حقیقت تو یہ ہے

وحدت نیوز (آرٹیکل) جب سے شام کے شہر حلب میں دہشتگردوں کو شکست ہوئی ہے سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا پر ایسا ہل چل مچ گیا ہے اور سچ کو کچھ اس طرح چھپایا جا رها ہے کہ ہالی ووڈ کی فلمی کلیپز اور دوسرے ممالک میں ہونے والے دہشتگردانہ واقعات کو کربلائے حلب کے نام سے چلایا جا رہاہے ایک تو ہم بھی کچھ ایسے ہوگئے ہیں کہ حقیقت سے بے خبر کسی خبر یا ویڈیوز کی تحقیق کئے بغیر اُسے لائک کرتے ہیں اور بلا ججک شئیر  کرنےکے ساتھ ساتھ کمینٹس بھی کر دیتے ہیں۔اس سے بھی عجیب بات یہ ہے کہ ہمارے کچھ سئینر صحافی حضرات کھلے عام لوگوں کو گمراہ کرنے اور فرقہ واریت کی فضاء پیدا کرنے میں دن رات محنت کر رہے ہیں ، تاریخ کے مختلف واقعات اور فلمی مناظر کو حلب کے ساتھ جوڑ کر آل یہود کی ہدایت پر عمل پیرا ہیں، آخر کیا وجہ ہے کہ پاکستان میں ہونے والے مظالم تو ان کو نظر نہیں آتے اور ہزاروں کلومیٹر کے فاصلے پر ہونے والے واقعات کو یہ لوگ چشم دید گواہ بن کے پیش کرتے ہیں، ہمسائیہ میں کوئی غریب بھوک سے مر جائے یا دن دھاڑے امن وامان اور محبت بھائی چارگی کا پیغام پھیلانے والوں کا ٹارگٹ کلنگ ہو، علماء ،ڈاکٹرز،انجیئنر اور مزدوروں کا قتل ہو یا معروف قوال امجد صابری کا قتل، حلب پر اس وقت ماتم کرنے والوں نے کبھی وطن عزیز میں ہونے والے مظالم پر آواز بلند نہیں کی، کیونکہ سقوط حلب کے نام پر واویلا کرنے والوں اور شام ،عراق،افغانستان اور پاکستان میں بے گناہ لوگوں کے قتل عام کرنے والوں کی سوچ یکساں ہے یہ ایک خاص تکفیری سوچ کے حامل افراد ہے جو آرمی پبلک اسکول پشاور کے بچوں پر فاتحہ بھی پڑھنے کو بدعت اور وزیریستان میں پاک فوج کے خلاف لڑنے والوں کو شہید کہتے ہیں اور ان کی مغفرت کے لئے دعا کرتے ہیں ۔

شام ، عراق میں داعش،القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے کئی سالوں سے بے گناہ انسانوں کا قتل عام جاری ہے، جن کا ثبوت خود دہشت گردوں کی جانب سے جاری کردہ تصاویر اور ویڈیوز ہیں جس میں انھوں نے اسلام کے نام پر جس درندگی کا مظاہرہ کیا ہے اس سے خود جنگل کے درندے بھی شرمندہ ہے، میں ان دہشت گردوں کے حمایت کرنے والوں سے سوال کرتا ہوں کیا ان دہشت گردوں کا طرزعمل اسلام کے مطابق ہے؟ کیا ان کے مظالم کسی سے پوشیدہ ہے؟ کیا یہ لوگ مسلمان کہلانے کے قابل ہے؟کیا ان کی وجہ سے ساری دنیا میں اسلام کا نام اور مسلمان بدنام نہیں ہوئے؟ شام میں چھ سالوں سے جاری جنگ میں کبھی کسی نے دہشت گردوں کی حقیقت کو آشکار کرنے کی کوشش کی؟، کبھی ان کے مظالم پر قلم اُٹھا یا؟، آج حلب کی آزادی پر محمد بن قاسم کو یاد کرنے والو پہلے  محمد بن قاسم کے اصل کہانی کو تو منظر عام پر لاؤ اس شخص کے ساتھ کیا ہوا یہ بھی تو بتاؤ، فتح حلب کے بعد وہاں پر آہوں سسکیوں کی آوازیں سنے والو جب تکفیری دہشت گرد کھلے عام حوا کی بیٹیوں کو بازاروں میں فروخت کر رہے تھے تو اُس وقت تم کہاں تھے؟ داعش کے چنگل سے آزادی پا کر آنے والی لڑکیوں کی سسکیاں اور داستانیں تمہیں سنائی نہیں دیتی؟ ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والے بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ساری دنیا جانتی ہے کہ ان دہشت گردوں کے حق میں فتویٰ کون جاری کرتا ہے ، پیسے کون دیتا ہے اسلحہ کہاں سے آتا ہے ۔۔۔ سعودی عرب جو کہ دنیا کا سب سے بڑا اسلحہ خریدنے والا ملک ہے ان کے اسلحہ کہاں جاتا ہے؟مغربی دنیا کیوں ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتا ہے؟ امریکہ برطانیہ اسلحہ ڈیلر ہے عرب ممالک سب سے بڑا خریدار، یہ اسلحہ زیادہ تر مشرق وسطی میں ہی استعمال ہو رہے ہیں ، بنانے والا یہود و نصاری خریدنے والا نام نہاد مسلمان لیکن استعمال عام انسانوں پر ،افریقہ سے لیکر افغان پاکستان تک یہی اسلحہ مسلمانوں کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں ۔ آج دہشت گردوں کی حمایت میں بولنے والوں نے کبھی فلسطین کی حمایت میں بھی کچھ بولا ہے ؟ کیا قبلہ اول بیت المقدس پر مسلمان آزادی سے عبادت کرسکتے ہیں؟ کیا فلسطین میں مسلمان خواتین کو اسرائیلی قتل نہیں کر رہے ہیں؟ کیا فلسطین میں قتل ہونے والوں کی فریاد تم تک نہیں پہنچتی؟ آزادی فلسطین کے لئے جدو جہد کرنا ہم سب کا فرض نہیں ہے ؟ ان دہشت گردوں نے کبھی آزادی القدس کا نعرہ بلند کیا ہے؟ اگر یہ حقیقی مجاہد ہوتے تو سب سے پہلے فلسطین کو غاصب صہونیوں سے آزاد کرا تے۔ ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والے اسلام سے مخلص ہیں تو فلسطین میں مقاومتی تحریکوں کو کامیاب بناتے ان کی مدد کرتے ، یہ تکفری دہشت گرد اور ان جیسے ممالک کی حقیقت مسلۂ فلسطین پر آکر کھل جاتا ہے ، یہ کیسے آزادی فلسطین کی بات کر سکتے ہیں اگر یہ فلسطین کی بات کریں تو مغربی دنیا اور اسرائیل ان کی مخالف ہو جائیں گے اور ان کے تخت و تاج کو خطرہ ہوگا اسی لئے یہ لوگ کبھی مسئلہ فلسطین پر بات نہیں کرتے نہ ہی برما کے مسلمانوں کو یاد کرتے ہیں بلکہ جہاں جہاں مغربی مفادات ہوں یہ وہاں پرچم لے کر نکلتے ہیں ان کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہوتا کہ بے گناہ مرد، خواتین اور بچے ان کے مفادات کی نظر ہو رہے ہیں ان کو صرف اپنے مفادات کا تحفظ چاہیے۔ ان تمام حقیقتوں کے باوجود پڑھے لکھے افراد کا دہشت گردوں کی حمایت کرنا اور عوام کو بے وقوف بنا نا نے کی کوشش کرناحقیقت میں جہالت و نادانی کے سوا کچھ نہیں۔اب تو سقوط حلب یا کربلائے حلب کی بھی حقیقت سامنے آگئی ہے مسلمانوں کو گمراہ کرنے والے گروہ مصر میں گرفتار ہوگئے جنہوں نے حلب کے نام پر جھوٹی ویڈیوز اور تصاویر بنائی اور فیک آئی ڈیز سے ان کو نشر کیا لیکن کچھ عناصر اب بھی دہشت گردوں کی بولی بولنے میں مصروف ہے۔

ایک طرف سال دوہزار سولہ ختم ہونے کو ہے اور شامی عوام نئے سال کی آمد کے لئے نئے امیدوں اور نیک تمناوں کے ساتھ انتظار کر رہے ہیں، ان کی خوشیاں قابل دیدنی ہے اور یہ لوگ پر جوش ہے کہ چھ سال سے جاری جنگ انشااللہ 2017 میں داخل نہیں ہوگا دوسری طرف حلب پر گریہ کرنے والوں کا چہرہ آہستہ آہستہ آشکار ہو رہے ہیں۔ حقیقت میں دیکھا جائے تو دہشت گردوں کی شکست تمام مسلمانوں کی فتح ہے جنہوں نے یہ ثابت کر دیا کہ دہشت گردوں سے اسلام کا کوئی تعلق نہیں ہے اور تکفیری سوچ کے حامل افراد خود مغرب کی پیدا کردہ ہے اور تکفیریت کے خلاف جنگ میں تمام باشعور انسان ایک پرچم تلے جمع ہے، شام تقریبا دہشت گردوں  کے ناپاک وجود سے پاک ہو چکا ہے عراق میں بھی جنگ آخری مرحلہ میں ہے ۔ دنیا میں اور کہی پر بھی تکفیریت موجود ہے تو وہاں پر بھی اتحاد و آگاہی کی ضرورت ہے تاکہ ہم حقیقت سے باخبر رہیں اور اسلام دشمنوں کی سازشوں کو بے نقاب کر تے رہیں۔

 تحریر۔۔۔ ناصر رینگچن

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ جشن میلادالنبی کی محافل ہمارے ایمان کا حصہ ہیں،پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’’ہفتہ وحدت ‘‘کی تقریبات عالم اسلام کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہیں، امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے فرمان کے مطابق پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد کے لیے مجلس وحدت مسلمین عملی اقدامات کررہی ہے۔ ان خیالات کااظہار اُنہوں نے جامع مسجد الحسین نیو ملتان میں ’’محمدی دسترخواں‘‘کے شرکاء سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ سلطان احمد نقوی،علامہ قاضی نادر حسین علوی،محمد عباسی صدیقی،سید عدیل عباس زیدی، سید ندیم عباس کاظمی،مولانا عمران ظفر،اقبال حسین خان کشفی(ایڈووکیٹ)،سمیع حیدر گردیزی اور دیگر موجود تھے۔ علامہ راجہ ناصر عبا س جعفری نے مزید کہا کہ پاکستان میں داعش کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے افراد موجود ہیں جو شام میں داعشی دہشتگردوں کے واصل جہنم ہونے پر احتجاج کررہے ہیں، اُس وقت یہ نام نہاد مسلمان کہاں تھے جب داعش عراق اور شام میں ہزاروں بے گناہوں کو شہید کررہی تھی، جب اسلام آباد میں داعش کی حمایت میں پریس کانفرنسز کی گئیں تھیں، آج پاکستانی حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ اُسے کس کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، امریکہ،اسرائیل ،داعش اور تکفیریت کے ساتھ یا روس،چائنااور ایران کے ساتھ؟ چین نے سلامتی کونسل میں داعش کے خلاف اور شام کے حق میں قرارداد کو 6دفعہ ویٹو کیا، اگر داعش اور تکفیری سوچ شام میں کامیاب ہوجاتی تو عراق،ایران،پاکستان اور چائنا کو بھی شکست ہوتی۔

 علامہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہاکہ اس وقت شام میں داعش کو ہونے والی شکست پر امریکہ،کینیڈا،برطانیہ،فرانس،آسٹریلیا اور مشرق وسطی کے ممالک سوگوار ہیں۔ کیونکہ جس مقصد کے لیے انہوں نے داعش کو بنایا تھا وہ ناکام ہوچکا ہے۔ امریکہ اور اُس کے اتحاد ایک منظم منصوبے کے تحت دہشتگردوں کو شام سے افغانستان منتقل کررہے ہیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وفاقی وزیرداخلہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیرداخلہ کے بقول اسلام آباد میں ہونے والے جلسے کی نہ ہی اجازت لی گئی اور نہ ہی دی گئی لیکن اگر ہماری مجالس یا میلاد کی محافل ہوں تو ایف آئی آر درج کردی جاتی ہیں۔ جسٹس فائز عیسی کی رپورٹ اور جماعت اسلامی کے ترجمان نے وزیرداخلہ اور صوبائی وزیرقانون راناثناء اللہ کے چہروں کو بے نقاب کیا ہے۔ ہم پاکستان میں پُرامن سیاسی جدوجہد کے قائل ہیں اور اسی بنیاد پر ہم نے 2013کے عام الیکشن میں حصہ لیا ۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی صفوں میں چُھپے دہشتگردوں کے سہولت کاروں اور نرم گوشہ رکھنے والے وزراء کو بے بقاب کریں۔ اگر نیشنل ایکشن پلان پر ٹھیک طرح سے عملدرآمد کیا جاتا تو آج حکومتی صفوں میں چھپے سہولت کار سلاخوں کے پیچھے ہوتے۔

وحدت نیوز (لاہور) حضور سرورکائنات ۖکے تعلیمات اور سنت کے پیروکار کبھی بھی انتہا پسندی اور تشدد کو فروغ نہیں دے سکتے،اسلام دین محمد ۖ جبر کا دین نہیں،پیغمبر اعظم ۖ نے امت کو اخلاق حسنہ اور انسانیت سے محبت کا درس دیا،رحمت العالمینۖ کے ماننے والوں سے دنیا کو امن اور محبت کا پیغام جانا چاہیئے،دہشت گردی کے ذریعے اسلام دشمن استعمار کے آلہ کاروں نے جہاد اور اسلام کے روشن چہرے کو مسخ کر کے رکھ دیا ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے رائیونڈ لاہور میں امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ہفتہ وحدت کانفرنس سے خطاب میں کیا۔

 انہوں نے کہا شہدائے آرمی پبلک اسکول اورشہدائے ارض وطن کی قربانیوں کو فراموش نہیں ہونے دیں گے،دہشتگردوں کے سہولت کار اور سیاسی سرپرست ایک دفعہ پھر دہشتگردی کیخلاف جنگ اور نیشنل ایکشن پلان کو متنازعہ بنانے کی مذموم سازشوں میں مصروف ہیں،دنیا بھر میں تکفیری سوچ کو شکست اور دہشتگردوں کے سرپرست رسوا ہو رہے ہیں،انشااللہ وطن عزیز سے بھی اس ناسور کے خاتمے کے لئے ہمیں مصلحت پسندی اور سیاسی مفادات کو پس پشت ڈالنا ہوگا،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب میں کہا کہ کچھ نام نہاد اسلام کے ٹھیکیدار مشرق وسطیٰ کے پراکسی وار کو پاکستان ایمپورٹ کرنے کے لئے میداں میں نکل آیا ہے،ہماری حکومت اور قومی سلامتی کے ادارے ہوش کے ناخن لیں اور ایسے شرپسندوں کا محاسبہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک  انڈیا اور اسرائیل پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دے کر خانہ جنگی کرانے کی سازشوں میں مصروف ہیں،ہمیں دشمن کے ناپاک عزائم کو باہمی وحدت اور اتحاد کے ذریعے ناکام بنانا ہے،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی جنگی جنون کا جواب دینے کے لئے قوم کا ہر فرد سربکف تیار ہیں،ملکی سلامتی اور دفاع کو ہم اپنا ایمانی فریضہ سمجھتے ہیں،اور دشمن کے ہر قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لئے پوری قوم پاک فوج کے پشت پر کھڑی ہے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ دہشتگردی و انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان پر عملی اقدامات ضروری ہیں، دہشتگردی کی ماں یعنی دہشتگردانہ آئیڈیالوجی اور دہشتگرد مراکز کا خاتمہ ضروری تھا، لیکن نیشنل ایکشن پلان میں اس سے صرف نظر کرکے دہشتگردوں کو بچایا گیا، شام میں مقاومتی بلاک کے ہاتھوں امریکا، اسرائیل، برطانیہ، سعودی عرب کی شکست کے بعد امریکی اتحاد عالمی دہشتگرد تنظیم داعش کو افغانستان میں لا کر منظم کر رہا ہے، امریکی سرپرستی میں داعش اب پاکستان، افغانستان سمیت سینٹرل ایشیا کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے درپے ہے، حساس ترین ملکی صورتحال میں مضبوط مرکزی حکومت ہونا ناگزیر ہے، افسوس کہ تمام اداروں سمیت بیورو کریسی میں تعصب کا زہر رچ بس گیا ہے، جو ملکی بقاء و سالمیت کیلئے تباہ کن ہے، ہماری جدوجہد قائداعظم و علامہ اقبال کے پاکستان کیلئے، آئین و قانون کی حکمرانی والے پاکستان کیلئے، سبز ہلالی پرچم والے پاکستان کے حصول کیلئے ہے، ہم صرف شیعہ سنی اتحاد کیلئے ہی نہیں بلکہ تمام محب وطن طبقات کے اتحاد و وحدت کیلئے کوشاں ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسجد و امام بارگاہ مدینۃ العلم گلشن اقبال کراچی میں سیمینار بعنوان قومی و بین الاقوامی صورتحال کے تناظر میں ہماری ذمہ داری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اداروں و حکومتی صفوں میں موجود تکفیری دہشتگردوں کے سہولت کاروں کو بھی قانون کے شکنجے میں نہیں جکڑا گیا، لیکن دہشتگردوں کو پالنے والے، انہیں بچانے والے، انکے سہولت کار یہ جان لیں کہ یہی دہشتگرد کل انہیں بھی نشانہ بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ داعش پاکستان میں لشکر جھنگوی العالمی کے ساتھ ملکر دہشتگردانہ کارروائیوں میں مصروف ہے، امریکی سرپرستی میں داعش اب پاکستان، افغانستان سمیت سینٹرل ایشیا کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے درپے ہے، محب وطن پاکستانیوں کو اس سازش کے خلاف ہر سطح پر منظم ہوکر آواز اٹھانا ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حساس ترین ملکی صورتحال میں مضبوط مرکزی حکومت ہونا ناگزیر ہے، جس کی ملک بھر میں ہر سطح پر رٹ قائم ہو، ملک میں طاقتور و مضبوط سسٹم، ادارے ہونا ضروری ہے، ایسا نہ ہو کہ کسی نادیدہ قوت کے حکم پر ساری تبدیلیاں رونما ہوں، لیکن بدعنوان سیاستدان ایسا سسٹم نہیں دے سکتے، ضروری ہے کہ تمام ادارے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے آئین و قانون کے تحت ملکی و قومی مفاد میں ذمہ داریاں انجام دیں، اس کیلئے ضروری ہے کہ سسٹم اور اداروں میں ہر سطح پر میرٹ اور اہلیت کی بنیاد پر لوگوں کو لایا جائے، لیکن افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ تمام اداروں سمیت بیورو کریسی میں تعصب کا زہر رچ بس گیا ہے، جو ملکی بقاء و سالمیت کیلئے تباہ کن ثابت ہے۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہماری جدوجہد قائداعظم و علامہ اقبال کے پاکستان کیلئے، آئین و قانون کی حکمرانی والے پاکستان کیلئے، سبز ہلالی پرچم والے پاکستان کے حصول کیلئے ہے، ہم صرف شیعہ سنی اتحاد کیلئے نہیں بلکہ تمام محب وطن طبقات کے اتحاد و وحدت کیلئے کوشاں ہیں، ہمیں تمام پاکستانیوں ک و متحد کرنا ہے، جنگ اب سرحدوں پر نہیں بلکہ دہشتگردی، انتہا پسندی، تعصب کی صورت ملک کے اندر پھیل چکی ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گوادر پورٹ کی حفاظت کے لئے پاک بحریہ کی خصوصی ٹاسک فورس کی تشکیل کو اقتصادی راہدری کی جانب اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کا ہر محب وطن اقتصادی راہدری منصوبے کی جلد از جلد تکمیل کے لئے دعاگو ہے، یہ واقعاً گیم چینجر منصوبہ ہے، جو طاقتیں سی پیک کی مخالفت کر رہی ہیں، وہ ملک دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ اس منصوبے کو متنازعہ بنانے کی کوشش کرنے والوں سے دو ٹوک اور واضح مؤقف اختیار کرے۔

وحدت نیوز (بغداد) مجلس وحدت مسلمین  پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس نے علامہ شفقت شیرازی کے ہمراہ  عراق کے سب سے بڑے پارلیمانی اتحاد نیشنل عراق الائنس کے سربراہ  سید عمار الحکیم سے ملاقات کی۔تفصیلات  کے مطابق،دونوں شخصیات کے درمیان ، پاک عراق تعلقات، امت مسلمہ کو درپیش حالیہ چیلنجز،  مسئلہ کشمیر، مشرق وسطیٰ بالخصوص پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد اور تکفیریت کے نفوذ  اور بڑھتے ہوئے خارجی داعشی فتنے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہو ئی ۔

 اس موقع پر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے سید عمار الحکیم  کو مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد وبھائی چارے کے قیام کی کوششوں اور اہل سنت جماعتوں کے ساتھ برادرانہ تعلقات سے آگا ہ کیا اور  داعش کے خلاف جنگ  میں عراقی عوام کے جذبہ کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستانی عوام داعش کی دہشت گردی کے خلاف عراقی عوام کی شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔

انہوں نےکہا کہ مظلوم اقوام کی امداد کیلئے عراق اب ایک مضبوط آواز ہے، عراق کشمیر پر بھارتی مظالم کے خلاف بھی آواز اٹھائے اور پاکستان کا اس مسئلہ میں اقوام متحدہ میں ساتھ دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  مجلس وحدت مسلمین نے اپنے قیام سے لے کر آج تک تکفیریت کے خلاف اپنی جدوجہد کو جاری رکھا ہے، یہ تکفیری پوری دنیا میں شکست سے دوچارہیں ، شکست ان تکفیری عناصرکے مقدر میں لکھی جا چکی ہے۔

سید عمار الحکیم نے  پاک عراق تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام نے ہمیشہ مظلوموں کا   ساتھ دیا ہے، ہم     پاکستان اور عراق دوستی کے فروغ کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں گے۔ انہوں نے زائرین امام حسین (ع) کی مشکلات کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زائرین کیلئے جلد پاکستان سے ڈائریکٹ فلائٹس شروع کریں گے،      داعش کے خلاف جاری جنگ میں  ہم روز بروزکامیابی کی جانب گامزن ہیں، عراق میں حالات بہتر ہوتے ہی پاکستانی لیبرز کیلئے مواقع پیدا کریں گے۔  آخر میں سید عمار الحکیم نے داعش کے خلاف جاری جنگ میں پاکستانی عوام کی جانب سے ملنے والی  حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

وحدت نیوز (بغداد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری جو کے ان دنوں سرزمین مقدس عراق کے دورے پر ہیں نے آج وفدکے ہمراہ امام جمعہ بغداد اور متولی مزار حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ ڈاکٹر محمود خلف العیساوی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی   اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری امور خارجہ علامہ ڈاکٹرسید  شفقت حسین شیرازی اور ڈپٹی سیکریٹری  امور خارجہ علامہ سید ظہیر الحسن نقوی سمیت دیگر بھی موجود تھے، ڈاکٹر محمود خلف العیساوی نے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی آمد پر انہیں خوش آمدید کہا جبکہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے انہیں وفدکے ہمراہ پاکستان دورے کی دعوت دی جو کہ انہوں نے قبول کرلی ہےاور آئندہ چند ماہ میں دورہ پاکستان پر رضامندی کا اظہار کیا ہے، دونوں شخصیات کے درمیان امت مسلمہ کو درپیش حالیہ چیلنجز، مشرق وسطیٰ بالخصوص پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد اور تکفیریت کے نفوذ  اور بڑھتے ہوئے خارجی داعشی فتنے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہو ئی ۔

اس موقع پر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ڈاکٹر محمود خلف العیساوی کو مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے پاکستا ن میں شیعہ سنی اتحاد وبھائی چارے کے قیام کی کوششوں اور اہل سنت جماعتوں کے ساتھ برادرانہ تعلقات سے آگا ہ کیا، انہوں نے کہا کہ تکفیری آئیڈیالوجی اپنے انجام کی جانب گامزن ہے،جس کا خاتمہ عنقریب ہے، یہ تکفیری پوری دنیا میں شکست سے دوچارہیں ، شکست ان تکفیری عناصرکے مقدر میں لکھی جا چکی ہے،داعش، القائدہ ، طالبان ، بوکوحرام جہاں سے یہ تکفیری آئیڈیالوجی چلی ہے اور جہاں تک بھی پہنچی ہے ان کی شکست کے آثاردنیا دیکھ رہی ہے یہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتےاس اسلام کے مقابلے میں جو رحمت اللعالمین ﷺدین ہے جو مظلوموں سے نہیں ظالموں سے جہاد کا حکم دیتاہے،اس اسلام کے مقابلے میں یہ امریکہ ، اسرائیل ، آل سعود دیگر عالمی استعماری قوتوں کے ایجنٹ بھر پور شکست سے دوچارہیں۔

ڈاکٹر محمود خلف العیساوی کا  علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سے گفتگوکرتے ہوئے  کہنا تھاکہ مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ میری ان حضرات سے ملاقات ہو ئی ہے جو پاکستان میں وحدت کے پیغام کو لے کام کررہے ہیں اور شیعہ اور سنی کے درمیان الفت و محبت اور یگانگت کے لئے برسرپیکار ہیں، آپ کی باتیں سن کر میں بہت متاثرہوا ہوں ،خود میرا تعلق بھی ایسے سلسلے سے ہے جس نے ہمیشہ لوگوں کو محبت ، اتحاد ویگانگت کا پیغام دیا ہے،ہم نے ہمیشہ انتہاپسندی کی کھل کر مخالفت کی ہے، جو لوگ آج اہل سنت کا لبادہ اوڑھ کر امت مسلمہ میں فساد اور قتال کی ترویج کررہے ہیں ، دراصل ان کا اہل تسنن سے کوئی تعلق نہیں یہ داعشی اس زمانے کے خوارج ہیں ،متشددلوگ چاہے اہل سنت میں سے ہو یہ شیعہ میں سے اسلام دشمن ہیں ، امت مسلمہ میں اہل تشیع اور اہل سنت کی مثال اس شہباز کی سی ہے جس کے دو پر ہیں ایک شیعہ اور ایک سنی ، یہ دونوں پر ایک ساتھ حرکت کریں گے تو شہباز کو بلندی تک  پہنچائیں گےاور اسلام تیزی سے ترقی وکامرانی کے منازل طے کرے گا اور اگر صرف ایک پر سے ہی پرواز کی کوشش کرے گا تو وہ شہباز زمین کے بل گر پڑے گا،لہذٰا دونوں مکاتب کے درمیان خوشگوار تعلقات اس زمانے کی اہم ضرورت ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree