وحدت نیوز (ہالا) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے حلقہ این اے 218 کے ضمنی الیکشن کی انتخابی مہم کے سلسلے میں تحصیل بهٹ شاہ میں انتخابی جلسےسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنائج کی پرواکیئےبغیر ایک مرتبہ پھر تکفیریت کے مقابل ہالا میں سیاسی میدان میں اترے ہیں ،پاکستان پیپلز پارٹی جو کبھی عوامی حقوق کی ترجمان جماعت ہوا کرتی تھی یہ وقت آگیا ہے کہ مخدوم امین فہیم کی خالی نشست پر اسلام دشمن تکفیری انتہا پسند کو ٹکٹ دے کر میدان میں اتارا ہے، انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیوایم شیعہ و سنی محروم عوام کی مشترکہ زبان ہے، ہم نے ہر جگہ تکفیریت کا تعقب کیا ہے انشاءاللہ ہالا سمیت وطن عزیزکے چپے چپے میں انہیں رسوا کرتے رہیں گے، سندھ کے جاگیر دار، وڈیرے اب ہوش کے ناخن لیں وہ وقت گزر گیا جب تم غریبوں پر ظلم کرتے تھے اور کوئی پوچھنے والا نہ تھا اب ہم سیاسی میدان میں حاضر ہیں اور تمہیں بے نقاب کرتے رہیں گے، انشاءاللہ ہالا کے عوام اپنا مقدر سنوارنے کیلئے فرمان شاہ کو خیمے کے نشان پر ووٹ دیکر کامیاب بنائیں گے۔
جلسےسے مجلس وحدت مسلمین کے امید وار حلقہ NA-218 سید فرمان علی شاہ، مرکزی سیکرٹری تربیت علامہ احمد اقبال رضوی , مرکزی سیکریٹری تبلیغات علامہ اعجاز حسین بہشتی ، رکن شوری عالی علامہ حیدر علی جواری،تحریک منہاج القرآن کے مرکزی ناظم اعلیٰ سید فرحت شاہ، مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی برادر یعقوب حسینی ،صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی ، مولانادوست علی سعیدی اور دیگر عمائدین نے بھی خطاب کیا۔
وحدت نیوز (گلگت) مسلم لیگ نواز کی صوبائی حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف پورے گلگت بلتستان میں شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے۔آج کی اس ہڑتال کی کال انٹی ٹیکس مومنٹ کی جانب سے دی گئی تھی جس کی تمام اپوزیشن جماعتوں بشمول عوامی ایکشن کمیٹی نے بھرپور حمایت کا یقین دلایا تھا۔آج کی یہ علامتی ہڑتال کے ذریعے گلگت بلتستان کے عوام نے لیگی حکومت کو ہری جھنڈی دکھادی ہے کہ وہ کسی بھی ظالمانہ اقدام کے خلاف خاموش نہیں رہینگے۔
یاد رہے کہ حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں گلگت بلتستان میں انکم ٹیکس کا نفاذ عمل لایا گیا تھا جبکہ موجود حکومت نے اس ٹیکس میں مزید اضافہ کیا گیا ۔یہ بھی یاد رہے کہ گلگت بلتستان 68 سالوں سے آئینی حقوق سے محروم ہیں اور حکومت پاکستان کے نااہل حکمرانوں نے تاحال گلگت بلتستان کو اپنے آئین کا حصہ نہیں بنایا ہے۔ یہاں کے عوام کا شروع دن سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ گلگت بلتستان کو پاکستان میں شامل کرکے اسے ملک کا پانچواں صوبہ قرار دیا جائے اور تمام تر اختیارات جو وفاق نے اپنے ہاتھ میں رکھے ہیں گلگت بلتستان کے عوام کو دئیے جائیں لیکن عوام کے خواہشات کے برعکس پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ایک ڈی فیکٹو صوبائی سٹیٹس کا لولی پاپ دیکر عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کی گئی لیکن تمام تر اختیارات اپنے پاس رکھ لئے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ اگر یہ علاقے پاکستان کا حصہ نہیں اور حکومت پاکستان ان علاقوں کو آئینی حقوق دینے سے مقصر ہے تو پھر بین الاقوامی قوانین کے مطابق متنازعہ خطے کے تمام حقوق دئیے جائیں جو کہ ہمارا پڑوسی ملک انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو دیئے ہیں۔حال ہی میں مسلم لیگ نواز نے گلگت بلتستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جس میں تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر مکمل آئینی صوبے کا مطالبہ کیا تھا۔اسی طرح سابقہ صوبائی اسمبلی اور موجودہ اسمبلی کے اراکین نے متفقہ طور ایک قرارداد کے ذریعے حکومت پاکستان سے ایک مکمل آئین صوبے کا مطالبہ کیا ہے۔
حکومت پاکستان کو پاک چین اقتصادی راہداری کی خاطر گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کو واضح کرنا ضروری ہوگیا ہے جس کے بغیر چائنہ اس راہداری پر کام کرنے کو تیار نہیں ۔دوسری طرف نواز لیگ کا وزیر اعلیٰ آج کل گلگت بلتستان کی تقسیم کے پیچھے لگ گیا اور انہوں نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ استور اور بلتستان کشمیر کا حصہ ہیں جبکہ گلگت دیامر ہنزہ نگر اور غذر کا پاکستان سے الحاق ہوچکا ہے اور یہ علاقے پاکستان کا حصہ ہیں۔ان کے بقول استور اور بلتستان کے علاقے کشمیر کا حصہ ہیں۔ان حالات میں مسلم لیگ نواز کی حکومت کو آگے چل کر بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا چونکہ بلتستان اور استور کے عوام نے وزیر اعلیٰ کی اس تقسیم کے حوالے سے سخت مذمت کرتے ہوئے حفیظ الرحمن کو مجیب الرحمن کے مشابہ قرار دیا ہے۔اسی طرح گلگت ،ہنزہ نگر،غذر اور دیامر کے سیاسی قائدین نے بھی حفیظ الرحمن پر سخت تنقید کرتے ہوئے گلگت بلتستان کی تقسیم کی سخت مخالفت کی ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سکرٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اے آر وائی چینل پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ ہاوس سے چند منٹ کی مسافت پر دہشت گردی کا یہ واقعہ ملکی سلامتی کے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں دہشت گردی کا یہ واقعہ حکومت کی طرف سے داعش اوران کے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی میں مسلسل تساہل برتنے کا نتیجہ ہے۔اگر حکومت داعش اور اس سے فکری ہم آہنگی رکھنے والی شخصیات پر ہاتھ ڈالنے سے اسی طرح گریزاں رہی تو پھر ان مذموم عناصر کے حوصلے مزید بلند ہوں گے۔پاکستان دشمن قوتیں اپنے آلہ کاروں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرا کے پاکستان میں داعش کے وجود کو ثابت کرنے پر تلی ہوئی ہیں جس سے ملکی سلامتی اور خودمختاری کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ دہشت گردی کا یہ واقعہ آزادی صحافت کو دبانے کی ایک مذموم سازش ہے جس کے خلاف ہم صحافی برادری کے ساتھ کھڑے ہیں۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک بھر بالخصوص اسلام آباد میں دہشت گردوں کے خلاف فوری طور پر ایک جامع اور موثر آپریشن کیا جائے اور دہشت گردوں سمیت ان کے سہولت کاروں پر ہاتھ ڈالنے میں کسی مصلحت یا دباو کو آڑے نہ آنے دیا جائے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ ) مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اور رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا رضوی (آغارضا)نے ایک بیان میں پاک چین اقتصادی راہداری کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اس منصوبے میں صوبہ بلوچستان کو نظر انداز کر رہی ہے، جو فیصلہ کیا گیا تھا اس سے مکرنا کسی بھی سیاسی جماعت کو زیبا نہیں دیتا۔ اقتصادی راہداری منصوبے میں اول تو مشرقی روٹ کی تعمیر کا فیصلہ ہوا تھا جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اعتماد کا اظہار کیا تھا مگر بعداً مشرقی روٹ مترف کروایا گیا اور کسی بھی سیاسی جماعت سے مشورے کے بغیر وفاقی حکومت نے اپنی من مانی کی۔
ان کاکہناتھا کہ وفاقی حکومت کے اعمال سے ایسا لگتا ہے جیسے یہ حکومت وفاقی نہیں بلکہ صرف پنجاب کی حکومت ہے اور جسکا مقصد پاکستان کی ترقی نہیں بلکہ پنجاب کی ترقی ہو۔ صوبہ پنجاب کے علاوہ باقی تمام صوبے اقتصادی راہداری منصوبے میں بلوچستان اور خیبر پختونخواں یعنی مغربی روٹ کی حمایت کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کو چاہئے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے اور ایسے اقدامات اٹھائے جس پر سب راضی ہو اور جس سے ملک و قوم کو ترقی ملے۔
انہوں نے کہاکہ جس منصوبے کو دنیا کا سب سے بڑا منصوبے کہا جا رہا ہے اور جو پاکستان کی قسمت بدلنے والا ہے اس پر تنازع قابل افسوس ہے۔اللہ تعالیٰ نے صوبہ بلوچستان کو ترقی کا موقع دیا ہے ، ایسے حالات میں حکومت کی منمانی ملکی سیاست میں دشواریاں پیدا کر رہی ہے اور اگر اصولاً بات کی جائے تو اس منصوبے سے بلوچستان کو زیادہ فائدہ پہنچنا چاہئے۔ بلوچستان کے عوام کسی میٹرو بس جیسے منصوبوں سے جتنا دور ہے اتنا ہی دیگر غیر ضروری چیزوں کے طلبگار بھی نہیں ہیں مگر اسکا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہم اپنے حق تلفی پر بھی خاموش رہیں گے۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے ن لیگ کے مرکزی قیادت اور وفاقی حکومت سے بات کرے اور بلوچستان کو ترقی کی راہ میں گامزن کرنے والے اس منصوبے سے بلوچستان کو فائدہ دلائے۔
وحدت نیوز (ڈیرہ مراد جمالی) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے سانحہ چھلگری کے متاثرین اور وارثان شہداء و زخمیوں کے ہمراہ ڈیرہ مراد جمالی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ چھلگری کو تین ماہ کا طویل عرصہ گذر گیا مگر آج بھی وارثان شہداء انصاف کے منتظر ہیں ۔نصیر آباڈویژن سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹریننگ کیمپس اور سہولت کار موجود ہیں جن کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جا رہی۔سانحہ کے زخمیوں کے لیے حکومت کی جانب سے اعلان کردہ رقم نہیں دی گئی جبکہ یادگار شہداء ٹاور کی تعمیر کا کام بھی شروع نہیں ہوا ۔نیشنل ایکشن پلان کے با وجود بلوچستان میں کالعدم دہشت گرد جماعتوں کی نفرت انگیز سر گر میاں ،بیانات سوالیہ نشان ہیں؟انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں تکفیری دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ وارثان شہداء کو اس سانحے اور کیس سے متعلق پیش رفت سے آگاہ نہیں کیا جارہا جبکہ ڈپٹی کمشنر بولان نے ابھی تک متا ثرہ امامبارگاہ اور مسجد کی سیکیورٹی کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان حکومت نے مسائل حل نہ کیے تو وارثان شہداء احتجاجی تحریک چلائیں گے اور شہداء کے معصوم بچے وارثان شہداء علماء کرام اور اکابرین کے ہمراہ اس نا انصافی کے خلاف بھر پور احتجاج کریں گے۔
اس موقع پر شہداء کے وارث مختیار علی چھلگری ،مولانا برکت علی چھلگری،سید ظفر عباس شمسی،ایم ڈبلیو ایم کے رہنما مولانا تجمل عباس جعفری و دیگر ان کے ہمراہ تھے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں ایم ڈبلیوایم کے کونسلر محمد مہدی نے کہاہے کہ معاشرے کے رکن کی حثیت سے ہم سب پر کئی ذمہ داریاں عائد ہے۔ جن میں سے ایک اخوت و بھائی چارگی ہے اتحاد ہمارے درمیان امن اور ملک کی ترقی کیلئے ضروری ہے۔ اسلام امن کا دوسرا نام ہے اور اسلام کے تمام پروکار یعنی مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہے تو ہمیں اسلامی اصولوں کو مد نظر ر کھ کر اتحاد کو قائم رکھنا ہوگا۔ جس سے ہمارے درمیان نہ صرف تفرقہ ختم ہوگا بلکہ ایک دوسرے کو سمجھنے میں آسانی ہوگی اور تمام نظریاتی مسائل ختم ہو جائیں گے۔
ان کا کہناتھا کہ خداوند یہی چاہتا ہے کہ اسکے تمام بندے ایک دوسرے کے ساتھ امن سے زندگی بسر کرے۔ اگر ہم اللہ کے نیک بندے ہونے کے دعویدار ہیں تو آخر کونسی بات ہے جو ہمیں اللہ کے حکم کی پاسداری سے روکھتی ہے۔ اسلامی اصولوں کی پیروی سے ہی ہم کامیاب ہو سکتے ہیں ، ہم نے ہمیشہ اتحاد بین المسلمین پر زور دیا ہے۔ ہماری مرکزی قیادت نے پورے پاکستان میں مختلف مقامات پر اتحاد کیلئے کام کیا ہے اور قوم خود بھی اس بات سے واقف ہے کہ آپس میں لڑنے جگڑنے سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ملنے والا ۔