وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی نے چمن کے سرحدی علاقے میں پاکستانی چیک پوسٹوں پر افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں 8 پاکستانی شہریوں کی شہادت اور درجنوں زخمی ہونے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری خود مختاری کو آئے روز چیلنج کیا جا رہا ہے، موجودہ نواز حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی کے باعث پاکستان کے سرحدی ممالک کے ساتھ تعلقات سنگین صورتحال کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اپنے مذمتی بیان میں علی حسین نقوی نے کہا کہ کسی بھی ملک کی سرحدی خلاف ورزی عالمی قوانین کے منافی اور سفارتی اصولوں کے برعکس ہے، افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں الجھاؤ پیدا کرنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے، تاکہ موقع پرست اور پاکستان دشمن قوتیں فائدہ حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات باہمی تعاون اور باوقار گفت و شنید سے مشروط ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی کاروباری تعلقات کو وسعت دینے کی بجائے قومی سلامتی کے امور کو مقدم رکھے۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت سے اس واقعہ کا بھرپور احتجاج کیا جانا چاہیے، قیمتی جانوں کا ضیاع ایک ناقابل تلافی نقصان ہے، افغان حکومت کی طرف سے سیکورٹی کی مکمل یقین دہانی تک چمن بارڈر کو آمدورفت کیلئے بند رکھا جائے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) ایک دفعہ ایک شخص مرغی فروش کے پاس گیا اور ایک مرغی ذبح کرنے کو کہا مرغی فروش کے پاس آخری مرغی بچی تھی اور اُس نے مرغی ذبح کی ، خریدار نے قیمت ادا کرنے بعد کہا تم اس کی بوٹیاں بنا دو مجھے کچھ کام ہے میں وہ نمٹا کر آتاہوں یہ کہ کر وہ شخص چلا گیا، مرغی فروش نے ابھی مرغی بوٹی کر کے رکھا ہی تھا شہر کا قاضی وہاں آن پہنچا اور کہنے لگا کہ ایک مرغی ذبح کرو ، مرغی فروش نے جواب دیا جناب قاضی صاحب مرغی ختم ہو چکی ہے لہذا میں آپ سے معذرت چاہتا ہوں قاضی کی نظر تیار شدہ گوشت پر پڑی اور کہنے لگا پھر یہ گوشت مجھے دے دو مرغی فروش نے کہ جناب یہ ایک شخص کی امانت ہے وہ اس کی قیمت ادا کر چکا ہے ابھی وہ اسے لینے آتا ہی ہوگا۔ قاضی کچھ غصے میں کہنے لگا تم مجھے نہیں جانتے میں شہر کا قاضی ہوں ،مرغی فروش نے کہا جناب میں آپ کو جانتا ہوں مگر میں اُس شخص کو کیا جواب دوں گا؟ قاضی کہنے لگا اُسے کہنا تمہاری مرغی اڑ گئی ہے۔ مرغی اڑ گئی ہے !، مرغی فروش کافی تعجب سے کہنے لگا، جناب میں نے اُس کے سامنے مرغی ذبح کر کے بوٹی کرنے لگا تھا بھلا ایک مردہ مرغی کیسے اڑ سکتی ہے؟ قاضی نے کہا یہ تم مجھ پر چھوڑو اور بس تم اُس سے یہی کہو زیادہ سے زیادہ وہ تم سے جھگڑا کرے گا اور آخر عدالت کے لئے میرے پاس ہی آنا ہے، تم بے فکر رہو اور گوشت مجھے دے دو قاضی کے حکم کے آگے مرغی فروش بے بس تھا اور نا چاہتے ہوئے گوشت قاضی کے سپرد کر دیا قاضی گوشت لے کر چل پڑا اِدھر مرغی فروش پریشانی کے عالم میں سرپکڑ کر بیٹھ گیا۔ابھی کچھ دیر گزرا تھا خریدار مرغی فروش کے پاس آیا اور گوشت کا تقاضا کرنے لگا مرغی فروش نے کچھ سہمے انداز میں کہا کہ مرغی اڑ گئی ہے، خریدار نے حیرت سے کہا مرغی اڑگئی ؟ لیکن میں نے تو ذبح کے بعد بوٹی کر نے دیا تھا بھلا پھر کیسے اڑ سکتی ہے؟! مرغی فروش نے کہا کہ میں بوٹی ہی کر رہا تھا اچانک گوشت مرغی میں تبدیل ہوا اور اڑ گئی بالآخر لڑائی جھگڑے کے بعد قاضی کے پاس جانے کا فیصلہ ہوا اور لوگ دونوں کو لیکر قاضی کے پاس جارہے تھے کہ راستے میں ایک یہودی اور مسلمان آپس میں لڑ رہے تھے یہ دیکھ کر یہ لوگ بھی بیچ بچاو کے لئے کود پڑے اتنے میں مرغی فروش کا ہاتھ یہودی کے آنکھ پر لگا اور ایک آنکھ ضائع ہوگئی، مرغی فروش جو ابھی ایک دلدل سے نکلا نہیں تھا دوسرے دلدل میں پھنس چکا تھا اور لوگ اس کو پکڑ کر قاضی کے پاس لے جا رہے تھے راستے میں ایک مسجد کے پاس پہنچا اور اس نے موقع پاکر جان بچانے کی غرض سے مسجد کی طرف بھاگا اور مسجد کے مینار پر چڑھ گئے لوگ بھی اس کا پیچھا کرتے مینار تک پہنچ گئے۔ مرغی فروش نے لوگوں کو اپنی طرف بڑھتے دیکھ کر مینار سے چھلانگ لگا دی اور بد قسمتی سے وہ کسی ضعیف اور ناتواں شخص کے اوپر گرا اور وہ شخص وہی مر گیا اس شخص کا جوان بیٹا وہی کھڑا تھا اس نے انتقام کی نیت سے خون خوار آنکھوں سے اُس کی طرف دیکھنے لگا مگر لوگوں نے پکڑ کر قاضی کے پاس پہنچا دیا۔ قاضی نے جب مرغی فروش کو دیکھا تو ہنسنے لگا قاضی کے دماغ میں صرف وہی گوشت والی بات تھی اور باقی واقعات سے وہ بے خبر تھا جب قاضی کو تمام حالات کا پتہ چلا تو کافی پریشان ہوئے اور ماتھے پر بل پڑنے لگے لیکن کچھ دیر بعد قاضی اپنے آپ کو سنبھالتے ہوئے کہنے لگا میں ایک ایک کر کے تینوں فیصلے سنا دوں گا لہذا سب سے پہلے مرغی کا مسئلہ حل کروں گا اس کے بعد مرغ کے خریدار اور مرغی فروش کی بات سنی، جب دونوں نے اپنی باتیں مکمل کی تو قاضی نے خریدار سے سوال کیا کہ کیا تمہیں خدا کی قدرت پر بھروسہ ہے؟ کیا اس بات پر ایمان ہے کہ خدا زندوں کو مردہ اور مردوں کو زندہ کرتا ہے؟ خدا کے پاس یہ قدرت ہے کہ وہ جب جس کو چاہے مردہ اور زندہ کرے؟ کیا قرآن میں پرندوں اور اور عیسیٰ علیہ اسلام کو دیے گئے معجزہ کو نہیں مانتے ہو؟ خریدار نے توقع سے ہٹ کر جب یہ باتیں سنی تو کہنے لگا قاضی صاحب میں خدا کی قدرت پر پورا بھروسا ہے اور ایمان ہے لیکن۔۔۔ قاضی کہنے لگا لیکن ویکن کچھ نہیں تم یہ کہنا چاہتے ہو کہ خدا ذبح شدہ مرغی کو کیسے زندہ کر سکتا ہے مطلب تمہیں شک ہے؟ خریدار کہنے لگا قاضی صاحب میرا یہ مطلب نہیں۔۔ قاضی صاحب نے سوال کیا کیا خدا مرغی کو زندہ کر سکتا ہے یا نہیں ہاں میں یا نہیں میں جواب دو؟ خریدار ہاں، قاضی بس فیصلہ مرغی فروش کے حق میں دیا جاتا ہے۔دوسرا کیس شروع یہودی کو بلایا گیا اور یہودی اور مرغی فروش کی ساری داستان سنے کے بعد کہا کہ میں مرغی فروش کو حکم دیتا ہوں کی یہودی کی دوسری آنکھ بھی پھوڑا جائے۔ یہ سن کر یہودی رونے لگا جناب یہ کیساانصاف ہے میں پہلے سے ہی ایک آنکھ سے محروم ہوچکا ہوں آپ دوسری آنکھ سے بھی مجھے محروم کرنا چاہتے ہیں؟ قاضی نے کہا آنکھ کا بدلہ آنکھ ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ تم یہودی ہو اور یہ مسلمان، کافر مسلمان پر آدھا دیا لے سکتا ہے اب ایک آنکھ کا آدھا تو ہو نہیں سکتا لہذا تمھاری دنوں آنکھ جب خراب ہوگی تو تم اس کے ایک آنکھ کو پھوڑ سکتے ہو قاضی کا جواب سن کر یہودی چکرانے لگا اور سوچنے کے بعد کہنے لگا جناب میں نے اس کو معاف کر دیا اس کا ہاتھ غلطی سے لگا تھا۔۔ آخر میں جوان لڑکا کھڑا ہوا اور اپنے باپ کی مرغی فروش کے ہاتھوں موت کا واقع سنا ڈالا۔ واقعہ سنے کے بعد قاضی نے کہا میں جائے واقع کا جائزہ لینا چاہتا ہوں ، اس کے بعد قاضی تمام لوگوں کے ساتھ مسجد کے مینار کے پاس پہنچ گئے اور لڑکے نے کہا جناب میرا باپ اس مقام پر کھڑا تھا کہ یہ مر غی فروش اوپر سے کودا اور سیدھا میرے باپ پر جا لگا اور میرا باپ مر گیا ۔ قاضی نے کچھ دیر سوچنے کے بعد مرغی فروش سے کہا تم یہاں کھڑے ہوجاو اور لڑکے سے کہا تم اپنے باپ کے قتل کا بدلا لو ، تم مینار پر چڑھ جاو اور سیدھا اس مرغی فروش کے اوپر کود جانا، لڑکے نے جب یہ فیصلہ سنا تو دنگ رہ گیا اور کہنے لگا قاضی صاحب اگر یہ اپنی جگہ سے دائیں بائیں ہوا تو میں تو مر جاؤں گا؟ قاضی نے کہا یہ میرا مسئلہ نہیں ہے تمھارے باپ بھی تو اس کو دیکھ رہا تھا وہ دائیں بائیں کیوں نہیں ہوا؟لڑکے کو اپنی موت آنکھوں کے سامنے نظر آنے لگی اور روتے ہوئے کہنے لگا جناب میں اپنے باپ کے خون کو معاف کرنا چاہتا ہوں آپ مہربانی کر کے اس کیس کو خارج کر دیجئے۔۔ خلاصہ یہ کہ" اگر آپ کے پاس قاضی کو دینے کے لئے مرغی ہو تو پھر قاضی ہر کیس کا فیصلہ آپ کے حق میں دے سکتا ہے"۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن، آیان علی ، ڈاکٹر عاصم کا کیس ہو یا پاناما پیپرز کا ہماری عدالت کے اعلی ججزز اور اعلی بیجزنے کبھی کوئی اچھا اور حق کا فیصلہ نہیں دیا۔ ہمیشہ یا تو مرغی کی ٹانگ منہ میں دبا کر فیصلہ سنایا ہے یا ڈنڈا دیکھ کر۔کسی بھی معاشرے کی امن امان و خوشحالی اور ترقی کا اسی فیصد آزاد خودمختار اور عادل عدلیہ پر انحصار کرتی ہے۔ اگر عدلیہ آزاد اور مضبوط بلکہ عادل ہوں تو پھر اس معاشرے کی ترقی میں دیر نہیں لگتی، ایک چور بار بار چوری اسی لئے کرتا ہے کہ اُس کو چوری اور فائدہ کا نشہ چڑ گیا ہے لیکن اُس کو دو دفعہ چوری کی سزا مل جائے تو پھر وہ دوبارہ چوری کرنے سے پہلے دس دفعہ سوچے گا کہ کہیں پھر عدالت سے کوئی سخت سزا نہ مل جائے، کوئی ظلم کرے تو مظلوموں اور غریبوں کی دلوں میں آخری امید عدلیہ پر ہوتی ہے کہ کہی سے ملے یا نہ ملے عدالت سے تو حق کا فیصلہ ہی آئے گا اور اگر ایک ظالم جابر ڈاکو کو سزا مل جائے تو پھر کسان مزدور غریب اور مظلوموںؤ کا حوصلہ بلند ہوتا ہے اس طرح معاشرے میں اچھائی ٰکی ابتدا اور برائی کی تنزلی شروع ہوتی ہے جس کا براہ راست فائدہ عوام اور ملک کو پہنچتا ہے اور وہ علاقے یا ملک خوشحالی کی طرف گامزن ہوتا ہے۔ہمارے ملک سے عوام اور رعایا ، امیر اور غریب کا بڑھتا فاصلہ اگر کم کرنا ہے تو عدلیہ کو ٹھیک کرنا ہوگا، ملک سے بیروز گاری، کرپشن، بد امنی ، فرقہ واریت کو ختم کرنا ہے تو ہمیں اصول اور قوانین پر عمل کرنا ہوگا اور عدالتوں میں زیر التوا لاکھوں کیسوں کی فائلوں کو تاریخ پہ تاریخ ، رشوت، مرغی اور سفارش کے بغیر حق پر فیصلہ کرنا ہوگا۔ جس دن عدلیہ نے حق گوئی اور پوری دیانت داری سے کام شروع کر دیا تو پھر اس ملک کو خوشحالی ترقی اور امن کی فضا قائم کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

تحریر۔۔۔۔۔ناصر رینگچن

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے نائب صدر ڈاکٹر افتخار حسین نقوی نے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چمن باڈر پر افغانیوں کی اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت ہمارے خلاف دشمن کی منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے، قوم دشمن کے ہر قسم کی سازش کیخلاف متحد ہے، ہم اس جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ بغیر کسی مصلحت پسندی کے دشمن ممالک خواہ کوئی بھی ہوں منہ توڑ جواب دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ داعش کے بانی امریکہ اسرائیل اور اس کے عرب اتحادی مشرقی وسطیٰ سے بدترین شکست کے بعد ان کرایے کے قاتلوں کو افغانستان منتقل کرنے میں مصروف ہیں، بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں سابق اسرائیلی انٹیلیجنس چیف کے اعتراف کہ مشرق وسطیٰ میں ہم اور ہمارے اتحادی اپنے مرضی کی تبدیلی لانے میں ناکام ہوئے، یہ بیان ہمارے حکمرانوں اور خارجہ پالیسی سازروں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے، ہمارے حکمرانوں کی ترجیحات ملکی سلامتی سے زیادہ اپنے تعلقات اور کاروباری روابط کا مضبوط بنانا ہے، اب بھی وقت ہے ہمیں اپنی خارجہ پالیسیوں پر نظرثانی کرتے ہوئے ملکی سلامتی اور مفاد میں فیصلے کریں، بصورت دیگر دوست نما دشمن ہمیں ایک اور مشکل سے دوچار کرنے میں کامیاب نظر آرہے ہیں۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ 21 مئی کو نشتر پارک میں منعقد ہونے والی استحکام پاکستان و امام مہدی کانفرنس پاکستان میں امریکا، اسرائیل اور انکے اتحادی عرب بادشاہتوں کی بڑھتی ہوئی مداخلت کی خلاف، گمشدہ شیعہ علماء کرام و جوانوں کی رہائی کیلئے، نیشنل ایکشن پلان پر درست عملدرآمد کیلئے، وطن عزیز میں شیعہ نسل کشی و عزاداری نواسہ رسول سید الشہدا کو محدود کرنے کی سازشوں کے خلاف، منجی بشریت امام مہدی سے ایفائے عہد اور عدل و انصاف کے حوالے سے سنگ میل ثابت ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار ڈویژنل سیکریٹری جنرل سید میثم عابدی، علامہ مبشر حسن، علامہ صادق جعفری، علامہ علی انور، علامہ اظہر نقوی، علامہ سجاد شبیر رضوی، علامہ احسان دانش، تقی ظفر و دیگر رہنماوں نے کانفرنس کی تشہیری و رابطہ مہم کے سلسلے میں مختلف اضلاع کے دورہ جات کے دوران تنظیمی و عوامی میٹنگز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ قیام پاکستان سے لیکر آج تک وطن عزیز کے تمام تر بحرانوں و مشکلات کی اصل وجہ امریکا، اسرائیل اور ان کی اتحادی عرب بادشاہتوں کی مداخلت کے باعث ہے، پاکستان میں دہشتگردی و بربریت ہو یا فرقہ واریت پھیلانے کی ناکام سازشیں اور تمام کالعدم دہشتگرد تنظیموں اور انتہاپسند و فرقہ پرست عناصر کے تانے بانے امریکا، اسرائیل اور ان کے اتحادی عرب بادشاہتوں سے ملتے ہیں، ہمارے کرپٹ اور نااہل حکمران چند ڈالر، ریال اور درہم کی خاطر بیرونی مداخلت کی اجازت دیکر ملکی بقاءو سلامتی و استحکام کا سودا کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بے گناہ محب وطن شیعہ سنی مسلمانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے، سینکڑوں کی تعداد میں محب وطن شیعہ علمائے کرام اور جوانوں کی گمشدگی، عزاداری نواسہ رسول سید الشہداء امام حسینؑ کو محدود کرنی کی سازشوں اور نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد نہ ہونے کے پیچھے بھی حکمرانوں اور ریاستی اداروں کی صفوں میں موجود کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی سہولت کار ضیا باقیات کا منحوس ہاتھ ہے، جو صرف اور صرف امریکا اور اس کی اتحادی عرب بادشاہتوں کی خوشنودی کی خاطر محب وطن مکتب تشیع کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔ رہنماوں کا کہنا تھا کہ آج عالم اسلام میں محب وطن ملت تشیع ملکی بقاء و سلامتی و استحاک کی خاطر ماضی کی طرح آج بھی امریکا، اسرائیل، بھارت اور عرب بادشاہتوں کی پاکستان کے خلاف ناپاک سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوگی اور اسلام و پاکستان مخالف سازشوں کو ناکام بناتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ امام مہدی علیہ السلام کی ذات مقدسہ پر مسلمانون کے تمام مسالک کا اجماع اور مکمل ایمان ہے، امام مہدی اور ان کے ظہور کے خلاف امریکا، اسرائیل اور ان کی غلام عرب بادشاہتوں کے ناپاک عزائم بے نقاب ہو چکے ہیں، امام مہدی سے جنگ کا اعلان کرکے عرب بادشاہت ثابت کر چکی ہے کہ ان کا اسلام و مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں، یہ صرف امام مہدی کے ظہور سے پریشان امریکا اور اسرائیل کے غلام ہیں۔

وحدت نیوز(ڈی آئی خان) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی نے ایم ڈبلیوایم ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے زیر اہتمام کوٹلی امام حسین ؑ میں منعقدہ برسی شہدائے ڈیرہ اسماعیل خان کے سلسلے میں عظیم الشان  اجتماع  منعقد کیا گیا ،اس موقع پر شہدائے ڈیرہ اسماعیل خان کے اہل خانہ سمیت جوانوں ، بزرگوں اور خواتین کی بڑی تعداد شریک تھی، اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سید ناصرعباس شیرازی  نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے عوام تاحال حکومت کی جانب سے انصاف کے منتظر ہیں  ، درجنوں دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے سینکڑوں شہریوں کے ورثاءآج بھی اپنے پیاروں کے قاتلوں کو سولی چڑھتا دیکھنے کے منتظر ہیں ، ایک جانب ہماری نسل کشی جاری ہے تو دوسری جانب ہمارے ہی بے گناہ جوانوں کو ماورائے عدالت اغوا کیا جارہاہے، جو کہ سراسر ریاستی جبر اور نا انصافی ہے، انہوں نے کہا کہ بیرونی مداخلت اس وقت وطن عزیز کیلئے سنگین مسئلہ بن چکا ہے اور اس کا سب سے زیادہ شکار صوبہ خیبر  پختونخوا ہے جہاں ایک مذہبی جماعت ایک فرقہ پرست اسلامی ملک کے حکومتی وزراء کو عوامی اجتماعات میں دعوت دے کر قومی سلامتی کو دائو پر لگا رہی ہے ،وہ بھی ایسے ملک کے وزراء جن کے ہاں خود مذہبی اجتماعات کے انعقاد پر سخت پابندی ہے ، جو دوسرے ممالک میں باخوشی سیاسی اجتماعات میں فخریہ شرکت کرتے ہیں ، ریاستی ادارے دوغلی پالیسی ترک کریں اگر اس انتہا پسند ملک کے وزراءکا ایک مذہبی جماعت کے اجتماعات میں شرکت کرنا قانونی اور آئینی اقدام ہے تو پھر عالم اسلام کے حقیقی ہیروز امام خمینی ؒ،رہبر معظم امام خامنہ ای اور سید حسن نصر اللہ کے امت مسلمہ کی ترقی اور خدمات پر مبنی  کارہائے نمایاں بیان کرنے پر بھی تکلیف نہیں ہو نی چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوٹلی امام حسین ؑ کی وقف املاک امام حسین ؑ کی ملکیت ہے، جس کی جانب اٹھنے والی ہر گندہ آنکھ پھوڑ ڈالی جائے گی، ہم کسی صورت کوٹلی امام حسین ؑ کی زمین پر محکمہ اوفات کے  غیر قانونی قبضے کی کوشش کو کسی صورت کامیاب نہیں ہو نے دیں گے، صوبائی حکومت ہو ش کے ناخن لے اور متعلقہ قابض افسران کو لگام دے۔

وحدت نیوز(ڈیرہ اسماعیل خان) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصر شیرازی ایڈووکیٹ ان دنوں سرزمین شہداء ڈیرہ اسماعیل خان کے دوروزہ دورے پر ہیں ، اپنے دورے کے پہلے روز انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈیرہ اسماعیل خان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے تحت منعقدہ شہدائے ڈی آئی خان بار ایسوسی ایشن کی یاد میں پہلی بار منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خصوصی خطاب کیا، ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈبلیوایم نے ہمیشہ ڈیرہ اسماعیل خان کے مظلوموں کے حق میں موثر آواز اٹھائی ہے او ر آئندہ بھی اٹھاتی رہے گی،انہوں نے کہا کہ اگر بار کونسل اپنے شہید اراکین کے اہلخانہ کو انصاف نہیں دلا سکتی اور اپنے شہیدوں کے حق  کیلئے حکومت پر دبائو نہیں ڈال سکتی تو اس کا مطلب بار عدل وانصاف کے قیام کی بات ہی نہیں کرسکتی ،لہذٰا بار ایسوسی ایشن کو شہید وکلاء سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کے تمام شہداء  کو انصاف دلانے کے لیئے ٹھوس  حکمت عملی مرتب  کرنی ہو گی، انہوں نے بار ایسوسی ایشن کو پہلی مرتبہ اس بامقصد پروگرام کے انعقاد اور شہداء کی یاد آوری پر تمام اراکین بار کونسل کو خراج تحسین پیش کیا، اس موقع پر بار ایسوسی ایشن کے تمام عہدیداران اور اراکین بھی موجود تھے جنہوں نے سید ناصرعباس جعفری کا تعزیتی ریفرنس میں آمد پر استقبال کیا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree