وحدت نیوز(لاہور) خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ویویلپمنٹ ٹرسٹ شعبہ فلاح وبہبود مجلس وحدت مسلمین ضلع لاہور کی جانب سے ماہ مبارک رمضان میں قرب الہی کی خاطر مخیر مومنین ومومنات کے تعاون سے ایک لاکھ اسی ہزار روپے لاگت کے 144راشن بیگز لاہور کے مختلف علاقوں کے ضرورت مندخاندانوں میں تقسیم کردیئے گئے۔

اس کے علاوہ پروجیکٹ انچارج سیدسجاد نقوی نے اس کار خیر میں حصہ لینے والے تمام مخیر مومنین ومومنات اور تمام والنٹیئرز کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے جن کے تعاون سے یہ کار خیر پایہ تکمیل تک پہنچا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وفد کے ہمراہ وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری سے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔ملاقات میں سیکرٹری سیاست اسد عباس نقوی اور ممبر پولیٹیکل کونسل سید محسن شہریار شامل تھے۔اس موقع پر علامہ ناصر عباس جعفری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تکفیریت کے خلاف پارلیمنٹ سے قانون پاس کروا کر حکومت دہشتگردی کی عفریت سے ملک کو نجات دلا سکتی ہے۔تکفیریت کے ناسور نے دہشتگردی کو جنم دیا اور ملک میں ناامنی اور نفرت اسی سوچ و فکر سے پھیلی۔ بین المسالک ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے، ملک کی تمام مذہبی جماعتیں ملکی تعمیر و ترقی کے لئے ایک پیج پر ہیں۔

علامہ ناصر عباس نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ امن اور بین المسالک ہم آہنگی کے لئے عملی کوششیں کی ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر پیر نورالحق قادری نے کہا کہ حکومت مذہبی عدم برداشت کے خلاف ہے اور ملک میں مذہبی رواداری کے لئے کوشاں ہے۔ ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کو مذہبی عدم برداشت سے بچانے کی کوشش کرنا ہوگی۔ زائرین کی سہولیات کے حوالے کچھ اقدامات کئے ہیں، ان شاء اللہ مزید بھی کریں گئے۔

وحدت نیوز(کراچی) حضرت علی علیہ السلام کی جرات، تدبر، حکمت اور بصیرت ہماری زندگی کے ہر شعبہ میں بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہے خاندان رسالت سے وابستگی نجات کی ضامن ہے۔اہل بیت اطہار علیہم السلام کی خوشی میں خوش اور ان کے مصائب پر غمگین ہونا ہی حق مودت اور اجر رسالت ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نےشب شہادت حضرت علی ؑ کی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوے کیا۔

  انہوں نے کہا کہ عصر حاضر کی طاغوتی طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے خیبر شکن مولا علی کے افکار کو شعار بنانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ یہود و نصاری عالم و اسلام کو شکست دینے کے لیے انہیں اسلامی فکر سے دور لے جا رہے ہیں۔مغربی میڈیا کے ذریعے اسلامی تشخص کو بدنما انداز میں پیش کیا جارہا ہے تاکہ لوگ دین اسلام سے متنفر ہو کر دور ہوں۔ثقافتی یلغار کے ہتھیار سے معاشرتی و اسلامی اقدار کو تباہ کیا جا رہا ہے۔حضرت علی کی زندگی کے ہر لمحہ میں امت مسلمہ کے لیے کوئی نہ کوئی درس موجود ہے۔انہوں نے کہا رسول آل رسول سے محبت کا اظہارزبانی دعووں کی بجائے اپنے عمل و کردار سے کیا جانا چاہیے تاکہ ہمارے قول و فعل میں حقیقی محب اہلبیت ہونے کی جھلک نظر آئے۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) گذشتہ 6 ماہ کے دوران تاجکستان کی جیلوں میں دوسری بار خونی ہنگامہ آرائی ہوئی ہے.  حالیہ ہنگامہ آرائی میں داعشی عناصر نے جیل انتظامیہ کے متعدد افراد کو قتل اور جیل کے چند حصوں کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا. داعشی عناصر نے حالیہ ہنگامہ آرائی کے دوران متعدد قیدیوں کو بھی قتل کیا ہے.تاجکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق 18 مئی کی رات وحدت ڈسٹرکٹ میں واقع کریچنی نامی جیل میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی ہے. حالیہ ہنگامہ آرائی کہ جس میں داعش کے ملوث ہونے کی اطلاعات ہیں کیوجہ سے تاجکستان کے دارلخلافہ دوشنبے اور قریبی شہروں میں سیکورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے. وحدت ڈسٹرکٹ تاجکستان کے دارالخلافہ دوشنبے کے مشرقی علاقے پر مشتمل ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ اس جیل میں سیاسی قیدیوں کے علاوہ داعش سے وابستہ بعض دہشتگردوں کو بھی قید رکھا گیا تھا.ریڈیو آزادی کے مطابق ہنگامہ أرائی کا آغاز کرنے والے قیدیوں کا تعلق حزب التحریر نامی گروہ سے ہے. تاجکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی خاور کے مطابق ہنگامہ آرائی میں داعش کے دہشت گرد ملوث ہیں۔نیوز ایجنسی خاور کے مطابق تاجکستان کی وزارت داخلہ کی خصوصی فوج کے سابق کمانڈر گلمراد حلیم اف کا بیٹا بہروز گلمراداف کہ جس نے امریکہ میں تربیت حاصل کی اور 2015 میں داعش میں شامل ہوا اور بعض ذرائع کے مطابق شام میں مارا گیا تھا اس ہنگامہ آرائی کا سرغنہ ہے. فخرالدین گول اف, محمداللہ شریف اف اور روح اللہ حسن اف حالیہ ہنگامی آرائی کے دیگر سرکردہ لوگ اور گلمراداف کے ساتھی ہیں۔

مذکورہ گروہ نے سب سے پہلے تین جیل اہلکاروں کو اغوا اور قتل کیا جس کے نتیجے میں یہ لوگ 8 قیدیوں کو چھڑوانے میں کامیاب رہے جن کے بارے کہا جارہا ہے کہ ان کا تعلق داعش سے تھا. اس کاروائی کے بعد ان افراد نے مزید 5 قیدیوں کہ جن میں قیام الدین غازی, ستار کریم اف (المعروف مخدوم ستار) اور سید مہدی خان ستار اف (المعروف شیخ تیمور) شامل ہیں کا سب قیدیوں کے سامنے سرقلم اور متعدد قیدیوں کو زخمی کیا.بعدازاں مذکورہ گروہ جیل کے کلینک کو آگ لگا کر فرار ہونے کی کوشش میں تھا کہ ان کا سامنا سیکورٹی فورسز سے ہوگیا. بعض ذرائع کے مطابق اس وقت تک جھڑپیں جاری ہیں. اس تصادم میں ہونے والے جانی اور انسانی نقصان کے دقیق اعدادوشمار ابھی تک سامنے نہیں آئے لیکن بعض ذرائع کے مطابق کم و بیش 20 افراد زخمی ہیں. بعض ذرائع کے مطابق مخدوم ستار شہید کا سر اس وقت قلم کیا گیا کہ جب وہ خونریزی اور تصادم روکنے کی غرض سے ہنگامہ برپا کرنے والوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان مصالحت کی کوشش کررہے تھے۔

 کہا جا رہا ہے کہ ہنگامہ کرنے والوں کی کوشش تھی کہ تاجیکستان کے معروف سیاسی قیدی زید سعید اف کو بھی قتل کریں کہ جنہوں نے دیگر قیدیوں کے درمیان چھپ کرجان بچائی. کہا جا رہا ہے کہ وہ بھی زخمی ہیں.قیام الدین غازی تاجکستان کی معروف مذھبی شخصیت ہیں. انہوں نے 1991 کی جدوجہد آزادی و خودمختاری میں بنیادی کردار ادا کیا تھا. وہ عوام میں محبوبیت کیوجہ سے عوامی جنرل کے نام سے بھی جانے جاتے تھے.گذشتہ سال جب وہ روس کے شہر سنٹ پیٹرزبرگ کے ائرپورٹ پر پہنچے اور اپنے خانوادے سے ملنے جارہے تھے تو روسی اور تاجیک سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتار کرلیے اور تاجیکستان حکومت کے حوالے کردئیے گئے. تاجیک حکومت نے ان پر قومی, مذھبی اور نسلی نفرت اور دشمنی پھیلانے, حکومت کے ساتھ خیانت کرنے اور حکومت گرانے کے لیے عوام کو اکسانے کے الزامات لگائے تھے۔

سیکورٹی فورسز نے قیام الدین پر شدید تشدد اور ان کے گھر والوں پر دباؤ ڈال کر قیام الدین سے ایران کی مداخلت کے اقرار پر مبنی ایک بیان دلوایا. اس خود ساختہ جرم کی پاداش میں انہیں 25 سال قید کی سزا سنائی گئی. یہ 66 سالہ تاجیک عالم دین مذکورہ جیل میں اپنی 25 سالہ قید گزار رہا تھا کہ جس وقت داعشی عناصر کے ہاتھوں ان کا سرقلم کردیا گیا.حالیہ ہنگامہ آرائی میں شہید کیے جانے والے شہید ستار کریم اف المعروف مخدوم ستار تحریک اسلامی تاجیکستان کی اعلی قیادتی کمیٹی اور سیاسی شورای کے رکن تھے.اس حملے میں زخمی ہونے والے زید سعید اف بھی امامعلی رحمان اف کی حکومت کے سیاسی مخالفین میں سے تھے. زید سعید اف تاجیکستان کے معاشی ماہرین میں سے تھے اور 1999 سے 2006 تک تاجیکستان کے وزیر صنعت رہ چکے ہیں۔

 زید سعید اف نے 2013 میں جب امامعلی رحمان اف کی حاکم جماعت کے مقابلے میں سیاسی جماعت بنائی تو ان پر کرپشن کے الزامات لگا کر انہیں جیل میں بند کردیا گیا. بعدازاں کرپشن کے الزامات میں انہیں 29 سال قید کی سزا سنائی گئی. قید کے دوران سعید اف پر بہت تشدید کیا گیا اور چند ایک بین الاقوامی ادارے بھی ان کی رہائی کی کوشش کرتے رہے.وحدت ڈسٹرکٹ کی مذکورہ جیل پر حملے سے تقریبا 6 ماہ پہلے خنجد نامی جیل پر بھی حملہ کیا گیا تھا. تاجیک حکومت کے مطابق خنجد جیل حملے میں بھی داعش ملوث تھی. خنجد جیل حملے میں 50 کے قریب لوگ جان بحق جبکہ دسیوں زخمی ہویے تھے. اسی طرح 2018 میں داعش سے وابستہ دہشت گرد گروہ نے تاجیکستان کے جنوب میں بھی ایک حملہ کیا تھا جس میں 4 غیر ملکی سیاح جاں بحق ہویے تھے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) مسئلہ فلسطین تاریخ انسانیت میں ایک اہم ترین مسئلہ ہے ۔ اس مسئلہ کی بنیاد کو تلاش کیا جائے تو ایک سو سال قبل یعنی1917ء میں برطانوی سامراج کی جانب سے پیش کیا جانے والے اعلان بالفور تھا کہ جس کی بنیاد پر تمام یورپی ومغربی حکومتوں نے فلسطین پر ایک صہیونی جعلی ریاست قائم کرنے کی تجویز کو منظور کیا ۔ فلسطینی عوام نے اس وقت بھی اس اعلان بالفور کو مسترد کیا تھا اور بعد میں بھی اقوام متحدہ کی چادر بین الاقوامی سازشوں کے نتیجہ میں منظور کی جانے والی قرار دادوں کو بھی مسترد کیا جاتا رہا ۔ یہ یقینا فلسطین کے عوام کا بنیادی حق تھا اور ہے کہ وہ اپنے مستقبل اور قسمت کا فیصلہ خود کریں نہ کہ دنیا کی استعماری قوتیں فلسطین کے مستبقل کا فیصلہ کریں ۔ فلسطین کی غیور ملت نے ہر ایسی قرار داد اور عمل کی شدید مخالفت کی کہ جس کا فائدہ براہ راست یا بالواسطہ صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کے قیام یا پھر اس کے بعد صہیونیوں کے حق میں جاتا تھا ۔ فلسطینی عوام نے نہ صرف ایسی کوششوں کو مسترد کیا بلکہ جس حد تک ممکن ہوا جد وجہد بھی کی، ہڑتالوں سے لے کر مظاہروں تک اور ہر محاذ پر احتجاج کا دروازہ کھولے رکھا ۔ بہر حال فلسطین کے مسئلہ کو اعلان بالفور سے اب تک ایک سو سال کا عرصہ بیت چکا ہے ۔

 دراصل فلسطین پر صہیونی قبضہ اور فلسطینی عوام پر صہیونی مظالم کی اصل تاریخ بھی ایک سو سالہ ہی بنتی ہے ۔ اس دوران عالمی سامراجی طاقتوں نے ہمیشہ صہیونیوں کی جعلی ریاست کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کئے ۔ ان ہتھکنڈوں میں فلسطین کے عوام پر جنگیں مسلط کرنا، ظلم و بربریت کرنا، گھروں سے بے گھر کرنا، جبری طور پر جلا وطن کرنا، بنیادی حقوق سے محروم کرنا سمیت خطے میں دہشت گرد گروہوں کو پروان چڑھا کر مسئلہ فلسطین کو مسلم دنیا میں صف اول کا مسئلہ بننے سے دور رکھنا ۔ ایک سو سالہ دور میں فلسطینی تحریکوں کے سربراہان ک ومذاکرات کی میز پر بھی بٹھایا گیا لیکن نتیجہ میں امریکہ اور عالمی قوتوں نے ہمیشہ اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور اس کے بڑھتے ہوئے صہیونی عزائم کے سامنے سرتسلیم خم رکھا جبکہ ان نام نہاد مذاکرات کا ہمیشہ فلسطینیوں کو خمیازہ بھگتنا پڑا ۔ اب صورتحال یہاں تک آن پہنچی ہے کہ صہیونیوں نے غزہ کی پٹی کو گذشتہ بارہ سال سے محاصرے میں لے رکھا ہے ۔ انسانی زندگیاں خطرے میں ہیں ۔

ایسے حالات میں فلسطین کے عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں ۔ فلسطین پر صہیونیوں کے ایک سو سالہ مظالم کی تاریخ کی سرپرستی کرنے کے بعد ایک مرتبہ پھر عالمی سامراج اور دنیا کے سب سے بڑے شیطان امریکہ نے فلسطین کا سودا کرنے کی ٹھان رکھی ہے ۔ ایک سو سال پہلے سودا گر برطانوی سامراج کی شکل میں آئے تھے ۔ پھر ایک سو سال تک امریکی سامراج فلسطینی عوام پر ہونے والے صہیونی مظالم کی سرپرستی کرتا رہا ۔ اب ایک سو سال مکمل ہونے پر امریکی صدر نے خود کو دنیا میں چیمپئین منوانے اور اپنے اگلے انتخابات میں کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے صہیونیوں کے ساتھ کئے گئے وہ تمام وعدے پورے کرنے کی ٹھان رکھی ہے کہ جو امریکی صدر ٹرمپ کو امریکہ میں صہیونی لابی کی حمایت دلوا سکتے ہیں ۔ ان تمام وعدوں میں سب سے بڑا وعدہ مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے کا ہے جس کے لئے امریکہ نے ایک پلان ترتیب دیا ہے جسے ’’صدی کی ڈیل ‘‘ کہا جارہا ہے ۔ یہ ڈیل امریکی صدر کے داماد کوشنر نے صہیونی جعلی ریاست کے وزیر اعظم نیتن یا ہو کے ساتھ مل کر ترتیب دی ہے ۔

 اس ڈیل کے نتیجہ میں امریکہ چاہتا ہے کہ پورے خطے پر صہیونی بالا دستی قائم ہو جائے اور مسئلہ فلسطین ہمیشہ ہمیشہ کے لئے امریکی خواہشات اور صہیونی من مانی کے مطابق ختم کر دیا جائے ۔ عالمی ذراءع ابلاغ پر ’’صدی کی ڈیل‘‘ کا چرچہ گذشتہ ایک برس سے جاری ہے لیکن اس معاہدے کے تفصیلی خد وخال مکمل طور پر سامنے نہیں آئے ہیں کیونکہ امریکہ نے اس ڈیل کو خفیہ طور پر خطے کی تمام عرب ومسلمان حکومتوں سمیت یورپ اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ مخفی رکھا ہو اہے ۔ مسئلہ فلسطین سے متعلق امریکی ’’صدی کی ڈیل‘‘ نامی منصوبہ در اصل فلسطینیوں کو ان کے حق واپسے محروم کرنا چاہتا ہے، فلسطینی جو فلسطین واپسی کی عالمی تحریک چلا رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دنیا بھر سے فلسطینیوں کی اپنے وطن واپسی ہو ۔ اس واپسی کے عمل کو امریکہ اور اسرائیل صدی کی ڈیل کے تحت روکنا چاہتے ہیں ۔ اس ڈیل کے تحت امریکہ چاہتا ہے کہ فلسطین میں موجود تمام فلسطینیوں کو اردن کی طرف دھکیل کر زمین کا کوئی چھوٹا ٹکڑا دے دیا جائے اور فلسطینیوں کو فلسطین سے دستبردار کر دیا جائے ۔ جبکہ فلسطین کے عوام کا ایک ہی نعرہ ہے کہ فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے ۔

 اسی منصوبہ کا ایک حصہ مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس سے متعلق ہے کہ جس پر امریکی صدر نے پہلے ہی یکطرفہ اعلان کیا تھا کہ یروشلم شہر فلسطین کا نہیں صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کا دارلحکومت ہے ۔ جبکہ تین ہزار سالہ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ یروشلم فلسطین کا ابدی دارلحکومت تھا ۔ صدی کی ڈیل کے خد و خال کے مطابق مرحلہ وار امریکی صدر نے امریکن سفارتخانہ کو بھی مقبوضہ فلسطین کے تل ابیب شہر سے نکال کر یروشلم میں منتقل کیا ہے ۔ واضح رہے کہ امریکی صدر کے ان اقدامات کو دنیا بھر میں مذمت کا سامنا رہا اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے متفقہ طور پر ایسے فیصلوں کو مسترد کیا ہے ۔ حالیہ دنوں امریکی صدر کی جانب سے شام کے علاقہ جولان کی پہاڑیوں سے متعلق بھی اسرائیل کا حق تسلیم کیا تھا جس کو دنیا بھر میں شدید مذمت کا سامنا رہا اور مسلم دنیا سمیت یورپ نے بھی ایسے فیصلوں کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے ۔

 ماہرین سیاسیات کا کہنا ہے کہ مسلسل ایک سال میں امریکی صدر کے فلسطین و القدس سے متعلق یکطرفہ فیصلوں اور اعلانات نے یہ ثابت کیا ہے کہ دراصل امریکہ صدی کی ڈیل کے خد وخال پر ہی کاربند ہے اور آہستہ آہستہ اس معاہدے کے خد وخال کو اپنے جارحانہ عوامل کے ذریعہ آشکار کر رہا ہے ۔ اس تمام تر صورتحال میں خلاصہ یہ ہے کہ امریکہ صہیونیوں کی غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کے لئے فلسطین کو ختم کرنے کا ارادہ کر چکا ہے ۔ اس مقصد کے لئے صدی کی ڈیل نامی معاہدے کے تحت خطے کی تمام عرب ومسلمان ریاستوں کو امریکہ نے معاشی پیکج کے نام پر اربوں ڈالر کی لالچ دے رکھی ہے جبکہ کئی ایک شہزادوں اور بادشاہوں کو اگلے پچاس برس کی بادشاہت کی ضمانت بھی دی گئی ہے ۔ بدلے میں امریکہ کو صدی کی ڈیل پر ان تمام عرب و مسلمان ممالک سے حمایت درکار ہے ۔ موجودہ اطلاعات کے مطابق خطے کی تمام عرب خلیجی ریاستوں نے امریکہ کے فلسطین دشمن صدی کی ڈیل نامی معاہدے پر دستخط کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے جبکہ ابھی تک اردن نے اس ڈیل کو مسترد کر رکھا ہے یا اس کے کچھ تحفظات ہیں ۔ خلاصہ یہ ہے کہ اس ساری صورتحال میں ایک سو سال بعد اعلان بالفور کی طرح ایک مرتبہ پھر فلسطینیو ں کو ہی خطرات لاحق ہیں اور فلسطین کا مستقبل خطرے میں ہے کیونکہ فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ چاہے ماضی میں بالفور کرے یا حال میں ٹرمپ کرے کبھی فلسطین کے حق میں ہو نہیں سکتا ۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے مسلمان و عرب حکومتیں فلسطین کے عوام کے ساتھ ہونے والی اس بد ترین خیانت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور امریکہ کی کاسہ لیسی ترک کر دیں ۔


 تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاءونڈیشن پاکستان
 پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر ، شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین امامیہ کالونی یونٹ ضلع لاہور کی جانب سے بمناسبت شہادت امام علی علیہ سلام مجلس عزا کا انعقاد کیا گیا جس میں یونٹ کابینہ کی تمام ممبران سمیت علاقے کی خواتین نے بھی بھرپور شرکت کی۔ مجلس عزا سے مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی محترمہ معصومہ نقوی نے خطاب کیا ۔

انھوں نے سیرت و فضائل امام علی ابن ابی طالب بیان کرتے ہوئے کہا کہ مولا علی ع نے اپنی  وصیت کے پہلے جملے میں ہی کامیاب زندگی گزارنے کا سنہری اصول بیان کر دیا آپ ؑ نے فرمایا “اوصیکم بتقوی اللہ فان تقوی اللہ دواء داء قلوبکم “میں آپ سب کو تقوی الھی کی وصیت کرتا ھوں کیونکہ یہ تقوی دلوں کی بیماریوں کو ختم کرنے والا ہے۔

انہوںنے مزیدکہاکہ تقوی اختیار کرنے سے انسان جہاں گناہوں سے بچتا ہے وہیں وہ راہ تکامل کی منزلیں بھی طے کرتا جاتا ہے اگر ہم امام المتقین ع کی اس وصیت کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں تو یقینا دنیا و آخرت کی سعادت ہمارے قدم چومے گی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree