وحدت نیوز(مشہد مقدس) مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشہد مقدس کے زیراہتمام امریکہ کی جانب سے بیت المقدس کے متنازعہ بیان پر ''فلسطین اور عالمی استکبار کی سازشیں''سیمینار کا انعقاد کیا گیا، سیمینار کا آغاز قاری سید ابراہیم رضوی نے تلاوت کلام پاک سے کیا، سیمینار میں علمائے کرام، طلاب اور زائرین محترم کی بڑی تعداد نے شرکت کی، سیمینار کے انعقاد میں جوادالآئمہ فائونڈیشن، فاطمتہ الزہرا فائونڈیشن اور نور ہدایت فائونڈیشن نے خصوصی تعاون کیا۔ سیمینار کی نظامت کے فرائض حجتہ الاسلام والمسلمین مولانا عارف حسین نے ادا کیے، سیمینار کے مہمان خصوصی مبصر اور معروف تجزیہ نگار ڈاکٹر فیاض تھے جبکہ سیمینار سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ اُمور خارجہ کے سیکرٹری جنرل حجتہ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے خصوصی خطاب کیا۔ علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے کہا کہ امام خمینی(رح) نے فرمایا تھا کہ امریکا شیطان بزرگ ہے، آج امریکہ اور اسکے شیطانی منصوبے، عزائم دنیا کے سامنے کھل کر سامنے آ رہے ہیں، آج استعمار، اسکے حلیف اسرائیل اور آل سعود مل کر اسلام و مسلمانوں کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، خصوصا آل سعود نے امریکہ و اسرائیل کی حمایت اور مسلمانوں کی مخالفت میں جو جو اقدام کئے ہیں وہ مسلم اُمت کے لیے قابل شرم ہیں، انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی بے وقوفانہ اور احمقانہ اقدامات کی وجہ سے انشاءاللہ وہ دن دور نہیں جب اسرائیل صفحہ ہستی سے نابود ہو جائے گا۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فیاض نے کہا کہ عالمی استکبار مسلمانوں کے درمیان منافرت پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنا چاہتاہے، لیکن الحمداللہ اب مسلمان بیدار ہو چکے ہیں اور دشمن کی سازشوں کا مقابلہ مشکل نہیں، جس کی مثال عراق، شام اور لبنان میں دیکھی جا سکتی ہے، جہاں پر امریکہ، اسرائیل، سعودی عرب اور اسکے اتحادی پورا یورپ مل کر بھی ناکام و نامراد ٹھہرے، شیطانی اتحاد کو اُن کے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ان استعماری طاقتوں کا مقابلہ آئندہ بھی وحدت اور یگانگت کے ساتھ کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ جیسا کہ رہبر معظم نے فرمایا ہے کہ انشاءاللہ پچیس سال آنے سے پہلے اسرائیل نابود ہو جائے گا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول  کی تیسری برسی کے موقع پر  شہداءکی یاد میں مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے ملک بھر میں تعزیتی تقاریب کا انعقاد کیاجائے گا، کارکنان چراغاں کا اہتمام کریں،انہوں نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول کو غم ہمارے دلوں میں سانحہ عاشورہ، سانحہ اربعین اور سانحہ یوم علی ؑ کی طرح تروتازہ ہے، اس افسوس ناک واقعے نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کررکھ دیا تھا، کئی برس گذرجانے کے باجود اس سانحے کا احساس آج بھی ہمارے وجود کو لرزادیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم کے معمار ان ننھے شہداءکا پاکیزہ لہو تقاضہ کرتا ہے کہ ان کے قاتلوں کو نشان عبرت بنایا جائے لیکن مقام افسوس ہے کہ اس سانحے کا مرکزی کردار کالعدم تحریک طالبان کا سفاک درندہ صفت دہشت گرد احسان اللہ احسان آج بھی نا صرف زندہ ہے بلکہ ہمارا سرکاری مہمان بنا بیٹھا ہے ، علامہ احمد اقبال رضوی نے اعلیٰ عدلیہ اور چیف آف آرمی اسٹاف سے مطالبہ کیا ہے کہ شہدائے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے متاثرین کے زخموں کا بہترین مداواہ صرف اور صرف احسان اللہ احسان اور دیگر قاتلوں کی پھانسی ہے لہذٰا اس برسی کے موقع پر ان معصوم شہداءکے قاتلوں کو تختہ دار تک پہنچا کر شہداءکے خانوادگان کے زخموں کامرہم فراہم کریں ۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) فلسطینی زرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ بعض عرب ممالک(سعودی عرب،متحدہ عرب امارات،بحرین اور مصر) اب فلسطینی مسئلے کو وہ اہمیت دینے کے لئے تیار نہیں ہیں جو سن پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں دے رہے تھے اور نہ ہی ان ممالک کے لئے اسرائیل ایک غیر قانونی غاصب وجود رہا ہے بلکہ یہ ممالک اسرائیل کی جانب ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھ رہے ہیں کہ جس کے ساتھ تعاون ہوسکتا ہے اور جس سے تعاون لیا جاسکتا ہے ۔

ان ممالک کا خیال ہے کہ انہیں اسرائیل کے حوالے سے مزید عملی (Pragmatic)اور حقیقت پسندانہ انداز سے سوچنا چاہیے ۔

انکا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی یہ حقیقت پسندی عرب رائے عامہ اور عربوں کی مجموعی سوچ کے دائرے کو پھلانگنا نہیں چاہتی اور زیادہ سے زیادہ وہ اس وقت اسرائیل اور فلسطین کے مسئلے میں غیر جانب دارانہ کردار اپنانے کی کوشش کرے گی ۔

ظاہر ہے کہ عرب رائے عامہ کو پھلانگنے کا مطلب حکمرانوں کیخلاف عرب عوام کا ردعمل ہوگا جو ان کے اقتدار کے لئے خطرے کا باعث بھی بن سکتا ہے ۔
ان عرب ممالک نے اسی نام نہاد حقیقت پسندانہ سوچ کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو نارملائزکرنے کی جانب قدم اٹھانا شروع کردیا ہے لیکن یہ ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو رائے عامہ کی ہمواری تک پوشیدہ رکھنا چاہتے ہیں جیسے کہ کسی برے عمل کی انجام دہی کے بعد اسے چھپانے کی کوشش کی جارہی ہوتی ہے یا پھر جیسے کہ ہر برا کام خفیہ و پوشیدہ انداز سے انجام دیا جاتا ہے ۔

 اسی سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ’’مسئلہ فلسطین ‘‘کی رائج اصطلاح کی جگہ ’’اسرائیل عرب تنازعہ ‘‘کی اصطلاح کا استعمال کیا اور یہ اصطلاح تیزی کے ساتھ عرب مخصوص زرائع ابلاغ میں عام ہونے لگی یہاں تک کہ الحیات جیسے اخبار نے دس اکتوبر کو اپنے ایک مضمون میں ایک گام آگے جاتے ہوئے ’’اسرائیلی فلسطینی موضوع‘‘کی اصطلاح کا استعمال کیا ۔

اس مضمون سے بات واضح تھی کہ وہ اس سارے مسئلے کو دو اطراف کے درمیان جاری کشمکش اور جنگ و جدال کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں ۔

سات اکتوبر کو الشرق الاوسط اخبار میں ایک سعودی رائٹر نے 1973کی جنگ کے حوالے سے لکھا کہ ’’اس جنگ کے بعد اسرائیل نے مزید کسی قسم کی توسیع پسند جنگ نہیں کی ۔۔۔اسرائیل نے اس کے بعد جو بھی جنگیں کیں ہیں وہ سب دفاعی نوعیت کی تھیں خواہ وہ لبنان میں ہو جیسا کہ فلسطینی جماعت پی ایل او کیخلاف یا پھر حزب اللہ کیخلاف ۔۔‘‘ مضمون نگار نے بڑے ظالمانہ انداز سے یہ بھی لکھا کہ ’’جو کچھ اسرائیل نے غزہ میں کیا وہ صرف چند آپریشنز تھے ۔

عرب حکمران شروع سے ہی فلسطین کے مسئلے میں اس قسم کی صورتحال سے دوچار ہیں انکے سیاسی بیانات اور ان کے عمل میں موجود تضاد واضح ہے۔

حال ہی میں استنبول میں ہونے والی ہنگامی اسلامی سربراہی کانفرنس کے پہلے ہی سیشن میں اکثر اہم عرب ممالک کے سربراہ غائب تھے شائد وہ قبلہ اول سے مطلق اس حساس نوعیت کے مسئلے کو اس قدر اہمیت دینے کے لئے تیار نہیں ہیں اور اب بھی چاہتے ہیں زبانی کلامی بیانات پر اکتفا کریں ،عرب اور مسلم عوام کی بھر پور خواہش تھی کہ او آئی سی کا ہنگامی اجلاس کچھ عملی اقدامات کے بارے میں اعلان کرے جیسے فوری طور پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا خاتمہ ،پہلے گام کے طور پرامریکی سفیروں کو بلاکر احتجاج ریکارڈ کرانا اور روابط کے خاتمے کی دھمکی دیناتاکہ ٹرمپ اپنا اعلان واپس لے ،اقتصادی و تجارتی بائیکاٹ کا اعلان کرنا اور فلسطینی انتفاضہ کی مکمل حمایت کا اعلان کرنا ۔۔۔

لیکن اگر بغور اوآئی سی کے اعلامیے کو پڑھا جائے تو یہ اعلامیہ ماسوائے خالی بیانات اور تشہیرات کے کچھ بھی اپنے اندر ٹھوس چیز نہیں رکھتا ۔

استنبول میں ہونے والے اس اجلاس میں سب سے سخت لب و لہجہ اردگان کا تھا لہذا مسلم امہ اور فلسطینی عوام کے ساتھ دنیا بھر کے حریت پسند انسان اردگان سے یہ توقع رکھ رہے تھے کہ وہ اس اجلاس ترکی میں اسرائیلی سفارتخانہ بند کرنے کا اعلان تو کرے گا لیکن اردگان نے سوائے جذباتی گفتگو کے عملی طور پر نہ تو سفارتخانہ بند کرنے کی بات کی اور نہ ہی اسرائیل کے ساتھ جاری تجارت اور میگا پروجیکٹس سے پچھے ہٹنے کی بات کی ۔

فلسطین صدر محمود عباس کی طویل اور تکراری گفتگو میں ایک بھی بار ’’مزاحمت اور انتفاضہ ‘‘کا تذکرہ نہیں ہوا وہ بھی اردگان کی مانند صرف بار بار جذباتی الفاظ کو دہرانے کے علاوہ کچھ بھی ایسا نہ کہہ سکا جیسے عملی اقدام کہا جاسکے ۔

اسرائیلی تجزیہ کار سچ کہا کرتے تھے کہ عرب کچھ دن خوب شور مچاینگے لیکن سچائی وہ بھی جانتے ہیں ،نیتن یاہو نے بھی سچ کہا تھا کہ ہمارا مسئلہ عرب حکمران نہیں ہیں بلکہ وہ رائے عامہ ہے جو عرب و مسلم ممالک کی سڑکوں پر موجود ہے ‘‘

لہذا دنیا بھر کے حریت پسندوں کو چاہیے کہ وہ اس ظلم اور ناانصافی کیخلاف آواز اٹھاتے رہیں مسلم و عرب عوام کو چاہیے کہ وہ آواز اٹھاتے رہیں اور فلسطین میں موجود انتفاضہ کی پیٹھ گرماتے رہیں یہاں تک حکمران مجبور ہوں کہ زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی اقدامات کریں ۔


تحریر۔۔۔۔حسین عابد

وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے ترجمان سید حمید حسین نقوی نے کہا کہ ا مریکی اقدام نے امت مسلمہ کے دل میں خنجر پیوست کر دیا ہے۔امریکہ کو عالمی قوانین کی ہرگز پرواہ نہیں اور نا ہی دنیا کے امن سے کچھ مطلب اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے اس نے دنیا بھر میں انسانوں کا قتل عام کیا ہے۔بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔اور پاکستانی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مسئلے پر فوری طورپر امریکہ سفیرکو وزات خارجہ میں طلب کیا جائے۔حکومت پاکستان اس مسئلے اپنے موقف کو واضع طور پر پیش کرئے۔

ان کا مذید کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین اس مسئلے پر ہرگز خاموش نہیں بیٹھے گی قبلہ اول مسلمانان عالم کا دل ہے،اس کیخلاف امریکہ اور اسرائیل کی سازش کو ہم کبھی کامیاب ہونے نہیں دینگے، اسرائیل انشااللہ دنیا کے نقشے سے جلد مٹ جائیگا،اسرائیل کے خاتمے کا کاونٹ ڈاون شروع ہو چکا،عالم اسلام کا بچہ بچہ غاصب انسانیت دشمن صہیونی ریاست کیخلاف لڑنے اور بیت المقدس کی آزادی کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ کہاں ہے تمام اسلامی ممالک کو مل کر اس ناسور کا خاتمہ کرنا ہو گا اگر ایسا بروقت نہ ہوا تو پوری دنیا کا وجود بلعموم اورملت اسلامیہ بالخصوص خطرے میں ہے نیز اگر 41ممالک کا اسلامی اتحا د القدس کی آزادی کے لیے کچھ نہیں کر سکتا تو اس کے قیام پر سوالیہ نشان ہے،انشاء اللہ ظالموں جابروں کے خاتمے کا وقت آ پہنچا ہے،وہ وقت دور نہیں جب اسرائیل اور اسکے سرپرست امریکہ کے ناپاک عزائم خاک میں مل جائینگے،مسلمان متحد ہو کر امریکہ اسرائیل اور اسکے اتحادی پٹھوں کیخلاف ہر سطح پر آواز بلند کریں،یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے اسے ہم سرانجام دیتے رہیں گے۔

وحدت نیوز(جیکب آباد) عالمی سامراجی قوتوں کی مدد سے اسرائیل نے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کیا ہے، امریکی صدر ٹرمپ کا حالیہ بیان امریکہ کی اسلام دشمن بلکہ انسان دشمن پالیسی کا عکاس ہے۔امریکہ اپنے انسان دشمن عزائم اور اقدامات کے باعث اقوام عالم میں منفور ہوچکا ہے۔ ٹرمپ کے اعلان سے دنیا بھر میں امریکہ و اسرائیل مخالف مظاہرے ہورہے ہیں۔ پاکستان کے بہادر عوام نے ہمیشہ مظلوم فلسطینی عوام کا ساتھ دیا ہے، کشمیر اور فلسطین کے عوام کی آزادی کے لئے پاکستانی عوام نے ہمیشہ اور ہر فورم پر آواز بلند کی ہے۔ اس وقت دنیا بھر کے مسلمان سعودی قیادت میں بننے والے 41 ملکی فوجی اتحاد سے سوال کر رہے ہیں کہ آخر یہ اتحاد کس لئے بنا تھا اگر تو امت مسلمہ کے لئے بنا تھا تو قبلہ اول کی آزادی کے لئے کیوں اپنا کردار ادا نہیں کر رہا۔ عملی اقدامات تو دور کی بات ہے ان میں امریکہ مخالف بیان دینے کی بھی جرئت نہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان جدوجہد کے ہر مرحلے پر اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ جلد ہی غاصب اسرائیل سرنگوں  ہوگا اور فلسطین آزاد ہوگا۔ ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکی سفیر کو بلا کر احتجاج کرے، اور او آئی سی کے رکن اسلامی ممالک کے ساتھ ملکر امریکہ کے خلاف سخت موقف اختیار کرے۔ ایسا موقف جو امت مسلمہ اور پاکستانی عوام کے موقف کا ترجمان ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سندہ کے آبادگار سراپا احتجاج ہیں، پیپلز پارٹی کے جمہوری حکمرانوں نے جس طرح پر امن مظاہرین پر تشدد کیا ہے اس سے دور آمریت کی یاد تازہ ہوگئی ہے۔ جمہوریت کے دعویدار عوامی مسائل حل کرنے کی بجائے طاقت اور تشدد کا سہارا لے رہے ہیں۔ حکومت خواتین اور نہتے مظاہرین پر تشدد کرنے کی بجائے کسانوں کے مسائل حل کرے اور شگر ملز مالکان کو سرکاری ریٹ ادا کرنے کا پابند بنائے۔ سرکار کی عدم توجہ کے باعث پہلے ہی زرعی شعبہ تباہی کا شکار ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کاشتکاروں کے مسائل جلد حل کئے جائیں، ہم جیکب آباد سانحہ شب عاشور کے متاثرین کے لئے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں، اٹھائیس 28 شہداء کا مقدمہ ری اوپن کیا جائے اور مجرموں کو عبرتناک سزا دی جائے۔

وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین قم کی نو منتخب  کابینہ کا پہلا اجلاس گزشتہ روز مجلس کے دفتر میں منعقد ہوا۔اجلاس کی صدارت ایم ڈبلیو ایم قم کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام محمد موسیٰ حسینی نے کی۔اجلاس میں عالمی صورتحال اور قدس و فلسطین سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور بعض اہم فیصلہ جات کئے گئے۔اجلاس میں تمام شعبہ جات نے آئندہ کا لائحہ عمل بیان کیا۔نیز مالیاتی سسٹم کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا اورمجلس مشاورت و نظارت اور ذیلی کمیٹیوں کے بارے میں گفتگو کی گئی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree