وحدت نیوز(دینہ) مکتب تشیع کی عزت ہمیشہ استقامت اور مقاومت کے ذریعے سے قائم رہی ہے،چودہ سو سالہ تاریخ انسانی گواہ ہے کہ ہم ہمیشہ میدان میں حاضر رہے ہیں، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری امور تربیت علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی نے دربار سید لال بادشاہ دینہ میں ۲۲جولائی کے ملک گیر پیہہ جام اور لانگ مارچ کی رابطہ مہم کے سلسلے میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا،انہوں نے مزید کہاکہ ہم نے بعنوان مکتب آج تک کسی طاغوت، نمرود اور فرعون کے سامنے تسلیم نہیں ہوئے، ہمارے سر نوک نیزہ پر بلند تو ہوئے لیکن کسی ظالم اور جابر کے سامنے جھکے نہیں ، علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی دو ماہ سے جاری بھوک ہڑتال اسی کی ایک کڑی ہے،وہ وقت دور نہیں کہ جب انشاءاللہ قائد وحدت کی استقامت سے انقلاب آئے گا۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) حلقہ پی بی 2 کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے مرد و زن مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن شوریٰ عالی و ممبر بلوچستان اسمبلی آغا رضا سے نادرا آفس کی انتظامیہ کی سست روی اور غیر اخلاقی سلوک کے بارے میں شکایات کرنے ایم ڈبلیو ایم آفس تشریف لائے.آغا رضا نے عوامی شکایات اور مسائل کو بغور سنا اور اسی وقت نادرا کے ریجنل ڈائریکٹر سے ٹیلی فونک گفتگو کی اور لوگوں کے مسائل سے آگاہ کیا.اگلے روز نادرا کے جی ایم سے ملاقات میں لوگوں کے مسائل پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے آغا رضا نے کہا کہ نادرا ہفتے میں ایک بار گلوبل سنٹر میں کمیٹی کو پابند کروائیں تاکہ لوگوں کے مسائل جلد سے جلد حل ہو سکیں،یاد رہے کہ نادرا کی زیادتیوں کے شکارشہریوں نے آغا رضا سے ملنے سے پہلے نادرا گلوبل آفس کے سامنے احتجاج بھی کیاتھا۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے رہنما اور کونسلرکربلائی رجب علی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کے سرسری جائزے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ ملک میں تمام خرابیوں کا بنیادی سبب مخلص اور دیانتدار قومی قیادت کا فقدان ہے۔ سیاستدانوں نے کبھی بھی اپنے ذات سے باہر نکل کر ملک و قوم کے مفادات کو فوقیت نہیں دی ۔انہوں نے کہا کہ ان کی تمام سرگرمیاں اقدار کے حصول اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے گرد گھومتی ہے سیاست دانوں نے سیاست کو سماجی خدمت کا ذریعہ بنانے کی بجائے ذاتی مفادات کے حصول کے لیے استعمال کیا ہے اور عوامی مسائل سے لا تعلق رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اڑسٹھ سال گزرنے کے باوجود عوامی مسائل جو ں کے تو ں ہیں۔ سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ ہمارے رہنما ، ہمارے حکمران ملک میں سیاسی نظام کے ساتھ ساتھ اخلاقی نظام قائم کرنے میں بھی ناکام رہے ہیں۔ ہمارے زیادہ تر مسائل کا تعلق اخلاقی اور سماجی نظام ہے۔ اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کے باوجود ہم اخلاقی گراوٹ سے دوچار ہیں۔ سو ہمیں ایسی قیادت میسر آتی ہے جیسے ہم خود ہیں۔ ہم اپنے قائدین میں تو تمام اخلاقی خوبیاں دیکھنا چاہتے ہیں لیکن اپنی ذات کو ان خوبیوں سے آراستہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے ۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان کے نام کا مطلب’’ پاک لوگوں کی سرزمین ‘‘ہے کہ ہم نے لاکھوں انسانوں کی قربانی دے کر یہ خطہ زمین اس لیے حاصل کیا تھا کہ یہاں قرآن و سنت کے زرین اصولوں کے مطابق نظام قائم ہوگا۔ ہماری زندگیاں اسلام کے مطابق ہونگی۔ لیکن ہمارا کردار اور عمل اسلامی تعلیمات سے کوسوں دور ہے۔ ناپ تول میں کمی ، ناجائز منافع خوری ، ملاوٹ ، دھوکہ بازی ، جھوٹ اور فریب جیسے انفرادی گناہوں کا اجتماعیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان سے بچنے کے لیے نہ کسی سیاسی جدوجہد کی ضرورت ہے نہ کسی قیادت کی، تو پھر کیوں ہم اپنے آپ کو ان برائیوں سے محفوظ رکھنے سے قاصر ہیں۔ اس میں شک نہیں گزشتہ برسوں میں بحیثیت قوم قیام پاکستان کے اصل مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہی رہے ہیں۔ لیکن اس ناکامی کا ملبہ دوسرں پر گرانے کی بجائے ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہماری زندگیاں کس حد تک اخلاقی نظام کی پابند ہیں۔ اگر ہم اپنی ذاتی اور انفرادی زندگی میں کسی نظام کے پابند نہیں ہے تو اپنی اجتماعی زندگی میں کسی دوسرے کو ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرانے کا بھی ہمیں کوئی حق نہیں ہے۔اگر ہم خود کو بدل لیں تو یقین جانیے سب کچھ بدل جائے گا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مرکزی بھوک ہڑتالی کیمپ ۔ایف ۔6، اسلام آباد میںمجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین اسلام آباد کی جنرل سیکرٹری محترمہ خانم زہراء حیدر کی زیر صدارت ایک عظیم الشان خواتین ذاکرات کانفرنس منعقد ہوئی جس میں 17 جولائی کو ہونے والے احتجاج کا جائزہ لیا گیا اور انتظامات کو آخری شکل دی گئی ۔راولپنڈی ،اسلام آباد کی معروف ذاکرات نے اس پروگرام میں بھرپور شرکت کی اس کانفرنس سے قائد وحدت علامہ ناصر عباس جعفری ،علامہ حسن ظفر نقوی ،سید زاہد حسین جعفری ،سید تطہیر رضوی کے علاوہ معروف ذاکرات نے بھی خطاب کیا اور 17 جولائی کو ہونے والے احتجاج کو کامیاب بنانے کے لئے بھرپور جدوجہد اور عزم کا اظہار کیا گیا۔
وحدت نیوز(اسلام اآباد) ملی یکجہتی کونسل کےسربراہ صاحبزادہ ابو الخیرزبیر اور جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے اعلی سطح وفد کے ہمراہ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے احتجاجی کیمپ میں ملاقات کی۔ ملاقات میں علامہ امین شہیدی، آصف لقمان قاضی، علامہ ثاقب اکبر اور دیگر معروف مذہبی و سیاسی شخصیات موجود تھیں۔ابو الخیر زبیر نے کہا کہ موجودہ حکومت مسلسل بے حسی کامظاہرہ کر رہی ہے۔ایم ڈبلیو ایم کے مطالبات آئینی و قانونی ہیں۔ان کوتسلیم کرنے میں کوئی رکاوٹ درپیش نہیں ہونی چاہیے تھی۔لیاقت بلوچ نے کہا علامہ ناصر عباس کی اصولی جدوجہد لائق تحسین ہے۔ان کے پُرامن احتجاج کو ہماری طرف سے مکمل تائید حاصل ہے۔علامہ امین شہیدی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ کی بھوک ہڑتال کو دو ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔22 جولائی کوہم نے ملک کے تمام شہروں میں بھرپور احتجاج کرنا ہے۔ہم پرامن لوگ ہیں اور متشددسیاست کے مخالف ہیں۔علامہ ناصر عباس نے احتجاجی کیمپ آمد پر مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سیکولر پلیٹ فارم پر تمام افراد بلاتخصیص مسلک و مذہب یکجا ہو جاتے ہیں توپھر مذہبی جماعتوں کی راہ میں کیا رکاوٹ ہے۔ہمیں اسلام کے حقیقی تشخص کو روشناس کرانے کے لیے مل کر جدوجہد کرنا ہوگی تاکہ ان قوتوں کو شکست دی جا سکے جو اسلام کے اصل چہرے کو مسخ کر نے کے لیے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا ہمارے احتجاج کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں۔ہم ملک اور اپنی ملت کی نظریاتی سرحدوں کے دفاع کی بات کرتے ہیں۔پارہ چنار میں ہمارے لوگوں کو ایف سی اہلکاروں کی طرف سے نشانہ بنایا گیا وہاںانکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچایاجا سکے۔گلگت بلتستان میں ہمارے لوگوںکی املاک پر جبری قبضے کرنا بند کیے جائیں۔پنجاب سمیت ملک کے تمام حصوں میں عزاداروں پر قائم بے گناہ مقدمات فوری طور پر ختم ہونے چاہیے۔علامہ ناصر عباس نے کہا کہ یہ احتجاجی کیمپ قائم رہے گا۔اس میں شہدا کے خاندان بیٹھ کر احتجاج کریں گے۔ شہید قائد کی برسی کے موقعہ پر میں نے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرنا ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ٹی اوآرزپر حزب اختلاف کی پارلیمانی جماعتوں کے اہم مشترکہ اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر شیرازی نے اپنے وفد کے ہمراہ شرکت کی۔مذکورہ اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین کو ملت تشیع کی نمائندہ جماعت کے طور پر خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ۔اجلاس میں موجود تمام جماعتوں کا تعلق پارلیمان سے تھا۔ایم ڈبلیو ایم کی پارلیمنٹ میں نمائندگی نہ ہونے کے باوجود اس اجلاس میں مدعو کیا جانا پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے اس امر کا اعتراف ہے کہ پاکستان میں ملت تشیع کی نمائندگی کا اختیار اسی جماعت کو حاصل ہے۔