وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری آج تین روزہ دورے پر صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ ائیر پورٹ پہنچے۔ کوئٹہ پہنچنے پر انکا استقبال ایم ڈبلیو ایم کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی سمیت دیگر افراد نے کیا۔ یاد رہے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری تین روزہ دورے پر کوئٹہ آئے ہے۔ اپنے دورے کے دوران وہ خصوصی طور پر "عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان اور ملت تشیع میں علماء کا کردار" کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کریں گے۔ اسکے علاوہ کوئٹہ شہر کے علماء، سیاسی اکابرین اور قبائلی عمائدین سے بھی ملاقاتیں کرینگے۔
وحدت نیوز(ڈی اسماعیل خان) مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر عباس شیرازی نے تحصیل ناظم ڈیرہ عمر امین خان گنڈہ پور سے ان کی رہائش گاہ پر ان سے طویل دورانیہ کی ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں صوبائی وزیر علی امین خان گنڈہ پور نے بھی پشاور سے کانفرنس کال کے ذریعے شرکت کی۔ صوبائی وزیر مال خیبر پختونخوا، تحصیل ناظم ڈی آئی خان، مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور ان کے رفقاء کے مابین طویل دورانیہ پر مبنی اس ملاقات میں کوٹلی امام حسین (ع) کی اراضی مسئلہ سمیت دیگر اہم امور زیربحث رہے، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم صوبہ خیبر پختونخوا کے سیکریٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی ، صوبائی رہنما مولانا ذوالفقار علی اور دیگر بھی موجود تھے۔
اس موقع پر صوبائی حکومت کی جانب سے کوٹلی امام حسین (ع) اراضی مسئلہ کے حل کیلئے ایم ڈبلیو ایم کو ایک پیش کش بھی کی گئی۔ جس میں نصف سے بھی کم اراضی اہل تشیع کو دینے کی بات کی گئی تھی، تاہم ناصر عباس شیرازی اور ان کے وفد کے اراکین نے اس پیش کش کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ معاملے پر کمیٹی بنائی جائے گی۔ جو کہ تمام تر پہلوؤں سے اس کا جائزہ لیکر اپنی سفارشات سے جلد آگاہ کرے گی۔ دوسری جانب اس ملاقات کے بعد مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس نے اپنی پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ کوٹلی امام حسین (ع) کی اراضی کا ایک انچ بھی نہیں دیں گے۔
وحدت نیوز(جیکب آباد) وارثان شہدائے جیکب آباداور شیعہ زعماء کا اہم اجلاس کربلا مرکزی امام بارگاہ جیکب آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی، مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی رہنماء مولانا حسن رضا غدیری، نثار احمد ابڑو، حبدار علی شیخ، منور علی سولنگی،وارثان شہداء کمیٹی کے ذمہ داران و دیگر شریک ہوئے۔
اجلاس کے شرکاء نے سانحہ شب عاشور جیکب آباد میں ملوث دھشت گردوں کی رہائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے حکومت اور انتظامیہ کی نااہلی قرار دیا۔ انہوں نے ایس ایس پی جیکب آباد کی جانب سے شیعہ مدارس، مساجد، امام بارگاہوں اور شخصیات سے سیکورٹی واپس لینے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ جیکب آباد اور شکارپور کے اضلاع میں آج بھی دھشت گردوں کے اڈے اور سہولت کار موجود ہیں جن کے خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائی نہیں ہورہی۔ وارثان شہداء نے دھشت گردوں کی رہائی کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ، پریس کانفرنسز کرنے اور جمعہ 14جولائی کو احتجاجی مظاہرے اور پریس کلب کے سامنے دھرنے کا فیصلہ کیا۔
اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان، آپریشن رد الفساد اور فوجی عدالتوں کے باوجود قاتل دھشت گرد باعزت بری ہورہے ہیں۔ جبکہ شہداء کے وارث آج بھی انصاف کے حصول کے لئے دربدر ہیں۔
وحدت نیوز(ڈیرہ اسماعیل خان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کوٹلی امام حسین (ع) میں مہدی برحق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ثانی زہرا (س) سے یزید وقت کے سامنے ڈٹ جانا سیکھا ہے، ہمیں خوفزدہ کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہیئے کہ اگر کل کا یزید ہمیں خوفزدہ نہیں کرسکا، تو آج کا یزید بھی ہمیں نہیں ڈرا سکتا۔ مشکلات و مسائل امتحان ہیں اور ایسے ہی امتحانوں سے انبیاء کرام و اولیاء کرام نے بھی تکالیف و مسائل و مشکلات کا سامنا کیا، میدان میں دشمنوں کے سامنے سینہ تان کر کھڑے رہنے والا سرخرو ہوگا، ہم نے تین دن کے بھوکے پیاسے تیرہ سالہ حضرت امیر قاسم سے چالیس ہزار کے لشکر سے مقابلہ اور وقت کے یزید کے سامنے ڈٹ جانا سیکھا ہے۔ مہدی برحق کانفرنس میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ہمراہ ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی، صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی سمیت کئی علماء کرام، ذاکرین نے شرکت کی جبکہ خواتین و مردوں کی بہت بڑی تعداد کانفرنس میں شریک تھی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاکستان میں اہل تشیع کو کئی قسم کی آزمائشوں کا سامنا ہے، بحیثیت پاکستانی ہمیں بھی ہمیں آزمایا جا رہا ہے، ضیاء کی پالیسی کے سبب اسی ہزار جنازے پاکستان سے اٹھے ہیں۔ اسی پالیسی کا شاخسانہ ہے کہ ہمارا دشمن باہر کی جنگ کو وطن کے اندر تک لے آیا ہے۔ جنگوں میں اتنی شہادتیں نہیں ہوئیں، جتنی دہشت گردی سے ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضیاء کی پالیسیوں کے سبب ملک میں بیلنس آف پاور ٹوٹا اور پاکستان میں مصنوعی طور پر ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کی مذموم کوشش کی گئی۔ پاکستان علامہ اقبال اور قائداعظم کی فکر کا ثمر تھا، لیکن ضیائی پالیسی نے قائداعظم کا پاکستان ہم سے چھین لیا ہے۔ اسی پالیسی سے پاکستان کمزور ہوا، پہلے اہل تشیع کو مارا گیا، پھر اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ پاک فوج اور پولیس کو ٹارگٹ کیا گیا اور یہاں تک کہ عام سنی کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ پاکستانیوں کی تقسیم شروع کی گئی، علامہ اقبال اور قائد اعظم کے بیٹوں کو کافر کہا گیا۔ مساجد، شیعہ اور سنی پر حملے کئے گئے۔ پاک فوج کے جوانوں کے گلے کاٹے گئے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہر محب وطن پاکستانی کیلئے یہ آزمائش ہے۔ جس کا ہم نے مقابلہ کرنا ہے، شیعہ اور سنی اسلام کے دو پیکر ہیں۔ ان کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تکفیریوں نے بے پناہ کوششیں کیں ہیں۔ ہم وطن کے باوفا بیٹے ہیں، اس لئے ہمیں مارا جا رہا ہے، ہم نے وفا کا چلن مولا عباس سے لیا ہے، وطن کی خاطر ہماری لاکھوں جانیں قربان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان شیعہ و سنی نے بنایا۔ ہم نے شیعہ اور سنی کو تقسیم کرنے کی کوششوں کو ناکام بنایا اور تکفیری ایجنڈے کو ناکام بنایا۔ جب تک ہم زندہ ہیں دہشت گردوں کے مقابلے کے لئے میدان میں موجود رہیں گے اور دہشت گردوں کے سامنے سر جھکانے کی ذلت قبول کرنے کے بجائے جوانمردوں کی طرح ڈٹے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم لبیک یاحسین کے نعرے کےساتھ میدان میں رہیں گے، ریاست ناکام ہوچکی ہے اور ہمیں بھی مایوس کرنا چاہتی ہے، ہمیں بسوں سے اتار اتار کر مارا گیا اور پسماندگان کو انصاف دینے کے بجائے ان کے جوانوں کو اٹھا لیا جاتا ہے۔ ڈیرہ کے ناصر حسین جس کے گھر کے سات شہید ہیں، لیکن وہ کئی سالوں سے غائب ہے، ہمیں بتایا جائے کہ اس کو کیوں اٹھایا گیا۔ حسنین کو اٹھایا گیا، اس کا بتایا جائے کہ وہ زندہ ہے یا مر گیا۔؟ کیوں ہماری آواز نہیں سنی جا رہی، اگر یہ لوگ کریمینل ہیں تو ہمیں بتایا جائے۔ ڈیرہ میں درجنوں شہید کئے گئے، کیا یہ کافی نہیں، ارشاد حسین، امتیاز، رجب علی، انیس الحسنین ہمیں بتایا جائے کہ یہ کہاں ہیں، ہم وطن کے بیٹے ہیں اور وطن پر مرمٹنے والے ہیں، ہمیں کم از کم ان مسنگ پرسنز کے بارے میں بتایا تو جائے۔ خدا کے لئے رحم کرو، ہمارے ساتھ یہ کھیل بند کرو۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ عید کی رات اعلٰی مقتدر شخصیات سے ملاقات کے بعد ہم پرامید ہیں کہ ہمارے ساتھ زیادتیوں اور دکھوں کا مداوا ہوگا۔ پاک فوج کے چیف نے پاراچنار کا دورہ کیا اور مظلوموں کی داد رسی کی، ہمیں ان سے امید ہے کہ مسنگ پرسنز کا معاملہ حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے جس طرح حکومتی بے حسی کے باوجود پاراچنار کے عوام کو امید دی ہے، ان شاء الله امید ہے کہ ہمارا یہ درد بھی محسوس کرتے ہوئے اس پر اقدام کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوٹلی امام حسین کی اراضی وقف امام حسین (ع) ہے، وقف امام حسین (ع) اراضی پر کسی کو خیانت نہیں کرنے دیں گے۔ ایک انچ پر بھی کمپرومائز نہیں کرسکتے۔ کراچی میں چائنہ کٹنگ کا سنا تھا لیکن ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی چائنہ کٹنگ کا سلسلہ جاری ہے، اب تحریک انصاف جبکہ پہلے ایم ایم اے کے دور میں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کوٹلی امام حسین (ع) کی اراضی امام (ع) کی امانت ہے، کسی صورت نہیں چھوڑ سکتے۔ انہوں نے کہا مسالک کی تقسیم سے نکل کر سب پاکستانی بنو، بہت نقصان ہوچکا ہے۔ لوٹ مار اور ناانصافی چھوڑ دو، عوام عہد کرے کہ کوٹلی امام حسین (ع) کی اراضی پر ڈٹ جاو گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامن لوگ ہیں، آرمی چیف کے پاراچنار دورہ کے بعد سے ہمیں امید ہو چلی ہے کہ مسائل حل ہونگے، عمران خان سے اپیل کرتا ہوں کہ کوٹلی کا مسئلہ حل کرو، غیرت مند خون ہیں، ہم جانیں دے سکتے ہیں لیکن وطن اور مذہب سے خیانت نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹوٹنے کی خبر سن کر میرا والد فوت ہوا، مادر وطن پر لاکھوں جانیں قربان اور ملت پر قربان کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دشمن مختلف طریقوں سے نقصان دے رہا ہے۔ لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ بنا کر دشمن جو کام نہیں کر سکا، اب داعش کے نام سے وہ کام کیا جا رہا ہے۔ امریکہ اور اسرائیل اس کے پیچھے ہیں، پاکستان ایشیاء کا دل ہے اور اس کو مسلکی لڑائی کے ذریعے کمزور کیا جا رہا ہے، لیکن ہم شیعہ اور سنی کو اکٹھا کرکے اسرائیل، امریکہ اور آل سعود کے ایجنڈے کو ناکام بنائیں گے اور ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، پورے پاکستان میں اہل تشیع اور اہل سنت اکٹھے ہو جائیں، شیعہ اور سنی ثابت قدم رہیں تو کوئی شک نہیں کہ وطن دشمن، اسلام دشمن اور انسانیت کے دشمنوں کے ناپاک ارادوں کو مٹی میں ملا کر رکھ دیں۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) ملت جعفریہ کی تنظیمات کا اجلاس وحدت ہائوس مظفرآباد میں منعقد ہوا۔ جس میں آزاد کشمیر کی تمام شیعہ مذہبی جماعتوں نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت سینئر ممبر اسلامی نظریاتی کونسل علامہ مفتی سید کفایت حسین نقوی نے کی۔ جبکہ اجلاس میں کابینہ مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیر، چیئرمین جعفریہ سپریم کونسل سید شبیر حسین بخاری، وائس چیئرمین جعفریہ سپریم کونسل آزادکشمیرعلامہ فرید عباس نقوی، صدر شیعہ علماء کونسل آزاد کشمیر علامہ سید صادق نقوی،صدر المہدی فاؤنڈیشن حافظ سید کفایت حسین نقوی،چیئرمین حسین فاؤنڈیشن، چیئرمین فاطمیہ ٹرسٹ، نائب صدر مرکزی انجمن جعفریہ سید فرزند علی نقوی، صدر مرکزی انجمن جعفریہ جہلم ویلی سید راشد حسین نقوی، کوآرڈینیٹر انسداد دہشت گردی پبلک ایکشن کمیٹی سید شجاعت علی کاظمی،سیکرٹری جنرل انجمن جعفریہ جہلم ویلی سی تصور عباس موسوی، صدر انجمن محبان آل محمد سید عبد الرحمن کاظمی، نمائندہ امامیہ آرگنائزیشن آزاد کشمیر، ڈویژنل صدر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سید باسط علی کاظمی، مولانا معصوم سبزواری، مولانا زہین سبزواری و دیگر ملی نمائندگان شریک ہوئے۔ اجلاس میں علامہ سید تصور حسین نقوی اور انکی اہلیہ پر حملہ کرنے والوں کی عدم گرفتاری پر شدید تشویش و تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ علامہ مفتی کفایت حسین نقوی و سید شبیر بخاری کی سربراہی میں اعلی سطحی ملت جعفریہ کی نمائندہ کمیٹی تشکیل دی گئی۔ جس میں مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا طالب ہمدانی سمیت جملہ تنظیمات کے نمائندگان کو شامل کیا گیا۔ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ملت جعفریہ بھی ریاست آزاد کشمیر کی شہری ہے۔ حکومت آزادکشمیر کو اپنا طرز عمل تبدیل کرنا ہو گا۔اجلاس میں علامہ تصور نقوی صاحب حملہ کیس کی انویسٹی گیسشن ٹیم پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیااور کہا کہ علامہ تصور نقوی اور ان کی اہلیہ پر حملہ آوروں کی عدم گرفتاری ریاستی مشینری کے لیے سوالیہ نشان ہے۔ ہمارے پاس ہر قسم کا آپشن موجود ہے ، نہیں چاہتے کہ لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب غلط پیغام جائے۔ لیکن اگر ہمارے مجرم بے نقاب نہیں ہوتے اورانہیں کٹہرے میں لا کھڑا نہیں کیا جاتا تو ہم کسی بھی حد سے گزرنے کے لیے تیار ہیں۔اجلاس میں اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی سید شبیر حسین بخاری چیئرمین جعفریہ سپریم کونسل کریں گے جو سربراہ مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیر کے کیس کے حوالے سے یہ وزیراعظم سمیت تمام حکومتی مشینری سے جلد ملاقاتیں کرے گی انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کرے گی اگرپھر بھی کوئی حل نہ نکلا تو راست اقدام سے دریغ نہیں کریں گے۔ اجلاس کا اختتام علامہ تصور جوادی کی صحتیابی کی دعا کے ساتھ ہوا۔
وحدت نیوز(ڈیرہ اسماعیل خان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ وقف کوٹلی امام حسین اراضی کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دے سکتے، غیر شرعی اور غیر قانونی طریقے سے وقف امام حسین اراضی کو اوقاف کے نام منتقل کیا گیا، پارا چنار سانحہ پر حکمرانوں کی بے حسی کھل کر سامنے آئی، چیف آف آرمی سٹاف کے مظلوموں کے درد کا احساس کرنے کے مشکور ہیں،ملک کو بحرانوں سے نکالنے اور ایک مضبوط مرکزی حکومت کی تشکیل کیلئے پانامہ کیس کا جلد فیصلہ بہت ضروری ہے، قانون پر مکمل عمل درآمد نہ کیا جانا مسائل کا پیش خیمہ ثابت ہو رہا ہے، مریم نواز کی پیشی پر شاہانہ طریقے سے حاضری تشویشناک ہے، حکمران الزام لگنے کو ہیرو بننے کا موقع سمجھ لیتے ہیں ،ان خیالات کااظہار انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے باوجود بڑے پیمانے پر دہشت گردی ہوئی، داعش پاکستان میں بڑی دہشت گردانہ کاروائیوں میں مصروف ہے، انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت سے قبل نگران حکومت کے دور میں کوٹلی امام حسینؑ کی وقف اراضی کو غیر قانونی اور غیر شرعی طریقے سے اوقاف کے نام منتقل کیا گیا، ہم واضح بتا دینا چاہتے ہیں کہ وقف امام حسین اراضی کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دیں گے، بلاوجہ اس مسئلے کو گھمبیر نہ بنایا جائے، کسی کمزور ملک کے حکمران بھی عید کرنے باہر نہیں جاتے لیکن پاکستان جل رہا تھا اور حکمران یو کے میں عید منا رہے تھے، وزیراعظم صرف پنجاب کے وزیراعظم بن کر دکھا رہے ہیں، شیعہ شہدا کی امداد کو کم کر کے خون کی قیمت میں فرق کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ داعش ملک میں دہشت گردی کی بڑی وارداتیں کر رہی ہے، پورے ریجن میں داعش دہشت گردوں کو جمع کر رہی ہے، دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانا بہت ضروری ہے، انھوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ کلنگ پر قاتلوں کو کوئی سزا نہیں دی گئی، پورے ملک میں قانون پر عمل درآمد نہ ہونا مسائل کا سبب بن رہا ہے،کراچی جیل سے دہشت گردوں کا فرار باعث تشویش ہے، ڈیرہ جیل بریک میں شیعہ کو چن چن کر شہید کیا گیا، انھوں نے کہا کہ ہم علامہ اقبال اور قائداعظم کا پاکستان چاہتے ہیں، ہم ملک میں بیس ہزارجنازے اٹھا چکے ہیں،قائداعظم کا پاکستان ضیا ء نے اپنی متعصبانہ پالیسی سے چھین لیا، انتہا پسند پاکستان نہیں چاہتے، ملک میں عام آدمی کے لیے اور قانون اور حکمران طبقہ کے لئے اور قانون ہے۔