The Latest
وفاقی حکومت کے ایم ڈبلیوایم کے ساتھ تعلقات کی بہتری میں تعاون کریں خواجہ سعدرفیق کی آغا رضا سےگفتگو
وحدت نیوز (کوئٹہ) گذشتہ روز صوبائی دارلحکومت کوئٹہ میں وزیر اعظم نواز شریف کا اراکین بلوچستان اسمبلی کے ساتھ ایک مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں مجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا رضانے بھی شرکت کی ، اس موقع پر وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق،وفاقی وزیر برائے آئی ڈی پیزجنرل(ر)عبدالقادر بلوچ، مسلم لیگ ن بلوچستان کے صدر سردار ثناء اللہ زہری ، وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ اور دیگر بھی موجود تھے، اس دوران وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ایم ڈبلیوایم کے رکن اسمبلی سید محمد رضا آغا سے پوچھا کہ آپ کا تعلق مجلس وحدت مسلمین سے ہے ؟علامہ ناصر عباس جعفری آپ ہی کی جماعت کے قائد ہیں؟ جس پر آغا رضا نے جواب دیا کہ جی ہاں میرا تعلق مجلس وحدت مسلمین سے ہے، علامہ ناصر عباس جعفری میرے قائد ہیں اور مجھے ان پر نازہے، یہ سن کر خواجہ سعد رفیق نے آغا رضا سے کہا کہ مجلس وحدت مسلسل وفاقی حکومت سے حوالے سخت رویہ اختیار رکھتی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ آپ حکومت اور ایم ڈبلیوایم کے درمیان تعلقات کی بہتری اور روابط میں اپنا کردار ادا کریں ، جس پر آغا رضا نے خواجہ سعد رفیق کو جواب دیا کہ ایم ڈبلیوایم کی جانب سے مسلم لیگ سے متعلق سخت موقف اصولی ہے، جس کی بنیادی وجہ مسلم لیگ ن کی جانب سے کالعدم تکفیری جماعتوں کی سرکاری سرپرستی ہے،اگر آپ کی جماعت دہشت گردوں کے حوالے سے اپنی پالیسی میں تبدیلی لائے تو ایم ڈبلیوایم کا رویہ بھی تبدیل ہو سکتا ہے۔
وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بدھ کی شام کو شکریال روڈ راولپنڈی پر واقع مسجد القائم میں ہونیو الے خود کش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں جاری دہشت گردانہ کاروائیاں در اصل نواز حکومت کی دہشتگرد گروہوں کی سرپرستی کرنے اور انکو تحفظ فراہم کرنے جیسے اقدامات کا شاخسانہ ہے، ان کاکہنا تھا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں عوام کے جان وما ل کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہیں تاہم حکومت پنجاب ہو یا حکومت سندھ اپنا حق حکمرانی کھو چکی ہیں۔علامہ ناصر عباس جعفری نے ملک بھر میں سانحہ راولپنڈی کے شہداء اور زخمیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے جمعرات کو ملک بھر میں یوم سوگ منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات کو ملک بھر میںیوم سوگ جبکہ جمعہ بیس فروری کو ملک بھر میں یوم احتجاج منائیں گے اور ملک بھر کی تمام مساجد کے باہر بعد نماز جمعہ احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پوری دنیا اور بالخصوص تکفیری دہشت گرد ٹولہ اور اس کی سرپرست وفاقی و صوبائی حکومتیں اچھی طرح سے جان لیں کہ ہم شہادت سے نہ تو ڈرنے والوں میں سے ہیں اور نہ ہی کسی قسم کا خوف ہمیں ہمارے عقیدے سے دور کر سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں چوہدری نثار اور شہباز شریف اگر کالعدم دہشت گرد گروہوں سے خفیہ ملاقاتوں میں دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی نہ کرواتے تو شاید سانحہ حیات آباد مسجد پشاور اور پھر اب شکریال روڈ جیسے افسوس ناک سانحات وقوع پذیر نہ ہوتے۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے سانحہ مسجد القائم راولپنڈی میں وزیرا عظم نواز شریف ، وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت آئی جی پنجاب کو سانحہ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے افواج پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ پاک افواج آرمی پبلک اسکول کے سانحہ اور مساجد میں ہونے والے بم دھماکوں میں تفریق نہ کرے، خواہ سانحہ آرمی پبلک اسکول کاہو یا مساجد میں ہونے والی دہشت گردانہ کاروائیاں ہوں، دونوں اطراف میں نقصان پاکستانی ملت کا ہو رہاہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ جنرل راحیل شریف فی الفور ضرب عضب آپریشن کو ملک گیر سطح پر شروع کریں ،ان کاکہنا تھاکہ عوام اپنے جان و مال کے تحفظ کے لئے افواج پاکستان کو اپنا آخری مدد گار سمجھ رہی ہیں کہیں ایسا نہ ہوں کہ عوام پاکستان افواج پاکستان سے بھی مایوس ہو جائیں۔مجلس وحدت مسلمین پاکستا ن کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے سانحہ راولپنڈی میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین اور زخمیوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ۔
وحدت نیوز (پشاور) شہداء کے لواحقین کی جراٗت ،اور استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں ، شہداء کے مظلوم خانوادوں نے اپنی استقامت سے دہشگردی کے خلاف ایک تاریخ رقم کردی پانچ روزکی کی لبیک یا حسین ؑ لانگ مارچ نے سندھ دھرتی کی عوام سمیت پوری دنیا نے اسلام دشمن تکفیری دہشتگردوں کی مجرمانہ کاروائیوں مذمت کی۔ہمارا منعظم لبیک یا حسین ؑ مارچ دہشتگردی کے کے خاتمہ کیلئے تھامظلوموں کی آواز پر سندھ کی عوام اور اہلیان بلخصوص اہلیان کراچی کے شکر گزار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ورثاء شہداء کمیٹی سانحہ شکار پور کے سر براہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے مزاکرات کے دوسرے دور ختم ہونے اور مزاکرات کی کامیابی کے بعدو زیر اعلیٰ ہاؤس سے واپسی پر نمائش چورنگی پر شرکاء دھرناسے خطاب میں کیا ،اس موقع پر ڈبلیو ایم کے رہنماء علامہ امین شہیدی،علامہ احمد ا قبال ،علامہ مختار امامی ، عبداللہ مطہری ،علامہ باقر زیدی،مولانا عقیل موسیٰ ،مولانا اصغر شہیدی ،مولانا حیدر عباس عابدی،علامہ علی انور،علامہ مبشر حسن ،علی حسین نقوی ،اصغر عباس زیدی اور حکومتی وفد کی جانب سے وزیر اعلیٰ سندھ کے کوآرڈینیٹرناصر علی شاہ،کمشنر لاڑ کانہ،ڈی آئی جی لاڑکانہ ،ڈی آئی جی ایسٹ ،ایس ایس پی ایسٹ موجود تھے ۔
علامہ مقصودر ڈومکی نےکہا کہ حکومت کی جانب سے شہداء کمیٹی کے تمام مطالبات منظور کر لئے گئے ہیں اور یہ مطالبات صرف شہداء کمیٹی کے نہیں بلکہ ملک بھر کے عوام کے حکومت سے ہیں ہم نے حکومت کے سامنے جو مطالبات رکھے وہ درج ذیل ہیں سندھ بھر بالخصوص ضلع شکارپور میں Apexکمیٹی کی زیر نگرانی پاک رینجرزاور پولیس کا مشترکہ آپریشن کیاجائے گا۔دہشت گردوں کی مدد کرنے والے تمام مراکز۔ مدارس اور عناصرکے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔سانحہ شکارپورکی ایف آئی آرسے منسلک دہشت گردوں کو شامل تفتیش کیا جائے گا۔سانحہ شکارپور کا مقدمہ فوجی عدالت میں بھیجا جائے گا۔سانحہ شکارپورکی جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی اورانکوائری کی تفصیلات شہداء کمیٹی سے شیئر کی جائیں گی،شیعہ مساجد ، امام بارگاہوں اور مدارس کو مطلوبہ سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔سندھ بھر میں مساجد امام بارگاہوں اور مذہبی شخصیات کو اپنی حفاظت کیلئے اسلحہ لائسنس جاری کیئے جائیں گے۔سرکاری املاک پر مذہبی انتہا پسندوں کے ناجائز قبضے ختم کروائے جائیں گے۔مشتبہ اور غیر ملکی بلادستاویز ات افرادکا داخلہ مقامی پولیس اسٹیشن میں درج کرنے کا عمل یقینی بنایا جائے گا۔تمام فرقہ وارانہ ، مذہبی منافرت ، تکفیریت اور انتہا پسندی سمیت دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث کالعدم مذہبی گروہوں کی سرگرمیوں کو روکا جائے گا۔ ان کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ نیزصوبے بھر میں موجود کالعدم گروہوں کی وال چاکنگ اور جھنڈوں سمیت پوسٹرز کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔شکارپور کے کسی ایک چوک کو شہدائے کربلا کے نام سے منصوب کیا جائے گا۔مذہبی منافرت میں ملوث وصال (اردو)ٹی وی چینل کو بند کرنے کے حوالے سے کاروائی کیلئے پیمراکو خط ارسال کیا جائے گا۔ماضی میں ملت جعفریہ پر ہونے والے دہشت گرد حملوں کی جے آئی ٹی انکوائری کی جائی گی اور عوام الناس کو دہشت گردوں کی سیاسی مذہبی وابستگی سے آگاہ کیا جائے گا۔Apexکمیٹی کے ذریعے کراچی اور صوبے بھر میں مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والے تکفیری دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔شہر کراچی سمیت سندھ بھر میں دہشت گردی اور تارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے شہداء کے ورثاء کو مقررکردہ معاوضے میں اضافہ کیاجائے گا۔سانحہ شکارپور کے علاوہ دیگر دہشت گردانہ حملوں میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کا آغاز کیاجائے گا۔صوبے میں موجودازبک ، چیچن، تاجک اور افغان سمیت دیگر غیر ملکی شہری جو دہشت گردی میں ملوث ہونگے انکے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔کالعدم تکفیری دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی لگائی جائے گی۔شہید شفقت عباس کے ورثاء کو 20لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔سانحہ شکارپوردہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ میں سے ایک فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کیاجائے گی اور دہشت گردی کے نتیجے میں معذور ہونے والے افراد کو معذور افراد کے 5فیصدسرکاری کوٹے کے تحت نوکری دی جائے گی۔
منظور شدہ مطالبات شرکاء کے سامنے پیش کرنے کے بعد علامہ مقصودڈومکی نے شہداء کمیٹی کی جانب سے دو روز سے نمائش چورنگی پر جاری حتجاجی دھرنے کے اختتام کا اعلان کیا، علامہ مقصود علی ڈومکی نے ور ثاء شہداء کمیٹی کی جانب سے لانگ مارچ میں ساتھ دینے پر مجلس وحدت مسلمین ، سنی اتحاد کونسل ،پاکستان عوامی تحریک ،پاکستان تحریک انصاف ،متحدہ قومی مومنٹ ،جمیعت علماء پاکستان اور دیگر شیعہ تنظیموں بلخصوص اہلیان کراچی کو ان کے پر جوش اسقتبال اور ان کے ساتھ د ینے پر شکریہ ادا کیا۔ دریں اثناء ورثاء شہداء کمیٹی اور لواحقین نے مزار قائد پر جا کر فاتحہ خوانی کی اس کے بعد لبیک یا حسین ؑ مارچ کے شرکاء واپس شکار پور روانہ ہو گئے ۔
وحدت نیوز (پشاور) پشاور میں واقع امامیہ مسجد حیات آباد میں گذشتہ نماز جمعہ کے موقع پر پیش آنے والے دہشتگردی کے اندوہناک واقعہ اور امن و امان کی مجموعی صورتحال کے تناظر میں اہل تشیع کے ایک اعلٰی سطحی وفد نے سی ایم سیکرٹریٹ میں وزیراعلٰی خیبر پختونخوا پرویز خان خٹک سے ملاقات کی، وفد کی سربراہی سابق سینیٹر اور جامعہ شہید عارف الحسینی پشاور کے پرنسپل علامہ سید جواد حسین ہادی نے کی، جبکہ دیگر اراکین میں مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سید سبطین الحسینی، امامیہ مسجد حیات آباد کے خطیب علامہ نذیر حسین مطاہری، جامعہ شہید عارف الحسینی کے خطیب علامہ عابد حسین شاکری، امامیہ جرگہ کے رہنماء مظفر علی اخونزادہ، امامیہ رابطہ کونسل پشاور کے رہنماء سید اظہر علی شاہ اور دیگر شامل تھے، جبکہ حکومتی ٹیم کی طرف سے رکن صوبائی اسمبلی حاجی فضل الٰہی، صوبائی سیکرٹری داخلہ ارباب عارف، سی سی پی او اعجاز احمد، کمشنر پشاور کیپٹن (ر) منیر اعظم اور ڈپٹی کمشنر ریاض محسود بھی شریک تھے۔
اس موقع پر خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی پرویز خٹک نے سانحہ امامیہ مسجد پر افسوس کا اظہار کیا، اہل تشیع وفد نے صوبہ بالخصوص پشاور میں امن و امان کی ابتر صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، اور کہا کہ ہمیں آئے روز دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہم لاشیں اٹھاتے اٹھاتے تھک گئے ہیں، لیکن حکومت ہمیں تحفظ دینے میں پوری طرح ناکام رہی ہے، ہمارے قاتلوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور نہ دہشتگردوں کیخلاف آپریشن شروع کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر وزیراعلٰی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے وفد کے تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ اہل تشیع ہمارے قومی وجود اور امت مسلمہ کا ناگزیر حصہ ہیں، دہشت گردی کی شکل میں ہمیں نادیدہ دشمن کا سامنا ہے، جو مختلف مسالک اور انکی عبادت گاہوں پر خودکش حملوں کے علاوہ ہمیں آپس میں لڑانے کی خطرناک کوشش اور سازشیں بھی کر رہا ہے، مگر اسے اپنے مکروہ عزائم میں مکمل ناکامی ہوئی ہے، پاکستانی قوم دہشت گردوں کی ہر چال سمجھ چکی اور ان کے ارادوں کو خاک میں ملانے کیلئے پوری طرح متحد ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امامیہ مسجد حیات آباد پر خودکش حملہ کے اندوہناک واقعے نے ماضی کے دیگر المناک واقعات کی طرح عوام کو افسردہ بنا دیا ہے، انہوں نے یقین دلایا کہ انکی حکومت کو حالات کی نزاکت کا مکمل احساس ہے اور دہشت گردی کی بیخ کنی کیلئے موثر اقدامات کے علاوہ سکیورٹی حصار کو مسلسل مضبوط بنایا جا رہا ہے۔ پرویز خٹک نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج پورے ملک کو دہشت گردی کے عذاب میں مبتلا کر دیا گیا ہے، مگر ہم بھرپور قومی اتحاد کے ذریعے اس ناسور پر جلد قابو پالیں گے، قومی ایکشن پلان پر بھی حقیقی معنوں میں عمل درآمد کا آغاز ہونے کو ہے، جس سے مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے امامیہ مسجد میں بہادر نوجوان عباس علی شہید کو اپنی جان پر کھیل کر خودکش بمبار کی گردن مروڑنے اور نمازیوں کی جانیں بچانے پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت انہیں تمغہ شجاعت سمیت قومی اعزاز سے نوازنے کی پرزور سفارش کرے گی، جبکہ اپنے طور پر بھی انکے اہل خاندان کی بھرپور مدد کریگی۔
انہوں نے امامیہ مسجد سے ملحقہ خالی پلاٹ مسجد کو الاٹ کرنے اور دھماکہ سے متاثرہ مسجد کی تعمیر نو کا اعلان بھی کیا، وزیراعلٰی نے موقع پر موجود حکام کو سختی سے ہدایت کی کہ سکیورٹی اور دہشت گردی واقعات سے متعلق اہل تشیع سمیت عوام کے تمام طبقوں کو اعتماد میں لیا جائے، اور اس ضمن میں ان سے قریبی معاونت کی جائے اور انہیں پوری طرح باخبر رکھا جائے۔ انہوں نے مساجد اور عوامی اجتماعات میں مذہبی منافرت پر مبنی تقاریر کی سختی سے حوصلہ شکنی کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس ضمن میں کوئی نرمی نہ برتی جائے اور خلاف ورزی کے مرتکب شرپسندوں کیخلاف بلاامتیاز فوری مقدمات درج کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا بھی فرض ہے کہ اس ضمن میں حکومت سے پورا تعاون کریں، بالخصوص مشکوک افراد کی سرگرمیوں کی اطلاع فوری متعلقہ حکام کو دیں، جس پر پوری رازداری سے ایکشن ہوگا، علامہ جواد ہادی نے واضح کیا کہ بحیثیت مسلمان اور پاکستانی ہم ملک و قوم کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے، ہمیں دہشتگردی کی جنگ میں ملک و قوم کیلئے جان و مال کی لازوال قربانیوں پر فخر ہے، ہم دہشت گردوں سے ذرہ برابر خوفزدہ نہیں، تاہم حکومت سے سکیورٹی کے ضمن میں مناسب اقدامات کی توقع رکھنے میں بھی حق بجانب ہیں۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے شکریال جامع مسجد القائم پر دہشت گردانہ حملہ کیخلاف صوبائی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پنجاب میں دیگر رہنماوُں سید اسد عباس نقوی، علامہ امتیاز کاظمی کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شکریال مسجد القائم پر خود کش حملہ ہوا ہے، مسجد القائم سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی آبائی مسجد ہے، افسوس وزیر داخلہ چودھری نثار دہشت گردوں کے سرپرستوں سے رات کے اندھیرے میں ملاقاتیں نہ کرتے اُن کے خلاف کارروائی کرتے تو آج ہمیں یہ دن دیکھنا نہ پڑتا، پے در پے ملت جعفریہ پر حملوں کے ذمہ دار نااہل حکمران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو بغل میں بٹھا کر لفاظی سے اس جنگ کا جیتنا ممکن نہیں، سندھ کی طرح پنجاب سے بھی تحریک اٹھنے والی ہے، ہم مزید لاشیں اٹھانے کے متحمل نہیں، پنجاب میں دہشت گردوں کی سرپرستی حکمران ہی کر رہے ہیں، ملک کو مخلص، نڈر، ایماندار اور محب وطن قیادت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی آڑ میں دہشت گرد مخالف قوتوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، پنجاب میں ہمارے گھروں میں پنجاب پولیس شہباز شریف کے حکم پر چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کر رہی ہے، ہمیں دہشت گرد مخالف ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بہت جلد ان قاتلوں دہشت گرد ہمدرد حکمرانوں کے خلاف لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، سندھ حکومت شہداء کمیٹی کے مطالبات تسلیم کرے بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ ملک بھر میں پھیل جائیگا، ملک بھر میں آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا جائے، دہشت گردوں کے اصل سرپرستوں پر ہاتھ ڈالے بغیر دہشت گردی کو روکنا ممکن نہیں۔
وحدت نیوز (کراچی) شہدائے شکارپور کے لواحقین کی جانب سے تشکیل کردہ وارثان شہداء کمیٹی شکارپور کی جانب سے سندھ حکومت کو پیش کیئے گئے تمام مطالبات طویل مزاکراتی عمل ،بحث و مباحثے اور مشاورت کے بعد وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے منظور کرلئے ہیں ، مطالبات کی منظوری کا اعلان قائم علی شاہ نے سی ایم ہاؤس میں شہداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصودعلی ڈومکی اور دیگر اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا، اس موقع پر صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن سمیت ایم ڈبلیوایم کے رہنما علی حسین نقوی اور دیگر بھی موجود تھے، سندھ حکومت کی جانب سے منظور ہونے والے شہداء کمیٹی کے تمام مطالبات درج ذیل ہیں ۔
منظور شدہ مطالبات شہداء کمیٹی شکارپور
*سندھ بھر بالخصوص ضلع شکارپور میں Apexکمیٹی کی زیر نگرانی پاک رینجرزاور پولیس کا مشترکہ آپریشن کیاجائے گا۔
*دہشت گردوں کی مدد کرنے والے تمام مراکز، مدارس اور عناصرکے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔
*سانحہ شکارپورکی ایف آئی آرسے منسلک دہشت گردوں کو شامل تفتیش کیا جائے گا۔
*سانحہ شکارپور کا مقدمہ فوجی عدالت میں بھیجا جائے گا۔
*سانحہ شکارپورکی جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی اورانکوائری کی تفصیلات شہداء کمیٹی سے شیئر کی جائیں گی۔
*شیعہ مساجد ، امام بارگاہوں اور مدارس کو مطلوبہ سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
*سندھ بھر میں مساجد امام بارگاہوں اور مذہبی شخصیات کو اپنی حفاظت کیلئے اسلحہ لائسنس جاری کیئے جائیں گے۔
*سرکاری املاک پر مذہبی انتہا پسندوں کے ناجائز قبضے ختم کروائے جائیں گے۔
*مشتبہ اور غیر ملکی بلادستاویز ات افرادکا داخلہ مقامی پولیس اسٹیشن میں درج کرنے کا عمل یقینی بنایا جائے گا۔
*تمام فرقہ وارانہ ، مذہبی منافرت ، تکفیریت اور انتہا پسندی سمیت دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث کالعدم مذہبی گروہوں کی سرگرمیوں کو روکا جائے گا، ان کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی، نیزصوبے بھر میں موجود کالعدم گروہوں کی وال چاکنگ اور جھنڈوں سمیت پوسٹرز کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
*شکارپور کے کسی ایک چوک کو شہدائے کربلا کے نام سے منصوب کیا جائے گا۔
*مذہبی منافرت میں ملوث وصال (اردو)ٹی وی چینل کو بند کرنے کے حوالے سے کاروائی کیلئے پیمراکو خط ارسال کیا جائے گا۔
*ماضی میں ملت جعفریہ پر ہونے والے دہشت گرد حملوں کی جے آئی ٹی انکوائری کی جائی گی اور عوام الناس کو دہشت گردوں کی سیاسی مذہبی وابستگی سے آگاہ کیا جائے گا۔
*Apexکمیٹی کے ذریعے کراچی اور صوبے بھر میں مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والے تکفیری دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔
*شہر کراچی سمیت سندھ بھر میں دہشت گردی اور تارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے شہداء کے ورثاء کو مقررکردہ معاوضے میں اضافہ کیاجائے گا۔
*سانحہ شکارپور کے علاوہ دیگر دہشت گردانہ حملوں میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کا آغاز کیاجائے گا۔
*صوبے میں موجودازبک ، چیچن، تاجک اور افغان سمیت دیگر غیر ملکی شہری جو دہشت گردی میں ملوث ہونگے انکے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔
*کالعدم تکفیری دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی لگائی جائے گی۔
*شہید شفقت عباس کے ورثاء کو 20لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔
*سانحہ شکارپوردہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ میں سے ایک فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کیاجائے گی اور دہشت گردی کے نتیجے میں معذور ہونے والے افراد کو معذور افراد کے 5فیصدسرکاری کوٹے کے تحت نوکری دی جائے گی۔
وحدت نیوز (کراچی) وارثان شہداء کمیٹی کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ وارثان شہداء کے مطالبات کی منظوری عظیم کامیابی ہے، قوم سازشی عناصر سے ہوشیار رہے،مظلوم ملت تشیع پاکستان نے اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت، راہ خدا میں استقامت و بیداری اورخون شہداء کی تاثیر کے ساتھ حکومت سے اپنے مطالبات منوائے ہیں، محب وطن وارثان شہداء کا احتجاج اور اسکی کامیابی ملکی بقاء و سلامتی کیلئے سنگ میل ثابت ہوگا، وارثان شہداء کے مطالبے پر سندھ بھر میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں پاک فوج کی شمولیت خوش آئند ہے، جس سے تکفیری دہشتگرد عناصر سمیت انکے سہولت کاروں اور سرپرستوں کی کمر توڑنے میں کامیابی ممکن ہوسکے گے، محب وطن ملت تشیع پاکستان دہشتگردی کے خلاف ملکی بقاء و سلامتی کی خاطر ماضی کی طرح حال اور مستقبل میں افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ میدان میں عملی طور حاضر ہے، افواج پاکستان تکفیری دہشتگردوں کیخلاف عسکری کارروائی کر رہی ہے تو محب وطن ملت تشیع پاکستان اتحاد و وحدت کا پرچم سربلند کرکے تکفیری دہشتگردانہ سوچ کے خاتمے کیلئے فکری و نظریاتی جہاد میں مصروف عمل ہے، کیونکہ تکفیری دہشتگردانہ سوچ مملکت خداداد پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں اور ملکی بقاء و سلامتی کیخلاف سب سے بڑا حقیقی خطرہ ہے، جس کا خاتمہ کئے بغیر پاکستان سے دہشتگردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ بھر میں تکفیری دہشتگرد عناصر کیخلاف کارروائی کا حکومتی وعدہ اور ملکی سلامتی کے اداروں کیجانب سے اس وعدے پر عمل درآمد کرنے کی یقین دہانی دراصل شہداء کے خون کی تاثیر اور ملت تشیع پاکستان کی استقامت و بیداری کا نتیجہ ہے، انشاء اللہ اس وعدے پر عمل درآمد سے جہاں شیعہ نسل کشی کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا وہیں ملکی بقاء و سلامتی کو درپیش خطرات کا بھی خاتمہ ہوگا۔ ملت تشیع کا احتجاجی دھرنا کسی مسلک و مکتب کے خلاف نہیں بلکہ صرف اور صرف اسلام و پاکستان دشمن تکفیری دہشتگردوں کے خلاف ہے، مظلوم کا تعلق کسی بھی مذہب و مسلک سے ہو، ہم تمام مظلوموں کے ساتھ میدان میں کھڑے ہیں، وارثان شہدائے ملت تشیع کے تکفیریت مخالف احتجاجی دھرنے کی کامیابی تمام مظلوموں کیلئے قابل تقلید مثال بن چکی ہے، جو مملکت عزیز پاکستان کی بقاء و سلامتی اور تکفیری دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ پہلی مرتبہ آئی ایس پی آر کی جانب سے ذرائع ابلاغ پر یہ بیان جاری کیا گیا کہ مسجد القائم راولپنڈی پر ہونے والا دہشتگردانہ حملہ ہماری قوم اور ہمارے مذہب پر حملہ ہے، ہم پاک فوج کے ترجمان ادارے کے اس بیان کو سرہاتے ہیں، یہ اس بات کی علامت ہے کہ دہشتگردوں کا قوم و مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وحدت نیوز (کراچی ) وزیراعلٰی ہاؤس کراچی میں سندھ حکومت اور شہداء کمیٹی کے وفد کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور نتیجہ خیز رہا، شہداء کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ تمام مطالبات تسلیم کر لئے گئے۔ کامیاب مذاکرات کے بعد سی ایم ہاوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلٰی سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ حکومت سانحہ شکارپور کے متاثرین کے ساتھ ہے۔ ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے اعلان کیا کہ سانحہ شکار پور کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے گا اور تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی جائے گی۔ شہدا کمیٹی کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی کا کہنا تھا کہ ان کی تحریک حکومت نہیں دہشتگردی کے خلاف ہے۔ تکفیری سوچ انسانیت کیلئے خطرہ ہے، امید ہے کہ حکومت ہمارے مطالبات کے حل کیلئے تیزی سے اقدامات کرے گی، علامہ مقصود ڈومکی کے اعلان کے بعد سانحہ شکار پور کے متاثرین نے 37 گھنٹے بعد دھرنا ختم کر دیا۔ شہداء کے لواحقین نے شکار پور سے کراچی تک 582کلو میٹر طویل لانگ مارچ کیا تھا۔ وزیراعلٰی ہاؤس کے باہر احتجاج کی اجازت نہ ملنے پر لانگ مارچ کے شرکاء نے نمائش چورنگی پر دھرنا دیا، جس میں مجلس وحدت مسلمین سمیت دیگر شیعہ تنظیموں نے بھی شرکت کی تھی۔
دیگر ذرائع کے مطابق حکومت سندھ سے مذاکرات کامیاب ہوگئے، سانحہ شکار پور کی شہداء کمیٹی اور مجلس وحدت مسلمین نے کراچی میں نمائش چورنگی پر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل کا کہنا ہے کہ شہداء کمیٹی سے 22 مطالبات پر مذاکرات ہوئے، شکارپور میں ایپکس کمیٹی کی نگرانی میں پولیس اور رینجرز کے آپریشن اور سرکاری املاک پر مذہبی جماعتوں کے قبضے ختم کرانے کے مطالبات بھی مان لئے ہیں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ سندھ حکومت سے مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں، مذاکرات کامیاب بنانے میں وزیراعلٰی نے کوششیں کیں، ہمیں پوری امید ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی ہوگی، ہماری تحریک دہشتگردی، مذہبی تفریق کے خلاف ہے، ہم سندھ کی جمہوری حکومت کے خلاف تحریک نہیں چلا رہے۔ علامہ مقصود ڈومکی کا یہ بھی کہنا تھا کہ شہداء کمیٹی میں 14 افراد ہیں، جن میں لواحقین بھی شامل ہیں، جبکہ شکار پور میں بھی ایک کمیٹی بنائی جائیگی جو کارروائیوں کا جائزہ لے گی، کمیٹی دیکھے کہ دہشتگرد کس تنظیم یا مدرسے سے ہے۔ اس موقع پر وزیراعلٰی سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ میری گزارش تھی کہ معاملات حل ہوجائیں، بات چیت سے مسائل کا حل نکلتا ہے، حکومت کی ذمے داری ہے مطالبے پورے کئے جائیں، وزیراعلٰی نے سانحہ شکار پور کے شہداء کے لواحقین کیلئے 20، 20 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا، جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ بحریہ ٹاون کے چیئرمین ملک ریاض نے بھی شہدائے شکارپور کے لئے 10،10لاکھ روپے دینے اور زخمیوں کیلئے 5، 5لاکھ روپے دینے کا اعلان کیاہے۔
وحدت نیوز (راولپنڈی) راولپنڈی کے نواحی علاقے شکریال کی مسجد القائم وامام بارگاہ قصر سکینہ ؑپر حملے میں شہید ہونے والے دو شہداءکی نماز جنازہ ایکسپریس وے پر سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ ناصر عباس جعفری کی زیر اقتداءاداکردی گئی، نماز جنازہ کے اختتام پر علاقہ مکینوں ، شیعہ سنی عوام اور ایم ڈبلیوایم کے کارکنان نے شہداءکے جنازوں کے ہمراہ ایکسپریس وے پر علامتی دھرنا بھی دیا اور قاتلوں کی گرفتاری اور ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن فوجی آپریشن کا مطالبہ کیااس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ اسلام کے نام ملک بھر میں بے گناہ نمازیوں کا قتل عام جاری ہے،تکفیری دہشت گرد اوران کے سیاسی سرپرست اسلام اور پاکستان کیلئے باعث ذلت و رسوائی بنتے چلے جارہے ہیں ، ملت جعفریہ مسلسل دہشت گردی کا شکار ہونے کے باوجودحب الوطنی پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ،راولپنڈی میں ایک ماہ کے دوران دہشت گردی کے دو حملے ہوئے لیکن کسی حکومتی اہلکار کو اظہار افسوس و تعزیت کی توفیق نصیب نہیں ہوئی، پاکستان کو بچانے کیلئے تمام محب وطن عوام کو اکھٹا ہوکر گھروں سے نکلنا ہوگا، اگر ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی پر قابو نہ پایا گیااور تکفیری دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس فوجی آپریشن کا آغاز نہ کیا گیا تو ہمارا اگلادھرنا جی ایچ کیو پر ہوگا،حکمرانوں کی بددیانتی ، کرپشن اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کے باعث عوام کو انصاف و امن کی امید فقط پاک فوج سے وابستہ ہے، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے رہنما علامہ اصغر عسکری، علامہ علی شیر انصاری، علامہ ضیغم عباس، اقرار ملک سمیت ہزاروں کی تعداد میں عوام موجود تھی۔
وحدت نیوز (کراچی) سانحہ شکارپور سمیت دہشتگردی کے خلاف وارثان شہداء کمیٹی کے لبیک یاحسین لانگ مارچ کے شرکاء کا احتجاجی دھرنا نمائش چورنگی کراچی پر 2 روز سے جاری ہے، جبکہ سندھ حکومت کی درخواست پر وارثان شہداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی کی سربراہی میں نمائندہ وفد اور حکومتی وفد کے درمیان مذاکرات وزیراعلٰی ہاؤس میں ایک بار پھر جاری ہیں۔ واضح رہے کہ گذشتہ شب وارثان شہداء کمیٹی نے مذاکرات ختم کرکے مطالبات کی منظوری کیلئے سندھ حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا، جس کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان آج کیا جانا ہے۔ قبل ازیں گذشتہ شب احتجاجی دھرنے سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنما علامہ شہنشاہ حسین نقوی، علامہ صادق رضا تقوی، وارثہ شہید سہیل احمد شیخ نے خطاب کیا، جبکہ معروف نوحہ خوان شادمان رضوی نے شہداء کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کیا۔