
Ahsan Mashadi
علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی زیر صدارت ایم ڈبلیوایم کی شوریٰ مرکزی کے اجلاس کااسلام آباد میں انعقاد
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین کے سینٹرل سکرٹریٹ میںایم ڈبلیوایم کی شوریٰ مرکزی کا اہم اجلاس قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری حفظہ اللہ کی زیرصدارت منعقدہوا ۔
اجلاس میں ملک کے چاروں صوبوں،آزاد جموں کشمیر، جنوبی پنجاب اور گلگت بلتستان سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی وصوبائی قائدین نے شرکت کی اور تنظیمی امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔
اجلاس میں صوبوں کی تین ماہ کی کارکردگی کے جائزہ بھی لیا گیا جبکہ آئندہ تین ماہ کیلئے پروگرامات کو بھی حتمی شکل دی گئی۔ شرکائے اجلاس نے ملک میں بڑھتی مہنگائی اور دہشت گردوں اور کالعدم جماعتوں کے ساتھ حکومتی مذاکرات اور معافیوں کے اعلان اور شیعہ مسنگ پرسنز کے ساتھ متعصبانہ روئیے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین کے سینٹرل سکرٹریٹ میں شوریٰ عالی کا اہم اجلاس سربراہ شوری عالی حجۃ الاسلام والمسلمین مفسر قرآن علامہ شیخ حسن صلاح الدین حفظہ اللہ کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں اب تک کےتنظیمی امور کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ کے لیے لائحہ عمل مرتب کیا گیا۔
اس اجلاس میں ملک بھر سے اراکین شوریٰ عالی بشمول مرکزی صدر آئی ایس او زاہد مہدی شریک ہوئے، اجلاس میں سالانہ مرکزی کنونشن اور نئے مرکزی سیکریٹری جنرل کے انتخاب کیلئے اجلاس شوریٰ مرکزی کے حوالے سے بھی مشاورت ہوئی ، فیصلہ کیا گیا کہ مرکزی کنونشن اپریل 2022 میں اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔
وحدت نیوز(ڈیرہ اسماعیل خان) مجلس وحدت مسلمین ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے سیکرٹری جنرل علامہ غضنفر نقوی کے ساتھ پاکستان پیپلزپارٹی کے راہنماؤں کی ملاقات ہوئی ہے ۔
سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی ومرکزی انفارمیشن سیکرٹری پاکستان پیپلز پارٹی فیصل کریم خان کنڈی کی وفد کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ غضنفر علی نقوی کی رہائشگاہ پر آمد اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اسد علی زیدی بھی موجود تھے۔
میٹنگ میں بلدیاتی انتخاب کے حوالے سے دو طرفہ امور پر بات کی گئی،پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد میں ڈویژنل صدر پی پی پی حاجی امان الحق خان غزنی خیل، ڈسٹرکٹ صدر پی پی پی سجاد شیرازی، ڈسٹرکٹ جنرل سیکرٹری نورنگ خان گنڈہ پور اور نوابزادہ طاہر بن یامین خان شامل تھے۔
وحدت نیوز(کشمور)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی ایک روزہ دورے پر کندھ کوٹ پہنچے انہوں نے ضلعی سیکرٹری جنرل میر فائق علی خان جکھرانی کے ہمراہ شیعہ علماء کونسل کشمور کے ضلعی صدر بشیر احمد حیدری کے بھائی مرحوم غلام شبیر اور ضلعی سیکرٹری تربیت مولانا سید باقر علی شمسی کے چچا مرحوم اور سیکرٹری فلاح و بہبود ڈاکٹر احسان علی شیخ کی والدہ محترمہ کی وفات پر تعزیت کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ کالعدم سپاہ صحابہ کے دھشتگردوں کا دورہ سندھ جاری ہے جس کا مقصد سندھ میں امن و اخوت کی فضا کو سبوتاژ کرنا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے باوجود کالعدم دہشت گرد گروہوں کی روزافزوں سرگرمیاں ریاستی اداروں کے لئے سوالیہ نشان ہے۔انہوں نے کہا کہ کالعدم گروہ کے جلسوں میں ملت جعفریہ کے خلاف غلیظ زبان استعمال کی جا رہی ہے جس کا مقصد فرقہ واریت کو ہوا دینا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت اور ریاستی ادارے کالعدم دہشت گرد گروہ کے جلسے جلوس روکنے کے لئے فوری اقدام کریں۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سانگھڑ میں کالعدم گروہ کے شرانگیز جلسے میں پیپلز پارٹی کے ایم این اے نوید ڈیرو شریک ہوئے ہیں۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اراکین اسمبلی کی کالعدم دہشت گرد گروہ سے قربت کا نوٹس لیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شوریٰ ِمرکزی کے اراکین کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک تاریخ کے بدترین دوراہے پر کھڑا ہے۔حکومت کی غیر دانشمندانہ پالیسیوں کے باعث وطن عزیزمعاشی مسائل کا گڑھ بن چکا ہے۔ مقتدر طبقات کی نالائقی، نااہلی اور اختیارات کی کھینچاتانی ریاست کو کمزور کرتی جا رہی ہے۔داعش ،القاعدہ اور دیگر عالمی دہشت گرد تنظیمیں ملک میں بدامنی پھیلانے کے لیے ہمارے دروازے پر تیار کھڑی ہیں۔ایسی سنگین صورتحال کو نظرانداز کرنا کسی ناقابل تلافی نقصان کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہ کہا پاکستان کے جغرافیائی خدوخال ہر لحاظ سے اہم ہیں۔طاقت کے توازن کی ایشیا کی جانب منتقلی میں پاکستان کا کردار مرکزی گزرگاہ کی مانند ہے۔چین کی اقتصادی پیش رفت میں رخنہ ڈالنے کے لیے امریکہ اور اس کے حواری ارض پاک کو غیر مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں۔ ملک میں فرقہ وارنہ اور لسانی فسادات کا فروغ عالم استکبار کے مذموم عزائم کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔ہمیں طاغوتی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے یکجا ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بحرانوں کی ذمہ دار وہ حکومتیں ہیں جنہوں نے اپنی داخلہ و خارجہ پالیسی کو خودمختار بنانے کی بجائے غیروں کے رحم و کرم پر چھوڑے رکھا۔مالی اداروں میں ایسے اقتصادی ماہرین کو ذمہ داریاں سونپی گئیں جن کے مفادات وطن عزیز کی بجائے غیر ملکی اداروں سے وابستہ تھے۔حکومتی سطح پر اہم فیصلوں میں غیر ضروری تاخیر اورخامیوں نے ملک کو مسائل کی آماجگاہ بنا کر رکھ دیا۔ملک کے متوسط طبقے کی آمدن و اخراجات میں عدم مطابقت کرپشن میں اضافے کا باعث بنی۔افغانستان کی موجودہ صورتحال بھی پاکستان پر براہ راست اثر انداز ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملت تشیع کے جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے کراچی میں ہونے والے خواتین کے احتجاج پر پولیس کا لاٹھی چارج اور گرفتاریاں قابل مذمت ہیں۔ کئی کئی سالوں سے لاپتا افراد کے اہل خانہ جس اضطراب اور غم کی کیفیت میں ہیں ریاست نے اس کے اظہار کو بھی جرم سمجھنا شروع کر دیا ہے۔حکومت شیعہ قوم کو لاوارث نہ سمجھے۔ ایک طرف ایک کالعدم جماعت سے حکومت مذاکرات بھی کر رہی ہے اور قومی سلامتی کے منافی امور پر کھلم کھلا معافی بھی دے رہی ہے جب کہ دوسری طرف ان شیعہ افراد کے لیے آواز اٹھانے والے پرامن طبقے پر تشدد کیا جا رہا ہے جنہوں نے ملک و قوم کی سلامتی کو ہمیشہ مقدم رکھا۔ اس طرح کے اقدامات سے یوں لگتا ہے جیسے ریاستی ادارے لوگوں کو شدت پسندی اور طاقت کے استعمال کی طر ف راغب کرنا چاہتے ہیں۔عوام کو دانستہ مشتعل کرنے کی اس کوشش کے پس پردہ مقاصد کو حکومت کو کھوج لگانا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں عزاداروں کے خلاف مقدمات کا اندراج انتقامی کارروائی ہے۔ عزاداری ہماری عبادت ہے ہمیں اس سے روکا نہیں جا سکتا۔ اس طرح کے غیر منصفانہ اقدامات سے حکومت اپنے لیے نئے مسائل کھڑے کرے گی۔انہوں نے کہا کہ یکساں نصاب تعلیم مسلکی نصاب کے فروغ کی کوشش ہے۔ پاکستان کسی مخصوص مسلک کی جاگیر نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کی باہمی جدوجہد کا نتیجہ ہے یہاں پر مسلکی نصاب کو نافذ کرنا ایک نیا پینڈورا باکس کھولنے کے مترادف ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی غیر آئینی اقدام مادر وطن کے لیے زہر قاتل ثابت ہو گا۔ہم ہر حال میں آئین کی بالادستی چاہتے ہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) شیعہ مسنگ پرسنز کے اہل خانہ کو پرامن احتجاج سے روکنے اور ایک اسیران ملت جعفریہ کے ایک درجن ورثاء کی بلاجواز گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئےمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج اہل خانہ کا آئینی حق ہے۔جبری گمشدگی کے خلاف آواز بلند کرنا آئینی بالادستی کی خواہش کا اظہار ہے،کراچی پولیس کا پرامن شیعہ خواتین پر تشدد اور گرفتاری قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی لاقانونیت امن کو تباہ کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے حکام کے خلاف حکومت کارروائی کرے۔شیعہ قوم کو لاوارث نہ سمجھا جائے۔خواتین پر تشدد کے واقعہ پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ریاست کو لاٹھی گولی کی بجائے آئین کی زبان سمجھنی چاہئیے۔