Ahsan Mashadi

Ahsan Mashadi

weku natomiast pierwej usma|onymi pieczarkami z przenn. Pszeniczn do piecyka. I naci pietruszki, powikszajc póB pory na optymistycznie lukratywny kolor. http://vitamineforharet.eu - http://vitaminizakosa.eu
Website URL: http://max-penis.eu Email: This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کے خلاف دہشتگردوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک دشمن عناصر ایک بار پر ملک کے امن کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں ان سےآہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹنا ہو گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ قوم نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھاری قیمت چکائی ہے ملک و قوم کی سلامتی کو سبوتاژ کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ جو دہشت گرد قوتیں ارض پاک کو محفوظ پناہ گاہ سمجھتی ہیں وہ مغالطے میں ہیں۔ان کی کمین گاہوں کو جڑوں سے اکھاڑنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں اس وقت تک حقیقی امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک اسے شدت پسند عناصر سے پاک نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تکفیری دہشت گردوں نے ماضی میں شیعہ ہزارہ برادری کو تختہ مشق بنائے رکھا۔موجودہ حالات کے تناظر میں سیکورٹی اقدامات مزید موثر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دشمن کو کسی ایسی شرپسندی کا دوبارہ موقع نہ مل سکے جس سے ملک کے مجموعی حالات متاثر ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم ملکی تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہے ہیں۔ ملک کو مختلف بحرانوں کا سامنا ہے ۔ریاستی اداروں کو اپنی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کرنی ہوں گی تاکہ کوئی بھی ہمارے ملک کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ کرے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نےسلسلہ امامت کے پانچویں تاجدار حضرت امام باقر علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقع پر تمام محبان اہلبیت اطہار علیہم السلام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے امام برحق علم و حکمت کا گوہر نایاب تھے۔انہوں نے محبان اہلبیت ع کو مشکل ترین دور میں بھی تنہا نہیں چھوڑا۔ اپنے محبین کے علم و فکر میں اضافے اور امت کے مفاد کے لیے حکومت کو جب ضرورت پڑی ان کی بھی مدد کی۔امام علیہ السلام کی سیاسی بصیرت کے مخالفین بھی معترف تھے۔

انہوں نے کہا کہ آئمہ اطہار علیہ السلام نے ہر دور کے تقاضوں کے مطابق حکمت عملی اختیار کی جب کہ سب کے مقاصد یکساں تھے۔امام باقر علیہ السلام کے دور میں بنو امیہ اور بنو عباس کے درمیان مملکتی چپقلش رہی ۔یہ حالات امام برحق کے لیے اس اعتبار سے سازگار تھے کہ انہیں عوام کے علم و تربیت کے بہترین مواقع میسر آئے۔جس سے ہزاروں لوگ فیضیاب ہوئے۔انہوں نے کہا کہ آئمہ اطہار علیہم السلام کی تعلیمات کسی مخصوص وقت کے لیے نہیں بلکہ ہر دور میں ان پر سختی کے ساتھ قائم رہنے کی ضرورت ہے۔

وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ حسن رضا ہمدانی کے والد محترم سید شفقت علی ہمدانی مرحوم کی یاد میں شادمان میں تعزیتی ریفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ تعزیتی ریفرنس میں ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی، کُل مسالک علماء بورڈ کے چیئرمین علامہ مولانا عاصم مخدوم، مفتی عاشق حسین بخاری، حافظ محمد نعمان، بابا محمد شفیق بٹ،  قومی امن کمیٹی کے صدر پروفیسر سید محمود غزنوی، شیعہ علماء کونسل لاہور کے قاسم علی قاسمی، زاکر سید زوہیب رضا، تحریک انصاف علماء و مشائخ ونگ کے علامہ محمد عارف چشتی سمیت دیگر رہنماوں نے شرکت کی۔
 
مقررین نے اس موقع پر سید شفقت علی ہمدانی کی دینی خدمات پر ان کو خراج عقیدت پیش کیا۔ علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ والد، گھر کا سربراہ اور سرپرست ہوتا ہے، جس کی موجودگی میں تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ والد وہ سایہ دار درخت ہوتا ہے جس کی گھنی چھاوں میں پورا کنبہ پروان چڑھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ والد کا درجہ بہت بلند ہے، نبی کریم نے والدین کے احترام کا حکم دیا ہے اور ان کے سامنے اپنی آوازیں نیچی رکھنے کا حکم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سید شفقت حسین ہمدانی کی دینی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

وحدت نیوز(دبئی) وزیر زراعت گلگت بلتستان و صوبائی رہنما مجلس وحدت مسلمین محمد کاظم میثم نے دبئی میں پاکستانی سفیر افضال محمود کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی تجارتی نمائش دبئی ایکسپو 2020 میں پاکستان پویلین میں گلگت بلتستان کی نمائش کا باقاعدہ افتتاح فیتہ کاٹ کرکیا۔ دبئی میں سجائی گئی تجارتی نمائش میں پاکستان پویلین میں گلگت بلتستان کی حکومت کے لیے ایک ماہ مختص کردی گئی ہے جس میں پاکستان کی نمائندگی گلگت بلتستان کی حکومت کرے گی۔ گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت بھرپور تیاری کے ساتھ نمائش میں شرکت کر رہی ہے جہاں پر گلگت بلتستان میں موجود تجارتی و سیاحتی مواقع پر پریزنٹیشن کے علاوہ زرعی مصنوعات کی نمائش بھی ہوگی۔

 اس سلسلے میں افتتاحی تقریب کا انعقاد پاکستان پویلین میں ہوا جہاں پاکستانی سرمایہ کاروں کے علاوہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد شریک تھی۔ افتتاحی تقریب میں سیکرٹری ایگریکلچر جی بی خادم حسین سلیم، پاکستانی سفیر برائے دبئی اور وزیر زراعت گلگت بلتستان محمد کاظم میثم نے اجلاس سے خطاب کیا۔ پاکستانی سفیر نے اپنے خطاب میں غیرملکی سرمایہ کاروں کو گلگت بلتستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ صوبائی حکومت کی دبئی ایکسپو میں شرکت اور پاکستان کی بہترین نمائندگی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اس سے گلگت بلتستان اور پاکستان میں تجارتی و سیاحتی مواقع میں اضافہ ہوگا۔

 اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر زراعت گلگت بلتستان محمد کاظم میثم نے کہا کہ پاکستان پویلین میں ایک ماہ کے لیے گلگت بلتستان کی نمائندگی کا موقع ملنا انتہائی نیک شگون ہے اس میں کردار ادا کرنے والے تمام ذمہ داروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ گلگت بلتستان پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہے۔ یہ خطہ قدرتی وسائل سے مالا ہے۔ زراعت، معدنیات اور سیاحت سے مالا مال اس خطے کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان گلگت بلتستان کی اہمیت کے پیش نظر اس خطے کو سیاحت کا حب بنانا چاہتے ہیں۔ گلگت بلتستان آئیسولیشن کا شکار خطہ تھا اب انٹرنیشنل ائیر پورٹ بناکر پاکستان کے دیگر علاقوں اور پوری دنیا سے نقل و حمل کا راستہ وا کر دیا ہے۔ اسکے علاوہ بھی شندور روڈ اور شونٹر پاس بننے کے بعد معاشی و سیاحتی انقلاب آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی حکومت گلگت بلتستان کے قدرتی وسائل اور خطے کی اہمیت کے پیش نظر جامع منصوبہ اور حکمت عملی کے تحت کام کر رہی۔ خالد خورشید کی قیادت میں اس خطے میں سیاحت، زراعت، معدنیات اور پاور سیکٹر میں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ہر ممکن حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ اس سلسلے میں دبئی ایکسپو میں صوبائی حکومت کی دلچسپی اس بات کا غماز ہے کہ بیرون ملک سرمایہ کاروں کو مدعو کرنا اور تجارتی مواقع پیدا کرنا اولین اہداف میں سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان کا سفیر گلگت بلتستان کا بھی سفیر بن کر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو جذب کرنے کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے اور گلگت بلتستان کی پیشرفت ہی پاکستان کی پیشرفت کا ضامن ہے۔ کیونکہ گلگت بلتستان کی سیاحتی انڈسٹری پر ہی توجہ دی جائے تو زرمبادلہ بے تحاشہ مل سکتا ہے اسی طرح دنیا میں سستی ترین بجلی یعنی گرین انرجی کے سب سے زیادہ مواقع اور جس کا تخمینہ پچاس ہزار میگاواٹ سے لگایا گیا ہے وہ گلگت بلتستان میں ہے۔ اسی طرح گلگت بلتستان کے پھل آرگینک ہیں، چھ ہزار فٹ سے بلند اگلنے والی فصلوں اور لائیوسٹاک کی پروڈکس بھی انٹرنیشنل مارکیٹ میں اہمیت کی حامل ہے اسی طرح معدنیات بلخصوص قیمتی پتھروں کا خزانہ گلگت بلتستان ہے۔ دبئی عالمی منڈی کا حب ہے امید کرتے ہیں کہ ایکسپو میں جی بی کی شرکت نمائش کی حد تک ہی نہیں بلکہ ایک تاریخ ساز کاوش ثابت ہو۔ یہ کاوش جی بی کی ترقی و پیشرفت میں سنگ میل ثابت ہونا چاہیے جس کے لیے تمام سٹیک ہولڈر کو بہتر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا 4 فروری کوملک گیریوم یکجہتی کشمیر و یمن منانے کا اعلان.4 فروری بروز جمعہ کشمیری اوریمنی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف ملک بھر میں احتجاجات اور ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس بات کا اعلان مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری ایک اعلامیہ میں کیا گیاہے۔

اعلامیہ میں تمام صوبائی و ضلعی سیکرٹری جنرل صاحبان اور ذمہ داران کو ہدایت دی گئی ہے کہ اپنے اپنے علاقو ں میں یوم یکجہتی کشمیر و یمن کے حوالے سے احتجاجی مظاہروں، ریلیوں، سیمینار اوراجتماعات کو یقینی بنائیں ،تاکہ اقوا م عالم کی توجہ کشمیر اور یمن میں بہیمانہ مظالم کے شکار نہتے مسلمانوں کی جانب مبذول کروائی جاسکے اور ان بے گناہ مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا جاسکے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے دیگر مرکزی قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے یکساں نصاب تعلیم کو مسترد کرتے ہیں جس کا مقصد نئی نسل کو مخصوص مسلکی نظریات سے ہم آہنگ کرنا ہو۔یکساں نصاب تعلیم صرف اسی صورت قابل قبول ہے جب  سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں امیر غریب کے فرق کو مٹا کریکساں انداز سے جدید علوم سکھائے جائیں۔دینی مدارس اور سکولوں میں یکساں نصاب رائج کر کے طبقاتی تفریق کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔یکساں نصاب کے نام ہر مخصوص عقائد کا پرچار اور مخالف مسالک کے بنیادی عقائد کی نفی نہیں کرنے دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ نصاب تعلیم کو جہاں تکنیکی و علمی اعتبار سے اعلیٰ معیار کا حامل ہونا چاہیے وہیں اسلامی تصور حیات کا رنگ بھی اس پر غالب رہنا چاہیے تاکہ مذکورہ نصاب پڑھ کر ایسی ماہر اور عصری تقاضوں کے مطابق افرادی قوت تیار ہوسکے جو اعلی انسانی و اسلامی اقدار کی حامل ہو۔عالمی استعماری طاقتوں کی ایماء پر امت مسلمہ کے خلاف طرح طرح کے جال بچھائے جا رہے ہیں۔یکساں نصاب میں ایسے اسباق کو شامل نہیں کیا گیا جو طلبا میں تخلیقی سوچ، اتحاد و اخوت اور باہمی احترام پر مبنی ایک پرامن معاشرے کی تشکیل کے لیے ضروری ہیں۔  صدیوں سے رائج درود ابراہیمی کو نصاب سے نکال دیا گیا ہے جو کہ پوری دنیا کے مسلمانوں اور تمام مکاتب فکر کے درميان متفق علیہ ہے۔ درود ابراہیمی کی تبدیلی ایک سنگين مسئلہ ہے۔ اسی طرح خاندان رسول اہل بیت اطہار علیہم السلام اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعض نزدیکی اصحاب کرام رضی اللہ عنھم کا تعارف، تعلیمات اور سیرت و کردار کو نصاب میں مثالی نمونہ بنا کر پیش نہیں کیا گیا جس سے بچے اسلام کے ایک بڑے مشترکہ ذخیرہ سے محروم ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعہ کربلا سمیت تاریخ کے کچھ ایسے اہم گوشے نصاب میں شامل نہیں کیے گئے جو انسانیت ساز واقعات کے حامل ہیں۔ امام حسین علیہ السلام اور واقعہ کربلا پوری امت مسلمہ بلکہ عالم انسانيت کے نزدیک معرکہ حق و باطل اور رہنما ہے۔ اسی طرح نصاب میں غزوہ بدر احد اور خندق کا ذکر تو کیا گیا ہے مگر اس میں حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کی بے مثال شجاعت کو نظر انداز کیا گیا۔ دعوت ذوالعشیرہ اور شعب ابی طالب جیسے انتہائی اہمیت کے حامل واقعات بھی نصاب میں شامل نہیں۔ نصاب تعلیم میں خاندان بنوامیہ اور بنوعباس کا تذکرہ تو شامل کیا گیا مگر حضرت سیدالانبیاء کے خاندان رسالت بنوہاشم کو نظرانداز کیا گیا۔ حالانکہ خاندان بنو ہاشم کے بغير اسلام کی تاریخ ادھوری ہے۔اگر تعلیم کے ذریعے قومی و ملی یکجہتی مقصود ہے تو نصاب تعلیم میں اسلامی مکاتب فکر کا تعارف شامل ہونا چاہیے تاکہ بچے سکول کے زمانے سے ہی ایک دوسرے کے بارے درست معلومات حاصل کریں اور مخالف عقیدے کے حامل فرد کے لئے احترام و برداشت کا جذبہ پیدا کرسکیں۔ ملک میں کئی دھائیوں سے جاری فرقہ وارانہ منافرت انتہاء پسندی اور دھشت گردی کے سدباب کے لئے بھی ضروری ہے کہ مذہبی رواداری اور دوسرے مسالک کے احترام کو نصاب کا حصہ بنایا جائے۔نصاب بنانے والوں کے کاندھوں پر کروڑوں بچوں کے مستقبل کی اہم ذمہ داری ہے انہیں انتہائی احتیاط سے کام لینا چاہیے جہاں نصاب کو علمی اعتبار سے ایک اعلیٰ معیار کا نصاب بنانا ضروری یے وہیں تمام بچوں کے عقیدے و ایمان کا احترام بھی ضروری ہے اور اس کے لیے سب کے عقیدے و عبادات کو شامل نصاب کیا جانا چاہیے۔

انہوںنے مزید کہا کہ پاکستان میں مذہبی رواداری اور قومی و ملی یکجہتی کے حصول کے لیے نصاب کے حوالے سے اس سے قبل مختلف تجربات کیئے گئے۔ سنہ 1975 میں ایک ایسی مشترکہ دینیات متعارف کروائی گئی جس کے ایک حصے میں شیعہ بچوں اور ایک حصے میں سنی بچوں کے لئے ان کے اپنے اپنے نظریے اور عقیدے کے مطابق اسباق شامل ہوتے تھے جن کو انہیں کے مکتبہ فکر کے ماہرین ترتیب دیتے تھے۔ اسی اور نوے کی دہائی میں علیحدہ دینیات کا تجربہ کیا گیا اور پھر اچانک بغیر کسی پیشگی اطلاع اور وجہ کے اس کو بھی ختم کرکے یکساں دینیات بنانے کی کوشش کی گئی جس کی موجودہ شکل موجودہ نصاب ہے۔ جب ایک پریکٹس جو نسبتاً دیگر ماڈلز سے بہتر تھی ملک میں چل رہی تو اسے کس اسٹیک ہولڈر کے ساتھ مشاورت کے بعد ختم کیا گیا ہے؟ آئین پاکستان کی رو سے یہ شیعہ سنی بچوں کا آئینی حق یہ ہے کہ وہ دینی تعلیم پر مشتمل مضامین اپنے نظریے اور عقیدے کے مطابق پڑھیں۔ اس آئینی حق کی پریکٹس کیوں ختم کی گئی ہے۔ اسے بحال کیا جائے اور اس عمل میں تکنیکی رکاوٹوں کو اسٹرکچر میں تبدیلیاں کرکے دور کیا جائے ۔علیحدہ دینیات کے نفاذ کو بحال اور علیحدہ دینیات پڑھانے کے لیے شیعہ سنی طلباء کے لئے الگ الگ اساتذہ بھرتی کیے جائیں۔ علیحدہ دینیات کا ماڈل قومی یکجہتی اور سماجی رواداری کے حصول میں زیادہ معاون و مددگار ہے۔موجودہ نصاب تعلیم کو اگر اسی شکل میں نافذ کیا گیا تو یہ ملک میں انتشار اور تفریق پیدا کرے گا اس پر نظر ثانی ہونی چاہئے۔

ہم واضح اور دوٹوک الفاظ میں موجودہ متنازع اور مسلکی نصاب کو رد کرتے ہوئے اسے آئین پاکستان میں بیان کردہ اپنے بنیادی حقوق سے متصادم سمجھتے ہیں۔ آئین پاکستان ہمیں مذہبی آزادی کا حق دیتا ہے پاکستان میں کم و بیش سات کروڑ شیعہ مسلمان رہتے ہیں جو ملکی آبادی کا ایک تہائی بنتے ہیں۔ جن پر ان کے عقائد کے خلاف نصاب مسلط کرنا ظلم ہوگا۔ صورتحال یہ ہے کہ قومی نصاب کونسل میں شیعہ عالم دین علامہ قاضی نیاز حسین نقوی مرحوم کی وفات کے بعد ہماری کوئی نمائندگی نہیں جبکہ ایک سال سے ہم اس خالی نشست پر شیعہ عالم دین کی تعیناتی کے منتظر ہیں۔ اس اہم ترین قومی مسئلے میں کسی بھی مرحلے پر نہ تو ہمیں اعتماد میں لیا گیا اور نہ کبھی ہماری رائے کا احترام کیا گیا۔ ہم نے نصاب کے مسئلے پر وزیراعظم اور وزیر تعلیم کو خطوط لکھے۔ وزیر مذہبی امور سے بات کی کسی نے مسئلے کے حل پر توجہ نہیں دی۔ اس صورتحال میں ملت جعفریہ میں پورے ملک کے اندر شدید تشویش اور اضطراب کی کیفیت ہے۔ اگر فوری طور پر مسئلہ حل نہ کیا گیا تو  بھرپور احتجاج کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔ہم بہت جلد اس موضوع پر قومی موقف سامنے لا رہے ہیں۔ ہم متنازع نصاب پر وائٹ پیپر شائع کریں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ نصاب تعلیم کی ہر کمیٹی میں ملت جعفریہ کو متناسب نمائندگی دی جائے۔قومی اتفاق رائے کے بغير نصاب خصوصا دینیات کے نفاذ سے اجتناب کیا جائے اور نصاب تعلیم میں موجود متنازعہ مواد کی اصلاح کی جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree