
Ahsan Mashadi
وحدت نیوز(اسلام آباد)وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز ساجد حسین طوری سے تحصیل چئیرمین اپر کرم ورہنما مجلس وحدت مسلمین مزمل حسین فصیح، ممبر صوبائی اسمبلی ریاض شاہین، اور دیگر اہم سماجی و سیاسی شخصیات نے ملاقاتیں کی۔ ملاقات میں ضلع کرم میں امن و امان کی صورتحال، ترقیاتی کاموں، عوامی مسائل اور سی پیک کو کرم سے جوڑنے سمیت مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفود سے گفتگو کرتے ہوئے ساجد حسین طوری نے کہا کہ خطے میں امن و امان، ترقی اور کاروبار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے باہمی اتفاق، اتحاد اور بھائی چارے کی ضرورت ہے جو کہ عوام کے منتخب نمائندوں کی اولین ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مولانا مزمل حسین کو عوام کی فلاح و بہبود اور علاقے کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش اور تعاون کا یقین دلایا۔
وفاقی وزیر نے وفد کو بتایا کہ حالیہ بارشوں سے نقصانات پر انکو بہت افسوس ہے اور اس حوالے سے انہوں وزیراعظم کو سفارشات پیش کی ہیں کہ حالیہ بارشوں اور سیلابوں کیوجہ سے ضلع کرم کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے خصوصی امدادی پیکج میں شامل اور متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔
ساجد حسین طوری نے کہا کہ خرلاچی اور بوڑکی سرحد کو ہر قسم کی افغان تجارت کے لیے کھولا جا رہا ہے، جہاں سے کوئلے کے علاوہ سبزیوں، پھلوں، خشک میوہ جات اور دیگر اشیاء کی درآمد و برآمد شروع ہو گی۔ انہوں نے وفد کو بتایا کہ وہ ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ سی پیک اور موٹروے کو ضلع کرم تک پھیلایا جائے اور اس حوالے سے انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف، وزیر مواصلات اور دیگر حکام سے پلان ڈسکس کیا ہے اور انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کرم کو سی پیک سے جوڑا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ کرم کو سی پیک سے جوڑنے سے علاقے کے لوگوں کو روزگار اور تجارت کے مواقع میسر آئیں گے جو کہ غربت اور بے روزگاری کے خاتمے اور علاقے میں خوشحالی لانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ بارش اور سیلاب نے بلوچستان اور سندھ میں تباہی مچادی ہے۔ کئی روز سے جاری بارش کے باعث غریبوں کے کچے گھر گر چکے اور ان کا سارا سامان بھیگ چکا، غریب جائے پناہ اور دو وقت کی روٹی کے لئے پریشان ہیں۔ مسلسل بارش کے سبب کاروبار زندگی معطل ہے اور دھاڑی مزدور بے کار بیٹھے ہیں۔ حکومت اور فلاحی ادارے مظلوم اور بے سہارا لوگوں کی مدد کے لئے آگے آئیں۔ بارش اور سیلاب کے باعث کئی قیمتی انسانی جانوں کا نقصان ہوا ہے، جبکہ غذائی قلت اور غربت و افلاس کے سبب غریب عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ملنے والی امداد کو با اثر افراد کی کرپشن سے بچا کر متاثرین تک پہنچائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے ڈیمز بنا کر بارش کے پانی کو ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔ جو زرعی پیداوار میں مددگار ثابت ہوں گے اور سیلاب سے بچاؤ کا سبب بھی بنیں گے۔ یہ حکومتی نااہلی اور بدانتظامی ہی ہے کہ عوام یا تو سیلاب میں ڈوبتے ہیں یا ان کے پاس پینے کا پانی نہیں ہوتا۔ افسوس کہ بلوچستان میں بننے والے دسیوں ڈیم ناقص میٹیریل اور بد ترین کرپشن کے سبب بارش اور سیلاب میں بہہ گئے۔ جس کی تحقیقات ضروری ہے۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل ہوا اور ہمارے آئین میں درج ہے کہ ہر مسلک کو اپنے مذہب کے مطابق آزادی حاصل ہوگی۔ لیکن بدقسمتی سے جیسے ہی محرم الحرام شروع ہونے لگتا ہے، ایک فضا بنا دی جاتی ہے کہ امن و امان کا مسئلہ ہے، حالانکہ عزاداری نواسہ رسول کے ساتھ کسی قسم کا امن کا مسئلہ نہیں ہے، یہ یہود و ہنود کی سازش اور قابل مذمت عمل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان پریس کلب میں دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی، صوبائی صدر علامہ اقتدار حسین نقوی، صوبائی رہنماء زعیم زیدی، دلاور زیدی، وسیم زیدی، محمد اصغر تقی، ضلعی صدر مولانا وسیم عباس معصومی اور دیگر موجود تھے۔
اسد عباس نقوی نے مزید کہا کہ مجالس عزا جو کہ نواسہ رسول کی یاد میں منائی جاتی ہیں، اس کی اجازت کا مسئلہ بنا دیا جاتا ہے۔ حالانکہ گھر کے اندر یا امام بارگاہ کے اندر مجلس کا انقعاد ہمارا آئینی حق ہے، آئین پاکستان کے تحت ہمیں آزادی حاصل ہے، اس سال بھی پنجاب کے اندر چادر اور چار دیواری کے اندر مجالس کے انعقاد پر جو جو ایف آئی آرز ہوئی ہیں، وہ قابل مذمت ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ ایف آئی آر فوری واپس لی جائیں۔
اُنہوں نے کہا کہ کچھ جگہوں پر یہ بات علم میں آئی ہے کہ جلوس عزا میں موسم کی صورت حال کی وجہ سے ٹائمنگ میں 10 سے 15 منٹ لیٹ ہونے پر آیف آئی آر ہوئی ہیں، جو قابل مذمت ہیں۔ حالانکہ کوئی میوزیکل پروگرام یا سیاسی جلسہ کی ٹائمنگ طے نہیں ہوتیں، لیکن نواسہ رسول کی یاد منانے کے لئے ٹائم مقرر کر دیا جاتا ہے، حکومت پاکستان یہ قانون واپس لے اور ہر شخض کو مذہی آزادی کا حق دیا جائے۔ اس محرم الحرام کے اندر ایک سازش کی گئی کہ ہمارے اہل سنت بھائیوں کی طرف سے سبیل یاد شہداء کربلا لگائی گئی، جس کو بالخصوص سندھ کے اندر تکفیری قوتوں نے نشانہ بنایا، لیکن سندھ حکومت نے آج تک کوئی کارروائی نہیں کی، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور کارروائی کی جائے اور سبیل شہدائے کربلا بند کرانے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔ خیرپور سندھ میں عزاداروں کے گھروں پر پولیس شیلنگ قابل مذمت فعل ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے فی الفور پولیس کے ذمہ دار افسران کو معطل کیا جائے اور تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد/کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے معروف شیعہ ذاکر اہل بیتؑ اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے رکن خطیب حریت علامہ علی کرار نقوی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم نے پوری زندگی ذکر محمدؐ و آل محمدؑ کی ترویج میں صرف کی، مرحوم کی قومی و ملی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائےگا، مرحوم علامہ علی کرار نقوی ماضی کی ان شخصیات میں سے تھے کہ جنہوں نے پاکستان کی سرزمین پر اوائل میں انقلاب اسلامی اور بانی انقلاب امام خمینیؒ کے پیغام کو پھیلانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک علمی گھرانے سے تعلق رکھنے والے علامہ علی کرار نقوی اتحاد بین المسلمین کے عظیم داعی تھے، آپ آخر دم تک مسلمانوں کے درمیان اتحاد کیلئے کوشاں رہے اور اس کیلئے عملی جدوجہد کرتے رہے، مرحوم فلسطین سمیت یمن، عراق، شام، بحرین، نائیجیریا سمیت دنیا بھر کے مظلومین کیلئے آپ ایک توانا آواز تھے، علامہ علی کرار نقوی کے انتقال سے جہاں شیعہ قوم ایک بڑے ذاکر اہل بیتؑ سے محروم ہوگئی ہیں وہیں اتحاد بین المسلمین کیلئے کام کرنے والی قوتوں کو بھی شدیدصدمہ پہنچا ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نےمرحوم علامہ علی کرار نقوی کے خانوادہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے اور دعا کی ہے کہ اللہ مرحوم کے درجات کی بلندی کے ساتھ ساتھ لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین
دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے صدر علامہ سید باقرعباس زیدی نے بھی علامہ علی کرارنقوی کی رحلت پر دلی افسوس اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے اپنے تعزیتی پیغام میں کہاکہ مکتب اہل بیتؑ ایک بلند پایہ خطیب اور عالم دین سے محروم ہوگیا ہے، اتحاد امت کیلئے مرحوم کی خدمات کو تادیر یارکھا جائے گا، ان کی جدائی ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ خداوند متعال مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ان کےپسماندگان کو صبر جمیل عنایت فرمائے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ سٹی کے صدر ارباب لیاقت علی ہزارہ نے بلوچستان اسمبلی میں صوبائی وزیر عبدالخالق ہزارہ کی حالیہ تقریر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن مسائل پر عبدالخالق ہزارہ کو آواز بلند کرنی چاہئے تھی۔ ان میں وہ قوم کی نمائندگی کرنے میں ناکام ہو گئے اور انہوں نے قوم کو ناامید کر دیا۔ آج جن مسائل کو گھر میں بیٹھ کر بات چیت سے حل کیا جا سکتا ہے، انہیں اسمبلی فلور میں پیش کرکے وہ اپنی نااہلی کا ثبوت پیش کر رہے ہیں۔
ارباب لیاقت علی ہزارہ نے کہا کہ ہماری قوم کے ساتھ ہونے والے بڑے واقعات کے دوران عبدالخالق ہزارہ اسمبلی سے غائب تھے۔ 2021ء میں ہزارہ ٹاؤن کے دھرنے میں انہوں نے اسمبلی میں بات نہیں کی۔ بلال نورزئی کے واقعہ میں وہ کوئٹہ سے ہی غائب ہوگئے تھے اور نہ ہی انہوں نے ہدایت خلجی کیس میں اسمبلی فلور پر آواز بلند کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچگانہ موضوعات کو صوبائی اسمبلی میں اٹھانا خالق ہزارہ کی نالائقی کو ظاہر کرتا ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ کوئی بھی صاحب ایمان ملعون سلمان رشدی کے لیے ہمدردانہ جذبات نہیں رکھ سکتا۔عالمی طاقتوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی مول لینا صریحاً گھاٹے کا سودا ہے۔رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے ملعون سلمان رشدی کے خلاف مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ خمینی رحمۃ اللہ کا تاریخی اور جرات مندانہ فتوی نبی کریم ﷺ سے عشق کا والہانہ اظہار ہے۔ملعون سلمان رشدی کے خلاف روح اللہ خمینی کا فتوی اٹل ہے۔مراجع عظام کے فتاویٰ تبدیل نہیں ہو سکتے۔دین اسلام اور رسول اللہ ﷺ کے کسی گستاخ کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے اپنے ایمان پر غور کریں۔
انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی شان و عظمت ہمیں ہر تعلق سے بڑھ کر ہے۔یہ ہماری دینوی غیرت کا تقاضا ہے۔خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت و حرمت کے تحفظ کے لیے دنیا کے تمام تعلق قربان کیے جا سکتے ہیں۔ ملعون گستاخ کل بھی قابل نفرت تھا اور آئندہ بھی لعنت کا حقدار رہے گا۔ہم نبی ﷺ کے نام لیوا ہیں نبی ﷺکی عظمت پر منافقانہ طرز عمل اختیار کر نے والوں کے خلاف ہمارا موقف دوٹوک اور اٹل ہے۔