The Latest
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جا ری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سانحہ مسجد امامیہ حیا ت آبا د پشا ور وفا قی اور صو بائی حکومت کی نا اہلی اور بیڈ گو رننس کا مُنہ بولتا ثبوت ہے اس وا قعے نے ثا بت کر دیا ہے کہ ملکی سیکورٹی ادا رے اور انتظا میہ مکمل طور پر مفلوج ہو چکی ہے ایسی حکومت کو فورا مستعفی ہونا چا ےئیے اللہ کے حضو ر سجدہ ریز بے گناہ انسانوں اور مسلمانوں کا خون بہا نادرندگی کی بد ترین مثا ل اور وطن عزیز پا کستان کے لئے بڑا سانحہ ہے ۔عصر کے خو ارج کی درندگی اپنی جگہ لیکن نا اہل حکومت اور نا وا قف سیکورٹی ایجنسیوں کی غفلت اور حکمرانوں کی بز دلی ان کی درند گی سے زیا دہ شرم ناک ہے ۔ اکیسویں ترمیم کی منظو ری لیکن اُس کے نفا ذ میں تا خیر اور دہشت گر دو ں کے ہمر اہوں اور ہمکا روں کا وا ویلا بھی ایسے عنا صر ہیں جن سے دہشت گر دوں اور ملک دشمنوں کو بر بر یت کے مزید موا قعے ملے ۔سا نحہ شکا رپور کے بعد سانحہ حیا ت آباد پشا ور حکومتی اور ریا ستی نا کامی کا مُنہ بولتا ثبو ت ہے مظلوم عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڈ دیا گیا ہے قو می ایکشن پلان پر عمل درآمد کی رفتار نہ ہونے کے بر ابر ہے یہی وجہ ہے کہ کالعدم جما عتیں آج بھی سر گرم عمل ہیں۔حکومت کی کالعدم تنظیموں سے آج بھی مر اسم قا ئم ہے یہی وجہ ہے کہ کا لعدم جما عتیں اپنی سر گر میا ں جا ری رکھے ہوئے ہیں انہیں روکنے اور ٹوکنے والہ کوئی نہیں ہے حکومت ہمیں ضرب عضب آپریشن میں پا ک فو ج کی حما یت کی سزا دے رہی ہے۔
علاوہ اذیں مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیر اہتمام سانحہ حیات آبا د پشا ور سے اظہار یکجہتی کیلئے ایک احتجا جی ریلی ایم پی اے آغا رضا ۔ایم ڈیلیو ایم کے مر کزی رہنما ء علامہ سید ہا شم موسو ی ،سیکریٹری جنرل کوئٹہ ڈویژن عبا س علی ، کونسلر کربلائی رجب علی، کونسلر سید مہدی ،سیکریٹر ی سیاسیات رشید علی طوری کے زیر قیا دت علمدا ر روڈ سے شہدا ء چوک تک ریلی نکا لی گئی بعد اذا ں وہاں ایک احتجا جی جلسہ بھی منعقد ہوا جس سے خطا ب کر تے ہوئے ایم پی اے سید محمد رضا ، علامہ سید ہاشم مو سوی اور مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں نے سا نحہ حیا ت آبا د پشا ور کی شدید مذمت کی اور کہاکہ قومی ایکشن پلان کا دائرہ پورے ملک میں پھیلایا جائے اور اُس پر موثر طریقے سے عمل کیا جا ئے ۔سانحہ شکا رپور کے بعد سا نحہ حیات آباد پشا ور میں نمازیوں کو مسجد میں شہید کیا گیا۔ عوام کے جان و مال کا تحفظ ریا ست کی ذمے دا ری ہے مگر سیکورٹی انتظا مات کو کیوں بہتر نہیں بنایا گیا۔وفاقی اور صو بائی حکومتیں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں اور ہم مطا لبہ کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف ٹھو س اقدا مات کئے جا ئیں۔
وحدت نیوز(گلگت )غیر مقامی گورنر کی تعیناتی موجودہ پیکیج کو رول بیک کرنے کی پہلی سیڑھی ہے۔ نواز حکومت صوبائی سٹیٹس کو ختم کرکے سابقہ کونسلری نظام کو رائج کرنیکی خواہشمند نظر آرہی ہے۔ حکومت کا یہ اقدام گلگت بلتستان بالخصوص نواز لیگ سے وابستہ لوگوں کی توہین ہے۔ برجیس طاہر کو سیاست سکھانے والے گلگت بلتستان میں موجود ہیں، کسی صورت غیر مقامی گورنر کو قبول نہیں کیا جائیگا۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 68 سالوں میں گلگت بلتستان کے لووں کو ایک نیم صوبائی سیٹ اپ بناکر اختیارات مقامی سطح پر منتقل کئے گئے تھے۔ جب سے وفاق میں نواز لیگ کی حکومت آئی ہے اختیارات کو دوبارہ کانا ڈویژن منتقل کئے جارہے ہیں جو کہ گلگت بلتستان کے عوام سے حکومت کی عدم دلچسپی کا ثبوت ہے جبکہ غیر مقامی گورنر کے تقرر میں نواز لیگ کے مقامی رہنما بھی حسد کی بنیاد پر ملوث ہیں وہ نہیں چاہتے کہ ان کے علاوہ کسی اورکو عزت ملے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق گلگت بلتستان کو بیوروکریٹس کے ذریعے چلانے والی روش ترک کرے ۔ گلگت بلتستان کونسل وفاقی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث ایک غیر فعال ادارہ بن چکا ہے اور جب سے موجودہ حکومت آئی ہے صرف ایک اجلاس کے علاوہ کچھ نہیں ہوا ہے اور من پسند لوگوں کو اہم ذمہ داریاں دیکر گلگت بلتستان کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ حکومت اس ظالمانہ فیصلے کو واپس لیتے ہوئے کسی اہل اور دیانتدار شخص کو گلگت بلتستان کا گورنر بنائے جو سب کیلئے قابل قبول ہو، اور اگر ایسا نہ کیا گیا اور غیر مقامی گورنر کو تعیناتی عمل میں لائی گئی تو عوام احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔
وحدت نیوز( ڈیرہ اللہ یار) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی سیکریٹری تنظیم سازی علامہ بر کت علی مطہری نے ضلع جعفر آبادو نصیر آباد کا تنظیمی دورہ کیا اس موقع پر ایک اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ایک عوامی اور جمہوری قوت ہے جو کہ اسلام کی سر بلندی اور وطن عزیز پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے کمر بستر ہے ہماری جدوجہد کا مقصد ملک میں امن امان کی بحالی تکفیری گروپوں کا خاتمہ کر نا ہے جو کہ بلا جواز نفرت اور تفرقہ بازی میں مشغول ہیں دین اسلام میں ایک بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے ہماری جماعت ایک قو می جماعت ہے جس طرح اسلامی جمہوریہ ایران نے انقلاب کے بعد ترقی کے نئے منازل طے کئے وہ ہمارے لیئے ایک مثال کی حیثیت رکھتی ہے ۔قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی مد برانہ قیادت MWMانشاء اللہ مضبوط ہوگی اس موقع پر مولانا سچل صادقی ظفر حیدری شمن حیدری معشوق رضا اور جمعہ فقیر بھی موجود تھے ۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی کی زیر صدارت صوبائی شوریٰ کا اجلاس ،سانحہ پشاوراور شکار پور کی شدید مذمت،اجلاس میں بے گناہ شیعہ افراد کی پنجاب میں گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتقامی کاروائی قرار دیا۔اجلاس میں پنجاب بھر کے 37 اضلاع کے سیکرٹری جنرل شریک ہیں (اتوار) آج اجلاس کے آخری سیشن سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری خصوصی شرکت کریں گے اور اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کیساتھ ساتھ پنجاب حکومت بھی ہمیں انتقام کانشانہ بنانے میں مصروف ہیں ،دہشت گردوں کے سرپرست اور سہولت کاروں کو کھلی چھٹی ہے لیکن دہشت گردی سے متاثرہ فریق کو مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے ،ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ یہ ظلم ہے اور ہم اس کو مزید برداشت نہیں کریں گے ایک طرف ہمارے گھروں سے جنازے اُٹھ رہے ہیں تو دوسری طرف ہمیں ہی گرفتار کیا جارہا ہے ،اُن کا کہنا تھا کہ فیصل آباد ،جھنگ،سرگودہا ،گوجرانوالہ،سمیت پنجاب کے دیگر متعدد اضلاع سے ہمارے لوگ غائب ہیں،یہ کہاں کا قانون ہے کہ قاتل آزاد اور مقتول کو پابند سلاسل کیا جائے ،یاد رکھیں حکومتیں کفر سے تو باقی رہ سکتی ہے ظلم سے نہیں۔
وحدت نیوز ( کراچی) ملک بھر میں موجود کالعدم دہشتگرد گروہوں کے مراکز پر فوجی کاروائی عمل میں لائی جائے، سانحہ شکار پور اور سانحہ پشاورصوبائی حکومتوں سمیت وفاقی حکومت کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں، فوجی آپریشن ناگزیر ہو چکا ہے، فوجی قیادت ضرب عضب آپریشن کا احاطہ بڑھاتے ہوئے اسے صوبہ سندھ اور پنجاب میں توسیع دے ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر رہنماؤں میں علی حسین نقوی، مولانا علی انور جعفری، حسن ہاشمی، مولانا صادق جعفری اور مولانا احسان دانش سمیت علامہ مبشر رضا اور دیگر موجود تھے۔
علامہ محمد امین شہیدی کا کہنا تھا کہ مسجد امامیہ پشاور پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے سانحہ شکار پور ہو یا سانحہ پشاور ذمہ داری براہ راست وفاقی حکومت پر عائد ہوتی ہے ، اگر وفاقی حکومت دہشتگردوں کے خلاف عملی اقدامات اٹھاتی تو شاید ہمیں ایک سانحہ کے بعد دوسرا سانحہ نہ دیکھنا پڑتا۔ چوہدری نثار اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کالعدم دہشت گرد گروہوں کے ساتھ نرمی برت رہے ہیں اور انکے خلاف کسی قسم کی کاروائی نہ ہونے کی یقین دہانی کروانا اُنہیں مضبوت کرنا ہے آرمی پبلک اسکول ،سانحہ شکار پور ،پھر سانحہ پشاور عوا م روزانہ اپنے پیاروں کے جنازے اٹھاتے رہیں ؟آخر کب تک ہمارے بزدل اور نا اہل حکمران سانحات کا انتظار کرتے رہیں گے اور دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے بجائے ان سے خفیہ ملاقاتوں میں ان کے خلاف اقداما ت نہ کئے جانے کی یقین دہانی کرواتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ چوہدری نثار اور شہباز شریف کی کالعدم دہشت گرد گروہوں کے سرغنہ افراد کے ساتھ ہونے والی خفیہ ملاقاتوں کو ٹی وی چینلز بھی آشکار کر چکے ہیں۔علامہ امین شہیدی نے گذشتہ روز پشاور میں امامیہ مسجد پر ہونے والے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کے ساتھ ساتھ اس حملے کے اثرات کو دفا ع کر کے کم بنانے والے ان تمام افراد کو خراج تحسین پیش کیا کہ جنہوں نے اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر دہشت گردوں کے سامنے مزاحمت کی اور انہیں مسجد میں داخل ہونے سے روکتے رہے ، ان کاکہنا تھا کہ اگر دہشتگردوں کے سامنے مزاحمت نہ کی جاتی تو شاید زیادہ جانی نقصان کا خطرہ تھا کیونکہ دہشت گرد براہ راست مسجد میں داخل ہو جاتے اور پھر بڑے دھماکوں کے باعث انسانی جانوں کے زیاں میں اضافہ کا خطرہ تھا، عوام کاریاستی سیکورٹی اداروں پر سے اعتما د اُٹھتا جارہا ہے اور ضروری ہو گیا ہے کہ عوام اپنا دفاع خود کریں وفاقی حکومت سمیت چاروں صوبائی حکومتیں نا اہل ہیں تاہم ملک بھر میں فوجی کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ افواج پاکستان پر عوام کے جان ومال کا تحفظ فرض ہے عوام اپنی جان ومال کے تحفظ کیلئے افواج پاکستان کو اپنی آخری امید سمجھتے ہیں اور اگر افواج پاکستان نے بھی اپنا کردار ادا نہ کیا تو عوام اپنا تحفظ خود کرنے ہر مجبور ہو جائیں گے۔
سانحہ شکار پور کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سندھ حکومت کی گذشتہ چھ سالہ کارکردگی میں کرپشن اور لوٹ مار کے علاوہ کچھ اور نہیں دیکھا گیا ، سندھ حکومت صوبے میں عوام کے جان ومال کے تحفظ کو پس پشت ڈال چکی ہے اور سندھ حکومت میں موجود حکمران اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں جس کے باعث عوام کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے حالیہ دورہ شکار پور کے دوران انہیں سانحہ شکارپور میں ملوث دہشت گردوں اور قاتلوں کی اور ان قاتلوں کی سرپرستی کرنے والے مراکز کی واضح طور پر نشاندہی کی گی لیکن آج بھی پندرہ روز گزر جانے کے بعد سانحہ شکار پور میں ملوث کسی بھی ایک دہشت گرد قاتل کو گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی کالعدم دہشت گرد گروہوں کے ٹھکانوں کے خلاف کسی قسم کی کاروائی عمل میں لائی گئی ، ان کاکہنا تھا کہ جب وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا گیا کہ صوبے میں فوجی آپریشن کیا جائے تو انہوں نے عوام کے جان و مال کے تحفظ کی بجائے اپنے اقتدار کو تحفظ فراہم کرنے کو ترجیح دی۔
صوبائی حکومت کے اسی رویہ اور نا اہلی کو مد نظر رکھتے ہوئے سانحہ شکار پور میں شہید ہونے والے 76شہداء کے ورثاء نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف فوجی کاروائی تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور اس حوالے سے 15فروری بروز اتوار کو شکار پورسے لانگ مارچ کا آغاز ہو رہاہے جو 17فروری کو کراچی میں پہنچے گا اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کیا جائے گا ،وارثان شہدائے شکار پور کے تمام جائز مطالبات کی بھرپور حمایت کرتی ہے، تمام شیعہ تنظیمیں اور شہر کراچی کے ادارے و تنظیمیں وارثان شہدائے شکارپور کے لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اور 17فروری بروز منگل کو لانگ مارچ کے کراچی پہنچنے پر مجلس وحدت مسلمین بھرپور اور شاندار استقبال کرے گی۔ افواج پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں بالخصوص سندھ میں موجود کالعدم دہشت گرد گروہوں کے مراکز اور تمام ٹھکانوں پر فوجی کاروائی عمل میں لائے جائے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک فوجی آپریشن کو جاری رکھا جائے۔
شکار پور سے لانگ مارچ کی روانگی کے بعد ملک بھر میں احتجاج کادائرہ کار طول پکڑ جائے گا،عبد اللہ مطہری
وحدت نیوز (سکھر) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکریٹری امور سیاسیات عبد اللہ مطہری نے سکھر پریس کلب میں پریس کانفرنس کی ، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم سکھر کے سیکریٹری جنرل چوہدری اظہرحسن،رہنما پاکستان تحریک انصاف امام علی شاہ،رہنما پی ایم ایل ایف صفیحہ بلوچ،رہنماپاکستان عوامی تحریک حبیب ناصر،رہنماپی پی پی شہید بھٹونیک محمد،رہنما قومی عوامی تحریک ایڈوکیٹ حاکم علی جتوئی،رہنما اصغریہ آرگنائزیشن اشر ،رہنما پیام ولایت فاونڈیشن ریاضت علی،رہنما آئی ایس اوشفیع محمدشاہ اور رہنماشیعہ ایکشن کمیٹی ڈاکٹرفدا حسین بھی موجودتھے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبد اللہ مطہری نے کہاکہ شکارپور کے واقعہ کو آج پندرہ روز گذرچکے ہیں مگر حکومت اور حکومتی اداروں کی خاموشی سے محسوس یہ ہورہاہے کہ شاید پنجاب حکومت کی طرح اب سندھ حکومت اور پاکستان کے ادارے بھی دہشتگردوں کے سامنے بے بس ہیں جس کاثبوت شکارپورکے اس المناک واقعہ کے بعد انہی علاقوں میں دہشتگردی کے پے درپے واقعات کا ہونا ہے صوبوں کی کا رکردگی کے ساتھ ساتھ طالبان نواز وفاقی حکومت سے مایوسی کسی سے ڈکھی چھپی نہیں ہے جس سے پاکستان کی عوام مایو سی اور عدم تحفظ کا شکار ہے ہر طرف خوف کا عالم ہے اور پاکستان کی بعض سیاسی پارٹیاں ان حالات میں بھی عوام کی داز سننے کو تیار نہیں بلکہ اپنی اپنی حکومت بچانے اور بنانے میں مصروف ہیں وہ جو عوام سے ووٹ لیتے وقت سب سے زیادہ عوام کی ہمدردی کا اور ترقی کا راگ ا لاپتے ہیں آج عوام کو دہشتگردوں کے آگے تنہا چھوڑکر ان سے حال پوچھنے بھی نہیں آرہے ہیں اور اس پر یہ نمک پاشی کہ حکومت سنجیدہ اقدامات کررہی ہے یا پھر کہا جارہاہے کہ ورثین کے خدشات دور کئے جائیں گے جبکہ وارثین شہداء اپنا غم بھول کر پاکستان اور سندھ کے عوام کے تحفظ کے لئے مطالبہ کررہے ہیں کہ جس طرح ملک کے دیگر علائقوں میں آپریشن ضرب عضب کیا جارہا ہے اسی طرح سندھ بھرمیں بالخصوص شکارپور جو کہ اس وقت سندھ کا وزیرستان بن گیا ہے وہاں فوجی آپریشن کیا جائے اور ان مدارس کی بیخ کنی کی جائے جو مدرسے کی آڑمیں دھشتگردی کا اڈا بن گیا ہے اور دہشتگردوں کو زمینی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کررہے ہیں۔ اور دہشتگردی کے لئے نظریاتی وجوہات فراہم کرہے ہیں اورتکفیری سوچ کو فروغ دے رہے ہیں۔
رہنماوں نے کہاکہ شہداء شکارپور کے وارثین نے حکومت وقت سے جو مطالبہ کیا اگردیکھا جا ئے تو مطالبہ نہیں بلکہ حکومت کو اس کے فرائض یاد دلائے ہیں جو موجودہ حکمران اپنے اقتدار کے نشے اور لالچ میں بھول گئے ہیں اور ملک میں بالخصوص شکار پور میں دہشتگرد دندناتے پہر رہے ہیں اور ادارے اور حکمران چین کی بانسری بجارہے ہیں اور رویتی انداز میں کمیٹیاں بنائی جارہی ہیں اور وہ کمیٹیاں دہشتگردی کے آگے خود محتاج اور بے بس ہیں۔ اہلیان سندھ کو تحفظ دینے کے بجائے چیک اور نوکریوں کے وعدے دئے جارہے ہیں جیسے یہ ان کی مہربانیاں ہوں عوام کا کو حق نہ ہو ۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان شروع ہی دہشتگردی کے خلاف آپریشن کا موقوف رکھتی تھی لہٰذا اپنے اسی اصولی موقف اور مظلوموں کی حمایت اورپرامن پاکستان کی پالیسی کی بنیاد پر شہداء شکارپور کے لواحقین کے فیصلے کی مکمل حمایت کرتی ہے اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان اور سندھ کی تمام غیور سیاسی اور مذہبی پارٹیز شہداء کے وارثین کے ساتھ ہیں جس کا ثبوت یہ پریس کانفرنس ہے جس میں ان تمام پارٹیز کے عہدیداران موجود ہیں یہ پریس کانفرنس در حقیقت دہشتگردوں اور ان کے سپورٹرس کے خلاف ایک الائنس ہے اور بزدل وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو واضع پیغام ہے کہ پاکستان اور سندھ کی یہ پارٹیز تمہاری حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوں گی ۔کل ہمارا لانگ مارچ سندھ کی نئی تاریخ رقم کرنے جارہا ہے جس میں یہ سب پارٹیز شامل ہونگی اور طاغوتی حکمرانوں کے وجود پر بھاری عوامی ضرب ہوگی کاش کہ حکومت وقت ہوش کے ناخن لیتی اور پاکستانی عوام کے تحفط کی خاطر سندھ بالخصوص شکارپور میں فوجی آپریشن کا آغازکردیتے ۔اب ہمارالانگ مارچ شکارپور سے وزیراعلٰی ہاؤس کراچی جائے گا اور پاکستان کی تاریخ میں یہ دوسرا وزیر اعلٰی ہوگا جو عوامی طاقت کے ذریعے حکومت چھوڑنے پر مجبور کردیا جائے گا ۔اوراس لانگ مارچ میں تمام مذہبی اور سیاسی پارٹیز شامل ہونگی۔
رہنماوں نےآخر میں کہاکہ ہم اس کے ساتھ یہ اعلان بھی کررہے ہیں کہ جیسے ہی لانگ مارچ کے لئے شہداء کے وارث روانہ ہونگے ویسے ہی پورے پاکستان میں احتجاج شروع ہوجائے گا جو بتدریج بڑھ کر پوری دنیا میں پاکستان کے سفارتخانوں کے سامنے مظاہروں کی صورت میں کیا جائےگا،اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو پھر پوراپاکستان بلاک کردیاجائے گا۔اور یہ تحریک ظالم کی حکمرانی اور دہشتگردوں کے خلاف آپریشن پرہی روکی جائے گی۔
وحدت نیوز (کراچی) پشاور حیات آباد مر کزی جامعہ مسجد و امام بارگاہ امامیہ میں دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں ،واقع میں22نمازی شہید اور45 زخمی ہوئے ،دہشتگردی کے اندھوناک واقعے میں نمازیوں کوبربریت کا نشانہ بنایا گیا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ،واقعہ وفاقی وخیبر پختونخواہ حکومت کی ناکامی ہے، صوبائی حکومت کی جانب سے سانحہ پشاور کے بعد سکیورٹی انتطامات میں سختی کے بجائے صرف میڈیا پر بیانات سے کام لیا گیا اور اب بھی صوبائی وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ کی یہی روش اپنائی ہوئی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں ملک بھر میں موجود دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خلاف آپریشن کے بغیر دہشتگردی سے چھٹکارا حاصل کرنا نا ممکن ہے و فاقی وصوبائی اداروں سمیت ریاستی اداروں میں موجود تکفیری سوچ رکھنے والے افراد کے خلاف بھی آپریشن کیا جائے،وزیر اعلی خیبر پختون خواہ فوری مستعفیٰ ہو جائے،صوبہ بھر میں جامع مساجد کے اجتماعات سمیت اہم مقامات کو فل پروف سکیور ٹی دی جائے ۔سانحہ پشاور جامع امام بارگاہ میں بے گناہ نمازیوں کی شہادت ،دہشتگردی کے خلاف 3روزہ یوم سوگ کا اعلان کرتے ہیں ،ان خیالات کا اظہار مجلس و حدت مسلمین کے رہنماؤں علامہ علی انور،علامہ مبشر حسن،علامہ حسن ہاشمی،علی حسین نقوی،اصغر عباس زیدی سمیت دیگر رہنماؤں نے پشاور جامع مسجدوامام بارگاہ امامیہ میں دہشتگردوں کی جانب سے خود کش دھماکے اور فائرنگ میں بے گناہ نمازیوں کی شہادت دہشتگردی کے خلاف کراچی نمائش چورنگی،انچولی ،عباس ٹاؤن ،رضویہ،ملیر جعفر طیار سمیت دیگر مقامات احتجاجی مظاہرون اور علامتی دھرنوں سے خطاب میں کیا ،احتجاجی مظاہرے میں ایم ڈبلیوایم کے رہنماء بشمو ل علامہ قاضی احمد نورانی، علامہ ارشدمغل ،مولانا احسان دانش ،مولانا عقیل موسیٰ ،حیدر زیدی،ڈاکٹر مدثر حسین،انجینئر رضا نقوی ، ناصر حسینی ،آصف صفوی ،سجاد اکبر،سمیت دیگر شیعہ و سنی رہنماؤں اور سیکٹروں افراد نے شرکت کی اور پشاور جامع مسجد میں ہونے والی دہشتگردی اور حکومتی نا اہلی کے خلاف شدیدنعرے بازی کی۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کے ملک بھر میں کالعدم دہشتگردوں کا راج قائم ہے جس کی سر پرستی وازحکومت کررہی ہے ، شہباز شریف کالعددم جماعتوں کے رہنماؤں سے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ملاقاتیں کرتے ہیں تو نواز لیگ کے دیگر حکمران وفاقی حکومت میں بیٹھ کر انہیں تحفظ فراہم کرتے ہیں پشاور اسکول دہشتگردی کے بعد صوبائی حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اور پشاور میں جامع مساجد سمیت اہم مقامات کی سکیورٹی کے ٹھیک انتظامات نہیں کئے گئے جس کی پر زور مذمت کرتے ہیں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان سے مطالبہ کرتے ہیں کو خود نا اہل وزیر اعلیٰ کے خلاف کاروائی کریں اور صوبائی حکومت اب مذید سانحات کے رونما ہونے سے بیشتر سکیورٹی کے انتظامات کو درس کرے ،سانحہ شکار پور ہویا پشاور جامع مسجد کے باہر سکیور ٹی کے کوئی انتظامات نہ ہونا صوبائی حکومت اور ریاستی اداروں کی نا اہلی کا منہ پولتا ثبوت ہے، رہنماؤں نے کل دہشتگردی کے خلاف ہونے والے پر امن یوم سوگ کا اعلان کیا ہے ملکی عوام سیاسی و مذہبی جماعتوں سے اس پر امن یوم سوگ اور دہشتگردی کے خلاف احتجاج میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے ۔
وحدت نیوز (سندھ ) سانحہ پشاور جامع مسجد وامام بارگاہ امامیہ دہشتگردی کے خلاف مجلس و حدت مسلمین کاصوبہ بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ایم ڈبلیو ایم ،آئی ایس او ،شیعہ ایکشن کمیٹی ، جعفریہ الائنس ،اصغریہ آگنائزیشن کی جانب سے حیدر آباد بائی پاس ،بدین،ٹنڈو محمد خان ،میٹھی ،نصیر آباد ،جیکب آباد،کوٹھری ،میر پور خاص ،ٹنڈو آلہ یار ،خیر پور میں احتجاجی مظاہروں اور علامتی دھرنوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے دھرنوں میں سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکر ٹری جنرل علامہ مختار امامی،عالم کربلائی، علامہ نشان حیدر ،عبد اللہ مطہری ،یعقوب حسینی سمیت دیگر رہنماؤں نے سانحہ پشاور اور شکار پور دہشتگردی کی مذمت کی اور وفاقی و صوبائی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور و زیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ،سندھ کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملک بھر میں کالعدم جماعتوں کے خلاف فوجی آپریشن اور قاتلوں کی جلد از جلد کرفتاری کا مطالبہ کیا ۔علامہ مختارامامی کا کہنا تھا پشاور سمیت پورے ملک میں دہشتگردی کرنے والے وہی عناصر ہیں اسلام کا چہرہ مسخ کرکے اپنے یہودی آقاؤں کو خوش کر نا چاہتے ہیں یہ وہی دہشتگرد ہیں جو پاکستان میں معصوم بے گناہ بچوں اور عوام کو اپنی دہشتگردی کا نشانہ بناتے ہیں اور نواز حکومت ان کے خلاف آپریشن کے حق میں نہیں تھی اور اب یہ دہشتگرد منظم ہو کر پورے ملک میں دہشتگردی پھیلا رہے ہیں رہنماؤں نے سانحہ میں شہید ہونے والے افراد کے لوحقین کو تعزیت پیش کی زخمی افراد کیلئے خصوصی دعا کرئی گئی اور زخمیوں کی جلد صیحتیابی کیلئے عوام سے اپیل کی ۔
وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے سانحہ امامیہ مسجد پشاور پر تین روزہ سوگ اور اتوار کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا ہے، دورہ پشاور کے موقع پر انہوں نے دہشتگردی کے واقعہ میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کی، اور شیعہ رہنماوں اور علمائے کرام سے جامع شہید عارف الحسینی میں ملاقات کی، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ حکمران ملک سے دہشت گردی کے خاتمے میں مخلص نہیں ،وزیراعلیٰ پنجاب،وزیر داخلہ دہشت گردوں کو بلا کر کاروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کراتے ہیں ،دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو مکمل حکومتی پروٹوکول حاصل ہیں ہمیں حب الوطنی کی سزا دی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہمیں دہشت گردوں کی خوشنودی کے لئے ہراساں کر رہی ہے، ملک بھر میں ملت جعفریہ کے ہونے والے قتل عام کی ذمہ دارن لیگ کی حکومت ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت بھی اس المناک سانحے کے برابر کی ذمہ دار ہے، جس نے اس اہم جگہ کی حفاظت کے لئے کوئی اقدام نہیں کئے، انہوں نے کہا کہ نمازیوں نے جس بہادری کیساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا ان کی ہمت کو سلام پیش کرتے ہیں، وفاقی حکومت اور ریاستی ادارے پانی سر سے گذرنے کا انتظار نہ کرے ،ہم مزید لاشیں اٹھانے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہمارے خلاف ایک طرف دہشت گرد کاروائیاں کرتے ہیں تو دوسری طرف حکومت دہشتگردی سے متاثرہ فریق کو ہراساں کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اتوار کو دہشت گردی کے اس واقعے کے خلاف ملک گیر مظاہرے کریگی ، لاہور میں اتوار 15 فروری میں کو سنٹرل کابینہ اور اتحادی جماعتوں کا اجلاس بلایا جائے گا، ایم ڈبلیو ایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی کال دی جاسکتی ہے ۔
وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری کی حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں سانحہ حیات آباد کے زخمی نمازیوں کی عیادت کے دوران گورنرخیبر پختونخواسردار مہتاب اور وفاقی وزیر برائے آئی ڈی پیز جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ سے ملاقات ہوئی، اس موقع پر علامہ ناصرعباس جعفری نے دونوں رہنماوں سے سانحہ جامع مسجد امامیہ میں بے گناہ نمازیوں کے قتل عام پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا ، ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وصوبائی حکومتیں شیعہ کمیونٹی کی منظم نسل کشی پر خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہیں ، پاکستان میں اہل تشیع کا مسجدوں میں نماز ادا کرنا جرم بن بیٹھا ہے، پندرہ روز میں نمازیوں پر دہشت گردوں کا یہ دوسرا بڑا حملہ ہے جبکہ اعلیٰ حکومتی اور فوجی سربراہان دہشت گردوں کے خلاف ملک گیر فوجی آپریشن کے مطالبے پرغیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیں، آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کی بربریت کے خلاف ہم نے بغیر کسی تعصب کے اپنا قومی موقف پیش کیااور عوامی امنگوں کی ترجمانی کی لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ اہل تشیع پر ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد حکومتی اور فوجی قیادت وہ موقف اختیار نہیں کرتی جو کسی فوجی اور حکومتی اہلکار کی شہادت پر کرتی ہے ، جس سے اہل تشیع میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے، گورنر کے پی کےسردار مہتاب اور وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے علامہ ناصر عباس جعفری کے اعتراضات کو بغور سنا اوران کے تدارک کی تقین دہانی بھی کروائی، بعد ازاں موقع پر موجود تمام رہنماوں اور زخمیوں کے اہل خانہ نے شہدائے امامیہ مسجد کےایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی۔