The Latest


وحدت نیوز(لیہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وفد نے صوبائی نائب صدر عزاداری ونگ جنوبی پنجاب سردار صفدر حسین خان کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف کے لیہ سے ممبر قومی اسمبلی عبدالمجید خان نیازی سے اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، اس موقع پر ضلعی صدر لیہ ساجد حسین گشکوری اور دیگر موجود تھے۔

ایم ڈبلیو ایم کے وفد نے ایم این اے عبدالمجید نیازی کو مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی استحکام پاکستان کنونشن میں شرکت کی دعوت دی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا مرکزی کنونشن 18اپریل سے اسلام آباد میں شروع ہو رہا ہے، کنونشن میں عزاداری کانفرنس، انتخاب چیئرمین مجلس وحدت مسلمین، استحکام پاکستان کانفرنس اور دیگر پروگرام منعقد ہوں گے۔ 

وحدت نیوز(آرٹیکل) آج کل سوشل میڈیا پر امام کعبہ شیخ عبدالرحمن السدیس کا ایک کلپ گردش کر رہا ہے، جس میں انھوں نے اسرائیل کے خلاف جہاد کو فتنہ قرار دیا ہے اور پوری دنیا کے مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ اس فتنے سے دور رہیں اور اپنے حکمرانوں اور علمائے کرام کی اتباع کریں۔ امام حرم کعبہ کا یہ بیان بہت ہی قابل افسوس ہے۔ مجھے توقع نہیں تھی کہ وہ آزادی فلسطین کے لیے جہاد کرنے والوں کے حوالے سے ایسا بیان دیں گے۔ اس موقع پر مجھے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا شعر یاد آرہا ہے اور اس شعر کا مطلب بھی شیخ عبدالرحمن السدیس کے بیان کے بعد مجھ پر صحیح طور پر واضح ہوا ہے۔ علامہ نے کہا تھا:
‎چوں کفر از کعبہ برخیز زد
‎کجا ماند مسلمانی
‎اس شعر کا مطلب یہ ہے کہ اگر کفر کعبے سے ہی نکل رہا ہو تو پھر مسلمانی کہاں باقی رہے گی۔ یقیناً یہ بات جو علامہ نے کہی ہے، وہ صد در صد درست ہےـ یہ آج کے دور کا کتنا بڑا المیہ ہے کہ اہل حرم ان لوگوں کی حمایت میں بیان دے رہے ہیں، جو اسلام کو مٹانا چاہتے ہیں، اسلامی روایات کے دشمن ہیں، قرآن و سنت کے نظام کو کسی صورت میں بھی دنیا کے کسی حصے میں پھلتا پھولتا نہیں دیکھنا چاہتے۔

‎یہ لوگ کس طرح اہل غزہ اور مقاومت کے دوسرے گروہوں کو مٹانے کی لیے اپنے بے بہا وسائل استعمال کر رہے ہیں، ہم ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کو فتنہ قرار دے رہے ہیں اور اپنے مسلمان بھائیوں کو اس جنگ سے دور رہنے کا درس دے رہے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ اس جنگ کے لیے پورے عالم اسلام کو آمادہ کرنے کے لیے کعبۃ اللہ سے باقاعدہ مہم شروع کی جاتی۔ مسلمان حکمرانوں اور عوام کو مجبور کیا جاتا کہ وہ اس جنگ میں شریک ہو کر اہل فلسطین پر ڈھائے جانے والے مظالم کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ لیکن معاملہ بالکل برعکس ہے، اے کاش! ہم اس بات کو سمجھ سکتے کہ یہ جنگ فتنہ نہیں ہے بلکہ یہ معرکہ حق و باطل ہے۔ یہ حق کے ساتھ کھڑے ہونے کی جنگ ہے۔ یہ باطل کو مٹانے کی جنگ ہے۔ یہ استکبار کے ظلم و ستم سے اپنے مسلمان بھائیوں کے جان و مال اور عزت و ناموس کو بچانے کی جنگ ہے۔

‎اپنے بیان میں شیخ عبدالرحمن السدیس نے کہا ہے کہ مسلمان اپنے حکمرانوں اور علماء کی اتباع کریں۔ پوری دنیا بخوبی جانتی ہے کہ مسلم حکمران ہر معاملے میں امریکہ اور اس کے حواریوں کی اتباع کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ شیخ حرم تمام مسلمانوں کو باطل کی پیروی کرنے کا درس ارشاد فرما رہے ہیں۔ جہاں تک علمائے کرام کا تعلق ہے تو عرب ممالک کے علماء کے حوالے سے تو بالکل واضح ہے کہ وہ خاموش تماشائی بن کر اس جنگ سے عربوں کو دور رہنے کی تلقین کر رہے ہیں۔ لیکن پاکستان کے علمائے کرام نے چند دن پہلے واضح طور پر جہاد فی سبیل اللہ کو امت پر فرض ہونے کا فتویٰ صادر فرمایا ہے۔ علمائے کرام چاہتے ہیں کہ مسلم ممالک کے اہل حل و عقد فلسطینی مظلوم مسلمانوں کا ساتھ دیں اور ظلم و ستم سے انھیں نجات دلائیں۔ اب شیخ حرم نے جب اس مقدس جنگ کو فتنہ قرار دے دیا ہے تو یقیناً دنیا اسلام کے مسلمان ایک بڑی کنفیوژن کا شکار ہو جائیں گے۔ لیکن اہل حق بخوبی جانتے ہیں کہ اسرائیل کے خلاف جنگ آج کی جنگ بدر اور جنگ خیبر ہے۔یہ فتنہ نہیں ہے، یہ مسلمانوں کی عزت و ناموس کی جنگ ہے۔ یہ اسلام کی عزت و ناموس کی جنگ ہے۔

‎اس موقع پر میں اپنے ایک عزیز دوست جناب ڈاکٹر مصطفی یوسف اللداوی جن کا غزہ سے تعلق ہے، عظیم مجاہد ہیں، اسرائیل کی جیلوں میں کئی سال گزارے ہیں اور آجکل وہ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں تشریف فرما ہیں۔ اسلامی مقاومت کی ایک متحرک ترین تنظیم التجمع العلماء المقاومۃ کے مرکزی رہنماء ہیں اور مسلسل غزہ کی صورتحال کو اپنے کالموں میں لکھتے ہیں۔ اہل غزہ پر جو ظلم ہو رہا ہے، انھوں نے جو اس کی تصویر کشی کی ہے، میں اپنے قارئین کی خدمت میں وہ عربی میں لکھتے ہیں، ظاہر ہے وہ اہل عرب ہیں۔ ان کے ایک کالم کے اقتباسات میں سے کچھ آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔ وہ فرماتے ہیں "غزہ کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ اس کے باشندے قتل کیے جا رہے ہیں۔ اس کی قوم کو مٹایا جا رہا ہے، وہاں زندگی کا خاتمہ کیا جا رہا ہے۔ امید مر چکی ہے اور وہاں اب کچھ بھی زندگی کے قابل نہیں بچا۔ وہ انھیں بھی مار رہے ہیں، جو پہلے ہی قتل ہوچکے ہیں، وہ قبریں کھود رہے ہیں، جن میں لاشیں دفن کی گئیں، وہ روحوں کو دوبارہ کچل رہے ہیں، جو پہلے ہی سلب کی جا چکی تھیں۔ وہ زمین کو ان کے قدموں کے نیچے سے اڑا رہے ہیں۔ ان کے اندر اور اس پاس آگ بھڑکا رہے ہیں۔

‎وہ مہلک ترین میزائلوں سے انھیں نشانہ بنا رہے ہیں۔ اجسام فضاؤں میں بکھر رہے ہیں اور آزاد زمین پر منتشر ہو رہے ہیں۔ وہ زندہ لوگوں کو مٹی تلے دفن کر رہے ہیں۔بلڈوزروں سے ان پر مٹی ڈال کر انھیں دم گھونٹ کر مار رہے ہیں۔ دنیا سب کچھ دیکھ رہی ہے۔ سب کچھ سن رہی ہے، لیکن خاموش ہے۔ چپ سادھے ہوئے ہیں۔ نہ کوئی حرکت، نہ کوئی مذمت، نہ کوئی مذمتی بیان۔ غزہ میں سانسیں بھی اب گنی جا چکی ہیں اور محدود ہوچکی ہیں۔ وہ گھونٹتی جا رہی ہیں۔ چھینی جا رہی ہیں، جو کوئی بھی وہاں زندہ ہے، کھڑا ہے اور سانس لے رہا ہے، اسے قتل کیا جا رہا ہے۔ اس کے باشندوں کی تعداد گھٹتی جا رہی ہے اور ان کے نام شہری فہرستوں سے مٹائے جا رہے ہیں۔ وہ ہمیں جینے نہیں دینا چاہتے، نہ ہی ہماری بقا کے خواہاں ہیں۔ اپنی توراتی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے وہ ہم پر تلوار چلا رہے ہیں۔ ہمیں چیر پھاڑ کر رکھ دیا ہے۔ قتل کر رہے ہیں۔ ہماری زمین جلا رہے ہیں، ہمارے بچوں کو مار رہے ہیں اور ان کے قتل کی مشینری سے نہ ہمارے جانور بچے ہیں، نہ ہی درخت، نہ ہی گھروں کے مکین۔ وہ بچ جانے والوں کو تلاش کرتے ہیں، تاکہ دوبارہ حملہ کرکے بچی کھچی جانیں بھی چھین سکیں اور جو پہلے ہی زخمی ہوچکے ہیں، ان پر کاری ضرب لگا کر انھیں ختم کر دیں۔"

‎جی شیخ حرم! آپ خود ہی ارشاد فرما دیجئے کہ یہ فتنہ ہے یا مسلم قوم کی نسل کشی ہے۔ یہ فتنہ ہے یا ظلم ہے۔؟ مجھے یقین ہے کہ آپ نے اپنے دل سے یہ بیان نہیں دیا ہوگا۔ آپ سے دلوایا گیا ہوگا۔ آپ کو اپنی نوکری اور ملازمت کی یقیناً فکر ہوگی، لیکن آج جو غزہ کے مظلوموں کے ساتھ غداری کرے گا، وہ کبھی بھی سکون اور چین نہیں پائے گا۔ وہ لوگ آج نہیں تو کل تباہ و برباد ہوں گے، جو غزہ پر ہونے والے مظالم کے بارے میں خاموش ہیں یا طاغوت اور استکبار کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر مصطفیٰ یوسف اللداوی نے پوری دنیا سے گلہ کے انداز میں جو کچھ کہا ہے، ان کے کالم سے ترجمہ پیش کرتا ہوں۔ انھوں نے انسانیت کو پکارا ہے کہ وہ اہل غزہ کی امداد کے لیے آئیں۔ انھوں نے تمام مذاہب کے لوگوں کو صدا دی ہے کہ وہ غزہ کے مظلوموں پر ہونے والے ظلم و ستم سے انھیں نجات دلائیں۔

انھوں نے کہا: اے لوگو ــــــ ! عربوں اور مسلمانوں، عیسائیوں اور بدھ مت کے ماننے والو! موحد و اور مشرکو ! کیا کوئی مددگار ہے، جو ہماری مدد کو آئے؟ کیا کوئی آزاد انسان ہے، جو ہمارے ساتھ کھڑا ہو۔؟ کیا کوئی غیرت مند ہے، جو ہمارے لیے غصے میں آئے؟ کیا کوئی آواز ہے، جو ہمارے لیے بلند ہو اور اسرائیل اور امریکہ کے منہ پر چیخ بن کر گونجے۔؟ کیا تم نہیں دیکھ رہے کہ اسرائیل کس قدر ظلم کر رہا ہے۔؟ کس حد تک وہ اپنی درندگی میں آگے جا چکا ہے۔؟ وہ تمام قوانین کو پامال کر رہا ہے، ہر ضابطہ توڑ رہا ہے اور کسی پکڑ یا سزا سے نہیں ڈرتا۔؟ کیونکہ امریکہ جو دنیا بھر میں ظلم اور دہشت گردی کا سب سے بڑا سرپرست ہے، اس کے ساتھ کھڑا ہے۔ اسے سہارا دیتا ہے۔ اس کی پشت پناہی کرتا ہے۔ اسے ہتھیار اور وسائل مہیا کرتا ہے۔ اس کے دفاع کے لیے طاقت کا استعمال کرتا ہے اور لوہے و آگ سے ہمارے خلاف لڑتا ہے۔

اے عربو! کہاں ہے تمہاری عربیت۔؟ کہاں گئی تمہاری غیرت۔؟ کہاں گئیں تمہاری اقدار اور تمہاری اصل روایات۔؟ کہاں ہے وہ زبان جو تمہیں ایک کرتی ہے اور وہ سرزمین جو تمہیں اٹھاتی ہے۔؟ اور وہ آسمان جو تمہیں سایہ دیتا ہے۔؟ کیا تمہیں اپنے اہل غزہ اور فلسطین پر ہونے والے ظلم و ستم پر غصہ نہیں آتا؟ کیا تم آواز بلند نہیں کرو گے۔؟ تاکہ دنیا تمہاری قدر کرے، تمہیں اہمیت دے۔؟ کیا تم نہیں دیکھتے کہ تم اپنی عزت کھو رہے ہو۔؟ اپنی وقعت کھو رہے ہو؟ اور کوئی تمہیں اہمیت دینے والا نہیں بچا۔ یاد رکھو! جو خود کو کم تر سمجھتا ہے، اس پر ذلت آسان ہو جاتی ہے اور جو خود کو عزت دیتا ہے، اس کو دشمن بھی رسوا کرنے کی ہمت نہیں کرتا۔ اے مسلمانو! تمھارا ایمان کہاں ہے۔؟ تمھارا دین تمہیں کیا سکھاتا ہے۔؟ کیا تم اپنے رب کی کتاب نہیں پڑھتے۔؟

کیا تم قرآن نہیں سمجھتے۔؟ جس میں آیا ہے کہ "تم آپس میں رحم دل ہو اور دشمنوں پر سخت"؟ کیا تم نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان نہیں سنا ؟ کہ "جب جسم کا ایک عضو تکلیف میں ہو تو پورا جسم بے خوابی اور بخار میں مبتلا ہوتا ہے،” تو کہاں ہو، تم اے مسلمانوں۔؟ ہم پر جو قیامت ٹوٹ رہی ہے، جو قتل و غارت ہو رہی ہے، غزہ میں جو نسل کشی ہو رہی ہے، کیا تم اس پر خاموش رہو گے۔؟ کیا تم نہیں جانتے کہ تاریخ تمہیں معاف نہیں کرے گی۔؟ نہ تمہیں بھولے گی اور تم پر شرم و رسوائی کی مہر لگائے گی۔" اے دنیا والو! جو تجارتی جنگوں، اقتصادی قوانین اور ٹرمپ کے محصولات میں الجھے بیٹھے ہو۔ کیا تمہیں ان بے گناہ جہانوں کا خون نظر نہیں آتا، جو بہایا جا رہا ہے۔؟ کیا تم ان بچوں کو نہیں دیکھتے، جو قتل ہو رہے ہیں۔؟ ان عورتوں کو نہیں دیکھتے، جو جلا دی گئیں، اجسام کو نہیں دیکھتے، جو ٹکڑے ٹکڑے ہوچکے ہیں۔؟

کیا تم اس محاصرے کے بارے میں نہیں سنتے، جو لاکھوں فلسطینیوں پر غزہ میں مسلط ہے۔؟ ان کی بھوک، پیاس، غربت، بیماری اور اذیتوں کے بارے میں،؟ کیا تم نہیں جانتے غزہ میں کیا ہو رہا ہے اور اس کے باسیوں پر کیا بیت رہی ہے۔؟ کیا تم زمین کے جلے ہوئے مناظر، تباہ شدہ مکانات، اجڑی ہوئی گلیاں اور آوارہ کتوں کو نہیں دیکھتے، جو شہداء کے جسموں کو نوچ رہے ہیں اور زمین کے اندر سے ان کی باقیات نکال رہے ہیں۔؟ اے انسانوں! اگر تم واقعی انسان ہو تو انصاف کے لیے اٹھ کھڑے ہو، انسانی اقدار اور آسمانی تعلیمات کے لیے بیدار ہو جاؤ۔ اسرائیل تمہاری خاموشی کے سہارے قتل کر رہا ہے۔ تمہاری بے بسی سے ہمیں مار رہا ہے اور تمہارے ہتھیاروں سے ہمیں نیست و نابود کر رہا ہے۔ وہ تمہاری حمایت پر فخر کر رہا ہے اور اپنے جرائم میں آگے بڑھ رہا ہے، اپنے ظلم میں مسلسل ہے۔

اسے نہ کسی کی سزا کا خوف ہے، نہ کسی سوال کی پرواہ۔ کیا تم اسے اجازت دو گے کہ وہ اپنی بے مثال درندگی میں آگے بڑھتا چلا جائے؟ کیا تم کمزوروں کے لیے نہیں اٹھو گے۔؟ کیا تم ہماری مدد کے لیے نہیں آؤ گے۔؟ کیا تم ہمارے قتل پر صدائے احتجاج بلند نہیں کرو گے۔؟ کیا تم ہمارے دشمن کے سامنے بند باندھنے کے لیے نہیں آؤ گے۔" محترم قارئین کرام! یہ وہ استغاثہ ہے، جو ڈاکٹر مصطفیٰ یوسف اللداوی نے پوری دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ یہ غزہ کا عظیم نمائندہ اپنی اس داستان کو دہرا رہا ہے، جو اسرائیل ظالم اور اس کے حواری اہل غزہ پر دہرا رہے ہیں۔ کیا ہم اس صورتحال کو پڑھنے اور دیکھنے کے بعد بھی یہ کہیں گے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ فتنہ ہے۔؟ اگر پھر بھی ہمارا یہی نقطہ نظر ہو تو پھر ہمارا اللہ ہی حافظ ہے۔

وحدت نیوز(لندن)مجلس وحدت مسلمین  برطانیہ کی فلسطینی اور غزہ کے مظلوموں کیساتھ مکمل اظہار یکجہتی اور حالیہ نسل کشی کی شدید الفاظ میں مذمت۔ غزہ میں جاری انسانیت سوزنسل کشی کے بارے میں ایم ڈبلیوایم برطانیہ کا لندن میں ایک اہم اجتماع ہوااس اجتماع میں تمام مرکزی عہدیداران موجود تھے ۔

جس میں ایم ڈبلیوا ایم برطانیہ کے سربراہ حجت الاسلام مولانا ابرار حسینی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فلسطین اور غزہ کے معصوم عورتوں اور بچوں پر حملے غیر انسانی اور غیر قانونی ہیں۔ جس میں پچاس ہزار سے زیادہ سویلین افراد کا قتل عام روکنے میں عالمی برداری بری طرح ناکام نظر آتی ہے آج تمام مسلم ممالک اور انسانی حقوق کے دعویداروں کے سامنے غزہ میں جاری حالات ایک کھلا سوالیہ نشان ہیں۔

ایم ڈبلیوایم برطانیہ کے اس اجتماع کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ میں عورتوں اور بچوں پر ایک سال سے زیادہ عرصہ ہوا مسلسل بمباری ہورہی ہے،جہاں اس وقت غذائی قلت اور صحت کی سہولیات کا فقدان ہے اور عالمی اداروں کے مطابق ایک انسانی بڑے المیے کا خطرہ سرپر منڈلا رہا ہے ۔

اس اجتماع میں ایم ڈبلیوایم برطانیہ کی کابینہ کے اراکین اور ممبران شامل تھے جس میں عالمی انسانی اداروں سے اپیل کی گئی کہ غزہ میں فوری طور پر صحت اور خوارک کے مسائل کو حل کرنے پر توجہ دی جائے اور اس جارحیت کو فورا روکا جائے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی اور جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی، علامہ عبدالخاق اسدی، سید اسد عباس نقوی،  ملک اقرار حسین علوی، سید زاہد کاظمی، سلیم عباس صدیقی، علامہ ضیغم عباس اور آصف رضاکے ہمراہ پریس کانفرنس، تنظیمی مرکزی کنونشن، انٹرا پارٹی الیکشن اور پارا چنار کے آٹھ ماہ سے جاری محاصرے کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو ۔

مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان جو کہ الیکشن کمیشن سے رجسٹرڈ جماعت ہے اپنا 16واں مرکزی کنونشن منعقد کر رہی ہے جس میں 20 اپریل بروز اتوار انٹرا پارٹی الیکشن ہونگے اور اگلے تین سال کے لیے نئے پارٹی چیئرمین کا انتخاب کیا جائے گا، ہم میڈیا کے تمام نمائندوں کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ تشریف لائیں اور انٹرا پارٹی الیکشن کی شفافیت کے مبصر بنیں، انٹرا پارٹی الیکشن جماعت کی دستوری اور الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک آئینی ضرورت ہے، 20 اپریل کو مرکزی چیئرمین کے لئے اسلام آباد میں الیکشن ہو گا، تین نام پیش کئے جائیں گے ان پر انتخابات ہونگے، ووٹٹنگ کے لئے چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر گلگت بلتستان سے کارکنان شریک ہوں گے، جیت کے لئے 51فیصد ووٹ درکار ہونگے، 20 اپریل کو نئے چئیرمین کے نام کا اعلان کیا جائے گا، مرکزی کنونشن میں عزاداری کانفرنس بھی ہو گی جس میں شہدائے اسلام ومقاومت اور پارا چنار کے شہداء پر بات ہوگی، جس سے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سینیٹر مشتاق احمد خان، علامہ سید علی رضا رضوی سمیت دیگر علمائے کرام خطاب کریں گے، کنونشن کے آخری دن بیس اپریل اتوار کو استحکام پاکستان کانفرنس کا انعقاد ہو گا جس سے نومنتخب چیئرمین سمیت دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے مرکزی رہنما خطاب کریں گے۔

وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارا چنار پاکستان کا دفاعی حوالے سے حساس ترین علاقہ ہے، پارا چنار کے عوام وطن کے باوفا اور انتہائی باشعور اور تہذیب یافتہ شہری ھیں، تمام تر مشکلات اور سنگین صورتحال کے باوجود یہاں کے محب وطن شہریوں نے کبھی خلاف قانون اقدام نہیں کیا، آٹھ ماہ ہو چکے ہیں لیکن افسوسناک صورتحال ہے کہ راستے نہیں کھولے جا سکے، صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت تمام سیکورٹی کے ذمہ دار ادارے راستے کھلوانے میں مکمل ناکام ہیں، وزیر اعظم، وزیر داخلہ، چیف جسٹس اور وزیر اعلی پارا چنار کے راستوں کی بندش بارے بے بس اور بے حسی کی کھلی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ پارا چنار کے مجبور لوگ اپنے گھروں سے دیگر شہروں کی طرف نہیں جا سکتے، ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت اور امن و امان کی ذمہ دار ایجنسیاں عوام کو تحفظ فراہم کریں، ایئر ایمبولینس سروس فوری بحال کی جائے اور ایئرپورٹ کو بھی تیزی سے فنگشنل کیا جائے، پینتیس سو شہریوں کی نوکریاں داؤ پر لگ چکی ہیں، فیول نہ ہونے کی وجہ سے سکولز بند ہیں اور فصلیں کاشت نہیں کی جا سکی ھیں، جب بلوچستان میں ناامنی پر وفاقی حکومت اور سیکورٹی فورسز تیزی سے حرکت میں آتی ہیں تو پارا چنار کے شہری اس ملک کے باسی نہیں ہیں آخر اس ایشو پر سب ریاستی ذمہ داران کی زبانیں خاموش کیوں ہیں کیا یہ سب تضاد نہیں ہے۔

وحدت نیوز(جیکب آباد)بسلسلہ یوم شہادت حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام درگاہ سید رستم شاہ بخاری پر سالانہ مجلس عزاء منعقد ہوئی۔ مجلس عزاء سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی اور مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے ضلعی صدر علامہ سیف علی ڈومکی نے خطاب کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ الصلوۃ والسلام کی حیات طیبہ عالم بشریت کے لیے مشعل راہ ہے۔ آل رسول ﷺ نے دین اسلام کی بقا کے لیے بے مثال قربانیاں پیش کیں اور امام جعفر صادق علیہ السلام وقت کے حاکم عباسی خلیفہ منصور کے حکم سے قتل کیے گئے۔ آپ کی مظلومانہ شہادت آل رسول ﷺ کی خدا کے دین کی بقا کے لئے دی جانے والی قربانیوں کا تسلسل ہے۔

انہوں نے کہا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے وقت کے سب سے بڑے عالم زاہد عابد ولی خدا تھے آپ کے حلقہ درس میں ممتاز شاگرد ہشام بن الحکم – جو فلسفہ اور علم کلام کے ماہر تھے۔  جابر بن حیان – جو علم کیمیا کے بانی ہیں۔ جناب زرارہ بن اعین – جو فقہ و حدیث کے ماہر تھے۔ جناب محمد بن مسلم – مؤمن الطاق - ابان بن تغلب – جو تفسیر اور حدیث کے ماہر تھے۔ آپ کے مدرسہ میں ایسے مایہ ناز شاگردوں نے تربیت پائی جو عالم اسلام اور عالم انسانیت کے لئے قیمتی اثاثہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے مدینہ منورہ میں ایک عظیم علمی مرکز قائم کیا جہاں ہزاروں شاگردوں نے مختلف علوم میں تعلیم حاصل کی۔ آپ ع نے اسلامی فقہ کو مضبوط اور منظم شکل دی جسے "فقہ جعفریہ" کہا جاتا ہے۔ صادق آل محمد ﷺ نے مختلف مذاہب و مکاتب فکر کے علما سے علمی مناظرے کیے، خصوصاً دہریوں، اور مادہ پرستوں سے۔ آپ علیہ السلام نے علمِ توحید علم کیمیا، فلکیات، طب، ریاضیات اور دیگر سائنسی علوم پر بھی روشنی ڈالی۔اس موقع پر درگاہ کے سجادہ نشین اور مجلس وحدت مسلمین کے رہنما سید جہان علی شاہ اور تعلقہ صدر ایم ڈبلیو ایم سید عابد حسین شاہ مگسی اور چوھان برادری نے درگاہ سید رستم شاہ بخاری پر چادر چڑھا کر عرس مبارک کا افتتاح کیا۔

وحدت نیوز(جیکب آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ دریائے سندھ پر ناجائز کینالز کے خلاف اس وقت سندھ کی تمام سیاسی، مذہبی اور قوم پرست قیادت ایک پیج پر ہیں اور سب کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ سندھو دریا کے پانی پر ڈاکہ ہمیں کسی طور پر بھی قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظریاتی اختلافات کے باوجود دیگر جماعتوں کے سیاسی قائدین ہم سب کیلئے قابل احترام ہیں۔ ہم سب کو آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ احترام و اخوت اور بھائی چارے کے ساتھ رہنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں ضلع کے سیاسی و قبائلی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس سے قبل سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے ضلع صدر مقبول احمد لاشاری کی رہائش گاہ پر پیپلز پارٹی کے رہنماء میڑ کی صورت میں آئے علامہ مقصود علی ڈومکی و دیگر معززین نے فریقین کو گلے ملوا کر شیر و شکر کر دیا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے ضلع جیکب آباد کے ممتاز قبائلی اور سیاسی شخصیات سردار ذوالفقار خان سر کی استاد انتظار چھلگری، میر لیاقت علی خان لاشاری، سردار عمر دراز خان بھنگر، سردار صدام حسین برڑو، مقبول احمد لاشاری، محبوب علی خان سومرو، کامریڈ جمال جوش برڑو اور ٹھل تعلقہ کی سیاسی اور سماجی شخصیات کی جانب سے ضلعے میں سیاسی کشیدگی کم کرنے اور اختلافات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ جیکب آباد ہم سب کا گھر ہے اور اس میں ہم نے آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ احترام و اخوت اور بھائی چارے کے ساتھ رہنا ہے۔ فریقین میں کشیدگی کا خاتمہ خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ پر ناجائز کینالز کے خلاف اس وقت سندھ کی تمام سیاسی، مذہبی اور قوم پرست قیادت ایک پیج پر ہیں اور سب کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ سندھو دریا کے پانی پر ڈاکہ ہمیں کسی طور پر بھی قبول نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے قومی اسمبلی میں سندھ کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے نئے متنازعہ کینالز کے خلاف بھرپور موقف دیا ہے۔ ان کینالز کے منسوخ ہونے تک سندھ کے عوام کی جدوجہد جاری رہے گی اور جدوجہد کے اس مرحلے پر ہمارے درمیان اختلافات کسی طور پر بھی مناسب نہیں ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ فریقین میں دانا، بردبار اور بڑا ظرف رکھنے والے رہنماء موجود ہیں جو معاملے کو صبر برداشت اور خوش اسلوبی سے حل کریں گے۔ اس موقع پر موجود رہنماؤں نے کہا کہ سائیں جی ایم سید، شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو سب کے لئے خصوصاً سندھ کے عوام کے لئے قابل احترام شخصیات ہیں۔ سیاسی و نظریاتی اختلافات کے باوجود ہر سیاسی کارکن ان کا دل سے احترام کرتا ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر حافظ نعیم الرحمٰن کی زیر قیادت کراچی کی شاہراہ فیصل پر عظیم الشان ”یکجہتی غزہ ملین مارچ“ کا انعقاد کیا گیا، لاکھوں کی تعداد میں کراچی کے عوام، علماء، وکلاء، ڈاکٹرز، انجینئرز، طلبہ، تاجر، مزدور سمیت سول سوسائٹی و تمام طبقات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ مرد و خواتین ایمانی جذبے اور بھرپور جوش و خروش کے ساتھ اپنی فیملی کے ہمراہ جوق درجوق ”یکجہتی غزہ مارچ“ میں شریک ہوئے۔ یکجہتی غزہ مارچ میں مرکزی خطاب حافظ نعیم الرحمٰن نے کیا۔

 جبکہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید حسن ظفرنقوی،  چیئرمین القدس اتحاد المسلمین شیخ مروان ابو العاص، حماس کے ترجمان و غزہ کے رہائشی ڈاکٹر زوہیر ناجی، امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ، امیر کراچی منعم ظفر خان، نائب امیر کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ، سکریٹری کراچی توفیق الدین صدیقی، اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم آبش صدیقی، جماعت اسلامی کراچی اقلیتی ونگ کے رہنما یونس سوہن ایڈوکیٹ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا کہ غزہ کے معصوم بچوں کے خون نے دنیا بھرکے مسلمانوں میں یکجہتی پیدا کی ہے، سامراج کی کوشش ہے کہ امت مسلمہ کی یکجہتی میں دراڑ ڈالی جائے، دنیا کی کوئی طاقت امت مسلمہ میں انتشار پیدا نہیں کر سکتی، شہید اسماعیل ہنیہ ، شہیدیحییٰ سنواراور شہید حسن نصراللہ نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے تحریک مقاومت میں نئی روح پھونکی ہے،پاکستان کے عوام کو اہل غزہ کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ جماعت اسلامی وہ جماعت ہے، جو اول روز سے بیت المقدس اور اہل غزہ کے ساتھ ہے، ہمارا فلسطینی بھائیوں سے ایمانی رشتہ ہے۔

اس عوامی اجتماع میں ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے صدر علامہ صادق جعفری، علامہ مبشر حسن، علامہ حیات عباس نجفی، ظہیر حیدر زیدی، سمیت کارکنان اور ایم ڈبلیوایم خواتین وِنگ نے بھرپور انداز میں شرکت کی، امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ایم ڈبلیوایم قائدین کی آمد پر شُکریہ ادا کیا۔

وحدت نیوز(لاہور) صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پنجاب علامہ سید علی اکبر کاظمی نے اپنے  ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کا اصل سہارا نہ صرف اس کے ہتھیار ہیں، بلکہ وہ دولت ہے جو ہم اپنی خریداری سے انہیں دیتے ہیں۔ وہ مصنوعات جو ہم روزمرہ زندگی میں استعمال کرتے ہیں، وہ کمپنیاں جو اسرائیل کی معیشت کو مضبوط بناتی ہیں، دراصل انہی کے ذریعے فلسطینیوں پر ظلم کیا جاتا ہے۔

ہمیں چاہیے کہ ہم ہر اس چیز کا بائیکاٹ کریں جو اسرائیل یا اس کے حمایتی اداروں سے منسلک ہے۔ چاہے وہ کھانے پینے کی اشیاء ہوں، یا مشہور برانڈز ہمیں ان سب سے دستبردار ہونا ہوگا تاکہ دنیا کو یہ پیغام دے سکیں کہ ہم ظلم کے ساتھ نہیں، مظلوم کے ساتھ ہیں۔یہ بائیکاٹ صرف ایک معاشی جنگ نہیں، بلکہ ضمیر کی آواز ہے۔ ہم بائیکاٹ کریں گے، آواز اٹھائیں گے، اور جب تک انصاف نہیں ملتا، ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس علماء مکتب اہلبیت پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ کا دستوری اجلاس جامعۃ الرضا بارہ کہو اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس کی صدارت مجلس علماء مکتب اہلبیت پاکستان کے صدر علامہ سید حسنین عباس گردیزی نے کی، جس میں تمام صوبائی صدور سمیت مرکزی کابینہ کے عہدے داران نے شرکت کی، اجلاس میں شعبے کی کارکرگی کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ کے لئے اہم فیصلہ جات بھی کئے گئے۔

اجلاس کے اختتام پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر مجلس علماء مکتب اہلبیت پاکستان علامہ سید حسنین عباس گردیزی نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی درندگی جاری ہے، انسانیت سوز حملوں میں پوری دنیا نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے، صہیونی سفاکیت سے غزہ کا آخری ورکنگ ہسپتال بھی تباہ ہو چکا ہے، انتہائی شرمناک بات ہے کہ نام نہاد مسلم حکمران الٹا غاصب ریاست کی سہولت کاری کر رہے ہیں، اسرائیل غزہ میں شب و روز آگ و بارود کی بارش کر رہا ہے جس میں درجنوں معصوم شہری قتل ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پارہ چنار میں چھ ماہ گزرنے کے باوجود راستے نہیں کھل سکے، لاکھوں افراد کٹھن محاصرے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، صوبائی و وفاقی حکومت سمیت سیکورٹی فراہم کرنے والے ریاستی ادارے اب تک راستے کھلوانے میں بے بس اور ناکام رہے ہیں، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی زندگیوں کا تحفظ اور اشیاء خوردونوش فراہم کرے۔

وحدت نیوز(جعفرآباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی نے ضلع جعفر آباد کے گاؤں میر سیف اللہ خان وزیرانی ڈومکی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے مختلف قبائلی و سماجی شخصیات سے ملاقات کی، جن میں میر حبیب اللہ وزیرانی، مور خان ڈومکی، نصیب اللہ ڈومکی اور معروف صحافی نظیر احمد سمیت دیگر معززین شامل تھے۔

علامہ ڈومکی نے موجودہ ملکی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی بگڑتی ہوئی کیفیت نے عوام کی زندگی کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ تاجر، کسان اور زمیندار مکمل طور پر عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی زرعی معیشت کو جان بوجھ کر تباہی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ "کسان کی سونے جیسی گندم رل رہی ہے، کسان کو اس کی محنت کا صلہ نہیں مل رہا، جبکہ کھاد، زرعی ادویات اور پیٹرول کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔"انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زراعت کے شعبے کو سہارا دیا جائے تاکہ ملک کی غذائی خود کفالت قائم رہ سکے۔

تعلیم کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ ڈومکی نے سندھ اور بلوچستان میں تعلیمی نظام کی زبوں حالی پر شدید افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا: "نقل کا ناسور تعلیمی ڈھانچے کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ میٹرک اور ایف اے پاس نوجوان اردو میں چند سطریں لکھنے سے قاصر ہیں، جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔" اس موقع پر حاجی شاہ مراد ڈومکی گلبہار ٹالانی رحمدل خان ان کے ہمراہ تھے۔

 علامہ مقصود علی ڈومکی نے جیکب آباد کے مقامی شادی ہال میں شاہد علی ٹالانی کی دعوت ولیمہ میں بھی شرکت کی اور دلہا کو نکاح کے مبارک بندھن میں بندھنے پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے نکاح کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: "یہ ایک مقدس اور پاکیزہ رشتہ ہے جو کئی نئے رشتوں کو جنم دیتا ہے، بیوی اور شوہر۔ والدین اولاد و دیگر مقدس رشتے نکاح سے وجود میں آتے ہیں۔ اور شریعتِ مقدس نے انسان کو نکاح اور شریک حیات کے انتخاب میں مکمل اختیار دیا ہے۔"اس موقع چیئرمین میونسپل کمیٹی میر غلام عباس خان جکھرانی سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے ضلع صدر مقبول احمد لاشاری و دیگر سے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

Page 5 of 1550

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree