The Latest

وحدت نیوز (بھکر) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے بھکر میں گذشتہ روز دہشت گردوں کی فائرنگ سے جان بحق شہداء کے جنازوں میں شرکت کی۔ کوٹلہ جام میں شہید کی نماز جنازہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ پنجاب میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا سبب اس وقت پنجاب حکومت اور اس کے کابینہ میں شامل حکومتی وزیر راناثناء اللہ ہے ۔ جو در حقیقت دہشتگردگروپوں کی سرپرستی میں ملوث ہے۔ کالعدم مسلح دہشت گردوں نے پولیس کی سرپرستی میں شیعہ آبادی پر حملہ کر کے نہتے لوگوں کے خون سے حولی کھیلی اور بھکر پولیس دہشت گرودں کی معاونت کرتی رہی۔ستم ظریفی یہ ہے کہ راناثناء اللہ اور پنجاب حکومت کے ایماء پرڈی پی او سرفراز فلکی اپنی نا اہلی چھپانے کے لیئے بے گناہ عوام کو ہراساں کر رہا ہے ۔

 

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈی پی او سرفراز فلکی کو بر طرف کیا جائے اور واقعے کا ایف آئی آر ان کے خلاف درج کی جائے جو علاقے میں کالعدم دہشت گردوں کا سر پرست بنا ہوا ہے ۔ رانا ثناء اللہ اپنے گذشتہ دور کے ایجنڈوں کی تکمیل چاہتا ہے پنجاب اس وقت مکمل دہشت گردوں کے ہاتھوں یر غمال ہیں وفاقی حکومت اگر قیام امن میں مخلص ہیں تو وہ رانا ثناء اللہ کو وزرات سے بر طرف کرکے پنجاب کو تباہی سے بچایا جائے ۔

 

علامہ امین شہیدی نے اپنے خطاب میں عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بھکر میں ڈی آئی خان اور دیگر علاقوں سے ہجرت کرکے آئےہوئے دہشت گرد علاقے کے امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ اگر علاقے میں حکومت امن کی بحالی کیلئے مخلص ہیں تو ان دہشت گردوں کو واپس اپنے علاقوں میں بھیجا جائے تاکہ یہاں کی عوام امن اور سکھ چین کی زندگی گذار سکیں۔ یادہے مجلس وحدت مسلمین نے واقعے کیخلاف 3روزہ سوگ کا اعلان پہلے ہی کر چکی ہیں بروز اتوار 25اگست کو بھکر دہشت گردی کیخلاف بھرپور احتجاج کیا جائیگا۔

وحدت نیوز ( پشاور) وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے بھکر آکر بیگناہ قتل ہو نے والے شہریوں سے ہمدردی کر نے کے بجائے ، اپنی جان مال عزت ناموس کا دفاع کرنے والے جوانوں کو گرفتار کر نے کےا حکامات جا ری کر دیئے ہیں ، رانا ثناء اللہ دہشت گردوں سے رشتے داری میں قاتل و مقتول کی تمیز نہ بھولیں ، بھکر میں دہشت گردوں کی ریلی کا کوٹلہ جام اور دریا خان میں بے قصور اہل تشیع پر مسلح حملہ ڈی پی او کی ذیر سرپرستی کیا گیا جس کو رانا ثناء اللہ کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے ، سانحہ بھکر پر تحقیقاتی ٹربیونل تشکیل دیا جا ئے اور رانا ثناء اللہ کو بھی شامل تفتیش کیا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان خیبر پختونخواہ کے قائم مقام سیکریٹری جنرل علامہ عبد الحسین الحسینی  نے پشاور سے وحدت میڈیا سیل کو جا ری اپنے بیان میں کیا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ ایک مسلح لشکر جب آپکے مکان ، دکان ، جان ،عزت اور ناموس پر اعلانیہ مسلح  حملہ آور ہو تو کیا اپنا دفاع کر نا گناہ ہے ، آئین پاکستان میں جرم ہے ، جب پو رے پاکستان خصوصاً پنجاب کے مختلف علاقوں میں اہل تشیع پر حملے ہو ئے سیکٹروںبیگناہ لوگ مارے گئے تب رانا ثناء اللہ کیوں جا ئے وقوعہ پر کیوں  نہیں پہنچے ، آج بھکر اس لئے آئیں ہیں کے ان لوگوں کو گرفتار کیا جائے جنہوں نے اپنی مائوں ، بہنوں کی عزت و ناموس کا دفاع کیا، اپنے اہل و عیال کی حفاظت کی اپنی مساجد اور امام بارگاہوں کا دفاع کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ صرف یہ چاہتے ہیں ہ چاہتےہیں  کہ اہل تشیع پنجاب میں صرف قتل ہو تے رہیں اپنا دفاع نہ کر یں اس سے انکی نوکری خطرے میں پڑجاتی ہے ،

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے ایک وفد کے ہمراہ نشتر ہسپتال میں گزشتہ روز کوٹلہ جام اور دریاخان میں تکفیریوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کی۔ زخموں کی شدت کی وجہ سے بھکر ہیڈ کوارٹر ہسپتال سے تین زخمیوں کو رات گئے نشتر ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ مجلس وحدت مسلمین کے وفد میں علامہ اقتدار نقوی کے علاوہ ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی، مہر سخاوت علی، سید دلاورعباس زیدی، مرزا وجاہت علی کے علاوہ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ملتان کے صدر تہورحیدری شامل تھے۔ زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ اقتدار نقوی کا کہنا تھا کہ انتظامیہ سرپرستی میں ہونے والے سانحے کی پُرزور مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر سانحہ کے ذمہ داران کو فی الفور گرفتار نہ کیا گیا تو حالات کی ذمہ داری انتظامیہ پر ہوگی۔ اُنہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پورے پاکستان کی طرح ملتان میں بھی سانحہ بھکر کے خلاف احتجاج کرے گی۔

وحدت نیوز ( کراچی )  مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ صادق رضا تقوی، کراچی کے رہنماؤں حسن ہاشمی، علامہ دیدار علی جلبانی، آصف صفوی اور ناصر حسینی نے کراچی میں ذمہ داران کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کے شہر بھکر میں ہونے والے اندوہ ناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں جہاں پر کالعدم جماعت کے مقامی دہشتگردوں نے کئی گھنٹے تک پورے شہر کو یرغمال بنائے رکھا۔ وحدت ہاؤس میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کراچی کی ماتمی انجمنوں، ذاکرین ،مساجد و امام بارگاہ اور مدارس کے ذمہ داروں نے شرکت کی۔ رہنماؤں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ کی ایماء پر ڈی پی او بکھر کی سرپرستی میں شہر بھر میں اسلحہ کی بھرپور نمائش کی اور تکفیری نعرے بلند کئے، یہ سب تماشہ ہوا اور انتظامیہ خاموشی سے دیکھتی رہی بلکہ ان دہشت گردوں کی محافظ بن کر کھڑی رہی اوراس واقعہ میں عملاً ان دہشت گردوں کی پشت پناہ نظر آئی۔ رہنماؤں نے کہا کہ ان دہشت گردوں نے کوٹلہ جام اور دریا خان میں اہل تشیع افرادکے گھروں پر حملہ کیا اور چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا، اس موقع پر دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کی اور ہمارے چار فعال افراد کو شناخت کرکے شہید کیا جبکہ ان کے علاوہ تین افراد شدید زخمی ہیں۔

رہنماؤں نے کہا کہ اس پورے واقعے سے یہ بات کھل کر سامنے آگئی کہ پنجاب میں فرقہ وارانہ گرہوں کو پنجاب حکومت کی سربراہی میں کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ پنجابی طالبان کے سرپرست رانا ثناء اللہ جو ایجنڈا اپنے پچھلے دورے حکومت میں پورا نہیں کرسکے، اس دورانیہ میں ہر صورت میں مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ ڈی پی او بھکر سرفراز فلکی کی موجودگی میں پورے شہر میں آگ و خون کا یہ کھیل حکومتِ پنجاب کی مستقبل کی پالیسی کے بارے میں کئی اشارے دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پرسوز سانحہ پر مجلس وحدت مسلمین پنجاب حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ سانحہ کے مجرموں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے، رانا ثناء اللہ کو دہشتگردی کے اس واقعہ میں شامل تفتیش کیا جائے، ڈی پی او بھکر کو معطل کرکے جوڈیشل کمیشن سے غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے، اس طرح کی کارروائیاں دہشت گردوں سے مذاکرات کا نتیجہ ہیں، لہٰذا فوری طور پر دہشت گردوں سے مذاکرات کی بات ختم کرکے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی پالیسی کا اعلان کیا جائے، تکفیری گروہوں کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی لگائی جائے، ایسے مدرسے جہاں دہشت گردی کو شرعی جواز اور کلمہ گو مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگائے جاتے ہیں، ان پر فی الفور پابندی لگائی جائے۔

وحدت نیوز ( بھکر) بھکر میں کوٹلہ جام اور دریا خان کے علاقوں میں گذشتہ شام کالعدم دہشت گرد جماعت سپاہ صحابہ کے مسلح کارندوں کی فائرنگ اور ۵ مومنین کی قتل کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع بھکر کے سیکریٹری جنرل سفیر حسین شہانی ایڈووکیٹ نے اپنی مدیت میں درخواست جمع کروادی ہے ، وحدت میڈیا سیل سے گفتگو کر تے ہو ئے سفیر حسین شہانی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ اور ڈی پی او بھکر اس اندہوناک سانحے میں برائے راست ملوث ہیں ، دہشت گرد پو لیس کی سرپرستی میں کو ٹلہ جام اور دریا خان میں اہل تشیع کے جان و مال کو نقصان پہنچا تے رہے ، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کر تے رہے ، مساجد سے اشتعال انگیر تقاریر اور نعرے بازی ہو تی رہی اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہی ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے متعلقہ تھانے میں حالیہ دہشت گردی کے سانحے کے خلاف ایف آئی آر کے لئے درخواست جمع کر وائی ہے ، پولیس نے تاحال کسی دہشت گرد کو گرفتار کیا ہے ، اور نہ ہی ہماری جانب سے نامزد ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے ، انہوں نے کہا ہے کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ، مسلم لیگ ن کی قیادت کالعدم سپاہ صحابہ ، لشکر جھنگوی کی پشت پناہ ہے ، ورنہ اب تک کسی بھی دہشت گرد کو کیوں حراست میں نہیں لیا گیا ۔

حجتہ الاسلام آغا سید علی رضوی کا تعلق اسکردو نیورنگاہ سے ہے۔ آپ حوزہ علمیہ قم اور مشہد کے فارغ التحصیل ہیں۔ آپ بلتستان میں انقلابی تحریکوں کے سرخیل رہے ہیں۔ انجمن امامیہ بلتستان میں بھی تبلیغات کے مسئول ہیں۔ انقلابی فکر کے حامل جوانوں میں آپ کی مقبولیت غیر معمولی ہے۔ آپ کو پورے بلتستان میں مقاومت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ تمام ملی بحرانوں میں جوانوں کی نطر آپ پر ہوتی ہے۔ آپ اسلام ناب کے مبلغ، ولایت فقیہ کے پیرو اور وحدت کے علمبردار ہیں۔ آپ نے بلتستان جیسے علاقے میں ہاتھوں میں ہتھکڑیاں پہننا اور جیل کی سلاخوں کے پیچھے جانا حکومت وقت کے سامنے جھکنے سے بہتر سمجھا اور پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں گرفتار ہوئے، اگرچہ آدھا گھنٹہ گزرنے نہ پایا تھا کہ جوانوں نے حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا تھا۔ بیورکریسی اور انتظامیہ آپ کو الجھانے کیلئے کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی۔ اس وقت مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کی مسئولیت آپ کے کندھوں پر ہے۔ آپ سے اسلام ٹائمز نے ایک انٹرویو کیا ہے، جو اپنے محترم قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کے موجودہ حالات کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں جبکہ پوری قوم چھیاسٹھواں یوم آزادی بھی منا چکی ہے۔؟
آغا علی رضوی: جی محترم! شکریہ آپ نے مجھے ملکی، عالمی اور علاقائی حالات پر گفتگو کا موقع دیا۔ جیسا کہ وطن عزیز کو آزاد ہوئے چھ عشرے سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور قوموں کی زندگی میں اتنا عرصہ نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، یہ کوئی مختصر اور معمولی دورانیہ نہیں اور جوں جوں زمانہ آگے گزرتا جا رہا ہے وطن عزیز کی مشکلات اور پریشانیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ وطن عزیز کے دشمنوں کی سازشیں تیز ہوتی جا رہی ہیں۔ دھماکے، خودکش حملے، قتل، ڈکیتی، اغواء اور فرقہ واریت کے ذریعے ملکی استحکام و سلامتی پر ضربیں لگائی جا رہی ہیں، لیکن میرا اس بات پر یقین ہے کہ کوئی مشکل ایسی نہیں ہوتی کہ جس کے بعد آسانیاں نہ ہوں۔ یقیناً یہ باد مخالفت اونچا اڑانے کیلئے ہی ہے۔ ان تمام مشکلات کا مقابلہ قوم کرسکتی ہے، ہماری قوم میں اتنی طاقت ہے کہ ان تمام مسائل سے مقابلہ کرسکے۔ قومی حمیت، شجاعت و بہادری اور عزم و ادارے سے ان تمام مشکلات پر قابو پاکر اقبال اور جناح کا پاکستان بنا سکتے ہیں، بلکہ میں یوں کہوں کہ دشمن کو جناح اور اقبال کے خواب کی تعبیر سے ڈر لگتا ہے، اس لیے اس خواب کو شرمندہ تعبیر ہونے سے روکنے کیلئے وطن عزیز میں فسادات کروا رہے ہیں۔ تمام محب وطن پاکستانیوں کو چاہیے کہ جس طرح سے ہمارے آباء و اجداد نے اس ملک کو آزاد کرانے میں جتنی قربانیاں دی ہیں، ہم بھی اس اسلامی مملکت کو بچانے کے لیے ہر ممکن قربانی سے دریغ نہ کریں۔

اسلام ٹائمز: محترم، وطن عزیز جن مسائل اور مشکلات سے دوچار ہے، اسکے اصل ذمہ دار کون ہیں۔؟
 آغا علی رضوی: دیکھیں یہ سوال جتنا مختصر ہے جواب اتنا ہی طویل ہے، وطن عزیز کو درپیش مسائل کے ذمہ دار کون ہیں۔ فرض کریں ذمہ دار کا علم بھی ہو، تو حل ذمہ داروں کی پہچان میں نہیں، ان میں سے اکثر تو ایسے ہیں جو مرچکے ہیں، لیکن کیا انکو قبروں سے نکال دیں گے؟ بلکہ ایسا ہو کہ جو غلطیاں ماضی میں قوم سے سرزد ہوئیں، اس کی تکرار نہ ہو، ان غلطیوں سے عبرت حاصل کرنا اصل کام ہے، ماضی سے سبق لے کر حال میں وہ کردار ادا کریں کہ مستقبل سنور جائے اور یہاں میں یہ بتاتا چلوں کہ ذمہ داروں میں بیورو کریسی بھی ہے، سیاستدان بھی، فوجی جرنیل بھی ہیں اور بعض مواقع پر عوام نے بھی غلطیاں کی ہیں۔ مثلاً ملک میں فرقہ واریت کا اصل ذمہ دار ضیاء الحق ہے، اسکے ساتھ کیا کریں گے۔

اسی طرح ہمارے وطن کو اکہتر میں تقسیم کیا گیا، اس میں بیورکریسی کی غفلت تھی، آپ ان کے ساتھ کیا کرسکیں گے۔ ہم نے ان سے عبرت لینی ہے، تاکہ ان تاریخی غلطیوں کی تکرار نہ ہو اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔ ملک میں بسنے والے نافہم، ناسمجھ، مفاد پرست، متعصب، جاہل، شدت پسند، بزدل لوگوں کو ہوش کے ناخن لینا چاہیں اور اپنے اپنے وسائل کو اسلام و پاکستان کی بربادی و بدنامی کی بجائے اسلام و مسلمین اور وطن عزیز کی نیک نامی اور صلح و آشتی و تعمیر و ترقی کی راہ میں استعمال کرنا چاہیے اور چند روزہ عیش و نوش و مفاد پرستی اور دشمن کے ہاتھوں کھلونا بننے کے بجائے صبر و تحمل، ہوشیاری و بیداری اور استقامت و غیرت سے اسلام و پاکستان کی سربلندی و عزت و افتخار کے لیے مسلسل جدوجہد کرنی چاہیے۔

اسلام ٹائمز: ان دنوں نئی حکومت برسر اقتدار ہے، ان کے نعرے بھی کھوکھلے معلوم ہونے لگے ہیں، دہشتگردی کا سلسلہ جاری اور دہشتگردوں کے ساتھ مذاکرات کی باتیں بھی کی جا رہی ہیں۔ کیا آپ ان مذاکرات کو ملکی سلامتی کیلئے درست سمجھتے ہیں۔؟
آغا علی رضوی: نئی حکومت کے نعرے صرف اور صرف عوام کو دھوکہ دینے کیلئے تھے۔ ان کے قول اور فعل میں واضح تضادات موجود ہیں۔ ان کی پالیسیز حقائق کے مطابق نہیں بلکہ دباو کے تحت بنائی گئی ہیں۔ حکومت جب تک ملک کو درپیش مسائل کی جڑ تک نہ پہنچ جائے تو ممکن نہیں کہ ان مسائل کا راستہ روک کر مشکلات کو حل کرسکے۔ دہشت گردی، مہنگائی، قتل و غارت وغیرہ علامات ہیں، یہ مسائل کی اصل جڑ نہیں۔ ممکن ہے اگر حقیقت کی طرف جائیں تو حکومت اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اراکین ہی ان مشکلات و مسائل کے اسباب میں سے ہوں۔ خاص کر مہنگائی اور بدامنی کی ڈوریں تو سرمایہ داروں کی طرف جاتی ہیں اور حکومت ہی سرمایہ داروں کی ہے۔ حکومتوں کو گرانے اور بنانے میں بنیادی کردار ہی ان کا ہوتا ہے۔ غریب عوام تو ملک کی تقدیر کو بدلنے کیلئے ووٹ ڈالتے ہیں، لیکن اکثر اوقات ملک کی تقدیر بدلنے کی بجائے ان کے ووٹ ہی بدل جاتے ہیں۔ مسائل و مشکلات کی ایک وجہ عالمی اسکتبار و استعماری طاقتیں ہیں، جن کے ہاتھوں سرمایہ دار اور حکومتی مشینری اسیر ہے۔ جو اسلامی ممالک میں بدامنی اور دنیا میں فسادات پھیلا کر صلح و امن کے نام پر اس ملک میں مداخلت کرتی ہیں۔

بلکہ یوں کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ وہ اس ملک کو بلیک میل کرکے اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ مقصد کلام یہ ہے کہ ملک میں دہشت گردوں کیساتھ مذاکرات درست ہے یا غلط ہے اس پر کچھ بولنے سے قبل اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ دہشت گرد صرف ایک مائنڈ سیٹ کا نام نہیں بلکہ ان کے کئی نظریاتی گروہ ہیں، بعض کے تانے بانے امریکہ و اسرائیل سے جا ملتے ہیں اور بعض دنیا بھر میں مسلکی اختلافات ڈالنے والوں سے۔ ان تمام دہشت گردوں کا نکتہ اشتراک اپنے پسند کا دین نافذ کرنا ہے۔ انکے نزدیک باقی سب کافر ہیں، اور کافروں کو مارنا واجب ہے۔ اس وقت پوری دنیا میں یہ شیطانی نظریاتی فکر برسرپیکار ہے اور انسانیت کا مذاق اڑا رہی ہے اور انکے لئے تکفیری گروہ کی اصطلاح بھی بہت مناسب ہے۔ یہ طبقہ نہ شیعوں کا دوست ہے اور نہ سنیوں کا، بلکہ وہ حضور اکرم (ص) کے اسلام کا مخالف ہے۔ ان کے نزدیک وہی اسلام درست ہے جو انکے دماغ میں ہے اور عجیب نظریہ فکر ہے کہ جو طاقتیں اسلام کے خلاف سرگرم عمل ہیں، ان کے خلاف نہ انکا فتویٰ جاری ہوتا ہے اور نہ حکم جہاد۔
 
اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تکفیری ٹولہ عالمی استعماری اور استکباری طاقتوں کے ایجنڈے پر کاربند ہے۔ لہٰذا سب سے پہلے جہاں جہاں ان کو فکری اور نظریاتی خوارک ملتی ہے، چاہے وہ مدارس ہوں یا تنظیمیں۔ ان جگہوں پر اسلام محمدی کا پرچار کیا جائے اور امریکی و یزیدی اسلام کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ اسلام سلامتی اور امن و بھائی چارگی کا دین ہے، یہ انکو منظم طریقے سے سمجھایا جائے۔ دوسرا یہ کہ امریکہ سمیت دیگر ممالک کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہ دیں اور دوسری بات ملک میں انارکی پھیلانے والے چاہے وہ عام آدمی ہو یا سرکاری افسران، انہیں کڑی سزا دی جائے۔ ریاست کے دشمنوں کو آئین کے مطابق سزا دی جائے۔ اگر یہ سلسلہ شروع ہو جائے تو پاکستان کے آدھا سے زیادہ مسائل اسی طریقہ سے حل ہو جائیں گے، پھر دیگر مسائل کے لئے حکمت علمی کے تحت کام کیا جائے۔

آپ کے سوال کی طرف جائیں تو یہ بات واضح ہے دہشت گردوں سے مذاکرات اصل میں آئین پاکستان سے روگرانی کے مترادف ہے۔ دہشت گردوں اور قاتلوں کو آئین کے تحت سزا دی جاتی ہے۔ لٹکایا جاتا ہے نہ کہ ان کو تحفظ فراہم کریں۔ دہشت گردوں سے مذاکرات یعنی ان کا تحفظ، دہشت گردوں سے مذاکرات یعنی سزا و جزا کے اصول سے روگرانی۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ دہشت گردوں سے تعلق رکھنے والوں کو آئین کے مطابق سزا دی جائے۔ اگر ان کے خلاف ریاست کی رٹ قائم نہیں ہوسکتی تو کل ایک ٹولہ اور ملک میں انارکی شروع کرے گا۔ جو دہشت گردوں سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں، وہ دراصل احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، کیونکہ پاکستان میں جو ٹولہ سرگرم عمل ہے، وہ بنیادی طور پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سر سخت مخالف ہے اور اس خطہ پر اپنی پسند اور مرضی کا آئین دیکھنا چاہتا ہے۔

اسلام ٹائمز: محترم گلگت بلتستان میں جو حالیہ افسوس ناک واقعات پیش آئے، جن میں آرمی کے اعلٰی افسران اور اس سے قبل سانحہ نانگا پربت پر غیر ملکی سیاح قتل ہوئے، ان کے پیچھے کیا اہداف ہوسکتے ہیں اور ان کے پیچھے کن کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔؟
آغا علی رضوی: آپ سانحہ نانگا پربت کو آرمی افسران کے قتل سے جدا نہ کریں، یہ دونوں ایک سلسلے کی ہی کڑی ہے اور یہ بات بھی واضح ہے کہ سانحہ نانگا پربت کی ڈوریاں بیرونی ممالک کے ہاتھ میں تھیں اور ان تفتیشی افسران کے ذریعے اصل مجرموں کا انکشاف یقینی تھا، اس لئے سانحہ نانگا پربت واقعہ کے انکوائری افسران کو راستہ سے ہی ہٹا دیا گیا۔ اس کے مقابلے میں ہماری سکیورٹی اداروں کی بے بسی بھی دیکھنے میں آئی، ورنہ کیسے ممکن ہے کہ قاتلوں کی گرفتاری نہ ہو، سانحہ چلاس، کوہستان، بابوسر، اسی طرح نانگا پربت واقعات سے سب سے زیادہ جس کو فائدہ پہنچا ہو، وہی اس کا اصل مجرم ہے۔ اگرچہ مقامی افراد کا استعمال بھی یقینی ہے۔ دیکھیں تو واضح ہو جاتا ہے کہ شاہراہ قراقرم اور گوادر کے نواحی علاقے اسٹریٹیجک کے حوالے سے اہم ہیں، پاکستان کے علاوہ یہ دونوں منصوبے چائنہ کیلئے بھی اہم ہیں، اور عالمی سطح پر چائنہ اور امریکہ رقیب ہیں، چائنہ کی معیشت کو کمزور کرنے کے لئے جہاں امریکہ کے پاس دیگر طریقے ہیں، وہاں ان علاقوں میں فسادات کروا کے چائنہ کی مشرق وسطٰی تک آسان رسائی کو خراب کرنے کے علاوہ امریکہ اپنی ان کارروائیوں سے عالم اسلام میں بے چینی پھیلانا چاہتا ہے، کیونکہ اسلامی ممالک جتنے کمزور ہو جائیں، اتنا ہی یہود و نصاریٰ کی کامیابی ہے۔ لہٰذا ان تمام فسادات کی جڑ امریکہ ہے۔ امریکہ اپنے علاوہ کسی دوسرے ملک خصوصاً اسلامی ممالک میں آزادی اور ترقی کو پسند نہیں کرتا، جس سے اسکی چوہدراہٹ کو خطرہ لاحق ہو۔
 
لہٰذا وہ اپنے سپر پاور بننے کے خواب کو سچ کرنے کے لیے ہرممکن، جائز و ناجائز طریقوں سے آزادی اور ترقی کے راستوں کو بدامنی، فسادات اور دیگر سازشوں کے ذریعے روکنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ دنیا میں جہاں جہاں بدامنی اور فسادارت نظر آتے ہیں، اگر ہم گہرائی میں جاکر دیکھیں  تو وہاں امریکہ کا ہاتھ ضرور دکھائی دیتا ہے۔ امریکہ نہ آزادی کا حامی ہے، نہ جمہوریت اور نہ ہی امن پسند اور نہ ترقی پسند۔ امریکہ دہشت گردی کا مخالف ہے نہ شدت پسندی کا، نہ آمروں کا مخالف ہے اور نہ تعصب و فساد کا، بلکہ امریکہ صرف اپنے مفادات کے پیچھے ہے، اور اپنے مفاد کے حصول اور تحفظ کے لیے کوشاں ہے۔ اس کے مفادات کی راہ میں جو رکاوٹ بنے، یہ اسکو پسند نہیں کرتا۔ اگرچہ جمہوریت، آزادی و ترقی ہی کیوں نہ ہو۔ جبکہ یہ اپنے مفادات کا تحفظ کرنے والے کو سپورٹ کرتا ہے، اگرچہ وہ آمر، قاتل، جاہل  اور مفسد ہی کیوں نہ ہو۔ لیکن اب دنیا سمجھ چکی ہے، مسلمان بیدار ہوچکے ہیں، مستضعفین کو ہوش آچکا ہے، وہ وقت قریب آچکا ہے جب امریکہ و استعماری طاقتیں اپنی تمام تر ناانصافیوں اور سازشوں کے ساتھ نابود ہو جائیں گی، اور دنیا میں امن و سلامتی اور انصاف کا راج ہوگا۔ یہود و نصاریٰ اور بنی اسرائیل کی سازشوں کے جال، مکر و فریب کی چالیں اور مادیات و فحاشیات و منشیات کی جادوگری کو ختم کرنے کے لیے عصائے موسٰی ہاتھ میں لے کر بے دینی، بے غیرتی، بے حیائی  کی وباء و سرطان اور تعصب و جہل و ظلمت و ناانصافی و تاریکی و اندھیر نگری کے سر کو کچل دینے کا وقت قریب آگیا ہے۔

وحدت نیو ز (بھکر)  دریا خان کے علاقے کوٹلہ جام میں گذشتہ شام ہو نے والے کالعدم ملک دشمن جماعت سپاہ صحابہ کے مسلح حملے میں شہید ہو نے والوں کی تعداد چھ ہو گئی ہے ، بھکر شہر میں حالات بدستور کشیدہ ہیں ، مقامی انتظامیہ اور پولیس حالات کنٹرول میں یکسر ناکام نظر آرہی ہے، صبح دس بجے سے متاثرہ علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے ، جب کہ بہاولپور، فیصل آباداور ڈیرہ غازی خان سے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری طلب کر لی گئی ہے ۔

مقامی دہشت گرد قاری حبیب کی قیادت میں کالعدم سپاہ صحابہ کی ریلی کے شرکاء نے دریا خان کے علاقے کوٹلہ جام پر ایک دم دھاوا بول دیا، جس سے اہل تشیع کی املاک کو بری طرح نقصان پہنچا جبکہ دکانوں اور گھروں پر فائرنگ بھی کی گئی، جس سے ابتک  چھ افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ جوابی کارروائی میں سپاہ صحابہ کے دو دہشت گرد بھی مارے گئے ہیں۔ صورت حال قابو سے باہر دیکھ کر ڈی سی او بھکر نے رینجرز سے مدد مانگ لی ہے۔

ذرائع کے مطابق بھکر میں دریا خان کے علاقے کوٹلہ جام میں کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں نے اہل تشیع کی دکانوں اور گھروں پر اس وقت حملہ کر دیا جب وہ ایک احتجاجی ریلی سے واپس آ رہے تھے، حملے سے اب تک چھ افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ جوابی کارروائی میں سپاہ صحابہ کے دو دہشت گرد بھی مارے گئے ہیں۔ تصادم میں جدید اسلحے کا کھلے عام استعمال کیا گیا جبکہ مقامی پولیس ساری کارروائی کا تماشا دیکھتی رہی، جس سے یوں محسوس ہو رہا تھا کہ پولیس کو دہشت گردوں کو روکنے سے منع کیا گیا ہو۔ شہر میں جدید اسلحے کی مدد سے ایک دوسرے پر شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے، جس کی زد میں آکر ایک راہ گیر غلام مصطفٰی بھی جاں بحق ہوگیا ہے۔

فائرنگ کی وجہ سے علاقے میں دکانیں اور دیگر کاروباری مراکز بند ہوگئے ہیں، دونوں گروپوں میں فائرنگ کا سلسلہ اب بھی وقفے وقفے سے جاری ہے جب کہ کالعدم سپاہ صحابہ کی جانب سے مساجد میں اشتعال انگیر اعلانات کروائے جا رہے ہیں۔ جن میں کارکنوں کو جہاد کی جانب ترغیب دی جا رہی ہے۔ صورتحال کو کنٹرول کرنے میں پولیس اور انتظامیہ کی ناکامی کے بعد ڈی سی او بھکر نے رینجرز سے مدد طلب کر لی ہے۔

وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف نے بھکر میں ہونے والے تصادم کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کو امن و امان کی صورت حال خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور بھکر واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل سپاہ صحابہ کے ضلعی سیکرٹری جنرل کو ذاتی عناد کی وجہ سے قتل کر دیا گیا، جس کے بعد سے علاقے میں شدید کشیدگی پھیل گئی تھی اور آج پورے علاقے میں ہڑتال کی کال کی بھی دی گئی تھی۔ کالعدم سپاہ صحابہ کے کارکنوں نے اہل تشیع کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی اور املاک پر بھی حملے کئے، رینجرز کے دستے اس وقت شہر میں گشت کر رہے ہیں، تاہم تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی جبکہ زخمیوں کو ہسپتالوں میں طبی امدادی دی جا رہی ہے۔

وحدت نیوز ( بھکر ) دریا خان اور کوٹلہ جام میں گذشتہ رات کالعدم سپاہ صحابہ کے مسلح دہشت گردوں کے مسلح حملے میں شہید ہو نے والے 6میں سے ایک مومن شہید علی رضا کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے ،نماز جنازہ میں علامہ امین شہیدی سمیت ہزاروں مومنین اور علمائے کرام کی شرکت ، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہید ی رات گئے بھکر پہنچ گئے تھے ۔

تفصیلات کے مطابق امریکی و سعودی نواز دہشت گرد گروہ کالعدم سپاہ صحابہ کے مسلح دہشت گردوں کی کوٹلہ جام اور دریا خان کے علاقوں میں شیعہ مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے مکینوں کی املاک پر حملے اور فائرنگ سے شہید ہو نے والے شہید علی رضا کی نماز جنازہ صبح گیارہ بجے ادا کر دی گئی ، نماز جنازہ میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے بھی شرکت کی ، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکریٹری جنرل علامہ عبد الخالق اسدی ، مجلس وحدت مسلمین ضلع بھکر کے سیکریٹری جنرل سفیر عباس شہانی ایڈووکیٹ بھی موجود تھے ۔ اطلاعات کے مطابق باقی شہداء کی نماز جنازہ اور تدفین کا عمل مرحلہ وار شام تک مکمل کر لیا جائے گا ۔

نماز جنازہ کے موقع پر انتہائی جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے شرکائے جنازہ شدید غم و غصے کی حالت میں موجود تھے ، فضاء لبیک یا حسین (ع) کے شعار سے کونج رہی تھی ، مومنین ماتم داری بھی کر ہے تھے ، خانوادۂ شہداء اور مومنین نے نا اہل انتظامیہ اور دہشت گردوں کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ مومنین بھکر کا مطالبہ ہے کہ ڈی پی او بھکر جو کہ اس سارے واقعے کا ذمہ دار ہے جلد از جلد بر طرف کیا جائے ۔

وحدت نیوز (لاہور) پنجاب کے شہر بھکر میں ہونے والے اندوہ ناک واقعے کی پر زور مذمت کرتے ہیں ، بھکر میں پاکستان دشمن طالبان کے لوکل نمائندوں کالعدم تنظیم کے غنڈوں نے کئی گھنٹے تک پورے شہر کو یرغمال بنائے رکھا ۔ اسلحہ کی بھر پور نمائش کی ۔ کافر کافر کے نعرے لگائے ۔ یہ سب تماشہ انتظامیہ خاموشی سے دیکھتی رہی بلکہ ان دہشتگردوں کی محافظ بن کر کھڑی رہی اور عملاً ان دہشت گردوں کی پشت پناہ نظر آئی۔ ریلی سے واپسی پر ان دہشت گردوں نے کوٹلہ جام اور دریاخان میں اہلِ تشیع کے گھروں پر حملہ کیا ۔ چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا۔ اس کے علاوہ تین افراد شدید زخمی ہیں ۔ اندھا دھند فائرنگ کی ۔ ہمارے پانچ فعال لوگوں کو شناخت کرکے شہید کیا گیا۔مساجد کے لاؤڈ اسپیکرز سے شیعوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے بازی کی گئی۔

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی پو لیٹیکل سیکریٹری سید ناصر عباس شیرازی،علامہ عبدالخالق اسدی، علامہ سید مبارک موسوی، علامہ سید احمد اقبال رضوی، علامہ ابوذر مہدوی، علامہ سید امتیاز کاظمی، علامہ ناصر عباس فاطمی، سید اسد عباس نقوی نے سانحہ بھکر کے خلاف صوبائی سیکریٹریٹ لاہور میا8 ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ،رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اس پورے واقعے سے یہ بات کھل کر سامنے آ گئی کہ پنجاب میں فرقہ وارانہ گرہوں کو انتظامیہ کی سربراہی میں کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔وزیرِ قانون پنجاب جو ایجنڈا اپنے پچھلے دورے حکومت میں پورا نہیں کرسکے وہ اسے اس دورحکومت میں ہر صورت مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ ڈی پی او بھکر سرفراز فلکی کی موجودگی میں پورے شہر میں آگ و خون کا یہ کھیل حکومتِ پنجاب کی مستقبل کی پالیسی کے بارے میں کئی اشارے دے رہا ہے۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہمارے صبر کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ، ہم ظلم سہتے تو ہیں لیکن ظلم کر تے نہیں ہیں ، پنجاب حکومت ہوش کے ناخن لے اور دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس حکمت عملی وضع کر ے مجلس وحدت مسلمین اس اندھوناک سانحے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کرتی ہے اور مقامی انتظامیہ کی فوری برطرفی کا مطالبہ بھی کرتی ہے۔
ہمارا مطالبات ہیں کہ
1۔ فوری طور پر مجرموں کو گرفتار کیا جائے ۔
2۔ ڈی پی او بھکر کو معطل کرکے جوڈیشل کمیشن سے غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے۔
3۔ اسطرح کی کاروائیاں دہشت گردوں سے مذاکرات کا نتیجہ ہیں۔ لہٰذا فوری طور پر دہشت گردوں سے مذاکرات ختم کرے اور آ ہنی ہاتھوں سے
نمٹنے کی پالیسی کا اعلان کرے۔
4۔ تکفیری گروہوں اور تکفیری ملاؤں کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی لگائی جائے۔
5۔ ایسے مدرسے جہاں دہشت گردی کو شرعی جواز اور کلمہ گو مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگائے جاتے ہیں ان پر فی الفور
پابندی لگائی جائے۔

وحدت نیوز( بھکر) پنجاب کے ضلع بھکر میں کالعدم ملک دشمن جماعت سپاہ صحابہ کے مسلح دہشت گردوں کا کوٹلہ جام اور دریا خان میں شیعہ آبادی پر حملہ ، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اب تک 5مومنین شہید ، 15زخمی ہو چکے ہیں ، دریا خان اور کوٹلہ جام کے علاقے میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں ،مساجد سے اشتعال انگیز اعلانات جاری ، پولیس اور سکیورٹی ادارے ناکام ۔
تفصیلات کے مطابق بھکر سے دریا خان آنے والی کالعدم سپاہ صحابہ کی مسلح ریلی جیسے ہی کوٹلہ جام پہنچی مساجد سے شیعہ آبادی پر حملے کے اعلانات شروع ہو گئے اور اشتعال انگیز نعرے بازی کی گئی ، تھوڑی ہی دیر میں مسلح دہشت گردوں نے مقامی سرغنہ کالعدم سپاہ صحابہ دریا خان کے صدر ملک مصطفیٰ کی قیادت میں کوٹلہ جام میں شیعہ آبادیوں پر حملہ کر دیا ، دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں محمد خان ، علی رضا، کامران موہانہ شہید ہو گئے ، جب کہ 15مومنین شدید زخمی ہیں ، جنہیں مقامی اسپتال منتقل کر دیا گیاہے ۔ ذرائع کے مطابق بھکر کے مومنین میں شدید غم و غصہ پایا جا تا ہے ، مومنین کی بڑی تعداد حسینی چوک پر جمع ہو نا شروع ہو گئی ہے ۔

زرائع کے مطابق کالعدم سپاہ صحابہ کے مسلح دہشت گرد لشکر نے دریا خان میں ایک میڈیکل اسٹور پر بھی حملہ کیا اور اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے دکان کے مالک سید صفدر شاہ اور انکا ایک ساتھی عمران شیرازی بھی جام شہادت نوش کر گیا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق پولیس اور مقامی انتظامیہ تا حال کشیدہ صورت حال پر قابو میں ناکام ہے ، اور خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ جب کہ ذرائع ابلاغ بھکر کے واقعے کو دو مذہبی گروہوں میں تصادم قرار دے رہے ہیں ، جب کے واقعہ سراسر امختلف اور ایک دہشت گرد گروہ کا شیعہ آبادی پر مسلح حملہ ہے ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree