وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔گفتگو میں عالمی صورتحال اور پاکستان کے کردار کو زیر بحث لایا گیا۔علامہ ناصر نے کہا کہ دو برادر اسلامی ممالک میں تناو کی کیفیت دشمن کے ارادوں کو تکمیل تک پہچانے اور حوصلوں کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔اس وقت استکباری قوتیں عالم اسلام کے اتحاد و وحدت پر کاری ضرب لگانا چاہتی ہیں۔ اسلامی ممالک کے مابین سرد جنگ کودوستی میں تبدیل کرانے کے لیے پاکستان کو ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہو گا۔چونتیس ممالک کے فوجی اتحاد کے نام پر بننے والے متنازعہ الائنس کا ہمیں حصہ نہیں بننا چاہیے ۔یہ فوجی اتحاد عالم اسلام کی قوت میں اضافے کی بجائے امریکی و اسرائیلی مفادات کے حصول کے لیے تشکیل دیا گیا ہے جو عالم اسلام میں تصادم کی راہ ہموار کرے گا اور امت مسلمہ کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد ریاست ہے ۔بین الاقوامی تعلقات کو مدنظر رکھتے ہمیں بیرونی دباو سے آزاد خود مختارخارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ سعودی مفادات پر مبنی پالیسی خطے میں پاکستان کو تنہا کر دے گی۔انہوں نے انسانی حقوق کے علمبردار اور ممتاز شیعہ عالم دین شیخ نمر کو پھانسی دینے کی بھی شدید مذمت کی اور اسے عدل و انصاف کے تقاضوں کے منافی قرار دیا۔
چوہدری شجاعت نے علامہ ناصر عباس کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے پاکستان کو دونوں اسلامی ممالک کے درمیان ثالثی کا ہی کردار ادا کرنا چاہیے ۔اس وقت عالم اسلام کو اتحاد و اخوت کی ضرورت ہے تاکہ سامراجی طاقتوں کو امت مسلمہ کے خلاف اہداف کے حصول میں رکاوٹ کا سامنا رہے، او آئی سی کی موجودگی کے باوجودسعودی قیادت میں بننے والا فوجی اتحادفرقہ وارانہ ہم آہنگی کو ثبوتاژ کرے گا، شیخ باقرالنمر کی سزائے موت نے عالم اسلام میں بے چینی کی لہر پید اکی ہے۔
واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے تیزی سے تبدیل ہوتی قومی وبین الاقوامی صورتحال کے پیش نظرپاکستان کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قیادتوں سے فوری رابطے کا آغاز کردیا ہےوہ سعودیہ اور ایران کے مابین موجودہ تنازعہ کے حل اور سعودی قیادت میں فرقہ وارانہ بنیاد پرتشکیل کردہ فوجی اتحاد سے پاکستان کی لاتعلقی کے حوالے سے ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) پاکستانی ٹی وی چینلز کے بارے میں اکثر کہا جاتا ہے کہ جانبدارانہ رپورٹنگ کرتے ہیں، لیکن بعض چینلز ایسے بھی ہیں جو حق کا دامن نہیں چھوڑتے، چینل 24 نیوز ایسا ہی چینل ہے جس نے سعودی عرب کی حالیہ بربریت سے پاکستان میں پہلی بار پردہ چاک کیا اور سعودی حکومت کی جانب سے 47 افراد کے سر قلم کرنے کی خبر سب سے پہلے بریک کی۔ چینل 24 نیوز کو سعودی بربریت بے نقاب کرنے پر یہ سزا دی گئی ہے کہ متعدد علاقوں میں اس چینل کی نشریات کو بند کر دیا گیا ہے۔ چینل 24 نیوز کی نشریات بند ہونے سے شہریوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور نشریات کی بندش کو آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا ہے۔ شہری حلقوں اور سول سوسائٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چینل 24 نیوز کی نشریات فوری طور پر بحال کی جائیں اور بلاوجہ نشریات روکنے پر کیبل آپریٹرز کیخلاف کارروائی کی جائے۔ شہریوں نے کہا کہ فحش اور بے ہودہ پروگرامز چلانے کی تو اجازت ہے اور اگر کوئی ٹی وی چینل سچ دکھا دے تو اس کی نشریات روک کر اسے پریشان کیا جاتا ہے۔ عوامی حکومت نے نشریات کی بندش کی پرزور انداز میں مذمت کی ہے۔
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے آیت اللہ شیخ نمرباقرالنمر کی سزائے موت کو انتہائی ہولناک اور عظم سانحہ قرار دیا ہے۔ بیروت میں مجاہد عالم دین شیخ محمد خاتون کی یاد میں تعزیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سید حسن نصراللہ نے کہا کہ آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر جیسے جلیل القدر عالم دین کو سزائے موت دے کر شہید کئے جانے کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا واسطہ ایک ایسی حکومت سے ہے جو خطے میں قتل و غارتگری میں ملوث ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ آل سعود حکومت عقلانیت سے عاری اور شیعہ سنی فتنہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ سعودی حکومت افغانستان سے لے کر نائیجیریا اور لبنان سے لے کر دنیا کے دیگر علاقوں تک یہی فتنہ پھیلانے میں مصروف ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ شیعہ اور سنی فتنے میں پڑنا، آیت اللہ نمر کے قاتلوں کی خدمت کے مترداف ہوگا۔ سید حسن نصراللہ نے کہا اس حوالے سے اہلسنت علمائے کرام کا کردار قابل تحسین ہے اور وہ آل سعود کی اس سازش کو ناکام بنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اہلسنت علماء نے آیت اللہ نمر کے بارے میں اپنا موقف کھل کر واضح کر دیا تھا، لیکن آل سعود حکومت نے پھر بھی انہیں شہید کر دیا۔ حزب اللہ کے سربراہ نے استفسار کیا کہ کیا اب بھی وقت نہیں آیا ہے کہ برطانیہ کے لئے آل سعود کی نوکری اور مسئلہ فلسطین کو سبوتاژ کرنے کے لئے اس حکومت کے اقدمات کو برملا کیا جائے؟ انہوں نے کہا کہ آل سعود کے ساتھ کسی بھی قسم کی نرمی اور رسمی بیانات دینے کا وقت گزر چکا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے واضح کیا کہ دنیا کی کوئی بھی طاقت حزب اللہ کے راستے میں رکاوٹ بن سکتی ہے اور نہ ہی اس کی سربلندی پر کوئی ضرب لگا سکتی ہے۔
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے سعودی عرب کے مظلوم و مومن عالم دین کو شہید کرنے پر اس ملک کی حکومت کے ہولناک جرم کی شدید مذمت کی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اتوار کی صبح تہران میں اپنے فقہ کے درس خارج میں معروف عالم دین شیخ باقر النمر کو شہید کئے جانے سے متعلق سعودی حکومت کے جرم اور یمن و بحرین میں بھی اسی طرح کے جرائم کے ارتکاب کے سلسلے میں عالمی برادری کے احساس ذمہ داری کی ضرورت پر تاکید کی۔ انہوں نے کہا کہ یقیناً اس مظلوم شہید کا، ناحق بہایا جانے والا خون، جلد اپنا رنگ لائے گا اور سعودی حکمرانوں کو الٰہی انتقام سے دوچار کر دے گا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ اس مظلوم عالم نے نہ تو عوام کو ہتھیاروں کے ساتھ تحریک چلانے کی ترغیب دلائی اور نہ ہی کسی خفیہ سازش کا اقدام کیا بلکہ اس عالم دین نے صرف سعودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور دینی غیرت کی بنیاد پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا مظاہرہ کیا۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے شیخ باقر النمر کی شہادت اور ان کا خون ناحق بہائے جانے کو سعودی حکومت کی ایک بڑی سیاسی غلطی قرار دیا اور کہا کہ خداوند متعال، بے گناہوں کے خون کو کبھی معاف نہیں کرے گا اور سعودی حکمرانوں کو، خون ناحق بہانے کا جلد ہی خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے جمہوریت و آزادی اور انسانی حقوق کا دم بھرنے والوں کی خاموشی اور حکومت پر تنقید اور اس کے خلاف احتجاج کرنے کی وجہ سے بے گناہوں کا خون بہانے والی سعودی حکومت کی حمایت کئے جانے پر، شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام اور پوری دنیا کو چاہیے کہ معروف سعودی عالم دین شیخ باقر النمر کی دردناک شہادت کے بارے میں اپنی ذمہ داری کو سمجھے اور اس کا مظاہرہ کرے۔
آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے سعودی فوجیوں کے ہاتھوں بحرینی عوام کی ایذا رسانی اور ان کے رہائشی مکانات و مساجد کی مسماری و تباہی اور اسی طرح یمنی عوام پر گذشتہ دس مہینوں سے جاری بمباری کو سعودی جارحیت کے دیگر نمونوں سے تعبیر کیا اور کہا کہ صداقت کے ساتھ انسانیت و انسانی حقوق کی حمایت کرنے اور انصاف پسندی کا مظاہرہ کرنے والوں کو چاہیئے کہ ان تمام واقعات اور جرائم کا جائزہ لیں اور اس سلسلے میں ہرگز خاموش نہ بیٹھیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ یقیناً خدا کا لطف و کرم اور اس کی رحمت، شہید باقر النمر کے شامل حال ہوگی اور بلاشبہ ان ظالموں کو انتقام الہی کا سامنا کرنا پڑے گا کہ جنھوں نے اس مظلوم عالم دین کی شہادت میں اپنا کردار ادا کیا اور یہ الہی انتقام ہی، وہ چیز ہے جو تسلّی کا سرچشمہ ہے۔
وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک)جہان تشیع کے مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی نے دیگر مراجع تقلید کی طرح سعودی حکومت کی جانب سے شیخ باقر النمر کو شہید کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب میں ظلم و جور کی بنا پر مومنین من جملہ شیخ نمر کو شہید کیا جانا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔
آیت اللہ سیستانی نے اپنے بیان میں کہا : انتہائی افسوس کے ساتھ ایسے مومن بھائیوں کی شہادتوں کی خبر سنی گئی جن کا پاک خون ظلم اور دشمنی کی وجہ سے بہایا گیا کہ جن میں عالم دین شیخ نمر بھی شامل تھے۔
ان کے بیان میں مزید آیا ہے: ہم اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور آپ سب کو مخصوصا ان کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتے ہیں اور خداوند عالم سے دعا کرتے ہیں کہ ان شہیدوں کو اپنی رحمت کے سائے میں جگہ عنایت کرے اور انہیں اولیائے الہی، پیغمبر اکرم (ص) اور ان کے اہل بیت کے ساتھ محشور کرے اور ان کے پسماندگان کو صبر اور اجر عطا کرے کہ خداوند عظیم کے سوا کوئی قدرت و طاقت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ آیت اللہ سیستانی نے شیخ نمر کی شہادت سے پہلے سعودی حکام کو ایک خط لکھ کر ان کی سزائے موت کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) سعودی عرب میں ممتاز شیعہ عالم دین شیخ باقر النمر کو سزائے موت دینے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام اسلام آباد پریس کلب تا چائنا چوک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ سعودیہ کا ظالمانہ نظام عالمی امن کے لئے شدید خطرہ ہے۔ شہنشاہوں کے لبادے میں چھپے سعودی عرب کے ریاستی دہشت گردوں نے ظلم و استبداد کے خلاف بولنے اور عوام کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کے جرم میں ایک ایسے عالم دین کو موت کی نیند سلا دیا جو بلاتخصیص مذہب و مسلک تمام حلقوں میں نمایاں مقام رکھتا تھا۔ بادشاہت کے غیر اسلامی نظام کے خلاف آواز بلند کرنا شہید نمر کا وہ جرم بنا جس پر انہیں موت کی ظالمانہ سزا سنائی گئی۔ دہشت گردی کے خلاف فوجی اتحاد کا راگ الاپنے والا ملک سعودی عرب دنیا کی بدنام ترین دہشت گرد تنظیموں کی تشکیل و معاونت میں براہ راست ملوث رہا ہے۔ عراق، شام سمیت دنیا کے دیگر مسلم ممالک میں امریکی عزائم کی تکمیل کے لئے سعودی حکومت کا یہود و نصاریٰ سے گٹھ جوڑ اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔ علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت ہر اس آواز کو جبر کے ذریعے دباتی آئی ہے، جو اس کے شاہانہ مفادات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے شیخ نمر کو القاعدہ سے منسوب کرنا انتہائی شرمناک اور ڈھٹائی کی انتہا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف سعودی عرب جو فوجی اتحاد بنانے جا رہا ہے، وہ امت مسلمہ کے خلاف اغیار کی سازشوں کا حصہ ہے، جس سے متعدد اسلامی ممالک نے لاتعلقی کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کی حکومت کو ہوشمندی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیئے۔ سعودی عرب کے اس اتحاد سے دور رہنا ہی ہمارے مفاد میں ہے۔ ملت تشیع کسی بھی صورت میں اس الائنس کا حصہ بننے کی سخت مخالف کرتی ہے۔