وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کا ہنگامی اجلاس وحدت ہاوس انچولی مں منعقد کیا گیا اجلاس کی صدارت ڈویژنل سیکرٹری جنرل حسن ہاشمی نے کی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حسن ہاشمی کا کہناتھا کہ نیشنل ایکشن پلان صرف سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہاہے، شہر قائد میں آپریشن کرنے والے بتائیں 2013سے 2015 تک ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد کو قتل کیا گیا مگر ان کے قاتل آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں ،قانون نافذ کرنے والے ادارے کہتے ہیں ان کے خلاف کاروائی کی گئی ہے تو اب تک ان کو منظر عام پر کیوں نہیں لایا گیا ،کیوں ملت جعفریہ کو آگاہ نہیں کیا جارہا ،اجلاس میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ مبشر حسن ، ،مولانا علی انوار،علی حسین نقوی و دیگر بھی موجود تھے ۔
حسن ہاشمی کاکہنا تھا کہ شہر قائد میں اہل تشیع مکتب فکر کی عظیم اور جلیل القدرشخصیات کو بے دردی سے نشانہ بنایا گیا،پروفیسرسبط جعفرہوں یا، علامہ آغا آفتاب، علامہ دیدار جلبانی ہوں یا شہید صفدرعباس، مسجد حیدری ہویا امام بارگاہ علی رضاؑ ،جلوس عاشورہ ہو یا جلوس اربعین ان تمام سانحات کے نتیجے میں نا فقط ان شہداء کے ہزاروں ورثاء، بچے ، بیوائیں ، والدین متاثر ہو ئے بلکہ پوری پاکستانی قوم بالعموم اور ملت تشیع بالخصوص شدید بحران کا شکار ہوئی، اپنے اپنے شعبوں کے ماہرین ان سفاک دہشت گردوں کی اندھادھند گولیوں کا نشانہ بنے ۔
انہوں نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول کے سانحے کے بعد تشکیل کردہ نیشنل ایکشن پلان اور جاری آپریشن ضرب عضب سے ملت تشیع کو امید وابستہ تھی کہ اب ہمارے شہداء کے ورثاء کو بھی انصاف میسر آئے گا، ہمارے پیاروں کے قاتل بھی تختہ دار تک پہنچیں گے،ہمارے شہداء کے ماؤں کے دھکتے کیلجوں کو بھی ٹھنڈک ملے گی لیکن دو برس گذرجانے کے باوجود اب تک کسی ایک قاتل کو بھی کیفر کردار تک نہ پہنچایا گیا، حسن ہاشمی نے کورکمانڈرکراچی ، ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس سے مطالبہ کیا کہ ملت جعفریہ کے معززین، تاجروں ، وکلاء ،علماء اور اساتذہ کے قتل عام میں ملوث دہشت گردوں کے حوالے سے ملت جعفریہ کو اعتماد میں لیا جائے ، تاکہ ملت میں پائی جانے والی سراسیمگی کی کیفیت کا خاتمہ ممکن ہو۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خوف سے تعلیمی اداروں کی بندش شرمناک عمل ہے ۔حکومت کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف منا فقانہ طرز عمل دہشت گردی کے خاتمہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ،دشمن کے بچوں کو پڑھانے والے اب اپنے بچوں کو جاہل بنا رہے ہیں ۔حکومت اور ریاستی اداروں کی کمزوری اس سے بڑھ کر کیا ہوگی کہ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے دہشت گرد کو گرفتار کرنے کی بھی ان میں ہمت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ اب ریاست دہشتگردوں کے خلاف اعلان جنگ کرے، اور عراق کی طرز پر دہشت گردوں سے لڑنے کے لیے عوام سے مدد لی جائے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف اور پاک فوج، ملک بھر میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کا آغاز کریں۔اس ملک کے کروڑوں شہری اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ دہشت گردوں کے خلاف لڑنے کے لیے تیار ہیں ۔دہشتگردوں سے زیادہ ان کے سیاسی اور مذہبی سہولت کار ریاست کے لیے خطرہ ہیں ۔ جو ہر مشکل وقت میں دہشت گردوں کے وکیل صفائی بن جاتے ہیں۔انہوں نے جرئت اور بہادری کے ساتھ کراچی میں آپریشن جاری رکھنے پر آرمی چیف ،ڈی جی رینجرز اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے، امید ظاہر کی کہ شہر قائد میں پائیدار امن جلد قائم ہوگا۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری مالیات رشید طوری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایک اسلامی مملکت میں سود کا نظام نہیں ہونا چاہئے، بلکہ اس کے خلاف اقدامات اٹھائے جانے چاہئے، ہمارے ملک میں بعض بینکیں سود کے نظام سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور یہی کام کہیوں نے اپنے روزگار کے طور پر اپنا لیا ہیں، جو کہ حکم الٰہی کی خلاف ورزی اور ایک بڑا گناہ ہے، سود کے خاتمے سے ہمارے ملک میں معاشی خوشحالیاں آئیں گی۔اسلام سود خوری کو برا فعل سمجھتا ہے اور ایسا کرنے والوں کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔ حکومت اسلامی ملک کے نظام کو مد نظر رکھتے ہوئے اس فعل کے خلاف قرار داد پیش کرے۔
انہوں نے کہا کہ دین سے دوری ہمارے لئے بہت سے مشکلات کا سبب بن رہی ہے،عوام میں دینی شعور پیدا کرنے اور انہیں آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہیں تاکہ وہ خود اس قابل ہوجائے کہ اچھے برے کا فیصلہ کر سکے۔ احکامات الٰہی سے غفلت ہمیں بربادی کی سمت ڈکھیل رہی ہے اس وقت ہمارے علماء کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں اس بات پر تو شک نہیں کیا جاسکتا کہ وہ اسلامی معاشرے کی تکمیل کیلئے جدوجہد نہیں کر تے مگر ان کے کام کا نتیجہ ضرورت سے کم تر نکل رہا ہے لہٰذا لوگوں کو موجودہ صورتحال سے آگاہ رکھنا ہوگاکیونکہ اگر لوگوں میں آگاہی پیدا کی جائے تو لوگ خود بھی ایسے بینکوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونگے جو سود کا نظام چلاتے ہیں اور ان کے خلاف جدوجہد کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت جس طرح دیگر معاملات پر غور و فکر کر رہی ہے اسی طرح اس چیز کو بھی اہمیت دے اور اسلامی ملک میں ہونے والے کفریہ فعل کے خلاف اقدامات اٹھائے ، اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اوراس پر عمل پیرا ہونے کی صورت میں ہمیں زندگی گزارنے میں کسی قسم کی دشواریوں کا سامنا نہیں ہوتا تو پھر حکم الٰہی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شورٹ کٹ مارکر پیسے کمانے کا کیا فائدہ، کاروبار کے بہت سے دیگر زرائع بھی ہیں سینکڑوں لوگ مختلف کاروبار اور پیشوں سے تعلق رکھتے ہیں جو کہ سود سے بہتر ہیں،اور جو اپنی محنت سے کماتے ہیں ان کے کام کا فائدہ وطن عزیز اور حکومت کو بھی پہنچتا ہے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صوبائی صدرسابق وفاقی وزیر سردار یار محمد رند سے ملاقات کی اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سانحہ چھلگری کے متاثرین سے متعلق حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے اس لیے زخمی اپنے علاج کے سلسلے میں شدید مشکلات کا شکار ہیں ۔سانحے میں ملوث دہشت گردوں کی عدم گرفتاری پر شدید تشویش ہے ۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے فوائد بلوچستان کے عوام کو ملنے چاہیے ،بلوچستان میں غربت ،پسماندگی اور محرومیت کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سردار یار محمد رند نے کہا کہ ہماری ساری ہمدردیاں سانحے کے متا ثرین کے ساتھ ہیں ،بلوچستان حکومت متاثرین چھلگری کے مسائل حل کرے۔ عوام کے نمائندے کی حیثیت سے ہم ہر سطح پر عوامی مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے،انہوں نے کہا کہ بہتر سیاسی قیادت کے ذریعے بلوچستان سمیت پورے ملک کی قسمت کو بدلا جا سکتا ہے۔
درایں اثناء علامہ مقصود علی ڈومکی نے ایک وفد کے ہمراہ کمشنر نصیر آباد نوید شیخ سے ملاقات کی ۔ ملاقات میں سانحہ چھلگری کے متاثرین کو حکومت کی جانب سے اعلان کردہ رقم نہ ملنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ زخمیوں کا مکمل علاج کرایا جائے اور یادگار شہداء ٹاور کی جلد تعمیر کی جائے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خلاف بھر پور آپریشن شروع کیا جائے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی جانب سے گلگت بلتستان کے ممبران اسمبلی کو ایک پرتکلف عشائیہ دیا گیا۔جس میں گلگت بلتستان اسمبلی کے اسپیکر فدا محمد ناشاد، ڈپٹی اسپیکر جعفر اللہ خان اور سینئر وزیر اکبر تابان سمیت پاکستان پیپلز پارٹی ،پاکستان تحریک انصاف،اسلامی تحریک ،مسلم لیگ نون اور ایم ڈبلیو ایم کے اراکین اسمبلی نے شرکت کی۔عشائیہ میں متفقہ طور پر اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کے حصول کے لیے مشترکہ جدوجہد کی جائے گا۔
مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے اپنی غیر مشروط حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی راہداری سمیت گلگت بلتستان کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہم ایک انچ پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ۔خطے کی ترقی و استحکام اور عوامی فلاح و بہبور کے تمام پروجیکٹس پر جی بی کی حکومت کو ہماری بھرپور حمایت حاصل رہے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ خطہ قدرتی وسائل اور معدنی دولت سے مالا مال ہے۔ ان وسائل سے استفادے کے لیے اپنی توانائیاں تعمیری انداز میں صرف کی جائیں تو خطے کی تقدیر کو بدلا جا سکتا ہے۔تعلیم کے شعبے میں اشد توجہ ازحد ضروری ہے۔ اعلی تعلیم کے حصول کے لیے نوجوانوں کو پاکستان کے دوردراز شہروں میں جانا پڑتا ہے ۔بیشتر باصلاحیت افراد وسائل کی عدم دستیابی کے باعث اعلی تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں۔ہمیں اس خلا کو پُر کرنا ہو گا۔اعلی تعلیمی اداروں کا قیام ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہونا چاہیے۔
سینئر وزیر اکبر تابان نے کہا کہ خطے کی ترقی کے لیے ایم ڈبلیوایم کی یہ کاوش بلاشبہ مخلصانہ اور لائق تحسین ہے۔گلگت بلتستان کی موجودہ حکومت علاقے کی تعمیر و ترقی کے لیے پوری تندہی سے کوشاں ہے۔وزیر اعظم پاکستان نواز شریف اس علاقے کے عوام کے لیے انتہائی درد رکھتے ہیں ۔تمام جماعتوں کو چاہیے کہ وہ ہماری حکومت کی تائید کریں۔اگر مسلم لیگ نون عوامی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہی تو اس کا انجام پیپلز پارٹی سے بھی بدتر ہو گا۔جی بی اسمبلی کے سپیکر فدا محمد ناشاد نے کہا کہ اس خطے کی آئینی حیثیت کے تعین کے لیے اس سے قبل کسی بھی حکومت میں حوصلہ پیدا نہ ہو سکا۔یہ نواز شریف کی حکومت کو اعزاز جاتا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں۔اکنامک کوریڈور منصوبہ میں گلگت بلتستان کو نظر انداز کر کے کامیابی حاصل کرنے کی امید خام خیالی ہے۔ روشن مستقبل کے لیے ماضی کی تلخیوں کو فراموش کر کے مشترکہ جدوجہد کرنا ہو گی۔ڈپٹی سپیکر جعفر اللہ نے کہا کہ تحریک پاکستان کی حمایت اور ڈوگرا راج کے خلاف اس خطے کی عوام کا کردار غیر معمولی رہا ہے۔لیکن ہماری قربانیوں کو ہر دور میں نظر انداز کیا گیا۔ہمیں دانستہ طور پر مراعات سے محروم رکھا گیا۔دنیا کے اسی فیصد معدنیات اس علاقے میں پائے جاتے ہیں ۔ ہمیں مسلکی حدبندیوں سے نکل کر اس علاقے کے لیے سعی کرنا ہو گی تاکہ یہاں کے وسائل سے مستفید ہوا جا سکے۔امن و امان کے قیام اور علاقے کی ترقی کے لیے ہم مجلس وحدت مسلمین کے ہم قدم رہیں گے۔
عشائیہ میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی، وزیر تعلیم ابراہیم سنائی، پارلیمانی سیکرٹریز اورنگزیب جوئیہ،فدا خان،اقبال حسین ،اسماعیلی ریجنل کونسل کے چیئرمین امان اللہ، ممبران اسمبلی حاجی رضوان، کاچو امتیازحیدرخان ،راجہ جہانزیب،عمران ندیم،محمد علی شیخ، کیپٹن (ر)محمدشفیع، کیپٹن (ر)سکندر،میجر(ر) امین،محمد شفیق،غلام حسین ،ایم ڈبلیوایم گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی سمیت گلگت بلتستان کی نامورسیاسی وسرکاری شخصیات بھی موجود تھیں۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس کی سربراہی میں تنظیمی وفد نےا سٹینڈنگ کمیٹی برائے چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور کے چیئرمین مشاہد حسین سید سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس موقعہ پر مسلم لیگ قاف کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین بھی موجود تھے۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔چیئرمین کمیٹی نے منصوبے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اقتصادی راہدری میں گلگت بلتستان کی شمولیت ایک مصدقہ حقیقت ہے۔ اس خطے کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ میری دلی خواہش تھی کہ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے اراکین اسمبلی مجھے جی بی میں مدعو کریں تاکہ اس منصوبے کے تمام نکات سے انہیں پوری طرح آگاہ کیا جا سکے۔
چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی گلگت بلتستان کے عوام کے لیے مخلصانہ تگ و دو کو ہم تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔جی بی کے حقوق کے لیے ہماری طرف سے انہیں بھرپور تائید حاصل رہے گی۔انہوں نے گلگت بلتستان کے ممبران اسمبلی کو اس سلسلے میں اہم تجاویز بھی دیں۔وفد میں ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا سید علی رضوی،ممبر جی بی اسمبلی کاچو امتیازحیدر خان، ڈاکٹر حاجی رضوان،سیکریٹری سیاسیات جی بی غلام عباس،ڈاکٹرکاظم سلیم، محمد علی اور معاون مرکزی سیکرٹری سیاسیات آصف رضا بھی موجود تھے۔