وحدت نیوز(ٹھٹھہ) مجلس وحدت مسلمین ضلع ٹھٹھہ کے سیکریٹری امورسیاسیات سید عبدالحسین شاہ کی دیگر رہنماوں کے ہمراہ میر پور ساکرو پریس کلب میں  پریس کانفرنس، بیت المقدس کے خلاف امریکی واسرائیلی سازشو ں کی مذمت، اس موقع پر  ڈپٹی سیکریٹری جنرل سیدشفقت حسین شاہ اور سید نواز شاہ بھی موجود تھے،  ڈاکٹر عبدالحسین شاہ نے کہا کہ اسرائیل نےعالمی سامراجی قوتوں کی مدد سے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کیا ہے، امریکی صدر ٹرمپ کا حالیہ بیان امریکہ کی اسلام دشمن بلکہ انسان دشمن پالیسی کا عکاس ہے۔امریکہ اپنے انسان دشمن عزائم اور اقدامات کے باعث اقوام عالم میں منفور ہوچکا ہے۔ ٹرمپ کے اعلان سے دنیا بھر میں امریکہ و اسرائیل مخالف مظاہرے ہورہے ہیں۔ پاکستان کے بہادر عوام نے ہمیشہ مظلوم فلسطینی عوام کا ساتھ دیا ہے، کشمیر اور فلسطین کے عوام کی آزادی کے لئے پاکستانی عوام نے ہمیشہ اور ہر فورم پر آواز بلند کی ہے۔ اس وقت دنیا بھر کے مسلمان سعودی قیادت میں بننے والے 41 ملکی فوجی اتحاد سے سوال کر رہے ہیں کہ آخر یہ اتحاد کس لئے بنا تھا اگر تو امت مسلمہ کے لئے بنا تھا تو قبلہ اول کی آزادی کے لئے کیوں اپنا کردار ادا نہیں کر رہا۔ عملی اقدامات تو دور کی بات ہے ان میں امریکہ مخالف بیان دینے کی بھی جرات نہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان جدوجہد کے ہر مرحلے پر اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ جلد ہی غاصب اسرائیل سرنگون ہوگا اور فلسطین آزاد ہوگا۔ ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکی سفیر کو بلا کر احتجاج کرے، اور او آئی سی کے رکن اسلامی ممالک کے ساتھ ملکر امریکہ کے خلاف سخت موقف اختیار کرے۔ ایسا موقف جو امت مسلمہ اور پاکستانی عوام کے موقف کا ترجمان ہو۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے عزم کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی نے پاکستان کے تشخص کو عالمی سطح پر داغدار کیا ہے۔ ان خیالات کا مرکزی سیکرٹریٹ سے اظہا ر آرمی پبلک سکول میں شہید ہونے والوں کی تیسری برسی پر کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول میں قیمتی اور معصوم انسانی جانوں کا ضیاع وہ ناقابل تلافی نقصان ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔

انہوں نے کہ دہشت گرد گروہوں نے مختلف مقامات کو نشانہ بنا کر ارض پاک کو ایسے قابل اور ہونہار افراد سے محروم کیا جو قوم کا قیمتی سرمایہ تھے۔ملک میں دہشت گردی کی تقویت کا بنیادی سبب وہ تکفیری گروہ ہیں جو تفرقہ پھیلانے میں مصروف ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کے موجودگی کے باوجود یہ طاقتیں پوری ڈھٹائی سے ملک میں نظریاتی مخالفین کے قتال اور کفر کے فتوی دینے میں مصروف ہیں۔اگر ان کو نہ روکا گیا تو دہشت گردی کے خلاف جنگ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جا سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک چین سے نہ بیٹھنے کا عندیہ قابل ستائش ہے تاہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں غیر ضروری تساہل دہشت گردوں کے حوصلوں میں اضافہ کرے گا۔ دہشت گرد گروہوں کے سہولت کار وں پر آہنی ہاتھ ڈالنے کی ضرورت ہے۔حکومت کی راہ میں حائل سیاسی مجبوریاں ان کالعدم جماعتوں پر ہاتھ ڈالنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں کو سیاسی دھارے میں شامل کیا جا رہا ہے جن کی شر انگیز تقریریں قومی سلامتی کے منافی ہیں۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) عوامی طاقت کا کوئی متبادل نہیں، خصوصا عوام اگر خدا پر توکل کریں تو وہ اپنی تقدیر کے خود مالک ہیں، عوامی طاقت کو اُس وقت نقصان پہنچتا ہے جب  حکومتی فرعون مذہبی دجالوں کے ذریعے عوام کو گمراہ کرتے ہیں، سادہ لوح عوام مذہبی دجالوں کی  جوشیلی تقریروں اورباتوں میں بہہ جاتے ہیں ۔

یہ ہمارے ہی دور کی بات ہے ، جب ایران میں عوام نے بادشاہ کے خلاف قیام کیا تھا، ایران کا بادشاہ  ایک شیعہ ڈکٹیٹر تھا، ایران صدیوں سےشیعت کا قدیمی مرکز  چلا آرہاتھا، ایران میں اس وقت بھی اہلِ تشیع کے مجتہد اورمراجع کرام تھے۔

ایران کا بادشاہ لوگوں کو یہ بھی یقین دلاتا تھا کہ وہ ان کا مذہبی پیشوا بھی ہے اور اس کے ہمراہ کشف و کرامات کا سلسلہ بھی ہے۔  ایرانی بادشاہ کو مغرب ، امریکہ   اور اسرائیل کی مکمل سرپرستی حاصل تھی۔

ایران کی داخلی حالت یہ تھی کہ ایک طرف تو بادشاہ پچیس ہزار سالہ شہنشاہیت کا جشن مناتا تھا ، اور دنیا میں سب سے طاقتور بادشاہ یہی شہنشاہِ ایران تھااور دوسری طرف عوام نالیوں اور کچرے سے روٹی کے ٹکٹرے چن کر چبانے پر مجبور تھے۔

بہر حال ۱۹۷۹ میں ہر طرف سے مایوس ہوکر ایرانی  عوام نے خدا پر توکل کر کے بادشاہ کے خلاف قیام کیا، یہ آمریت کے خلاف جمہوریت کا قیام تھا، یہ بادشاہت کے خلاف انسانیت کا انقلاب تھا، یہ حیوانیت کے خلاف عقل و شعور کی آواز تھی ۔

جس وقت ایران کے مضبوط ترین بادشاہ کے خلاف یہ عوامی و جمہوری انقلاب رونما ہوا تو منطقے میں ہر طرف آمریت کا دور دورہ تھا، پاکستان میں ضیاالحق کی آمریت، عراق میں صدام کی استبدادیت اور عرب ریاستوں میں ایک سے بڑھ کر ایک ڈکٹیٹر براجمان تھا۔ ایران کا عوامی انقلاب  خطے کی تمام ریاستوں  کے عوام کے کے لئے  یہ پیغام تھا کہ عوامی  اور الٰہی طاقت کو کوئی بادشاہت نہیں دبا سکتی۔ ایرانی بادشاہ کا تخت الٹنے سے یہ ثابت ہوگیا تھا کہ جب عوام کے سامنے شہنشاہِ ایران نہیں ٹھہر سکتا تو پھر کسی اور بادشاہ میں اتنی طاقت کہاں ہے کہ وہ عوامی انقلاب کا مقابلہ کر سکے۔

ایرانی عوام کے اس  انقلابی پیغام کو دبانے اور ایران تک محدود کرنے کے لئے  دنیا  کے  ڈکٹیٹروں نے مذہبی دجالوں کو اکٹھا کیا اور یہ پروپیگنڈہ کیا کہ ایران کا انقلاب شیعہ انقلاب ہے۔ لہذا کافر کافر شیعہ کافر۔

سوال یہ پیداہوتا ہے کہ کیا انقلاب سے پہلے ایران کوئی حنفی، حنبلی ، شافعی یا سُنّی ملک تھا، انقلاب سے پہلے بھی تو ایران ایک شیعہ ریاست تھی، ایرانی عوام کی اکثریت، مجتہدین، مراکز ، تہذیب و ثقافت حتیٰ کہ بادشاہ بھی شیعہ تھا۔ اس سے پہلے تو کسی نے کافر کافر شیعہ کافر کا نعرہ نہیں لگایا تھا۔

 ارباب دانش سوچیں اور فکر کریں کہ ۱۹۷۹ میں  ایرانی عوام سے ایسا کیا گناہ  سرزد ہو گیا تھا کہ اس کے بعد ہر طرف شیعہ کے کفر پر تقریریں ہونے لگیں، لٹریچر چھپنے لگا، چودہ سو سالہ پرانے مسائل کو اچھالا جانے لگا،پروپیگنڈے ، جھوٹ اور افترا پردازی کی انتہا کی گئی  حتی کہ ۲۰۱۷ میں بھی راولپنڈی میں ایک فرقے نے خود اپنے ہی مدرسے کو آگ لگا کر اور اپنے ہی افراد کو قتل کر کے اس کا الزام اہل تشیع پر لگایا۔

 کیوں آخر کیوں!؟ اس درجے تک ضد ، بغض اور حسد کرنے کی وجہ کیا ہے؟

اس قدر جھوٹ، اس قدر افترا پردازی ، اس قدر پروپیگنڈہ آخر کیوں!؟

وجہ صرف اور صرف اتنی سی ہے کہ اگر ایران کے انقلاب کو شیعہ کہہ کر اہل سنت کو اہل تشیع سے دور نہ کیا جاتا تو ایرانی عوام کی دیکھا دیکھی  دنیا کی ساری ریاستوں کے مسلمان،اپنے اوپر مسلط  آمروں کے خلاف قیام کرنے لگتے اور یوں مسلمانوں پر مسلط بادشاہتیں دم توڑنے لگتیں۔

آمریت کے خلاف  ایرانی عوام کی جدوجہد  کو چھپانے لئے عراق کے ڈکٹیٹر صدام نے دیگر آمروں کی ایما پر ایران پر حملہ کیا اور عرب ریاستوں کے ساتھ مل کر دنیا کو یہ تاثر دیا کہ یہ شیعہ اور سنی کی جنگ ہے ۔

آج وقت نے  ثابت کر دیا ہے کہ یہ شیعہ اور سنی کی جنگ نہیں تھی بلکہ آمریت اور جمہوریت کا ٹکراو تھا، شعور اور تعصب کی لڑائی تھی،  اور بادشاہت و بیداری کا معرکہ تھا۔

وقت کا پہیہ گردش میں رہا، مورخ کا قلم چلتا رہا، تاریخ کے اوراق پلٹتے رہے، چہروں سے نقاب الٹتے رہے، مذہبی دجا ل اپنے ڈکٹیٹروں سمیت جہنم کا ایندھن بن گئے، جھوٹ بولنے والے اور پروپیگنڈہ کرنے والے دنیا کے سامنے بے نقاب ہوتےگئے، ان چند سالوں میں  اگر کچھ باقی رہا تو صرف اور صرف حق اور سچ باقی رہا۔۔۔!

وہ  عوامی شعور اور جمہوری انقلاب جسے شیعہ کہہ کر  ایران میں محدود کرنے کی کوشش کی گئی تھی، اس نے تونس سے بھی سر نکالا ، اس نے مصر میں بھی دستک دی، اس نے عراق کو بھی ہلایا ، اس نے قطر کو بھی جھنجوڑا اورآج  وہ  سعودی عرب پر بھی خوف طاری کئے ہوئے ہے۔

آج ہر منطقے ، ہر ریاست اور ہر علاقے کے مسلمان اپنے اوپر مسلط بادشاہت سے بیزار ہیں، آج مسلم دنیا کے ڈکٹیٹر تو شہنشاہِ ایران کی طرح امریکہ و اسرائیل کے تلوئے چاٹ رہے ہیں لیکن آج عرب ریاستوں کے عوام  اپنے اوپر مسلط  بادشاہوں سے نالاں ہے۔

عوام کی بادشاہوں سے ناراضگی، لوگوں کی آمریت سے نفرت، جمہور کا شعور کی آواز پر لبیک کہنا اس بات کی دلیل ہے کہ لوگ حکومتی  آمروں اورمذہبی دجالوں سے آزادی اور انقلاب چاہتے ہیں، اب ان بیدار اور باشعور لوگوں کے خلاف چاہے کافر کافر کے نعرے لگائے جائیں اور مذہبی دجال ان کے خلاف دن رات پروپیگنڈہ کریں ، یہ انقلاب، شعور اور بیداری کی لہر اب کافر کافر کے نعروں سے رکنے اور تھمنے والی نہیں، اب لوگ یہ سمجھ گئے ہیں کہ آمریت کی بربادی اور قدس کی آزادی لازم و ملزوم ہے ، جب تک دنیائے اسلام سے آمریت کا خاتمہ نہیں ہوجاتا اس وقت تک قدس کی آزادی ممکن نہیں، لہذا  اب عوامی  شعور کی یہ لہر آمریت کی بربادی اور قدس کی آزادی پر ہی منتہج ہوگی۔

بقول شاعر اب وہ وقت آگیا ہے کہ

اب ٹوٹ گریں گی زنجیریں اب زندانوں کی خیر نہیں

جو دریا جھوم کے اُٹھے ہیں، تنکوں سے نہ ٹالے جائیں گے

ان شااللہ

تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلسِ وحدت مسلمین کے رکن شوری عالی اور بلوچستان اسمبلی کے رکن آغا رضا نے جنرل (ر) موسیٰ کالج میں منعقدہ ایک تقریب سےخطاب میں تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم افراد کی شخصیت کا وہ عظیم سرمایہ ہے جو انسان میں چھپی ہوئی تمام صلاحیتوں کو شگوفا کر سکتی ہے اور تعلیم ہی وہ زیور ہے جو انسانی شخصیت کو نکھارتی ہے تعلیم کے بغیر کوئی شخص بلند انسانی مقامات تک پہنچ سکتا ہے نہ ہی کوئی قوم ترقی کی بلندیوں کو چھو سکتا ہے. لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ملک میں جس چیز کو سب سے کم اہمیت دی جاتی ہے وہ تعلیم ہے.  ستر سال گزرنے کے باوجود بھی ہمارا تعلیمی نظام زبوں حالی کا شکار ہے . حد تو یہ ہے کہ ہمارے جامعات و اداروں سے حاصل شدہ ڈگریوں کی خود ہمارے ملک میں ہی کوئی وقعت نہیں ہے چہ جائیکہ انٹر نیشنل سطح کی بات کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے انہی تعلیمی اداروں سے ڈگریاں حاصل کرنے والے جوان جاب کریٹر کی بجائے جاب سیکرز بن گئے ہیں اور نوکریوں کی تلاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھاتے پھیر رہے ہیں ہمارے جوان محنت بھی کرتے ہیں لیکن پھر بھی اس قابل نہیں بنتے کہ نوکریاں تلاش کرنے کی بجائے نوکریاں تخلیق کریں  اسکی وجہ یہ نہیں کہ جوانوں میں صلاحیت موجود نہیں ہمارے جوانوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہیں لیکن ہمارا تعلیمی نظام انتہائی ناقص اور ایک صدی پراناہے نوجوان نسل کی یہ ابتری ہمارے مستقبل کی پیشنگوئی کر رہی ہے اور اگر حکومت اور مقتدر حلقوں نے اس بحران کی طرف توجہ نہیں دی تو مستقبل قریب میں وطن عزیز انتہائی خطرناک اور پیچیدہ مسائل سے دوچار ہوگا ضرورت اس امرکی ہے کہ ترجیحی بنیادوں پر نظام تعلیم کو بہتر بنایا جائے اور نوجوان نسل جوہمارے مستقبل کے معمار ہیں کو بڑی تباہی سے بچایا جائے . صوبائی سطح پر بھی حکومت بلوچستان صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے انقلابی اقدامات اٹھا کر تعلیمی نظام کو جدید خطوط پر استوار کریں کیونکہ صوبہ بلوچستان کی پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ ناقص نظام تعلیم ہے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل عباس علی نے کرپشن کو ملک کی پسماندگی کی اصل وجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک کرپشن رہے گی ملک میں عادلانہ نظام قائم نہیں ہو سکتا۔کرپٹ عناصر ملک کو اندرونی طور پر کھوکھلا کر دیتی ہے ، اگر ہم ملک میں اچھے نظام کے خواہاں ہیں تو اپنے درمیان سے کرپشن کا مکمل طور پر خاتمہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح آج ادارے اور عدلیہ اپنا کردار ادا کررہے ہیں اگر روز اول سے پاکستان کے استحکام کو مد نظر رکھا جاتا اور کرپشن کو ختم کرنے کیلئے عدلیہ اور کرپشن کے خاتمے پر فائز حکومتی ادارے اپنا مثبت کردار ادا کرتے تو آج وطن عزیز کی حالت موجودہ حال سے مختلف ہوتی ۔

انہوں نے کہا کہ کرپٹ عناصر کو جنم دینے میں ہر وہ شخص ملوث ہے جس نے اس کی راہ میں رکاؤٹ بننے کے بجائے رضامندی اور خاموشی اختیار کی۔ جس طرح دہشتگردوں کے خلاف کاروائیاں کی جاتی ہے لازم ہے کہ بدعنوان عناصر کے خلاف بھی کاروائی کی جائے اور ان تمام حکومتی افسران کو انصاف کی عدالت میں کھڑا کیا جائے جو کرپشن میں ملوث ہیں، کوئی بھی شخص چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا قانون بدعنوانی کے خلاف ہے، جو افراد آئین شکنی کرکے دوسروں کا حق کھائے انہیں ان کاموں کی سزا بھی ملنی چاہئے،احتسابی عمل کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے تمام محکموں اور اداروں میں اسے بلاامتیاز شروع کیا جائے۔ ایماندار اور کرپشن سے پاک کوئی بھی فرد احتساب کے عمل کے خلاف نہیں ہوسکتا، تمام سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ احتسابی عمل کی تائید کرے۔

ان کامذیدکہناتھا کہ کرپشن ملکی ترقی کی راہ میں بڑی رکاؤٹ ہے، جب تک ملک میں عدل و انصاف سے کام نہیں لیا جائے گا ملک ترقی نہیں کر سکے گی، بدعنوانی کی وجہ سے ہمارا ملک معاشی طور پر کمزور ہوا۔ احتسابی عمل اعلیٰ اداروں سے شروع ہونا چاہئے اور اوپر سے نیچے کی طرف لایا جائے اس طرح کرپشن کے خلاف جنگ میں ہمیں بہتر نتائج مل سکتے ہیں اور اسی صورت ہم ملک کو اقتصادی طور پر مضبوط کر سکتے ہیں۔ کرپٹ عناصر چاہے کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں ان سے کوئی رعایت نہیں برتی جانی چاہئے۔ دہشت گردی اور کرپشن نے اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے، کرپشن کے خلاف بھی فیصلہ کن کاروائی ملک کی سا  لمیت و استحکام کے ازحد ضروری ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے وفد کے ہمراہ وحدت ہاوس میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی ودیگرسے ملاقات کی،حافظ نعیم الرحمن نے مجلس وحدت مسلمین کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف اور بیت المقدس کی حمایت میں نکالے جانے والے ملین مارچ میں شرکت کی دعوت، جیسے ایم ڈبلیو ایم  نےقبول کیااور وفد وکارکنان کے ہمراہ شرکت کی یقین دہانی کروائی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے رہنما وں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ یروشلم (القدس) فلسطین کا دارلحکومت ہے اور امریکا سمیت دنیا کے کسی بھی ملک کو یہ اختیار اور حق حاصل نہیں ہے کہ وہ فلسطین کا ایک انچ بھی غاصب صیہونیوں کو دیں۔فلسطین پورا فلسطینیوں کا ہے اور اسرائیل کا وجود ناجائز اور غاصبانہ ہے جس کا خاتمہ ناگزیر ہے ملتِ پاکستان فلسطین کاز کے ساتھ ہیں، القدس فلسطین کا دارالحکومت ہے اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنما برجیس احمد، مجلس وحدت مسلمین کے علامہ مبشر حسن و دیگر موجود تھے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree