The Latest
وحدت نیوز(کربلا معلیٰ) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کاکربلائےمعلیٰ سے جاری اپنے ویڈیو پیغام میں عراق سے واپس آنے والے زائرین کو پاکستان میں ائیرپورٹس پر درپیش مسائل پر خصوصی گفتگو میں کہنا تھا کہ کورونا کے نام پر شیعہ زائرین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔زائرین اور دوسرے ممالک سے پلٹنے والے مسافروں کے لیے الگ الگ قانون تعصب کی بدترین مثال ہے، زائرین کا کورونا منفی ہونے کے باوجود 24گھنٹے کے لیے قرنطینہ میں رکھنا ناانصافی ہے،مختلف حیلوں بہانوں سے ملت تشیع کے بنیادی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس غیر آئینی اقدام کا نوٹس نہ لیا گیا تو ملک بھر کے ائیرپورٹ امام بارگاہیں بن جائیں گے،کنٹونمنٹ انتخابات کے نتائج کے بعد حکومت کی آنکھیں کھل جانی چاہئیے،عمران خان کے بددیانت وزراء اسے تنہا کر کے رکھ دیں گے،تحریک انصاف اپنی غیر دانشمندانہ پالیسیوں کی بدولت اپنی حمایت کھو رہی ہے،زائرین اور عزاداروں کے ساتھ ناروا سلوک کا ذمہ داروں کو حساب دینا ہو گا۔
وحدت نیوز(سکردو)مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام ڈاکٹر مشتاق حکیمی نے بگاردو بالا، بگاردو تھنگ اور سورداس کا دورہ کیا اور مختلف شخصیات سے ملاقات کی۔انہوں نے بگاردو بالا کے ایک محلے میں واٹر سپلائی کی مشکلات کے پیش نظر وہاں پر پینے کا پانی پہنچانے کے لیے پائپ دینے کا اعلان کیا۔
سورداس میں وہاں کی شخصیات سے ملاقات کی اور علاقے کی مشکلات کا جائزہ لیا اور موجودہ پائپ کی خستہ حالی کے پیش نظر پائپ کی مرمت کے لیے وسائل فراھم کرنے کی حدالامکان تعاون کا عندیہ دیا۔اس دورے میں ایم ڈبلیو ایم بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری سیاسیات مولانا محمد اسحاق صاحب بھی ھمراہ تھے۔
ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے وفد نے بگاردو تھنگ میں بھی مومنین سے ملاقات کی اور وہاں کے مسائل اور مشکلات کا قریب سے جائزہ لیا۔
ڈاکٹر حکیمی نے مومنین کو درس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں صرف ترقیاتی کاموں پر فوکس ہونے کے بجائے مذہبی امور اور جوانوں کی تربیت پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
درس کے بعد مومنین نے اپنی مشکلات کا تذکرہ کیا اور ایم ڈبلیو ایم کے وفد نے حد الامکان مشکلات اور مسائل کے حل کے لیے جد و جہد کرنے کا عزم ظاھر کیا۔
وحدت نیوز(سکردو)مجلس وحدت مسلمین ضلع سکردو کے سکریٹری جنرل شیخ فدا علی ذیشان نے اپنے ایک بیان میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں عیسائیت کی ترویج کی کوششیں لمحہ فکریہ ہے۔ ایسا ظاہر ہو رہا ہے کہ ریاستی سرپرستی میں اسطرح کی کوششیں کی جا رہی ہیں کہ جیسے جی بی مسیحیت کی آماجگاہ رہا ہو۔ گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ ہوا کہ عیسائی مشنری یہاں تبلیغ کی کوششیں کرتی رہیں، پھر علاقے کے سب سے بڑے تعلیمی ادارے بلتستان یونیورسٹی کے ذمہ داروں کی طرف سے نواحی علاقے کواردو میں موجود پتھر کو صلیب قرار دینے کی بھرپور کوشش کی گئی، اب پاپائے روم کی طرف سے وفد نے بلتستان کا دورہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کڑیاں ایک منظم سازش کے مراحل لگ رہی ہیں کہ علاقے میں عیسائیت کو فروغ دیا جائے۔ گلگت بلتستان کی تاریخ گواہ ہے کہ یہاں کبھی عیسائی مذہب رائج نہیں رہا، بلکہ ایک اکیلے فرد کے بھی عیسائی ہونے کا کوئی ثبوت کہیں نہیں۔ دوسری طرف سرکاری پوسٹوں کا جب بھی اعلان ہوتا ہے، اس میں لازماً غیر مسلموں کیلئے کوٹہ رکھا جاتا ہے جبکہ پورے خطے میں غیر مسلم کا کوئی وجود نہیں۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے چہلم امام حسین علیہ السلام میں شرکت کے لیے جانے والے عزاداران کے پیدل مارچ کو غیر قانونی کہنے اور بلاجواز مقدمات کے اندراج پر پنجاب پولیس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کسی طے شدہ منصوبے کے تحت ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ایسی کسی سازش کو پنپنے نہیں دیا جائے گا جس سے ہماری عزاداری پر کسی بھی قسم کا کوئی حرف آتا ہو۔
انہوں نے کہا کہ چہلم امام حسین علیہ السلام پر انگلی اٹھانے والوں کی آنکھیں اس وقت کیوں بند ہو جاتیں ہیں جب کنٹونمنٹ کی انتخابی مہم یا ضمنی الیکشن کے سلسلے میں جلسے جلوس نکالے جاتے ہیں۔جب کھیلوں کی سرگرمیاں پورے جوش و خروش سے جاری رکھی جاتیں ہیں۔ جب حکومتی سرپرستی میں سیاسی و دیگر اجتماعی تقریبات منعقد کی جاتیں ہیں۔کیا پنجاب پولیس کو سارے قوانین نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کرنے والوں کے خلاف استعمال کرنے کا حکم نامہ ملا ہوا ہے۔ عالمی استعماری قوتوں اور تکفیری عناصر کو راضی رکھنے کے لیے ہمیں تختہ مشق بنایا جا رہا ہے۔ حکومت اور پنجاب پولیس یہ بات ذہن نشین کر لے کہ ہم اس ملک میں پناہ گزین نہیں، اس گلستان کی تعمیر میں ہمارے آباؤاجداد کا لہو شامل ہے۔ ہم مادر وطن سے محبت کی قیمت آج تک چکا رہے ہیں۔
علامہ عبد الخالق اسدی نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں تک ہمیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ہمارے ڈاکٹرز، انجینئرز، پروفیسرز اور مختلف شعبوں کے ماہرین کو چن چن کر شہید کیا گیا۔ہم نے ستر ہزار لاشیں اٹھا کر بھی مادر وطن کے گن گائے ہیں آج ریاستی ادارے نے اپنی انتقامی کارروائیوں کا رخ ہماری جانب موڑ لیا ہے۔ایک ایسی قوم کو حب الوطنی کی سزا دی جا رہی ہے جو نے ہمیشہ ملک کے امن و سلامتی کو مقدم رکھتے ہوئے رواداری و اخوت کا درس دیا ہے۔جو اتحاد بین المسلمین کی داعی ہے۔اس کے برعکس ان عناصر کو آزادانہ سرگرمیوں کی اجازت ملی ہوئی ہے جو مذہبی منافرت کے پرچار میں پیش پیش ہیں۔جو ملک کو فرقہ واریت کی آماجگاہ میں بدلنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے پنجاب پولیس کے اس ظالمانہ طرز عمل کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے حالات کو خراب کرنے کی اس دانستہ کوشش کے محرکات کا بھی جائزہ لیا جائے آخر وہ کون سے پس پردہ عناصر ہیں جو ایک پرامن قوم کے مذہبی جذبات کو مجروح کر کے انہیں مشتعل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے۔ ایک جمہوری ریاست میں کسی کے آئینی حقوق کے ساتھ یہ کھلواڑ اب بند ہونا چاہیے۔پنجاب پولیس عزاداری کے خلاف کیے جانے والے تمام مقدمات ختم کرے۔ بصورت دیگر ہم موجودہ حکومت اور پولیس کے خلاف احتجاج، دھرنوں، لانگ مارچ اور عدالتی چارہ جوئی سمیت دیگر آئینی آپشنز استعمال کرنے کا مکمل حق رکھتے ہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی نے رہنمائوں کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب پولیس کی جانب سے عزاداروں کے خلاف مقدمات کا اندراج متعصبانہ طرز عمل ہے۔یہ ان عناصر کی ایما پر کیا جارہا ہے جنہیں عشق امام حسین علیہ السلام ناگوار گزرتا ہے اور نواسہ رسول ﷺ کے ذکر کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔اختیارات سے تجاوز کرنے والے افسران کے خلاف عدالتی چارہ جوئی سمیت تمام قانونی و آئینی آپشنز استعمال کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ عوامی ردعمل کی طرف جائیں لیکن اگران انتقامی کارراوئیوں کا سلسلہ بند نہ ہو ا تو ملت تشیع سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہو جائے گی ۔چند روز قبل داتا دربار میں ہزاروں عاشقان رسول ﷺ کا اجتماع تھا۔ ہمارے لیے یہ امر اطمینان کا باعث ہے کہ پولیس نے کسی ایک شخص کے خلاف بھی کارروائی نہ کی لیکن دوسری جانب داتا دربار کے بالمقابل گامے شاہ کربلا میں عزاداری کے خلاف مقدمے کے اندراج کر لیا گیا۔پنجاب پولیس کا یہ دوہرا معیار تشویش و اضطراب کا باعث ہے۔اس طرح کے متعصبانہ اقدامات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اختیارات پر طرح طرح کے سوالات اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا ہے اس مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔پنجاب پولیس ایک اسلامی مملکت کو مسلکی ریاست میں بدلنے کی جس کوشش میں مصروف ہے اس کے خلاف عوامی سطح پر ردعمل آنا ایک فطری تقاضا ہے۔عوام کے سڑکوں پر نکلنے سے پہلے اس مسئلے کو حل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے نام پر پاکستانی زائرین سے امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔ زیارات پر روانگی سے قبل ٹیسٹ کے ساتھ واپسی پر دوبارہ ٹیسٹ کرنے کی شرط عائد کر رکھی ہے اور ٹیسٹ منفی ہونے کے باوجود زائرین کو چوبیس گھنٹے کے لیے قرنطینہ میں رکھنے کی پابندی کی شرط سمجھ سے بالاتر ہے۔متعلقہ ادارہ اس قانون پر نظر ثانی کرے۔زائرین کے استقبال کے لیے جانے والے ہزاروں افراد اگر ائیرپورٹس پر جمع ہونا شروع ہو گئے تو متعلقہ اداروں کے لیے مشکلات کھڑی ہو جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ بہاولنگر میں شہدائے عاشور کے چہلم کی تقریب میں متعلقہ انتظامیہ رکاوٹ پیدا کررہی ہے۔پنجاب کے وزیر اعلی کے رشتہ دار ہونے کا دعویدار ڈی پی او کا متعصبانہ طرز عمل ناقابل برداشت ہے۔مذہبی آزادی ہمارا آئینی حق ہے اس پر کسی صورت آنچ نہیں آنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ کمالیہ میں ایک متعصب پولیس افسر نے ذکر اہلبیت اطہار علیہم السلام کو جرم قرار دیتے ہوئے ایک مومن پر ایف آئی آر کا اندراج کر دیا۔ حکومت ہوش کے ناخن لے یہ ریاست کو کس طرف لے جایا جا رہا ہے۔ایک جمہوری ریاست میں قانون کی آڑ میں کس طرح لاقانونیت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔پی ٹی آئی کی حکومت پر پہلے ہی انتظامی حوالے سے متعدد سوالات اٹھ رہے ہیں۔حکومت کو یہ متنبہ کرتے ہیں کہ ہم اپنی قوم کو ہر قسم کے تعلقات پر مقدم سمجھتے ہیں۔حکومت کے خلاف کسی بھی احتجاج کی صورت میں اپنی قوم کے ساتھ کھڑے نظر آئیں گے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی نے چہلم امام حسین علیہ السلام و شہدائے کربلا کے موقع پر نکالے گئے عزاداری کے جلوسوں کے خلاف پنجاب پولیس کی جانب سے مقدمات کے اندراج کو آئینی اختیارات کا ناجائز استعمال اور متعصبانہ طرز عمل قرار دیتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں حالات خراب کرنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے۔عزاداروں کے خلاف بلاجواز مقدمات کے اندراج اور مذہبی منافرت پھیلانے والے شر پسند عناصر کو کسی کی ایما پر کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر داخلہ کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہئیے۔
انہوں نے کہا عزاداری کے تحفظ کے لیے ملک کی تمام شیعہ جماعتوں کا یکساں موقف ہے۔اگر اسی طرح ہمیں انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا تو پھر حالات قابو میں نہیں رہیں گے۔ ہمارے پاس پنجاب حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاج، دھرنوں اور قانونی چارہ جوئی سمیت آئینی آپشنز موجود ہیں۔ ایک ایسی محب وطن قوم کو جو مادر وطن کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کے لیے ہر وقت تیار رہے دیوار سے لگانا کسی طور درست نہیں۔ حکومت کی یہ غیر دانشمندانہ پالیسیاں ملک و قوم کے مفاد سے قطعی مطابقت نہیں رکھتیں۔ جمہوری وژن رکھنے والی حکومتوں کے فیصلے ہر طرح کی جانبداری اور تعصب سے پاک اور عوامی خواہشات کے تابع ہوتے ہیں۔ عقیدے یا مسلک کی بنیاد پر دوسروں کو انتقام کا نشانہ بنا کر پنجاب حکومت آمرانہ طرز عمل کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ملت تشیع کو ضیا جیسا آمر بھی نہیں دبا سکتا ۔پنجاب حکومت کسی مغالطے میں نہ رہے۔
انہوں نے کہا کہ یکم اکتوبر جمعہ کے روز مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی قائدین سہ پہر چار بجے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) سنٹرل سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں تنظیمی فعالیت کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ جس کی صدارت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر عباس شیرازی نے کی۔ اجلاس میں ۲۶، ۲۷ جون میں منعقد ہونے والے شوریٰ مرکزی کے فیصلہ جات کی روشنی میں شعبہ جات کی تنظیمی فعالیت بالخصوص شعبہ تربیت، شعبہ وحدت یوتھ ، شعبہ تنظیمی سازی کو جو ٹاسک دیا گیا تھا اس کی تکمیل کے سلسلہ میں ان شعبہ جات کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں حالیہ اربعین واک کے سلسلہ میں ملک بھر میں مومنین کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج پر گفتگو کی گئی اور اس کے علاوہ یکساں نصاب تعلیم کمیٹی کی جانب سےبرادر ثقلین نے شرکائے اجلاس کو بریفنگ دی۔اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن شوریٰ عالی علامہ محمد اقبال بہشتی، امپلائز ونگ کے سیکرٹری ملک اقرار حسین، معاون مرکزی شعبہ تربیت جناب مولانا جان محمد حیدری، مولانا ظہیر الحسن کربلائی اور معاون شعبہ تنظیم سازی آصف رضا ایڈوکیٹ بھی شریک تھے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد ) ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کی پاکستان میں متعین برداراسلامی ملک عراق کے سفیر حامد عباس لفطہ سے عراقی سفارت خانے میں ملاقات۔ وفد میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان و ملی یکجہتی کونسل پاکستان سید ناصر عباس شیرازی، چئیرمین البصیرہ ٹرسٹ و ڈپٹی سیکرٹری ملی یکجہتی کونسل پاکستان سید ثاقب اکبر، سیکریٹری جنرل جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ پیر سید صفدر شاہ گیلانی اور ہدیہ الہادی پاکستان کے صدر پیر سید معرفت حسین شاہ شریک تھے۔
وفد نے باہمی دلچسپی کے امور سمیت پاکستان عراق تعلقات اور زائرین کے حوالے سے امور پر گفتگو کی، رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان اور عراق کے عوام گہرے اسلامی، ثقافتی اور روحانی رشتوں میں منسلک ہیں ، دونوں ممالک کے درمیان سفارتی ، تجارتی، دفاعی تعلقات میں مزید استحکام وقت کی ضرورت ہے ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اربعین امام حسین علیہ السلام میں غیر معمولی شرکت پر بزرگوں،نوجوانوں، مستورات اور بچوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواسہ رسول ص سے عشق کرنے والے سب حسینیوں نے مولا امام حسین علیہ السلام سے عہد وفا کو جس خوبصورت انداز سے نبھایا اس پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے آل رسول ص سے مودت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔اربعین کے موقع پر ہم نے پوری دنیا پر یہ واضح کر دیا ہے کہ کوئی طاقت ہمیں نواسہ رسول ص سے عشق کے اظہار سے نہیں روک سکتی۔
انہوں نے کہا کہ عزاداروں کو بلاجواز مقدمات کے ذریعے ڈرایا دھمکایا نہیں جا سکتا۔امام عالی مقام کے عشق کے جرم میں کاٹی جانے والی ایف آئی آر ہمارے لیے نواسہ رسول سے عشق اور عہد وفا نبھانےکی سند ہے۔ ملت تشیع کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے غیر دانشمندانہ اقدام حکومت کے لیے مسائل میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ہم ایک پرامن اور محب وطن قوم ہیں۔ ہمارے خلاف غیر آئینی ہتھکنڈے استعمال کر کے دبانے کی کوشش بے سود ثابت ہو گی۔انہوں نے کہا دیگر مسالک کے علماء اور ان معتبر شخصیات کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اربعین کے جلوس میں شرکت کر کے رواداری،اتحاد اور اخوت کی عملی مثال پیش کی۔
وحدت نیوز(جیکب آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے ملک بھر میں چہلم شہدائے کربلا کی مشی کے موقع پر عزاداروں کے خلاف سینکڑوں مقدمات کے اندراج کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک میں مذہبی اور سیاسی جماعتیں روزانہ اجتماعات جلوس اور ریلیاں نکالتی ہیں مگر افسوس کہ مملکت خداداد پاکستان میں نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کی یاد میں پیدل چلنا جرم قرار دیا گیا جو کہ انتہائی شرمناک عمل ہے۔ سلام ہو ان عاشقان آل محمد پر جو مقدمات اور بم دھماکوں کی دھمکیوں سے بے خوف ہو کر سلطان کربلا سے اپنے عہد وفا کو نبھا رہے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور ریاستی ادارے پر امن پیدل مارچ کرنے والے محب وطن شہریوں کے خلاف درج مقدمات واپس لیتے ہوئے اپنی شیعہ دشمن پالیسیوں پر تجدید نظر کریں۔ نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کے عشق میں نکلنے والے جلوس یزیدیت کے خلاف ہیں یہ جلوس اتحاد بین المسلمین اور حب الوطنی کا عملی مظاہرہ ہیں ان کے سامنے رکاوٹ بننے کی بجائے حکومت اور ریاستی ادارے ان میں منتظمین سے مکمل تعاون کریں۔
انہوں نے کہا کہ یہ مقدمات ظلم و زیادتی پر مبنی ہیں جس کے باعث پورے ملک کے عاشقان اھل بیت علیھم السلام میں شدید تشویش اور غم و غصہ پایا جاتا ہے اگر ان مقدمات کو واپس نہ لیا گیا تو ہم اپنے آئینی حقوق کے حصول کے لئے بھرپور احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے۔