Ahsan Mashadi

Ahsan Mashadi

weku natomiast pierwej usma|onymi pieczarkami z przenn. Pszeniczn do piecyka. I naci pietruszki, powikszajc póB pory na optymistycznie lukratywny kolor. http://vitamineforharet.eu - http://vitaminizakosa.eu
Website URL: http://max-penis.eu Email: This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(ملتان) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ملتان ڈویژن این ایف سی یونٹ کے زیراہتمام یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں سالانہ ''یوم حسین ''کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

کانفرنس کی صدارت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کی۔ کانفرنس سے اہلسنت عالم دین پروفیسر ڈاکٹر صدیق خان قادری، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی، ہمدرد ڈیزاسٹر منیجمنٹ سیل کے چیئرمین سید فضل عباس نقوی، مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صدر مولانا اقتدار حسین نقوی، سابق مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان عارف علی الجانی اور ڈویژنل صدر آئی ایس او ملتان ڈاکٹر جوہر عباس سمیت یونیورسٹی کے دیگر طلباء و طالبات نے خطاب کیا۔

 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ حسینیت ایک نظر و فکر کا نام ہے، تعلیمی اداروں میں ایسی محافل وقت کی ضرورت ہیں، ہمیں اسلامی ثقافت کو عام کرنے کی ضرورت ہے، بدقسمتی سے ہمارے تعلیمی اداروں میں یورپ کی ثقافت کو فروغ دیا جارہا ہے۔

وحدت نیوز(ملتان)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دورہ ملتان کے دورہ مسجد ولی العصر میں ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے زیراہتمام منعقدہ فکری و نظریاتی نشست سے خطاب کیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی، مرکزی سیکرٹری تعلیم عارف علی الجانی، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی، صوبائی صدر جنوبی پنجاب مولانا اقتدار حسین نقوی، قائم مقام صدر ملتان مولانا ہادی حسین، صوبائی جنرل سیکرٹری زعیم زیدی، عاطف سرانی، وسیم زیدی، انجینئر سخاوت علی سیال سمیت ممبر ڈویژنل امن کمیٹی خاور شفقت بھٹہ، مخدوم حسن رضا مشہدی سمیت دیگر نے شرکت کی۔ نشست سے مرکزی چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، سید ناصر عباس شیرازی اور علامہ اقتدار نقوی نے خطاب کیا۔ رہنمائوں نے اپنے خطاب میں موجودہ ملکی صورتحال کے تناظر میں ایک تنظیمی فرد کی ذمہ داریوں پر گفتگو کی۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) مہسا امینی فوت نہ ہوتی تو بھی فسادات یقینی تھے۔ بات خواتین کے پردے یا حجاب کی نہیں۔ بات اتنی اہم ہے کہ مہسا امینی کی فوتگی پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی آہ و فغاں کی گئی۔ وہ جنہوں نے کبھی بھی فلسطینیوں، کشمیریوں اور یمنیوں کی ماوں بہنوں کے حقوق کو خاطر میں نہیں لایا، انہوں نے بھی نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ٹسوے بہائے۔ یعنی فسادات کے منصوبہ ساز پہلے سے ہی رونے دھونے کیلئے تیار تھے۔ منگل 20 ستمبر کو نیویارک شہر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے ایرانی قیادت سے کہا کہ وہ بنیادی حقوق کے حصول کے لیے احتجاج کرنے والی ایرانی خواتین کی آواز پر توجہ دیں۔ اسی طرح فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی اس موقع پر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ گفتگو کے دوران ایران میں خواتین کے حقوق کے احترام پر زور دیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران چلی کے صدر گیبریل بوریچ نے بھی مہسا امینی کا نوحہ پڑھا۔

نیویارک میں اسی سربراہی اجلاس کے موقع پر کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانی جولی نے مہسا امینی کے قتل کے حوالے سے ایرانی حکومت کے اقدامات کا جائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیا۔ اسی اجلاس میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے لیے قائم مقام ہائی کمشنر نیدا الناشف نے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا نعرہ بلند کیا۔ بیرونی طور پر مہسا امینی کا نام لے کر ایران پر دباو بڑھایا جا رہا ہے اور اندرونی طور پر مہسا امینی کے نام پر ہونے والے مظاہروں میں چند ضمیر فروشوں سے امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ کی دوستی کے نعرے لگوائے جا رہے ہیں۔ اگر آپ ایران میں مہسا امینی کے نام پر ہونے والے مظاہروں پر توجہ دیں تو آپ کو صاف نظر آئے گا کہ اِن مُٹھی بھر مظاہرین کو مہسا امینی سے کوئی ہمدردی نہیں۔ وہ ان مظاہروں میں امریکہ و اسرائیل کے لئے نعرہ زن ہیں۔ صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ سب اصل میں اسرائیل کو بچانے کی خاطر ہو رہا ہے۔

ایسے میں ایک بات تو طے شدہ ہے کہ اسرائیل کی زندگی کے دِن گِنے جا چکے ہیں۔ اب اسرائیل کو بچانے کیلئے ایران کے باہر سے منصوبہ ساز اُس وقت تک کچھ نہیں کرسکتے، جب تک ایران کے اندر سے عوام اُن کی آواز پر لبّیک نہیں کہتے۔ امریکہ و اسرائیل اور برطانیہ کے چند خریدے ہوئے لوگ تو سارے مُلک کی پالیسی نہیں بدل سکتے، چنانچہ مُلک میں فسادات کھڑے کرکے اور فسادات میں اسرائیل و امریکہ نوازی کے نعرے لگوا کر ایرانی قیادت کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ایرانی عوام امریکہ و اسرائیل اور برطانیہ کو پسند کرتے ہیں۔ لہذا ایرانی قیادت کو امریکہ و اسرائیل اور برطانیہ کی دشمنی ترک کر دینی چاہیئے۔ استعمار کے اِن اوچھے ہتھکنڈوں سے لوگوں کو ایک مرتبہ پھر یہ یقین ہوگیا ہے کہ کوئی بھی طاقت اب اسرائیل کو نہیں بچا سکتی۔ استعماری دنیا سارا زور اس پر لگا رہی ہے کہ ایران کے اندر سے اسرائیل کے حق میں آواز اُٹھے، چنانچہ ایران میں کسی بھی حادثے کے بعد جب چند وطن فروش اور مُٹھی بھر غدّاروں کو ٹریننگ اور پیسہ دے کر سڑکوں پر لایا جاتا ہے تو وہ چند ہی دنوں میں اپنے نیٹ ورکس سمیت پکڑے جاتے ہیں۔

اس مرتبہ بھی ایران کے اندر وہی ہو رہا ہے۔ باہر سے یہ شور ڈالا جا رہا ہے کہ ایران میں مہسا امینی کے حوالے سے پُرتشدد مظاہرے ہو رہے ہیں، جبکہ حقیقت حال یہ ہے کہ اِن مظاہروں میں چند افراد کی طرف سے مہسا امینی کے ساتھ کسی قسم کے اظہارِ ہمدردی کے بجائے امریکہ و اسرائیل اور برطانیہ سے دوستی کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔ گنتی کے افراد پر مشتمل ایسے مظاہروں کے ردِّعمل میں امریکہ و برطانیہ اور اسرائیل کے خلاف ایرانی عوام گذشتہ چند دنوں میں کئی مُلک گیر مظاہرے کرچکے ہیں۔ بی بی سی اور دیگر استعماری میڈیا کو چند شرپسند عناصر کے نعرے تو دکھائی اور سُنائی دیتے ہیں، لیکن اسلامی انقلاب کے حق میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر دکھائی نہیں دیتا۔

اسی لئے ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسی ہفتے اپنے ایک خطاب میں کہا ہے کہ میں صاف کہتا ہوں کہ یہ واقعات امریکہ، صیہونی حکومت اور ان کے پیروکاروں کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہیں۔ ان کا اصل مسئلہ ایک مضبوط اور خود مختار ایران اور ملک کی ترقی کا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس واقعے میں ایک نوجوان بیٹی کی موت سے ہمارا دل جل گیا ہے، تاہم بغیر تحقیقات اور شواہد کے، یہ جو کچھ لوگوں کی طرف سے سڑکوں کو غیر محفوظ بنایا گیا، قرآن پاک کو نذر آتش کیا گیا، پردہ دار خواتین کے حجاب پر ہاتھ اٹھایا گیا، اسی طرح مسجد، امام بارگاہ اور لوگوں کی گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، یہ سب ایسے ہی سادگی سے بیٹھے بٹھائے نہیں ہوگیا۔ اُن کے مطابق ان فسادات کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور اگر مہسا امینی کی موت واقع نہ بھی ہوتی تو کسی اور بہانے سے ہی ایران میں یہ فسادات کروائے جاتے۔

اس موقع پر ایران کے سپریم لیڈر نے ایک انتہائی اہم نکتے کی طرف توجہ دلائی۔ اُن کا کہنا تھا کہ دنیا میں بہت سے فسادات ہوتے رہتے ہیں۔ یورپ میں اور بالخصوص فرانس اور پیرس میں بھی، لیکن کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ امریکہ کے صدر یا امریکی پارلیمنٹ کے نمائندوں نے فسادیوں کی حمایت کی ہو یا اُن کے حق میں کوئی بیان دیا ہو؟ کیا کبھی ان بلوائیوں سے انہوں نے کہا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں؟ کیا سعودی عرب سمیت منطقے کی دیگر امریکی سرمایہ داری کی غلام ریاستوں اور ان کے کرائے کے ذرائع ابلاغ نے اُن فسادیوں کی بھی کبھی حمایت کی ہے؟ اور کیا امریکیوں نے کبھی کہیں اور بھی فتنہ و فساد کرنے والوں کو انٹرنیٹ، ہارڈویئر یا سافٹ ویئر فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔؟ انہوں نے برملا یہ کہا کہ ایران میں فسادیوں کی اس طرح کھل کر حمایت کئی بار کی گئی ہے۔

رہبرِ معظم کے اس خطاب میں سوچنے اور سمجھنے والوں کیلئے بہت کچھ ہے۔ ہم اس موقع پر اُن احباب کی خدمت میں بھی کچھ عرض کرنا چاہتے ہیں، جو استعماری ذرائع ابلاغ کے نام نہاد تجزیہ کاروں کے تجزیات سے خوفزدہ ہوئے پڑے ہیں۔ انہیں ایسے لگ رہا ہے کہ بس اب اسلامی انقلاب رُخصت ہُوا چاہتا ہے۔ انہیں ہم یہ یاد دلانا چاہتے ہیں کہ ایران سے رضا شاہ پہلوی کے فرار سے صرف ایک سال پہلے کی تاریخ پر ہی نگاہ ڈال لیجئے۔ امریکی صدر کارٹر نے اعلان کیا تھا کہ "رضا شاہ پہلوی کا ایران خطے میں سیاسی استحکام اور امن و شانتی کے حوالے سے ایک محفوظ ترین جزیرہ ہے۔” جی ہاں صرف ایک سال میں ہی یہ طاغوتی جزیرہ اسلامی انقلاب کے طوفان میں ڈوب گیا تھا۔ جب اسلامی انقلاب کامیاب ہوگیا تو امریکی حکام نے کھلم کھلا یہ اعلان بھی کیا تھا کہ یہ انقلاب اور اس کی حکومت چھ ماہ سے زیادہ نہیں چل سکے گی، لیکن یہ حکومت اب تینتالیس سال مکمل کرچکی ہے۔

ڈکٹیٹر صدام کو یہ خواب دکھا کر ایران پر حملہ کرایا گیا تھا کہ صدامی فوج ایک ہفتے میں بغداد سے تہران پہنچ کر تہران میں جشن فتح منائے گی۔ صدام نے اس کا اظہار بھی کیا تھا، لیکن آٹھ سال تک فرزندانِ انقلاب نے صدامیوں کو ناکوں چنے چبوائے۔ آج سارے عراق میں حضرت امام خمینی ؒ کے نام کا سِکّہ چلتا ہے اور فارسی زبان اب عراق میں رابطے کی دوسری زبان بن چکی ہے۔ ایران میں اسلامی انقلاب کو ختم کرنے کیلئے منافقینِ خلق کو ہزاروں کا لشکر فراہم کرکے یہ اعلان کیا گیا کہ منافقین خلق چوبیس گھنٹّوں میں کرمان شاہ کے راستے جنوبی ایران کو فتح کرتے ہوئے تہران پر قابض ہو جائیں گے۔ دور کی بات چھوڑیں 2018ء کے وسط میں ایک امریکی گماشتے نے بڑے اعتماد کے ساتھ دعویٰ کیا تھا کہ 2018ء کا کرسمس وہ تہران میں منائیں گے۔ امریکہ اور اس کے تھنک ٹینکس کے ماضی میں بھی اندازے غلط ثابت ہوئے اور مستقبل میں بھی، لیکن اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی ؒ نے کیمونیزم، اسلامی بیداری، عرب ریاستوں اور صدام کے بارے میں جو کچھ کہا تھا، وہ حرف بحرف درست ثابت ہوا۔

آپ تجزیہ و تحلیل اور اعداد و شمار کے ساتھ یقین رکھئے کہ آج بھی اسلامی انقلاب کے خاتمے کے بارے میں استعماری طاقتوں کے سارے مفروضے غلط ثابت ہونگے، جبکہ استعمار اور اسرائیل کے بارے میں آیت اللہ سید علی خامنہ ای جو کہہ رہے ہیں، وہ سچ ثابت ہو کر رہے گا۔ ایران کی جیت اس لئے یقینی ہے، چونکہ ایران مادیّات کی نہیں بلکہ نظریات کی جنگ لڑ رہا ہے۔ یہی ایران کی طاقت اور استقلال کا راز بھی ہے۔ اگر ایران انقلابی و الٰہی نظریات سے دستبردار ہو جائے اور دیگر ممالک کی طرح اپنے مُلک کے ذخائر کا منہ استعمار کیلئے کھول دے تو سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں کی مانند ایران کو بھی پسندیدہ مُلک قرار دے دیا جائے گا۔ تاہم ایسی پسندیدگی کے بعد ایران میں بھی عزّت و غیرت اور حمّیت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہے گی۔

یہ وہ حقیقت ہے جسے ایران کی انقلابی قیادت اور عوام بھی سمجھتے ہیں اور دنیا کو بھی اس سچائی کا اداراک ہے۔ اب کوئی مانے یا نہ مانے، لیکن اندر سے سب یہ جانتے ہیں کہ اصل واویلا مہسا امینی، پردے یا حجاب کا نہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ہر روز اسرائیل کی زندگی کا ایک دِن تیزی سے کم ہو رہا ہے۔ لہذا مہسا امینی اور حجاب یا پردے کے نام پر پسِ پردہ اسرائیل کی زندگی کی لڑائی لڑی جا رہی ہے۔ جب تک اسرائیل کا خاتمہ نہیں ہوتا، تب تک ایران میں ایسے مظاہروں کو نہیں روکا جا سکتا۔ اس موقع پر ایران میں شرپسندوں کی آواز بننے والے اور انہیں شہ دینے والے استعماری ذرائع ابلاغ بھی یہ جان لیں کہ ان مظاہروں سے ایران کے اندر اسرائیل کی مقبولیت میں تو کوئی اضافہ ممکن نہیں، البتہ آگے چل کر اُس کے گِرد شکنجہ مزید سخت ہو جائے گا۔

وحدت نیوز(جیکب آباد)شہدائے سانحہ شب عاشور جیکب آباد کی ساتویں برسی کے سلسلے میں وارثان شہداء کا اہم اجلاس علامہ مقصود علی ڈومکی کی زیر صدارت مدرسہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیکب آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اہل حق نے ہر دور میں دین خدا کی سربلندی کے لئے قربانیاں دیں۔ حسینیت کی چودہ سو سالہ تاریخ راہ خدا میں قربانیوں سے عبارت ہے۔ پنجاب میں ذاکر اہل بیت نوید عاشق حسین بی اے اور کابل میں شیعہ ہزارہ طلباء و طالبات کی شہادت راہ خدا اور راہ حسینیت میں ہے۔ انہیں عشق اہل بیت علیہم السلام کے جرم میں دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک مرتبہ پھر دہشتگرد منظم ہو رہے ہیں۔

حکومت اور ریاستی ادارے دہشتگردوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھیں اور انہیں دوبارہ منظم ہونے سے روکیں۔ کالعدم تنظیموں اور دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں ملکی عزت وقار اور سالمیت کے لئے سنگین خطرہ ہے۔ نئے دہشتگرد ٹولے کے پیچھے کون سی ملک دشمن قوتیں ہیں اس پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 23 اکتوبر 2022 بروز اتوار کو شہدائے جیکب آباد کی برسی کے موقع پر مقتل شہداء جیکب آباد پر عظیم الشان ریلی اور  عظمت شہداء کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ عظمت شہداء کانفرنس سے علماء کرام اور تنظیمی رہنما خطاب کریں گے۔ اس موقع پر وارثان شہداء علمائے کرام اور اکابرین نے برسی شہداء کے سلسلے میں اپنی تجاویز سے آگاہ کیا۔

وحدت نیوز(لاہور) ذاکر اہل بیت نوید عاشق بی اے کو گورنر ہاؤس لاہور کے سامنے نماز جنازہ کی ادائیگی اور دھرنا دینے کے بعد قبرستان مومن پورہ میں سپرد خاک کردیاگیا ہے۔ نماز جنازہ میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وائس چیئرمین حجت الاسلام و المسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی ،صوبائی نائب صدر علامہ سید حسن رضا ہمدانی ،شیعہ علماءکونسل،آئی ایس او، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ سمیت دیگر شیعہ جماعتوں کے رہنماؤں،ذاکرین اور کارکنوں نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کے شرکاءنے ماتم کیا اور حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ قبل ازیں مقتول کی رہائش گاہ سے اُن کی میت سخت سکیورٹی اور جلوس کی شکل میں لائی گئی، گورنر ہاؤس کے باہر مقررہ وقت سے پہلے ہی سوگواروں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔

 نماز جنازہ کی ادائیگی سے قبل مولانا حسن رضا ہمدانی سمیت دیگر شیعہ جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ ملک میں کوئی فرقہ واریت نہیں، یہ ایک مخصوص گروہ ہے، جو بیرونی قوتوں کا آلہ کار بن کر ملک کا امن داو پر لگا رہے ہیں۔

علامہ سید حسن رضا ہمدانی نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک کو اشرافیہ نے قائد اعظم محمد علی جناح کے دیئے ہوئے اصولوں سے ہٹا کر مسلکی مملکت بنانے کے لیے دہشت گرد پال کر قوم کی گردن پر مسلط کر دئیے پاکستان بنانے کی مخالف قوتوں کو پاکستانیوں کے سر پر سوار کر کے ملک کو تباہی کے دھانے پر لا کھڑا کر دیا گیا۔ ہزاروں شہادتیں دینے کے بعد ملک امن کی آغوش میں آنے سے پہلے ہی نہ امن کردیا جاتا ہے۔بین الاقوامی شہرت یافتہ ذاکر اہل بیت نوید عاشق بی اے دوران مجلس فائرنگ سے شہید کرنا پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر سوالیہ نشان ہے ان کے بیگناہ قتل کی پر زور مذمت کرتے ہیں،حکومت شہید کے قاتل کا جلد ٹرائل کر ے اور اس کے سہولت کاروں کوفی الفور گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچائے۔

شہیدکا قاتل فقط وہ ملعون نہیں جس نے گولی چلائی۔ شہید کے قتل پر جوڈیشل انکوائری مقرر کر کے حقائق سامنے لائے جائیں۔ ان تمام افراد کو کٹہرے میں لایا جائے جنہوں نے ذہن سازی کی،نشانہ بازی کی تربیت دی ،اسلحہ فراہم کیا۔ہر سہولت کار قانون کے شکنجے میں آنا چاہیے۔ سیالکوٹ سمیت ملک بھر میں انتہا پسندوں کی دہشت گردانہ کارروائیوں کیخلاف پنجاب حکومت کی مجرمانہ خاموشی افسوسناک ہے۔ لاقانونیت کی تمام حدیں پار کی جا رہی ہیں۔ ہم پاکستانی ہیں ہمیں بھی جینے کا حق دیا جائے۔ قتل بھی ہم ہوتے ہیں پابندی بھی ہمارے اوپر لگائی جاتی ہے۔

وحدت نیوز(مظفرآباد)ذاکر آل محمدؑ نوید عاشق بی اے کی شہادت ایک المناک سانحہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، دہشت گردی اور شیعہ نسل کشی کی جو لہر تھمی تھی، لگتا ہے کہ دوبارہ اس کا منظم آغاز کر دیا گیا ہے۔ حکومت کے اندر دہشتگردوں کے سرپرست اور سابقہ سیاہ کار دہشتگرد موجود ہیں جو شیعہ نسل کشی اور دہشتگردی کے واقعات کی سرپرستی کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مولانا سید تصور حسین نقوی الجوادی ممبر علماء و مشائخ کونسل حکومت آزاد کشمیر و رہنماء مجلس وحدت مسلمین نے ذاکر نوید عاشق بی اے کی پرملال شہادت پر اپنے تعزیتی و مذمتی بیان میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ذاکر نوید عاشق کے والد مرحوم ذاکر و شاعر اہلیبیتؑ عاشق حسین بی اے بھی ایک شہرہ آفاق شاعر اور ذاکر تھے جنھوں نے طویل عرصہ تک پاکستان اور دنیا بھر میں ولایت امیر المومنین ع و عزاداری سید الشھدا ع کی تبلیغ و ترویج کے لیے خدمات سرانجام دیں۔

مولانا سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا کہ ان کے فرزند ذاکر نوید عاشق بھی ان کے حقیقی جانشین تھے۔ دونوں باپ بیٹا طویل عرصہ تک دربار بی بی پاک دامن کی خدمت میں بھی مشغول رہے۔ مولانا جوادی نے مسلح افواج پاکستان اور ماتحت خفیہ اداروں سے ذاکر آل محمد ع نوید عاشق کے قاتلوں میں بے نقاب کرنے اور انکے ورثاء کو انصاف دلانے میں اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے چونکہ ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے بعد ان واقعات میں کافی حد تک کمی آگئی تھی جبکہ ملت تشیع کی نظریں بھی افواج پاکستان کی طرف ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree