The Latest

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ معاشرے میں بگاڑ کی اصل وجہ عدل و انصاف کا ناپید ہونا ہے، پنجاب میں مظلوم اور ظالم کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا عمل جاری ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سیاسی انتقام میں تبدیل کر دیا گیا ہے، پنجاب حکومت بے گناہوں کو گرفتار اور مجرموں کو تحفظ دے رہی ہے، ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم سڑکوں پر نکلیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں عمائدین شہر کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کی جدوجہد سے لیکر ارض وطن کی بقا و سلامتی کے موجودہ فیز تک ہم اس بات پر فخر کرسکتے ہیں کہ ہمارے مکتب کے پیروان اپنے اجداد کی اس میراث و امانت سرزمین پاک، اس کی سلامتی و استحکام کے اداروں، فورسز کے مراکز و شخصیات حتٰی پولیس کے کسی دستے یا تھانہ کی کسی عمارت پر بھی کسی بھی دور میں حملہ آور نہیں ہوئے، کبھی کوئی ایسا طرز عمل اختیار نہیں کیا، جس سے وطن سے غداری کی بو آئے، کبھی ایسا احتجاج نہیں کیا، جس سے باغیانہ سوچ یا فکر کی عکاسی ہو، جبکہ ہم نے ہر دور میں ظلم سہا، ہمیں وطن دشمن، اسلام دشمن دہشت گردوں نے بھی اپنے ظلم کا شکار کیا اور حکمرانوں نے بھی اپنے تعصب، تنگ نظری اور جانبداری سے مایوسیوں کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں پھینکا۔

 

انہوں نے کہا کہ جب بھی اسلام دشمن قوتوں نے فرقہ واریت کے جن کو بوتل سے باہر نکالا، ہم دونوں طرف سے متاثر ہوئے، دہشت گرد ہماری شخصیات کو قتل کرتے، ہماری مساجد، امام بارگاہوں، مجالس و مراکز دینی کو نشانہ بناتے اور حکمران ہمارے نوجوانوں، بزرگوں حتٰی ہاتھ میں آنے والے بچوں کو بھی گرفتار کرواتے، اور اپنی دانست میں غیر جانب داری کا تاثر دیتے۔ بھلا ملک دشمن دہشت گردوں اور سلامتی ارض پاک پر جانیں نچھاور کرنے والوں کو ایک ہی پلڑے میں کیسے تولا جا سکتا ہے۔؟ یہ کیسا انصاف اور غیر جانبداری ہے کہ افواج پاکستان، فورسز، انٹیلی جنس مراکز، ملک کے بنیادی دفاعی اسٹرکچر اور حساس ترین تنصیبات کو نشانہ بنانے والے اور پرامن، نہتے، وطن کے جانثار شہریان کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکا جائے، مگر یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمیشہ ایسا ہی ہوتا آیا ہے، جسے بدقسمتی کہا جائے یا نااہلی، روایتی فرقہ وارانہ سوچ کا نام دیا جائے یا تنگ نظری و عصبیت ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔

 

علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردوں کے خلاف اپنے عزم کا اظہار ہر پلیٹ فارم اور موقعہ و مناسبت سے ببانگ دہل کیا ہے، ہم نے ہی سب سے پہلے آپریشن کا مطالبہ کیا، ہم نے ہی افواج پاکستان پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف ان کی کارروائیوں اور کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا، اور موجودہ حکمران جب ملک دشمنوں سے مذاکرات کے بہانے ساز باز میں مصروف تھے تو ہم نے اپنا موقف واضح انداز میں میڈیا کے ذریعے قوم کے سامنے رکھا، گویا آپریشن ضرب عضب سے پہلے ہم نے اس کی حمایت کی، اور اب بھی جب سولہ دسمبر کے دن آرمی پبلک اسکول پر قیامت برپا کی گئی تو اس کے بعد بلا چوں و چراں ہم نے اس ناسور کو بلا تخصیص جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا مطالبہ کیا، دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے ملٹری اسپیڈی کورٹس کے مطالبے کو دہرایا اور ملک دشمنوں کو سرعام چوکوں و چوراہوں میں پھانسیوں پر لٹکانے کا مطالبہ کیا۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ افواج پاکستان کی یہ حمایت اور ان پر اعتماد ہر گذرنے والے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہر درد مند پاکستانی کی طرح ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ دہشت گردی چاہے اس کا تعلق فرقہ واریت سے ہو یا اس کو ڈرون حملوں کا ردعمل کا نام دے دیا گیا ہو، دین کے نام پر ہو یا سیکولر جماعتی بنیاد پر ہو رہی ہو، کراچی میں ہو رہی ہو یا وزیرستان میں، وطن کی سلامتی و استحکام کی راہ میں آنے والے ہر رکاوٹ کو ختم کرنا ضروری ہے، یہ فرض ہے جس کی ادائیگی سیاستدانوں، فورسز، حتٰی عوام پر بھی برابر عائد ہوتی ہے، ہم اسے فرض سمجھ کر ہی ادا کر رہے ہیں اور ملک و بیرون ممالک میں اس حوالے سے پاکستان کا تاثر بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہیں، ہم فورسز کی پشتی بانی میں کسی ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہیں، ہمیں اس جرم کی سزا بھی دی جا رہی ہے، دہشت گردوں نے حالیہ دنوں میں سب سے زیادہ نقصان ہمارے لوگوں کا کیا ہے، سانحہ شکار پور، سانحہ حیات آباد پشاور، سانحہ شکریال امام بارگاہ راولپنڈی اور کراچی سمیت ملک کے کئی ایک شہروں میں ہونے والی ہمارے قیمتی افراد کی ٹارگٹ کلنگ اس کا واضح ثبوت ہے، انشاءاللہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف اگر تنہا بھی میدان میں کھڑا ہونا پڑے تو ہم ارض پاک کی حفاظت کے لئے کھڑے رہیں گے اور ان وطن دشمنوں کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے۔

وحدت نیوز (گلگت) ڈسٹرکٹ جیل گلگت سے خطرناک دہشت گردوں کو فرار کروانا انتہائی تشویشناک امر ہے۔یہ دہشت گرد فرار نہیں ہوئے بلکہ ان کو ملی بھگت سے فرار کروایا گیا ہے۔ اگر شہید ضیاء الدین کے قتل میں ملوث مجرموں کو چیتا جیل گلگت سے فرار کروانے والوں کے خلاف موثر کاروائی ہوتی تو آج یہ واقعہ پیش نہ آتا۔دہشت گردوں کو جیل سے فرار کروانے میں ملوث سرکاری اہلکاروں اور انہیں سپورٹ فراہم کرنے والوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات فوجی عدالتوں میں چلاکر سخت سے سخت سزائیں دی جائیں تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام ہوسکے۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئر عباس مصطفوی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعے کو چیتا جیل سے دہشت گردوں کی فراری کے واقعے کی طرح دبایا گیا تو ایسے واقعات معمول بن جائیں گے اور عوام کا قانون پر سے اعتماد اٹھ جائیگا۔سانحہ ننگا پربت کے مجرموں کو دانستہ طور پر فرار کروایا گیا ہے جس کی بنیادی وجہ دہشت گردوں سے ہمدردی رکھنے والے اور انہی کے ہم خیال افراد کو پہرے پر بٹھادیا گیا جن کے ملی بھگت سے دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ جیل گلگت میں انتظامیہ سے زیادہ قیدیوں کی رٹ قائم ہے جہاں بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم داعش کی حمایت میں دیواروں پر چاکنگ کی گئی ہے اور انتظامیہ کی ہمت نہیں ہوئی کہ وہ داعش کی حمایت میں کی گئی چاکنگ کو مٹاسکے ، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ قیدی جیل انتظامیہ سے زیادہ طاقتور ہے یا پھر جیل انتظامیہ دہشت گردوں کی حمایتی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے جیل سے فرار ہونے کے دو دن گزرنے کے باوجود ان کا سراغ نہ ملنا انتظامیہ کی نااہلی ہے،چند دہشت گردوں نے سیکورٹی فورسز کی بڑی تعداد کو مصروف رکھا اور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ قیام امن اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے لازم ہے کہ فورسز میں موجود دہشت گرد تنظیموں کے حامیوں اور ان کیلئے نرم گوشہ رکھنے والوں کے خلاف بھرپورایکشن کیا جائے اور فورسز کو دہشت گردوں کے حامیوں سے پاک کیا جائے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ پر امن شہریوں اور اپنے بنیادی حقوق کی پرامن جدوجہد کرنے والوں کے خلاف تو بڑی پھرتیاں دکھارہی ہے جبکہ دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے خلاف ایکشن کرنے کو تیار ہی نہیں۔ہم بارہا حکومت کو اپنے خدشات سے آگاہ کرتے رہے ہیں کہ وزیرستان آپریشن کے شروع ہوتے ہی طالبان دہشت گردوں نے گلگت بلتستان میں پناہ لے رکھی ہے جو کسی بھی وقت دہشت گردانہ کاروائی کے مرتکب ہوسکتے ہیں لیکن حکومت نے ہمارے ان خدشات کا کوئی نوٹس نہیں لیا ،حکومت اب بھی اپنا قبلہ سیدھا کرے اور علاقے میں بد امنی اور شر پھیلانے والوں کے خلاف بھرپور کاروائی کرے۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں میزبان طلعت حسین کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ اگر کوئی فرقہ پاکستان کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے تو یہ ممکن نہیں، مختلف فرقوں کی نمائندہ جماعتیں پاکستان کی ترقی کیلئے اپنی شناخت کے ساتھ کام کرتی ہیں تو اس شناخت پر پابندی نہیں لگنی چاہئیں، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کسی دوسرے فقہ پر اپنی فقہ مسلط کرنے کیلئے نہیں بلکہ فقہ جعفریہ کے ماننے والوں کو ان کی فقہ کے مطابق عمل کی اجازت دلوانے کیلئے چلی، کسی بھی قیمت پر دہشت گردوں کے ساتھ بیٹھنے پر تیار نہیں۔

 

طلعت حسین کی جانب سے مسلکی تفریق کی بنیاد پر سیاسی جماعتوں کی تشکیل کے سوال کا جواب دیتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ  پاکستان کسی فرقہ نہیں اسلام کے نام پر وجود میں آیا، تمام مسالک کے مشترکہ عقائد و نظریات کی بنیاد پر ہی پاکستان کو قائم رکھا جاسکتا ہے، اگر کوئی فرقہ یہ چاہے کہ پاکستان اس کے کنٹرول میں آجائے تو یہ ممکن نہیں، فرقہ یا مسلکی حاکمیت کی بنیاد پر سیاست نہیں چل سکتی، گزشتہ تیس سالوں کے واقعات سے ہمیں سبق سیکھنا چا ہئے ،ایک فرقہ کے تسلط اور باقی فرقوں کو معاشرے سے نکالنے کی کوئی تحریک دین کی روح اور تشکیل پاکستان کی بنیادوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود تمام فرقے مسلمہ حقیقت ہیں، جمعیت علمائے اسلام دیو بند یت کی نمائندہ جماعت ہے جبکہ جمعیت علمائے پاکستان بر یلو یو ں کی نمائندگی کرتی ہے اسی طرح اہلحدیث اور شیعوں کی بھی نمائندہ جماعتیں ہیں، مختلف فرقوں کی نمائندہ جماعتیں پا کستا ن کی ترقی اور دین کی افادیت عوام تک پہنچانے کیلئے اپنی شناخت کے ساتھ کام کرتی ہیں تو اس شناخت پر پابندی نہیں لگنی چاہئے، اپنی شناخت قائم رکھنے کیلئے دوسروں کی شناخت مٹانے کی کسی مذموم حرکت کی اجازت نہیں دینی چاہئے ورنہ خانہ جنگی شروع ہوجائے گی۔

 

 نفاذ فقہ جعفریہ کی تحریک کے قیام اور اس کے بعد مسلسل تحریکوں کی تشکیل کے سوال کے جواب میں علامہ محمد امین شہیدی کا کہنا تھا کہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اہل تشیع کے حقوق کے حصول کیلئے چلی، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کسی دوسرے فقہ پر اپنی فقہ مسلط کرنے کیلئے نہیں بلکہ فقہ جعفریہ کے ماننے والوں کو ان کی فقہ کے مطابق عمل کی اجازت دلوانے کیلئے چلی، اگر اس طرح کی کسی تحریک کے ذریعے اپنی فکر دوسروں پر مسلط کی جائے، کسی کی حق تلفی کی جائے تو اس طرح کی کسی بھی تحریک کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے، لیکن اگر کوئی اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے اس طرح کی تحریک چلاتا ہے تو اس کی اجازت ہونی چاہئے ، پاکستان میں بغیر طاقت اور بغیر دباؤ کے کسی کو حق نہیں ملتا ، لہٰذا اپنے حق کے حصول کیلئے میدان میں کھڑا ہونا چاہئے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ ریاست اور اٹھارہ کروڑ عوام پر اپنا فقہ مسلط کریں،اگر فتوؤں کی بنیاد پر کسی کو کافر قرار دیا جاتا ہے تو پھر تو تمام فرقوں کے لوگوں نے ایک دوسرے کو کافر قرار دیا ہوا ہے۔

 

طلعت حسین کی جانب سے  شہید محرم علی کو ریاست کا مجرم قرار دیتے ہوئے علامہ امین شہیدی کی شہید محرم علی کی قبر پر فاتحہ خوانی پر اعتراض کے جواب میں علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ  عالمی استعماری طاقتوں نے پوری دنیا میں امام خمینی کے اسلامی انقلاب کا راستہ روکنے کی کوشش کی، اس کے نتیجے میں پاکستان میں ایک تکفیری ٹولہ پیدا ہوا جس کا کام شیعؤں کی تکفیر کرنا تھا یہ تحریک جھنگ سے شروع ہوئی اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں پھیلائی گئی، اس کے نتیجے میں ہزاروں گھر اجڑ گئے اور بڑی بڑی شخصیات ماری گئیں، اس صورتحال میں مختلف گروپس پیدا ہوئے اور جن لوگوں کے رشتہ داروں کومارا گیا ، انہوں نے انتقامی کارروائیاں بھی کیں۔ریاست کے قانون کے مقابلے میں کوئی اپنی اجارہ داری قائم نہیں کرسکتا، ریاست کے قانون کے مطابق کوئی مجرم ہے تو اسے مجرم ہی کہا جائے گا، لیکن ریاست کے قانون کی روشنی میں اگر کوئی شخص مجرم ہے تو اس شخص نے جن لوگوں کو مارا ہے وہ بھی مجرم ہے اس لئے کہ وہ لوگ ہزا ر و ں لوگوں کے قاتل ہیں، اس چیز کو سامنے رکھتے ہوئے کسی ایسے شخص کی مغفرت کی دعا کی جاسکتی ہے، ریاست اگر کسی مجرم کو خود نہ روکے تو عوام اسے روکنے کیلئے میدان میں آ نے پر مجبور ہوجاتی ہے، کوئٹہ میں جو قتل ہوئے اسے روکنا ریاست کی ذمہ داری تھی،ریاست کی رِٹ قائم ہونا چاہئے، اگر ریاست کی رِٹ قائم نہیں ہوتی اور عوام اسلحہ ہاتھ میں لے لیتی ہے یا اس طرح کی زبان استعمال کرتی ہے تو اس میں قصور ریاست کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکیسویں ترمیم کے بعد بھی لوگوں نے تکفیری نعرے لگائے، معاشرے میں فساد پھیلایا، دوسروں کی دل آزاری کی، اب وزیر داخلہ ، وزیراعظم ،فوج اور ریاست کہاں ہے۔کالعدم دہشت گرد جماعت سپاہ صحابہ کے سرغنہ احمد لدھیانوی کے ساتھ بیٹھنے کے سوال پر علامہ امین شہیدی کا کہنا تھاکہ کسی بھی قیمت پر دہشت گردوں کے ساتھ بیٹھنے پر تیار نہیں۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں کو بھرپور ریاستی طاقت سے کچلے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا، دہشتگردی کے ناسور سے وطن عزیز کو نجات دلانے کیلئے وفاقی اور تمام صوبائی حکومتوں کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔ وحدت میڈیا سیل خیبر پختونخوا سے جاری پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی امن و امان کی صورتحال ابتر ہے، دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کو ملک کے دیگر حصوں تک وسعت دینے کی ضرورت ہے، مصلحتوں سے بالاتر ہوکر دہشتگردوں کو انسانیت اور ملک دشمن کے طور پر دیکھناہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ قومی ایکشن پلان پر اب تک اس کی روح کے مطابق عمل نہیں ہورہا، جوکہ قوم کیلئے باعث تشویش ہے، انہوں نے پشاور میں جاری ٹارگٹ کلنگ پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں ٹارگٹ کلنگ کو روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ریاست کا فرض ہے کہ وہ عوام کو جان و مال کا تحفظ فراہم کرے، ٹارگٹ کلنگ کے سلسلے کو روکنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں، اورپشاور سمیت خیبر پختونخوا میں بھی دہشتگردوں کیخلاف فوری طور پر آپریشن کیا جائے۔علاوہ ازیں علامہ محمد امین شہیدی نے شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صدر علامہ محمد رمضان توقیر کے والد گرامی حاجی غلام حیدر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی کے رہنماؤں نے جمعہ کے روز کراچی اور پشاور میں شیعہ مسلمانوں کو ہدف بناکر قتل کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان واقعات میں ملوث تکفیری دہشت گردوں کی فوری گرفتاری اور کھلے عام پھانسی کی سزادینے کا مطالبہ کیا ہے۔ایم ڈبلیوایم کے رہنماؤں علامہ مختار امامی،  حسن ہاشمی، علامہ مبشر حسن اور علی حسین نقوی نے شہداء کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ دوسری جانب انہوں نے کہا کہ اورنگی ٹاؤن میں مسجدو امام بارگاہ حیدر کرارؑ کے ٹرسٹی نفیس حیدر کے بیٹے علی حیدرزیدی اور سلیم کا قتل اس لئے ممکن ہوا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں کالعدم جماعتوں کے دفاترتاحال کھلے ہوئے ہیں اوردہشت گرد گروہ کے جھنڈے شہر بھر میں لہرارہے ہیں۔پشاور میں قیصر حسین کا قتل اس لئے ممکن ہوا کہ وہاں تحریک انصاف کی حکومت نے سانحہ مسجد امامیہ حیات آباد میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

 

 سندھ میں سانحہ شکار پور میں ملوث دہشتگردوں کے ماسٹر مائنڈ کا پکڑا جانا ریاستی اداروں پولیس ،رینجرز اور سندھ حکومت کی قابل ستائش کار کردگی ہے لیکن ناکامیوں کو کامیابیوں میں تبدیل کرنے کے لئے حکومت کو مزید عملی اقدامات میں تاخیر سے گریز کرنا ہوگا۔سندھ حکومت اور ریاستی ادارے کراچی میں موجود ان دہشتگردی کے اڈوں کے خلاف فوری کاروائی کریں سندھ حکومت تکفیری دہشتگرد کالعدم جماعتوں کے خلاف فوری آپریشن کرے ،سزا یافتہ کالعدم جماعتوں کے دہشتگردوں کو فوری پھانسی دی جائے ،ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی ،ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کی اصل ذمہ دار مسلم لیگ ن کی وفاقی وصو بائی حکومت ہے کیونکہ وفاقی وزیر چوہدری نثار اور پنجاب حکومت کالعدم تکفیری گروہ سے اتحاد ہے۔ کالعدم لشکر جھنگوی کی ماں جو تنظیم ہے ، اس کے سرغنہ چوہدری نثار اور پنجاب حکومت کے بڑوں کے ساتھ اجلاس کرتے ہیں اور فوٹو سیشن سے معلوم ہوتا ہے کہ نواز لیگی حکمرانوں کو کالعدم گروہ کے سرغنہ اور دیگر افراد بہت محبوب ہوچکے ہیں۔نواز لیگی وفاقی وزیر داخلہ کے بعض بیانات دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کوسیف ایگزٹ فراہم کرنے کے مترادف ہیں۔نواز حکومت نے مذاکرات کے نام پر طالبان سمیت تمام دہشتگرد گرہوں کو منظم کیا ملک میں دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے واحد حل دہشتگردو ں کے خلاف فوری کاروائی اور انہیں جلد از جلد ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

 

 وفاقی و صوبائی حکومت مساجد امام بارگاہوں کو فل پروف سکیورٹی فراہم کرے سکیورٹی کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے زبانی جمع خرچ سے کام چلایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد نے تکفیری عناصر کی نیندیں حرام کر دی ہیں اور عوام نے بھی پاک وطن کو فرقہ وارانہ کشیدگی کی جانب دھکیلنے والے عناصر کو مسترد کردیا ہے، جبکہ ملک میں وجود رکھنے والی کالعدم تکفیری دہشت گرد گروہوں کی جانب سے وطن عزیز میں فرقہ واریت پھیلانے کی سازشوں کا سلسلہ تاحال رکا نہیں ہے۔

وحدت نیوز (لاہور) ن لیگ گلگت بلتستان میں جس ہدف کے حصول کے لئے آئی تھی اس میں کامیاب ہو گئی ہے ،خطرناک دہشت گردوں کا جیل سے فرار ہونا ملی بھگت کا نتیجہ ہے ،گلگت بلتستان کے انتخابات کو ہائی جیک کرنے کے لئے اپنے سٹنگ منسٹر اور ایم این اے کو گورنر لگا کر آئین کی دھجیاں بکھیر دی ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری امورسیاسیات سید ناصر شیرازی نے سیاسی سیل کے اجلاس سے خطاب میں کیا ،انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے بغیر جمہوریت ادھوری ہے ،بلدیاتی انتخابات سے راہ فرار اختیار کرکے حکومت نے جمہوری اقدارکو پامال کیا،حکمران عوام مسائل کے حل میں سنجیدہ نہیں ،مضبوط بلدیاتی سسٹم عوامی مسائل کے حل کا واحد ذریعہ ہے،حکمران شکست کے خوف سے بلدیاتی انتخابات کرانے سے گریزاں ہے ،سید ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ عوام کو گرمیوں سے قبل طویل لوڈ شیڈنگ کا تحفہ دے کر حکمرانوں نے ثابت کیا ہے کہ ان کا اصل ہدف صرف ترقیاتی کاموں کی آڑ میں کمیشن بنانا ہے،توانائی کے بحران کا واحد حل پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو فائلوں کی نذر کر دیا گیا ہے،جو عوام کے ساتھ سراسر ظلم اور نا انصافی کے مترادف ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) جنگ جیو، دی نیوز گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان نے اسلام آباد میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی سے اُن کی رہائشگاہ پر ملاقات کی جس میں انہوں نے 22 فروری کو جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں مہمان احمد لودھیانوی کی طرف سے اہل تشیع کی تکفیر ہونے اور متنازع مواد نشر ہونے پر دلی معذرت کی اور یقین دہانی کرائی کہ آئند جیو مکمل طور پر کوشش کریگا کہ ایسا عمل نہ ہو جس سے کسی بھی مکتب فکر کی توہین ہو یا تکفیر ہو۔ انہوں نے کہا کہ جیو پر چلنے والا مواد قابل مواخذہ ہے جس کی کوئی توجیح پیش نہیں کی جا سکتی۔ میر شکیل الرحمان نے کہا کہ اہل تشیع کے مطالبے پر وہ خود پیش ہو کر باضابطہ طور پر معافی کے خواستگار ہیں۔ دوسری طرف آج شام آٹھ بجے جیو کے پروگرام نیا پاکستان میں علامہ امین شہیدی ٹاک شو میں شرکت کریں گے اور مکتب اہل بیت (ع) پر لگائے جانے والے الزامات کا دفاع کریں گے۔ یاد رہے کہ 22 فروری کو احمد لودھیانوی کو طلعت حسین کے پروگرام میں مدعا کیا گیا تھا جس میں کالعدم تنظیم کے سرپرست نے مکتب اہل بیت کی توہین کی تھی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)نجی ٹی وی چینل جیو اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ(PFUJ)کے اعلیٰ سطحی وفد نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےسربراہ  علامہ ناصر عباس جعفری سے سینٹرل سیکریٹریٹ میں ملاقات کی اور  جیو نیوزکے پروگرام نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ میں تکفیری دہشت گرد جماعت کے سرغنہ کی جانب سے اہل تشیع مکتب فکر کی توہین و تکفیر پر تحریری معذرت پیش کردی ، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی ، مرکزی سیکریٹری امورسیاسیات سید ناصر شیرازی ، میڈیا کوآرڈینیٹر پنجاب مظاہر شگری، میڈیا کوآرڈینیٹر اسلام آباد حسنین زیدی بھی موجود تھے، صحافیوں کے وفد میں جیو نیوزاسلام آباد کے بیوروچیف رانا جواد، پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ سمیت دیگر بھی شامل تھے۔

 

وفد سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ سنی متحد ہیں مخصوص سوچ رکھنے والے تکفیری گروہ کی حوصلہ شکنی کی جائے،وطن عزیزکے شیعہ سنی مسلمانوں نے مل کر مملکت خدادا پاکستان کے حصول میں کلیدی کردار ادا کیا،دہشت گردوں کے سرپرست امریکہ اسرائیل اور بھارت ہیں،جنہیں مستحکم پاکستان منظور نہیں،وہ مذہبی گروہ جن کے مراکزانڈیا میں ہیں اوروہاں تمام مکاتب فکر موجود  ہیں وہ انڈیا میں کسی مکتب فکر کی کیوں تکفیر نہیں کرتے کیا ان کو صرف پاکستان کو ہی غیر مستحکم کرنے کا ایجنڈا دیا گیا ہے ؟دہشت گردی کی ناسور جہاد افغان کا تحفہ ہے،جنرل ضیاء نے ان درندوں کو پال کر پاکستان کی سالمیت کو خطرے سے دوچار کر دیا،انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شیعہ سنی عوام نے ملکی سلامتی کے لئے یکجہتی اور وحدت کا اظہار کر کے یہ پیغام دیا ہے کہ دہشت گرد ٹولہ کی جانب سے فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دینگے،پاکستان کے ذرائع ابلاغ اور اس شعبے سے منسلک باشعور افراد نفرت پھیلانے والوں کے پرچار سے اجتناب کریں،ملک میں اتحاد وحدت اور بھائی چارے کی فضا قائم کرنے میں صحافتی اداروں کو کلیدی کردار ادا کرنا چاہئے،صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے ،اگر اس اہم ادارے نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا تو ملک نہ ختم ہونے والے بحرانوں کا شکار ہو گا،وہ گروہ جو کسی بھی مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہوں اور مسلمانوں کی تکفیر اور نفرت پھیلانے کا باعث ہو اُن کو میڈیا میں کسی طور پر جگہ دینا اور روشناس کرنا صحافتی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔

 

 علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ میڈیا عوام کو ہیجانی کیفیت میں مبتلا کرنے کے بجائے اتحاد ووحدت اور حب الوطنی کا درس دے،پاکستان ہے تو ہم سب ہیں ،سانحہ پشاور کےبعد پوری ملت پاکستان او ر تمام ریاستی اداروں کے درمیان دہشت گردی کے سد باب کیلئے قومی ہم آہنگی تشکیل پائی ، جس میں میڈیا نے بھی موثر کردار اد اکیا، لیکن  گذشتہ دنوں جیوٹی وی کے پروگرام میں مسلمہ اسلامی مسلک اہل تشیع کے خلاف ایک ایسے شخص کی جانب سے توہین و تکفیر آمیز رویہ اختیار کیا گیاجو کہ ریاست پاکستان کے حکم کے مطابق کالعدم جماعت کا سرغنہ ہے،آزادی اظہار کی آڑ میں آئین پاکستان کسی بھی شخص کو مسلمہ اسلامی مسلک کے خلاف سر عام ہرزہ سرائی اور اسے کافر قرار دینے کی اجازت نہیں دیتا ،جیو ٹی وی کے مختلف پروگرامات میں اس سے قبل بھی مقدسات اسلامی پر حملے ہو ئے، جن سے نا فقط اہل تشیع بلکہ اہل سنت برادران کی بھی دل آزاری ہو ئی، جیو ٹی وی کو اپنی ذردصحافتی پالیسی میں تبدیلی لانا ہو گی، اس بات کو بھی مد نظر رکھنا ہو گا کہ اظہار رائے کی آڑ میں کسی مسلمہ اسلامی مسلک کے پیروکاروں کی توہین اور تذہیک نہ ہو ، جن گروہوں اور جماعتوں کو ریاست پاکستان نے کالعدم قرار دیا ہو انہیں اپنے چینلز پر جگہ نہ دی جائے،ایسے عناصر کو ذرائع ابلاغ میں جگہ دینا خود قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد میں سب سےبڑی رکاوٹ ہے۔

 

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدر افضل بٹ نے علامہ راجہ ناصر عباس کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ملکی استحکام ،امن اور ترقی کا واحد حل تمام مسالک اور مکاتب کے درمیان وحدت اور یکجہتی ہے شدت پسندی  کے خاتمے کے لئے ہر پاکستانی کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔جیونیوز کے بیورو چیف رانا جواد نے علامہ ناصر عباس جعفری کی گفتگو سننے کے بعد مذکورہ پروگرام کے نشر  اور  اہل تشیع کی دل آزاری ہونے پر اپنے ادارے کی جانب سے تحریری طور پر معذرت طلب کی، انہوں نے کہا کہ جیو نیٹ ورک تمام مسالک اسلامی کے درمیان بھائی چارگی اور محبت کے فروغ کا قائل ہے، بانیان پاکستان کے فرامین کی روشنی میں پاکستان میں تمام مسالک اور مذاہب کو مکمل آزادی حاصل ہے اور ہم اس آزادی کی قدر کرتے ہیں  ، انہوں نے ایم ڈبلیوایم کے قائدین کو یقین دلایا کہ مذکورہ پروگرام کہ جس کی وجہ سے کڑوڑوں اہل تشیع پاکستانیوں کے دل رنجیدہ ہو ئے ہیں ، ہمارا ادارہ اس پر آن ایئر معذرت خواہی بھی کرے گا۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کا ایک ہنگامی اجلاس ڈویژنل سیکرٹری جنرل کی قیادت میں منعقد ہوا جس میں گلگت بلتستان کی سیکیورٹی حالات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ گلگت میں جیل سے سانحہ نانگا پربت میں ملوث قیدیوں کا فرار ہونا سیکیورٹی اداروں کی بدترین نااہلی ہے اس سے قبل جیتا جیل سے بھی ہائی پروفائل قیدی نہایت اطمینا ن کے ساتھ فرار ہوگئے تھے، سیکیورٹی ادارے عوام کو بتائے کہ کیا قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد اسی چیز کا نام ہے۔ عوام یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہے کہ کیا ہائی پروفائل قیدیوں کے فرار ہونے کی ذمہ داری نگران حکومت پر عائد نہیں ہوتی ۔

 

مجلس وحدت بلتستان کیسیکریٹری جنرل نے کہا کہ عام انتخابات میں کامیابی کے فوری بعد پشاور جیل کو توڑوایا گیا اور گھنٹوں پر محیط آپریشن کے بعد خطرناک دہشتگرد بارات کی صورت میں فرار اختیار کر گئی تھی اور اسی واقعے کی بازگشت گلگت بلتستان میں سننے کو مل رہی ہے۔ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ تمام ریاستی اداروں اور حکومتوں میں دہشتگردوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے غدار افراد موجود ہیں جو کہ کسی صورت پاکستان کا وفادار نہیں ہوسکتا لیکن سیکیورٹی ادارے ہمیشہ ہمارے بیانات کو تعصب کی عینک سے پڑھتے ہیں اور ان دہشتگرد عناصر کو پھلنے پھولنے کا موقع ملتا ہے۔ریاستی ارادوں میں موجود خاموش دہشتگردوں کی فورسز کا گھیرا تنگ نہیں کیا جاتا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔جس دیدہ دلیری کے ساتھ دہشتگرد فرار ہوگئے وہ سیکیورٹی اداروں پر سوالیہ نشان ہے اور اس واقعہ نے سیکیورٹی کی پول کھول کے رکھ دی ہے۔گلگت جیل سے قیدیوں کا فرار ہونا عظیم خطرہ کا پیش خیمہ ہے اس واقعہ کی آر میں مختلف مقاصد ہوسکتے ہیں۔ اسے واقعہ کے ذریعہ گلگت بلتستان کی پرامن فضا کو خراب کرنے کے علاوہ اتحاد بین المسلمین کو پارہ پارہ کرنے اور مسلکی اختلافات کو ہوا دینے کی کوشش ہوسکتی ہے۔ عوام ہشیار رہے اور اختلافات و فرقہ واریت کو ہوا دینے والوں کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ بعض جماعت فرقہ واریت اور اختلافات کو ہوا دیکر انتخابات کو یرغمال بنانا چاہتی ہے عوام ان جعلی رہنماوں سے ہشیار رہیں اور اتحاد و وحدت کی رسی کو ہاتھ سے چھوٹنے نہ دیں۔

 

انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعہ کے بعد عوام کے ذہنوں میں یہ بات آرہی ہے کہ گلگت بلتستان میں بھی دہشتگردی کے خطرات موجود ہیں اور کیا یہی سیکیورٹی عوام کو تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔؟ پاک افواج اور ملٹری اینٹلی جنس خطے کی حساسیت کو مد نظر رکھ کر دہشتگرد ی کے خلاف جامع پلان ترتیب دے قبل اس کے کہ پانی سر سے اونچا ہو چکا ہو۔ہم نے ارباب حل و عقد سے گلگت بلتستان بلعوم اور بلتستان بلخصوص کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات کے عنوان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہیں لیکن انتظامیہ ہر بات کو غیر سنجیدہ لیتی ہے۔ انکے بیانات کے مطابق بلتستان میں سب ٹھیک ہے جبکہ معاملہ اس کے برعکس ہے سیکیورٹی ادارے اور انتظامیہ اب بھی ہوش کے ناخن لے اور سیکیورٹی انتظامات کو حالات کے تقاضوں کے مطابق بہتر کرے۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری تعلیم انجینئر محمد اسلم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نگران وزیر تعلیم کا دورہ بلتستان سیر سپاٹااور اپنی پارٹی کے افراد سے آئندہ انتخابات کے حوالے سے گفت وشنید کے لیے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ انکا دورہ حکومتی وسائل پر بوجھ اور ٹی اے ڈی کے لیے ہی تھا۔ تین ماہ کے لیے محکمہ تعلیم گلگت بلتستان کے قبلہ کو درست کرنا اور شتر بے مار کو قابو کرنا ناممکن ہے کیونکہ واضح اور بین ثبوت کے باوجود نیت اور ایف آئی اے بھی اسی مافیا کے سامنے مصلحت کاشکار رہی ہے ۔ محکمہ تعلیم میں موجود کرپشن مافیا نے قوم ایک ایک نسل کو برباد کر دی ہے اور سالانہ اربوں روپے سرکاری خزانے سے محکمہ تعلیم پر خرچ ہونے کے باوجود رزلٹ مایوس کن ہے اور مستقبل میں بھی کوئی بہتری کی امید نہیں ہے۔اگر محکمہ تعلیم میں موجود سربراہاں اخبارات میں جھوٹے بیانات دے کر اس کی کارگردگی کو بہتر ثابت کرتے ہیں تو ان سب سے معصومانہ سوال ہے کہ گلگت بلتستان میں محکمہ تعلیم کے سیکرٹری ، وزیر تعلیم سے لے کر ہیڈ ماسٹر تک کے بیٹے ، بیٹیاں اور قریبی عزیز نجی تعلیمی اداروں میں کیوں ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ وزیر تعلیم زبانی باتیں تو بہت کرتی ہیں لیکن وہ یہ گوارا نہیں کر سکتی کہ وہ محکمہ تعلیم میں جاری بدعنوانیوں کی تفصلات سے آگاہی حاصل کر لے۔ اسلام آباد میں اشرافیہ طرز زندگی گزارنے والے گلگت بلتستان کی عوام کی ترجمانی نہیں کرسکتے انکا چناو بھی خاص اشارے سے ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر موصوفہ نے گلگت بلتستان میں محکمہ تعلیم کو تین ماہ میں ٹھیک کرنے کا جو بیان داغا ہے وہ خوبصورت لطیفہ ہے اس کام کے لیے انہیں آلہ دین کا چراغ مل جا نا چاہیے۔ سیکرٹری تعلیم نے اپنے بیان میں کہا ہے وزیر تعلیم نے اپنے پیغامات میں جس طرح کے خدشات کا اظہار کیا ہے انہیں بہت جلد میڈیا پر لایا جائے گا اور عوام کے سامنے واضح کر دیا جائے گا کہ نگران کابینہ اور وزرا کی کی ویٹیج ، اختیارا ت اور حیثیت کیا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree