وحدت نیوز(مٹیاری) NA-2018کے ضمنی الیکشن میں جاگیردارانہ،وڈیرانہ اور تکفیری نظام کے مقابل ہالا کے  17000افراد کا ایم ڈبلیوایم کے امیدوار فرمان شاہ پر اعتماد کا اظہار،ووٹوں کے تناسب سے ہالا میں ایم ڈبلیوایم دوسری بڑی سیاسی قوت قرار،ریاستی مشینری،دھونس ، دھاندلی اور خوف وہراس کے باوجود ایم ڈبلیوایم کا پی پی پی کے گڑھ اور مخدوموں کے قلعے ہالا میں تکفیری سعید الزمان سےشاندارسیاسی  مقابلہ،  اب تک کے حاصل کردہ غیر حتمی نتائج کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کے NA218 سے امیدوار سید فرمان شاہ 17000سے زائد ووٹ لیکر دوسرے نمبر پرہیں ۔ جبکہ مجلس وحدت کے امیدوار سید فرمان شاہ نے پیپلزپارٹی کے مخدوم سعید الزماں کو انکے اپنے پولنگ اسٹیشن G.N.Government High School میں بھی شکست دی ہے ۔ یعنی مخدوم اپنے گھر سے بھی شکست کھا گئے ۔ واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین کے امیدوار سید فرمان شاہ نے مٹیاری حلقہ NA218 کے تمام ہی شیعہ اکثریتی علاقوں سے بھرپور کامیابی حاصل کی ہے اور مومنین تکفیری امیدوارکے خلاف اس کامیابی پر ھالا ، بھٹ شاہ میں جشن منارہے ہیں ۔

واضح رہے یہ نشست مخدوم امین فہیم کی رحلت کےبعد خالی ہوئی تهی جس پر پی پی پی نے ایک تکفیری سعیدالزمان کو ٹکٹ دیاتها، جو کہ قائد اعظم محمد علی جناح اور شیعوں کو غیر مسلم اور کافر قرار دیتا ہے، اہل تشیع کے خلاف آٹھ سے زائد کتابوں کا مصنف ہےاور جشن میلاد النبیﷺمنانے کو بدعت قرار دیتا ہے، یہ حلقہ لاڑکانہ کے بعد پی پی پی کا دوسرا بڑاگڑه قرار دیا جاتا ہےجہاں ایم ڈبلیوایم نے پی پی پی کی تکفیریت کا ڈٹ کے مقابلہ کیا، جبکہ مسلم لیگ فنکشنل ، جمیعت علمائے اسلام اور جاموٹ برادری نے پہلے ہی تکفیری سعید الزمان کے مقابل اپنے امیدوار دستبردار کروا لیئے تھے۔

ریاستی جبر اور فسطائیت کے سامنے قیام کرنے والے مٹیاری حلقہ کہ باوقار اور آزاد لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں  کہ جنہوں نے تمام دہمکیوں اور دباو کہ باوجود اپنا حق رائے دہی بھرپور استعمال کیا اور تبدیلی کی بنیاد رکھ دی ۔ انشاءاللہ وہ وقت دور نہیں کہ جب مظلوموں کو انکا حق ملے گا ۔ جب راج کرے گی خلق خدا ۔ ظالموں کے خلاف اس اہم کامیابی اور قومی اعتماد پر ہم مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے مٹیاری کے مومنین کو مایوس نہیں کیا اور دن رات انکے شانہ نشانہ رہے ۔ اس اہم عوامی اعتماد پر ہم مجلس وحدت سندھ اور مٹیاری کے ذمہ داروں کو بھی مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے ناقابل تسخیر قلعہ میں تبدیلی کی بنیاد رکھ دی ۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی نے NA-218کے ضمنی الیکشن اور ایم ڈبلیوایم کی دوسری پوزیشن حاصل کرنے کو سندھ کی سیاست میں خوشگوار تبدیلی قرار دیا ہے  ، مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کے NA-128 کے ضمنی انتخابات میں نامزد امیدوار سید فرمان شاہ غیر حتمی نتائج کے مطابق ۱۴۰۰۰ ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پہ رہے ۔ ہم ریاستی جبر اور فسطائیت کے سامنے قیام کرنے والے مٹیاری حلقہ کہ باوقار اور آزاد لوگوں کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے تمام دہمکیوں اور دباو کہ باوجود اپنا حق رائے دہی بھرپور استعمال کیا اور تبدیلی کی بنیاد رکھ دی ۔ انشاءاللہ وہ وقت دور نہیں کہ جب مظلوموں کو انکا حق ملے گا، ناصرشیرازی کا مزید کہنا تھا کہ مخدوم امین فہیم کی خالی ہونے والی نشست پاکستان پیپلز پارٹی کے لاڑکانہ کے بعد دوسرا ہوم گرائونڈ ہے جس پر مجلس وحدت مسلمین نے اسے چیلنج کیا، مخدوموں، وڈیروں اورجاگیر داروں کےسامنے قیام کرنا ہمت اور حوصلے کا کام ہے ،تکفیری سوچ کے پروردہ مخدوم سعید الزمان کے مقامل  چودہ ہزار ووٹ لے کر دوسری پوزیشن حاصل کرکے ایم ڈبلیوایم کے امیداوار نے ثابت کردیا کہ آنے والا وقت پی پی پی کی منافقانہ سیاست کیلئے مذید دشوار ہو گا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یورپ اور امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد عالمی پابندیوں کے خاتمے کو خطے کی سلامتی و استحکام کی جانب مثبت قدم قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ مشرق وسطی سمیت عالمی امن کے قیام کے لیے ایران کی حوصلہ افزا کوششوں کو عالمی تائید حاصل ہے۔عالمی پابندیوں کاخاتمہ ایران سمیت دیگر ممالک کی اقتصادی ترقی میں بھی معاون ثابت ہو گا۔پاکستان اس وقت توانائی اور سوئی گیس کے شدید بحران سے دوچار ہے۔پاکستان کو چاہیے کہ وہ ایران سے گیس کے حصول کے معاہدات کو عملی شکل دینے میں اب مزید تاخیر نہ کرے۔ وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف اور ایران کی حکومت کے مابین جو گفت و شنید ہونے جا رہی ہے اس میں پاکستان کو درپیش مسائل بھی زیر بحث لائے جائیں۔ایران ہمارا ایک مخلص اسلامی برادر ملک ہے۔یہود و نصاری عالم اسلام میں ایران کو متنازعہ ملک ثابت کرنے کے لیے بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈہ میں مصروف ہیں۔امت مسلمہ کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنا اسلام دشمن قوتوں کا اولین ہدف ہے۔ہمیں باہمی اتحاد و یگانگت سے ان استکباری قوتوں کے عزائم سے شکست دینا ہو گی۔انہوں نے کہا وزیر اعظم پاکستان اور آرمی چیف جنرل راحیل سعودی عرب اور ایران کے موجود بحران میں ثالثی کا کردار ایک باوقار طرز عمل ہے۔حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ عالمی فیصلے کرتے وقت بین الاقوامی حالات ،زمینی حقائق اورامت مسلمہ کو درپیش مسائل کو مدنظر رکھیں۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے گلگت میں سید ضیاءالدین رضوی شہید کی گیارھویں برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدنیت حکمران 69 سالوں سے ہماری وفاداری کا صلہ ظلم و زیادتی سے دے رہے ہیں، سات دہائیوں سے اس خطے کے عوام کو صرف اور صرف کشمیر پر استصواب رائے کی خاطر متنازعہ بنایا گیا۔ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق مانگنے پر سید ضیاءالدین رضوی کو راستے سے ہٹایا گیا۔ اس علاقے کے عوام کی وفاداری کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، بدکردار حکمران آغا ضیاءالدین رضوی کو اپنے راستے کی دیوار سمجھتے تھے، چونکہ اس سید بزرگوار نے اس علاقے کے عوام کو حکمرانوں سے اپنے حقوق مانگنے کا شعور دیا تھا۔ وہ اتحاد و وحدت اور بھائی چارے کے امین تھے۔ ان کا جرم صرف یہ تھا کہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کی خواہشات کے آگے سر تسلیم خم نہیں کیا اور علاقے کے عوام کے بنیادی حقوق کی جدوجہد میں اپنا خون بہا دیا۔

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ آج بھی حقوق مانگنے والوں کو غداری کا سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے جبکہ پورے ملک کو دہشت گردی کا شکار کرنے اور معصوم و بیگناہ افراد کے خون سے ہولی کھیلنے والوں کو وفادار تصور کیا جاتا ہے۔ 1988ء میں ریاستی سرپرستی میں باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت لشکر کشی کی گئی، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد شہید ہوئے، درجنوں دیہات لشکریوں کے ہاتھوں کھنڈرات میں تبدیل ہوگئے، بونجی، جگلوٹ اور مناور کی شیعہ آبادی ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئی۔ اس کے علاوہ لالوسر، کوہستان اور چلاس کے مقام پر مسافروں کو تہہ تیغ کیا گیا۔ 13 اکتوبر 2005ء کو دو سیدانیوں سمیت سات افراد کو گولیوں سے بھون ڈالا گیا۔ ان تمام مظالم کے باوجود ملت تشیع نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا، وطن کی محبت کا دم بھرتے رہے اور حکومت ہماری اس وفاداری کو جرم سمجھ کر ہمارے ساتھ مجرموں والا سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 69 سالوں تک حقوق سے محروم رہ کر بھی اس علاقے کے عوام ایک اکائی کا حصہ رہے ہیں، لیکن پہلی مرتبہ سازشی عناصر کے ہاتھ اقتدار آیا تو اس علاقے کی تقسیم کی باتیں ہونے لگی ہیں۔ مقتدر حلقے بتائیں کہ ان کے نزدیک کون زیادہ وفادار ہیں؟ خطے کو تقسیم کرنے والے یا متحدہ گلگت بلتستان کی بات کرنے والے۔ حکمرانوں کو بدنیتی کے خول سے نکل کر حقائق کی دنیا میں آنا پڑے گا اور اس خطے کے عوام پر ہونے والے مظالم کا ازالہ کرنا پڑے گا۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے حیدر آباد پریس کلب کے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت مختلف خارجی وداخلی حساس معاملات میں الجھا ہو ا ہے، ایک طرف سعودی حکومت مختلف ذرائع سے پاکستانی ریاستی اداروں پر انسداد دہشت گردی کیلئے تشکیل کردہ نام نہاد فوجی اتحاد میں شمولیت کیلئے بلاجواز دباؤڈال رہی ہے، دوسری جانب داعش جیسی عالمی مصیبت ہمارے دروازے پر دستک دے رہی ہے،پاک چین اقتصادی راہداری اور اس سے مربوط گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت بھی ریاستی اداروں کے لئے چیلنج بنی ہوئی ہے، نیشنل ایکشن پلان بھی اپنے اصل اہدافات کے مطابق نتائج حاصل کرنے میں ناکام نظر آتا ہے، سکیورٹی اداروں میں موجود کالی بھیڑیں قاتل ومقتول کے فرق کو مٹا کر دہشت گرد اور امن پسند کو ایک ہی لاٹھی سے ہانک رہی ہیں ۔ پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے سعودی پریشر کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی مسلح افواج کسی بھی صورت دہشت گردی کے خلاف بنائے گئے نام نہاد 34ملکی فوجی اتحاد میں شامل کرنے سے انکار قومی سلامتی اور استحکام کی راہ میں انتہائی مفید اور اس فیصلے کو دانشمندانہ اقدام قرار دیتے ہیں ، پاکستان ایک آزاد ، خودمختاراور جمہوری اسلامی ریاست ہے، کسی ملک کی کالونی نہیں کے جس کا جب جی چاہئے کچھ بھی اٹھا کرلے جائے،پاک فوج کوئی کرائے کی فوج نہیں جو جب چاہئے اور چند ریالوں ، ڈالروں یا دیگر مراعات کی عوض کسی بھی ملک پر لشکر کشی کرے،ہمارا سوال ہے ا ن ممالک سے جو داعش ، القائدہ اور یگر عالمی دہشت گرداگروہوں سے مقابلے کیلئے فوجی اتحاد تشکیل دے رہے ہیں کہ اس اتحاد میں داعش سے حقیقی معنیٰ میں برسرپیکار ممالک ایران، عراق ،افغانستان اور شام کیوں شامل نہیں ؟کہیں اس اتحاد کی تشکیل کا ہدف کسی اسلامی مملکت پر لشکر کشی تو نہیں ؟پاکستان اللہ کے فضل وکرم سے واحد ایٹمی اسلامی مملکت ہے جس پر لازم ہے کہ وہ دو اسلامی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی سفارتی اور سیاسی کشیدگی کے خاتمے کیلئے اپنا بزرگانہ کردار ادا کرے،وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف  کی جانب سے مصالحانہ کردار ادا کرنے کی خاطر سعودیہ اور ایران کے دوروں کو خوش آئند قرار دیتے ہیں لیکن پاکستانی حکومت کو اپنا یہ کردار بہت پہلے اداکرنا چاہئے تھا، ایران اور سعودیہ عرب کے درمیان اختلافات کو شیعہ سنی رنگ دیکر عالمی سطح پر فرقہ واریت کو پروان چڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے،جو کے قابل مذمت ہے ۔اس موقع پر مرکزی سیکرٹری تربیت علامہ احمد اقبال رضوی  ،مرکزی سیکرٹری تبلیغات علامہ آغا اعجاز بہشتی ،مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی برادر یعقوب حسینی اور صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی بھی موجود تھے۔

علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھاکہ  دفاع حرمین شریفین کے نام پر پاکستان میں ریلیاں اور سیمینار منعقد کرنے والی نام نہاد مذہبی اور کالعدم جماعتیں ثابت کریں کے کیا حقیقتاًمقامات مقدسہ مکہ ومدینہ کو کسی اسلامی یا غیر اسلامی ریاست کی فوج کشی سے خطرات لاحق ہیں ؟اگر ہیں تو ثابت کریں ورنہ اپنا اصل مقاصد بیان کریں ،سعودی حکمران سادہ لوح امت مسلمہ کو حرمین شریفین کے تحفظ کی آڑ میں اپنے غیر اسلامی اقتدار کی بقاء کی خاطر اکسا رہے ہیں ، حرمین شریفین تمام مذاہب ، مسالک اور عقائد کے ماننے والوں کیلئے مقام حرمت ہے، نہ کوئی مسلمان ان مقامات مقدسہ پر حملہ کرنے کا سوچ سکتا ہے اور نہ ہی کسی مسلمان کی غیرت حملے کو گوارہ کرے گی، سعودی عرب میں شیخ باقر النمر کا سر قلم کرنا کوئی عام واقعہ نہیں ، وہ ایک حریت پسند، داعی اتحاد بین المسلمین اور محب وطن رہنما تھے،شیخ باقر النمر کی غیر منصفانہ سزائے موت پر عالمی سطح پر رد عمل فطری ہے، سعودی حکومت کے غیر انسانی ، غیر اسلامی اور غیر جمہوری طرز عمل پر تنقید کا مطلب کسی کی گردن اڑا دینا نہیں ، اگر ریاستی ناانصافیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا جرم ہے تو پاکستان سمیت ہر ملک کواپنے اندرتمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین اور کارکنان کو قتل کردینا چاہئے، کیا یہی ہے آزادی اظہار، کیا یہی ہے انسانی حقوق ؟

ان کا کہنا تھا کہ بے گناہوں کے سروں سے فٹبال کھیلنے والے ، بجلی کے کرنٹ دینے والے ،خواتین کی عصمت دری کرنے والے جہاد النکاح کے نام پر اسلامی روایات اور شعائر کا مذاق اڑانے والے داعش جیسی عالمی دہشت گرد تنظیم شام ، عراق، لبنان میں شکست کھانے کے کے بعد اب افغانستان اور پاکستان کا رخ کررہی ہے ، اے آر وائی نیوز پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی داعش درحقیقت اسلام آباد کے قلب میں موجود ہے، جس کے وجود سے ہمارے سول اور عسکری ادارے اب تک انکاری ہیں ،وفاقی دارالحکومت میں لال مسجد کی صورت میں ایک ایسا قلعہ موجود ہے جو داعشی لشکر کی محفوظ پناہ گاہ ہے، وزیر داخلہ چوہدری نثار کا ایوان میں داعش کی موجودگی سے انکار اور داعشی سہولت کار ملا عبدالعزیز کی گرفتاری سے گریز کے بیانات پاکستان کے آئین ، حلف اور عوام کے ساتھ مذاق کے سوا کچھ نہیں ،پاک فوج کو بیس کروڑ عوام کی جان ومال کے تحفظ کی خاطر مذید اہم اقدامات کرنے ہوں گے۔


انہوں نے کہاکہ مجلس وحدت مسلمین ایک محب وطن ، داعی وحدت بین المسلمین جماعت ہے ، نہ فقط اہل تشیع بلکہ اہل سنت اور عیسائی ، ہندواور سکھ برادری کے حقوق کیلئے بھی آواز بلند کرنے والی جماعت ہے ، مخدوم امین فہیم کے انتقال کے بعد خالی ہونے والی نشست حلقہ NA-218پر ضمنی الیکشن 18جنوری کو ہونے جارہے ہیں ،مجلس وحدت مسلمین نے بھی اس نشست پر سید فرمان علی شاہ کاظمی کو امیدوار نا مزد کیا ہے ،جو کی انتہائی نیک اور باکردار اور عوامی درد رکھنے والے شخص ہیں ، عوام سے اپیل ہے کہ وہ خیمے کے نشان پر مہر لگا کر سید فرمان شاہ کو کامیاب بنائیں تاکہ وہ آپ کے حقوق کی جنگ ایوان میں لڑسکے، فرمان شاہ کے مقابل پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک ایسے امیدوار مخدوم سعید الزمان میدان میں ہیں جو کہ تکفیری دہشت گردوں کے آلہ کار ہیں،جس کے نذدیک قائد اعظم محمد علی جناح اور تمام اہل تشیع غیر مسلم اور کافر ہیں ، جو ولادت باسعادت نبی کریم ﷺپر جشن منانے کو بدعت قرار دیتا ہے ، جس نے اہل تشیع کے خلاف آٹھ سے زائد کتب لکھی ہیں ، حیرت ہے کہ مذہبی ہم آہنگی اور عوامی حقوق کی ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی کو پورے پاکستان ایک یہی تکفیری سوچ کا حامل فرد امیدوار نامزد کرنے کو ملا تھا ،ہم جانتے ہیں کہ یہ حلقہ مخدوموں کا گڑھ تصور کیا جاتھا ہے ، لیکن نتائج کی پروا کیئے بغیرہم نفرت کے مقابل محبت کو فروغ دینے اور ظلم وناانصافی کے مقابل امن وعدل کو پروان چڑھانے کی غرض سے انتخابی میدان میں اترے ہیں ،ہم مطالبہ کرتے ہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان ، سندھ حکومت اور پاک فوج سے کہ 18جنوری کو ہالامیں ہونے والےNA-218کے ضمنی الیکشن کو شفاف اور پر امن بنانے کے لئے اپنا قومی کردار ادا کریں گے، کس بھی قسم کی شرانگیزی ، انتخابی دھاندلی سے بچنے کیلئے حلقہ کے تمام پولنگ اسٹیشنز پر پاک فوج اور سندھ رینجرز کے دستے تعینات کیئے جائیں ، تاکہ ووٹربھی عدم تحفظ کا شکار نہ ہو اور پولنگ کا عمل بھی بغیر کسی رکارٹ جاری رہ سکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے کراچی میں رینجرز کے فوجی آپریشن کی روز اول سے بھر پور حمایت کا اعلان کیا تھا، اس آپریشن کے نتیجے میں ہزاروں دہشت گرد اور ٹارگٹ کلرز گررفتار بھی ہوئے ، اس آپریشن کے نتیجے میں کراچی شہر کا امن کسی حد تک بحال بھی ہوا، جرائم میں کمی واقع ہوئی، بھتہ خواری قابو میں آئی، آپریشن کے نتائج اور ثمرات پر تحفظات کے باوجود اور کسی ایک دہشت گرد کو سزانہ دیئے جانے کے باوجود ہم اب تک اس آپریشن کو مکمل سپورٹ کررہے ہیں ، گذشتہ ایک ہفتہ سے کراچی شہر کے مختلف علاقوں، انچولی، رضویہ، شاہ فیصل کالونی ، محمودآباد،ملیر، لانڈھی اور کورنگی سے بے گناہ اہل تشیع جوانوں کی بلاجواز گرفتاریاں جاری ہیں ، سندھ پولیس میں کالی بھیٹریں رشوت وصولی کی خاطر اہل تشیع کے چادر اور چار دیواری کی پامالی پر اتر آئے ہیں،چھاپوں کے وقت خواتین کے ساتھ بدتمیزی کے واقعات بھی مشاہدہ کیئے گئے ہیں ، جو کسی صورت قابل برداشت نہیں ، جس کی ہم بھر پور مذمت کرتے ہیں ، سندھ حکومت، وزیر اعلیٰ سندھ ، آئی جی سندھ،اور ڈی جی رینجرز اہل تشیع جوانوں کی بلاجواز گرفتاریوں اور رہائی کے بدلے اہل خانہ کی توہین اور بھاری رقوم کی طلبی کا فوری نوٹس لیں ، سکیورٹی اداروں میں موجود کالی بھیڑیں قاتل ومقتول کے فرق کو مٹا کر دہشت گرد اور امن پسند کو ایک ہی لاٹھی سے ہانک رہی ہیں یہ طرز عمل انتہائی قابل مذمت ہے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری روابط اور کونسلر کربلائی رجب علی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمارے علاقے میں میٹرو پولیٹن کے ملازمین اپنا کام بخوبی انجام دے رہے ہیں، ا سٹریٹ لائٹز کا کام مکمل ہوگیا ہے اور مزید کاموں کا آغاز کرکے بحیثیت کونسلر علاقے میں اپنے خدمات سرانجام دیں گے۔

انہوں نے اپنے علاقے میں ا سٹریٹ لائٹز کی مرمت اور مزید لائٹز لگانے پر اطمنان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایس ڈی او شیخ سمیع مندوخیل، ایکیشن اشفاق بادینی ، لینس سپرڈنٹ نسیم اور ان کے عملے کے شکرگزار ہیں جنہوں نے عوام کی خدمت میں ہمارا ساتھ دیا اور ہمارے ساتھ پورا تعاون کرتے ہوئے اپنے فرائض انجام دیئے۔

انہوں نے کہا کہ علاقے میں جو مسائل نظرآتے ہیں ہم انکے حل کیلئے کوششیں شروع کر دیتے ہیں، علاقے کے عوام ہم پر اعتماد رکھتی ہے اور یہ ہمارا عظم ہے کہ ہم عوام کے امیدوں پر پورا اترے گے۔ آخر میں کربلائی رجب علی نے کہا کہ میں مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے میٹروپولیٹن کارپوریشن کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا اور علاقے میں اسٹریٹ لایٹز کے کام کی اجازت دی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree