Ahsan Mashadi

Ahsan Mashadi

weku natomiast pierwej usma|onymi pieczarkami z przenn. Pszeniczn do piecyka. I naci pietruszki, powikszajc póB pory na optymistycznie lukratywny kolor. http://vitamineforharet.eu - http://vitaminizakosa.eu
Website URL: http://max-penis.eu Email: This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (علی پور) مجلس وحدت مسلمین ضلع علی پور کی پولیٹیکل کونسل کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں خصوصی طور پر ایم ڈبلیوایم جنوبی پنجاب کے صوبائی سیکرٹری سیاسیات انجینیئر سخاوت علی سیال نے شرکت کی۔ جبکہ اس موقع پر ضلعی سیکرٹری جنرل سید رضوان حیدر کاظمی، ضلعی سیکرٹری سیاسیات سید شاکر کاظمی اراکین پولیٹیکل کونسل سید اعجاز زیدی، اظہر نقوی اور تصور عباس موجود تھے۔ اجلاس میں ضلع کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بلدیاتی الیکشن میں بھرپور حصہ لیا جائے گا۔

 اجلاس میں ضلع کی مختلف نیبرہڈ کونسل اور ویلج کونسل میں یونٹ سازی پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں سیاسی حوالے سے مختلف کمیٹیاں اور ان کے کوارڈینیٹر کا تعین کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹری سیاسیات انجینیئر سخاوت علی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ مظلوموں اور محروموں کی آواز بلند کی ہے، اور وطن عزیز کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے امین ہیں۔

وحدت نیوز(نواب شاہ )نوابشاھ کے گوٹھ اللہ رکھیو کانھیو کی مسجد میں خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے صالحین سے روئے زمین کی حاکمیت کا جو وعدہ کیا ہے وہ یقینی ہے اور ہمیں خدا کے وعدوں پر یقین ہے۔ دنیا بھر میں مستکبرین کی ذلت ورسوائی کے ساتھ شکست کے بعد مستضعفین عالم کی رہبری کے دور کا آغاز ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شام عراق افغانستان کے بعد دنیا بھر میں شیطان بزرگ امریکہ کی شکست کے بعد اب کوئی اسے سپر پاور ماننے کے لئے تیار نہیں۔ مشرق وسطی کے ہر محاذ پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی یکے بعد دیگرے شکست کے بعد اب انقلابی افکار کی حامل اسلامی تحریکیں اور مقاومتی بلاک ایک قوت بن کر سامنے آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حق و باطل کا معرکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ واضح ہو رہا ہے اور صف بندی جاری ہے ہم حق و باطل کے اس معرکے میں بے طرف اور تماشائی نہیں بلکہ ہم حق اور اھل حق کے ساتھ ہیں۔ ہم باطل اور اھل باطل کے خلاف ہیں۔انہوں نے کہا کہ منتظرین امام مہدی علیہ السلام کو با بصیرت ہونا چاہیے اور وہ حق و باطل کے معرکے پر گہری نگاہ رکھیں۔ زمانے کے حالات پر گہری نگاہ رکھنے والا دھوکہ نہیں کھاتا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ تعلیم کی جانب سے اسلام آباد میں ٹیچرز ٹریننگ ورکشاپ کا انعقادکیا گیا ۔ورکشاپ میں ملک بھر سے ایم ڈبلیوایم کے صوبائی سیکریٹری تعلیم صاحبان سمیت مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے اساتذہ نے شرکت کی، ورکشاپ میں ملک کے نامور لیکچراراور پروفیسرز نے مختلف موضوعات پر خطاب کیا۔ آخر میں شرکاء میں تعریفی اسناد بھی تقسیم کی گئی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تعلیم اور سینئرٹرینر وایجوکیشنل اسپیشلسٹ برادر نثار علی فیضی نے ورکشاپ کے شرکاء سے ٹیم بلڈنگ سکلزاور ہائی لیول تھنکنگ ٹیکنیکس کے موضوع پر سےسیشن سے خطاب کیا۔ڈاکٹر ساجد سبحانی نے آئیڈیل ایجوکیشن سسٹم کے لوازمات اور اس کی خصوصیات پر ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ ، مرکزی پولیٹیکل سیکریٹری اسدعباس نقوی ، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری ایمپلائز ونگ ملک اقرار نے اساتذہ کو بطورایمپلائی درپیش مسائل اور نیٹ ورکنگ کے موضوع پرجبکہ مرکزی رہنما و رکن شوریٰ عالی علامہ اقبال حسین بہشتی نے تحصیل علم اور انسان کے کمال کا سفر کے موضوع پرشرکاءسے خطاب کیا۔

ورکشاپ میں معروف ایجوکیشنسٹ ڈاکٹر سید امتیاز رضوی نے دینی و دنیاوی تعلیم میں فرق اور معاشرے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں سےمتعلق سیر حاصل گفتگو کی ،اے لیو ل ٹیچر و سینئرٹرینر سر خضر عباس نے ’’ایک بہترین استادکی خصوصیات ‘‘ پرشرکاء ورکشاپ کو انٹریکٹو سیشن دیا۔

راولپنڈی /اسلام آباد کے ایجوکیشنل اسپیشلسٹ سر مزمل بزدار نے Lessonپلاننگ کے موضوع پر ورکشاپ کے شرکاء کو بریف کیا۔موٹیویشنل اسپیکر سر زین حسن نے ورکشاپ کے شرکاء سے بچوں کے کلاس روم میں برتائو کے مسائل پرٹریننگ دی۔الف ب پ کے سربراہ برادر ثقلین نے یکساںنصاب تعلیم کو درپیش چیلنجز پر شرکاء کو بریفنگ دی۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) لفظ جارحیت کی تعریف کرتے ہوئے مفکرین اور ماہرین کہتے ہیں کہ ایسا عمل جو کسی کے خلاف اس طرح انجام دیا جائے کہ تشدد، ظلم، جبر اور اس سے ملتی جلتی اصطلاحات مطابقت رکھتی ہوں جارحیت کہلاتا ہے۔علم سیاسیات میں جارحیت جنگوں کے زمانہ میں نظر آتی ہے، اسی طرح علاقائی مسائل میں بھی جارحیت کا عنصر ایک ریاست کا دوسری ریاست کے خلاف نظرا ٓتا ہے، جنگی جرائم کی اصطلاح بھی جارحیت کے نتیجہ میں جنم لیتی ہے، انسانیت سوز مظالم اور جبر بھی جارحیت کے نتیجہ میں جنم لیتا ہے۔غرض اس طرح کی درجنوں مثالیں ہمارے سامنے آتی ہیں جو جارحیت کے واضح مطالب کو آشکار کرتی ہیں اور کسی ذی شعور کو یہ سمجھنے میں دقت پیش نہیں رہتی کہ آخر جارحیت کیا ہے۔

پاکستان ایک ایسی مملکت خداداد ہے کہ جس کے بانیان نے قیام پاکستان سے قبل ہی اس ریاست کے لئے کچھ اصول اور نظریات سمیت فکری بنیادوں کو استور کیا تھا جس کی بنیاد پر قیام پاکستان سے قبل خارجہ امور میں اور قیام پاکستان کے بعد باقاعدہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے عنوان سے بنیادی اصول مرتب کئے گئے جس میں دیگر ریاستوں کی طرح بنیاد ترین اصول قومی سلامتی کو رکھا گیا۔لیکن ساتھ ساتھ دیگر اصولوں میں ایک اہم ترین اور بنیادی اصول جارحیت کی مذمت اور جارحیت کے خلاف بھی رکھا گیا۔جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان ایک ایسی ریاست ہے کہ جو کسی بھی قسم کی جارحیت کی حمایت نہیں کرتا ہے۔

ایک ادنی طالب علم ہونے کی حیثیت سے میں یہ سمجھ پایا ہوں کہ بانیان پاکستان خصوصا قائد اعظم محمد علی جناح نے اس زمانے میں فلسطین اور کشمیر کے ساتھ ہونے والی جارحیت کے تناظر میں ہی اس اہم ترین اصول کو ریاست کی خارجہ پالیسی کا اہم عنصر قرار دیا ہوگا۔ یقینا ایسا ہی ہوگا کیونکہ قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی پوری زندگی میں ہمیں مظلوموں کی حمایت کا ہی درس ملتا ہے۔کئی ایک مواقع پر آپ نے فلسطین کے حق میں عملی جدوجہد کرتے ہوئے بر صغیر کے مسلمانوں کو واضح راہ کی طرف گامزن کیا۔

قیام پاکستان کے بعد سے ہمیشہ پاکستان کی خارجہ پالیسی انہی بنیادی اصولوں پر قائم رہی ہے اور اسی وجہ سے پاکستان نے ہمیشہ بابائے قوم کی سیرت پر عمل پیرا رہتے ہوئے دنیا میں ہونے والی ہر قسم کی جارحیت کی شدید مذمت کی ہے اور بین الاقوامی فورمز پر بھی ایسی تمام جارحیتوں کی سخت سرکوبی کا مطالبہ کیا ہے۔پاکستان کا فلسطین کے ساتھ اسلامی و انسانی رشتہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک فکری رشتہ یہ اصول ہے جسے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے مرتب کیا ہے۔لہذا پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کی حمایت اس لئے کی ہے کیونکہ اسرائیل فلسطین پر قائم کی جانے والی صہیونیوں کی جعلی ریاست ہے یعنی پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اسی اصول کے تحت یہ بات واضح ہوئی ہے کہ پاکستان اسرائیل کے فلسطین پر قیام کو غاصبانہ تسلط تصور کرتا ہے اور اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا۔کیونکہ اسرائیل جارحیت کے زمرے میں آتا ہے اور گذشتہ ستر سال سے زائد عرصے سے فلسطینی عوام پر ظلم و بربریت کر رہا ہے یعنی جارحیت کا مرتکب ہے۔

اسی طرح ایک او ر اہم ترین مسئلہ کشمیر کا ہے کہ جہاں بھارت کی جارحیت جاری ہے۔ بھارت کشمیر پر قبضہ جما رکھا ہے۔کسی علاقہ پر قبضہ جمانا اور اپنی فوجی قوت اتار کر وہاں کی مقامی آبادی کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنانا بھی جارحیت ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی ک بنیادی اصول کے تحت پاکستان کشمیر کی مکمل حمایت کرتا ہے اور کشمیر کی آزادی کو کشمیری عوام کا بنیادی حق تصور کرتے ہوئے کشمیر میں بھار ت کی افواج کی جانب سے کشمیری عوام پر ظلم و ستم کو جارحیت اور ناجائز قبضہ تصور کرتے ہوئے اس فعل کو ریاستی دہشت گردی قرار دیتا ہے۔جی ہاں جس طرح اسرائیل کا فلسطین پر قائم کیا جانے والا وجود ناجائز اور غاصبانہ تسلط ہے اسی طرح کشمیر پر بھارت کا قبضہ بھی ناجائز اور جارحانہ ہے۔پاکستان کی خارجہ پالیسی کے انہی بنیادی اصولوں کے تحت پاکستان نے ہمیشہ کشمیر کے معاملہ پر کشمیر ی عوام کے حقوق کا دفاع کیا ہے اور کر رہاہے۔تمام بین الاقوامی فورمز پر پاکستا ن نے کشمیری عوام کی مظلومیت کو اجاگر کرتے ہوئے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی فکر کی ترجمانی کی ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ پاکستان ایک ایسی مملکت ہے کہ جس نے دنیا میں جہاں کہیں بھی جارحیت ہو اس کی سخت مذمت کی ہے۔افغانستان کی مثال ہمارے سامنے ہے،عراق کے معاملہ میں بھی پاکستا ن نے امریکی جارحیت کی مذمت کی تھی، اسی طرح روہنگیا کے مسلمانوں کے معاملہ میں بھی پاکستان نے مضبوط موقف اختیار کیاتھا۔جب یمن پر سعودی عرب اور امریکی اتحادیوں کی جانب سے جنگ مسلط کی جا رہی تھی اور اس جنگ میں پاکستانی فوجیوں کی شمولیت کا مطالبہ کیا گیا تو اس وقت بھی پاکستان اس جنگ کا حصہ نہیں بنا تھا جس کی بنیاد وجہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا یہی بنیادی اصول تھا جو پاکستان کو سیاسی و اخلاقی طور پر پابند کرتا ہے اور دنیا کی جارح حکومتوں کی فہرست میں شامل نہیں ہونے دیتا۔

اب جب کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنے ان بنیادی اصولوں کی بنیاد پر ممتاز ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ دفتر خارجہ اکثر وبیشتر یمن کی دفاعی فورسز کے خلاف بیان جاری کرتا ہے؟ اس عنوان سے اگر ماہرین خارجہ امو ر سے با ت کریں تو وہ کہتے ہیں کہ خارجہ پالیسی کبھی مستقل نہیں ہوتی اور شاید ایسی ہی ملتی جلتی بات ہمارے موجودہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی کسی موقع پر کہہ چکے ہیں۔ علم سیاسیات کا ادنی طالب علم ہونے کی حیثیت سے یہ بات تسلیم ہے کہ قومی سلامتی کی خاطر خارجہ پالسیی میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے لیکن یہ بات تسلیم کرنا انتہائی مشکل ہے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہی چھوڑ دے۔ایسا کرنے کا مطلب یہ ہو گا کہ بانیان پاکستان بالخصوص بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے افکار اور نظریہ پاکستان سے رو گردانی کر لی گئی ہے۔

گذشتہ کچھ عرصہ میں جب سے یمن پر سعودی عرب اور مغربی ممالک کے مشترکہ اتحاد کی جانب سے جنگ مسلط کی گئی ہے دفتر خارجہ نے کبھی بھی یمن میں قتل کئے جانے والے بے گناہ ہزاروں انسانوں کے قاتلوں کی مذمت نہیں کی، مذمت تو دور کی بات ہے کبھی بے گناہ قتل ہونے والوں کے لئے ہمدردی کا اظہار بھی نہیں کیا۔گذشتہ پانچ برس سے یمن پر ایک طرف جنگ مسلط ہے جس کے نتیجہ میں ہزاروں بے گناہ افراد لقمہ اجل بنا دئیے گئے۔ اس ظلم اور جبر کے مقابلہ میں اگر یمن کے پا برہنہ عوام اپنی ناموس اور جان کی حفاظت کے لئے دفاعی کاروائیوں کو انجام دیتے ہیں تو مغربی ممالک کی جانب سے ایسی کوئی مذمت سامنے نہیں آتی بلکہ بد قسمتی سے پاکستان سب سے پہلے یمن کے نہتے عوام کو ایک طرف باغی قرار دیتا ہے اور دوسری طرف ان کی دفاعی کاروائیوں کی مذمت بھی کرتا ہے۔حالانکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول جارحیت کے خلاف مبنی ہے لیکن دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات ہزاروں یمنی عوام کے قتل جو کہ جارحیت کے نتیجہ میں انجام پائے ہیں اس پر خاموش ہے اور اگر یمن کے لوگ اپنا دفاع کریں تو ان کے خلاف بیانات جاری کیا جاتا ہے۔ یہ ایسا عمل ہے جو پاکستان کو مسلم امہ میں ممتازبنے رہنے میں رکاوٹ کا باعث ہو گا۔یہ ایسا فعل ہے جو خود پاکستان کے کشمیر پر مضبوط اور مثبت موقف کو کمزور اور منفی کر دے گا۔

بہر حال پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کی خارجہ پالیسی میں جارحیت اور قبضوں کے خلاف بنیادی اصول مرتب ہے اور اسی بنیاد پر ہر پاکستانی کو اپنے پاکستانی ہونے پر بھی فخر حاصل ہے کہ دنیا کی مظلوم اور کمزور اقوام کے لئے پاکستان ایک آواز اٹھا سکتا ہے لیکن گذشتہ کچھ عرصہ سے دفتر خارجہ کی مجبوریوں یا کسی اور وجہ سے جو کچھ یمن کے معاملہ پر خارجہ پالیسی میں سامنے آیا ہے وہ یقینا ہر پاکستانی کے لئے تشویش کا باعث ہے۔ اس عنوان سے حکومت وقت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے مرتب اصولوں اور فکر کا از سر نو پرچار کرے اور ظالم کوبرملا ظالم اور مظلوم کو مظلوم اعلان کرتے ہوئے اپنی نظریاتی بنیادوں کا تحفظ یقینی بنائے۔

تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان

وحدت نیوز (مشہد مقدس) جامعة المصطفیٰ العالمیہ مشہد مقدس کے مسئول آقائی محمد رضا صالح نے موسسہ شہید عارف حسین الحسینی (دفتر مجلس وحدت مسلمین ) کا دورہ کیا، مسئول ایم ڈبلیو ایم شعبہ مشہد مقدحجة الاسلام آقائی عقیل حسین خان نے آقائی محمد رضاصالح کا استقبال کیا، آقائی محمد رضا صالح نے موسسہ شہید عارف الحسینی میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شعبہ اُمور خارجہ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی سے ملاقات کی، اس ملاقات میں ایم ڈبلیو ایم مشہد مقدس کے دیگر مسئولین بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران موجودہ ملکی و عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا، ملاقات میں پاکستانی طلباء کو درپیش مشکلات اور اُن کے حل پر گفتگو کی گئی۔ ڈاکٹر علامہ شفقت شیرازی نے ایم ڈبلیو ایم مشہد مقدس کے مسئول حجة الاسلام آقائی عقیل حسین خان اور اُن کے دیگر مسئولین کی جانب سے پاکستانی طلاب کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے جنرل سیکرٹری ارباب لیاقت علی ہزارہ نے اپنے بیان میں کوئٹہ کے سرد موسم میں بجلی اور گیس کے فقدان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں شدید سرد موسم میں گیس اور بجلی ناپید ہے۔ جسکی وجہ سے عوام الناس کیلئے زندگی بسر کرنا بے حد مشکل ہوچکا ہے۔ ایچ ڈی پی کے نااہل اور مسلط شدہ عناصر عوام کے مسائل سے بے خبر ہیں۔

 انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے اراکین اور ہزارہ ٹیموکریٹک پارٹی کے نمائندوں کو نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزارت ملنے سے پہلے بلند و بانگ دعوے کرنے والے ایچ ڈی پی کے مسلط شدہ عناصر مشکل گھڑی میں عوام کی احوال پرسی کو کیوں نہیں آتے۔ بجلی اور گیس کے ساتھ ساتھ ایچ ڈی پی کے مسلط شدہ نمائندے بھی غائب ہوگئے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ 2018 سے یہ نااہل اور نام نہاد عناصر یہی بیانات دیتے نظر آئے ہیں کہ ہماری آمد سے بہتری آئی ہے، مگر اس بہتری کا پتہ کسی کے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی حال رہا تو 2023 کے الیکشنز میں مسلط شدہ نااہل عناصر کو کوئی بھی فرد ووٹ نہیں دے گا۔ وہ شخص جو خود کو ہزارہ قوم کا نمائندہ کہتا ہے، وہ ہزارہ قوم کیلئے کچھ نہیں کررہا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree