The Latest
وحدت نیوز (لاہور) دنیائے اسلام کو مسئلہ فلسطین کی طرف متوجہ کرنے کے لیے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو یوم القدس منانے کی اپیل کی جس کے نتیجے میں آج دنیا کے گوشے گوشے سے امریکہ، اسرائیل، صہیونیت، استکبار و استعمار مردہ باد کی آوازیں بلند ہوتی ہیں، آج ہر باشعور مسلمان یہ کہتا ہے کہ مسئلہ فلسطین اور بیت المقدس فقط عربوں کا مسئلہ نہیں ہے، بیت المقدس کی آزادی صرف فلسطینوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ اسلام کا ایک اہم و بنیادی مسئلہ ہے کہ جس کو ظلم و جبر سے ختم نہیں کیا جاسکتا۔ ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل و رکن پنجاب اسمبلی سیدہ زہرا نقوی نے عالمی یوم القدس کی مناسبت سے میڈیا سیل سے جاری ایک بیان میں کیا۔
ان کا کہنا تھا فلسطین وہ مبارک سرزمین ہے جس کی جانب رخ فرما کر رسول اکرم (ص) نے اپنے اصحاب و انصار کے ہمراہ نمازیں ادا کی ہیں، یہ وہ سرزمین ہے جہاں سے نبی کریم (ص) نے سفر معراج انجام دیا، فلسطین کی آزادی تک مسلمانوں کو اسلام ناب حاصل نہیں ہوگا اگر عالم اسلام امن و امان کا خواہش مند ہے تو انہیں فوراً فلسطین کی آزادی کے لئے صف بستہ ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا روز قدس پورے عالم اسلام کا دن ہے ، اسلام کا دن ہے قرآن کا دن ہے اور اسلامی حکومت اور اسلامی انقلاب کا دن ہے ۔اسلامی اتحاد اور اسلامی یکجہتی کا دن ہے ان کا مزید کہنا تھا دشمن مذہب و مسلک اور قومی و لسانی تفرقے ایجاد کرکے اسلامی وحدت کو پارہ پارہ کررہا ہے اب بھی وقت ہے کہ مسلمان ملتیں ہوش میں آئیں اور اسلامی بیداری و آگاہی سے کام لے کر ، فلسطینی مجاہدین کے ساتھ اپنی حمایت و پشت پناہی کا اعلان کریں۔
وحدت نیوز (ملتان) بسلسلہ شہادت مولائے کائنات امیر المومنین امام المتقین علی ابن ابی طالب علیہ سلام مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین ضلع ملتان کی جانب سے جامعہ خدیجتہ الکبری میں مجلس کا انعقاد کیا گیا جس سے ضلعی سیکرٹری جنرل محترمہ تصدق زہرا نے خطاب کیا ۔
امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السّلام کے فضائل و سیرتِ پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالم اسلام میں بعد از رسول خدا صل اللہ علیہ و آلہ وسلم امام علی ابن ابی طالبؑ سے ذیادہ فضیلت و مقام منزلت کے حامل ہیں آپ باب علم و حکمت ہیں ، آپؑ کے عدل و انصاف میں کوئ آپ کا ثانی نہیں۔
ان کا کہنا تھا موجودہ حکمرانوں کو سیاست و طرز حکومت علوی سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے، ان کا مزید کہنا تھا آج مکتب علی ع کے پیروکاروں کو آپس میں اتحاد و وحدت قائم کرنے کی ضرورت ہے اور سلسلے میں قائد وحدت علامہ راجا ناصر عباس جعفری کی انتھک کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفریہ نے پنجاب میں شیعہ عزادارو ں کے خلاف بلاجواز مقدمات کے اندراج،گرفتاریوں اور چادر چار دیواری کے تقدس کی پامالی کے خلاف ایم ڈبلیو ایم مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کی صوبائی حکومت ہمارے عزاداروں کے ساتھ وحشیانہ طرز عمل پر اُتر آئی ہے ۔ ایسے لگتا ہے جیسے مودی کی حکومت نے ریاستی جبر پر کمر باندھ رکھی ہو ۔اختیارات کے ناجائز استعمال سے ہمیں دبایا نہیں جا سکتا ۔اگر حکومت اپنے غیر آئینی ہتھکنڈوں سے باز نہ آئی تو وفاقی دارالحکومت میں ملک گیر عزاداران کنونشن منعقد کر کے مربوط حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تشیع کے ساتھ غیر منصفانہ اور نا روا سلوک کے خلاف آئینی پیٹیشن دائر کرنے کے بارے میں بھی غور کیا جا رہا ہے۔ریاستی ادارے اگر اپنے آپ کو آئین و قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں تو وہ مغالطے میں ہیں۔ عزاداری ہماری عبادت کا حصہ ہے۔ ہماری مجالس و جلوس کوئی سیاسی پارٹیوں کے اجتماع نہیں کہ جن پر پابندی لگائی جائے ۔وفاقی و صو بائی حکومتیں جمہوری انداز میں معاملات کو بہتری کی طرف لے جانے کی کوشش کریں۔ یہ کوئی بادشاہت یا ڈکٹیٹرشپ نہیں کہ عوام پر احکامات تھوپ دیے جائیں۔حکومت کو ایسے فیصلوں سے قبل سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا چاہئے ۔ حساس نوعیت کے فیصلوں میں عوام سے مشاورت اور آراء کا تبادلہ انتہائی ضروری ہے ۔ اس سے قبل سانحہ عاشورہ پر ملت تشیع کے ساتھ جو غیر انسانی سلوک برتا گیا وہ ہمیںابھی تک یاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم روز اول سے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں ۔مجلس وحدت مسلمین نے کسی بھی حکومت کی حمایت عوامی مفادات کو پیش نظر رکھ کر کی۔ اگر موجودہ حکومت نے اپنے رویہ نہ بدلا تو ہم اس کے مخالفین کی صف میں نظر آئیں گے ۔ ہم نے ہمیشہ اپنے عوام کا ساتھ دینا ہے۔ہمارا واحد مطالبہ ہماری عزاداری میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔ہم مہذب قوم ہیں ۔ہم نے سو سو لاشیں رکھ کر بھی پُرامن احتجاج کیا ہے ۔ہماری اس امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ پنجاب میں عزادارن کے خلاف قائم مقدمات واپس لیے جائیں اور یوم علی کی عزاداری کے جرم میں جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا انہیں فورا رہا کیا جائے۔پریس کانفرنس میں راولپنڈی اسلام آباد کے جلوس بانیان، مختلف تنظیموں کے سربراہ اور امام بارگاہوں کے متولی بھی شریک تھے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے شیخوپورہ امامیہ کالونی میں یوم علی علیہ السلام پر عزاداری برپا کرنیوالے پُرامن شہریوں کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سترہ قسم کی مختلف سنگین دفعات لگا کر عزاداروں کو گرفتار کرنا انتظامیہ اور پولیس کی ذاتی دشمنی کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کے اس ناروا سلوک کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اور ہمارا مطالبہ ہے حکومت فوری طور پر گرفتار کیے گئے عزاداروں کو رہا کرے۔ انہوں نے کہا کہ اتحادِ امت کے داعی علامہ وقار الحسنین نقوی اور ان کے چار بیٹوں پر مقدمات درج کرنا صاف ظاہر کرتا ہے کہ تھانے کا ایس ایچ او علامہ سے ذاتی رنجش رکھتا ہے۔
علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد اور لاہور میں بھی جلوس ہائے عزاء پر مقدمات درج ہوئے ہیں، جو قابلِ مذمت ہیں، لیکن ان مقدمات میں کورونا ایکٹ اور 188 ت پ کی دفعات شامل کی گئی ہیں جبکہ امامیہ کالونی کے ایس ایچ او نے عزاداروں پر سترہ قسم کی مختلف دفعات شامل کی ہیں، جس میں دہشتگردی کی دفعہ بھی شامل کی گئی ہے، یعنی مادر وطن پاکستان جس محمد عربی (ص) کے نام پر بنایا گیا ہے، ان کے خلیفہ راشد، ان کے بھائی، ان کے داماد، ان کے صحابی اور ان کے اہلبیت علیہ السلام کی شہادت منانا یہاں جرم شمار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ رویہ کسی صورت قابل قبول نہیں اور ہمارے مذہبی جذبات مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ فوری طور پر گرفتار کیے گئے عزاداروں کو رہا کیا جائے اور غیر قانونی مقدمات ختم کیے جائیں۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصودڈومکی نے دیگر سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ فلسطین فاؤنڈیشن کےزیر اہتمام پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہا کہ مسئلہ فلسطین پوری انسانیت کا مسئلہ ہے ۔ ہم قائد اعظم محمد علی جناح رحمہ اللہ علیہ کے افکار کے مطابق فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو یوم القدس منائیں گے۔حکومت یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کرے۔ عالم انسانیت کے سب سے بڑے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے غفلت برتی جا رہی ہے۔مسئلہ فلسطین تاریخ کے سنگین دور سے گذر رہا ہے۔ دنیا میں پھیلی کورونا وبا کے باعث جہاں کئی ایک اور مسائل نے جنم لیا ہے وہاں مسئلہ فلسطین کو بھی پس پشٹ ڈال دینے کی ہر ممکنہ کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پہلے کی نسبت فلسطین کاز کے خلاف اندرونی و بیرونی دشمن سرگرم ہو چکے ہیں۔ امریکہ اسرائیل، ہندوستان اور ان کے دوست پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف عمل ہیں۔ پاکستان کے عوام بانیان پاکستان کے نظریہ اور اصولوں پر کاربند ہیں اور اسرائیل جیسی جعلی ریاست کو تسلیم تو دور دوستانہ تعلقات کو بھی مسترد کر چکے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان کا اس عنوان سے موقف یقینا لائق تحسین ہے لیکن اس معاملہ پر مزید استقامت اور استحکام کی ضرورت ابھی بھی باقی ہے۔ بہر حال ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کسی بھی عرب یا دیگر حکمرانوں کی اسرائیل دوستانہ پالیسی کا پاکستان کی خارجہ پالیسی پر کوئی اثر نہیں ہونا چاہئیے، پاکستان ایک خود مختار اور ایٹمی صلاحیت کا حامل ملک ہے ۔لہذا پاکستان کی پالیسی وہی ہو گی جو قائد اعظم محمد علی جناح اورحکیم الامت علامہ اقبال کی ہے۔ہم اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والوں کو مسلم امہ کا خائن سمجھتے ہیں۔ اسرائیل سے تعلقات قائم کرنا در حقیقت مسلم امہ کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی امریکی وصہیونی سازش ہے۔مسئلہ فلسطین کا حل مسلم امہ کے اتحاد ہی سے ممکن ہے تاہم جو ممالک اور حکمران اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر چکے ہیں ہم ان سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل سے فی الفور تعلقات منقطع کریں اور مسلم امہ کے جذبات کو مجروح ہونے سے بچالیں۔
ہم حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں فلسطین کاز اور کشمیر کاز کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے عناصر کی بیخ کنی کے لئے سخت اقدامات کئے جائیں۔ہم عوا م سے اپیل کرتے ہیں کہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو یوم القدس کے طور پر منائیں اور پاکستان بھر میں یوم القدس کے اجتماعات میں شریک ہو کر مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کریں۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت پاکستان یوم القدس کے موقع پر سرکاری سطح پر تقریبات منعقد کرے اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے اصولوں کے تحت فلسطین و کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھی جائے۔ ہم سر زمین بلوچستان کے ان شہدا کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے آزادی فلسطین اور القدس کی راہ میں أپنے خون کا نذرانہ پیش کیا۔فلسطین جیسی مظلومیت کشمیر کی ہے، کشمیر میں مظلوم عوام انصاف کی راہ تک رہے ہیں۔ ہم مقبوضہ کشمیر کی موجودہ انتہائی تشویش ناک صورت حال،بھارتی مظالم میں مسلسل اضافہ،مقبوضہ کشمیر میں وادی کے باہر لا کر ہندوؤں کو زمینیں الاٹ کرکے آبادی کی اصل صورت حال کو تبدیل کرنے کی ناپاک جسارت کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے رابطہ کرکے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے برعکس مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ صورت حال کو تبدیل کرنے کے سلسلے کو رکوائے۔
آخر میں ہم یورپی پارلیمنٹ کی متنازعہ اور اسلام دشمنی پر مبنی متعصب شرانگیز قرار داد کو مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان آزاد، خود مختار اسلامی ملک ہے۔ اسلامی قوانین، تحفظ ختم نبوت اور تحفظ ناموس رسالت قوانین پاکستان کے آئین کے مطابق ہیں۔ یورپی پارلیمنٹ کی پاکستان سے قوانین تبدیلی کی قرار داد ناقابل قبول ہے، یہ قرار داد اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریحاً خلاف ورزی اور مذاہب کے درمیان نیا تنازعہ کھڑا کرنے کے مترادف ہے، مغربی دنیا توہین قرآن کریم اور پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توہین کے ذریعے عالم اسلام کے مذہبی، دینی، تہذیبی اقدار سے کھیلنے کا شیطانی کھیل بند کرے۔حکومت عالم اسلام کو شعائر اسلام تعظیم انبیائے الہی اور ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر قانون سازی کے لیے متحد کرے۔ آخر میں ہم خطیب حضرات اور علماء کرام سے اپیل کرتے ہیں کہ جمعۃ الوداع یوم القدس کے موقع پر کشمیراور فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت کرتے ہوئے ،قبلہ اول کی بازیابی کے تجدید عہد پر خطاب کریں۔ ان شا اللہ جمعہ 7 مٸی کو عالمی یوم القدس کے موقع پر ملک بھر میں اسراٸیلی مظالم کے خلاف کرونا ایس او پیز کے تحت بھرپور احتجاج ہوگا۔میں آپ صحافی حضرات کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے ہماری گذارشات سننے کا موقع دیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی نے ملک میں اہل تشیع کے خلاف مقدمات کے اندراج اور بے جا گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبادات پر پابندی کا ملک میں کوئی قانون سرے سے موجود نہیں ہے۔ہمارے نوجوانوں کی بلاجواز پکڑ دھکڑ ریاستی اداروں کی جانب سے اختیارات کا ناجائز استعمال اور آئینی خلاف ورزی ہے۔ہمارا تعلق اس قوم سے ہے جس نے کڑے سے کڑے حالات میں بھی آئین و قانون کی پاسداری کو مقدم رکھا ۔
ناصرشیرازی نے کہا کہ ملت تشیع نے عزاداری کے پروگراموں میں ایس او پیز پر عمل درآمد کرنے کی آخری دم تک کوشش کی لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنے جارحانہ اقدامات سے اسے سبوتاژ کیا ۔جہاں پر بھی باہمی تعاون کی بجائے زور زبردستی کی جاتی ہے وہاں پر ایس او پیز پر عمل کرانا مشکل ہو جاتا ہے۔کسی بھی ملک کے آزاد شہری اس طرح کے ریاستی جبر کو قطعاً برداشت نہیں کر سکتے۔ پر امن قوم ہونے کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ ہمیں کسی تعصب یا انتقام کا نشانہ بنایا جائے۔اگر بند عمارات کے اندر مذہبی اجتماعات جاری ہیں اور اس سے کورونا وبا پھیلنے کا کوئی اندیشہ نہیں تو پھر پرفضا مقامات میں عزاداری پر پابندی لگانا سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنی عبادات پر قدغن لگانے کی ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔حکومت ہمیں دیوار کے ساتھ لگانے کی کوشش سے باز رہے۔مجلس وحدت مسلمین اس پولیس گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے یہ باور کراتی ہے کہ ہم پورے ملک میں شیعان حیدر کرار کے ساتھ کھڑے ہیں۔ راولپنڈی سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع بکھر،شور کوٹ اور جھنگ میں شیعہ افراد کی گرفتاریوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور علاقائی انتظامیہ طاقت و اختیارات کے بے دریغ استعمال میں مصروف ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عزاداری کے علاوہ مختلف مذہبی اجتماعات اور مصروف بازاروں میں ایس او پیز کی غیر معمولی خلاف ورزیاں نظر کیوں نہیں آتی۔
انہوں نے کہا اس پولیس گردی کے خلاف آج 05مئی بروز بدھ سہ پہر دو بجے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹریٹ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کی جائے گی جس میں مرکزی قائدین کی طرف سے حکمرانوں کے متعصبانہ اقدامات اور پولیس گردی کے خلاف موثر لائحہ عمل کا اعلان ہوگا ۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت انتظامی معاملات میں بالکل ناکام ہو چکی ہے۔ ریاستی اداروں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے۔10 روز قبل صوبہ سندھ سمیت ملک کے دیگر شہروں میں جلوس عزا کے روٹس پلان علاقائی انتظامیہ اور عزاداران کے درمیان طے پایا۔ میڈیا اور جلوس پرمٹ ہولڈرز کو انتظامات کیلئے گاڑیوں کے پرمٹ اور ایس او پیز کے تحت انتظامات کرنے کے سرکاری لیٹر بھی جاری ہوئے۔یوم علی سے تین روز قبل یک دم کرونا وبا کو جواز بنا کر جلوسوں پر پابندی لگانا مضحکہ خیز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عزاداری کے حوالے سے شیعہ قوم اپنے اصولی موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔ کوئی بھی مذہب و مسلک کسی کواپنی عبادت پر پابندی کی اجازت نہیں دے سکتا۔ ماضی میں دہشت گردی کے ذریعے ہمارے جلوس و مجالس کو روکنے کی کوشش کی گئی۔ ملت تشیع کے ہزاروں افراد کو شہید کرنے کے باوجود عزاداری میں کمی نہیں آئی۔ جور یاستی ادارے اپنے احکامات کے ذریعے عزاداری پر پابندی لگانا چاہتے ہیں وہ حقائق سے بے خبر ہیں۔اگر حکومت اپنے ضمنی الیکشن کی مہم چلا سکتی ہے،انتخابات ہو سکتے ہیں،بازاروں میں بے ہنگم ہجوم ہو سکتاہے تو جلوس کیوں نہیں ہو سکتے۔
علامہ باقرعباس زیدی نے کہا کہ ملت جعفریہ ایک مہذب قوم ہے۔ہمارے مراجع کرام اور علمائے و اکابرین نے اس وباسے نبرد آزما ہونے کے لیے پوری قوم کو حد درجہ محتاط رہنے کی تاکید کر رکھی ہے۔ یوم علی علیہ السلام کی مناسبت سے ہونے والے عزاداری کے پروگراموں میں حکومتی ایس اور پیز پر مکمل طور پر عمل کرنا ہمارا اولین فریضہ ہے۔ ملک کے آئین و قانون کی بالادستی کو ہم مقدم سمجھتے ہیں۔ مجالس و جلوس میں بھی ایس او پیز پر عمل درآمد کو اپنی قانونی، اخلاقی اور شرعی ذمہ داری سمجھ کر ادا کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے کچھ اضلاع میں انتظامیہ کی جانب سے جلوس عزا کے انعقاد ہر پابندی اور بانیان جلوس کو جلوس عزا نہ نکالنے کیلئے دھمکایا جارہا ہے۔جلوس عزا پر پابندی کے تمام احکامات کی مذمت کرتے ہیں یوم علی علیہ السلام کا جلوس اپنے روایتی انداز سے حسب سابق تمام روٹس پر نکلے گا۔انہوں نے کہا تحریک انصاف کی حکومت نے عوام کو سخت مایوس کیا ہے۔ آئندہ انتخابات میں تحریک انصاف کو عوام مکمل طور پر مسترد کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یوم القدس قریب آ رہا ہے۔ اس موقع پر دنیا بھر کے باشعور افراد فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلتے ہیں۔24رمضان البارک کو دنیا بھر کی طرح ملک میں عالمی یوم القدس منایا جائے گا۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ یوم علی ؑو یوم القدس کے جلوسوں کو سیکورٹی فراہم کرے۔کانفرنس میں علامہ صادق جعفری،علامہ علی انور جعفری،میر تقی ظفر،ناصر الحسینی سمیت دیگر موجود تھے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مولائے کائنات امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے یوم شہادت کے موقع پر میڈیا سیل سے جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ امت مسلمہ حضرت علی کے طرز زندگی پر عمل کر کے ناموس رسالت کے دفاع کا بہترین حق ادا کر سکتی ہے۔ وصی پیغمبر ،جانشین رسول کریم ﷺحضرت علی علیہ اسلام کی حکمت و تدبر ہر دور کے رہنما اصول ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کے باہمی تنازعات کا واحد حل فکر علوی میں مضمر ہے جسے اپنا کر منتشر مسلمان جسد واحد کی حیثیت اختیار کر سکتے ہیں۔اقوام عالم میں باوقار مقام حاصل کرنے کے لیے جرات حیدر کرار کو شعار بنانا ہو گا۔ اہل بیت اطہار علیہم السلام کی ذوات مقدسہ دنیا و آخرت میں سرخروی کی ضمانت ہیں۔اللہ رب العزت نے امت محمدی سے جس اجر رسالت کا تقاضہ کیا ہے وہ مودت فی القربی ہے۔ اہل بیت علیہم السلام کی خوشیوں میں خوش اور ایام غم میں غمگین ہونا ہی محب ہونے کی دلیل ہے۔
انہوں نے کہا اسلام دشمن طاقتوں نے امت مسلمہ سے محاذ آرائی کا انداز بدل لیا ہے۔دور عصر میں افرادی قوت کو نقصان پہچانے کی بجائے اسلام کی بنیادی تعلیمات اور عقیدوں پر حملے کیے جا رہے ہیں تاکہ مسلمانوں سے ان کا مضبوط ہتھیار ''ایمان ''چھینا جا سکے۔ثقافتی یلغار کے ہتھیار سے لادینیت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔خواتین کو تعلیم یافتہ اور باشعور بنانے کی بجائے باغی بننے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ اسلامی معاشرے میں ایسے کسی نظام کی قطعاََ گنجائش نہیں۔ہر شخص کو انفرادی ذمہ داری سمجھتے ہوئے اسلامی اقدار کی حفاظت کرنا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کے خلاف ہونے والی تمام سازشوں کا تانابانا عالم استکبار و استعمار کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔جو اسلام کے روشن تشخص کو بدنما کرنے کے درپے ہیں۔یہود و نصاری کی ان سازشوں کا مقابلہ کرنے اور اسلام کے حقیقی نفاذ کے لیے امام اول حضرت علی علیہ السلام کے کردار کو مشعل راہ بنانا ہو گا جن کی تلوار ہر اس خارجی کے خلاف بے نیام رہتی تھی جو دین کے نام پر گمراہی پھیلانے میں مصروف تھا۔ہم اپنے کردار و عمل سے یہ ثابت کرنا ہو گا کہ ہم اس حیدر کرار کے ماننے والے ہیں جو جب وہ اس دنیا سے رخصت ہو رہے تھے تو ان کی زبان پر تھا کہ ''رب کعبہ کی قسم میں کامیاب ہو گیا''۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت انتظامی معاملات میں بالکل ناکام ہو چکی ہے۔ ریاستی اداروں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے ۔10 روز قبل صوبہ پنجاب سمیت ملک کے دیگر شہروں میں جلوس عزا کے روٹس پلان علاقائی انتظامیہ اور عزاداران کے درمیان طے پایا۔ میڈیا اور جلوس پرمٹ ہولڈرز کو انتظامات کیلئے گاڑیوں کے پرمٹ اور ایس او پیز کے تحت انتظامات کرنے کے سرکاری لیٹر بھی جاری ہوئے۔یوم علی سے ایک روز قبل یک دم کرونا وبا کو جواز بنا کر جلوسوں پر پابندی لگانا مضحکہ خیز ہے۔عزاداری ہماری عبادت ہے۔ کوئی بھی مذہب و مسلک کسی کواپنی عبادت پر پابندی کی اجازت نہیں دے سکتا ۔ ماضی میں دہشت گردی کے ذریعے ہمارے جلوس و مجالس کو روکنے کی کوشش کی گئی ۔ ملت تشیع کے ہزاروں افراد کو شہید کرنے کے باوجود عزاداری میں کمی نہیں آئی ۔ جور یاستی ادارے اپنے احکامات کے ذریعے عزاداری پر پابندی لگانا چاہتے ہیں وہ حقائق سے بے خبر ہیں۔اگر حکومت اپنے ضمنی الیکشن کی مہم چلا سکتی ہے ،انتخابات ہو سکتے ہیں،بازاروں میں بے ہنگم ہجوم ہو سکتاہے تو جلوس کیوں نہیں ہو سکتے ۔ملت جعفریہ ایک مہذب قوم ہے ۔ہمارے مراجع کرام اور علمائے و اکابرین نے اس وباسے نبرد آزما ہونے کے لیے پوری قوم کو حد درجہ محتاط رہنے کی تاکید کر رکھی ہے ۔ یوم علی علیہ السلام کی مناسبت سے ہونے والے عزاداری کے پروگراموں میں حکومتی ایس اور پیز پر مکمل طور پر عمل کرنا ہمارا اولین فریضہ ہے ۔ ہم نے کبھی بھی شائستگی او تہذیب کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ ملک کے آئین و قانون کی بالادستی کو ہم مقدم سمجھتے ہیں۔ مجالس و جلوس میں بھی ایس او پیز پر عمل درآمد کو اپنی قانونی، اخلاقی اور شرعی ذمہ داری سمجھ کر ادا کی جائے گی۔ حکومت یہ بات ذہن نشیں کر لے کہ عزاداری کے حوالے سے شیعہ قوم اپنے اصولی موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے کچھ اضلاع میں انتظامیہ کی جانب سے جلوس عزا کے انعقاد پرپابندی اور بانیان جلوس کو جلوس عزا نہ نکالنے کیلئے دھمکایا جارہا ہے ۔جلوس عزا پر پابندی کے تمام احکامات کی مذمت کرتے ہیں یوم علی علیہ السلام کا جلوس اپنے روایتی انداز سے حسب سابق تمام روٹس پر نکلے گا۔
انہوں نے کہا تحریک انصاف کی حکومت نے عوام کو سخت مایوس کیا ہے۔ آئندہ انتخابات میں تحریک انصاف کو عوام مکمل طور پر مسترد کریں گے ۔ناکام حکومت کی وجہ سے ملکی عوام مہنگائی، چینی آٹا اور بجلی بحرانوں کا شکار ہیں ۔ملکی موجودہ صورتحال اور بحرانوں کا شکار ہونے میں عمران خان حکومت کے وفاقی وزرا ملوث ہیں۔وفاقی وزیر اسد عمر کے گڈ گورننس کے دعووں کو خوشنما خوابوں کے سوا کوئی دوسرا نام نہیں دیا جاسکتا۔ این سی او سی کی طرف سے پابندی کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے غیر دانشمندانہ فیصلوں سے لگتا ہے کہ ان کا دین سے کوئی تعلق نہیں۔حکومت کو ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے کا اختیار حاصل ہے لیکن کسی کے مذہبی معاملات میں خلل ڈالنے کا قطعا حق حاصل نہیں۔عوام کو دیوار کے ساتھ لگانے کی بجائے سیاسی رویہ اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ تبدیلی کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آنے والے حکمرانوںکا یہ پہلا اورآخری دور حکومت ہے۔شیعہ جبری گمشدہ افراد کے بازیابی کے لیے اٹھائیس دن تک کراچی میں ہماری مائوں ، بہنوں ،بزرگوں ، بیٹوں نے دھرنا دیا لیکن وزیر اعظم یا کسی حکومتی وزیر کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔گمشدہ افراد کے اہل خانہ گورنر ہائوس گئے تو گورنر ٹس سے مس نہیں ہوا۔ حکومت کے اس متکبرانہ انداز اور نان پولیٹیکل ایجنڈے نے اسے عوام سے دور کر دیا ہے۔عوام نے نے حالیہ ضمنی انتخابات میں اپنے ووٹ کے ذریعے حکومت سے انتقام لے لیا۔ جو حکومت اپنے عوام کو نظر انداز کرنے لگتی ہے اس کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یوم القدس قریب آ رہا ہے ۔ اس موقعہ پر دنیا بھر کے باشعور افراد فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلتے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔
انہوں نے کہا میڈیا پر بھی قدغن لگائی جا رہی ہے۔ الیکٹرانک یا پرنٹ میڈیا پر پابندی لگائی جا تی ہے تو لوگ سوشل میڈیا کو متبادل کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔میڈیا کو اپنی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے حکومتی کے غیر جمہوری اقدامات کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے۔ پریس کانفرنس میں آفتاب ھاشمی،شیخ عمران علی، رائے ناصر علی رانا توصیف سمیت دیگر رہنما بھی شریک تھے۔
وحدت نیوز(سکردو) جامعہ نجف سکردو میں ماہ مبارک رمضان میںسیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان حجۃ الاسلام آغا علی رضوی نے طلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قافلۂ نوع آدم ہر دور میں نیکی کی طرف رواں دواں ہے۔ ہر انسان چاہے مسلم ہو یا غیر مسلم نیکی اور اچھائی کی طرف گامزن ہے۔ عقل انسانی کا بھی یہی تقاضا ہے کہ انسان نیکی ، اچھائی اور بھلائی کے کام کرے۔عقل انسانی جس قدر کمال کی طرف بڑھتی جائے گی اسی قدر نیکی کی طرف رغبت بھی زیادہ ہوتی جائے گی ۔اسی طرح جس قدر علم و معرفت میں اضافہ ہو گا اسی قدر نیکی کا جذبہ اور شوق بھی پروان چڑھے گا۔ مثبت اور تعمیری نفسیاتی،ماحولیاتی،تعلیمی یا مذہبی تربیت کی وجہ سے انسان نیکی کی طرف تیزی سےبڑھتا ہے۔ تربیت اور ماحول انسانی اہداف اور مقاصد پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔کوئی ماحول سب سے بڑی نیکی نماز کو سمجھتا ہے تو یقینا اس کی طرف عوامی رغبت اور توجہ بھی زیادہ ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی معاشرہ تعلیم کو بڑی نیکی سمجھتا ہے تو لوگوں کی رغبت تعلیم کی طرف زیادہ ہوگی۔اسی طرح کہیں فلاحی امور کو زیادہ عظیم نیکی سمجھا جاتا ہے۔ ہر انسان کسی نہ کسی چیز کو عظیم نیکی سمجھ رہا ہوتا ہے۔ ہر کوئی اپنی تربیت اور ماحول کے حساب سے نیکی اور بھلائی کا تصور ذھن میں سموئے رکھتا ہے۔ ہر ایک کا ہدف اور مقصد الگ ہے۔ انسان کو یہ بھی معلوم ہے کہ نیکی تک جانا اور مقصد تک رسائی حاصل کر لینا آسان کام ہرگز نہیں ہے۔ ہدف اور مقصد کے حصول کے لئے تاریک راستوں کو بھی خیر مقدم کہنا پڑتا ہے نیز سختیوں اور مشکلات کے سمندر میں کودنا بھی پڑتا ہے۔جس قدر ہدف عظیم اور بلند ہوگا اسی قدر تکالیف کو تسلیم بھی کرنا پڑے گا۔
قرآن مجید میں بھی اسی حقیقت کے بارے میں یوں اشارہ فرماتاہے: "لن تنالوا البر حتی تنفقوا مما تحبّون"تم ہرگز نیکی تک نہیں پہنچوگے جب تک اپنی محبوب چیز کو راہ خدا میں قربان نہ کروگے۔جب تک انسان اپنی پسندیدہ ترین اور ضروری ترین چیز کو راہ خدا میں خرچ نہ کرے اس وقت تک وہ منزل اور ہدف کو پانہیں سکے گا۔ مثلا جس طالب علم کا مقصد اور ہدف حصول تعلیم ہواگر اسے شب بیداری کی وجہ سے کلاس میں نیند آتی ہو تو یہ ہدف کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ اگرچہ شب بیداری پسندیدہ اور محبوب ترین چیز ہے لیکن اس کے باوجود اسے قربان کرنا ہوگا کیونکہ اس کی وجہ سے آپ کے مقصد میں خلل آرہا ہے. ہر محبوب اور پسندیدہ چیز کو قربان کیئےبغیر ہدف تک پہنچنا نہایت مشکل بلکہ محال ہے۔ لہذا اپنی پسندیدہ چیز کو قربان کرنا ہوگا۔ پسندیدہ اور محبوب چیز اولاد بھی ہوسکتی ہے، والدین بھی ہوسکتے ہیں،بیوی اور مال و زر بھی ہوسکتے ہیں اور شہرت یا جاہ اقتدار بھی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ چیزیں منزل اور ہدف تک پہنچنے میں رکاوٹ ہیں توانہیں قربان کرنا ہی پڑے گا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا نیک ہدف وہی ہے جو ہر انسان اپنے تصورات اور خیالات میں رکھے ہوئے ہے؟ اصل اور بہترین نیکی کون سی ہے جس کی خاطر کچھ دوسری نیکیوں کو بھی قربان کرنا پڑے؟ وہ ہے "حب علی ابن ابی طالب"۔علی کی محبت کے حصول کے لئے دنیا وفیھا کو بھی قربان کرنا پڑے تو تیار رہنا ہوگا ۔علی کی محبت کے پیچھے ایک اور عظیم نیکی چھپی ہوئی ہے جس کا اشارہ دعائے افتتاح میں یوں ملتا ہے: اللھم انا نرغب الیک فی دولۃ کریمۃ تعز بہا الاسلام واہلہ وتذل بہا النفاق واہلہ۔سب بڑی نیکی یہی ہے جس کے حصول کے راستے میں موجود رکاوٹوں کو نظر انداز کرنا ہوگا تاکہ اصل ہدف اور مقصد حاصل ہوسکے۔