وحدت نیوز (آرٹیکل) پاکستان ایک گنجان آباد ملک ہے، دیگر ممالک کی طرح یہاں بھی انسانوں کے روپ میں درندے بھی رہتے ہیں، ایسے میں انسانیت سوز واقعات کا رونماہو نا ایک فطری عمل ہے  البتہ بعض واقعات کا تسلسل کے ساتھ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ ان واقعات کے پیچھے جہاں دشمن کی منصوبہ بندی ہے وہیں  قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی بھی شامل ہے۔

قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 7 سالہ بچی 5 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغوا ہوئی اور 4 دن بعد اس کی نعش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرہ کنڈی سے برآمد ہوئی۔ڈی پی او قصور ذوالفقار احمدکا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر زیادتی کے بعد قتل ہونے والی یہ آٹھویں بچی ہے اور زیادتی کی شکار بچیوں کے ڈی این اے سے ایک ہی نمونہ ملا ہے۔[1]

ایک ہی نمونے کا ملنا سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر زبردست سوالیہ نشان ہے۔ لوگوں نے پولیس کے خلاف  جگہ جگہ مظاہرے کئے، سڑکیں بلاک اور مارکیٹیں بند کرکے پولیس کی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے اور قصور میں ڈی سی آفس کا گیٹ توڑ کر اندر بھی  گھس گئے، پولیس نے  بھی حسبِ عادت ،مظاہرین پر فائرنگ کر کے تین افراد زخمی کئے۔

مظاہرین کا واویلا یہ تھا کہ  قصور میں ایک سال کے دوران 11کمسن بچیوں کو اغوا کے بعد قتل کیا گیا ہے، لیکن پولیس ابھی تک  ایک بھی ملزم کو بھی  گرفتار نہیں کر سکی۔یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ اس بچی کی نعش جس جگہ سے ملی ہے اس سے پہلے بھی ریپ ہونے والی بچیوں کی لاشیں یہیں سے ملتی رہی ہیں۔

حیف ہے کہ اس سے قبل 2015میں بھی قصور میں بچوں کے ساتھ بدفعلی اور زیادتی کے بعد ان کی ویڈیوز بنانے کے واقعات سامنے آچکے ہیں۔

اس طرح کے جرائم اپنی جگہ پر جاری ہیں اور اب ملکی حالات کا صفحہ الٹ کر دیکھئے، سال ۲۰۱۷ میں بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں دہشت گردوں نے نوسے زائد   حملے کئے، ان حملوں میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور ابھی بھی  جنوری ۲۰۱۸ میں ایک مرتبہ بلوچستان اسمبلی کے قریب خود کش دھماکہ کر کے  سترہ افراد کو زخمی اور پانچ کو شہید کر دیا گیا ہے۔

دہشت گردی کے ان واقعات کا تسلسل کے ساتھ کوئٹہ میں ہوانا اس بات کا ثبوت ہے کہ کوئٹہ مسلسل دشمن کے نشانے پر ہے۔ دشمن کے سہولت کار اور اصلی مددگار وہ لوگ ہیں جو دہشت گردی کے واقعات کو ایران اور سعودی عرب کی پراکسی وار کہہ کر دہشت گردوں کے چہروں پر نقاب چڑھاتے ہیں۔

کیا  دہشت گردی کو ایران و سعودی عرب کی پراکسی وار کہنے والے یہ بتا سکتے ہیں کہ  سال ۲۰۱۷ میں کوئٹہ میں دہشت گردی  کا  جو پہلا واقعہ 23 جون کو آئی جی پولیس کے دفتر کے باہر شہدا چوک پر پیش آیا تو اس میں شہید ہونے والے  13 افراد اور  زخمی  ہونے والے ۲۱ افراد میں سے کتنے ایرانی تھے!؟

 کیا جو دوسرا واقعہ 13 جولائی  ۲۰۱۷کو کلی دیبا کے علاقے میں پیش آیا  جہاں نامعلوم مسلح افراد نے پولیس موبائل پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایس پی قائد آباد مبارک سمیت چار اہلکار شہید ہوئے۔ان میں سے کتنے ایرانی تھے!؟

کیا  تیسرا واقعہ جو  12 اگست ۲۰۱۷ کی رات  کو جب سیکیورٹی فورسز کے ٹرک کو دھماکے کا نشانہ بنایا گیا، تو  8 جوانوں سمیت 15 شہری شہید ہوگئے تھے ، اُن میں سے کتنے ایرانی تھے!؟

کیا دہشت گردی کا جو چوتھا واقعہ تیرہ اکتوبر۲۰۱۷ کو فقیر محمد روڈ پر پیش آیا جب نامعلوم مسلح افراد نے گشت کرنے والی پولیس موبائل پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 1 اہلکار شہید ہوا تھا۔کیا وہ اہلکار ایرانی تھا!؟

کیا دہشت گردی کا جو پانچواں واقعہ اٹھارہ اکتوبرکی صبح پیش آیا جب خودکش حملہ آور بارود سے بھری گاڑی کو پولیس ٹرک سے ٹکرا یا گیا اور  7 اہلکاروں سمیت آٹھ افراد شہید ہوئے۔ان  شہدا میں سے کوئی ایک بھی ایرانی تھا!؟

کیا دہشت گردی کا  چھٹا واقعہ جو  پندرہ نومبرکی دوپہر کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں پیش آیا جہاں فائرنگ سے ایس پی سٹی انویسٹی گیشن محمد الیاس، ان کی اہلیہ، بیٹا اور پوتا شہید ہو گئے تھے۔اس سے ایران کا کچھ نقصان ہوا!؟

کیا  دہشت گردی کے ساتویں حملے میں۹ نومبرکو کوئٹہ میں فائرنگ سے ڈی آئی جی بلوچستان سمیت تین پولیس اہلکار شہید ہوئے۔ اور آٹھویں حملے میں   25 نومبر کو کوئٹہ کے سریاب روڈ پر دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے، بتائیے ان شہادتوں سے ایران کا کچھ بگڑا یا پاکستان کا نقصان ہوا!؟

دہشت گردی کے نویں حملے میں  زرغون روڑ پر گرجا گھر میں خود کش دھماکہ کر کے  8 افراد کی جان لے لی ، کیا اس سے پاکستان کی بدنامی ہوئی یا ایران کی!؟

ہم سب کو ہماری قومی سلامتی کے اداروں کو اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے کہ ہمارے ملک میں کسی طرح کی پراکسی وار نہیں ہو رہی بلکہ یکطرفہ طور پر قتلِ عام اور ظلم  ہو رہا ہے۔ خصوصاً بلوچستان کے اندر جتنے بھی دینی مدارس قائم ہیں ان سب کو حکومتی نظارت کے تحت ہونا چاہیے۔

کیا  کل کو قصور میں ریپ کرنے والے شخص کوبھی یہ کہہ کر چھوٹ دی جاسکتی ہے کہ یہ  بھی پراکسی وار ہے،لاقانونیت چاہے ریپ اور زنا کی صورت میں ہو یا خود کش دھماکوں اور قتل وغارت کی شکل میں، انسانیت دشمن قصور میں ظلم کریں یا کوئٹہ میں، ہم سب کو بحیثیت قوم ظالموں کے خلاف قیام کرنا چاہیے۔اس لئے کہ یہ  ملک ہم سب کا ہے اور اس کو ظالموں اور ان کے سہولت کاروں  سے پاک کرنا بھی ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

آخر میں اس ہفتے میں صوفی محمد اور اُن جیسے چند دیگر افراد کی ضمانت  اور بلوچستان اسمبلی  کے قریب خودکش دھماکہ ہونے پر    اعلیٰ اداروں کی خدمت میں صرف اتنا عرض کروں گا کہ مائی لارڈ یہ  ملک میں یکطرفہ قتل و غارت ہے کوئی پراکسی وار نہیں۔

 

تحریر۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (کراچی) یہ عصرظہور ؑ اورتشیع کی سربلندی کازمانہ ہے،عالمی استعمار شام اور عراق میں مرجیعت کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کھا کر بوکھلاہٹ کا شکار  ہے،مجلس وحدت مسلمین کے ذریعے ملت جعفریہ پاکستان کے داخلی و خارجی معاملات میں اپنا نقش رکھتی ہے، شہدائے وحدت نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے پوری قوم کو سیاسی میدان میں ڈٹے رہنے کی جرات وحوصلہ دیا، ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سیداحمد اقبال رضوی نے مسجد وامام بارگاہ حضرت عباس علمدارؑمغل ہزارہ گوٹھ میں ایم ڈبلیوایم ضلع شرقی کے تحت  شہدائے وحدت کی چوتھی برسی کے موقع پر منعقدہ مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ زمانہ عالمی سطح پر  مکتب اہلبیت ؑ کی فتوحات کا زمانہ ہے، عالمی سامراج نے شام  اورعراق میں جس داعش جیسے جس نجس فتنے کی بنیاد ڈالی آج وہ منصوبہ خاک نشین ہو چکا ، مشرق وسطیٰ میں ظلم و بربریت برپا کرنے کیلئے طالبان القاعدہ اور بوکو حرام کے بعد داعش جیسی امیر ترین دہشت گردجماعت کو پروان چڑھایاجس کے پاس عراق اور شام کا سارا تیل کا خزانہ موجود تھا لیکن الحمد اللہ مرجعیت کی طاقت خصوصاًرہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای ٰاور آیت اللہ سیستانی کی بابصیرت اور حکیم قیادت نے امریکہ ، اسرائیل اور آل سعود کی تمام تر سازشوں کو ناکام بنا دیا، مشرق وسطیٰ میں ذلت ورسوائی کا سامنا کرنے والے اپنے افغانستان کو اپنا مسکن بنا رہے ہیں، پاکستان کے بارڈر پر پاراچنار سے متصل داعش کے ٹریننگ کیمپس قائم کردئیے گئے ہیں، پاکستا ن کو داعش جیسے فتنے سے بچانے کیلئے تمام محب وطن جماعتوں اور عوام کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی صورت میں خدا نے ملت جعفریہ کو ایک عظیم نعمت سے نوازا ہے، جس نے ملت کی  کھوئی ہوئی عظمت کو بحال کیاہے، پاکستان میں نا فقط مکتب تشیع بلکہ دیگر مکاتب کےحقوق کی جدوجہد میں بھی ایم ڈبلیوایم صف اول میں موجود نظر آتی ہے ، آج الحمد اللہ پاکستان کے مقتدر ادارے ملت جعفریہ کو کسی صورت نظر انداز نہیں کرسکتے، یہ سب انہیں پاک باز شہداءکے خون نا حق کے وسیلے سے ممکن ہوا، کوئٹہ کے غیور عوام نے شہداءکے جس ہائے خاکی کو اپنی طاقت میں تبدیل کرکے ایک ظالم کو مسند اقتدار سے اٹھا کر باہر پھینک ڈالا تھا ،آج گلگت بلتستان کے عوام نے اپنی شجاع قیادت آغا سید علی رضوی کا ساتھ دیا اور گندم سبسڈی کے بعدغیرآئینی ٹیکس کے نفاذ کومعطل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اہل گلگت بلتستان کامسلکی اور سیاسی تعصب سے بالا ترعوامی اتحاد پورے ملک کے لئے باعث تقلید ہے۔

اس موقع پر خانوادہ شہداءسمیت ایم ڈبلیوایم کے عہدیداران ، کارکنان اور سیاسی وسماجی شخصیات بڑی تعداد میں شریک تھیں ، جبکہ دیگر مقررین میں علامہ نثار قلندی، علی حسین نقوی، علامہ صادق جعفری، علامہ مبشر حسن شامل تھے ، معروف نوحہ خواں سلیم رضا نگری اور معروف انقلابی نوحہ خواں سید عی صفدر رضوی نے نوحہ خوانی کی ، آخر میں شہداءکی یاد میں قائدین نے شمع جلا کر خراج تحسین پیش کیا۔

وحدت نیوز (گلگت) ملک میں قانون کی عملداری ہوتی تو آج کم سن زینب جنسی تشدد کا شکار نہ ہوتی۔یہ کوئی ایک واقعہ نہیں اس سے قبل جنسی تشدد کے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں لیکن قاتل ہرمرتبہ سزا سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ ایک اسلامی ملک میں اس طرح کے واقعات کا پے درپے ہونا ریاست کیلئے شرمناک عمل ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی نااہلی نے ملک کو بدترین مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔کرپٹ اور بدمعاش لوگ جب اقتدار سنبھالتے ہیں تو قانون پر عمل درآمد ختم ہوجاتا ہے اور قانون کی عملداری نہ ہونے سے جرائم پیشہ افراد حوصلہ مند ہوتے ہیں۔ملک میں انصاف کے تقاضے پورے کئے جاتے تو اس قسم کے واقعات رونما ہی نہ ہوتے۔قصور کی معصوم زینب کے دلسوز واقعے نے انسانیت کا سر شرم سے جھکادیا ہے۔

انہوں نے کہا پنجاب حکومت گڈگورننس کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سب سے زیادہ جرائم پنجاب میں رونما ہورہے ہیں اور ان جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کوئی وزیر یا ایم این اے کررہاہوتا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی جائے اور ایسے جرائم کے مرتکب افراد کو سرعام پھانسی دی جائے تاکہ دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔معصوم زینب کی عصمت دری اور قتل نے پنجاب حکومت کے منہ پر کالک مل دی ہے اور اس ظلم و بربریت پر احتجاج کرنے والوں کو گولیوں کا نشانہ بناکر پنجاب حکومت نے ثابت کردیا ہے کہ وہ ظالموں کے ساتھ ہے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) سابق وزیرداخلہ اور ممبر بلوچستان اسمبلی سرفراز بگٹی نے مجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا رضا کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی قوم کے نمائندے آغا رضا سے پہلے دن سے جب وہ اسمبلی میں آئے دوستی کا رشتہ ہے، اور اب یہ رشتہ مزید مضبوط تر ہوچکا ہے، میں سمجھتا ہوں ہزارہ قوم نے جو قربانیاں اور خون دیا ہے آج اُس کا پھل مل رہا ہے، دہشتگرد ہمارے اسکولوں ، کالجز،ہسپتالوں، بازار،مارکیٹس ویران کرنا چاہتا تھا لیکن ہم نے مل کر انہیں ناکام بنادیا ہے، ہم خوشی ، غمی، دُکھ ،سکھ میں ایک ساتھ ہیں، کچھ لوگ تحریک عدم اعتمادکے عمل کو غیر جمہوری کہہ رہے ہیں حالانکہ یہ حکمران اپنی پارٹی میں انٹراپارٹی الیکشن نہیں کراسکتے، آج وہی لوگ کہہ رہے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے، ہم اس جمہوریت اور آئین کے پاسبان ہیں، ہمیں آئین بتاتا ہے کہ کس طرح سے پارلیمان کی تبدیلی ممکن ہے، ہم نے کوئی غیرجمہوری اور غیر آئینی اقدام نہیں کیا، بلوچستان میں 30ہزار سے زائد اسامیاں موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود بھی ہمارے نوجوان بیروزگار ہیں، اگر 30ہزار نوکریاں ہمارے صوبے مل جائیں تو بیروزگاری پر بڑی حد تک قابو پالیا جائے گا، سی پیک کی اہمیت کے حوالے سے اس وقت پنجاب کے نوجوان چائنا میں زیرتعلیم ہیں اور جب وہ پڑھ کے آئیں گے تو ہم استحصالی کا شور مچائیں گے، ہماری حکومت بھی یہاں کے قابل اور پڑھے لکھے جوانوں کو چائنا بھیجے تاکہ ہم بھی اس سی پیک میں اپنا کردار ادا کرسکیں ۔

 اُنہوں نے مزید کہا کہ آئندہ چند مہینوں میں جو بھی متفقہ وزیراعلی آئے گا انشاء اللہ تبدیلی آئے گی، میں جہاں بھی ہوں گا شیعہ ہزارہ قوم کے ساتھ ہوں اور آئندہ بھی میں آپ کے ساتھ رہوں گا چاہے حکومت میں رہوں یا نہ رہوں، اس موقع پر میں آپ کے نمائندے کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو مالی حوالے سے اتنا مستحکم بھی نہیں لیکن پھر بھی حکومت کی جانب سے 20کروڑ کی آفر کو ٹھکرادیا، اس موقع پر ممبران صوبائی اسمبلی سردار صالح بھوتانی،جان جمالی، عاصم کُردگیلو، عبدالقدوس بزنجو،مفتی گلاب، زمرک خان اچکزئی، ماجد ابڑو، پرنس علی، طاہر محمود، سردارسرفراز ڈومکی،رقیہ ہاشمی ، سابق ممبر قومی اسمبلی سید ناصر حسین شاہ،علامہ ولایت حسین جعفری، علامہ علی حسنین وجدانی ،ہزارہ جرگہ کے صدر عبدالقیوم چنگیزی، نورویلفیئر کے رہنما ، ایم ڈبلیو ایم کے رہنمااور عمائدین کی بڑی تعداد موجود تھی۔

وحدت نیوز (سکردو) ٹیکس مخالف تحریک کی کامیابی کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی و انجمن تاجران کے رہنماوں کی قیادت، استقامت اور شجاعت کے تذکرے گلگت بلتستان کے چوک، چوراہوں اور محفل و مجالس کی زینت بننے لگے۔ ہر جگہ انجمن تاجران بلتستان کے سربراہ غلام حسین اطہر، ایکشن کمیٹی کے سربراہ مولانا سلطان رئیس اور مجلس وحدت مسلمین جی بی کے سربراہ آغا علی رضوی کی قربانیوں پر تبصرے ہونے لگے اور سال 2017ء کے آخر جبکہ سال 2018ء کے آغاز میں ہی عوام کے محبوب قائدین میں ان کا شمار ہونے لگے۔ ٹیکس مخالف تحریک میں حکمران جماعت کے علاوہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں، طلباء تنظیموں اور سماجی تنظیموں نے بھی کردار ادا کیا، تاہم اس تحریک کو بام عروج تک پہنچانے میں مذکورہ شخصیات کی خلوص نیت، قائدانہ صلاحیت، استقامت اور جذبہ فدا کاری کے سب معترف ہیں۔ 2014ء میں گندم سبسڈی تحریک کے دوران بھی آغا علی رضوی اور مولانا سلطان رئیس نے کلیدی کردار ادا کرکے عوام کے دل جیت لیے تھے، اب کہ بار غلام حسین اطہر نے بھی اپنی قائدانہ صلاحیت کا لوہا منوایا۔ انکی عوام میں غیر معمولی مقبولیت حکمرانوں کے لیے مشکل کا باعث بننے کے پیش نظر ان کی کردار کشی کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ نہایت اہم ذرائع کے مطابق ان تینوں شخصیات میں دوریاں پیدا کرنے، اختلافات کو جنم دینے اور عوامی مقبولیت کو کم کرنے کے لیے مختلف افراد پر ذمہ داریاں عائد کر دی گئی ہیں۔ ان شخصیات کا اتحاد عوام دشمن پالیسوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوسکتی ہے، چنانچہ خطے میں من پسند قوانین نافذ کرنے کے لیے ان عوامی قیادتوں کو کمزور کر کے یا مختلف مسائل میں گھیر کر حکمران اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اب ان شخصیات کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام سازشوں کو بھانپ لیں اور ان کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی امنگوں کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کرتے رہیں۔

وحدت نیوز (گلگت) عوام کے مسائل حل کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔کنٹیجنٹ ملازمین کو مستقل کرکے حکومت اپنا وعدہ پورا کرے۔ ٹیسٹ انٹرویو کے نام پر من پسند افراد کو نوازنے کی سازش کی گئی تو ہرگز خاموش نہیں رہیں گے۔مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ کنٹیجنٹ ملازمین کئی دنوں سے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دیئے بیٹھے ہیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔کنٹیجنٹ ملازمین کے مطالبات جائز ہیں انہیں مستقل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ پولیس، ہیلتھ اور دیگر کئی محکموں میں ٹیسٹ انٹرویو کے نام پر میرٹ کو پائمال کیا گیا اور اپنے من پسند افراد کو نوازا گیا ہے اور اب ٹیسٹ انٹرویو کا ڈھونگ رچاکر حکومت اپنے پیاروں کو نوازنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اپنا وعدہ نبھائے اور عارضی ملازمین کو مستقل کرے ،اس سے قبل ورکس ڈیپارٹمنٹ اور پاور میں ہزاروں عارضی ملازمین کو مستقل کیا گیا ہے جن سے کوئی ٹیسٹ اور انٹرویو نہیں لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جن ملازمین نے کئی سالوں تک مختلف پوسٹوں پر خدمات انجام دی ہیں انہیں ٹیسٹ انٹرویو کے نام پر بیروزگار کرنا انتہائی زیادتی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان دھرنے میں بیٹھے ہوئے ملازمین سے مذاکرات کرکے ان کے مسائل حل کرے اور تاکہ ہزاروں افراد کے خاندان والوں کا مستقبل محفوظ ہوجائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree