامات کریں اور سفارتی، اخلاقی اور عسکری سطح پر برادر اسلامی ملک ایران کی حمایت کی جائے۔اسرائیلی جارحیت سے شہید ہونے والی ایرانی فوجی قیادت و ایٹمی سائنسدانوں و عوام الناس کی شہادتوں پر ولی امر مسلمین حضرت ایت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای و خانوادہ شھداء اور ایرانی غیور عوام کی خدمت ہدیہ تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہیں ۔ اور ان حملوں میں زخمی ہونے والے عوام کی شفایابی کے لئے دعا گو ہیں۔
وحدت نیوز(گلگت)چیئرمین قائمہ کمیٹی گلگت بلتستان کونسل محمد ایوب شاہ،چئیرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی جی بی کونسل اقبال نصییر،ممبر جی بی کونسل شیخ احمد علی نوری،،سید شبیہ الحسنین،حشمت اللہ اور عبد الرحمٰن نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے برادر اسلامی ملک ایران پر حملہ کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسرائیلی حملہ میں شہید ایرانی قیادت اور دیگر شہریوں کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔اقوام متحدہ،او آئی سی اور مسلم دنیا اسرائیل کی اس بزدلانہ جارحیت کا نوٹس لے اور فوری کارروائی کرے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی دہشت گرد اسرائیل اور اس کا سرپرست امریکہ نے مشرق وسطیٰ کو بدامنی، تباہی اور جنگ کی آگ میں دھکیل دی ہے ۔ یہ ناپاک سازش صرف ایران نہیں، بلکہ ہر آزاد اور غیرت مند مسلم ملک کے خلاف ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر حملہ پورے عالم اسلام پر حملے کے مترادف ہے،ایرانی بہن بھائیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ایرانی بہن بھائیوں کی ہر محاذ پر بھرپور حمایت کریں گے۔