وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان شعبہ خواتین کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ دین اسلام نے خواتین کو وہ تمام حقوق دئیے ہیں جو ایک مھذب ترقی یا فتہ معاشرے کے لئے ضروری ہیں۔ انبیاء الہی اور اسلام کی تاریخ خواتین کے کردار کے بغیر نا مکمل ہے، حضرت آسیا،حضرت مریم، حضرت خدیجہ، حضرت فاطمہ الزہراء اور حضرت زینب کبریٰ کا عظیم کردار نا فقط خواتین کے لیے بلکہ پوری بشریت کے لیے رہنما ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیونزم کی شکست کے بعد عالمی سامراج خصوصاً امریکہ اپنے انسان دشمن منصوبوں کی راہ میں دین مقدس اسلام کی انقلابی تعلیمات کو رکاوٹ سمجھتا ہے۔ لہذٰا عالمی سامراج نے خالص محمدی اسلام کے خلاف سازشوں کا جال بچھایا ہے۔ اسلامی تعلیمات کو مسخ کرنا اور مسلمانوں کو آپس میں لڑانا CIA اور موساد کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ جسے امریکہ اور اسرائیل اپنے ایجنٹوں کے ذریعے مکمل کرنا چاہتے ہیں، داعش اور بوکو حرام جیسے دہشت گرد گروہ امریکہ اور اسرائیل کے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ اور سنی اسلام کے دو بازو ہیں، ان کے درمیان صدیوں سے اسلامی اخوت اور بھائی چارہ کا رشتہ قائم ہے۔ بھائیوں کو آپس میں لڑانے کا سامراجی منصوبہ ناکام ہوگا۔ تاریخ ان مجرموں کو کبھی معاف نہیں کرے گی جو آج سامراجی ایجنٹ بن کر امت کو لڑا رہے ہیں۔
وحدت نیوز (لیہ) مجلس وحدت مسلمین ضلع لیہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید عدیل عباس شاہ نے کہا ہے کہ شہید آیت اللہ شیخ باقر النمر کی شہادت فرقہ وارانہ نہیں، انسانی مسئلہ ہے، اس معاملہ کو شیعہ، سنی مسئلہ کا رنگ نہ دیا جائے۔ اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت نے آیت اللہ شیخ باقر النمر سمیت 47 افراد کو بے گناہ شہید کرکے ظلم عظیم کیا ہے، جس کی دنیا بھر کے نہ صرف اہل تشیع بلکہ ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے نے شدید مذمت کی ہے، شہید شیخ باقر النمر کا قصور صرف یہی تھا کہ انہوں نے آل سعود کی بادشاہت اور مظالم کیخلاف آواز حق بلند کی، شہید نے ہمیشہ مسلمانوں کے مابین اتحاد و وحدت کی بات کی، ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت پاکستان سعودی عرب اور ایران کے مابین کشیدگی کم کرانے کیلئے کردار ادا کرے، اور 34 رکنی اتحاد سے خود کو الگ رکھے، کیونکہ شیخ باقر النمر کی شہادت اس اتحاد کا پہلا تحفہ ہے۔ انہوں نے بعض اخبارات میں شیخ باقر النمر کو ایرانی عالم دین قراردینے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ شیخ باقر النمر کا تعلق سعودی عرب سے تھا، اور ان کا شمار سعودی عرب کے معروف علمائے کرام میں ہوتا تھا۔
وحدت نیوز (گلگت) تمام دہشت گرد تنظیموں کے تانے بانے آل سعود کی ناجائز حکومت سے ملتے ہیں،سیاسی مخاصمت کی بناء پر آیت اللہ باقر النمر کو تختہ دار پر چڑھاکر سعودی حکمرانوں نے اپنی شدت پسندی کا ثبوت فراہم کیا ہے۔شام، عراق،بحرین ،یمن اور افغانستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کرنے والے تمام دہشت گرد گروہوں کی آل سعود سپانسر کررہے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین کی کوارڈینیٹر خانم سائرہ ابراہیم نے اپنے ایک بیان میں آیت اللہ باقر النمر کی پھانسی پر آل سعود کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہید باقر النمر کی شہادت سے سعودی عرب میں بیداری کی لہر میں مزید اضافہ ہوگا۔آیت اللہ باقر النمر نے ریاستی ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کی تھی اور آل سعود کے صیہونی ریاست سے درپردہ تعلقات پر سے پردہ اٹھایا تھا۔ان کاجرم صرف یہ تھا کہ انہوں نے برسوں سے سعودی عرب پر مسلط شخصی اقتدار کو چیلنج کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا حقائق کو پیش نظر رکھے اور اندھے پن میں سعودی حکمرانوں کی سپورٹ کرنے کی بجائے مظلوم کا ساتھ دینا چاہئے۔عرب ممالک میں شہنشاہیت اور شخصی حکومتیں قائم ہیں جہاں انسانی حقوق سلب کئے جارہے ہیں جن کے بارے میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بار ہا احتجاج کرتی رہی ہیں۔یمن میں ایک شخصی حکومت کی بحالی کو بہانہ بناکر مظلوم یمنی عوام پر کرائے کے فوجیوں سے قتل و غارت کا بازار گرم کیا ہوا ہے اس کے علاوہ بھی ان کے گھناؤنے جرائم کی تفصیل بہت لمبی ہے۔انہوں نے کہا کہ باقر النمر کا قتل نفس ذکیہ کا قتل ہے ان کا خون ناحق آل سعود کو صفحہ ہستی سے نابود کردے گا۔انہوں نے حکومت پاکستان کی اس ناحق ظلم پر خاموشی کو انتہائی مضحکہ خیز قرار دیا اور مطالبہ کیا حکومت سعودی اتحاد سے باہر نکل جائے اور ایک طاقتور اسلامی ملک ہونے کے ناطے آل سعود کی حمایت کرنے کی بجائے مسلم ممالک کے مابین ثالثی کا کردار ادا کرے۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ حسن ہاشمی نے وفاقی حکومت و نیپرا کی جانب سے کے الیکٹرک کو فیول ایڈ جسٹمنٹ کے نام پر نرخوں میں اضافے کو شہر قائد کی عوام کے خلاف سازش قرار دیا ہے و حدت ہاﺅس کراچی سے جاری اپنے بیان میں ان کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی کارکردگی پہلے ہی اطمنان بخش نہیں موسم سرمہ میں بھی شہر کے مختلف علاقے تاریخی میں ڈوبے رہتے ہیں جبکہ کراچی کی عوام ملک میں پہلے ہی سب سے زیادہ مہنگی بجلی خرید رہے ہیںکے الیکڑک مافیہ اضافی بلوں اور مختلف آپریشن کے نام پر اب تک اربوں روپے کما چکی ہے توانائی بحران کے بعد مسلسل صرف شہر قائد کیلئے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کراچی کی عوام سے امتیازی سکوک برتا جارہا ہے وفاقی حکومت کی جانب سے شہر قائد میں بجلی کے نرخوں میں اضافہ کی مذمت کرتے ہیں فیول ایڈجسمنٹ کے نام پروفاق، نیپرا عوام سے بھتہ خوری بند کرے انہوں نے کہا کہ کے ای ایس سی کی نجکاری کے بعد سے اب تک کمپنی اربوں روپے عوام سے بٹور چکی ہے نواز حکومت کے دور میں ہی کراچی پاور بحران پیدا کرنے پر ذمہ داران کے خلاف کاروائی تاحال عمل میں نہیں لائی گئی مگر نرخوں میں اضافے مسلسل کیے جارہے ہیں ،کے الیکٹرک عالمی سرمایہ دار معاشی غارتگروں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے جسے عوام سے کوئی سروکار نہیں انکا ہدف منافع کماکر یہاں سے چلے جا نا ہے ، لیکن کسی کو بھی عوام کا پیسہ کھا کر یہاں سے بھاگنے کی اجازت نہیں دی جائے انہوں نے و فاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کے الیکڑک کے خلاف معاشی دہشت گردی اور کرپشن کرنے پر نیشنل ایکشن پلان ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے حکومت بجلی کے نرخوں میں اضافے کو فوری واپس لے اور نرخوں میں کمی کو نوٹیفیکشن جلد جاری کیا جائے ۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) موت بھی ایک وزن رکھتی ہے۔موت کو بھی تولا جاسکتاہے۔موت کا وزن مرحوم کی شخصیت کے مساوی ہوتاہے۔کسی کی موت سے صرف اس کی گھر والے،عزیز اور رشتے دار متاثر ہوتے ہیں،کسی کی موت سے ایک پورے شہر کا دل درد سے بھر جاتا ہے،کسی کی موت کئی شہروں کو اداس کردیتی ہے ،کسی کی موت سے پورا ملک ہل جاتا ہے اور کسی کی موت پوری دنیا کو ہلا دیتی ہے۔
بلاشبہ گزشتہ دنوں میں افریقہ کے شیخ زکزاکی پر حملے اور شیخ باقرالنمر کی سزائے موت نے پوری دنیا کو ہلاکر رکھ دیاہے۔بات صرف سعودی عرب اور ایران کی نہیں ،بات عالمی برادری کے رد عمل کی ہے۔سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ شدید تناو آیا ہے اور اس سے زیادہ بھی حالات سنگین ہوئے ہیں لیکن بین الاقوامی برادری نے اس سے پہلے کبھی اس طرح سعودی عرب کو شدید تنقید کا نشانہ نہیں بنایاتھا۔
بین الاقوامی برادری خصوصا اسلامی دنیا نے اس دفعہ سعودی عرب کی شدید مذمت کی ہے۔اس مذمت کی خاص وجہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور معلومات کا عام ہونا ہے۔
ایک زمانہ تھا کہ جب لوگ سعودی عرب کے بادشاہوں کو خلیفۃ اللہ اور خادم الحرمین شریفین کہہ کر ان کی پرستش کرتے تھے اور بعض اب بھی ان کی پوجا کرتے ہیں لیکن ایک عام اور غیر متعصب مسلمان اب سعودی عرب کی حکومت،آل سعود کے عقائد اور سعودی حکمرانوں کے ہاں پائے جانے والے اسلام کو اچھی طرح سمجھ چکاہے۔
حتّی کہ سعودی حکومت کو اچھی طرح سمجھنے والے اور آلِ سعود کی پشت پناہی سے وجود میں آنے والے طالبان اور داعشی گروہوں میں بھی ایسے گروہ موجود ہیں جو کہ آلِ سعود کو خالصتاً امریکہ اور اسرائیل کا ایجنٹ قرار دیتے ہیں۔
دنیا بھر میں شدت پسندوں کو ٹریننگ دینے،خود کش دھماکے کروانے اور مسلمانوں کو آپس میں لڑوانے اور اسلام کا لیبل استعمال کرنے کے باعث ، خصوصاً سانحہ منیٰ کے بعد سے لوگوں کے سامنے آل سعود کا اصل چہرہ بے نقاب ہوچکاہے۔
اس وقت صورتحال یہ ہے کہ فلسطین اور غزہ کے مسلمان آلِ سعود کے صیہونی ہونے کا تجربہ کرچکے ہیں،بحرین میں سعودی افواج کے سینگ پھنسے ہوئے ہیں،یمن میں سعودی عرب کا بھرکس بن رہاہے،شام میں آل سعود کی دُم پر پاوں آیا ہوا ہے ،عراق میں سعودی عرب کے دانت کھٹے ہوچکے ہیں،پاکستان میں ہرباشعور پاکستانی ،سعودی عرب کے دہشت گردی کے کیمپوں میں جانے سے گریزاں ہے،کشمیر میں لوگ سعودی جہاد کا مزہ چکھ چکے ہیں۔افغانستان میں آل سعود کو خنّاس سمجھا جاتاہے۔۔۔
ایسے میں سعودی عرب کی طرف سے ۳۴ ممالک کے اتحا د کا من گھڑت اعلان کرنا دراصل گرتی ہوئی سعودی بادشاہت کو بچانے کی ایک ادنیٰ سی کوشش ہے۔یہ کوشش بھی اس وقت ناکام ہوگئی جب اکثراسلامی ممالک کے سربراہوں نے اس اتحاد سے لاتعلقی کااظہار کردیا۔
سعودی اتحاد سے اسلامی ممالک کے سربراہوں کے انکار نے سعودی حکمرانوں پر واضح کردیا ہے کہ اب اسلامی دنیا،اسلام کے نام پر بے وقوف بننے کے لئے تیار نہیں ہے۔
اس وقت امریکہ و اسرائیل کی چاکری اور اپنے وہابی عقائد کے باعث سعودی عرب عالمِ اسلام کو اپنے پرچم تلے جمع کرنے میں ناکام ہوچکاہے۔
اب سعودی عرب کے پاس دوسرا راستہ صرف اور صرف یہی ہے کہ دنیا کو “ایران دشمنی “پر جمع کیاجائے۔دنیا کو ایران دشمنی پر جمع کرنے کے لئے ضروری ہے کہ دیگر ممالک خصوصاً اسلامی ممالک کو ایران سے ڈرایاجائے۔” ایران سے ڈرانا” در اصل امریکہ اور اسرائیل کا ایک کاروباری ہتھکنڈہ ہے،مغربی قوتیں اور امریکہ عرب ریاستوں کو ایران سے ڈرا کر ایک لمبے عرصے سے معدنیات اور تیل کے ذخائر کولوٹ رہے ہیں۔چنانچہ ایران سے ڈرانے کا نسخہ امریکہ ،اسرائیل اور سعودی عرب تینوں کے لئے فائدہ مند ہے۔
اس نسخے کے تحت شیخ باقرالنّمر کی سزائے موت پر ہونے والے ردّعمل کے بعد سعودی عرب نے ایران کے خلاف اعلانیہ سفارتی جنگ شروع کردی ہے۔ایسے لگتاہے کہ جیسے ایک دم ایران اور سعودی عرب کے حالات بہت خراب ہوگئے ہیں،حالانکہ ۳۴ممالک کے اتحاد کا بھانڈا پھوٹنے کے بعد یہ ماحول جان بوجھ کربنایاگیاہے۔
“ایران دشمنی” پر لوگوں کو جمع کرنے کی گیم بھی اب زیادہ عرصے تک چلنے والی نہیں چونکہ وہ زمانہ گزرگیاکہ جب مداری ڈگڈگی بجاکر لوگوں کو اپنے گرد اکٹھا کرلیتے تھے اور چٹکلے سنا کر ان سے پیسے لیتے تھے۔اب دنیا ایک گلوبل ویلج میں تبدیل ہوچکی ہے اور لوگ خبری چٹکلوں اور سیاسی بیانات کے بجائے،تحقیق اور تجزیہ و تحلیل سے کام لیتے ہیں۔
ہمارے خیال میں اس وقت سعودی عرب کے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کا ایجنٹ بن کر ایران دشمنی کی فضا بنانے کے بجائے اپنی اصلاح ِ احوال پر توجہ دے۔دنیا بھر میں شدت پسند ٹولوں کی حمایت سے ہاتھ اٹھا لے اوراپنی ریاستی عوام کے انسانی اور سیاسی حقوق کااحترام کرے۔
سعودی حکومت کو اس وقت حقیقی خطرہ ایران کے بجائے ان مظلوم سعودی عوام سے ہے جن کے مقدس ملک کو امریکہ اور اسرائیل کی کالونی بنادیاگیاہے،جن کی غیرتِ دینی کو مذاق بنادیاگیاہے،جن کے جذبہ جہاد کو نیلام کیاگیاہے،جن کے معدنی زخائر کو کفار اور یہود پر لٹایاجارہاہے ،جن کی مقدس دھرتی پرپائے جانے والے مقدس مقامات کو مسمار کردیاگیاہےاورجن کے سیاسی و جمہوری حقوق کو نظرانداز کیاجارہاہے ۔ایسے مظلوم لوگ صرف شیعہ نہیں بلکہ سنّی بھی ہیں ۔یہ سب مظلوم ہیں اور یہ سب سعودی حکومت کے لئے خطرہ ہیں۔
تحریر۔۔۔۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (آرٹیکل) دنیا کی سیاست اور معیشت میں وطن عزیز پاکستان کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے، چاہے دنیا کی دو سپر طاقتیں امریکہ اور روس ہوں یا دنیا کی معیشت پر اجارہ داری قائم کرنے والا ملک چین،کسی بھی طاقتور ملک کی کہانی اور دنیا کے بڑے سانحات پاکستان کے نام کے بغیر ختم نہیں ہوتے۔ کولڈ وار ہو یا دہشت گردوں کے خلاف جنگ پاکستان کی شمولیت یا مدد کے بغیر حل نہیں ہو سکتے۔ امریکہ نے اگر روس کو ڈرانا ہو تو بھی پاکستان کی ضرورت یا روس کو خطے میں اپنے مفادات کا خیال رکھنا ہو تو بھی پاکستان کی ضرورت، چین نے اپنے اقتصاد کو مزید فروغ دینا ہو اور خطے میں اہم اتحادی بننا ہو تو بھی وطن عزیز پاکستان کی ضرورت ہوتی ہے، مسلم ممالک کو مدد کی ضروت ہو یا عربوں کا برم غرض ہر صورت میں عالمی طاقتوں سے لیکر عربوں تک سب کو کسی نہ کسی صورت میں پاکستان کی مدد یا حمایت کی ضرورت ہے ، مگر سالوں سے ہم نے یک طرفہ کھیل دیکھا ہے اور زیادہ تر نقصان اٹھایا ہے لہزا اب ہماری حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی فارن پالیسی کو واضح کریں اور دنیا کوبتا دیں کی اب پاکستان کسی یک طرفہ پالیسی کا حامی نہیں ہوگا۔
مشرق وسطی کے بدلتے حالات اور آئے روز رونما ہونے والے حالات نے پاکستان کی اہمیت اور کردار کو مزید تقویت پہنچائی ہے۔ اب ایسے نازک حالات ہیں کہ پاکستان کو پھونک پھونک کر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے اور اب تک الحمد اللہ پاکستان کسی سازش کا حصہ بنے سے محفوظ ہے اور اپنی پالیسی کو اسٹیٹ کے مفاد میں رکھے ہوےُ ہے۔ لیکن کچھ ممالک جو پاکستان کو اپنا مخلص اور سچا دوست بھی مانتے ہیں اور پریشان بھی دیکھائی دے رہے ہیں ان ممالک نے انتہائی کوشس کی کہ پاکستان بھی مشرق وسطی کے ممامک عراق و شام کی طرح آگ و خون کی لپیٹ میں آجاےُ مگر ہر دفعہ وہ ناکام رہے۔ ابھی حال ہی میں سعودی حکام نے 34 ممالک پر مشتمل دہشت گردوں کے خلاف ایک اتحاد تشکیل دیا جس میں پاکستان بھی شامل ہے مگر جن ممالک میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ ہو رہی ہے یعنی عراق اور شام اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں ان کا اتحادی ایران سعودیہ کے اس اتحاد میں شامل نہیں ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ اتحاد سعودی عرب نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے لئے نہیں بلکہ اپنی بادشاہت اور ظالم چہرہ کو چھپانے کے لئے بنایا ہے کیونکہ حقیقت میں القاعدہ اور طالبان سے لیکر داعش تک تمام دہشت گردوں کو مالی، مذہبی اور انفرادی امداد سب سے زیادہ سعودی حکومت یعنی آل سعود سے ملتی جو اب مسلم امہ پر واضح ہوئی تو وہ اپنے اس سازشی چہرہ کو چھپانے کے لئے اتحاد کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے تاکہ ایک دفعہ پھر سادہ لوح مسلمانوں کو بے وقوف بنایا جاسکے لیکن اب یہ آل سعود کی بھول ہے اب مسلمان بیددار ہیں اور کسی خائن حکمران کی باتوں میں نہیں آئینگے۔ ان حالات میں پاکستان نے اچھا موقف اپنایا حکومت کا کہناتھا ہم اس اتحاد میں شامل ہیں مگر کسی جمہوری حکومت کو گرانے اور دوسرے ممالک کے اندرونی مسائل میں مداخلت کی حمایت میں نہیں اور نہ ہی کسی خانہ جنگی کا حصہ ہونگے۔اب جب پاکستان نے اپنے آپ کو بچانے کی کوشس کی تو اس کے بدلے میں داعش جیسے دہشت گردوں کو تیزی سے پاکستان میں پھیلانا شروع کر دیا گیا. ان دہشت گروں میں اعلی تعلیم یافتہ لوگوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی کثیر تعداد بھی شامل ہے۔ تکفیری دہشت گرد داعش نے ان خواتین کو اسلام کے نام پر اپنے طرف مائل کیا ہے اور ان کی عزت و آبرو برباد کی جارہی ہے اوراب تک کئ خاندان اجڑ چکے ہیں جن کی مثال حال ہی میں لاہور سے شام جانے والی خواتین کا گروہ ہے جن کے شوہر پاکستان میں پریشان ہیں اور بیویاں بچوں کو ورغلا کر شام میں جہاد النکاح کے نام پر نام نہاد مجاہدین کی حوس پورا کررہی ہیں۔ پھر بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کار کردگی کو سراہنا چاہئیے جنہوں نے مزید سینکڑوں گھروں کو اجاڑ نے سے بچا یا اور کراچی اور پنجاب سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو پکڑا جن میں اکثریت خواتین کی تھی۔ پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کی اس کاروائی سے دشمن ایک دفعہ پھر پریشان ہے ۔ پاکستان کے دشمنوں کی ہمیشہ سے یہی خواہش رہی کہ پاکستان میں فرقہ واریت اور لسانی فسادات پیدا ہوں تاکہ پاکستان کو اندورنی طور پر کمزورکیا جاسکے اور دنیا میں بدنام کیا جا سکے۔ پاکستان کے سیکیورٹی اداروں نے دشمن کی اس سوچ کو ناکام بنایا اور ان کی سوچ کو سوچ کی حد تک محدود کر دیا ہے۔ داعش کے خلاف آرمی چیف اور سیکرٹری خارجہ کے بیان بھی قابل تعریف ہیں اور امید بھی یے کہ پاک فوج داعش کو پاکستان میں پہنپنے نہیں دے گی اور آوآئی سی کی موجودگی میں کسی نئے اتحاد میں بھی شامل نہیں ہونگے، لیکن سعودی پریشر میں پاکستان نے سعودی عرب کے بنائے ہوئے نام نہاد 34 ممالک کے اتحاد میں شامل ہونے کا اعلان تو کیا ہے مگر اپنی پالیسی بھی کسی حد تک واضح کی ہے جو قابل تعریف ہے،اور یہ بھی امید کی جاتی ہے کہ اس اتحاد کے اثر کو پاکستان میں اور پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اثرانداز ہونے نہیں دینگے. اس اتحاد میں شامل ہونا ایسا ہی ہے جیسے امریکہ کی خوشنودی کے لئے روس سے دشمنی مول لی گئ تھی اور طالبان جیسے دہشت گردوں کی تربیت کرنی پڑی تھی جس کا صلہ آے پی ایس کے بچوں کی مظلومانہ شہادت کے طور پر ملا۔
سعودی حکومت نے ابھی اس اتحاد کی کاغذی کاروائی بھی ہونے نہیں دی تھی کہ اپنے مقاصد کو ظاہر کرنا شروع کر دیا اور سعوی عرب کے شہری اور سیاسی لیڈر شیخ نمر سمیت 47 لوگوں کا سر قلم کر دیا اور حقیقت میں یہ اس اتحاد کے سر کو قلم کیا گیا ہے اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے جھوٹے نقارے کو بجایا گیا ہے . جس سے کڑوڑوں مسمانوں کی دل آزاری ہوئی اور مسلم ممالک بلکہ ساری دنیا میں اس انسانیت سوز ظلم پر مظاہرے پھوٹ پڑے جو کہ اب شدت اختیار کر چکے ہیں اور ایران اور عراق میں سعودی سفارت خانوں کو نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے ایران سعودی کشیدگی مزید بڑھ گئی اور سفارتی تعلقات ختم ہو گےُ اب سعودی عرب اپنے مظالم کو چھپانے اور اپنی بقا کے لئے اپنے اتحادیوں کو استعمال کرنا چاہتا ہے جو کہ عملی طور پر شروع ہو چکا ہے اور سوڈان نے بھی ایران کے سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے کی دھمکی دی ہے اور بحرین اور کویت نے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلا لیا ہے۔ادھر سعودی چاہتے ہیں کہ باقی اتحادی بھی سعودی اشارے پر ناچیں یعنی آل سعود اپنے تخت کو بچانے کے لیے مسلم ممالک کو استعمال کر رہے ہیں جس سے مسلم ممالک میں فرقہ واریت کو تقویت ملے گی اور تمام مسلمان اپنے اصل دشمن امریکہ اسرائیل اور یہودیوں کو بھول کر آپس میں دست و گریباں ہو جائینگے جس سے تمام تر فائدہ مغربی ممالک اور اسلام دشمنوں کو حاصل ہوگا۔ ان حالات میں وطن عزیز پاکستان کا کر دار نہایت اہمیت کا حامل ہے کیوںکہ پاکستان کے ایران اور سعودیہ دونوں سے قریبی تعلقات ہیں اور پاکستان کو چاہیے کہ ان تعلقات کو بروےُکار لاتے ہوئے مسلم ممالک میں ثالث کا کردار ادا کرے اور ان کشیدگیوں کو کم کرنے کی کوشش کرےتاکہ تمام مسلمانوں کا دل جیت سکے اور امت مسلمہ کو مزید مشکلات سے بچایا جاسکے ۔ یہ پاکستان کی اسٹیبلشمینٹ اور سیاسی اکابرین کے لئے امتحان کی کھڑی ہے اور اب تک کے سیاسی بیانوں سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ انشااللہ پاکستان سب سے پہلے اپنے تحفط کرے گا اور عالم اسلام کے مسائل میں کسی ایک فریق کا حمایتی نہیں بنے گا اور تمام مسلمان ممالک کے بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے گا اور مسلم ممالک کی کشدگی کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ وطن عزیز میں داعش کے بڑھتے ہوےُاثر و رسوخ کو بھی ختم کرے گا اگر پاکستان میں داعش کے اثر کو فوری ختم نہیں کیا گیا تو یہ دہشت گرد پاکستان کو خانہ جنگی کی طرف لے جانے میں دیر نہیں لگائیں گے.
تحریر۔۔۔۔ناصر رینگچن