The Latest
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی کابینہ کا اجلاس مرکزی چئیر مین حجت الاسلام و المسلمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری منعقد ہوا جس میں مرکزی کابینہ سے مرکزی وائس چئیر مین علامہ سید احمد اقبال رضوی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری سلیم عباس صدیقی مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی مرکزی سیکرٹری تعلیم سید نجیب نقوی مرکزی صدر عزاداری ونگ ملک اقرار حسین اور معاون خصوصی علامہ سید زاہد کاظمی شریک ہوئے۔
اجلاس میں ملکی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ملک میں بڑھتی ہوئی بدامنی ملکی سلامتی کے لیے بہت بڑا چیلنج قرار دیا ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تنظیمی 3 سالہ ٹینور کے اختتام پر انشاء اللہ مرکزی کنونشن 18.19.20 اپریل اسلام آباد میں منعقد ہو گا کنونشن کے انتظامات کے حوالے سے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی کو چئیر مین کنونشن مقرر کیا گیا۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اوراپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے میڈیا کے نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم و تدریس کے عمل میں جانچنے اور پیمائش کا ایک وسیلہ تحریری امتحان ہے۔ جس کی بنیاد پر درجہ بندی کی جاتی ہے۔
ہمارے ہاں مروجہ نظام تعلیم میں طلبا کی استعداد و صلاحیت اور رشد و نمو کو پرکھنے کا طریقہ انتہائی ناقص اور فرسودہ ہے۔ اس طریقہ امتحان سے طلباء کی ہمہ جہت کارکردگی اور آموزش کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔
اس کے لیے ضروری ہے کہ تعلیم نظام میں موجود بنیادی خرابیوں کا جائزہ لیا جائے۔ انکوائری ، بیانات اور تقریروں سے تعلیم کا معیار کبھی درست نہیں ہوسکتا۔ اس کے لئے تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے کریکیولم، پیٹاگوجی، ٹرینڈز اور تمام تر ایچ آر پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
حالیہ امتحانات کے نتائج جو کہ طلبا کے ایک پہلو اور آسان پہلو کی جانچ تھی جو انتہائی مایوس کن ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب آسان اور مروجہ ڈومین میں اتنی خامیاں ہوں تو شخصیت کی نمو، تخلیقی صلاحیت، تعلیمی دلچپسی سمیت دیگر کویشنز میں کتنی کمزوریاں ہوں گی۔
اس وقت حکمرانوں اور بیوروکریٹس کو سچ بولنے کی ضرورت ہے۔ سب سے بڑا سچ یہ ہے کہ حکومتی اور انتظامی عہدوں پر بیٹھ کر تخواہ لینے والوں کی اولادیں سرکاری تعلیمی اداروں میں موجود ہی نہیں۔
غریب عوام کے بچوں کی کوئی فکر کرنے والا نہیں ہے۔ ہمارے معاشرے میں موجود طبقاتی ںطام نے سوسائٹی کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ جب تک طبقاتی تفاوت ختم نہ ہومعیاری تعلیم کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ محکمہ تعلیم میں ماضی میں ہونے والی بدعنوانیوں سے سزا نسلوں کو ملتی رہیں گی۔ سیاسی مداخلت ہو یا بدعنوانی، ناقص نظام ہو یا ایچ آر کی کمی ان سب کے نتیچے میں قومی ڈیزاسٹر ہونا ہے۔
تعلیم ہماری ترحیج اول ہونی چاہیے لیکن تعلیم قومی ترجیح میں شامل ہی نہیں ہے۔ جس طرح کے نتائج آئے انتہائی افسوسناک ہے۔ تعلیم کا قبلہ درست کرنے کے لیے سب کو سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔
وحدت نیوز(فیصل آباد)صدر مجلس وحدت مسلمین عزادار ونگ پنجاب ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کا بیان مضحکہ خیز اور قابل مذمت ہے۔اس قسم کے بیانات سے خطہ میں کشیدگی پیدا ہوگی جو کسی کے مفاد میں نہیں۔فلسطین فلسطینیوں کو نکالنا دیوانے کے خواب کے سوا کچھ نہیں ہے ،پاکستان کی طرف سے صدر ٹرمپ کےبیان کو مسترد کرنا خوش آئند ہے لیکن دو ریاستی نظریہ قابل قبول عمل نہیں ہے، فلسطین فلسطینیوں کا ہے اور ہمیشہ رہے گا قابض اسرائیل ناجائز ریاست کو وہاں سے جانا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس موقع پر امت مسلمہ کو اپنا رد عمل دکھانا چاہیے او ائی سی پر باری ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اس کو متوجہ ہونا چاہیے اور عملی اقدامات کرنے چاہیے مسلم امہ کی طرف سے حماس کو مکمل حمایت حاصل ہے امریکی صدر کو احتیاط کرنی چاہیے دنیا کو داؤ پر نہیں لگانا چاہیے اور ھوش کے ناخن لینے چاہیے امریکہ کوئی بھی اقدام اٹھانے سے پہلے اس پر غور و فکر کر لینا چاہیے اس بیان سے تمام مسلمانوں اذیت محسوس کی ہے امید کرتے ہیں پاکستان اپنا کردار ادا کرے گا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) ملک میں انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے صوابی میں منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ گزشتہ سال آٹھ فروری ہمارے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا اور قوم کی جانب سے ہمیں دیا گیا مینڈیٹ ظالموں نے ہم سے دھونس، دھاندلی اور ہیرا پھیری سے چھین لیا، مینڈیٹ کی واپسی کے لیے ہونے والے پرامن احتجاج پر ریاستی ظلم وتشدد کی انتہاء کر دی گئی اور کئی معصوم نہتے شہریوں کو فائرنگ سے قتل اور زخمی کیا گیا، یہ اعصاب کی جنگ ہے، یہ طویل اور کٹھن راہ ہے لیکن کوئی چیز ناممکن نہیں، ہمیں تھکنا نہیں ہے بلکہ پہلے سے بھی زیادہ مضبوط عزم اور حوصلے کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، ہمیں متحد ہو کر ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا، ہم ملکی ترقی اور جمہوریت کی حقیقی معنوں میں مضبوطی اور بحالی پر یقین رکھتے ہیں، ملک آئین کی بالا دستی اور قانون کی عملداری کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا، بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی پوری قوم کی آواز ہے، متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کے ذریعے آزادی اظہار کا گلا گھونٹ کر اصلاحی تنقید پر قدغن لگا دی گئی ہے، عدلیہ کے کردار کو اپنی مرضی ومنشاء کے مطابق ڈھالنے کی سوچی سمجھی سازش کی گئی اور عدالتی نظام کو اپنے گھر کی لونڈی بنانے کا کھلواڑ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے، سیکورٹی فورسز پر آئے روز حملے ہو رہے ہیں اور حکمرانوں کی جانب سے صرف زبانی طور پر جمع خرچ ہو رہا ہے، اچھی حکمرانی خالی بیانات سے نہیں چلتی، انتہاء پسندی اور دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات ناگزیر ہیں، ملک کی سب سے مقبول پارٹی کی لیڈر شپ اور کارکنان کو سیاسی انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے اور پابند سلاسل رکھا ہوا ہے، ملکی ترقی واستحکام کیلئے ضروری ہے کہ ملکی باگ دوڑ اس پارٹی کے پاس ہو جسے عوامی اکثریت کی حمایت حاصل ہو، مہنگائی کم ہونے کے دعوے صرف اعداد وشمار کا گورکھ دھندہ ہے غریب عوام کا مہنگائی سے جینا دو بھر ہو چکا ہے، ایک ہفتے میں کراچی شہر کے درجنوں شہریوں کو ہیوی ڈمپرز نے کچل ڈالا ہے لیکن کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) بدھ 5 فروری 2025ء کی صبح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے واشنگٹن میں ملاقات کی۔ یہ 2024ء کے صدارتی الیکشن میں کامیابی کے بعد امریکہ کے 47 ویں صدر کی صیہونی وزیراعظم سے پہلی ملاقات تھی۔ امریکہ میں نیتن یاہو کے حلقہ احباب اور ٹرمپ کے حامیوں میں چار سال بعد ایک بار پھر خصوصی تعلقات برقرار ہو رہے ہیں۔ ٹرمپ کا داماد جرڈ کشنر، صیہونی رژیم کے سیاسی، اقتصادی اور فوجی اداروں سے گہرے تعلقات کا حامل ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ خیانت آمیز ابراہیم معاہدے کا بانی جرد کشنر ہی ہے۔ ابراہیم معاہدہ، مشرق وسطی خطے میں امریکہ کے مطلوبہ سفارتی تجارتی بلاک کا سیاسی ونگ ہے۔ جرج بش کے دور میں نیو مڈل ایسٹ نامی منصوبے کی ناکامی کے بعد جب عراق اور افغانستان کے ساتھ ساتھ لبنان میں مطلوبہ اہداف حاصل نہیں ہو پائے تو مغربی پالیسی سازوں نے خطے کے رام کھلاڑیوں سے وہی اہداف حاصل کرنے کی کوشش شروع کر دی۔
مہم جوئی کا بھاری تاوان
براون یونیورسٹی کی جانب سے انجام پانے والی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2003ء سے 2020ء تک عراق جنگ پر امریکہ کے براہ راست اور بالواسطہ اخراجات تقریباً 2 کھرب ڈالر کے لگ بھگ تھے۔ اسی طرح اس ملک میں امریکی فوج کے 4500 فوجی ہلاک جبکہ 32 ہزار زخمی بھی ہوئے۔ دوسری طرف 2001ء سے 2020ء تک افغانستان میں جنگ کے دوران بھی امریکی فوج کے تقریباً 2400 فوجی ہلاک اور 20 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے تھے جبکہ افغانستان میں امریکہ کی لاحاصل فوجی موجودگی پر 2.26 کھرب ڈالر کے اخراجات بھی آئے تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے عراق اور افغانستان سنڈروم نیز امریکی عوام کی رائے عامہ کے دباو سے متاثر ہو کر "پہلے امریکہ" کا نعرہ لگایا اور عالمی سطح پر مختلف خطوں میں جاری تنازعات میں براہ راست مداخلت کی پالیسی ترک کرنے کا اعلان کیا۔
اس پالیسی کے تحت امریکہ نے ہر خطے میں اپنے اتحادیوں کے ذریعے بالواسطہ مداخلت کی حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مشرق وسطی خطے میں اس مقصد کے لیے اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کا انتخاب کیا گیا ہے جو علاقے میں امریکی تھانیدار کا کردار ادا کرے گا۔ اسرائیل کی کوشش ہے کہ وہ خلیجی عرب ریاستوں سے سیاسی اور اقتصادی تعلقات بڑھا کر ان سے مشترکہ مفادات پیدا کرے۔ 7 اکتوبر 2023ء کے روز فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کی جانب سے بے مثال طوفان الاقصی آپریشن نے ٹرمپ اور نیتن یاہو کے اس منصوبے کی بنیادیں متزلزل کر دی تھیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ مشرق وسطی خطے میں امریکہ کے مطلوبہ بلاک نے "فلسطینی تشخص" نامی اہم عنصر کی اہمیت صحیح طور پر درک نہیں کی تھی۔ حماس کی سربراہی میں اسلامی مزاحمتی گروہوں کے قیام نے مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کے پہلے مسئلے میں تبدیل کر دیا۔
فلسطین کے تشخص کے خلاف سازش
صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کے حالیہ دورہ امریکہ میں غزہ کے فلسطینیوں کو جبری طور پر خطے کے دیگر ممالک نقل مکانی پر مجبور کر دینے کا عجیب موقف پیش کیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے انسانی ہمدردی کے بیہودہ اظہار کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں یہ موقف پیش کیا۔ درحقیقت امریکی صدر فلسطینیوں کو ان کی آبائی سرزمین سے جبری طور پر جلاوطن کر کے صیہونی ریاست کی تشکیل کو قانونی حیثیت عطا کرنے کے درپے ہے جو 1948ء میں صیہونیوں کی فلسطین کی جانب مہاجرت کے نتیجے میں تشکیل پائی تھی۔ اسی طرح وہ فلسطین نامی مفہوم کو بھی صفحہ روزگار سے محو کر دینا چاہتا ہے۔ امریکی صدر نے دعوی کیا ہے کہ غزہ کے عوام وہاں رہنا پسند نہیں کرتے لہذا امریکہ عرب ممالک میں ان کے لیے ایک اچھی جگہ فراہم کرنا چاہتا ہے۔ اسی طرح ٹرمپ نے یہ دعوی بھی کیا کہ وہ اس بارے میں اردن کے بادشاہ ملک عبداللہ اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بات چیت بھی کر چکا ہے۔
عالمی سطح پر ٹرمپ کی مخالفت
حماس کے ترجمان نے ٹرمپ اور نیتن یاہو کے اس منصوبے کو نسل پرستانہ قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ موقف تل ابیب کے انتہاپسند دھڑوں کی رائے کا عکاس ہے۔ امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماوں نے بھی اسے نرم انداز میں فلسطینی قوم کا صفایا قرار دیا ہے۔ تنظیم آزادی فلسطین، پی ایل او نے بھی، جس نے فلسطین اتھارٹی کا انتظام سنبھال رکھا ہے، ٹرمپ کے موہوم اظہار خیال کے بارے میں کہا: "غزہ، مغربی کنارے یا قدس شریف سے فلسطینی شہریوں کو نکال باہر کرنے کا ہر منصوبہ شکست سے روبرو ہو گا اور فلسطینی قوم کی استقامت کا مقابلہ نہیں کر پائے گا۔" فتح آرگنائزیشن، جو صیہونی جاسوسی اداروں شاباک اور موساد سے تعاون کی وجہ سے منفور ہو چکا ہے نے اپنے بیانیے میں کہا: "فلسطینی قوم گذشتہ سو سال سے اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے اور ہر گز اپنے جائز قومی حقوق سے چشم پوشی نہیں کرے گی۔"
صیہونی آبادکار فلسطینیوں کا قومی صفایا کرنے کے حامی
"یہودی عوام کا ادراہ سیاست" نامی تھنک ٹینک کی جانب سے انجام پانے والے سروے کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 80 فیصد صیہونی ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے کے حامی ہیں کہ غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو جبری جلاوطن کر کے ہمسایہ ممالک یعنی مصر اور اردن بھیج دیا جائے۔ جبکہ مقبوضہ فلسطین میں عرب صیہونی شہریوں نے اس منصوبے کی مخالفت کی ہے۔ تمام صیہونی شہریوں میں سے 43 فیصد نے اس منصوبے کا "قابل عمل" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس پر جلد از جلد عملدرآمد کیا جائے جبکہ 30 فیصد صیہونی شہریوں نے اسے قومی صفایا قرار دیتے ہوئے "قابل قبول" سمجھا ہے۔ اس سروے میں شرکت کرنے والے صرف 13 فیصد صیہونی شہریوں نے جن میں 54 فیصد عرب نژاد اور 3 فیصد آبادکار تھے، نے اس منصوبے کو "شرمناک" قرار دیا ہے۔
تحریر: علی احمدی
وحدت نیوز(جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ آئمہ اہل البیت علیہ السلام کی بے مثال قربانیوں کے سبب آج دین اسلام زندہ اور تابندہ ہے۔ یہ بات انہوں نے ٹھل میں مجلس وحدت مسلمین، شیعہ علماء کونسل، اصغریہ آرگنائزیشن اور مسجد کمیٹی ٹھل کے زیر اہتمام جامع مسجد ٹھل میں منعقدہ جشن مدافعان اسلام کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جشن مدافعان اسلام سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ دین اسلام کو ہر دور میں ایسے مدافعین ملے ہیں کہ جنہوں نے کفر و نفاق کے مقابلے میں دین خدا کے تحفظ اور بقاء کے لئے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ اسلام کے آغاز سے لے کر آج تک ہر دور میں اہل حق مظلوم رہے ہیں۔ آئمہ اہل البیت علیہ السلام کی بے مثال قربانیوں کے سبب آج دین اسلام زندہ اور تابندہ ہے۔ آج غزہ لبنان یمن ایران اور عراق کے مجاہدین عالم کفر و نفاق کے مقابلے میں سینہ سپر ہیں۔
اس موقع پر تنظیمی دوستوں سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ایک طرف سندھ میں بدامنی عروج پر ہے، یہاں کوئی شریف شہری محفوظ نہیں ہے۔ یہاں تک کہ خود پولیس کے جوان ڈاکوؤں کے ہاتھوں مارے جا رہے ہیں۔ ایسے میں مدارس، مساجد اور امام بارگاہوں سے سیکیورٹی کلوز کرنا افسوسناک رویہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سندھ میں سیکیورٹی اتنی ہی اچھی ہے تو ایس ایس پی، ڈی آئی جی، صوبائی وزراء اپنی سیکیورٹی کلوز کریں اور بغیر سیکیورٹی اپنے ضلع میں چل کر دکھائیں، انہیں لگ پتا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ضلع جیکب آباد میں امن و امان کی ابتر صورتحال ہے۔ جیکب آباد کے تاجر شعیب علی گلاٹو ڈومکی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا اور انہیں گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ کئی روز گزر جانے کے باوجود نہ تو حملہ آور گرفتار ہوئے اور نہ ہی پولیس نے حملہ آوروں کی تشخیص کی جیکب آباد پولیس کا غیر ذمہ دارانہ رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ایس ایس پی جیکب آباد ضلعے میں امن قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔
وحدت نیوز(کراچی)شہر قائد میں بےلگام ڈمپرز کی ٹکروں سے بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں میں تشویش ناک اضافے اور قانون کی خلاف ورزیوں سمیت محکمہ ٹریفک پولیس میں بھتہ خوری کی بڑھتی وباء کے خلاف جاری اپنے بیان میں صدر مجلس وحدت مُسلمین ضلع ملیر کراچی سیّد احسن عباس رضوی نے کہا ہے کہ کراچی کی شاہراہوں پر موت کا رقص آخر کب تک جاری رہے گا؟ شہر کراچی میں آئے روز تیز رفتار بھاری ڈمپرز اور ٹرالرز سے موٹر سائیکل سوار شہریوں کے کچل کر ہلاکتوں میں تیزی سے اضافہ ہوگیا ہے، صرف گذشتہ سال 2024 کے اعداد و شُمار کے مطابق کراچی میں 9000 حادثات میں 771 افراد ہلاک اور 8,174 افراد زخمی ہوئے جبکہ صرف گذشتہ ایک ماہ یعنی جنوری 2025 میں 55 شہری جن میں معصوم بچے اور خواتین بھی شامل ہیں اِن بے رحم ڈرائیوروں کے ہاتھوں جان کی بازی ہار گئے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ دن دیھاڑے خلاف قانون ہیوی ٹریفک کی سڑکوں پر تیز رفتار آمد و رفت اور عام شہریوں سے رشوت ستانی ٹریفک پولیس کی محکمہ جاتی کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہے، سندھ حکومت شہر کی مصروف شاہراؤں پر موت کے رقص میں ملوث رشوت خور کرپٹ پولیس اہلکاروں اور ڈمپرز ٹرالرز مافیاکے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائے اور تمام ہلاک شدگان کے اہل خانہ کی مالی امداد اور روزگار کا انتظام یقینی بنائے۔
صدر ایم ڈبلیوایم ضلع ملیر سید احسن عباس رضوی نے گذشتہ روز ملینیئم مال گلستان جوہر کے سامنے ڈمپر کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے جعفرطیار سوسائٹی کے رہائشی کامران خورشید رضوی ، انکی اہلیہ مریم زہرا اور محمد فاروق کے اہل خانہ سےدلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے موحومین کی مغفرت اور لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔
وحدت نیوز(مشھد مقدس) رکن جی بی کونسل و پولیٹیکل سیکریٹری مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شیخ احمد علی نوری،اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی و پارلیمانی لیڈر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان محمد کاظم میثم اور ڈپٹی سیکرٹری وحدت یوتھ پاکستان سید صادق رضوی نے مجلس وحدت مسلمین مشھد آفس کا دورہ کیا جہاں مجلس وحدت مسلمین مشھد کابینہ سے ملاقات کی۔
مسئول مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشھد مقدس علامہ عقیل حسین خان نے معزز مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔اس موقع پر رکن جی بی کونسل اور اپوزیشن لیڈر نے اراکین کے ہمراہ جشن ولادت امام زین العابدین کی مناسبت سے کیک بھی کاٹا اور ملکی ایشوز پر تبادلہ خیال بھی کیا۔
وحدت نیوز(قم) ممبر جی بی کونسل و پولیٹیکل سیکریٹری مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شیخ احمد علی نوری،اپویشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان محمد کاظم میثم،رکن اسمبلی سید سہیل عباس اور رکن اسمبلی وزیر محمد سلیم نے وزارت تعلیم ایران کی دعوت پر قرآن و حدیث انٹرنیشنل یونیورسٹی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر یونیورسٹی انتظامیہ نے وفد کا خیر مقدم کیا اور یونیورسٹی کی مجموعی فعالیت سے وفد کو آگاہ کیا۔
اس موقع پر وفد نے یونیورسٹی میں پاکستانی طلبا کے داخلوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلکیات اور منجمنٹ سائنسز میں گلگت بلتستان کے طلبا کے داخلوں اور ہونہار طلبا کی سکالرشپ کے سلسلے میں تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں موجود دو بڑی یونیورسٹیوں اور ایران کے بین الاقوامی یونیورسٹی کے مابین اور پاکستان کے دیگر علاقوں کی اہم یونیورسٹیوں کے درمیان ایکسچینج پروگرام کے تحت تعلیمی و تدریسی تجربات سے دونوں ممالک کو استفادہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے طلبا بلعموم اور گلگت بلتستان کے طلبا بلخصوص کی صلاحیتیں غیر معمولی ہوتی ہیں۔ تخلیقی صلاحتیوں سے مالا مال ہمارے طلبا کے لیے اکسپوژر مل جائے تو تعلیمی میدان میں بڑے معرکے سرکرسکتے ہیں۔ تعلیمی استعداد اور ذہانت پر گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مختلف عالمی سرویز میں گلگت بلتستان کے طلبا کی ذہانت دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عام طور تمام طلبا کم و بیش تین زبانوں میں تمام طلبا ماہر ہوتے ہیں۔ وفد نے مزید کہا کہ تمام اسلامی ممالک کے مابین یونیورسٹیز کا فورم بننا چاہیے تاکہ جدید علوم کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے تجربات و تخلیقی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاسکے۔ عالم اسلام کے تمام بڑے ادارے اگر یکجا ہوکر آگے بڑھے تو ورلڈ رینکنگ میں یونیورسٹیوں کی رینک مزید بڑھ سکتی ہے۔ وفد نے قرآن و حدیث یونیورسٹی میں جاری تحقیقاتی موضوعات کے ساتھ فلکیات اور منیجمنٹ کی منفرد موضوعات پر ریسرچ کو سراہا اور نیک جذبات کا اظہار کیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) سابق اسپیکر قومی اسمبلی و مرکزی رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر کی جانب سے اپوزیشن قائدین کے اعزاز میں اپنی رہائش گاہ پر عشائیہ دیا گیا۔
اس موقع پر اجلاس بھی منعقد ہوا جس میںسربراہ پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی و تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود خان اچکزئی، سربراہ مجلس وحدت مُسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا،سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب خان، سابق وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی، سینیئر سیاستدان مصطفیٰ نواز کھوکھر، اپوزیشن لیڈر سینیٹ شبلی فراز، چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی وصدر پی ٹی آئی خیبرپختونخواہ جنید اکبر خان ،ترجمان تحریک تحفظ آئین پاکستان اخونزادہ حسین و دیگر قائدین شریک تھے ۔
اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر مفصل گفتگو ہوئی اور وطن عزیز کو درپیش مسائل کا تفصیلی احاطہ کیا گیا۔تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ موجودہ حکومت غیر نمائندہ ہے جسے زبردستی عوام پر مسلط کیا گیا ہے۔
عوامی امنگوں کو سامنے رکھتے ہوئے اجلاس میں شامل رہنماؤں نے حکومت اور موجودہ چیف الیکشن کمشنر کے مستعفی ہونے اور ملک میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ الیکشن کمیشن کے تحت نئےشفاف انتخابات پر اتفاق کیا۔سیاسی اور معاشی عدم استحکام سمیت، سماجی ابتری اور دہشتگردی جیسے سنگین مسائل سے نکلنے کا واحد راستہ نئے انتخابات ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں نے یہ مطالبہ بھی رکھا کہ ملک میں جبر و فسطائیت کا خاتمہ کیا جائے اور سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی ممکن بنائیں۔قائدین نے پیکا ایکٹ کی بھرپور مذمت کی اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں جاری دہشت گردی کے اوپر بھی طویل بحث ہوئی اور اس پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ایک ذیلی کمیٹی بھی اس ضمن میں ترتیب دی گئی کہ آئندہ دنوں میں اس بارے اپنا لائحہ عمل طے کریں اور اپنی قیادت سے مشاورت کے بعد اسے ایک مکمل اور جامع شکل دی جائے۔