
Ahsan Mashadi
وحدت نیوز( وزیر آباد )علامہ سید علی اکبر کاظمی صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ پنجاب نے وزیر آباد کوٹ جعفر کے معروف سادات فیملی ممبر جری عباس کے جوان سال بھائی کی حادثاتی وفات کے سلسلہ میں منعقدہ مجلس ترحیم میں اپنے وفد کے ہمراہ شرکت کی اور فاتحہ خوانی کی اور لوگوں سے خطاب کیا ۔ ظہیر کربلائی صوبائی آفس سیکرٹری بھی ان کے ہمراہ تھے ۔
گوجرانوالہ ڈویژن کے تنظیمی برادران کی بھی اس مجلس ترحیم میں شرکت ۔ گوجرانوالہ ڈویژن کے مسئول برادرسید منتظر ،صوبائی نائب صدر مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ پنجاب برادر چوہدری حاجی مشتاق ورک ،ضلع گوجرانوالہ کے ضلعی صدر برادر مبشر رضوی بھی اسی مجلس ترحیم میں پہلے سے موجود تھے ۔
مجلس ترحیم میں شرکت کے بعد تنظیمی برادران کے ساتھ ایک مختصر نشست ہوئی ۔ صوبائی صدر نے کہا کہ عنقریب میں گوجرانوالہ ڈویژن کا وزٹ کروں گا ان شاءاللہ ۔ گوجرانوالہ میں ماہ شوال میں عزاداری کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے تنظیمی برادران نے صوبائی صدر کو بریف کیا ۔ علامہ سید علی اکبر کاظمی نے علاقے میں تنظیمی ورک پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ اور کہا کہ آپس میں ہم آہنگی کے ساتھ امور کو انجام دیں ۔ اور تسلسل کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی جانب سے ماہ رمضان میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا جس میں اسلام آباد راولپنڈی کی سیاسی سماجی، ماتمی سنگتوں تنظیموں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔
افطار ڈنر کے پروگرام سے چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی غالب اکثریت نے رجیم چینج کو مسترد کردیا ہے۔ رجیم چینج سے جو بحران جنم لے چکا ہے، اس کا حل صرف صاف اور شفاف الیکشن ہے۔ آئین اور قانون کی بالادستی سے ہی وطن کی ناموس اور ہماری جان مال کا تحفظ ہو سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ پاکستان کا ہر ادارہ بے حیثیت ہوجائے، جس کیلئے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا جارہا ہے، پاکستان کو گدھ نما سیاستدان پنجے گاڑھ کر نوچ رہے ہیں اور وطن عزیز کو تباہی کی دلدل میں لے جارہے ہیں۔ عوام میں مقبول ترین رہنما عمران خان کو eliminate کرنا ملک دشمنی کے مترادف ہے، چیئرمین پی ٹی آئی اور اتحادی منقسم ہجوم کو قوم بنانے کا کام کررہے ہیں،موجودہ حکمرانوں کو لا کر ملک کے لیے کونسا بھلے کا کام کیا گیا ہے، جس وزیراعظم کو ملک پر مسلط کیا گیا ہے اس نے ملک وملت کے لیے کیا کارنامہ انجام دیا ہے، قوم کو تقسیم کرکے اقتدار میں گھس بیٹھنے والوں کو ہر میدان میں ناکامی مل رہی ہے۔ لوگوں پر بے بنیاد مقدمات کا اندراج کہاں کا انصاف ہے، ہماری عدالتوں کو ایسے مقدمات کو اٹھا کر پھینکنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مشرق دنیا کی طاقت کا مرکز بننے جارہا ہے، چین نے آگے بڑھ کر سعودی عرب اور ایران کے اختلافات میں ثالثی کرا دی ہے، جس سے امریکی مفاد کو شدید ٹھیس پہنچی اور ایران کو تنہا کرنے کی سازش بھی ناکام ہوئی۔پاکستان ساؤتھ ایشیا کے اہم ممالک میں سے ہے اور بین الاقوامی اور خطے کی تجارت کی اہم گزر گاہ ہے، اسلئے امریکہ پاکستان کو مسلسل عدم استحکام کا شکار رکھنا چاہتا ہے، ہمیں اس وقت غلط خارجہ پالیسی کی وجہ سے دنیا میں تنہا کردیا گیا ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی کابینہ کا اجلاس چیئرمین ایم ڈبلیو ایم حجتہ الاسلام المسلمین قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی زیر صدارت سنٹرل سیکرٹریٹ اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں اراکین کابینہ علامہ سید احمد اقبال رضوی، سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ، علامہ مقصود علی ڈومکی، سید اسد عباس نقوی، برادر سلیم عباس صدیقی، سید شہریار زیدی، ملک اقرار حسین علوی نے شرکت کی۔
اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا سالانہ مرکزی کنونشن (شوری عمومی) جو کہ 14 مئی کو ہونا قرار پایا تھا بوجہ الیکشنز چودہ مئی صوبہ پنجاب اب اسے 30 اپریل اور یکم مئی اسلام آباد میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس پروگرام کا مرکزی کنوینر ملک اقرار حسین علوی کو بنایا گیا ہے، اس پروگرام میں تمام مرکزی کابینہ، چھ صوبوں کی صوبائی کابینہ، صوبائی کابینہ ریاست آزاد جموں و کشمیر سمیت تمام اضلاع کے ضلعی صدور سمیت ایک ایک نمائندہ شرکت کرےگا۔ جس میں سال بھر کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور آئندہ کا پروگرام اور لائحہ عمل بھی مرتب کیا جائے گا۔ اجلاس میں طے پانے والے فیصلہ جات کو مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری سلیم عباس صدیقی نے پڑھ کر سنایا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری علامہ اعجاز حسین بہشتی نے فلسطین میں غاصب اسرائیلیوں کی جانب سے حالیہ حملوں کے خلاف اپنے ایک بیان میں کہا کہ مسلمانوں کو اسرائیل کے خلاف یک زبان ہو کر مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ اس ماہ مبارک میں فلسطینی مسلمان حالت روزہ میں اسرائیلی مظالم کا سامنا کر رہے ہیں، اس وقت پاکستان سمیت او آئی سی کو فوری ردعمل دینا چاہئے۔
علامہ اعجاز بہشتی کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف غاصب صیہونی فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں، قبلہ اول کی بے حرمتی کی جارہی ہے اور دوسری جانب ہمارے خیانت کار اسرائیل سے مراسم اور تجارتی تعلقات بڑھانے میں مصروف ہے۔ اسرائیل کے ساتھ پاکستان کے کسی بھی مراسم کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور اس فعل کو نظریہ قائد اور نظریہ پاکستان کے منافی سمجھتے ہیں۔ لہذا حکومت کو ہوش کے ناخون لیتے ہوئے فلسطینوں کی حمایت میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔
وحدت نیوز(کراچی)ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی جاوید عالم اوڈھو کی زیر صدارت یوم علیؑ کے جلوسوں اور مجالس اور یوم القدس کے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے کراچی پولیس آفس میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے صدر علامہ صادق جعفری نے دیگر شیعہ علماءوذاکرین، بانیان جلوس اور اسکاؤٹ لیڈرز کے ہمراہ شرکت کی ۔
اجلاس میں یوم علی/یوم القدس کی سیکیورٹی اور دیگر امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں زونل ڈی آئی جیز، ڈی آئی جی ٹریفک، ضلعی ایس ایس پیز و دیگر سینئر افسران کی شرکت ،علماء اور منتظمین جلوس و دیگر عہدیداروں نے ماضی کے انتظامات و پولیس کے تعاون کو سراہا یوم علی / یوم القدس کے موقع پر جلوس کی سیکیورٹی انتظامات سمیت دیگر مسائل سے کراچی پولیس چیف کو آگاہ کیا۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی نے موقع پر موجود افسران کو ہدایات جاری کیں کہ سول انتظامیہ کے متعلقہ افسران کے باہمی تعاون سے مسائل حل کریںایڈیشنل آئی جی کراچی نے پولیس افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایات کی جو علماء و منتظمین کو جلوسوں سے متعلق درپیش مسائل کے حل کیلئے انتظامیہ کو آگاہ کریں گے۔کراچی پولیس چیف نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور مکمل تعاون کا بھرپور یقین دلایا۔اجلاس کے اختتام پر تمام شرکاء نے ملک میں امن و امان، ترقی کے پی او میں مقابلے کے دوران پولیس شہداء کیلئے دعائے مغفرت کی پولیس کی بہادری کو سراہا۔ پاکستان کی تعمیر و ترقی استحکام سالمیت کے لئے خصوصی دعاکی گئی۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)ماہ رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی انبیاء علیہم السلام کی سرزمین مقدس اور قبلہ اول بیت المقدس سے فلسطینی عوام نے ایک نئی امید کو جنم دیا ہے۔ یہ امید یقینی طور پر مقبوضہ فلسطین میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات سے پیدا ہوئی ہے۔اس امید کو فلسطینیوں نے ”سنفطر فی القدس“ یعنی عنقریب القدس شریف میں افطار کریں گے، کا نام دیا ہے۔ اس عنوان سے فلسطینی عوا م جوق در جوق مقامی سطح پر عوامی شعور بیدار کرنے کی مہم چلا رہے ہیں اور عوام کو ترغیب دی جا رہی ہے کہ وہ اپنی روز مرہ کی افطار کو قبلہ اول القدس شریف میں انجام دیں۔یقینی طور پر مقبوضہ فلسطین کی موجودہ صورتحال اسی امید کا پیش خیمہ نظر آ رہی ہے کہ نہ صرف فلسطین کے باشندے بلکہ دنیا بھر سے آزادی فلسطین کا دم بھرنے والے حریت پسندبھی عنقریب القدس شریف میں افطار اور نماز ادا کریں گے۔حالیہ واقعات جو کہ مقبوضہ فلسطین میں رونما ہو رہے ہیں۔ یہ دو طرح کے واقعات ہیں لیکن ان دونوں اقسام کے واقعات میں غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کاری ضربیں کھا رہی ہیں۔
یہ ضربیں اس قدر درد ناک ہیں کہ صہیونی چیخوں کی گونج ہر طرف سنائی دے رہی ہے۔ایک طرف مظلوم اور نہتے فلسطینی ہیں جو گذشتہ پچھتر سالوں سے غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کا ظلم اور بربریت برداشت کرتے چلے آئے ہیں۔ ان فلسطینیوں کی نئی نسلوں نے یہ ٹھان رکھی ہے کہ ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے او ر شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو دن کی زندگی سے بہتر ہے۔ نئی نسل اس عزم کے ساتھ میدان میں اتر آئی ہے اور مقبوضہ علاقوں میں غاصب صہیونی افواج کے خلاف ایک نہ رکنے والے مقاومت جاری ہے جس نے غاصب صہیونیوں کی نیندیں اڑا کر رکھ دی ہیں۔مقبوضہ فلسطین کے علاقوں میں عرین الاسود نامی نوجوانوں کا گروہ مسلسل غاصب اسرائیل پر کاری ضربیں رسید کر رہا ہے۔
اسرائیل ہزار ہا کوشش کے باوجود ان نوجوانوں کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ ان نوجوانوں کے گروہ نے پوری دنیا میں فلسطین سے یہ پیغام بھیج دیا ہے کہ پورے کا پورا فلسطین مزاحمت و مقاومت کا نشان ہے۔ ان نوجوانوں کی مزاحمت نے دنیا کے ان سازشگروں کو بھی پیغام دیا ہے کہ خیانت کاری کا راستہ ترک کر دیں۔جیسا کہ چند عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بناکر اسرائیل کو آکسیجن فراہم کرنے کی کوشش کی ہے ان سب کے لئے فلسطینیوں کا یہی پیغام ہے کہ گرتی ہوئی اسرائیل نامی دیوا ر کو کسی قسم کے تعلقات سے نہیں روکا جا سکے گا۔مقبوضہ فلسطین کی عوامی اور مقبول مزاحمت نے فلسطین کی آزادی ک جدوجہد کے لئے بھی نئی امیدیں پید اکی ہیں اور فلسطینیوں کو باہمی اتحاد کی لڑی میں بھی پرو دیا ہے۔
آج غزہ کی پٹی ہو یا مغربی کنارہ ہو ہر طرف سے ان مزاحمت کاروں کے لئے آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔پوری دنیا سے حریت پسندوں کی نگاہیں ان نوجوانوں کی روزانہ کی کاروائیوں پر مرکوز ہیں۔غاصب اسرائیل نفسیاتی دباؤ کے ساتھ ساتھ جنگی میدان میں بھی دباؤ کا شکار نظر آتا ہے۔آج پورے فلسطین سے یہی امید نظر آ رہی ہے کہ مغربی کنارہ القدس کی ڈھال ہے۔القدس کا دفاع مغربی کنارے سے شروع ہو چکا ہے جو اسرائیل اور اس کے آقاؤں کی ایک بیت بڑی شکست ہے۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ غاصب صہیونی ریاست اسرائیل مسلسل سیاسی طور پر اپنا استحکام کھو چکی ہے۔ غاصب صہیونی آباد کار جو پہلے ہی دنیا کے مختلف ممالک سے لا کر یہاں پر آباد کئے گئے تھے آ ج غاصب صہیونی حکومت کے خلاف سراپا احتجاج بن چکے ہیں۔ موجودہ حالات میں غاصب صہیونی آباد کاروں کا براہ راست غاصب صہیونی حکومت سے مقابلہ جاری ہے۔ پر تشدد مظاہرے اور صہیونیوں کے ایک دوسروں پر حملوں اور املاک کو جلاؤ گھراؤ کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا کی زینت بنے ہوئے ہیں۔ اگر چہ مغربی ذرائع ابلاغ کی مکمل کوشش ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کے اندرونی غیر مستحکم حالات کو نشر نہ کیا جائے لیکن سوشل میڈیا پرطوفان بپا ہے۔پوری دنیا میں صہیونیوں کے پر تشدد احتجاج اور مطاہرے دیکھے جا سکتے ہیں۔
بین الاقوامی حالات اور سیاست پر نظر رکھنے والے ماہرین کہتے ہیں کہ غاصب صہیونی ریاست کے اندرونی حالات اس قدر بد ترین صورت اختیار کر جائیں گے ایسا کسی نے نہیں سوچا تھا۔کیونکہ صہیونیوں نے فلسطین پر قبضہ کرتے وقت دنیا بھر کے صہیونیوں کو یقین دہانی کروائی تھی کہ اسرائیل نامی صہیونی ریاست میں صہیونیوں کو امن و امان میسر ہو گا۔ ایسے تمام دعوے ہر گزرتے دن کے ساتھ ناکامی کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ ماضی میں متعدد مرتبہ غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کو حزب اللہ اور حماس سمیت جہاد اسلامی کے مقابلہ میں بڑے پیمانہ پر نقصانات کا سامنا رہا ہے لیکن اس مرتبہ صورتحال اس قدر شدت اختیار کر چکی ہے کہ ایک طرف فلسطینی نوجوانوں کی نہ رکنے والے مزاحمت کامیابی سے ہمکنار ہو رہی ہے تو دوسری طرف غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کی اندرونی صورتحال مسلسل ناکامی کی طرف گامزن ہے۔
ایسے حالات میں یہ کہنا مشکل ہے کہ غاصب ریاست زیادہ عرصہ تک اپنا وجود برقرار رکھ پائے گی۔خلاصہ یہ ہے کہ ایسے ہی حالات و مشاہدت کے بعد فلسطینی عوام کی طرف سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے ماہ رمضان المبارک میں ایک امید جسے ”سنفطر فی القدس“ کا عنوان دیا گیا ہے، فلسطینی مزاحمت کی کامیابیوں اور تقویت کی نوید بن چکی ہے۔ یہ امید فلسطین سے نکل کر پاکستان، افغانستان، عراق، ایران، ملائیشیا، انڈونیشاء، ترکی، اردن،مصر سمیت افریقی ممالک میں پہنچ چکی ہے۔مسلم دنیا کی اقوام ہر طرف اسی امید کا پرچار کر رہی ہیں اور پر امید ہے کہ عنقریب القدس شریف میں افطار کاموقع ملنے والا ہے۔یقینی طور پر اللہ کا یہی وعدہ ہے کہ حق غالب ہو گا اور عنقریب دنیا بھر سے حریت پسند نہ صرف القدس میں افطار کریں گے بلکہ القدس شریف میں نماز باجماعت بھی ادا کریں گے۔