وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کا استحصال اگر نہ رکاا تو وزیر اعلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔جی بی کے وزیر اعلی اپنی آئینی اختیارات کا غلط استعمال کر رہے ہیں ۔ علاقے کے عوام کو بنیادی ضروریا ت زندگی کی حاصل نہیں۔جب کہ وزیر اعلی کی طرف سے عوام کو را کا ایجنٹ قرار دے کر ا ن کی حب الوطنی پر انگلی اٹھائی جا رہی ہے،اس موقع پر  مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے ممبر صوبائی اسمبلی و وزیر قانون آغا رضا، جی بی اسمبلی کی رکن بی بی سلیمہ ، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی،سید ناصر شیرازی،علامہ ہاشم موسوی، اسدعباس نقوی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

ان مزید کہنا تھاکہ گلگت بلتستان میں حالات کو دانستہ خراب کرنے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔گلگت بلتستان میں ناانصافیوں کا سلسلہ عوام کے اضطراب کا باعث ہے۔ سی پیک گلگت بلتستان سے گزر رہا ہے اور انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے. جی بی کے وزیر اعلی نے عوام کو را کا ایجنٹ کہہ کر عوام کی توہین کی ہے ۔گلگت بلتستان سے بھی کرپٹ وزیر اعلی کو ہٹانے کے لئے مہم شروع ہوچکی ہے۔جو نتیجہ خیز ثابت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نواز حکومت کا خاتمہ دراصل اس رعونت کا خاتمہ ثابت ہواجس نے عوام کو سوائے احساس محرومی کے اور کچھ نہیں دیا۔بلوچستان حکومت کے خاتمے میں ہمارا کلیدی کردار رہا ہے۔ہم نے ہمیشہ ایسی قوتوں کی مخالفت کی ہے جو عوامی مشکلات کے ازالے کی بجائے ذاتی مفادات کو مقدم سمجھتی رہیں۔ دہشت گرد طاقتیں اور تکفیری گروہ وطن عزیز کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔یہ ملک و قوم کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ڈی آئی خان کو ان مذموم عناصر نے تختہ مشق بنا رکھا ہے۔ خیبرپختونخواہ کی ’’ماڈرن پولیس‘‘کے بلند و بانگ دعوے محض طفل تسیلیاں ثابت ہو رہی ہیں۔ڈیر اسماعیل خان میں پولیس کی نااہلی حکومت کی ناکامی کی دلیل ہے۔

انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے لیے جدوجہد کرنے والی جماعت پاکستان مسلم لیگ کی شناخت کو مجروح کیا جا رہا ہے۔نا اہل سیاست دانوں نے ملک کے ترقی و استحکام کو اپنی انانیت اور مفاد پرستی کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔نون لیگ اداروں کو تصادم پر اکسانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اداروں کو للکار کر حسینہ واجد کا کردار پاکستان میں بھی دہرایا جا رہا ہے۔اداروں کے خلاف شکوک و شبہات پیدا کر کے انہیں کمزور کرنا مسلم لیگ نون کا ماضی بھی شیوہ رہا ہے۔اب عوام مسلم لیگ کے کھوکھلے نعروں کی حقیقت جان چکے ہیں اور ان مسترد شدہ سیاست دانوں کے جذباتی نعروں میں نہیں آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کی کوشش استعماری طاقتوں کی خوشنودی حاصل کرنے کا حربہ تھا جسے پاکستان کی عوام نے ناکام بنا دیا ۔ اس حوالے سے راجہ ظفر الحق رپورٹ کو وعدے کے مطابق شائع نہ کرکے حکومت نے بددیانتی کا مظاہرہ اور اپنی بدنیتی کو آشکار کیا ہے۔ماڈل ٹاؤن شہدا کے ورثاء تاحال انصاف کے منتظر ہیں۔جسٹس باقر نجفی رپورٹ میں ظالموں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔۔انصاف کی فراہمی میں تاخیر غم زدہ خاندانوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔یہ ظالم حکومت ہے جو احتجاج کا آئینی حق استعمال کرنے والوں پر لاٹھی گولی کے استعمال کو اپنا حق سمجھتی ہے۔عوام کی جان و مال اور ناموس کئی بھی محفوظ نہیں ۔ ملک میں جرائم کی شرح میں ناقابل بیان حد تک اضافہ ہوا ہے۔ قصور میں معصوم بچی پر ڈھائے جانے والے مظالم کے ذمہ دار ابھی تک پولیس کے قابو میں کیوں نہیں آ سکے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف جب بھی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں ملک کے سرحدی حالات کشیدہ ہو جاتے ہیں ۔نواز شریف بھارت کے خلاف لب کشائی کی ہمت کیوں نہیں کرتے۔انہیں ملک سالمیت سے زیادہ بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات عزیز ہیں۔ نواز شریف کے بیٹے عوام کی لوٹی ہوئی دولت سے بیرونی ملک میں بزنس کر رہے ہیں اور پاکستان شہریت سے انکاری ہیں جب کہ باپ پاکستان میں اقتدار کے مزے لوٹنے میں مصروف ہے۔ جو ملک و قوم کے ساتھ زیادتی ہے۔پاکستان میں کسی مجیب الرحمن کی اب قطعی گنجائش نہیں ہے۔پاکستان کی محب وطن سیاسی و مذہبی قوتیں ملکی سالمیت پر کسی قسم کی آنچ نہیں آنے دیں گی،مجلس وحدت مسلمین کرپشن فری اور جمہوری پاکستان پر یقین رکھتی ہے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ محمد صادق جعفری اور پولیٹیکل سیکریٹری میر تقی ظفر کا پاکستان عوامی تحریک سندھ سیکریٹریٹ کا دورہ،پی اے ٹی کے صوبائی قائدین سے ملاقات، شہر کی سیاسی اور بلدیاتی صورتحال پر تبادلہ خیال، تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے رہنماوں نے پاکستان عوامی تحریک کے صوبائی دفتر میں صوبائی رہنماوں سے ملاقات کی ہے ، اس موقع پر عوامی تحریک کے صوبائی جنرل سیکریٹری رائو کامران محمود،ظفراقبال قادری، محمد مشتاق اور علی اطہراور دیگر موجود تھے۔

دونوں جماعتوں کے رہنماوں کے درمیان شہر قائد کی مجموعی سیاسی وبلدیاتی صورت حال اور آئندہ انتخابی حکمت عملی  پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور دونوں جماعتوں نے بلدیاتی مسائل کے حل کے حوالے سے مشترکہ کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق کیا، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین سانحہ ماڈل ٹاون میں بے گناہوں کے قتل عام کے خلاف روز اول سے پاکستان عوامی تحریک کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، مظلوموں کو انصاف کی فراہمی تک ہم اپنےلیڈر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی قیادت میں ڈاکٹر طاہرالقادری اور پاکستان عوامی تحریک کی عوامی جدوجہد میں شامل رہیں گے ۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے پولٹیکل سیکرٹری علی حسین نقوی نے کہا ہے کہ بھارت اسرائیل اور امریکہ مل کر پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں،موجودہ حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی جانب سے ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی ملک دشمن قوتوں کی تقویت کا باعث بن رہی ہے،  ان خیالات کا اظہار انہوں نے پولیٹیکل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علی حسین نقوی نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے خون ناحق سے انصاف ضروری ہے، آل شریف کےاقتدار کا سورج جلد غروب ہونے والا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بھارت اور اسرائیل کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر تشویش ہے، بھارتی اسرائیلی گٹھ جوڑ خطے میں عدم استحکام اور طاقت کے توازن کو بگاڑنے کا باعث بنے گا، جس کا سب سے زیادہ پاکستان کو اٹھانا پڑسکتا ہے، ایسی صورت حال میں حکمران جماعت کے بعض وزراءاور شریف خاندان کے افراد ریاستی اداروں کے خلاف آگ اگل کر جلتی پر تیل کا کام کررہے ہیں، مجلس وحدت مسلمین ہر سطح پر ان اسلام دشمن سازشوں کو مسترد کرتی ہے، جو پاکستان دشمنی اور اسلام دشمنی پر مبنی ہوں، علماء اور خطباء عوام کو دشمن کی سازشوں سے آگاہ کریں اور پاک وطن کی سلامتی اور استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کریں، پاکستان کو اس وقت مشرقی اور مغربی دونوں بارڈر سے بھارتی اور داعشی حملوں کے خطرات کا سامنا ہے ۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) میرے ابو کتنے اچھے ہیں، ابو نے کہا  تھا کہ واپسی پر وہ میرے لیے بہت سارے کھلونے لائیں گے،    ابو ہمیشہ مجھے کہتے  تھے کہ میں ان کی اچھی بیٹی ہوں اور ضد بھی نہیں کرتی ۔۔۔۔ امی نے بھی کہا تھا کہ وہ بھی میرے لیے اچھے اچھے کپڑے اور بہت ساری کھانے کی چیزیں لائیں گی۔۔۔۔۔

 اور ابھی  وہ دونوں  اللہ کے گھر گئے ہیں تاکہ اللہ میاں سے بولیں کہ میں ہمیشہ ان کی اچھی بیٹی بن کر رہوں ۔۔۔۔ لیکن امی ابو کے بغیربلکل بھی میرا دل نہیں لگتا ۔۔۔ جب وہ آئیں گے تو میں کہوں  گی کہ اب کبھی بھی مجھے اکیلا چھوڑ کر مت جائیں ۔۔۔۔ مجھے یہاں ڈر لگتا ہے اور یہاں اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔۔۔۔۔

ابھی تک اس معصوم بچی کی اس طرح کی ہزاروں باتیں و خواہشیں فضا میں موجود ہیں کہ جو بار بار ایک ہی سوال کی شکل میں میرےکانوں سے  ٹکراتیں ہیں ۔۔۔ یہ کہ ۔۔۔۔ کیا ابھی بھی ہم زندہ ہیں ؟؟ اور کیا زینب مر گی ؟؟ ۔۔۔۔۔ نہیں ۔۔۔۔۔

ہم بھی مر چکے ہیں اور مجھے اپنے مردہ ہونے کا یقین اس وقت ہوا کہ جب میں نے اس دل خراش واقعہ کی آڑ میں لکھی گی چند روشن خیال تحریروں کو پڑھا ۔ جن میں بجا ئےاس کے کہ ان جیسے انسان سوز واقعات کی بنیادوں کو ذکر کیا جائے ۔۔ لگے اپنی وفاداری کا ثبوت دینے ۔ کسی نے لکھا کہ یہ اس لیے ہوا کیونکہ ہماری سوسائٹی میں سیکس ایجوکیشن نہیں دی جاتی۔ تو کوئی بولا کہ آخر زنا کی حد کے لیے چار گواہ کیوں ضروری ہیں۔ تو کسی نے تو سیدھا یہ کہہ دیا کہ یہ سب مولویوں کی تنگ نظری کا نتیجہ ہے ۔

تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے کہ جب تک اندر کے لوگ ساتھ نہ دیں کسی بھی مضبوط سلطنت کی بنیادوں کو ہلایا تک نہیں جاسکتا ۔ تعجب تو اس بات پر ہوتا ہے کہ آخر کون لوگ آج آزادی نسواں و روشن خیالی کی باتیں کر رہے ہیں ۔۔ وہی کہ کل تک جن میں یہ رائج تھا کہ ؛ عورت ،مرد کے ساتھ ایک جگہ نہیں سو سکتی کیونکہ اس کی نحوست کی وجہ سے مرد کی زندگی کم ہو جاتی ہے[1] اور مرد کو اختیار ہے کہ وہ عورت کو فروخت کر سکتاہے   یا بھر وہ کہ جو کل تک خواتین کی شادیاں زبردستی حیوانات سے کرتے رہے [2] اس روشن خیالی کا ماضی یہی ہے کہ جس میں عورت کو اجازت نہ تھی کہ وہ کسی بھی جگہ مرد کے ساتھ نظر آئے چاہے وہ اس کی ماں یا بہن ہی کیوں نہ ہو ، عورتوں کا بازار ، گلیوں ، سڑکوں حتی تمام پبلک پلیسسز پر آنا ممنوع تھا[3]۔ بعض جگہ تو مرد کے مرنے کے ساتھ عورت کو زندہ دفن کر دیا جاتا اور جب کبھی گھر پر مہمان آتا تو اپنی ناموس کو اسے پیش کیا جاتا[4] حتی افریقا کے کچھ قبائل میں تو ایک گائے کے بدلے بیٹی کو فروخت کیا جاتا۔ اگر کسی کو جنگجو یا کسی بھی خوبی والا بیٹا چاہیے ہوتا تو اپنی ناموس کو اسی قسم کے مرد کے پاس بیھجا جاتا[5] ۔ کبھی خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا [6] ۔تو کہیں پر اپنی ناموس کا تبادلہ کیا جاتا[7] ۔ کہیں پہ یہ ہوتا کہ اگر مرد و عورت دونوں راضی ہیں تو آزادی سے معاشرے میں کچھ بھی کرتے پھریں [8] تو کہیں پیسوں کے عوض اپنی ناموس کو سرعام فروخت کر دیا جاتا[9]۔

 مگر جیسے ہی اسلام جیسے مقدس دین نے طلوع کیا تو  ان خرافات و واہیات  کی جگہ انسانی اقدار اور تو انسانیت کے تقاضوں نے لے لی ،  دینِ اسلام نے  معاشرے میں عورت کو زمین کی پستیوں سے نکال کر آسمانی  بلندیاں عطا کیں اور  بلند صدا دے کر کہا کہ عزت و تکریم کا معیار فقط تقوی ہے نہ کہ نسب و جنسیت ۔

 وہی عورت کہ جسے معاشرے میں حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا جنت جیسی عظیم نعمت کو اس کے قدموں میں قرار دیا  گیا۔ وہ بیٹی کہ جسے زندہ درگور کردیا جاتا تھا جنت کو اس کی پرورش کا صلہ قرار دیا گیا ۔ آج قوانین اسلام سے ہٹ  کر آزادی کا علمبردار ہونا ایسا ہی ہے کہ جیسے گھپ اندھیروں میں سیاہ ورق تلاش کرنا ۔ اور رہی بات سیکس ایجوکیشن کی تو میں اپنے ناداں دوستوں سے یہ عرض کروں گا کہ اس روشن خیالی کو پھیلانے سے پہلے اُن علل و اسباب کا ضرور مطالعہ کریں کہ جن کی بنا پر غرب معاشرے کو اس ایجوکیشن کی ضرورت پڑی ۔

 اگر ہم ذرا بھی اسلام اوراسلامی  تہذیب سے آشنا ہوتے تو ہمیں  بخوبی اندازہ ہوتا کہ ہمیں قطعا ایسی مشکلات کا سامنا نہیں جن مشکلات سے مغربی سوسائٹی گزر رہی ہے ۔ مغرب میں بسنے والے پاکستانیوں سے ہی پوچھ لیجئے جہاں آج بھی ایک عورت کے دو ، دو اور تین تین شوہر ملتے ہیں اور بعض اوقات محرموں کے ساتھ بھی شادی کا پراسیس انجام دینا پڑتا ہے۔

 اور ساتھ ہی یہ یاد رہے کہ بچے کا ذہن ایک سفید ورق کی مانند ہے جیسی بنیاد رکھو گے ویسی ہی عمارت بنتی نظر آئے گی ۔ جہاں تک چار گواہوں کا مسئلہ ہے تو  بیان کرتا چلو کہ چار گواہوں کا ایک فلسفہ یہ بھی ہے کہ خداوند متعال اصلاً نہیں چاہتا کہ ہر کوئی ہماری ناموس پہ انگلیاں اٹھاتا پھر ے جبتک کہ ٹھوس ثبوت نہ ہوں۔

حتی اسلام نے مسئلہ ناموس کو اسقدر محترم رکھا کہ بعض علما کے نزدیک  سورہ یوسف تک کی تعلیم کو بچیوں کے لیے مکروہ قرار دیا  ہے۔ مقام فکر ہے کہ بقول اقبال ؒ آج ہم بدعملی سے بدظنی کی طرف گامزن ہیں[10]مگر دوسری طرف آج پھر خاتون کو آزادی کے نام پر اندھیروں کی اس دلدل میں دھکیلاجا رہا ہے کہ جس کے تصور سے ہی انسانیت کانپ اٹھتی ہے ۔

مگر فرق صرف اتنا ہے کہ کل  عورت بازار میں ایک جنس کے طور پر فروخت ہوتی تھی جبکہ آج مختلف اجناس کو فروخت کرنے کےلیے اسے بازاروں میں لایا جاتاہے۔

    

[1] ۔ تاریخ تمدن جلد ۱ ص ۴۴

[2] ۔ سیر تمدن ص ۲۹۵

[3] ۔ تاریخ تمدن جلد ۱ ص ۳۸

[4] ۔ ایضا ص ۶۰

[5] ۔ زمانہ جاہلیت میں (نکاح الاستیظاع)

[6] ۔ نکاح رھط

[7] ۔ نکاح البدل

[8] ۔ نکاح معشوقہ

[9] ۔ نکاح الاشغار

[10] ۔ بے عمل تھے ہی جواں دین سے بدظن بھی ہوئے (از جواب شکوہ)


تحریر۔ ساجد علی گوندل

Sajidaligondal88gmail.com

وحدت نیوز(ہری پور) قصور میں ظلم کا شکار بننے والی معصوم بچی زینب کے قاتلوں کی عدم گرفتاری باعث تشویش ہے اگر ملزمان جلد گرفتار نہ ہوئے تو یہ پنجاب حکومت اور پولیس کی بہت بڑی ناکامی ہوگی ا ن خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین خیبر پختون خواہ کی صوبائی سیکرٹری جنرل راضیہ جعفری صوبا ئی ڈپٹی سیکرٹری جنرل روبینہ واجد اور ضلعی جنر ل سیکرٹری تصور نقوی نے ایم ڈبلیوایم کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس مجلس وحدت کی عہدیداروں اور کارکنوں نے شرکت کی احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر زینب کو انصاف دو ہم زینب کے ساتھ کھڑے ہیں سمیت دیگر نعرے درج تھے ۔

راضیہ جعفری نے کہا کہ اسلام امن وآشتی کا مذہب ہے جس میں کسی شخص چاہے اس کا مذہب و مسلک کوئی بھی ہو اس کے خلاف ظلم کی اجازت نہیں دی جاتی لیکن مقام افسوس ہے کہ اسلام کے نام پرحاصل ملک میں نہ صرف مرد و خواتین بلکہ معصوم بچے بھی اس ظلم سے محفوظ نہیں جس سے اسلام اور وطن عزیز کی بھی بدنامی ہورہی ہے اور دوسری طرف معصوم جانوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اگر اب بھی ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو آنے والے وقت میں یہ ظلم مزید بڑھے گا انھوںنے والدین سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کی حفاظت کریں اور قریبی رشتہ داروں سمیت کسی پر بھی اعتماد نہ کریں انھوںنے مطالبہ کیاکہ معصوم زینب کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرکے عبرت ناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ کو ئی ایسے فعل کا سوچ بھی نہ سکے ان کا کہناتھاکہ اتنے دن گزرنے کے باوجود ملزم کی عدم گرفتاری حکومت اور حکومتی اداروں کی ناکامی ہے ۔

وحدت نیوز(گلگت) پنجاب کا دارالحکومت لاہور گلگت بلتستان کے طلباء کی مقتل گاہ بن چکا ہے، دلاور عباس کا بہیمانہ قتل پنجاب حکومت کی گڈ گورننس پر سوالیہ نشان ہے۔دلاور عباس کو بہیمانہ تشدد کرکے شہید کرنے والوں کو تختہ دار پر لٹکایا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ لاہور میں دلاور عباس کا بہیمانہ قتل پر علاقے کے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے پنجاب حکومت قاتلوں کو فوراً گرفتار کرکے قرار واقعی سز ا دے۔انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل ضلع غذر سے تعلق رکھنے والے ایک جوان کو گھر کے دروازے پر قتل کیا گیا۔پنجاب حکومت کا گلگت بلتستان کے طلباء کے قتل پر کوئی نوٹس نہ لینا باعث تشویس ہے۔گلگت بلتستان کے ہزاروں طلباء اعلیٰ تعلیم کیلئے پنجاب ،سندھ اور کے پی کے میں زیر تعلیم ہیںکیونکہ گلگت بلتستان میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کی عدم موجودگی سے ہزاروں طلباء پنجاب اور دیگر صوبوں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔جی بی سے تعلق رکھنے والے طلباء کا کراچی اور لاہور میں قتل سے علاقے کے عوام میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔

انہوں نے جی بی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پنجاب حکومت سے اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔انہوں نے پنجاب حکومت سے قتل کے اس اندوہناک واقعے پر فوری نوٹس لیکر قاتلوں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائیں۔شہید دلاور عباس اپنے والدین کا اکلوتا سہارا تھا ان کی ناگہانی قتل سے والدین اپنے واحد سہارے سے محروم ہوچکے ہیںپنجاب حکومت لواحقین کو معقول معاوضے کی ادائیگی کرکے غمزدہ خاندان کی دلجوئی کرے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree