وحدت نیوز(اسلا آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیوایم کے تحت وفاقی دارالحکومت میں منعقدہ القدس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان سفارتی سطح پر مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے میں کردار ادا کرئے مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا مسئلہ ہے اسے چند عرب ممالک ذاتی حیثیت سے طے نہیں کرسکتے ۔ فلسطینوں کا اپنے وطن واپسی ان کا حق ہے دنیائے عالم کو یہ حق تسلیم کرنا ہوگاڈیل آف سینچری مظلوم فلسطینیوںکی سرزمین چھینے کا استعماری منصوبہ ہے جسے کچھ ناعاقبت اندیش عرب حکمرانوں کی مدد حاصل ہے ہم اس کی شدید مذمت کرے ہیں فلسطین پرصرف فلسطینیوں کا حق ہے۔ قدس پر قبضہ کرنے والوں کی کوشش تھی کہ مسئلہ فلسطین کو قصہ پارینہ بنا دیا جائے۔ہم نے اس مسئلے کو فراموش نہیں ہونے دینا۔
انہوںنے کہاکہ صدر ٹرمپ ایک احمق شخص ہے جو گریٹر اسرائیل کے خواب دیکھ رہا ہے۔ڈیل آف سینچری کے ذریعے اسرائیلی کو جغرافیائی اعتبار سے توسیع دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔یہ منصوبہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔اس وقت مزاحمتی بلاک پہلے سے بہت زیادہ طاقتور ہے جسے استکباری قوتیں شکست نہیں دے سکتیں، یہی وجہ ہے کہ اسرائیل سخت خوفزدہ ہے۔موجودہ صورتحال میں قائد اعظم کے فرمودات کو پیش نظر رکھنے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔قائد اعِظم نے اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیا ہے۔اسرائیل تمام مسائل کی جڑ ہے۔ ہم نے فلسطین کے مسلمانوں کی بھرپور حمایت جاری رکھنی ہے۔القدس مظلوموں کا دن ہے ہم دنیا بھر مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان سند ھ کے سیکرٹری جنرل علامہ باقر زیدی نے تنظیم کے دیگر رہنماءوں بشمول علامہ احمد اقبال رضوی ،سید علی حسین نقوی، علامہ صادق جعفری، علامہ مبشر حسن اور دیگر کے ہمراہ منگل کے روز کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع کو دنیا بھر میں فلسطینیوں سے یکجہتی اور مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی کے لئے ’’عالمی یوم القدس‘‘ منایا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ یوم القدس کا آغاز ایران کے اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی رح کے فرمان پر شروع ہو اتھا جو پوری دنیا میں بلا کسی تفریق رنگ ونسل او رمذہب کے صرف اور صرف فلسطینیوں کی حمایت اور قبلہ اول کی صیہونیوں کے چنگل سے آزادی کی عالمی تحریک کے عنوان سے منایا جاتا ہے ۔
ان کاکہنا تھا کہ یوم القدس اور اس کے اجتماعات دراصل مسلم دنیا کی وحدت کی نشانی ہونے کے ساتھ ساتھ فلسطینی مظلومو ں کی دادرسی کی مضبوط او ر توانا صدائے احتجاج ہے ۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ فلسطین کا زکو مضبوط اور توانابنانے کے لئے ضروری ہے کہ حکومت پاکستان یوم القد س جیسے عالمی پروگراموں کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کرے ۔
علامہ باقر زیدی کاکہنا تھا کہ اس سال بھی رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع کو دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی عالمی یوم القدس منایا جائے گا اور ملک بھر کی طرح سندھ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں یوم القدس کی ریلیاں اور احتجاجی مظاہروں سمیت کانفرنسز اور اجتماعات منعقد کئے جائیں گے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کے عوام یوم القدس کے اجتماعات میں مذہبی جوش و خروش او ر عقیدت کے ساتھ شریک ہوں ۔
ان کاکہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین دور حاضر میں سنگین حالات سے گزر رہا ہے اور امریکی سامراج چاہتا ہے کہ صدی کی ڈیل نامی معاہدے کے تحت فلسطین کے باسیوں کو فلسطین سے بے دخل کر دیا جائے اور خطے میں موجود صہیونیوں کی غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کو مقبوضہ فلسطین کا مکمل مالک قرار دیا جائے ۔
مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں کامزید کہنا تھا کہ امریکہ اور مغربی ممالک فلسطین کے خلاف اپنی ناپاک سازشوں میں مصروف عمل ہیں تاہم انتہائی شرمناک اور افسوس ناک بات یہ ہے کہ عرب دنیا کے حکمران امریکی صدر کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں اور عرب حمیت کا سودا کرنے کے ساتھ ساتھ انبیاء علیہم السلام کی مقدس سرزمین فلسطین کا سودا بھی کر رہے ہیں ۔
علامہ باقر عباس زیدی نے کہا کہ ہم صدی کی ڈیل نومی جعلی معاہدہ کو مسترد کرتے ہیں کہ جسے امریکہ بحرین میں ایک کانفرنس میں پیش کرنے والا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے حقوق کے دفاع کے لئے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائےگا ۔ فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے اور القدس پورے کا پورا بغیر کسی تفریق کے پورے ہی فلسطین کا دارلحکومت تھا اور ہے اور رہے گا ۔علامہ باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ امریکہ سمیت کسی بھی حکومت کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ فلسطین کے مستبقل کا فیصلہ کرے، بلکہ فلسطین کا آسان راہ حل بھی یہی ہے کہ تمام اکائیوں کو ساتھ ملاکر القدس کی بازیابی کی تحریک کو مضبوط بنایا جائے ۔
کانفرنس کے اختتام پر مجلس وحدت مسلمین سندھ کےسیکریٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی نے یوم علی ؑ کے موقع پر سند ھ بھر میں سیکیورٹی کے بہتر اقدامات کرنے پر پولیس ، لاء انفورسمینٹ ایجنسیز، اور سندھ حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا ۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) دربار پاک بری امام سرکار ؒسے نکالے جانے والے تاریخی جلوس شہادت امیر المومنین ؑ کو روکنے کی تکفیریوں کی سازش ناکام ، قائد وحدت علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی زیر قیادت جلوس برآمد ۔سینکڑوں عزاداروں کی شرکت اورماتم داری ۔
تفصیلات کے مطابق سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ایم ڈبلیوایم کے کارکنان اور عہدیدارا ن کے ہمراہ درباربری امام سرکار ؒپرشہادت مولا امیر المومنینؑ کےجلوس میں شرکت کی اوراس موقع پردربار بری امام ؒپر فاتحہ خوانی بھی کی اور لبیک یاحسینؑ کے فلک شگاف نعرے بھی بلند کیئے۔
واضح رہے کہ بری امامؒ میں جلوس شہادت امام علیؑ قدیمی ترین جلوس ہے جسے گذشتہ سال تکفیریوں دہشتگروں نے علاقے کے بدمعاشوں کے ذریعے روکنے کی کوشش کی اور جلوس پر فائرنگ بھی کی اس سال بھی یہ بدامنی پھیلانا چاہتے تھےلیکن قائد وحدت علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے خود جاکرجلوس عزا کی قیادت کی اور جلوس عزا کو روکنے کی سازش کو ناکام بنا دیا۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ عبدالخالق اسدی نے شہادت امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے موقع پر میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں تمام مومنین و مومنات کو تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ امیر المومنین جناب علی علیہ السلام کی حیات طیبہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک زندہ اور روشن مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت علی ؑ نے ہمیشہ اپنے عمل اور تدبر سے باطل کو بے نقاب کیا اور ہمیں اپنے مولا کی زندگی سے باطل قوتوں کے سامنے ڈٹنے کا درس ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے حضرت محمد ﷺ کی اطاعت واجب ہے اسی طرح مولائے کائنات علی ابن ابی طالب ؑکی اطاعت بھی واجب ہے۔
علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا مولا کی زندگی سے ہمیں شجاعت، عدالت اور سخاوت کے ساتھ یتیم پروری کا درس ملتا ہے،آج کے دور میں ہمیں اگر معاشرے کو ایک فلاحی معاشرہ بنانا ہے تو ہمیں مولا علیؑ سے محبت کے ساتھ ساتھ ان کی زندگی، وصیتوں اور ان کی زندگی کے تمام پہلوؤں کی تقلید کرنی ہو گی۔
وحدت نیوز(حیدرآباد) اُم ابیھا مدرسہ و تعلیم بالغاں سکول حیدر آباد میں اجتماعی اعمال شب قدر انجام دیے گئے۔ مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کے زیر انتظام چلنے والا فلاحی پراجیکٹ ام ابیھا مدرسہ و تعلیم بالغاں سکول حیدر آباد میں گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی اجتماعی اعمال شب قدر انجام دیے گئے۔ مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی رابطہ سیکریٹری محترمہ سیمی نقوی کی ہمراہی میں ادارے کی طالبات اور دیگر خواتین نے اعمال شب قدر انجام دیے اور اکیس رمضان کی مناسبت سے مصائب و شہادت امیرالمومنین ع بیان کی۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) آج کے عالمی سیاست میں دو چیزیں انتہائی اہم اور حساس ہیں، ایک پیٹرول دوسرا ڈالر ان دونوں کے بغیر عالمی معیشیت اور سیاست کی کہانی شروع نہیں ہوتی بلکہ سیاست اور حکمتوں کا زوال و عروج بھی انہیں دو چیزوں پر منحصر ہے۔
اگر ہم پیٹرو-ڈالر کو مدنظر رکھ کر آج کے عالمی حالات پر نظر دوڑائیں تو ہم پر یہ واضح ہوجاتا ہے کہ جن جن ممالک میں تیل اور گیس موجود ہیں یا جہاں سے ان کا گزرا ہونا ہے وہاں یا تو جنگ چھڑی ہوئی ہے یا خانہ جنگی کی طرف ڈھکیلا جا رہا ہے اور اس ناامنی اور خانہ جنگی کے پیچھے ڈالر ہے، یعنی آپ کسی بھی صورت سیاست، غربت، خانہ جنگی، دھشت گردی کے پیچھے پیٹرو-ڈالر کے کردار کو رد نہیں کرسکتے۔افغان وار ہو یا عراق پر حملہ، شام کی جنگ ہو یا لیبیا کی خانہ جنگی، القاعدہ طالبان ہو یا داعش کی خلافت، یمن پر آل سعود کی مسلط کردہ جنگ ہو یا ایران پر پابندیاں، چین امریکہ کی معاشی جنگ ہو یا امریکی بحری بیڑے کی خلیج فارس میں موجودگی ان سب کا تانا بانا آخر تیل و گیس سے جڑتا ہے۔
آپ ایک نظر قدرتی وسائل سے مالا مال ممالک کی جانب کریں، سعودی عرب، وینزویلا، افریقہ، ایران، پاکستان، شام، عراق، لیبیا اور افغانستان ہر جگہ یا تو صاحب ڈالر امریکہ نوازوں کی حکومت ہے جیسے سعودی عرب، جہاں امریکہ جو چاہے کرسکتا ہے، ایک فون پر اربوں ڈالر منگوانا ہو یا کسی بھی ممالک کے مقابلہ میں سعودیہ کو کھڑا کرنا ہو امریکہ کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے۔ باقی ممالک شام، عراق، لیبیا وغیرہ پر جنگ مسلط کر رکھی ہے، کبھی براہ راست حملہ کر دیا جاتا ہے اور کبھی خانہ جنگی، دہشتگردی کی صورت حال پیدا کیا جاتا ہے تاکہ وہ ملک ہمیشہ دست و گریبان رہے اور کبھی اپنے گھٹنے پر کھڑے ہونے کی ہمت نہ کر سکے۔ ان میں سے کچھ ممالک عالمی قوتوں کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں اور ان کی جابرانہ نظام کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں جیسے ایران اور وینزویلا تو انہوں نے ان کے خلاف گهیرا تنگ کر رکھا ہے، آئے روز اقتصادی پابندیاں لگائی جاتی ہیں اور آج کل تو ایسے فضاء بنایا ہوا ہے کہ ابھی نہیں تو کل جنگ چھڑنے والی ہے۔
رہی بات پاکستان کی تو سمندر میں تیل کے ذخائر کا انکشاف ہوتا قوم کو خوشخبری بھی دی جاتی ہے، مگر کھودائی کا شروع ہوتے ہی بھرائی کا کام شروع ہوجاتا ہے کیونکہ پیٹرو-ڈالر مافیاء کو یہ برداشت نہیں ہے کہ پاکستان کا اقتصاد بہتری کی جانب جائے اور پیٹرول گیس میں خّود کفیل ہوں۔ یہ طاقتیں کبھی یہ نہیں چاہتی کہ کوئی بھی قدرتی وسائل سے مالامال ملک پُرامن اور خودمختار ہوں کیونکہ جس دن ان ممالک کے باشندوں نے آزادی اور امن کی سانس لی تو یہ ایران کی طرح عالمی طاغوتوں کے لئے درد سر بن جائیں گے لہٰذا یہ لوگ کبھی ایسا ہونے نہیں دیتے بشرط کہ ہم خود بیدار اور متحد ہوں جائیں۔
اب ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ تیل، گیس کے ذخائر والے ممالک اور جہاں سے ان وسائل نے گزرنا ہے مختلف مسائل میں گیرا ہوا کیوں ہیں۔سعودی یمن جنگ کے پیچھے امریکہ اسرائیل کیوں ہیں اور کس طرح یمنیوں کو باغی دہشتگرد بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، اس کے پیچھے موجود امریکی مقاصد کا اندازہ بین الا اقوامی ڈرلنگ کمپنی کی طرف سے جاری کردہ جدید سائنٹفک تحقیق سے لگایا جاسکتا ہے جن میں ان کا انکشاف کرنا ہے کہ "یمن میں موجود تیل کے ذخائر تمام گلف ریاستوں کے موجودہ مجموعی ذخائر سے زیادہ ہے"۔
دوسری نظر ذرا یمن کے ڈرون حملوں کی طرف کرتے ہیں جس نے عالمی میڈیا میں نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ سعودی عرب میں امریکہ فضائی دفاعی نظآم کی موجودگی میں یہ حملہ کیسے ممکن ہوا؟ یہاں حالات دو صورتوں سے خالی نہیں ہوسکتا، پہلا یہ کہ واقعی میں انصاراللہ کے پاس یہ ٹیکنالوجی موجود ہے کہ وہ امریکہ ساختہ سعودی دفاعی نظام کو چکمہ دے سکے۔ دوسرا یہ کہ امریکیوں نے جان بوجھ کر انصآراللہ کے حملوں کو نہیں روکا ہے تاکہ سعودی عرب سے مزید ڈالر بٹورا جا سکے۔ (ایک عقیدتی بات کو واضح کرتا چلوں کی ظالم کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو یا ان کی ٹیکنالوجی کتنی ہی جدید کیوں نہ ہو مظلوم کی صرف ایک آہ کی غضب میں نیست و نابود ہو سکتا ہے یعنی مظلوموں کے ساتھ خدا کی غیبی طاقت و مدد میں کوئی شک نہیں۔)
یہ بات حقیقت یہ کہ امریکی پشت پناہی میں یمن پر مسلط کردہ سعودی جنگ اب شکست سے دوچار ہے اور سعودی عرب میں موجود امریکی دفاعی نظآم جس کے بدلے میں امریکہ نے اربوں ڈالر حاصل کئے ہیں در حقیقت ایک ڈمی کے سوا کچھ نہیں تھا جس کا ثبوت یمنی ڈرون حملے ہیں۔ دنیا اس حملے کو سعودی اور اس کے اتحادیوں کی خصوصا امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا کی شکست قرار دے رہی ہیں کیونکہ سعودی دفاعی بجٹ انہی ممالک کے اسلحوں کی نظر ہوجاتی ہے۔ لیکن ان سب میں پھر ڈالر کی سیاست کا عمل دخل ہے کیونکہ آپ کو یاد ہو تو ۲۰۱۷ میں امریکی صدر اور سعودی بادشاہ کے درمیان ایک معاہدہ پر دستخط ہوا تھا جس میں ایک سو دس بلین ڈالر کا اسلحہ فوری خریدنے اور تین سو پچاس بلین ڈالر کا اگلے دس سالوں میں خریدنے کا معاہدہ شامل تھا۔
سعودی عرب پر حالیہ حملے بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے یہ سعودیہ کو خطرہ دیکھا کر پیسے نکالنا چاہتا ہے۔ سعودی تیل پر حملے کے بعد امریکہ نے ایران اور حوثیوں کو دیکھا کر حال ہی میں آٹھ اشاریہ ایک بلین ڈالر اسلحے کی فروخت کا اعلان کیا ہے جسے سعودی اور اس کے اتحادی بڑے خوش ہیں۔ نہیں معلوم ان عرب اور مسلمان خائن حکمرانوں کو کب عقل آئے گی اور اپنے دشمنوں کو پہچانگے۔ امریکہ اور دوسری طاقتیں ہمارے ہی وسائل پر قبضہ جماتے ہیں، ہمیں آپس میں لڑواتے ہیں اور الٹا مسلمانوں کو لڑوانے اور ترقی کی راہ سے دور رکھنے کے لئے بھی ہم سے ہی پیسے وصول کرتے ہیں پھر بھی ہماری بے وقوفی دیکھیں ہم اسی میں خوش ہیں کہ امریکہ ہمارا دوست ہے۔ اور یہی ہماری سب سے بڑی ناکامی کا سبب ہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل نہیں کرتے، عالمی طاقتوں نے جس کسی کو بھی اپنا ہمنوا بنایا ہے اس کا انجام ردی کی کاغذ کی طرح ہوا ہے کیونکہ ان کا اصل مقصد وسائل کا استعمال اور ڈالر کی ارزش سے وابسطہ ہے درمیان میں کون پسے کون مرے ان سے ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ر
ہی بات ہماری بیداری کا تو جتنی دیر سے بیدار ہونگے ہمیں اُسی حساب سے قربانیاں بھی دینی ہوگی۔
تحریر : ناصر رینگچن