وحدت نیوز (کراچی) شہر قائد کے علاقے قصبہ کالونی میں گزشتہ شب تکفیری دہشتگردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے شیعہ جوان سید ذوالفقار عابدی کی نماز جنازہ جعفریہ امام بارگاہ قصبہ کالونی میں مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے رہنما مولانا صادق جعفری کی زیرِ اقتدا ادا کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے قصبہ کالونی میں گھر کے قریب موٹر سائیکل سوار تکفیری دہشتگردوں نے فائرنگ کرکے شیعہ جوان سید ذوالفقار عابدی ابن سید مختار عابدی کو شہید کر دیا تھا۔ گزشتہ شب ذوالفقار عابدی کی شہادت کے بعد سے ایم کیو ایم اور مصطفیٰ کمال کی پاک سرزمین پارٹی نے شہید ذوالفقار عابدی کو اپنا کارکن ظاہر کرکے کوشش کی کہ نماز جنازہ سیاسی جماعت کے جھنڈے تلے ادا کی جائے، جسے شہید کے لواحقین نے شہریوں کے ساتھ ملکر ناکام بنا دیا، اور واضح اعلان کیا کہ شہید کا کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں تھا، لہٰذا سیاسی جماعتیں شہید کی لاش پر سیاست نہ کریں، جس کے بعد آج بعد نماز ظہرین لبیک یاحسینؑ کے جھنڈے تلے شہید ذوالفقار عابدی کی نماز جنازہ جعفریہ امام بارگاہ کے سامنے مرکزی سڑک پر ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن کے رہنما مولانا صادق جعفری کی زیرِ اقتدا ادا کی گئی۔ بعد ازاں شہید ذوالفقار عابدی کا جسد خاکی وادئ حسین قبرستان سپر ہائی وے لے جایا گیا، جہاں ان کو آہوں و سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ سیکرٹری سیاسیات علی حسین نقوی نے وحدت ہاوس سولجر بازار میں پولٹیکل کونسل کئے جلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان لاکھوں بہادر لوگوں کی جانی و مالی قربانیوں کا حاصل ہے، یہ قربانیاں ایک عظیم مقصد کے لیے دی گئی، وہ عظیم مقصد خطے کے حصول کے لیے تھا، جس پر اسلام کے سْنہری اور پاکیزہ حصول کا عملی اجرا کیا جا سکے، بد قسمتی سے پاکستان اور اسلام دشمن عناصر نظریہ پاکستان پر ضرب لگانے لے لیے عالمی طاقتوں کے ایماء پر پاکستان کو، گروہی لسانی، مذہبی گروہ بندیوں میں اس حد تک تقسیم کر رہا ہے کہ نظریہ پاکستان کی روح دھندلا جائے۔ آزادی کے بعد سے اب تک پاکستان نے بہت سی مصیبتں برداشت کیں اور یہ سفر اتنا ہی مشکل اور کٹھن تھا جتنا پاکستان بننے میں تھا، اس سرزمین کے باوفا بیٹے اس پاک سر زمین کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ دیتے آئے ہیں اور دیتے رہیں گئے۔
انہوں نے مزید کہاکہ مجلس وحدت مسلمین اور ملک بھر میں محبت کرنے والے شیعہ، سنی عوام اس ملک کا حقیقی نظریاتی و جغرافیائی دفاع ہیں۔ یہ وجہ ہے کہ بد ترین دہشت گردی اور ظلم و ستم کے باوجود دشمن کامیاب نہیں ہو سکا، کیونکہ اس پاک وطن کی مٹی میں شہیدوں کا لہو شامل ہے، اگر کوئی اس ملک سے غداری کرنا بھی چائے تو شہدوں کا لہو اسکی حفاطت کرتا ہے۔مملکت پاکستان کی ترقی کے لیے تمام مذہبی، سیاسی، ثقافتی ہم آہنگ جماعتیں ملکر قومیت کے بْت توڑ دیں، ہمیں یک جان ہو کر دہشت گردی کے کینسر کے خلاف اعلان جنگ کرنا ہو گا۔ ہمارا عہد ہے کہ خون کے آخری قطرئے تک ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ اس وطن کا دفاع کریں گئے۔
وحدت نیوز (ملکوال) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سینٹرل پنجاب کے سات روزہ تنظیمی دورے پر آج ملکوال منڈی بہاوالدین پہنچ گئے،منڈی بہاوالدین پہنچے پر کارکنوں کی بری تعداد نے ان کا استقبال کیا،ملکوال میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام پیغمبر امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ دشمن انتہا پسندی اور دہشتگردی کے ذریعے اسلام اور پاکستان کو دنیا میں بدنام کرنے کی کوشش میں ہے،کالعدم شدت پسندی کو فروغ دینے والوں کو ملک میں کھلی چھٹی دے کر حکمرانوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ ملکی و عوامی مفاد سے زیادہ انکو اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات مقدم ہے،پاراچنار میں مظلوم محب وطن شہریوں کو خاک و خون میں نہلایا گیا ،افسوس سیاسی اشرافیہ ٹس سے مس نہیں ہوئے،دہشتگردوں کے سہولت کارو اور سیاسی سرپرستوں کیخلاف حکمرانوں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے،پاکستان میں داعش کے وجود سے انکار کرنے والے ملک و قوم کے دشمن ہیں،داعش کا وجود پاکستان میں ہے،اور یہ دہشتگرد گروہ منظم ہو رہے ہیں،پاراچنار میں کاروائی داعشی دہشتگردوں کا شاخسانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کیخلاف کاروائی کرنے کی بجائے پرامن شہریوں اوردورد وسلام پڑھنے والوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے،بیلنس پالیسی کے یہ غیر منصفانہ عمل دہشتگردی کے خلاف جھنگ کو متاثرکرنے کی سازش ہے،پنجاب میں ہمارے بہت سے علماء اور پڑھے لکھے نوجواناں عرصہ دراز سے لاپتہ ہیں،ہمیںبتایا جائے ہمارا جرم کیا ہے؟ظالم اور مظلوم کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا یہ عمل قابل قبول نہیں، دراصل یہ عمل ایک سازش کا حصہ ہے،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ کرپشن کے پیداوار چاہے حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں ان کا بے رحمانہ احتساب کیے بغیر ملک میں ترقی اور امن کا قیام ممکن نہیں۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) چار مزید لاپتہ افراد کے والدین میڈیا کے سامنے آگئے۔ چنیوٹ، کبیروالہ اور فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے شیعہ لاپتہ افراد کے والدین نے وزیراعظم نواز شریف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپنے بچوں کی بازیابی کی اپیل کی ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید چار لاپتہ افراد کے والدین نے بتایا کہ شیعہ نوجوان راغب عباس خان ثاقب کو اکیس ستمبر دو ہزار سولہ کو فیصل آباد سے، اختر عمران اور وقار حیدر کو بائیس اگست دو ہزار سولہ کو چنیوٹ سے اور اسد آہیر کو سرگودھا سے اٹھا لیا گیا، لاپتہ افراد کے والدین نے الزام عائد کیا کہ پولیس اور سی ٹی ڈی کے یونیفارم میں ملبوس اہلکاروں نے تمام بچوں کو چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گھر سے اٹھایا، جن کا تاحال کچھ پتہ نہیں لگ سکا۔ اہل خانہ کا کہنا تھا کہ چاروں لاپتہ افراد کو ابتک کسی عدالت میں پیش کیا گیا، نہ ہی کوئی کیس درج ہوا ہے۔ والدین کے مطابق ان کے بچے کسی دہشتگردی کے واقعہ میں ملوث نہیں رہے۔ عدالتوں کا دروازہ کھٹکٹایا ہے، لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، وہ چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیراعظم سے اپنے بچوں کی بازیابی کیلئے اپیل کرتے ہیں۔
وحدت نیوز (اسلام آباد/راولپنڈی/ لاہور/کراچی/ ملتان/ سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر سانحہ پارا چنار سبزی منڈی میں درجنوں مظلوم شیعہ شہریوں کے عالمی دہشت گرد گروہ داعش کے درندوں کے ہاتھوں بہیمانہ قتل عام کے خلاف ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔اس موقعہ پر اسلام آباد،راولپنڈی،لاہور، کراچی، حیدر آباد، ملتان،پشاور، کوئٹہ اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئےاور ریلیاں نکالی گئیں ۔جن میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی و صوبائی قائدین کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں کارکنان نے شرکت کی جنہوں نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پرسانحہ پاراچنار میں ملوث تکفیری داعشی اور طالبان دہشت گردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن اور نااہل حکمرانوں کے خلاف نعرے درج تھے،ملک بھر میں ہونے والے احتجاجی اجتماعات میں شرکاء اورمقررین نے فوجی عدالتوں اورنیشنل ایکشن پلان میں توسیع اور بیلنس پالیسی کی آڑ میں بے گناہ شیعہ جوانوں اور علمائے کرام کے خلاف بلاجواز گرفتاریوں کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا، ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں سے ایم ڈبلیوایم کے مرکزی صوبائی اور ضلعی قائدین نے خطاب کیا جن میں علامہ اعجاز بہشتی،نثار فیضی،ملک اقرار حسین، علامہ مبارک موسوی، علامہ حسن ہمدانی، علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ مقصودڈومکی، علامہ مبشر حسن ، علامہ احسان دانش،علامہ شیخ محمدعلی کریمی، مولانا فدا ذیشان،علامہ علی اکبر کاظمی،علامہ علی انور جعفری، علامہ گل حسن و دیگر شامل تھے،مقررین نے پارہ چنار میں بم دھماکے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
اسلام آبادمیں پریس کلب کے سامنے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما اعجاز حسین بہشتی نے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکا جائے۔مفاد پرست اور موقعہ شناس خارجی طاقتیں پاکستان کی خود مختاری کے لیے چیلنج بنتی جا رہی ہیں۔امت مسلمہ میں بھڑکائی جانے والی آگ کو طے شدہ سازش کے تحت پاکستان منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔پاکستان کی سالمیت و استحکام داعش اور دیگرکالعدم جماعتوں کی بیخ کنی سے مشروط ہے ۔انہیں پاکستان میں فعال ہونے کا موقعہ دینا اپنے گھر کو آگ لگانے کے مترادف ہو گا۔ حکومتی اداروں کی لمحہ بھر کی غفلت ملکی بقا و سالمیت کو سنگین خطرات سے دوچار کر کے رکھ دے گی۔
سانحہ پریس کلب راولپنڈی کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری امور تعلیم نثار علی فیضی نے کہا کہ پارہ چنار سانحے نے ایکبار پھر پوری قوم کو سوگوار کر دیا ہے ۔ محب الوطن قوم کو وطن سے محبت کی قیمت ہمیشہ جانوں کے نذرانہ کی شکل میں دینا پڑتی ہے۔ سیکورٹی کے دعویدار اور ذمہ دار چپے چپے کی نگرانی کرتے ہیں لیکن خودکش حملہ آ ور شہر کے وسط میں کاروائی کر جاتے ہیں،یوں لگ رہا ہے جیسے نیشنل ایکشن پلان محب الوطن پاکستانیوں کے لیے نہیں بلکے دہشتگردوں کی حفاظت کے لیے بنایا گیا ہے،پارہ چنار کے غیور عوام ہمیشہ وطن دشمن قوتوں کے خلاف برسرپیکار رہی ہے آ ج ان سے اسلحہ واپس مانگ کر انہیں دہشتگردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ نے کی سازش محسوس ہو رہی ہے اور یوں بھی لگ رہا ہے کے ہمارے مقتدر حلقے عالمی کھیل میں اپنے چند مادی مفاد کے لیے کہیں پھرایک بڑی غلطی کرنے تو نہیں جا رہے ہیں،ہمیشہ وطن دشمن قوتوں کے خلاف برسرپیکار پارہ چنار کے غیور عوام پر حملہ پاکستان کی شہہ رگ پر حملہ ہے۔
ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ علی اکبر کاظمی نے کہا ہے سانحہ پارا چنار متعلقہ اداروں کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ پاراچنار کے عوام کو حب الوطنی کی سز ا نہ دی جائے۔ایک طرف پولٹیکل انتظامیہ کی طرف سے پاراچنار کی عوام کو ریاسی جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف دہشت گرد عناصر پُرامن شہریوں کے خلاف وحشیانہ کاروائیوں میں مصروف ہیں۔ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کا حکومتی دعوے محض اخباری بیانات تک محدود ہیں۔انہوں نے کہا شہریوں کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔پاکستان کے بیس کروڑ افراد کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔سانحہ پارہ چنار میں ملوث عناصر کا انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
لاہور میں پریس کلب کے سامنے مجلس وحدت مسلمین لاہور کے کارکنان نے بھر پور احتجاجی مظاہرہ کیا ، مظاہرے میں بڑی تعداد میں بزرگ ، بچے اور نوجوان شریک تھے ،مظاہرے میں سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم پنجاب علامہ مبارک موسوی ،سیکرٹری سیاسیات سید حسن کاظمی ،سید اقبال شاہ سمیت دیگر رہنماوں نے شرکت کی ، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم ضلع لاہور علامہ سید حسن رضا ہمدانی نے کہا کہ ریاست اس بات کا اعتراف کرے کہ داعش دہشت گرد پاکستان میں سر گرم ہو چکے ہیں ، پاراچنارکے مظلوم عوام کو حب الوطنی کی سزا دی جا رہی ہے ۔ نا اہل حکمرانوں نے بیلنس پالیسی کے نام پر نیشنل ایکشن پلان کو متنازعہ بنا کر دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو منظم ہونے کا موقع دیا ، طالبان کیخلاف ہم نے سب سے پہلے آواز بلند کی کہ اس ناسور کے خلاف آ ہنی ہاتھوں سے نمٹے بغیر ملک میں امن کا قیام ممکن نہیں لیکن طالبان کے سیاسی سرپرستوں نے مذاکرات کے نام پر ان سفاک درندوں کے ہاتھوں مزید سینکڑوں پاکستانیوں کے قتل عام کا موقع دیا ہے آج ہم میڈیا کے با شعور محب وطن نمائندوں کو گواہ بنا کر اعلان کر رہے ہیں کہ داعش نے ملک میں اپنی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں ۔پاراچنار کا واقعہ داعشی درندوں کا شاخسانہ ہے ۔
کراچی میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما مولانا مبشر حسن، مولانا علی انور، مولانا نشان حیدر، مولانا صادق جعفری، مولانا احسان دانش، میثم عابدی، میر تقی ظفر و دیگر علما ئے کرام و رہنما و ں نے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکا جائے، امت مسلمہ میں بھڑکائی جانے والی آگ کو طے شدہ سازش کے تحت پاکستان منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،پاکستان کی سالمیت و استحکام داعش اور دیگرکالعدم دہشتگرد جماعتوں کی بیخ کنی سے مشروط ہے،انہیں پاکستان میں فعال ہونے کا موقع دینا اپنے گھر کو آگ لگانے کے مترادف ہو گا، حکومتی اداروں کی لمحہ بھر کی غفلت ملکی بقا و سالمیت کو سنگین خطرات سے دوچار کر کے رکھ دے گی۔
سانحہ پارہ چنار کے خلاف ملک کے دیگر شہروں کی طرح ملتان میں بھی پریس کلب کے سامنے مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے دہشت گردی، داعش اور حکومت کے خلاف شدیدنعرے بازی کی، مظاہرے کے شرکاء پینافلیکس اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہرے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، ضلعی سیکرٹری جنرل سید ندیم عباس کاظمی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ملتان کے ڈویژنل صدر عاصم سُرانی، نائب صدر احمد حسن ، سید عدیل عباس زیدی، مرزاسخاوت علی اور دیگر نے کی۔ علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ سانحہ پارہ چنارمتعلقہ اداروں کی غفلت کا نتیجہ ہے ، پارہ چنار کی عوام کو حب الوطنی کی سزاء نہ دی جائے، ایک طرف پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے پارہ چنار کی عوام کو ریاستی جبر کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف دہشت گرد عناصر پُرامن شہریوں کے خلاف وحشیانہ کاروائیوں میں مصروف ہیں، ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کاحکومتی دعوی محض اخبارای بیانات تک محدود ہے، آئی ایس او کے ڈویژنل صدر عاصم سرانی نے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کاتحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، پاکستان کے 20کروڑ عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاناچاہیے، سانحہ پارہ چنار میں ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچانا چاہیے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر پاراچنار میں بے گناہ شہریوں پر بدنام زمانہ دہشتگرد جماعت داعش کے حملے کے خلاف ملک بھر کی طرح سکردو میں بھی احتجاجی جلسہ کیا گیا۔ احتجاجی جلسے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور سکیورٹی صورتحال پر تحفظا ت کا اظہار کیا اور سانحہ پاراچنار کو سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان قرار دیا۔ یادگار شہدا ء اسکردو پر احتجاجی مظاہرین سے شیخ فدا علی ذیشان، علامہ شیخ کریمی، شیخ حسن، صدر آئی ایس او سید اطہر، سید الیاس موسوی اور دیگر مقررین نے سانحہ پاراچنا ر کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔مقررین نے کہا کہ وفاقی حکومت دہشتگردی کو ختم کرنے میں مکمل طور ناکام ہو چکی ہے اور دہشتگرد نواز پالیسیوں کی وجہ سے آئے روز دہشتگردی کے واقعات پیش آرہے ہیں جس کی روک تھام کی بجائے لفظی مذمت کے ذریعے ہی معاملے کو ٹال رہی ہے۔ ایک طرف حکومت کالعدم دہشتگردجماعتوں کو ایوانوں میں جانے کا رستہ فراہم کرتی ہے اور دوسری طرف دہشتگردی کو ختم کرنے کے دعوے ہوتے ہیں۔ ملک میں دہشتگردوں کے سہولت کاروں اور سیاسی سرپرستوں کو جب تک قانون کے گرفت میں نہ لیا جائے دہشتگردی ختم نہیں ہوسکتی ۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر پاراچنار میں بے گناہ شہریوں پر بدنام زمانہ دہشتگرد جماعت داعش کے حملے کے خلاف ملک بھر کی طرح سکردو میں بھی احتجاجی جلسہ کیا گیا۔ احتجاجی جلسے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور سکیورٹی صورتحال پر تحفظا ت کا اظہار کیا اور سانحہ پاراچنار کو سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان قرار دیا۔ یادگار شہدا ء اسکردو پر احتجاجی مظاہرین سے شیخ فدا علی ذیشان، علامہ شیخ کریمی، شیخ حسن، صدر آئی ایس او سید اطہر، سید الیاس موسوی اور دیگر مقررین نے سانحہ پاراچنا ر کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
مقررین نے کہا کہ وفاقی حکومت دہشتگردی کو ختم کرنے میں مکمل طور ناکام ہو چکی ہے اور دہشتگرد نواز پالیسیوں کی وجہ سے آئے روز دہشتگردی کے واقعات پیش آرہے ہیں جس کی روک تھام کی بجائے لفظی مذمت کے ذریعے ہی معاملے کو ٹال رہی ہے۔ ایک طرف حکومت کالعدم دہشتگردجماعتوں کو ایوانوں میں جانے کا رستہ فراہم کرتی ہے اور دوسری طرف دہشتگردی کو ختم کرنے کے دعوے ہوتے ہیں۔ ملک میں دہشتگردوں کے سہولت کاروں اور سیاسی سرپرستوں کو جب تک قانون کے گرفت میں نہ لیا جائے دہشتگردی ختم نہیں ہوسکتی ۔
مقررین نے کہا کہ پارا چنار میں پیش آنے والا یہ واقعہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ تسلسل کے ساتھ ایسے افسوسناک واقعات پیش آرہے ہیں لیکن حکومت ان کی سدباب کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ پارا چنار واقعے نے دہشتگردوں کی کمر توڑ دینے کے دعوں کی قلعی کھول کے رکھ دی ہے۔ دہشتگردوں اور سہولت کاروں کے خلاف جب تک آہنوں ہاتھوں سے نمٹا نہیں جاتا یہ عفریت ختم نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ پاراچنار نیشنل ایکشن پلا ن کے سیاسی استعمال کا نتیجہ ہے۔ ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جا تا رہا جس کی وجہ سے دہشتگردی کی روک تھام نہیں ہو سکی۔ مقررین نے ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ نیشل ایکشن پلان کو اس کی روح کے ساتھ نافذ کیا جائے اور اس کا سیاسی استعمال ختم کیا جائے۔ ریاست دہشتگردوں کی سرپرستی کرنے والی حکومت سے باز پرس کی جائے اور ملک بھر میں امن کو قائم کرنے کے ٹھوس بsنیادوں پہ اقدامات کیا جائے۔