وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا عفریت پورے ملک کے لیے ناسور بن چکا ہے جس کی پوری قوم قیمت چکا رہی ہے۔دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ملک بھر میں کالعدم جماعتوں کے خلاف فوجی آپریشن اور نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل سے مشروط ہے۔مجلس وحدت مسلمین دہشت گردوں کے خلاف ملک بھر میں فوجی آپریشن کا بارہامطالبہ کر چکی ہے۔اگر اس پر بروقت عمل کیا جاتا تو سندھ اور پنجاب سمیت ملک بھر میں متعدد المناک سانحات نہ دیکھنے پڑتے ۔پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف رینجرز کی مددسے آپریشن کے فیصلہ پر بلاتاخیر عمل درآمد انتہائی ضروری ہے۔ پنجاب بدنام زمانہ دہشت گرد تنظیم لشکر جھنگوی سمیت دیگر کالعدم جماعتوں کی محفوظ پناہ گاہ بنا ہوا ہے۔ان انتہا پسند عناصر سے مختلف سیاسی ،حکومتی اور بااثر شخصیات کی وابستگیوں کا ذکر آئے دن میڈیا پر ہوتا رہتا ہے۔دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والی سیاسی شخصیات کی ملکی سیاست میں تاحیات پابندی کا فیصلہ بھی ہونا چاہیے۔ پنجاب میں دہشت گردی کے واقعات کے بعد فوری ردعمل کے طور پر ضروری تھا کہ ان کالعدم جماعتوں پر ہاتھ ڈالا جاتا جو عالمی دہشت گرد تنظیموں کی کھلم کھلا اعانت کر رہی ہیں۔افغانستان سمیت دیگر صوبوں میں محض دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنا قطعی ممکن نہیں ۔ملک میں جاری دہشت گردی کے واقعات کے اصل محرکات ملک کے اندر موجود سہولت کارہیں۔انہوں نے کہا ہر وہ شخص انتہا پسندوں کا سہولت کار ہے جس ملک میں تکفیری فکر کا پرچار یا دہشت گرد تنظیموں کے موقف کی کسی بھی طرح حمایت کرتا ہو۔پنجاب سمیت ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے حکومتی ادارے لا علم نہیں ہیں۔حکمرانوں کو چاہییے کہ وہ سیاسی ضرورتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ملک کی سلامتی و استحکام کو مقدم رکھیں۔ملک دشمن عناصر کی کمین گاہوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا یہ وقت ہے۔دہشت گردی کے خلاف موثرلائحہ عمل کو عملی جامہ پہنانے میں لمحہ بھر کی غفلت بیس کروڑ عوام کی سلامتی کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہو گی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید اسد عباس نقوی نے مرکزی میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ وطن عزیز میں جاری حالیہ  دہشت گرد حملوں خصوصاًسانحہ پاراچنار ،سانحہ لاہور، سانحہ پشاور ، سانحہ سہیون شریف میں درجنوں بے گناہ شہریوں کے قتل عام اور آزاد کشمیر میں علامہ تصور حسین جوادی پر قاتلانہ حملے اور ساہیوال میں ایم ڈبلیوایم رہنماوں کی ٹارگٹ کلنگ کے تناظر میں مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ امور سیاسیات نے کل جماعتی کانفرنس 28فروری کو اسلام آباد میں طلب کرلی ہے، جس میں قومی سطح کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کو مدعو کیاجارہا ہے ، اسد عباس نقوی کے مطابق اب تک عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان عوامی تحریک، سنی اتحاد کونسل، جمیعت علمائے پاکستان (نورانی، جمیعت علمائے پاکستان (نیازی)کو باقائدہ دعوت دی جاچکی ہے جبکہ دیگر سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رابطے جاری ہیں ، انہوں نے کہا کہ اس کل جماعتی کانفرنس میں پاکستان میں ایک مرتبہ پھر زور پکڑتی دہشت گردی کے عوامل اور اسباب اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر اس کے اثرات کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی جائے گی اور تمام جماعتوں کے مشترکہ موقف کی روشنی میں اعلامیہ بھی جاری کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف قائدانہ انداز میں کردار ادا کیا ہے ، حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد بھی فقط مجلس وحدت مسلمین ہی وہ واحد جماعت تھی جس نے ملک بھر میں ان سفاکانہ حملوں کے خلاف پرزورانداز میں صدائے احتجاج بلند کیااورکراچی میں سندھ سطح کی جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس بھی منعقد کی ۔

وحدت نیوز(سہیون شریف) سانحہ درگاہ سہون شریف کے خلاف آج سندہ بھر کی طرح سہون شریف میں بھی یوم احتجاج منایا گیا اور شٹر بند ہڑتال رہی ۔درگاہ قلندر لعل شہباز کے باہر منعقدہ احتجاجی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندہ کے سر براہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اولیاء کرام کے مزارات مقدسہ پر حملہ کرنے والے وہی ہیں جنہوں نے عراق میں حضرت یونس  ؑ کے مقدس مزار پر حملہ کیا ،شام میں سیدہ ثانی زہراء حضرت زینب کبریٰ علیہ السلام کے مزار سے لے کر حضرت عبداللہ شاہ غازی پر حملے کرنے والا ایک ہی تکفیری گروہ ہے ۔
                         
انہوں نے کہا کہ مدینہ طیبہ میں جنت البقیع اور جنت المعلیٰ کے مقدس مزارات کو مسمار کرنے والے آل سعود ہی دنیا بھر میں دہشت گردی کے بانی ہیں جو آمریکی سر پرستی میں اقوام عالم کا نا حق خون بہا رہے ہیں ۔  انہوں نے ملک بھر میں دہشت گردی کے خلا ف عوامی احتجاج کو نا اھل حکمرانوں اور دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف عوامی ریفرینڈم قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کشمیر سے کراچی تک دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کا آغاز کیا جائے۔
                        
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ی کے خلاف ہماری تحریک جاری رہے گی۔ ہم دھشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا تعاقب جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۳ فروری کو سہون شریف میں عظیم الشان تعزیتی اوراحتجاجی اجتماع ہوگا، داعش کے خلاف عوامی سمندر سیہون کے اندر ہوگا، جس میں قائد وحدت علامہ ناصر عباس جعفری و دیگر رہنماء شریک ہوں گے۔ جبکہ ۲۶ فروری کو کنب ضلع خیرپور کا اجتماع ہوگا۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کی لہر نے حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں، حکومت میں چھپے دہشتگردوں کو جب تک بے نقاب نہیں کیا جائے گا دہشتگردی، فرقہ واریت اور مذہبی انتہاپسندی کا خاتمہ ممکن نہیں، پاکستان میں دہشتگردوں کو پروان چڑھانے والے مدارس اور مولویوں کے خلاف کاروائی کی جائے، نیشنل ایکشن پلان کو اگر ذاتی اور سیاسی انتقال کی نذر نہ کیا جاتا تو صورتحال مختلف ہوتی۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام نکالی گئی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ لاہور میں سینیئر پولیس افسران کی شہادت، مظفرآباد آزاد کشمیر میں علامہ تصور جوادی پر قاتلانہ حملہ، پشاور، کوئٹہ، کراچی اور صوفی حضرت شہباز قلندر کی درگاہ پر حملہ سندھ اور وفاقی حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ جب تک دہشتگردوں کے خلاف بلاتفریق کاروائی نہیں کی جاتی اور ان کے ماسٹر مائنڈ چاہے وہ کہیں بھی ہیں اُنہیں سزا نہیں دی جاتی یہ واقعات ہوتے رہیں گے۔ علامہ اقتدار نقوی کا مزید کہنا تھا کہ اگر سانحہ شکار، سانحہ سخی سرور، سانحہ عبداللہ شاہ غازی، سانحہ داتا دربار کے قاتلوں اور اُن کے سرپرستوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو اتنا بڑا سانحہ رونما نہ ہوتا۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام ملک میں حالیہ دہشتگردی کے لہر کیخلاف ملک گیر مظاہرے ہوئے، چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں نماز جمعہ کے بعد احجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ لاہور میں حضرت لعل شہباز قلندر کئ مزار پر خودکش دھماکے، لاہور، پشاور، کوئٹہ سانحات اور آزاد کشمیر میں مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ تصور حسین جوادی اور انکی اہلیہ پر قاتلانہ حملے کیخلاف جامع مسجد صاحب الزمان حیدر روڈ اسلامپورہ سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو نیلی بار چوک پہنچ کر جلسے شکل اختیار کر گئی۔ ریلی میں ایم ڈبلیو ایم لاہور کے رہنماؤں نجم الحسن، فرقان علی، خرم زیدی، رانا ماجد علی، نقی مہدی، افسر حسین خاں سمیت شہریوں کی بری تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین لاہور کے سیکرٹری جنرل علامہ حسن ہمدانی نے کہا کہ دہشتگردوں نے پاکستانی عوام پر جنگ مسلط کرنے کا اعلان کر دیا ہے، صوفیوں اور اولیاءاللہ کی سرزمین کو خاک و خون میں نہلانے والے صفاک دہشتگرد کسی رعایت کے مستحق نہیں، حکمران دہشتگردوں کے سیاسی و مذہبی سرپرستوں کے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے اس ناسور کیخلاف بے رحمانہ آپریشن کا اعلان کریں، نیشنل ایکشن پلان پر حقیقی معنوں میں عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو جاگنے کیلئے مزید کتنے معصوم پاکستانیوں کے خون درکار ہے، حکمران، افواج پاکستان اور عوام مل کر ان درندہ صفت تکفیری دہشتگردوں کا مقابلہ کریں، ان دہشتگردوں کی سرپرستی سی پیک کے دشمن ممالک کر رہے ہیں، ہمیں اپنی ماضی کی غلط پالیسیوں پر نظرثانی کرتے ہوئے، پاکستان کے مستقبل کا سوچنا ہوگا۔ علامہ کامرانی نے کہا کہ دہشتگردوں کی کاروائیاں ملکی سلامتی و استحکام کیلئے خطرناک صورت اختیار کر چکی ہیں، ان تکفیری دہشتگرد گروہوں کا خاتمہ ملکی سلامتی و امن کیلئے انتہائی ضروری ہے، دہشتگردی کا خاتمہ حکومت کے محض بلند و بانگ دعووں سے نہیں ہوگا اس کیلئے سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم مذہبی جماعتوں اور سہولت کاروں کیلئے حکمران جماعت کا نرم گوشہ ملک میں دہشتگردی کا ایک واضح سبب ہے، دہشتگردی کی حالیہ کارروائی کو اگر عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو یہ پاک چائنا اقتصادی راہدری منصوبے کیخلاف بھی سازش ہے، امریکہ، بھارت اور کچھ خلیجی ریاستیں پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتیں اور سی پیک کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں، پاکستان کے امن کو خراب کر کے پاکستان کو ایک غیر محفوظ ریاست ثابت کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، اس کوشش کو ناکام بنانے کا واحد حل دہشتگرد عناصر اور سہولت کاروں کیخلاف بھرپور کارروائی ہے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) جب بھی کوئی انسان بیمار ہوتا ہے تو سب سے پہلے وہ بیماری کی نوعیت دریافت کرنے کی کوشش کرتا ہے، اگر یہ بیماری دوائی کے بغیر احتیاط اور پرہیز سے ٹھیک ہونے والی ہو تو وہ ڈاکٹر یا حکیم سے رجوع نہیں کرتالیکن اگر بیماری بڑھ جائے یا کوئی سخت تکلیف میں مبتلا ہو تو فورا متعلقہ ڈاکٹر سے رجوع کرتا ہے ، ڈاکٹر کی ہدایت پر عمل کرتا ہے اوراپنی پسند کی لذیذ غذاوں سے وہ ڈاکٹر کے کہنے پر اجتناب کرتا ہے اور کڑوی گولی کھانے پر راضی ہوجاتا ہے، لیکن اگر خدانخواستہ کسی کو کوئی ایسی بیماری لاحق ہو یا اُس کے جسم کا کوئی عضو خراب ہوجائے جو اس کے جسم کے دیگر صحت مند اعضاء کے لئے خطرہ ہو تو اس عضو کو جسم سے جدا کرنے میں دیر نہیں لگتا مثلا اگر کسی کا ایک گردہ کام کرنا چھوڑ دے اور اس کو جسم سے نکالنا لاذمی ہو تو پھر مریض کسی چیز کی پرواہ کئے بغیرجلد سے جلد ڈاکٹر کی ہدایت پر اپنی صحت یابی کیلئے ہر ممکن کوشش کرتا ہے چاہیے اُس کے لئے کتنے ہی پاپڑ کیوں نہ بیلنا پڑے، مریض اپنی صحت یابی اور اس بیمار حصے کو جسم سے دور کرنے کے لئے اپنی تمام جمع پونجی کو دواء پر لگا نے کے لئے تیار ہوجاتا ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مریض کے لئے یہ سب کرناآسان ہوتا ہے؟کیا اس کو آپریشن کے عمل سے گزرنا نہیں پڑتا؟اس کے جسم کو ڈاکٹر چیر پھاڑ نہیں دیتے؟ کیا وہ علاج کی خاطر امیر سے فقیر نہیں بن جاتا؟آخر وہ یہ سب کیوں کرتا ہے؟ایک اعضوکے خراب ہونے سے کیا ہوگا، باقی جسم تو سالم ہے؟ لیکن نہیں کوئی بھی صاحب عقل اپنی بیماری کا علاج کئے بغیر چین سے نہیں بیٹھتاکیونکہ وہ جانتا ہے کہ کسی بھی بیماری کا علاج اگر بروقت نہیں کیا گیا تو کوئی بڑا نقصان ہوسکتا ہے یا پھر وہ جلد موت کے منہ میں پہنچ سکتا ہے۔

میرے ملک میں ہر سانحے کے بعد ایک کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے ،چار نکاتی ایجنڈے پر اتفاق ہوتاہے اوراس پر عمل در آمد کی یقین دہانی کے ساتھ اجلاس اپنے اختتام کو پہنچ جاتاہے ، یہ سلسلہ تا شروع سے چلتا آرہا ہے یہاں تک کہ آرمی پبلک اسکول پشاور کادل خراج سانحہ رونما ہوتاہے۔ یہاں پہنچ کر ایک لمحے کو محسوس ہونے لگا تھاکہ اب کوئی اسپیشلسٹ ڈاکٹر آگیا ہے جوشاید تحقیقاتی ٹیم کو میدان عمل میں لے آئے گا۔ لیکن جس قدر عوام کو توقع تھی ایسا نہیں ہوا آپریشن ضرب عضب مخصوص علاقوں میں شروع ہوا اور کامیاب بھی رہامگر اس ناسور کی جڑ تک نہیں پہنچ سکاتو دوسری طرف نیشنل ایکشن پلان کو ترتیب دیا گیا اور ہمیشہ کی طرح یہ بھی اپنے اصل ہدف سے ہٹ کر سیاسی و دیگر مقاصد کے لئے استعمال ہونے لگا یہاں تک کی لاہور میں ایک دفعہ پھراس کا جنازہ نکل گیا ۔اب تو بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کا گراف اس بلند ہوگیا ہے کہ شمارہ ممکن نہیں ، نئے سال کے دو مہنوں میں اتنے سانحات رونما ہوئے ہیں کہ ایسا لگاتا ہے قانون نافظ کرنے والے ادارے اور دیگر ذمہ داران بے بس ہو گئے ہیں، سانحہ پاراچنار کے بعد دوسرا بڑا واقعہ لاہور میں پیش آیا جس میں ڈی آئی جی ٹریفک لاہور کپیٹن(ر) سید احمد مبین زیدی سمیت تیرہ افراد شہید اور 83 زخمی ہوئے ۔سانحہ کے بعد وزیر اعظم اورآرمی چیف شہید ڈی آئی جی کے گھر پہنچ گئے اور لواحقین سے تعزیت کی جو کہ نہایت خوش آئین بات ہے کہ خود وزیر اعظم اور آرمی چیف نے متاثرین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیااور لواحقین کی حوصلہ افزائی کی اس میں کوئی شک نہیں کہ اس سے دشمن کے حوصلے پست اور متاثرین کے حوصلے بلند ہوئے ہونگے۔لیکن میری نظر میں یہ کافی نہیں یہ بلکل ایسا ہی ہے جس طرح کسی زخم کو دیکھے بغیر اس پر دوائی کے بجائے پٹی باندھ دی جائے۔ حکمرانوں اورسیکورٹی اداروں کو چاہئے کہ مرہم پٹی کے بجائے حقیقی معنوں میں اس وطن عزیز کو دشمنوں سے پاک کریں،جس طرح پاک فوج نے آپریشن ضرب عضب کو کامیاب بنایا اور رینجرز نے کراچی آپریشن کو، اِسی طرح ملک کے جس کونے میں بھی دہشت گرد موجود ہوں یا ان کے سہولت کار موجود ہوں تو بلا تفریق ان کے خلاف آپریشن کر نا ہوگا۔ کیونکہ ایک حقیقی نگہبان کبھی بھی اپنے عزیز وں کو نقصان پہنچتے اور بے گناہوں کو خون میں غلطان ہوتے نہیں دیکھ سکتا لیکن افسوس کہ یہاں سب نیم حکیم بنے پھرتے ہیں۔

دارلخلافہ میں کالعدم جماعتیں حکومتی اجازت سے جلسے کرتی ہیں تو دوسری طرف سیاسی تنظیموں پر جلسے کی پابندی لگا دی جاتی ہے، فیس بک آئی ڈیز کی بیس پر نامور بلاگرز اور انسانیت کے لئے درد رکھنے والے دن دھڑے غائب ہو جاتے ہیں لیکن بارودی مواد سے لیس ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے والوں کو سیکورٹی ہائی الرٹ ہونے کے باوجود بھی قانون کی گرفت میں نہیں لیاجاسکتا،اور نہ ہی سوشل میڈیا کی وہ سائٹس اور فون کال ٹریس ہوتی ہیں جہاں سے بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی جاتی ہے اور بڑے فخر سے پیغامات کے ساتھ ویڈیوز نشر کی جاتی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کواپنی مرضی سے جس کے خلاف چاہئے استعمال کرتے ہیں لیکن جس مقصد کے لئے بنایا گیا ہے اُس پر کبھی عمل نہیں ہوتا۔ہمارے حکمرانوں کے قول و فعل میں زمین و آسمان کا فرق ہے وہ ظاہری طور پرکچھ کہتے ہیں اور اندر سے کچھ کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں اب ملک میں دہشت گردوں اور ان کے لئے نرم گوشہ رکھنے والوں کے لئے کوئی ٹھکانہ نہیں پھرانہی دہشت گردوں کے سرپرستوں اور ان کے سہولت کار وں سے ملاقاتیں کرتے ہیں اور تعجب کی بات یہ ہے کہ صاحب کو یہ بھی پتہ نہیں چلتا کہ ملاقات کے لئے آنے والے کون تھے پھر ہمیشہ کی طرح پریس کانفرنس ، اخباری بیان اور تمام شد۔

آج جماعت الحرار نے لاہور حملے کی زمہ داری قبول کی ہے وہ کوئی نئی جماعت نہیں ہے افراد وہی ہے بس نام تبدیل کرتے ہیں لیکن انہوں نے جس طرح اپنے اِس ظلم و بربریت کو "آپریشن غازی" کا نام دیاہے یہ غور طلب ہے۔ ملک کے دشمن اور را کے ایجنڈ پھر ایک منظم سازش کے تحت میدان میں اترے ہیں، دہشت گردوں کو غازی کا نام دے کر نیا فتنہ کھڑا کررہے ہیں ، لال مسجد کی طرف سے تردیدی بیان تو آیا ہے لیکن ان کے ماضی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے لہذا سیکورٹی اداروں کو بدلتے عالمی حالات اور وطن عزیز پر پڑنے والے اثرات سے غافل نہیں رہنا چاہے،وطن کی سالمیت اور شہریوں کی تحفظ کے لئے گوڈ بیڈ ، کم زیاد ، سندھ پنجاب کا کوئی فارمولا نہیں ہونا چاہیے۔ دوسری طرف ہمارے سیاسی قائدین کو بھی اب سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا، دس ووٹ کے لئے کالعدم دہشت گردتنظیموں کے جلسوں میں جانا اور مصلحت کے نام پر اِن کے لئے نرم گوشہ رکھنا عوام اور ملک سے پہلے خود ان کے سیاسی کیریئر کے لئے خطرہ ہے۔اگر وطن عزیز کو عالمی سازشوں سے بچانا ہے اور ملکی سالمیت اولین ترجیح ہے تو دہشت گردی کی اصل جڑوں کو کاٹنا ہوگا، پتے اور شاخوں کو کاٹنے سے درخت کمزور نہیں ہوتا بلکہ وہ مزید طاقت ور ہوکر اُبھرتاہے یقیناًاس میں ہمیں سخت مشکلات کا سامنا ہو گالیکن ذمہ داران تیار ہوں تو عوام تیار ہے کہ وہ آج ہی اس فتنہ کی جڑ کو ختم کردیں کیوں کی اگر آج نہیں تو کل ہمیں اِسے زیادہ قربانیاں دینی پڑی گی اور ہوسکتا ہے اُس وقت اس مرض کا علاج کرنا ہماری بس میں بھی نہ ہوں۔ آخر میں سید مبین زیدی کی سوشل میڈیا پر پوسٹ کردہ غزل سے ایک بند آپ قارئیں کی نظر کرتا چلوں۔

میں پوچھنے لگا ہوں سبب اپنے قتل کا
میں حد سے بڑھ گیا ہوں مجھے مار دیجئے


تحریر۔۔۔۔ناصر رینگچن

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree