وحدت نیوز(مظفرآباد) کشمیر کا قضیہ حل کیئے بغیر پائیدار امن کسی صورت ممکن نہیں ، جنوبی ایشیا میں امن کے لیے ضروری ہے کہ قضیہ ء ِ کشمیر کو حل کیا جائے، آر پار کی قیادت کو ہر عمل میں شامل کیا جائے، برہان وانی کی شہادت نے تحریک کو ایک نئی روح بخشی ہے ، انشاء اللہ شہداء کو خون رنگ لائے گا اور کشمیر کی آزادی کا سورج جلد طلوع ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزادجموں و کشمیر مولانا سیدطالب حسین ہمدانی نے مرکزی ایوان صحافت مظفرآباد میں جموں کشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام یوم شہداء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

 انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے جسے کسی صورت نہیں کاٹا جا سکتا ، مسئلہ کشمیر حل کیے بغیرخظے میں قیام امن ممکن نہیں ۔ 13جولائی کو جو قربانیاں دیں گئیں وہ لازوال ہیں ، اور یہ قربانیاں کبھی بھی رائیگاں نہیں جائیں گی ۔ شیعہ سنی متحد و منظم ہیں انشاء اللہ کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ کشمیر کی آزادی کے لیے اٹھنے والی ہر آواز کے حمایتی اور مخالفت میں اٹھنے والی ہر آواز کے دشمن ہیں ۔

مولانا طالب ہمدانی نے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دوٹوک موقف کا خیر مقدم کرتے ہیں ، ان کے اس موقف سے کشمیریوں کو حوصلہ ملا ہے جبکہ انڈیا کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ رسید ہوا۔ ضروری ہے کہ دیگر مسلم ممالک بھی کھل کر مسئلہ کشمیر کے حوالے کشمیریوں کی حمایت کریں ۔ کلبھوشن یادو جس نے کہا تھا کہ انڈیا پاکستان میں شیعہ سنی کو مرواتا ہی اسی لیے ہے کہ یہ آپس میں لڑیں ۔ آزاد کشمیر میں بھی اسی طرح کی ایک سازش کو رچا گیا ، نہ صرف ایک کشمیری مذہبی رہنما بلکہ کشمیریوں کی حمایت میں آواز بلند کرنے والے عالم دین کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ ایک خاتون پر گولیاں برسائیں گئیں۔ لیکن ریاست کی باشعور عوام نے ،شیعہ سنی نے ملکر اس سازش کو ناکام بنا۔ انہوں نے کہا تاہم اس حوالے انتظامیہ مکمل طور پر ناکام نظرآرہی ہے جس نے ابھی تک مجرمان کو گرفتار نہیں کیا ۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ بھر میں دہشتگردوں کی رہائی اور صوبائی حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویئے کیخلاف 14 جولائی کو وارثان شہداءکے ہمراہ یوم احتجاج منائیں گے، چیف جسٹس، آرمی چیف اور بلاول بھٹو سانحہ سہون و جیکب آباد کے دہشتگردوں کی رہائی کا فوری نوٹس لیں، سندھ میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پورے ملک کے امن کے لیے خطرہ ہیں، سندھ حکومت وارثان شہداءجیکب آباد و شکارپور سے کئے گئے معاہدے پر عملدر آمد کرے، سندھ بھر سے دہشتگردی کے جن مراکز کی نشاندہی کی تھی ان کیخلاف بھرپور ایکشن لیا جائے، سندھ میں کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کو رہا کیا جا رہا ہے، سندھ سمیت ملک بھر دہشت گردوں کے ہمدرد اور سہولت کار پیدا کیے جا رہے ہیں، سانحہ جیکب آباد و سیہون شریف میں ملوث دہشتگردوں کی رہائی باعث تشویش و اضطراب ہے، کراچی میں مسجد نور ایمان کے باہر بعد نماز جمعہ احتجاجی مظاہرہ ہوگا، یوم احتجاج پر جیکب آباد پریس کلب کے سامنے علامتی علامتی دھرنا دیا جائے گا، پریس کانفرنس میں مولانا نشان حیدر ساجدی، مولانا سید اظہر نقوی، مولانا صادق جعفری، ظفر تقی و دیگر موجود تھے۔

علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ سندھ میں دہشت گردوں کو ایک طرف رہا کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف وہ جیلوں سے فرار ہو رہے ہیں، صوبہ سندھ سمیت پورے ملک میں دہشت گردوں کے ہمدرد اور سہولت کار پیدا کیے جا رہے جن سے دہشت گردی کو تقویت ملی اور واقعات میں اضافہ ہوتا آیا ہے۔جیکب آباد اور سیہون شریف کے سانحات میں ملوث دہشت گردوں کی رہائی نے پوری قوم کو تشویش اور اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔سندھ میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پورے ملک کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔سندھ کی سرزمین ہمیشہ محبت و امن کا گہوارہ رہی ہے اس میں نفرتوں اور بدامنی کے بیج بونے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے خلاف قوم اور ریاستی اداروں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے ان مراکز اور سہولت کاروں کی نشاندہی ہم مسلسل حکومت اور انتظامیہ سے کرتے رہے مگر اس سنگین مسئلے کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا گیا،سانحہ شب عاشور جیکب آباد کے عوام کے لئے قیامت صغریٰ سے کم نہ تھا، جس میں 28 معصوم جانیں شہید جبکہ 69افراد زخمی ہوئے۔ ان شہداءمیں انیس معصوم بچے بھی شامل تھے، سانحے کے فورا بعد اس وقت کے نا اہل ایس ایس پی کے حکم پر پولیس نے نہتے عوام پر گولیاں چلادیں، جس کے نتیجے میں واپڈا ملازم محمد شریف جتوئی شہید ہوگئے، ہماری درخواست کے باوجود آج تک پولیس اس مظلوم شہید کی ایف آئی آر درج کرنے کے لئے بھی تیار نہیں۔ جیکب آباد سانحہ میں ملوث بد نام زمانہ دھشت گرد ایک سال کے اندر باعزت بری کر دیے گئے اورآج وہ پھر دندناتے پھر رہے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ہم واضح طور پر بتانا چاہتے ہیں کہ جیکب آباد غیر محفوظ ہوچکا ہے، جیکب آباد اور شکارپور کے اضلاع میں موجود دھشت گردی کے مراکز اور سہولت کار عوام کے لئے خطرہ ہیں۔یہاں کے عوام خصوصا اہل تشیع ان کے نشانے پر ہیں۔ایک طرف دھشت گرد رہا کردیئے گئے تو دوسری جانب ایس ایس پی جیکب آباد نے حال ہی میں جیکب آباد کے شیعہ مدارس، امام بارگاہوں اور شخصیات سے بھی سیکورٹی واپس لے لی ہےجو کہ قابل مذمت ہے۔ ایس ایس پی جیکب آباد سیکورٹی کے سلسلے میں تعاون نہیں کررہا۔سیکورٹی کے حوالے سے خدانخواستہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو اس کی تمام تر ذمہ داری جیکب پولیس کے اعلی حکام پر ہو گی۔

علامہ مقصود ڈومکی کا کہنا تھا کہ سانحہ سہون شریف کے متاثرین کو بھی سندہ حکومت نے فراموش کر رکھا ہے، درجنوں زخمیوں کو حکومتی وعدوں کے باوجود ابھی تک امدادی رقوم فراہم نہیں کی گئیں۔ مناسب طبعی سہولتوں کی عدم فراہمی کے باعث ان کے زخم ناسور بن گئے۔ جبکہ سانحے کے بعد گرفتار ہونے والے دھشت گردوں کو رہا کردیا گیا ، چھ ماہ کا طویل عرصہ گذر گیا مگر اتنے بڑے سانحے کے مجرموں کو بے نقاب نہیں کیا جا سکا۔اس سانحے میں گرفتار افراد جن کو پولیس اور حساس اداروں نے سہولت کار بتایا وہ پیپلز پارٹی کے ایم این اے رفیق جمالی کے انتہائی قریبی افراد ہیں، جن میں پی پی کے ممبرضلع کونسل منیر جمالی بھی شامل ہیں۔ قانون کی نظر میں مجرم کا سہولت کار اور جرم کو چھپانے میں اعانت کرنے والا اور انفارمیشن نہ دینے والا برابر کے مجرم ہیں۔ انتہائی حساس کیس میں ان پولیس اہلکاروں نے مجرمانہ کردار ادا کیا، دھشت گردوں کی سہولت کاری کرتے ہوئے کیس کو تباہ کیا گیا اور مجرموں کو چھڑانے کی دانستہ کوشش کی گئی۔ تفتیشی افسر امان اللہ سدھایو، ایس ایچ او علی انور بروہی نے اسلحہ اور ریکوری ظاہر نہیں کی جبکہ جائے وقوعہ پر حاضر گواہ اے ایس آئی سہراب اڈھو نے بیان تبدیل کئے۔ پی ڈی ایس پی عطا محمد سومرو نے دھشت گردوں کے اعترافی بیانات اور گواہیاں پیش نہیں کیں۔ جبکہ سرکاری وکیل انور مہر نے 190 کا نوٹس نہ لے کر سہولت دی۔علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ہمارا چیف جسٹس سپریم کورٹ، چیف آف آرمی اسٹاف ، سندہ حکومت اور پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے مطالبہ ہے کہ سہون شریف اور جیکب آباد میں دھشت گردوں کی رہائی کا فوری نوٹس لیں، اس سازش میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کریں اور عوام کے تحفظ کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔ ایس ایس پی جیکب آباد کی جانب جن مقامات سے سیکورٹی واپس لی گئی ہے اس کا نوٹس لیتے ہوئے سندہ حکومت ان امام بارگاہوں ، مساجد ، مدارس و شخصیات کو فوری طور پر سیکورٹی فراہم کرے۔ سندہ حکومت اور اپیکس کمیٹی نے سندھ بھر سے دھشت گردی کے جن مراکز کی نشاندہی کی تھی ان کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جائے۔ اس مقدمہ کو ری اوپن کیا جائے اور ہائی کورٹ میں فی الفور اپیل دائر کی جائے۔آئی جی سندہ اور پولیس کے ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جن پولیس اہلکاروں نے سانحہ شب عاشور جیکب آباد کے دھشت گردوں کی رہائی میں سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے، ان کے خلاف سخت محکمانہ کاروائی کی جائے۔ہم ملک بھر میں دھشت گردوں کے نیٹ ورک کے خلاف بھرپور آپریشن کا مطالبہ کرتے ہوئے ، امام بارگاہوں، مدارس، مساجد اور شخصیات کے لئے مکمل سیکورٹی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سندہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وارثان شہدائ جیکب آباد اور شکارپور سے کئے گئے معاہدے پر عمل در آمد کرے۔ بدنام زمانہ دھشت گردوں کی رہائی اور حکومت و انتظامیہ کے غیر ذمہ دارانہ رویئے کے خلاف ہم وارثان شہداءکے ہمراہ 14 جولائی کو یوم احتجاج منا رہے ہیں۔بروز جمعہ سندھ بھر میں احتجاجی جلوس نکلیں گے۔ کراچی میں مسجد نور ایمان کے باہر بعد نماز جمعہ احتجاجی مظاہرہ ہوگا جبکہ جیکب آباد مرکزی امام بارگاہ سے کل صبح دس بجے وارثان شہداءکا احتجاجی جلوس نکلے گا اور پریس کلب کے سامنے علامتی علامتی دھرنا دیا جائے گا، ہم سندھ کی سول سوسائٹی ، میڈیا ، سیاسی، مذہبی جماعتوں اور غیور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اور جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر ہمارے لیے افسوس کا باعث ہےکہ سانحہ شکارپور اور جیکب آباد میں بعض نام نہاد مدارس ملوث رہے اور جب دھشت گردوں کو گرفتار کیا گیا تو جے یوآئی کے بعض مقامی رہنماءان کی حمایت میں نکل آئے، جس سے بہت سارے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں، میں جے یو آئی کی صوبائی اور مرکزی قیادت امید رکھتا ہوں کہ وہ اس صورتحال کی حساسیت کو روکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مظلوم فلسطینی اور کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی بھرپورحمایت کرتے ہوئے غاصب اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی عوام کے قتل عام اور مودی سرکار کے ہاتھوں کشمیری عوام کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انڈین وزیراعظم مودی کا حالیہ دورہ اسرائیل دو انسان دشمن اور اسلام دشمن حکومتوں کے گٹھ جوڑ کی نشاندہی کرتا ہے جو کہ انتہائی قابل مذمت عمل ہے۔ انہوں نے کوئٹہ میں پولیس افسران اور کارکنوں کی شہادت پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے کے لیے کومبنگ آپریشن کی ضرورت ہے جو بلاتخصیص ہر علاقہ میں شروع ہو نا چاہیے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیرا ہتمام 6 اگست کو اسلام آباد میں شہید قائد عارف حسین الحسینی کی برسی کے انعقاد کو حتمی شکل دینے کے لیے تیاریوں کا آغاز ہو چکا ہے۔برسی میں پورے ملک سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوں گے۔ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی کے مطابق سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی و صوبائی رہنماؤں کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ وہ شہید قائد کی برسی کو شایان شان طریقے سے منانے کے لیے بھرپور اور موثر رابطہ مہم کا آغاز کریں۔ترجمان نے کہا کہ عارف حسینی کی آواز عالم استکبار اور طاغوت کے خلاف جرات مندانہ للکار ہے۔ہم اپنے اس عظیم قائد کے مشن پر پوری ذمہ داری سے گامزن ہیں۔علامہ عارف حسینی وحدت و اخوت کے حقیقی داعی تھے۔ان کی ساری زندگی اسلام کی سربلندی اور وطن عزیز کے استحکام کی جدوجہد میں گزری۔انہوں نے کہا کہ برسی کے حوالے سے مرکزی سیکرٹریٹ سمیت تمام صوبائی دفاتر میں میٹنگز کا سلسلہ جاری ہے۔راولپنڈی اسلام آباد کے اہم مقامات پر بینرز آویزاں کیے جا رہے ہیں۔ملک کے ممتاز علما سمیت مختلف شخصیات کو دعوت نامے جاری کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا شہید عارف حسینی کی برسی کے سلسلے میں ہونے والا اجتماع اسلام آباد کا تاریخی اجتماع ثابت ہو گا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہے کہ نواز شریف بددیانت ثابت ہو چکے ہیں انہیں فوری طور پر اپنے عہدے سے استعفی دے دینا چاہیے۔جمہوریت کی پاسداری اور کرپٹ نظام کے خاتمے کے لیے ہم اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ظالم ،جابراور متکبر حکمرانوں  کے لیے پانامہ لیکس اللہ کی طرف سے بے آواز لاٹھی ثابت ہوئی ہے۔حکمرانوں کی یہ کوشش رہی کہ پانامہ کیس کو لٹکایا جاتا رہے لیکن انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔جےآئی ٹی کو متنازع بنانے کی کوشش کی جا تی رہی ۔حکومتی اراکین کی طرف سے جے آئی ٹی کے اراکین کو سنگین نتائج کی دھمکیاں تک دی گئیں جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ہمارےحکمران اقتدار کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔حکومتی اراکین کسی غلط فہمی کا شکار ہیں۔موجودہ سپریم کورٹ اور جسٹس سجاد علی شاہ کے دور میں بہت فرق ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت میں موجود ہر شخص حکومت کا ترجمان بنا ہوا ہے۔مسلم لیگ کے اراکین جماعت کی بجائے خاندان کا دفاع کر رہے ہیں۔جے آئی ٹی کے فیصلے کو حکومت کی طرف سے  سازش قرار دیا جا رہا ہے۔لیکن حکمران یہ  نہیں بتا رہے کہ سازش کون کر رہا ہے۔حکومت کے خلاف سازش نہیں ہو رہی بلکہ حکمران خاندان کے کرتوتوں کا پول کھل رہا ہے۔جب بھی ان کی کرپشن بے نقاب ہوتی ہے یہ چیخنے لگتے ہیں کہ سسٹم،ملک اور جمہوریت کو خطرہ ہے۔ اصل میں خطرہ نواز شریف کو ہے۔بڑے مجرموں کو قانون کے شکنجے میں لایا جا رہا ہے جو حکمرانوں کے لیےتکلیف کا باعث ہے۔نواز شریف یہ چاہتے ہیں کہ اگر وہ نہ رہیں تو یہ سسٹم بھی باقی نہ رہے ۔انہیں یہ حقیقت ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ سسٹم کی بقا کے لیے افراد کی قربانی تو دی جا سکتی ہے لیکن کسی فرد کے لیے پورے سسٹم کو دائو پر نہیں لگایا جا سکتا۔۔ملکی ادارے تباہی و بدحالی کا شکار ہیں جب کہ حکمرانوں اور وزرا کے ذاتی ادارے کامیابی کی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ جو حکومتی ترجیحات کو ظاہر کرتا ہے انہیں پاکستان کے استحکام سے ذاتی کاروبار زیادہ عزیز ہےانہوں نے کہا مسلم لیگ ایک بڑی سیاسی جماعت ہے۔ نواز شریف کو ہٹا کر کسی نئے شخص کو وزیر اعظم نامزد کیوں نہیں کرتی۔پاکستانی قوم کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ماڈل ٹائون کے شہدا کے خون میں ہاتھ رنگنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) یوم شہدائے جموں و کشمیر، شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، 13جولائی ایک اذان کی تکمیل میں 22جانوں نے شہادت کو گلے لگا لیا، خونِ شہدا ء رائیگاں نہیں جائیگا،۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر مولانا سید طالب حسین ہمدانی نے وحدت میڈیا سیل سے جاری ایک بیان میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یوم شہدائے جموں و کشمیر اس عہد کی تجدید کا دن ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی کے ہر قسم کی اخلاقی ، سفارتی و عملی حمایت کے عمل کو تیز کیا جائے، پاکستان ہمارا وکیل ،مسئلہ بھرپور انداز میں اٹھائے، دنیا بھر میں بھارتی مظالم کو بے نقاب کیا جائے، عالمی دنیا کو بھارت کے حقیقی چہرے سے آشنا کرے۔ مولانا طالب ہمدانی نے کہا کہ اسلامی ممالک کا اتحاد اگر کسی بادشاہت کے تحفظ کے لیے بن سکتا ہے ، جہاں خود ہی اپنے مسلمان بھائیوں کے ہاتھوں سے خون رنگین کرنا ہوں ۔ کشمیر و فلسطین کے لیے وہ اتحاد کیوں تشکیل نہیں دیا گیا ، مقبوضہ کشمیر کی محروم و محکوم عوام یہ سوال پوچھ رہی ہے۔ ضروری امر ہے کہ عالم اسلام متحد و منظم ہوکر مسلمانوں کی جدوجہد آزادی چاہے وہ جہاں بھی اس کی حمایت میں کھل کر سامنے آئے، امریکہ بے شک دہشت گرد قرار دیتا رہے ، بجائے اس کے کہ جھکا جائے عالم اسلام بالعموم او آئی سی بالخصوص کردار ادا رکرے ، عالمی انسانی حقوق کے اداروں اور اقوام متحدہ کی توجہ مبذول کروائے۔ انہوں نے مذید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر مقبوضہ کشمیر کی عوام کو بھی خراج تحسین پیش کرتی ہے کہ جو باوجود خون گرنے کے پیچھے نہیں ہٹ رہے۔ برہان وانی شہید کے خون نے ایک نئی تحریک کو جنم دیا انشاء اللہ جو آزادی کے حصول پر ختم ہو گی ۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری حالیہ ظلم و جبر کی لہر بتا رہی ہے کہ انڈیا بوکھلا چکا ہے۔ کشمیری عوام کسی طور پر بھی بھارتی تسلط قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔

وحدت نیوز(لاڑکانہ) مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء علامہ مقصود ڈومکی نے لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس انتظامیہ کی جانب سے سانحہ سیہون،جیکب آباد اور شکارپور میں ملوث دہشتگردوں کو رہا کردینا ایک مجرمانہ غفلت ہے،دہشتگردوں کے اعترافی بیانات کے بعد پولیس نے بھاری رشوت لے کر عدالتوں میں غلط بیانی کی اور ثبوط مٹادیئے،انہوں نے مذید کہا کہ سانحہ شکارپور کے 72،سیہون کے 100 اور جیکب آباد کے 28 شہداء کے ورثاء انصاف کیلئے حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں جبکہ سانحہ سیہون کے سہولت کاروں کا تانہ بانہ سیاسی پارٹی کے ایم این اے اور کونسلر سے ملتا ہےجنہیں رہا کردیا گیا،سانحہ سیہون،جیکب آباد اور شکارپور کے بدنام زمانہ دہشتگردوں کو بھاری رقم لیکر پولیس نے رہا کردیا۔

 انہوں نے مذید کہا کہ انسانوں کی زندگی سے کھیلنے والے دہشتگردوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجے جائیں اور یہاں پہ میں.عسکری قیادت سے ایک سوال کرنا چاہتا ہوں کہ کیا فوجیوں کا خون.اور.ہمارا خون پانی ہے؟ عسکری قیادت پر پورا بھروسہ ہے پر وہ خود انصاف کرے کہ جب ان پر حملہ ہوتا تو مجرمان کو پھانسیاں اور ہم پر حملہ کرنیوالے آزاد کیوں ہوجاتے؟اور یہی سوال میں عدلیہ سے بھی کرنا چاہتا ہوں کہ سرعام لوگوں کو دہشتگرد قتل کرتے ہیں وہ عدلیہ سے کیسے رہا کیئے جاتے ہیں ؟علامہ مقصود ڈومکی نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 14 جولائی کو سانحہ سیہون،جیکب آباد اور شکارپور کے دہشتگردوں کو رہا کرنے کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج کیا جائیگا جو تحریک میں بھی تبدیل ہوسکتا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree